Skip to playerSkip to main content
  • 3 months ago
سرینگر : کشمیر کے ایک معروف ادیب پرویز مانوس کا شمار وادی کے معتبر شعراء میں ہوتا ہے جنہوں نے قلیل مدت میں ہی ادبی دنیا میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ پرویز مانوس نہ صرف شاعر قور افسانہ نگار ہے بلکہ ترجمہ نگاری اور ڈرامہ نویسی میں بھی طبع آزمائی کی ہے۔مانوس کے کئی شعری مجموعے اردو کے علاوہ پہاڑی زبانوں میں بھی شائع ہو چکے ہیں اور ان کی تحریروں نے ادبی دنیا میں ایک الگ چھاپ چھوڑ دی ہے۔پرویز مانوس کے مطابق: ’’میں نے اپنی تحریروں کو ایک خاص صنف تک محدود نہیں رکھا ہے، بلکہ زبان کے اعتبار سے میری تخلیق سرحدوں میں قید نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ میں نظم اور غزل کے علاوہ دیگر اصناف میں بھی زور قلم آزمانا پسند کرتا ہوں۔ پھر اس کے اعتبار سے ہی خیالات کو سپرد قرطاس کرنے کے لیے زبان کا انتخاب ہو جاتا ہے۔‘‘

Category

🗞
News
Transcript
00:01In this program, today we are going to be a part of a relationship that has been in the past few years
00:07which has been in the past few years in the past few years.
00:10This is my opinion.
00:13You are not only a writer or a writer or a writer or a writer, but you are also a drama series.
00:20This is my opinion.
00:34Welcome back.
00:36Thank you very much.
00:37Thank you very much.
00:48Thank you very much.
00:52Thanks for your attention.
00:54This is your attention to Kashmir in the past few years.
00:58My cousin is from Sri Nagar Zilas.
00:59This was a period of 50-60 years ago in the past few years in district.
01:08But it happened that my training was in different places.
01:14My father was a government member.
01:18He had a lot of status in that relationship.
01:22Last week, he was in Punche.
01:26Punche, my fourth year was here.
01:30Fourth year was Punche.
01:32My mother was Punche.
01:36After that, I came to my service.
01:40And today, I am giving my services to my mother.
01:47So, that was how was it?
01:49Which was the first time you made Pruviz Ahmed Bhatt?
01:53I started in Urdu.
01:55I was writing in Urdu.
01:57In Urdu, I was writing in 85.
01:59In 92, I was writing in Urdu.
02:08In Urdu, I was writing in Urdu.
02:10So, there was another book in the morning.
02:11In the morning, there was a book called The Shikarikimut.
02:13The book called the Translator.
02:16And then, there was a book called the Shikarikimut.
02:19that the mountains are used in our land.
02:25When we were able to find the mountains,
02:29we were able to find the mountains.
02:33But there were many other people.
02:37They were very old.
02:39There were many ancient mountains.
02:41They were very old.
02:43We were able to find the mountains.
02:45my friend of mine.
02:47We can always say it, but I never thought that we can even write.
02:51And then, it's been a big deal.
02:54And then later, I got my experience of my husband and his child.
02:58And he called me to call me.
03:00He was a editor of Shairaza,
03:04where he was also a programmer.
03:08And he told me that he was a writer.
03:13So I said I have a flower in my heart.
03:15So when I wrote a couple of things in the mountains,
03:18I wrote the letter,
03:20and I wrote the letter,
03:22I wrote it.
03:23So I helped him a lot,
03:25I tried to tell the script that I had.
03:27After 2000,
03:29my first book on the mountains,
03:31from the mountains,
03:33a person who was named.
03:352001,
03:372002,
03:392007,
03:41I had an award, culture record, best book award, and then I had an award.
03:45Then I had a relationship with my sister.
03:47But my sister was more from Urdu.
03:50The school, which is your time, is the same thing.
03:54It's the same thing.
