Lecture Series on Indus Valley Civilization, History of Sindh, Pakistan and south Asia.
Ruk Sindhi Ruk Sindhi is a Historian, Writer and Journalist. He earned his Bachelor’s degrees at the University of Sindh, Jamshoro, Sindh, Pakistan. Considered one of the famous writer on the Ancient Indus Valley Civilization, Ruk Sindhi is involved in ongoing research on the Indus Civilization in Pakistan. He had more than 20 published and unpublished books in Sindhi Language and numerous journal articles to his credit.
00:02ڈسیویلائزیشن پر ریسرٹ کے سلسلے میں میں رکھ سندھی آپ سے بخاطب ہوں
00:09اس ویڈیو میں وادی احسن کی تہذیب پر بات چیز سے پہلے کائنات کی کہانی بیان کی جائے
00:18یہ بتایا جائے گا کہ اس کائنات نے کیسے وجود لیا
00:22دھرتی ہماری دھرتی کیسے بنی
00:26سمندر اور چٹانوں نے کون سے مراحل تیہ کر کے موجودہ شکل اتیار کی
00:31کئی عرب سال پہلے اس کھلا میں صرف جلتی ہوئی گیس موجود تھی
00:41اس وقت کائنات میں کوئی چیز موجود نہیں تھی
00:47نہ صورت تھا نہ چاند تھا نہ زمین اور دوسرے سیارے
00:51وہاں صرف جلتی ہوئی گیس موجود تھی
00:54جسے سائنس دانوں نے نیبولا گیس کا نام دیا ہے
00:59جلتی ہوئی گیس آہستہ آہستہ تھنڈی ہوتی گئی
01:04اور ٹکڑوں کی شکل اتیار کر گئی
01:06یہ ٹکڑے کئی جگہوں پر
01:09یہ ٹکڑے کئی جگہوں پر کشش شکل کے اصول کے تحت
01:15ایک دوسرے کے گرد گھومتے رہے گھومنے لگے
01:21اور گول ستاروں کی شکل اتیار کر دی
01:24سورجوی ستاروں کے اس گروہ کا ایک ستارہ ہے
01:28جس سے کئی ٹکڑے الگ ہو کر چھوٹی ہو گئے
01:32اور کشش سکل کی وجہ سے سورج کے گرد ایک مقرر مدار میں گردش کر دی
01:40ہم ان چھوٹے ستاروں کو سیارے پلینٹس کہتے ہیں
01:44ان سیاروں میں سے ایک ہمارا سیارہ ہے
01:48دھرتی جس پر ہم اس وقت جی رہے ہیں
01:52دوسرے لفظوں میں ہماری زمین بھی سورج کا ایک حصہ تھی
01:56اور سورج سے پیدا ہوئی
01:59جب زمین سورج سے الگ ہوئی تھی
02:03تو نہ گول تھی اور نہ ہی سرد تھی
02:06آگ کا ایک ٹکڑا تھا
02:09وقت گزرنے کے ساتھ
02:11لاکھوں سالوں تک ایک مقرر مہور میں گردش کرتے ہوئے
02:16یہ زمین گول اور ٹھڑی ہو گئی
02:20آمریکی سائنس دانوں کے ایک نئی تحقیق کے مطابق
02:25ہماری زمین ساڑھے چار عرب سال قبل
02:28دو سیاروں کے ٹکرانے سے وجود میں آئی
02:32یونیورسٹی آر کیلیفورنیا لاس انجلز کے سائنس دانوں کا کہنا ہے
02:38کہ زمین اور تھیا
02:41تھیا نامی چھوٹے سیارے کے درمیان ٹکرا ہوا
02:45وہ ٹکرا اتنا شدید تھا
02:47کہ دونوں نے ایک نیا سار سیارہ پلینٹ مانا تشکیق دے دیا
