"ہزار خوف ہوں لیکن زبان ہمیشہ دل کا ساتھ دے۔ یہی قلندروں کا طریق ہے!" ✨ اقبال ہمیں سکھاتے ہیں کہ حق بات کہنے میں کبھی جھجک نہ کرو، چاہے زمانہ کتنا ہی مخالف کیوں نہ ہو۔
ہزار خوف ہو لیکن زباں ہو دل کی رفیق یہی رہا ہے ازل سے قلندروں کا طریق
اقبال کہتے ہیں کہ اگرچہ انسان کو راہِ حق پر چلتے ہوئے ہزاروں خوف اور خطرات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، لیکن پھر بھی زبان کو دل کا ساتھ دینا چاہیے۔ یعنی آدمی کو وہی کہنا چاہیے جو اس کے دل کی سچائی ہے، خواہ اس سے کتنا ہی نقصان یا خطرہ کیوں نہ لاحق ہو۔
یہی اصل میں قلندروں کا طریقہ ہے — قلندر وہ شخصیت ہے جو نہ دنیاوی لالچ سے ڈرتی ہے، نہ حکمرانوں کے خوف سے زبان بند کرتی ہے۔ وہ اپنے دل کی بات، سچائی اور حق کا پیغام بلا جھجک بیان کرتا ہے۔
Iqbal in this couplet says that even if there are "a thousand fears," the tongue must remain faithful to the heart. In other words, one should always speak the truth that resides in the heart, regardless of dangers, risks, or worldly consequences
This, Iqbal emphasizes, has always been the way of the Qalandars — the free-spirited saints who lived above worldly temptations and fears, boldly expressing what they believed to be true and just.
Be the first to comment