03:55In 2009, my first episode was a very popular book.
04:00It was a very popular book in Hindustan.
04:02It was called Aحساس.
04:04The first book was called Aحساس.
04:07The first book was called Aحساس.
04:10The first book was called Aحساس.
04:12It was Watching A Dear.
04:16It was called Achen Kshami.
04:19It was called Achen Kshami.
04:22The first book was called Achen Kshami.
04:24The other book was called Achen Kshami.
04:26It was called Achen Kshami.
04:28So I had to send the Kirin to the Kirin for the Kirin,
04:31but the first book was called Achen Kshami.
04:34She served me as it was called a Kirin.
04:36do
04:40.
04:46.
04:46.
04:52.
04:54.
04:56.
04:58.
05:02.
05:04.
05:04.
05:05.
05:05that was behind the scenes.
05:06He destroyed a picture, he destroyed a weapon, a man, a man, a man, a man.
05:12I'll do that.
05:13Then, there are many people who have been worried about how to change it.
05:16There are many people who have been killed and who have been attacked by the train,
05:19who have been killed by the miracle of the Yahya S beetje.
05:21This בא is where the connection then changed the relationship.
05:23There is also a content that came through the course of the tradition and thinking that
05:26there are many people who have been done intivos and have been done there.
05:28It seems that I am thinking to do that differently.
05:29I remember that they have been unbalanced.
05:32I was thinking about it.
05:33my friends and friends, and I had to do this.
05:38So, I had to talk about this.
05:41Before you speak, you can read it.
05:43You can read it in various ways.
05:46You can read it in several ways.
05:49You can read it in the description of a book,
05:53which is the book of the book you read.
05:56It is the book of the book you read.
05:58But you can read it in the book.
06:00is a particular reason. What is it that you can do?
06:05Yes, when I work with novel on a work, I don't do it.
06:11I don't do it. I don't do it.
06:13Because you have the feelings of your feelings.
06:16Then you can't do it.
06:18The novel is the way you can read.
06:21If you have a place to read it, you have to read it.
