Skip to playerSkip to main content
#cousin_marriage #sairastories #bold_romantic #audionovelurdu #digitalbookslibrary #urdunovel #loveurdunovel #novelinurdu #novels #romanticnovel

#pakeezahstory
#urduromanticnovelonforcedmarriage
#audionovelurdu #digitalbookslibrary #khanstudio #novelpoint #novelwalibaji #sairastories #yamanevanovel #novels
#simislife
#sairastories

#UrduRomanticNovel
#UrduKahani
#Novels
#Simislife
#khuwabonkajahan #romanticnovel #romanticurdunovel #urdunovel #cousin_marriage #bold_romantic #novelinurdu #loveurdunovel #ytstudo #viralurdunovel2024 #newurdinovel
#conpletenovelromantic
#hearttouchingnovelsinurdu

"Copyright Disclaimer under Section 107 of the copyright act 1976, allowance is made for fair use for purposes such as criticism, comment, news reporting, scholarship, and research. Fair use is a use permitted by copyright statute that might otherwise be infringing. Non-profit, educational or personal use tips the balance in favour of fair use.

pakeezah stories, moral stories, emotional stories, real sachi kahaniyan, heart touching stories, romantic stories, love stories, true story, written story, text story, new moral story, top urdu kahani, digest stories, bed time stories, soothing voice story, short stories, saas bahi kahaniyan, suvichar kahaniyan, achay vichar kahani, kahani ghar ghar ki, daily stories, teen ortain teen kahaniyan, 3 ortain 3 kahaniyan, hindi motivational stories, voice, Chota Dulha, romantic novels, romantic novels in urdu, urdu novels, urdu novel, romantic urdu novels, urdu romantic novels, romance novels in urdu, story, urdu story, story in urdu, love, love story, love story in urdu, romantic novels to read, urdu romantic novel, novels, novel, hindi stories, hindi kahani, hindi story, most romantic novels, best urdu novels
urdu novels online
read urdu novels online
novels point
Gold Studio, Jannat ka pattay, Novel Point, Novel ka khazana, Urdu Complete Noval, Urdu Novel Platforn, Urdu Novel World, Urdu Novel library, Urdu novel Bank, Urdu novel shiddat e Ishq, Urdu novel story, best urdu novels, novel TV, novel addiction, novel by noor asif, novel forever, novel library, novel urdu library, novels in urdu, romantic novels in urdu, romantic urdu novels, sabaq Amooz kahanian, top urdu novels, urdu novel World, urdu novels, urdu novels online

#khuwabonkajahan #romanticnovel #romanticurdunovel #urdunovel #cousin_marriage #bold_romantic #novelinurdu #loveurdunovel #ytstudo #viralurdunovel2024 #newurdinovel
#pakeezahstory #audionovelurdu #khanstudio #novelwalibaji
#digitalbookslibrary
#novelpoint
#yamanevanovel
#sairastories
#vanibased
#forcemarriagebasednovel
#agedifferencebased
#vanibasednovels
#cousin_marriage
Transcript
00:00:00جی اسلام علیکم کیسے ہیں آپ سب لوگ آئی ہوگی آپ سب لوگ بالکل ٹھیک ہوں گے
00:00:05تو آئیے ہم شروع کرتے ہیں اپنا نوول اور کانٹینیو کرتے ہیں
00:00:08اور نوول کا نام میں ایک بار آپ کو بتاتی چلوں
00:00:11نوول کا نام ہے گناہگار اس کو لکھا ہے زینہ شرجیل
00:00:16اور یہ بہت اچھا نوول ہے مجھے تو بہت اچھا لگ رہا ہے آپ بھی پڑھیں آپ کو بھی بہت پسند آئے گا
00:00:22اور نوول شروع کرنے سے پہلے چھوٹی سی ایک ریکوست پرید اگر آپ کو میرا نوول پسند آ رہا ہے تو میرے نوول کو لائک کر دیں
00:00:28چینل کو سبسکرائب کر دیں اور بیل کا جو بٹن ہوں وہ لازمی پرس کر دیں
00:00:32تاکہ میری ہر نئی آنے والی ویڈیو کی نوٹیفکیشن آپ کو بروق مل سکے
00:00:37تو آئیے کانٹینیو کرتے ہیں
00:00:39لاسٹ ہم نے فینش کیا تھا جہاں بے
00:00:44جی اب ہم آگے سٹارٹ کرتے ہیں
00:00:46میرا بچہ میری جان
00:00:48سروت روتی بھی بار بار نحال کا چہرہ چم کر خدا کا شکر ادا کر رہی تھی
00:00:54ابھی تھوڑی سے پہلے ہی نوول اور نمیر اسے گھر لے کر آئے تھے