02:52ان سائنس دانوں کے مطابق
02:54جب یہ تصادم ہوا
02:56تو زمین کے عمر صرف دس کروڑ ساتھ تھی
03:00اسی رپورٹ کے سرکردہ محقق پروفیسار ایڈوارڈ ینگ ہیں
03:05وہ کہتے ہیں ایڈوارڈ ینگ کہتے ہیں
03:08کہ اس تصادم کے نتیجے میں
03:11ان دونوں سیاروں کا ایک ٹکڑا زمین کا چاند بن گیا
03:16جسے آج ہم چاند دیکھتے ہیں
03:18چاند پر لوگ گئے بھی ہیں
03:20وہ زمین کا ایک ٹکڑا تھا
03:23ان سیاروں کے وجہ سے یہ ٹکڑا چاند بن گیا
03:28تحقیق دوران سائنس دانوں نے
03:30چاند سے ملنے والی چٹانوں کے ٹکڑوں کا بھی تجزیہ کیا ہے
03:35اور انہوں نے ان پہاڑوں کے چٹانوں کو ہوای
03:40اور ایریزونا کے آتش خشان چٹانوں سے مشابہ کرا دیا ہے
03:47محققین کا کہنا ہے
03:49کہ اس تصادم کے نتیجے میں
03:52تھیا
03:53تھیا پلینٹ زمین اور چاند میں مکمل طور پر جذب گئی
03:58یعنی تھیا اپنا الگ وجود ہو چکا
04:01کھو بیٹا
04:02محرین ازیاد کے مطابق یہ زمین
04:07ساڑھے چار عرب سال پہلے سورج سے الگ ہوئی
04:11اور پھر ایک مقرر مدار میں سورج کے گھوٹی رہی
04:15سورج سے
04:16ٹوٹنے والی زمین کا یہ جلتا ہوا گیند کروڑوں سالوں تک کشش سکل کے اصول کے تح
04:26سورج کے گھومنے کی وجہ سے تھنڈا ہونے لگا
04:29سورج سے الگ ہونے والی تمام سیاروں میں سے یہ سیارہ یعنی ہماری زمین سب سے بار میں ڈھنٹی اور رہنے کے قابل ہوئی
04:39جب زمین ٹھنٹی ہونا شروع ہوئی تو سرد گیس اور ہوا نے بخارات کی شکل اختیار کر لی
04:47اور پھر کھلا میں سردی کی وجہ سے یہ بخارات اور گیس پانی بننا شروع ہو گئے
04:54یہ سلسلہ کافی سالوں سدیوں تک کروڑ سالوں تک جلتا رہا ہے
05:00یہاں تک کہ پانی زمین کے نجنی جگہوں پر جمع ہو کر سمندروں کی شکل اختیار کر لی
05:07سرد گیس اور دیگر تبدیلیوں نے چٹانوں اور دھات کی شکل اختیار کر لی
05:14مختلف مراحل میں آتش فشانوں کے فتنے
05:19زلزلوں اور دوفان کی آمد
05:22زمین کے شاتی سے مختلف دھاتوں کے اخراج کی وجہ سے
05:25اس زمین کی سطح پر بہت سی تبدیلیاں رنمہ ہوتی رہی
05:31اس طرح سورج سے الگ ہونے کے بعد
05:34زمین مختلف تبدیلی سے گزر کر مختلف مراحل طے کر کے
05:39اس شکل اور حالت میں پہنچی ہے
05:42جالا جس کے مطابق
05:45زمین کی سطح ایک نائنٹی ون کروڑ
05:50مربع میل پر محیط ہے
05:54جیالاجس نے دھرتی کی تاریخ
05:57ہسٹاریکل جیالاجی اور ارضیاتی واقعہ
06:01جیالاجیکل ایوینٹس کے بنیان پر
06:04زمین کی عمر کے مختلف عدوہ
06:07حراز مختلف زبان و پیررس میں تقسیم کیا ہے
06:10اور زمین کی پیدائش کی عمر کا تائین کیا گیا ہے
06:14جب لاکھوں سال تک اس زمین پر مسلسل بارشیں ہونے لگیں تو کراہ