06:24So, it's a way that you can read it.
06:27ڈکھتے ہیں جب بات کریں گے افسانے کی افسانہ ایک شعوری کوشش ہے جس وقت
06:33بھی آپ کا mind بنا میں نے اس چیز پر لکھنا ہے یہ خیال لے کر میں افسانہ
06:37بننا ہے تو آپ بیٹھ کر بنیں گے لیکن اس وقت آپ کے ذہن میں شاعری نہیں
06:42ہونی چاہیے اس وقت آپ بالکل cut up ہو جائیں گے شاعری کے ساتھ اور جب
06:45شاعری کریں گے تو نصر آپ کے ذہن میں بالکل نہیں ہونے چاہیے اس لیے
06:49نہیں ہوگی کہ اس کا ایک اپنا طریقہ کار ہے اس میں وزن ہے بہر ہے
06:54کافیہ ہے ردیف ہے استعاریں ہیں جمالیات ہے باقی چیزیں ہیں وہ جب
07:00اس میں دار آئے گا نصر ڈالائے گی دار آئے گی تو وہ آپ انصاف نہیں
07:04کم پائیں گے لہذا میں نے اپنا ایک یہ سلسلہ رکھا ہے کہ ان دنوں
07:08اچھا جب آپ کہہ رہے ہیں شاعری تو آپ میری فیس بک پہ دیکھ لیجیے
07:12شاعری میں جتنا بھی لکھتا ہوں تو شکر الحمدللہ بہت لوگ پسند کرتے
07:15ہیں اور انشاءاللہ میری جو کتابیں آئی ہیں خاص کر شاعری کی آئی
07:20ہے پچھلے سال میرا مجموعہ آیا تھا تکمیلِ عشق کے نام سے آیا تھا
07:24اس سے پہلے جو میرا آیا تھا کیا کہتے ہیں ایک اور دو تین
07:29مجموعہ اس سے پہلے بھی آئی ہیں وہ لیکن آپ اگر جب ایک کام کریں گے
07:33تو دوسرے کو آپ کو چھوڑنا پڑے گا اسی حساس بیلنس ہو سکتا ہے
07:36اچھا اثر حاضر کے حالات و واقعات پر آپ کی شاعری گھومتی ہے
07:40تو جب آپ لکھتے ہیں تو موسب لکھنا کس میں آپ کو لگتا ہے
07:45افسانہ میں یا غزلے میں اپنی بات رکھنے میں میں نے پہلے ارز کیا
07:50کہ افسانہ ایک شعوری کوشش ہے تو جب آپ لکھنے بیٹھیں گے تو وہ
07:57تو ظاہر سی بات ہے کہ جو موجودہ حالات ہوں گے اسی پہ آپ لکھیں گے
08:01وہی اس پہ شاعری بھی اسی حلاس کی جا سکتی ہے شاعری بھی آپ تب بھی
08:05کہہ سکتے ہیں یہ سب آپ کے مشاہدات ہیں جو آپ نے دیکھا ہے جو
08:09آپ نے سنا ہے جات تجربے کے بنیاد پر آپ اسی کو اس میں جگہ دیں گے
08:14چاہے وہ یہ میرا ناول آیا پچھلی بار تو وہ کشمیر ترمائل پر
08:18تھا بڑا صاف ستھا اچھا ناول تھا جا کہتے ہیں اس کے سارے جہاں
08:22کا دھرد پچھلے تیس سال کی اس تحریک پر وہ مشتمل تھا جو حالات
08:27واقع گزرے ہیں جو حالات واقع کوئی بھی پڑھنے والا جو ہے وہ یہ
08:31کہے گا کہ اس نے انصاف کیا ہے وہ جو ناول ہے میرا وہ آنے والی نسل
08:35جب اس کے ساتھ جوڑے گی تو ان کو پتا چلے گا اس وقت یہاں پر
08:38کیسے حالات تھے تو کیوں یہ وجہ تھی کی وجہ ہے آہ ڈراما نویسی میں بھی
08:44آپ تا مازمائی کر رہے ہیں اور کئی ڈرامے آپ کے بھی آئے ہیں تو