00:00:57دو ماہ لیٹے رہنے کی وجہ سے وہ فوری طور پر اپنے ہاتھ پاؤں موو نہیں کر پا رہا تھا
00:01:02سروت نحال کے بیٹ روم میں اس کے برابر میں ہی بیٹھی ہوئی تھی
00:01:07نوول اجازت لے کر وہاں سے نکلا
00:01:09سروت کے کہنے پر نمیر میں
00:01:11نمیر نے فرمان اور عشرت کے ساتھ باقی رشتہ داروں کو بھی نحال کے
00:01:15ہوش میں آنے کی اطلاع دی
00:01:17یہ کیا بدتمیدی ہے
00:01:19راستہ کی روکا ہے میرا ہٹوں سامنے سے
00:01:21شاندے نائلہ کی میڈیسن لے کر واپس اپنے گھر جا رہی تھی
00:01:24تچانک اس کے سامنے جمشید آ گیا
00:01:27اور اس کا راستہ روکر کھڑا ہو گیا
00:01:29گٹکے کی بدبور کے ساتھ جمشید کی شکل دیکھ کر شاندے کو متلی ہونے لگی
00:01:35بہت زبان چلتی ہے تیری چند دن ٹھہر تجھے صحیح کا مزہ چکھاؤں گا
00:01:40پھر تجھے سمجھ میں آئے گا جمشید چیز کیا ہے
00:01:42جمشید نے اس کے قریب آ کر اسے دھمکاتے ہوئے ڈرانے کی پوری کوشش کی
00:01:47تم چند دن میں مزہ چکھانے کا ارادہ رکھتے ہو
00:01:52مگر میں اپنے ہاتھ کا مزہ تمہیں ابھی چکھاتے ہوں
00:01:55شاندے کے ہاتھ نے اس کا گال پر سرخ نشان چھوڑا
00:01:58آئندہ میرے سامنے میرے گھر میں یا راستے میں آنے کی ضرورت نہیں ہے
00:02:02ورنہ جوتی اتار کر بھرے بزار میں تمہاری ایسی درگت بناؤں گی
00:02:05کہ آنے والی نسلیں موں چھپاتی پھریں گی
00:02:08شاندے اسے وان کرتی بھی وہاں سے جاننے لگی
00:02:10رکھ تیری یہ مجال تُو نے جمشید پر ہاتھ اٹھایا
00:02:13اب نکاہ تو ہوگا
00:02:15بعد میں پہلے میں بتاتا ہوں کہ موں کون چھپاتا پھرے گا
00:02:21جمشید شاندے کا ہاتھ کھیں تو وہ اپنی گاڑی کی طرف بڑھا
00:02:24ہاتھ چھوڑو میرا بے غیرت انسان ورنہ جان سے مار دوں گی تمہیں
00:02:27وہ شاندے کا ہاتھ پکڑتا ہوا اسے اپنے ساتھ لے جانے لگا
00:02:31شاندے زور لگا کر بھی اپنا ہاتھ جمشید کے ہاتھ سے نہیں چھڑا پائی
00:02:34تو دوسرے ہاتھ سے اس پر مکے برسانے لگی
00:02:37اس نے روڑ پر کھڑے بے حص لوگوں کو دیکھا جو تماشا دیکھنا
00:02:41اور ویڈیو بنانے میں مضرور تھے
00:02:42اتنے میں نوفل جو کہ نائلہ سے ملنے آرہا تھا
00:02:44روڑ پر بھرے مجمع پر اس کی نظر پڑھی
00:02:47اور جو منظر اس کی آنکھوں نے دیکھا
00:02:49کہ ایک آدمی شاندے کو زبردستی کار میں بٹھا رہا ہے
00:02:52نوفل کی آنکھوں میں خون اتر آیا
00:02:54نوفل اپنی گالی سے اترتا ہوا
00:02:56اس آدمی پر جھپٹا اور تابر توڑ گھونسوں مکھوں اور لاتوں کی
00:02:59اس پر بچھار شروع کر دی
00:03:01ابے تو ہے کون مجھے نہیں جانتا
00:03:05کیا آدھا شہر مجھ سے ڈرتا ہے
00:03:07جمشید اپنے پھٹے ہوئے ہونٹ سے خون ساف کرتا
00:03:09وہ نوفل کو بولا
00:03:10آج کے بعد آدھا شہر تجھ پر ہسے گا
00:03:13نوفل نے جمشید کے سینے پر لات ماری
00:03:16وہ نوفل کی گاڑی کے آگے جا کر
00:03:18جا گرا
00:03:20نوفل نے اسے گریبان سے اٹھا کر
00:03:22کھڑا کیا اور اپنے گاڑی کے
00:03:23بونٹ پر اس کا سر دے مارا
00:03:26چھوڑ مجھے وہ میری
00:03:28چچہ زادہ ہے شادی ہونے والی ہے میری
00:03:30جمشید بری طرح زخمی ہو چکا تھا
00:03:32وہ نڈھا لوتا ہوا
00:03:33بولا اس کے جملے پر نوفل کا ہاتھ
00:03:36ہوا میں ہی ٹھہر گیا نوفل اب مزید
00:03:38غصے سے جمشید کو دیکھنے لگا
00:03:39نوفل کے رکنے پر جمشید
00:03:42کو محلت ملی وہ نوفل کو دھکا دے کر
00:03:44اپنی گاڑی چھوڑ کر بھاگ نکلا
00:03:45نوفل اٹھا اور
00:03:48اپنے کپڑے جھاڑنے لگا
00:03:50شانزے ابھی بھی مجمع کو دیکھا جمشید
00:03:52زالی میں دوپٹے سے چیرا چپائے ہوئے
00:03:54بیٹھی تھی
00:03:55آج اسے صحیح معنیوں میں نائلہ اور نائیہ کی باتیں
00:03:58سمجھ میں آ رہی تھی یہ معاشرہ ہی ایسا تھا
00:04:00جہاں عورت تیلی عورت کو
00:04:01دیکھ کر ہر کوئی اس کی مجبوری بے بسی سے فائدہ اٹھاتا ہے
00:04:05نوفل نے شانزہ کے پاس جانے سے پہلے لوگوں کے مجمع میں تھے
00:04:08ان دو لڑکوں کو گرے بان سے پکر کر بیچ میں لاک کراچے
00:04:12جن کے ہاتھوں میں موبائل تھا
00:04:14جو بڑے اتمنان سے ویڈیو بنانے میں مظلور تھے
00:04:17نوفل نے باری باری دونوں کے موں پر
00:04:19تماشے مار کر ان سے موبائل چھینہ اور زمین پر پھینکا
00:04:21جھوٹے مار کر موبائل کی سکرین کو چکھنا چور کر دیا
