Skip to playerSkip to main content
  • 5 weeks ago
Lecture Series on Indus Valley Civilization, History of Sindh, Pakistan and south Asia.

Ruk Sindhi
Ruk Sindhi is a Historian, Writer and Journalist. He earned his Bachelor’s degrees at the University of Sindh, Jamshoro, Sindh, Pakistan.
Considered one of the famous writer on the Ancient Indus Valley Civilization, Ruk Sindhi is involved in ongoing research on the Indus Civilization in Pakistan.
He had more than 20 published and unpublished books in Sindhi Language and numerous journal articles to his credit.

Category

📚
Learning
Transcript
00:00foreign
00:20foreign
00:22foreign
00:2816th century of war was the first time of war, and the war was the second time.
00:36He had a great interest in his school.
00:47They were the first time of war.
00:52Jبر کی علامت سمجھی جاتی تھی
00:55جسے مقامی سندھی آبادی
00:58سخت ناپسند کرتی تھی
01:01انہیں دنوں ایک جری آواز ابری
01:05مضبوط آواز
01:07بے خوف آواز ابری مخدوم بلا
01:10جو ایک نامور مذہبی عالم
01:14روحنی پیشوہ اور سندھ پرستے
01:19وطن پرستے
01:20ان کی سندھ کی آزادی سے
01:24گہری واپس کی نیپال آخر
01:28ان کی جامل
01:29مخدوم بلاول محض مدرسے کے
01:35مخدوم دائرے میں رہنے والے
01:38عالم نہیں تھے
01:39دین میں گہری بصیرت رکھنے کے باوجود
01:44وہ اس بات پر یقین رکھتے تھے
01:47کہ مذہب کو سیاسی گلپے کے لیے
01:50استعمال نہیں کرنا چاہیے
01:53ان کا فرصفہ یہ تھا
01:56کہ روحانیت کو دنیاوی اتدار کی
01:59کشم کش سے
02:00الگ رکھا جائے
02:02اس کے ساتھ وہ سندھ کی آزادی کے
02:05پرجوش حامی تھے
02:08اور ہر اس غیر ملکی اثر کے مخالف تھے
02:12جو کھٹے کی ثقافتی اور سیاسی خدبکتیاری کو خطرے میں ڈال سکتا تھا
02:20ان کا اثر مسجد ہوا مدرسے سے کہیں بڑھ کر تھا
02:26اپنی تعلیمات کے ذریعے وہ اپنے مریدوں کو سچائی خدنساری اور عوامی خدمت کی ترگیب دیتے تھے
02:36وہ حکمرانوں کی سرپرستی یا مریدوں کے نظرانوں پر
02:41نظران جو تھے
02:42نظرانوں پر انحصار سے انکار کرتے تھے
02:47اور محنت مزدوری کے ذریعے رزق کماتے تھے
02:51یہ خود قفالت انہیں نہ صرف اخلاقی طور پر
02:57مضبوط بناتی
02:59بلکہ شاسی طور پر بھی ناقابل تسکیر بناتی
03:06جب شاہ بیگ عربون نے سیون پر قبضہ کیا
03:11سن کے شہر سیون پر قبضہ کیا
03:14اور اپنی حکومت مضبوط کرنے لگا
03:17تو مختون بلاول اس کے سب سے بڑے مخالف بن کر سامنے آئے
03:22انہوں نے مقامی لوگوں کو بقاوت پر آمدہ کیا
03:27اور انہیں ہتھیار اٹھانے کی ترگیب دی
03:30ان کے پیروکار مشہور سپہ سالار
03:34وزیراعظم دلہ دریاخان کے بیٹوں سمیت
03:40دوسرے سندھی رہنماؤں کے ساتھ
03:43اربونوں کے خلاف لڑائیوں میں شریک ہوئے
03:47اس طرح مضاہمت کو بذہبی اور روحانی پشتپنائی بھی
03:52حاصل ہو گئی
03:54مختون بلاول نے مہتویر تحریک کے فیلاؤ کی بھی شدید مخالفت کی
04:01جس کی قیادت سید میرا محمد شاہ جنپری کر رہے تھے
04:07وہ اس تحریک کو مختون بلاول اس تحریک کو سیاسی طور پر نقصان در سمجھتے تھے
04:15اور اسے غیر ملکی اثر و رسوع کا ایک ذریعہ مانتے تھے
04:20انہوں نے اپنے موردوں کو حکم دیا کہ اس تحریک کو روکا جائے