08:47پہاڑی ڈرامے بھی آپ نے لکھے ہیں تو ایک ڈراما ہوگا جو آپ کے
08:51دل کے قریب ہو جو آپ نے لکھا ہو اور وہ برڈکاسٹ ہوا ہے بلکل میں جو
08:55میں جو میں نے شروعات کی تھی وہ میں نے دو ہزار میں کی تھی جمع
09:00دور درشن کے لیے میں نے ایک ڈراما جو سیری لکھا تھا چھویس اپیسوڈ
09:04کا تھا وہ دھند اس میں یہی تھا کہ جو یہاں نامسائد حالات
09:09گزرے ہیں اس کا کیا امپیکٹ پڑا ہے ہمارے سوسائیٹی پر ہماری سٹیٹ پر
09:15سماج پر اور ان کو ہم کیسے جو ہے وہ واپس اس پتلی پر لاسکتے ہیں
09:20وہ جب وہ اس کے اپیسوڈ جو چلے اس کے اپیسوڈ لوگوں کے اچھے
09:25تاثلات ملے اس میں اس کے بعد ویسا ہی ایک جو میں نے لکھا دھواں
09:30وہ میں نے ریڈیو کے لیے لکھا ڈراما یہ پہاڑی زبان میں تھے
09:34نہیں نہیں یہ اردو میں تھے دونوں پہاڑی زبان کی بہت سارے
09:37میں نے لکھے ہیں وہ ریڈیو پونچ کے لیے لکھے ہیں میں نے وہاں
09:40یہاں کی ایک مہتمہ رکسانہ جیبی صاحبہ تھی ان دنوں
09:43تو ان کو ضرورت پڑھتے تھے وہ ان کو بتا تھا یہی لکھنے والا تھا
09:46میں ان کو لکھے جاتا تھا اور ماشاء اللہ وہ بڑے
09:49ڈیویلپمنٹل تھے جتنے بھی تھے وہ ڈیویلپمنٹل تھے وہ اس لیے
09:52ڈیویلپمنٹل تھے کہ آپ تعمیری سوچ لے کر چلے ہی ہمیشہ
09:57تخریبی سوچ جائے وہ سماج کو بھی منتشر کرتی ہے اور لکھنے والے کو بھی منتشر کرتی ہے
10:02اچھا بچوں کے لیے بھی آپ نے نظمیں لکھی اور کہانیاں بھی اور وہ مجموعہ بھی چھپ کر سامنے ہیں اس وقت ہمارے
10:10بچوں کے لیے لکھنا ہو تو مجھے لگتا ہے کہ بہت سے چیزوں کا خیار رکھنا ہوتا ہے
10:14تاکہ بچے کو آپ کی کہانیاں یا آپ کی نظمیں سمجھائے
10:17تو کیا خاص دھیان رکھا جاتا ہے جب پرویز صاحب تحریر کرتے ہیں بچوں کے لیے
10:23دیکھئے میں نے پہلے یہ آپ سے عرض کی کہ میرا پیشہ جو ہے وہ استاد ہے بلکل میرا تعلق بچوں کے ساتھ ہے
10:30اور ہمارے پاس جو ہے LKG سے لے کر 8 9 10 11 12 تک بچے ہوتے ہیں
10:36تو ایک استاد جو ہوتا ہے وہ ہر بچے کی ذہنیت کو باپتا ہے
10:40اسے معلوم ہوتا ہے کہ اس بچے میں کتنے ٹیلنٹ ہے یہ کتنا اوپر ہے یہ کتنا نیچے
10:45جو سطحیں جو ہے وہ تیہ کرتا ہے
10:47تو میرا ذہن میں بھی یہ چیزیں تھی لیکن پہلے پہلے جو میں نے میری بیٹی چھوٹی تھی اس فقط تو میں چھوٹی چھوٹی نظمیں لکھتا تھا
10:54پانچ پانچ آٹھ آٹھ آٹھ لائنز کی اس کو سنانے کے لیے تو وہ بہت خوش ہوتی تھی اس سے
10:58تو تھوڑا سا میں نے کہا اس کو بڑھایا جائے
11:00تو بچوں کا آدم لکھنا جو ہے وہ مشکل اس لیے ہے کہ بچوں کو ذہن میں رکھ کر ان کی نفسیات کو ذہن میں رکھ کر