00:04:31تینوں بھی یہاں ہو اور اپنے پر موبائل دو
00:04:34نوفل نے چیخہ تینوں لڑکوں کو مزید بلایا جو سوری کرتے
00:04:37ہوئے اپنے موبائل نوفل کو دن لگے
00:04:39تو میں معلوم ہے نا میں کس تھانے کا ایس پی ہوں
00:04:41ان لڑکوں میں سے ایک کو نوفل بھی جانتا تھا
00:04:44اس لڑکے نے فوراں جی کہہ کے سرے لیا
00:04:46اپنے پر موبائل کارل پلو سٹیشن سے آ کر لے جانا
00:04:49اور اگلی بار اگر کسی مجبور کے ساتھ زیادتی ہوتے دیکھو
00:04:51تو اس کی ویڈیو بنانے کی وجہ
00:04:53تھوڑی سی مردان کی دکھا دینا
00:04:55چلو اب نکلو یہاں سے
00:04:56سب کے سب
00:04:57نوفل موبائل اپنے پاس رکھتا
00:05:01آپ بولا وہ لڑکے وہاں سے چلے گئے
00:05:03سنائی نہیں دے رہا تم لوگوں کو خالی کرو
00:05:05رور مفت کا تماشا دیکھنے والے بے غیرہ تمام
00:05:07نوفل نے چیخ کر تماشبین سے کہا
00:05:09جو ابھی بھی کھڑے کسی اور فلمی سین کے انتظار میں تھے
00:05:12آہستہ آہستہ رج چھٹنے لگا
00:05:15اس کے بعد نوفل شاندے کی طرف بڑھا
00:05:16نکلو کار سے کار کا دروازہ کھل کر
00:05:18وہ شاندے سے مخاطب ہوا
00:05:19شاندے اپنے چہرے سے بٹا سرکھا کر اسے دیکھنے لگی
00:05:22شاندے کی آنکھیں رونے کی ورہ سے سرکھ ہو رہی تھے
00:05:25جبکہ نوفل کے چہرے پر سنجیدگی تاری تھی
00:05:27شاندے کار سے نکل کر
00:05:29اپنے گھر کی طرف رکھ کرنے لگی
00:05:30تب ہی نوفل اس کا بازو پکڑ کر
00:05:32اسے اپنی گھاڑی تک لیا
00:05:33اور گھاڑی کا دروازہ کھول کر شاندے کو اندر بٹھایا
00:05:36شاندے خموشتے بینہ اعتجاج کیے بیٹھ گئی
00:05:39کون تھا یہ چچوندر
00:05:41اور کیا بکواس کر کے کیا ہے
00:05:42کہ تمہاری اس سے نوفل جملہ مکمل کیے
00:05:45بینہ سنجیدگی سے سانجید
00:05:46شاندے کو دیکھنے لگا
00:05:48تحی کہہ رہا تھا وہ
00:05:49سایہ زادہ میرا اور اگلے جمعہ کو میرا نکاح ہے
00:05:52اس کے ساتھ
00:05:53امی تو میں آج کل میں
00:05:54انویٹیشن دینے کے لئے کول کریں گی
00:05:57شاندے نے بھی اتنی سنجیدگی سے نوفل کو دیکھ کر بولا
00:05:59شاندے میں اس وقت مزاق کے مورد میں ہرگز نہیں
00:06:02نوفل نے گھسے میں شاندے کا نام پکارا
00:06:04اور سخت لہجے میں اپنا جملہ مکمل کیا
00:06:06ایسے تو وہ خواب میں بھی نہیں سوچ سکتا تھا
00:06:09میں نے تم سے آج تک مزاق کیا ہے
00:06:10جو میں آپ تم سے مزاق کروں گی
00:06:12تمہیں تکلیف کی اس بات پر ہو رہی ہے
00:06:14تمہیں نے تو مجھے اپنے زندگی سے نکل جانے کیلئے کہا تھا
00:06:17شاندے بھی سنجیدگی تھے
00:06:18اسے جات دلانے لگے
00:06:19جس پر نوفل نے بے بسی تھی
00:06:21اپنی آنکھیں بن کے دوبارہ کھولی
00:06:22اور ہم ہوش کر بیٹھا تھا
00:06:24اس بات کو میں تم سے کتنی محبت کرتا ہوں
00:06:26ایسا لگ رہا تھا
00:06:27تمہارے بینا زندگی گزر جائے گی
00:06:29مگر ان چاند دنوں میں ہی احساس ہو گئے
00:06:30یہ نممکن سی بات ہے
00:06:32نوفل اب شاندے کو دیکھتا ہوا اعتراف کرنے لگا
00:06:34اتنی سنجیدگی تو اعتراف
00:06:35شاید اس نے پہلی بارہ آج شاندے کے سامنے کیا تھا
00:06:39ابھی چاند دن تو ایسے لگے گا ہی
00:06:43مگر چاند سال بار جب تمہاری زندگی میں کوئی دوسری آج جائے گی
00:06:46تو شاندے کون تھی
00:06:47شاید تمہیں میرا نام تک یاد نہ رہے
00:06:49شاندے تلخی سے بولی
00:06:50تم کوئی
00:06:52سنیا ماریا یا علشبہ تھوڑی ہو
00:06:56تم کوئی سانیا ماریا یا علشبہ تھوڑی ہو
00:06:58بلکہ میری پہلی چچی محبت ہو
00:07:00جس سے میں نے
00:07:01شادی کہنے کا ارادیہ تھے
00:07:04میں نہ صرف شادی کہنے کا ارادہ رکھتا ہوں
00:07:06بلکہ چننوں اور مننوں کی ماں بھی تم ہی بنو گی
00:07:08نوفل شاندے کا ہاتھ تھام کر
00:07:10محبت بھری نظریں ایک پر لٹاتا ہوا بولا
00:07:12مگر وہ اس بات سے بے خبر تھی
00:07:13کہ پرانی محبوبوں کا نام لے کر
00:07:16وہ اپنی شامت لے آیا ہے
00:07:17سانیا ماریا علشبہ
00:07:19یعنی مجھ سے پہلے یہ بھی تمہاری محبتیں رہی ہیں
00:07:21اور تم اپنے کرتود اپنے ہی موں تھی
00:07:23کتنے فخر سے بتا رہے ہو
00:07:24مجھ کو چلو بھر پانی میں ڈوب مرضوں
00:07:27شاندے کا یہ سب سن کر دماغ ہی گھوم گیا
00:07:30یعنی وہ اچھا خاصا چچھوڑا انسان تھا
00:07:32جسے وہ شریف حاضر میں سمائے بیٹھے دی
00:07:34کس جھٹائی تھے وہ اپنی پرانی محبوب