06:20ارض دو حصوں میں تقسیم ہو گئے یعنی پانی اور خشکی مائرین کے مطابق آج دنیا پر مختلف برعظم کی ترتیب قدیم زمانے میں ایسی نہیں تھی اور بہت سے برعظم ایک دوسرے سے جڑے ہوئی تھی جو پھر ارضیاتی تبدیلی کے وجہ سے ایک دوسرے سے الگ ہو گئے ہیں
06:42آمریکی سائنس دانوں کے ایک گروپ کا خیال ہے کہ پچیس سو ملین سال قبل دنیا پر صرف ایک ہی بڑا برعظم تھا
06:53جسے وہ پنگیا پنگیا کا نام دیتے ہیں کہتے ہیں جس سے بعد میں دوسرے برعظم الگ ہو گئے
07:00لیکن باہرین ایلچات کے ایک اور گروپ کا خیال ہے کہ اپتدام دنیا پر دو بڑے برعظم تھے جو گونڈوانا اور لارشہ تھے
07:09اس گروپ کے مطابق گونڈوانا برعظم میں آسٹریلیا، انٹارکٹیا میں شمالی آبریکہ اور یورپ شامل تھے
07:19لاکھوں سال پہلے برعظم کا حصہ تھا
07:36دھرتی کے تیسرے دور میں برے سگیر کا شمال حصہ آفریکہ، سیلون اور آسٹریلیا سے زمینی راستے سے جڑا ہوا تھا
07:46اس کی تصدیق ایس جی راوٹی نے بھی اپنے کتابے کی ہے
07:50اس دور میں وادی سندھ کی سرزمین سمندر کے نیچے تھی
07:54سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ تقریباً چھے کروڑ، چھے کروڑ یعنی ساٹھ ملین سال کے بھی سندھ سمیت پورا بھر سگیر
08:03ٹیتشس نامی سمندر کے نیچے تھا، پانی تھا، آج جہاں پاکستان واقع ہے، قدیم زمانے میں یہاں سمندر موجے موارتہ تھا
08:13اور آج جہاں خیبر پاسے وہاں شارک موچھلے آ رہتی تھی
08:18دس لاکھ سال پہلے پلسٹوسن دور میں زبردست برفانی طوفانوں کا سلسلہ شروع ہوا
08:30جس کے نتیجے میں اس زمین کو چار برفانی دور دیکھنا پڑے
08:36ان ادوار میں زمین کا زیادہ تر حساب برف سے ڈھکا ہوا تھا
08:41ان برفانی ادوار کے درمیان گرم وقفے بھی آتے رہے
08:46یعنی بعد میں جب بیس ہزار ساتھ کے پر برفانی دور کا خاتم ہوا
08:56تو کم برف اور دیگر وجوہات کے بنا پر برسگیر اور آفریقہ ایک دوسرے سے الگ ہو گئے
09:04اور درمیان میں سمندر نہودار ہوگا اور یوں برسگیر ہندسندھ مذکورا
09:10ووندوانا بریعظم سے الگ ہو گئے
09:13ان دونوں حصوں کے الگ ہونے یا ٹوپنے کے بعد درمیانی حصہ جو سمندر میں ٹوپ گیا
09:21اس کو انہوں نے لیموریا کا نام دیا ہے کیونکہ وہاں لیموریا نامی جانور کے ہٹیاں
09:27بڑی تعداد میں پائی گئی ہیں
09:30اس کارپلینڈ کے باہر ارجات نے اس بات کی تصدیق کی ہے
09:34کہ برسگیر کا خیتہ پہلے آفریقہ سے ملا ہوا تھا
09:38جب زمین ٹھنڈی ہوئی تو گونوانا کا جزیرہ گائب ہو گیا
09:42اور یہ سمندر میں ڈوب کر ایشا سے ٹکر آیا جس کے نتیجے میں کراپلینڈ کے پہاڑ موجود ہے
09:49آپ سے ارتباس ہے
09:51آپ سے ارتباس ہے کہ ہماری ویڈیوز پر اپنی رائے اور مشورت ضرور دیں
Be the first to comment