11:08ان کی تحریر کرنا پڑتا ہے یا لکھنا پڑتا ہے
11:10ان کی تلچسپی کو لے کر آپ کو اس کے لیول پہ آنا پڑتا ہے
11:13وہی میں کہہ رہا تھا
11:14کیونکہ اگر آپ میں لکھتا ہوں آپ کے لیے آپ ماشاءاللہ سمجھدار ہیں پڑے لکھے ہیں
11:19آپ سمجھیں گے اس کو بچے کے لیے بڑی عام فہم زبان چاہیے جو اس کو چاہے وہ کہانی ہو چاہے وہ شاعری ہو
11:28جیسے ہم چھوٹے چھوٹے آپ نے دیکھو چندہ ماما دور کے میری کتاب ہے
11:32جس پہ ایوارڈ بھی آپ کو ملا
11:34ہاں میری چند ماما پہ ایوارڈ ملا مجھے دوسری میری کتاب ہے اس کی پاپا جلدی آ جانا
11:40دو چر کتاب میں نے اس پر لکھی اور شکر خدا کا اچھا رسپانس ملا مجھے
11:44اور مجھے لگتا ہے کہ جمہو کشمیر میں بھی بچوں پر بہت کم عدب لکھا جا رہا ہے بچوں کے لیے
11:50بچوں کے پڑھنے کے لیے کچھ ہے نہیں ہے
11:52یا صرف NBT کرتا ہے اس کے لیے کامیٹ چلڈرن جو والے ہیں ڈلی والے وہ کرتے ہیں باقی یہاں بہت کم لکھا جا رہا ہے کیوں
12:00کہ ہر انسان اپنی سطح سے نیچے آنا نہیں چاہتا
12:04اچھا وجہ اس کی یہی ہے
12:06کہ میں بہت بڑا شاعر ہو گیا ہوں
12:08میں بہت بڑا انسان
12:09آپ کیا چھوٹے بچوں کے لیے جب میں لکھوں
12:10میں اگر میں نے چار سو پیج کا ناول لکھا تو میں بچے کے لیے لکھوں کیوں لکھوں
12:14میری کہانیاں جو ہیں ان کی کتاب جو دلی سے یہ جو ہے NCP والے ان کی کتاب آتی ہے یہاں
12:20بچوں کی دنیا اس میں میری کہانیاں بہت ساری چھپی بھی ہیں اور نظمیں بھی چھپی ہیں بہت ساری
12:24تو وہ پسند کرتے ہیں
12:26کیونکہ ان کو پتا چل گیا کہ اس کا ذہن جو ہے بچوں کے برابر لیول میں ہے
12:30بچوں کو کیا چاہیے دلچسپ بھی ہونا چاہیے اس کا موضوع
12:34یا کس مزاج بھی لکھا جانا چاہیے
12:36اعزاز بھی کیا ہونا چاہیے بچے کا لیول بھی کیا ہونا چاہیے نفسیات ذہن میں رکھ کر
12:41تو وہ ایک چیزیں جو ہے وہ ایک رائٹر کے لیے وہ ضروری ہے کہ وہ بچے کے لیے بھی پہلے لکھیں
12:46اچھا بطور پرویز مانوس صاحب ترجمہ کار جہاں ہم دیکھتے ہیں
12:51اردو اور کشمیری کی کئی ناولز اور جو شارٹ سٹوریز ہیں وہ آپ نے ٹرانسلیٹ کی ہے
12:56مگر ایک خاص کتاب آپ نے کی ہے جو سابق صدر رہے ملک کے اے پی جو عبدالکرام
13:01اس کی سوانیا حیات کو لکھی گئی کتاب The Wings of Fire آپ نے ٹرانسلیٹ کی ہے
13:06تو کتنا وقت لگا اس کو ٹرانسلیٹ کرنے میں اور یہ موقع کیسے فراملا
13:11وہ ایک بار ان کا ایک یہاں تھا ncpl1 کا یہاں ایک بین آگی تو اس میں وہ کتابیں جو ہے وہ
13:17کوئی بھی خرید سکتا تھا میں بھی چڑھا اس میں تو مجھے بہت ساری کتابیں وہاں دیکھی تو