00:07:35محبتوں کا اعتراف کر رہا تھا
00:07:37شاندے گاڑی
00:07:40شاندے گاڑی سے اتر کر پیدل چلنے لگی
00:07:42شاندے وہ رکھو میری بات سنو
00:07:44یار ان میں سے دو دو بچپن کی تھی
00:07:46اور ایک یونیورسٹی کی
00:07:47مجھے معلوم تھا لشبہ خود بھی میرے ساتھ
00:07:50ٹائم پاس کر رہی تھی
00:07:50اس لئے میں بھی اس کے ساتھ بس گزاری کار رہا تھا
00:07:52تمہارے سر کی کہتا ہوں
00:07:53نوپل بھی گاڑی سے اتر کر شاندے کے ساتھ پیدل چلتا ہوں
00:07:56اپنی بے گناہی کا شکین دلان نہیں تھا
00:07:58شاندے اس کی بات سنکر رکھی
00:08:00اور رکھ نوپل کی طرف کیا
00:08:01تو میں یاد ہے پہلی ملاقات میں
00:08:04جو تھپر میں نے تمہارے گال پر مارا تھا
00:08:05وہ کونسا گال تھا
00:08:07شاندے سے دیکھا سنجید کی تو پوچھنے لگی
00:08:09سیدھے گال پر
00:08:10الٹے ہاتھ کا تھپر مارا تھا
00:08:11مگر تم کیوں پوچھ رہی ہو
00:08:12نوپل اب شاندے سے پوچھنے لگا
00:08:14تاکہ آج تمہارے دوسرے گال پر بھی
00:08:16الٹے ہاتھ کا تھپر مار کر
00:08:17شاندے سے سچ میں اس کے دوسرے گال پر
00:08:20تھپر مارنا چاہے مگر نوپل نے
00:08:22فوراں اس کا ہاتھ پکڑ لیا
00:08:23دماغ خراب ہے تمہارا چلتے ہوئے
00:08:25روح پر میرا تماشا بناوگی
00:08:26لوگ ہسیں گے مجھ پر
00:08:28ایک مچھر کی دھولائی کرنے کے بعد
00:08:32ایس پی نے لڑکی کے ہاتھ تھپر کھا لیا
00:08:35نوپل شاندے کا ہاتھ پکڑ کر
00:08:36اسے اپنی عزت کا احساس دلانے لگا
00:08:39تو پھر اس چلتے ہوئے روح پر
00:08:40خود بھی چلتے ہوئے بنو
00:08:41اب میرا پیچھا کیا نہ تو
00:08:43وقت یہ تھپر کھاؤ گے
00:08:44شاندے گستے میں یہ بھی بھول گئی
00:08:46کہ تھوچ گر پہلے وہ اس کو جمچے سے بچا کر
00:08:48احسان نام کی کچھی کر چکایا
00:08:50اور گھر کی طرح چل دی
00:08:51نوپل جنائلہ تھے ملے جارا تھا
00:08:52اپنا ارادہ ملتا بھی کرتا ہوا
00:08:54کار میں بیٹھ کر پوری اسکریشن نکل گیا
00:08:56بیٹا یقین جانو تمہیں اپنی آنکھوں کے سامنے
00:08:58صحیح سلامت دیکھتے دھل کو بہت اتمران ہو رہا ہے
00:09:01ورنہ جت حالت میں تمہیں ایک سیرن کے بعد دیکھا تھا
00:09:04بہت برے خیالات آتا تھے
00:09:06شامح فرمان اور رشت کے ساتھ
00:09:07انایہ بھی نحال کے ہوش کی خبر سنکہ
00:09:10سروت کی گھر پر مجود تھی
00:09:11مگر اس وقت نحال کے کمرے میں
00:09:14فرمان اور رشت کے علاوہ سروت اور نمیر مجود تھے
00:09:17بشک اللہ کی ہی ذات ہے جو تنکے میں جان ڈالنے والی ہے
00:09:20میری وجہ سے آپ کو بہت پریشان ہی
00:09:22مجیس بات کا افسوس ہے
00:09:23ممہ نے بتایا تھا
00:09:25آپ کی بھی کافی طبیض خراب ہو گئی تھی
00:09:28اب کیسی طبیض ہے آپ کی
00:09:30نحال فرمان کو دیکھتا ہوا پوچھنے لگا
00:09:32فرمان نحال سے نظر نے چڑھا گیا
00:09:33بہت بیٹا اللہ پاہ نے زندگی لکھی تھی
00:09:35یا پھر انایہ کی فکر نے مرنے ہی نہیں دیا
00:09:38فرمان نحال کو دیکھتا بڑھنے لگا
00:09:40انایہ کے نام سے نحال کے دہن اکبر پھر سے
00:09:42انایہ کی پیر سے انایہ کی طرف چلا گیا
00:09:45فرمان اور رشت کو دیکھ کر
00:09:46اسے حیرت ہی کہ انایہ اس سے ملنے نہیں آئی
00:09:48تو بس سارے رشتے وقفے وقفے سے آئے
00:09:51سب کی کول آئی مگر اسے جس پہ انتظار تھا
00:09:53انتظار انتظار ہی رہا
00:09:55حالا جنہی آپ بات نہیں کہہ رہی مجھ سے
00:09:58کیا نراض ہیں آپ
00:09:59اسے کافی دیر سے خاموش بیٹی تھی
00:10:01نحال اس کو دیکھتا ہوا پوچھنے لگا
00:10:03ارے نہیں چندہ بھلا میں کیوں نراض ہو گئی تم سے
00:10:06میں تو اب تمہاری نراضگی کا سوچ رہی ہوں
00:10:09کہ تم کس کس سے نراض ہوتے ہو
00:10:11عشرت نے بہت میٹھے لہجے میں تند کیا
00:10:13جیسے کمرے میں مجھے تمام نفوز کو سامس ہوں گیا
00:10:16میں کس سے کیوں نراض ہوں گا بھلا
00:10:18عشرت سبال نحال کے سر پر سے گزر گئی
00:10:21اس لیے وہ پوچھنے لگا
00:10:22یہ بھی جلد معلوم ہو جائے گا
00:10:23با تم حوصلہ رکھو
00:10:24عشرت شنوی لہجے میں بولی
00:10:26عشرت کو اپنی بہن کی باتوں پر
00:10:28دلی طور پر بہت افراد شوا کیوں
00:10:30جبکہ نمیر خار کھانے والی نظروں سے
00:10:32عشرت کو دیکھ رہا تھا
00:10:33خالہ جانی انعیہ کہتی ہے وہ نہیں آئی یہاں پر
00:10:36نحال تھوڑا ججتا ہوا عشرت سے پوچھنے لگا
