یہ رکوع (آیات 31 تا 34) میں اللہ تعالیٰ کی قدرت، علمِ غیب اور انسان کو نصیحت کا بیان ہے۔
1. سمندر اور کشتی کی مثال اللہ نے بتایا کہ کشتی سمندر میں اس کی قدرت سے چلتی ہے، تاکہ لوگ رزق تلاش کریں اور شکر ادا کریں۔ یہ نشانیاں ان کے لیے ہیں جو صبر اور شکر کرنے والے ہیں۔
2. انسان کا خوف اور دعا جب سمندر میں طوفان آتا ہے تو لوگ صرف اللہ کو پکارتے ہیں، لیکن جب وہ انہیں خشکی پر بچا لیتا ہے تو بعض ناشکری کرتے ہیں۔ یہ دنیا کے لالچ میں پڑے رہنے والے ہیں۔
3. زمین و آسمان کی نشانیاں زمین میں اور آسمان میں اللہ کی قدرت کی بے شمار نشانیاں ہیں، لیکن زیادہ تر لوگ ایمان نہیں لاتے۔
4. اللہ کا علمِ غیب قیامت کا وقت، بارش کے نزول کا علم، رحمِ مادر میں بچے کی حالت، کل انسان کیا کرے گا اور کس جگہ مرے گا — یہ سب علم صرف اللہ کے پاس ہے۔
5. انسان کی محدود طاقت کسی کو نہیں پتا کہ کل کیا ہوگا، اس لیے اللہ پر ایمان اور اس کے حکم کی پیروی ضروری ہے۔
Be the first to comment