13:21مجھے لگا یہ کچھ ڈیفرینٹ ہے میں پڑھنا چاہتا تھا اس کو
13:24کیونکہ میں نے ایک آرٹیکل ان پر پڑھا ہوا تھا کہ جب یہ ان کی جو ایڈمیشن ہو رہی تھی کالج میں
13:31تو ان کے پاس پیسہ نہیں تھا تو یہ اپنی بہن کی دو چوڑیاں جو ہیں انہیں بیچیں اس کو دی
13:36بڑھنے کے لئے تو میں وہ چیز دیکھنے کے لئے گیا کہ یہ واقعا کیسے پیش آیا
13:41تو جب میں نے وہ کتاب خریری تو میں نے وہ کتاب پہلے پوری پڑھی دو تین بار دو بار پڑھی
13:46اور پھر ذہن میں بٹھائی تو میں نے دل میں آیا کہ اس کو ٹرانسٹیٹ کرنا چاہیے
13:50متاثر ہوئے کہ یہ باقی لوگوں کے لئے بھی ایک تحریک بن جائے گی کہ انسان
13:57اگر گریب ہے تو گربت جو ہے وہ کوئی آپ کے لئے خدا نہ خواستا بڑنامی نہیں ہے
14:03اس کو توڑنے کے لئے آپ کو مہنت کرنی پڑے گی اور اس شخص نے کتنی مہنت کی کہ کہاں پہنچا
14:08میں اس کو لے کر جب میں نے تیار کی تو اس کے لئے بڑے مسائل کھڑے ہو گئے کہ وہ آپ ڈریکٹ نہیں چھاپ سکتی
14:14پھر یہاں پہاڑی ایڈوائزی بورڈ ہے میں نے ان سے بات کی
14:16تو آپ نے پہاڑی لنگویج ہی کیوں منتخب کی اس حوال اسی
14:19اس لئے میں نے کی کہ پہاڑی لوگ جو ہے ان کو اس کی ہسٹری کے بارے پتہ نہیں تھا
14:24تاکہ وہ بہت دور تک پہنچے
14:26تو انہوں نے کم از کم دو ہزار کتاب چھاپی اس وقت وہ
14:29تو وہاں شوکت کازمی صاحب تھے تو انہوں نے بہت رسپونڈ کیا
14:33انہوں نے پھر وہ لیٹر لکھا ان کو ان کی پریویٹ سیکٹری کو
14:37کہ ہم اس کو ٹرانسلیٹ کرنا چاہیے
14:39آپ اپنے انفرادی طور پر آپ نہیں چھاپ سکتے اس کو
14:43پھر انہوں نے ان سے اجازت لے کا تو مجھے وہ دیا اجازت نام آتا ہے
14:46میں نے وہ چھاپی ہوئی تھی تو میں نے ان کو دی چھاپنے کے لئے
14:50تو اس لئے میں نے اس کا انتخاب کیا تھا کہ وہ باقی لوگ انتخاب پہنچے
14:53تو رسپونس کیسا ملا؟
14:55جب آپ پہاڑی لوگوں سے بات کرتے ہیں اس وقت بھی وہ کہہ رہے ہیں کہ آپ کی جو ٹرانسلیٹ کی گئی کتاب ہے وہ نئی دنیا میں لے جاتا ہے
15:00کیونکہ ان کے پاس کچھ تھا نہیں
15:02پہاڑی کے پاس تھا ان کے پاس وہی کلاسیکل چیزیں تھی
15:06عمر فاروق کی کوئی کتاب تھی
15:09یا کوئی سیف ملوک کوئی باقی چیزیں تھی
15:12ایسی کوئی کتاب نہیں تھی ان کے پاس
15:14تو پھر شکر الحمدللہ مجھے اس پر اعباد بھی ملا
15:16اور وہ اینر وحرا صاحب نے ریلیز بھی کی وہاں
15:19پھر اس کے بعد میری ایک کتاب تھی
15:21یہ پہاڑی کی جو میں نے ٹرانسلیٹ کی ہوئی تھے
15:24سانجاد دارد
15:26بیسٹ ٹرانسلیشن ہے وہ اس کو ملا
15:28شکر الحمدللہ کہ اس وقت
15:30اللہ تعالیٰ کا فضل و کرم ہے