00:10:38بیٹا جانی انعیہ کو تو آپ بھول جاؤ
00:10:40عشرت مزے تنحال کو بولی
00:10:42عشرت فرمانے نظروں میں عشرت کو تنبیہ کرتے ہوئے
00:10:47کچھ بھی کہنے سے باز رکھا
00:10:48جبکہ سروت اپنی بہن کو ملامتی نظروں سے دیکھنے لگی
00:10:51نمیر سے تو اب
00:10:52عشرت کا وجود اس کمرے میں برداش کرنا
00:10:54مشکل ہو گیا اس لئے وہ خود کمرے سے
00:10:56باہر نکل جیا
00:10:57انعیہ کو بھول جاؤ مطلب کیا ہے اس بات کا
00:10:59نحال کو عشرت کا اس طرح بولنا برا لگا
00:11:02جب بھی وہ عشرت سے پوچھنے لگا
00:11:04میرا مطلب ہے اسے بھول کر
00:11:06خود کو مکمل سے اجاب کرو اپنی فکر کرو
00:11:08خیال رکھو عشرت فرمان کے گھونے پر
00:11:11اب سنبھل کر بولی
00:11:11کل رات کو نمیر کا یوں اچانک چلے جانا
00:11:16انعیہ کو سمجھ میں نہیں آیا تھا
00:11:18مگر جب صبح بھوا نے یہ خبر سنے کی
00:11:19نحال ہوش میں آ گیا ہے
00:11:21تو چند منٹ کے لئے یہ خبر سن کر
00:11:22انعیہ سکتے میں چلے گی
00:11:24فرمان کی پریشان نظریں
00:11:27عشتتی مذاہ کھڑاتی نظریں
00:11:29وہ صبح صحیح دیکھ رہی تھی
00:11:30فرمان کا دوپہر میں ڈاکٹرس اپوائنمنٹ تھا
00:11:32وہ تینوں ہی ڈرائیور کے ساتھ شام میں
00:11:41وہ نہیں لون میں بیٹھ گی
00:11:42وہ کافی دیر سے لون میں بیٹھی ہوئی
00:11:43کسی گہری سوچ میں گم تھی
00:11:45اسے نمیر کہانے کا احساس ہی نہیں ہوا
00:11:47یہاں کی بیٹھی ہو اکیلے
00:11:48نمیر نے حال کی کمرے سے نکلا
00:11:50تو داخلی دروازے سے لون میں
00:11:51اسے کرسی پر انعیہ بیٹھی ہوئی نظر آئی
00:11:54وہ کل رات کو اس سے
00:11:56اس سے کچھ بتائے بغیر ہی آ گیا تھا
00:11:59انعیہ کو گہری سوچ میں پرم دیکھا
00:12:00نمیر نے اسے متوجہ کرنے کے لئے
00:12:02سوال کیا
00:12:11کل رات والا انداز بلکل اچھا نہیں لگا تھا
00:12:12اور وہ نمیر سے خفا بھی دی
00:12:14اور اسے اپنی خفگی کا احساس دلانا چاہتی تھی
00:12:16تم کونسا میری پابند رہتی ہو
00:12:18وہ بیبیاں اور ہی ہوتی ہیں جو اپنے شور کا حکم بجال آئیں
00:12:21ان کی خواہشات کا احترام کریں
00:12:23نمیر انایہ کے پاس رکھی دوسری پر
00:12:25ریلیکس انداز میں بیٹھتا ہوا بولا
00:12:27تو انایہ حیرت سے اسے دیکھنے گی
00:12:29یعنی وہ اپنی خفگی کا اظہار کر رہی تھی
00:12:31مگر نمیر کے اولٹے اسے شکوے
00:12:33کم نہیں ہو رہے تھے
00:12:34اور کس طرح اپنے پابند بنانا چاہتے ہیں
00:12:36اب کپڑے تک تو میں آپ کے لائے ہوئے
00:12:38آپ کی مرضی سے پہنتی ہوں
00:12:40آپ کیا ایکسپیکٹ کر رہے ہیں
00:12:42کہ مجھ سے اپنا سر کلم کر کے
00:12:44آپ کے قدموں میں رکھ دوں
00:12:45انایہ کا نمیر کے اوپر غصہ آنے لگا
00:12:47وہ اپنا غصہ جتاتی بھی بولی
00:12:48مگر شاید سامنے بیٹھے ہوئے شکو
00:12:50تو اس کے غصہ کی پرواہی کہاں تھی
00:12:52وہ ابھی بھی اپنے مسکرار ذکتی
00:12:54انایہ ہی کو دیکھ رہا تھا
00:12:56جس پر انایہ تب کر رہ گی
00:12:58بیوی میری ہو تو کپڑے پی میری پسند کے ہی پہنو گی
00:13:02کوئی احسان تھوڑی کر رہی ہو میری ذات پر
00:13:04شور ہوں میں تمہارا
00:13:05میرا حکم ماننا تمہارا فرضہ
00:13:07تمہارے کلم ہوئے سر کا
00:13:09میں کیا کروں گا
00:13:09بات اپنے دل کی کرو
00:13:11تو شاید کچھ بات بنے
00:13:12نمیر انایہ کا نازک ہاتھ تھام کر
00:13:14اسے دیکھتا ہوا بولا
00:13:15دل کے سودے زبردستی نہیں ہوتے
00:13:17انایہ چرتی بھی بولی
00:13:19اسے معلوم تھا ان سب باتوں کا کوئی جواز نہیں
00:13:21اب اسے زندگی بھی نمیر کے ساتھ ہی گزار نہیں ہے
00:13:24مگر جو چھوی مری ملکیت میں آ جائے
00:13:25میں اسے اپنی دسترس سے دور جانے نہیں دیتا
00:13:28نمیر نے سنجیدی سے اسے جتانے کے ساتھ
00:13:30اسے جتانے کے ساتھ
00:13:33اس کے ہاتھ پر دباؤ ڈالا
00:13:34انایہ شکوا کرتی بھی نگاہوں سے سے دکھنے لگی
00:13:37شاید وہ اس انسان نہیں کچھ ہی سمجھتا تھا
00:13:39جو زور زبردستی سے اسے حاصل کرنے
00:13:41جو زور زبردستی سے اسے حاصل کر لے
00:13:46ان شکوا کرتی نگاہوں کا میں کیا مطلب سمجھوں
00:13:49کر رات کون سا کچھ ہو گیا تھا
00:13:51ہمارے درمان جو نراضی دکھا رہی ہو
00:13:53نمیر نے جتنی بے باقی سے انایہ کو دیکھتے ہوئے سوال کیا
00:13:56انایہ کا چہرہ شرمندگی سے سرخ ہو گیا