04:25حتیٰ کہ مہدوی لیڈر میرا محمد جنپری کے بیڑے پر حملہ کر کے
04:33انہیں دریائے سندھ میں دگو دیا گیا
04:37پسپا گیا
04:38جس کے بعد میرا محمد جنپری افغانستان واپس چاہتا گیا
04:44شاہ بے گربون کو جنگ انتظہ ہو گیا
04:50کہ مختون بلاول کا اثر اس کی حکومت کے لیے خطرہ ہے
04:53ان کی اخلاقی ساکھ اور عوام کو بنظم کرنے کی صلاحیت
05:01اس بات کی متقاضی تھی
05:03کہ انہیں طاقت کے بجائے سازش کے ذریعے ختم کیا جائے
05:08مختون بلاول کو طاقت کے بجائے سازش کے ذریعے ختم کیا جائے
05:13اربونوں نے ایک چالچل ایک موجی کو حکم دیا
05:18کہ جوتے تیار کرے جن میں قرآن پاک کے ابراغ چھپے ہوئے
05:24یہ جوتے توفے کے طور پر مختون بلاول کو پیش کیے گئے
05:30تاکہ وہ انہیں پہنے اور الزام لگایا جا سکے
05:34کہ انہوں نے مقدس کلام کی بے حربتی کی ہے
05:37حالانکھ مختون بلاول نے یہ جوتے کبھی نہیں پہنے
05:44لیکن جوتے گواہ تیار کرنے گئے
05:48اربونوں کے طرف سے جوتے گواہ تیار کرنے گئے
05:52اس جوتے الزام پر گھتار اور ماں سے فتوہ لیا گیا
05:58کہ مختون بلاول کو موت کی سزا دی جائے
06:01یہ الزام عوامی جذبات بھڑکانے اور ان کے فانسی کو جائز دکھانے کے لیے کافی تھے
06:10جب انہیں عدالت میں لائے گیا
06:13اربونوں کی عدالت میں لائے گیا
06:15تو صفائی پیش کرنے کا موقع دیا گیا
06:18مگر مختون بلاول نے یہ جانتے ہوئے کہ یہ مقدمہ محض ایک بھونگ ہے
06:24کوئی دفاع نہیں کیا
06:26انہیں ایک نہایت ظالمانہ سزا سنائی گئی
06:30لوہے کے گھانے
06:32جو تیل نکانے کی پریس ہوتی ہے
06:34میں پاؤں سے اوپر تک کچل کر
06:39کچل کر اس کو شہید کر جائے گیا
06:42قتل کر دی گیا
06:44روایت ہے کہ انہوں نے کہا
06:46کہ میرا سر آخر میں پیسا جائے
06:50گھانے میں پیسا جائے
06:51تاکہ میں آخری سانس تک اپنے وطن کو دہتا ہوں
06:56یکم محرم
06:58نو سو انتیس ہجری
07:00یعنی پندرہ سو بائیس اسوی کو
07:04بختون بلاول شہید کر دی گئے
07:07ان کے مریدوں نے
07:09خون اور جسم کے
07:11اجزائے کو جمع کر کے
07:13دفت کیا
07:13اور یہ ان کی مزار جو ہے
07:17مزار ہے وہ مزہمت اور
07:20وطن کے لیے قربانے کی
07:23علامت بن گئی
07:24مختون بلاول کی شہدت نے انہیں سندھ کے تاریخ میں عمر کر دیا
07:29وہ صرف ایک مذہبی پیشوہ نہیں بلکہ ایک
07:32ایسے رہنما کے طور پر
07:35یاد کے جاتے ہیں جنہوں نے
07:38روحانی دیانت کو
07:40سیاسی جرت کے ساتھ جوڑ دیا
07:43حکمرانوں پر انحسار سے انکار کیا
07:46اصولوں پر ثابت قدم اور ظلم کے سامنے ڈٹ گیا
07:52یہ سب انہیں ایک ایسا نمونہ بناتے ہیں جو آج تک یاد کیا جاتا ہے
08:00ان کی زندگی مختون بلاول کی زندگی
08:05اس بات کا ثبوت ہے کہ ایمان اور وطن کی محبت
08:09ایمان اور وطن کی محبت جب یک جا ہو جائیں
08:13یک جا ہوں تو انسان کو ناقابل شکست بنا جاتے ہیں
08:19ان کی موت یہ یاد دلاتی ہے
08:23مختون بلاول کی موت یہ یاد دلاتی ہے
08:27کہ جابر طاقتیں سچائی کی آواز کو دبانے کے لیے
08:33کس حد تک جا سکتی ہیں
08:36آج بھی مختون بلاول صندگ کے ان ہیروز میں شمار ہوتے ہیں
08:41جنہوں نے گلامی سے بہتر شہادت کو چنا
08:45اور ہمیشہ کے لیے تاریخ کے عوراق پر عمر ہو گئے
08:51آپ کا بہت بہت شکریہ
Be the first to comment
Add your comment

Recommended