15:32کہ جمہوں یونیورسٹی پر
15:34میں مجھ پر پی ایش ڈی جو ہے
15:36وہ میرے اس پر
15:38شخصیت اور فان پر
15:40پی ایش ڈی ہو رہی ہے
15:42باہر بھی جو ہے ایمفیل کر رہے ہیں لڑکے
15:44وہ تب ہوگا کہ جب آپ نے کچھ کیا ہوگا
15:46اگر آپ زبان
15:48زبانی جمع خرچ کریں گے اس سے کچھ نہیں ہوگا
15:50آپ کے پاس ایک ذکھیرہ ہونا چاہیئے
15:52آپ کے پاس کوئی کتابیں ہونے چاہیئے
15:54جس سے لوگ متاثر ہوں
15:56تو میں نے کسی کوئی اپروچ نہیں کی
15:58مجھے پتا تھا کہ جب اللہ تعالیٰ کا
16:00عدس بلاو آئے گا خود یہ کچھ ہے ملنے والا ہوگا
16:02تو لاسٹ ایر میں گیا
16:04تو انہیں نے مجھے کہا کہ ہمارا بیٹی ہے کہ یہ کرنا چاہتی ہے
16:06تو ہم نے اس کو یہ ٹاپک دیا
16:08آپ اس کے ساتھ تعاون کریں
16:10تو میں ان کو دے رہا ہوں
16:12مٹل بغیرہ انشاءاللہ
16:14تو اس وقت بھی تین چار جو کتابیں پائپ لائن میں ہیں
16:16انشاءاللہ ایک کتاب آ چکی ہے
16:18راستہ بن ہے تو وہ بھی پہاڑی کا مجموعہ ہے
16:20آلنے نیسٹس
16:22تو وہ بھی انشاءاللہ پہنچنے والی ہے
16:24چونکہ آپ کا تجربہ بھی ہے عدب کی دنیا میں
16:28آپ کئی برس سے آپ اس میدان میں ہیں
16:30جب ہم کشمیر میں شاعری
16:32افسانہ نگاری کی بات کرتے ہیں
16:34کہاں پاتے ہیں نوجوان پودھ کو آپ
16:36اس فیلڈ میں
16:38دیکھیں سر
16:40جو ہم نقش اپنے چھوڑیں گے
16:42آنے والے نسل اسی پہ چلے گی
16:44اگر آپ نے اچھے نقوش
16:46چھوڑے ہوں گے تو
16:48آنے والے وقت میں اچھے لوگ پیدا ہوں گے
16:50یہ ویسا ہی ہے جیسے
16:52اچھا بیج بہتے ہیں
16:54اچھی محنت کرتے ہیں
16:56ویسا ہی فل بھی آل ملے گا
16:58فسل ویسی ہی آپ کو ملے گی
17:00تو کچھ جو نئے لکھنے والے ہیں
17:02نو اموز کا علمکار تھے
17:04ان کو کچھ شکایات تھی
17:06جو ان کے سینئرس
17:08ان کے ساتھ کچھ شکایات تھی
17:10لیکن ہم لوگ نے اس چیز کو بھاپا
17:12اور ہمارے ساتھ اس وقت بھی جو نئے لوگ
17:14لکھنے والے ہیں تمام لوگ ہمیں جانتے ہیں
17:16اور ہم ان کے ساتھ جو ہے جو ہے جو ہے
17:22لائیڈنس کی ضرورت پڑھتی ہے یا
17:24کسی مطلب کوئی راہ کی ضرورت مشورہ
17:26پڑھتا ہے یا کتاب چھاپ نہیں ہے کسی نہیں
17:28ایونکہ میں ان کو کہتا ہمیں چھاپ کر بھی دوں گا
17:30میں آپ کو میں ساتھ چلوں گا
17:32لائیڈری میں لگوا بھی دوں گا باقی کام بھی کروں گا
17:34تو جو نئی پود آ رہی ہے
17:36اس وقت کیا وہ شائری ہوئے چاہے
17:38افسانہ نگاہ دیئے ہو
17:40بہت اچھے لڑکے لکھنے والے آ رہے ہیں
17:42جس سے ہم یہ سوچ سکتے ہیں کہ اردو کا
17:44مستقبل جو ہے تاریخ نہیں ہے