00:13:59کر رات والا مندر یاد آنے پر وہ نظریں چھڑائے اٹھنے لگی
00:14:03مگر اس کا ہاتھ ابھی بھی نمیر کے ہاتھ میں تھا
00:14:05اور گریفت ایسی جیسے وہ
00:14:07جیسے اب وہ اسے کبھی بھی نہیں چھوڑنے والا
00:14:09کہاں جا رہی ہو
00:14:10نمیر کی نگاہیں اس کے چہرے سے گردن پر گئی
00:14:12کل رات کی طرح اس وقت بھی نمیر کے دل میں خواہش جاگی
00:14:15کہ وہ اپنے ہونٹ انایہ کی گردن پر رکھ دے
00:14:18مامو جان کو بلانے کے لیے کافی دیر ہو گئی ہے
00:14:20اب ہمیں واپسی کے لیے نکلنا چاہیے
00:14:22نمیر نظریں ملائے بغیر بولی
00:14:24جیسے وہ نمیر کے دل کی خواہش سے بخبر ہو
00:14:26عجیب سا نہیں لگی گا
00:14:28تمہیں اپنے مامو جان اور مامی کو یہ کہتے ہوئے
00:14:30کہ کافی دیر ہو گئی ہے
00:14:31اب آپ لوگوں کو چلنا چاہیے
00:14:33نمیر ایسے ہی اس کا ہاتھ پکڑے
00:14:35اس کا چہرہ دیکھتے ہوئے بولا
00:14:36کیا مطلب ہے آپ کی باتوں
00:14:38آپ کی کیا مطلب ہے
00:14:39آپ کی بات وہ دونوں اکیلے تھوڑی جا رہے ہیں
00:14:43میں بھی ان کے ساتھ جا رہی ہوں گی
00:14:44میں بھی ان کے ساتھ جاؤں گی
00:14:46آپ کی بار بر نمیر کو دیکھتی بھی بلی
00:14:48تم کہیں نہیں جا رہی ہو
00:14:50ایک دن ہی کافی ہے
00:14:51بعد میں کبھی میرا مور ہوا
00:14:53تو چھوڑ دوں گا تمہیں
00:14:54مزید ایک دن کے لیے
00:14:55نمیر کے اتنے ایرام سے بولنے پر
00:14:57انایہ سلک کرے گی
00:14:58میں اپنا سارا سامان لے کر نہیں آئی ہوں
00:15:00میرے کپڑے وہیں پر موجود ہیں
00:15:02اور مامو جاؤں جب پوچھیں گے
00:15:04کہ میں ان کے ساتھ کیوں نہیں جا رہی
00:15:05تو میں کیا بولوں گی
00:15:07انایہ کے اکبر پھر اس پر غصہ آنے لگا
00:15:09تمہارے کپڑے کل ڈرائیور لے کر آ جائے گا
00:15:11اور رہی بات فرمان حالو کی
00:15:13تو انہیں صاف کہہ دے نا
00:15:14میرا شوہر مجھے واپس بھیجنے کے مور میں نہیں
00:15:16سمپل
00:15:17نمیر نے بڑے سپل سے کون انداز میں
00:15:20اس کے مسئلے کا حل نکالا
00:15:21اور خود بھی اٹھ کر کھڑا ہو گیا
00:15:23میں آج صوفے پر ہی سوں گی
00:15:25انایہ غصے میں اپنا ہاتھ اس سے چھڑاتی بھی بولی
00:15:27کوشش کر کے دیکھ لینا
00:15:29نمیر اسے چیلنج کرتا ہوا گھر کے اندر چلا گیا
00:15:31انایہ فرمان کے ساتھ واپس تو نہیں گئی
00:15:35مگر اس کا مور اچھا خاصا خراب ہو جکا تھا
00:15:37نحال ابھی بھی اٹھ نہیں پا رہا تھا
00:15:39سروز مستقل نحال کے پاس اس کے روم میں ہی بیٹھی ہوئی تھی
00:15:42اتنے رات کا کھانا بھی حمیدہ سے
00:15:44نحال کے کمرے میں ہی منگوایا
00:15:46کیا ہوا کھانے کا مور نہیں ہے
00:15:48کہ آج نمیر اپنے کمرے میں آتا ہوا
00:15:50انایہ سے بولنے لگا جو کہ موبائل پر شاندے سے
00:15:52مہو گفتگو تھی
00:15:54میرا مور نہیں ہو رہا آپ کھا لے
00:15:56انایہ کال کاٹ کر مو بناتی ہوئی بولی
00:15:58میں یہاں تم سے کھانا کھانے کا پوچھنے نہیں آیا ہوں
00:16:01اٹھو اور چل کر مجھے کھانا دو
00:16:03نمیر انایہ کو دیکھ کر سنجیدگی سے بولا
00:16:06جس پر انایہ مزید تب اور نمیر تب گئی
00:16:08اور نمیر کو گھورتی ہوئی کچن میں داخل ہوئی
00:16:11وہ ابھی حمیدہ سے کھانا نکالنے کا
00:16:12کہنے ہی لگی تھی
00:16:14حمیدہ تم جاؤ ماما تب پوچھو
00:16:15اور کسی چیز کی ضرورت تو نہیں
00:16:17نمیر نے کچن میں آ کر بولا
00:16:19انایہ نے نمیر کو ایک دفعہ پھر کھا جانے والی نظروں سے دیکھا
00:16:31موشی سے ٹیبل پر کھانا لگایا
00:16:32تمہاری پلیٹ کہاں ہے
00:16:34نمیر انایہ کو دیکھتا ہوا پوچھنے لگا
00:16:36بتایا تو تھا مجھے کھانا نہیں کھانا
00:16:38انایہ دوبارہ مو بناتی بھی بولی
00:16:40غصہ کھانے سے بہتر ہے انسان کھانا کھالے
00:16:42جلدی سے پلیٹ لاؤ
00:16:44نمیر اب کی بار نرمی سے بولا
00:16:46آپ کو کیا ضرورت تھا میری فکر کرنے کی
00:16:48آپ اپنا پیٹ بھریں بات
00:16:50انایہ نمیر کو دیکھ کر کہنے لگی
00:16:52کاش اس وقت خالہ جانی یہاں پر موجود ہوتی
00:16:55اور وہ تمہاری چلتی زبان کے نظارے
00:16:57ملاخت فرماتی
00:16:58خیر یہ بھی ٹھیک ہے مجھے کیا ضرورت پڑی ہے
00:17:01تمہاری فکر کرنے کی
00:17:02مجھے تو بس اپنی ضروریات کی پرواہ کرنے چاہیے
00:17:04نمیر کندے اچھکا کر لا پروائی سے کہتا ہوا بولا
00:17:07انایہ اس کی اس سکھی بات سن کر
00:17:10پٹک تیوی وہاں سے
00:17:11جانے لگی
00:17:13انایہ نمیر کی آواز پر پلٹ کر
00:17:15ویسے دیکھنے لگی
00:17:15تم ڈش کا سپون لانا بھول گئی ہو
00:17:17یہ کھانا میں اپنے ہاں سے نکالوں گا
00:17:19نمیر نے بولتے ہوئے پوری کوشش کی
00:17:21کہ اپنے چہرے پر سنجید کی برقرار رکھے
00:17:24انایہ اس کو گھورتی ہوئی کچھن میں واپس آئی
00:17:26اور سپون لانا کر ڈش میں ڈالا
00:17:27اور کسی چیز کی ضرورت ہے آپ کو
00:17:30انایہ نمیر کو دیکھتی ہوئی پوچھنے لگی
00:17:32اسے معلوم تھا وہ تھوڑی دیر بعد
00:17:33پھر اس کا نام پکارے گا
00:17:35انایہ کی باس ان کا نمیر کے چہرے پر
00:17:37مسکرات رہیں گی فکر نہیں کرو
00:17:39اگر کسی بھی چیز کی ضرورت ہوگی
00:17:41تو تمہیں تمہیں سے طلب کروں گا
00:17:43نمیر محبت لٹانے والی نظروں سے
00:17:45اس کو دیکھ کر کہنے لگا
00:17:47انایہ دوبارہ اس کی فضولیات کا جواب دیئے
00:17:50بغیر وہاں سے جانے لگی
00:17:51انایہ اپنا نام
00:17:53اپنے نام کی پکار پر دانت پیس کر
00:17:55انایہ نے مر کر اسے دکھا
00:17:56پانی بلکو ٹھنڈا نہیں ہے
00:17:58کیوب ڈالو اس میں
00:17:59نمیر بلکو سنجید کی اختیار کیا
00:18:01اور کھانے میں مصروف ہو گیا
00:18:03انایہ فریج کی طرف پڑھی
00:18:04کیوب نکال کر جگ میں انڈیلی
00:18:07اور واپس موٹنے ہی لگی
00:18:08گلاس میں بھی پانی نکال دو
00:18:10نمیر نوالا چباتا
00:18:12مگر انداز میں انایہ سے بولا
00:18:14انایہ نے شدت سے پانی کا گلاس
00:18:16اس کے سر پر مارنے کی اپنی خواہش کو
00:18:18دباتے ہوئے گلاس میں پانی نکالا
00:18:26اب کیا نیا مسئلہ نکال آیا آپ کے ساتھ
00:18:28ہنایہ جن جلاتی بھی بولی
00:18:30سیلڈ نہیں ہے آج کھانے میں
00:18:34نمیر بلکو نورمل انداز میں اس سے پوچھنے لگا
00:18:37یقیناً حمیدہ سیلڈ
00:18:38نے حال کے روم میں لے کر جا چکی تھی
00:18:46سیلڈ نہیں ہے آج کھانے میں
00:18:48نمیر بلکو نورمل انداز میں اس سے پوچھنے لگا
00:18:51یقیناً حمیدہ سیلڈ نے حال کے روم میں لے کر جا چکی تھی
00:18:56نہیں ہے تو کیا کروں مجھے سیلڈ بنا کر کھا جائیں آپ
00:19:01مجھے سیلڈ بنا کر کھا جائیں آپ
00:19:03انایہ اشرت کلفات استعمال کرتی بھی بولی وہ بدتمیز ہر کیس نہیں تھی
00:19:07مگر نمیر جب سے اس کی زندگی میں آیا تھا
00:19:10وہ اسے اب اکثر بدتمیزی کرنے پر مجبور کر دیتا تھا
00:19:13آئیڈیا برا نہیں ہے مگر یہ رات کو ٹرائی کروں گا
00:19:17اب مجھے یوں کھانا کھا جانے والی نظروں سے گھوڑنا بند کرو
00:19:20خموشی سے سیلڈ بناو میرے لئے
00:19:21کھرے کاٹ کر مات رکھ دینا میرے سامنے رشن سیلڈ بناو
00:19:25نمیر کی نئی فرماش بنا نایہ کھول کر رہ گئی
00:19:30دوبارہ کچن میں آکا فریج سے کیبج نکال کر باری کاٹنے لگی
00:19:34ذرا شرم نہیں آتی بیوی کو تنگ کرتے ہوئے
00:19:37بلکہ جان بجھ کر تنگ کرتے ہوئے
00:19:39موہ ہی موہ میں بولتی ہوئی ابلی ہوئی مٹر فریزر سے نکال کر چکن
00:19:43سٹرڈ میں مکس کرنے لگی
00:19:45جلدی جلدی ہاتھ چلا کر رشن سیلڈ تیار کر کے
00:19:47انایہ نے باول ٹیبل پر رکھا
00:19:49اور وہی چیر پر بیٹھ گئی
00:19:51اسے محلوم تھا دوبارہ بیڈروم میں جانا بیکار ہے
00:19:53اس کو چیر پر بیٹھا دیکھ کر نمیر مسکر آیا
00:19:56نمیر رشن سیلڈ کا بول اٹھا کر کانٹے کی مدد سے سیلڈ کھانے لگا
00:20:01ونگر نہیں ڈالا اس میں
00:20:04وینگر نہیں ڈالا اس میں
00:20:06ایک نوالہ موہ میں رکب نمیر انایہ کا دیکھتا
00:20:09وہ پوچھنے لگا
00:20:09میں نے وینگر ڈالا ہے اس میں
00:20:12انایہ ضبط کرتے بھی تحمل سے بولی
00:20:14اچھا ٹیسٹ کر کے دیکھو
00:20:16وہ کانٹے میں سیلڈ بھر کر
00:20:17وہ کانٹا اس کی موہ کی طرف لے گیا
00:20:20میں کسی کا جھوٹا
00:20:21فارک یا سپون یوز نہیں کرتی
00:20:24انایہ نمیر کو دیکھ کر کہنے لگی
00:20:26میں کسی تھوڑی ہوں
00:20:28ہبی ہوں تمہارا موہ کھولو شابہ
00:20:30نمیر مزید اس کے موہ کے قریب نوالہ لے کر گیا
00:20:32تو انایہ کا موہ کھولنا پڑا
00:20:34اس نے آج پہلی دفعہ کسی کا جھوٹا
00:20:36فارک یوز کیا تھا
00:20:37اچھا خاصا وینگر کا ٹیسٹ آ رہا ہے
00:20:40انایہ نمیر کو دیکھ کر بولی
00:20:41اچھا نمیر نے دوبارہ اپنے موہ میں فارک کی مدد سے نوالہ ڈالا