17:46تابناک ہے اور انشاءاللہ
17:48اس میں چار چاند لگیں گے اور آنے والا جو
17:50آنے والا جو وقت ہوگا
17:52اس میں آپ دیکھیں گے
17:54کئی نئے لوگ لکھنے والے جو سامنے آ رہے ہیں
17:56بہتری کس میں کرنے کی ضرورت ہے
17:58بہتری جو ہے ہمیں کچھ
18:00ادارے ہیں جو جیسے
18:02کلچرڈ اکیڈمی ہے جیسے
18:04ڈریکٹر سکول ایڈوکیشن ہے جیسے
18:06لائیبریریز ہے اگر کوئی
18:08کتاب چھاپنے کے لیے تیار
18:10ہے لیکن وہ مالی
18:12استقاط نہیں رکھتا ہے
18:14اس کی اس کے لیے سبسڈی جو ہے
18:16وہ ایک طریقہ کار جو ہے
18:18اکیڈمی کے پاس اس میں
18:20تھوڑا جلدی ہونے چاہیے
18:22تو میں جہاں تک میں نے بات کی تھی بچوں
18:24کی بچوں کے عدب کی وہ
18:26تب ہی پنف سکتا ہے کہ عدب تب ہی پنف
18:28سکتا ہے جب بچوں میں پیدا کریں
18:30عدب شعور ان میں آئے گا
18:32کل پڑھنے کی کوشش کریں گے وہ ہی ہمارے لیے
18:34کاری ہوں گے کل کے لیے
18:36تو اس لیے مجھے لگتا ہے کہ بہتری
18:38اللہ تعالیٰ کرے کہ بہتری آئے بھی اور
18:40ہوگی بھی بہتری انشاءاللہ اس میں بہتری آئے
18:42جو ہمارے ادار ہیں خاص کر کل تلال اکیڈمی
18:44ان کے لیے کوئی میسیج ہوگی ان کے لیے میسیج
18:46یہی ہے پچھلے دس سال سے میں لڑ رہا ہوں لیکن
18:48وہاں سننے والا کوئی نہیں ہے کہ
18:50ڈلی سے صرف بچوں کے لیے دو رسالے
18:52نکلتے ہیں اور
18:54کوئی یہاں ستر سال سے
18:56اکیڈمی کام کر رہے ہیں لیکن آج تک
18:58بچوں کا ایک بھی رسالہ وہ نہیں نکال
19:00سکے کل تلال اکیڈمی والے
19:02تو اس پر کام کرنے کی ضرورت ہے
19:04میں ان کو یہ کہہ رہا تھا کہ آپ
19:06شہرازے میں تھوڑی کمی کریں پیجوں کی
19:08دیس دیس پیج تیس تیس پیج کا نکالیں
19:10آپ چھوٹا نکالیں کتابچہ نکالیں
19:12تھوڑا سا ایک شروعات ہو جائے گی
19:14اللہ تعالی مغفرد کریں حاج نے صاحب نے وہ
19:16سلطہ شروع بھی کیا تھا اور میں صرف کمیٹمنٹ بھی کی تھی
19:18کہ آپ کا بہت اچھا پوائنٹ ہے اور ہم چاہتے ہیں
19:20کہ شہرازے کو کم کریں گے
19:22ایک نکالیں گے لیکن تب سے بھی یہ بہت سارے
19:24سال گزر گئے کوئی پوچھنے والا
19:26نہیں ہے ہماری مطلب ہمیشہ
19:28یہی رہتی ہے کہ چاہے وہ
19:30کلچر اکیڈمی کرے یا چاہے ڈیکٹر سکول
19:42سنیں اور اس پر گوھر خوص کیا جائے
19:44اور جو آپ کی تجویز ہے مجھے لگتا
19:46کہ برمیل اور بروقت پر اس پر کام
19:48کرنے کی اشعر ضرورت ہے برحال آپ نے
19:50ای ٹی اے بھارت کو اپنا وقت دیا اور ہم سے
19:52بات کی آپ کا بہت شکریہ چلیئے بہت بہت شکریہ
19:54آپ کا بہت شکریہ
Be the first to comment
Add your comment

Recommended