00:20:45وینگر ڈالا ہے تمہیں
00:20:47لیکن
00:20:48لیکن
00:20:49لیکن بلک پیپر ڈالنا بھول گئی ہو تم
00:20:54نمیر نے فارک میں سیلڈ بھر کرنا
00:20:56کہ کچھ بولنے سے پہلے اس کے موہ میں ڈال دیا
00:20:59اس میں بلیک پیپر بھی موجود ہے
00:21:01انایہ موہ چلاتی ہے
00:21:03نمیر کو گھرتی بھی بلی
00:21:04اچھا میں نے نوٹ نہیں کیا
00:21:05نمیر اب نوالہ اپنے موہ میں ڈال کر بلیک پیپر ٹیسٹ کرنے لگا
00:21:09دیکھو مٹر صحیح سے ابلی ہوئی نہیں لگ رہی
00:21:11نمیر نے اس کے موہ میں نوالہ ڈالتے ہوئے پوچھا
00:21:14مٹر پہلے سے ہی بوائل فریز میں رکھے ہوئی تھی
00:21:17انایہ موہ میں بھرے ہوئے سیلر کی وجہ سے بہ مشکل بول پائی
00:21:20اچھا مجھے فیل نہیں ہوا
00:21:22نمیر نے دوسرا نوالہ خود اپنے موہ میں ڈالتے ہوئے کہا
00:21:26اس طرح نمیر کسی نہ کسی چیز کی کمی داہر کرتا ہو
00:21:29ایک نوالہ خود اپنے اور دوسرا انایہ کے موہ میں نوالہ ڈال دیتا
00:21:34اس طرح کھانا کھانے کے بعد انہال کے کمرے میں گیا
00:21:36تو انایہ نے اسے کون کا سانس لی
00:21:38اس میں کوئی شک نہیں تھا
00:21:40وہ انایہ کے لیے کبھی کبھی دوسری عشرت ثابت ہوتا
00:21:43انایہ بیڈروم میں آ کر اپنا تکیہ لے کر سوفے پر لیٹ گئے
00:21:46اب اسے نمیر کے کمرے میں آنے سے پہلے سونا تھا
00:21:48اور اسے اپنی نیند پر بھروسہ تھا
00:21:50کہ وہ چند منٹ میں سو جائے گی
00:21:52ابھی وہ سونے کا سوچ ہی رہی تھی
00:21:54کہ بیڈروم کا دروازہ کھلا اور نمیر روم کے اندر آیا
00:21:56ایک نظر روم میں سوفے پر لیٹی ہوئی
00:21:58انایہ پر ڈالی اور اپنے کپڑے لے کر
00:22:00ڈرسنگ روم میں چلا گیا
00:22:02نمیر چینج کر کے واپس آیا تو انایہ کی پوشت
00:22:04اس کی طرف تھی
00:22:05وہ اسے کچھ کہے بغیر روم کی لائٹ بن کر کے
00:22:08جا کر خود بیڈ پر لے گیا
00:22:09اور LED آن کر کے چینل بدلنے لگا
00:22:13اوہو تو میری نیند سراب کرنے کے لیے
00:22:15تیز آواز میں فلم دیکھی جا رہی ہے
00:22:17مگر یہ شاید بھول چکے ہیں
00:22:19میں نیند کی کتنی پکی ہوں
00:22:20میرے کانوں کے پاس کوئی لاؤڈ سو سپیکر میں بھی بولے
00:22:23تو مجھے سونے میں کوئی مسئلہ نہیں
00:22:25انایہ دیل ہی دل میں مسکراتی
00:22:28خود سے مخاطبی
00:22:29وہ واقعی تھوڑی دل میں سو جاتی
00:22:30اگر LED میں سے بادل گرج نے
00:22:33جناتی کیکوں کے ساتھ رونے کی آوازیں نہیں آتی
00:22:36انایہ کا ذہن اب اسکرین کی طرف چلتی
00:22:38مووی کی طرف چلے گیا
00:22:40نمیر شاید کوئی ہورر مووی دیکھ رہا تھا
00:22:43ڈر
00:22:44ڈراؤن نے میزک کے ساتھ
00:22:48اب بجلی کڑکنے جانوروں کی آوازیں
00:22:51اور بچے کے رونے کی آوازوں سے
00:22:52انایہ کو اب سوفے پر لیٹے لیٹے خوف آنے لگا
00:22:55کیوں ڈسٹرب کر رہے ہیں آپ
00:22:56بند کریں نا یہ مووی
00:22:58انایہ نے سوفے سے اٹھ کر نمیر کو دیکھتے ہوئے کہا
00:23:00اوکی مائی ڈیئر وائف
00:23:02انایہ کو حیرہ تو اس نے بڑی تابع داری تھی
00:23:04ایک دفعہ ریموٹ اٹھا کر سوچ اپ کر دی
00:23:06اور خود بھی سونے کے لیے لیٹ گیا
00:23:07انایہ کو لگا آپ اسے آرام سے نیند آ جائے گی
00:23:10مگر اسے محسس ہوا جیسے نمیر بیٹ سے اٹھا ہے
00:23:13انایہ نے آنکھیں کھول کر دیکھا
00:23:14کیا ہوا کیا دیکھ رہے ہیں
00:23:16انایہ نے اسے روم کی کھڑکی سے باہر جانکتے ہوئے
00:23:18دیکھا تو تجہست کیا تو مجبور ہو کر پوچھنے لگی
00:23:21کچھ نہیں مجھے ایسا لگا جیسے یہاں کھڑکی میں
00:23:23کوئی کھڑا اندر جانک رہا ہو
00:23:25وہ وہم ہوگا میرا کوئی نہیں ہے
00:23:27اب تمہارا کام نام سے سو جاؤ
00:23:31نمیر نے نورمل انداز میں
00:23:34انایہ کا جواب دیر و خود بیٹ پر جا کر لے لیا
00:23:36مگر آپ بھلا انایہ آرام سے کیسے سو زکتی تھی
00:23:39سنیے انایہ سوپس اٹھ کر بیٹھی
00:23:41اور نمیر کو بکارا سنائیے
00:23:43نمیر نے اسی کے انداز میں پوچھا
00:23:45وہ میں کہنا چاہ رہی تھی کہ ایک دفعہ
00:23:47آپ کمرے سے نکل کر پورے گھر کا چکر لگا لیں
00:23:49ذرا تسلی ہو جائے گی
00:23:51انایہ نے آجزانہ انداز اختیار کر کے
00:23:53نمیر سے گزارش کی
00:23:54اور میرے کمرے سے نکل کر جانے کے بعد
00:23:57کوئی کمرے میں آ گیا تو
00:23:58نمیر نے بیٹ پر لٹے لٹے انایہ کو بغیر دیکھے
00:24:01بغیر کہا
00:24:02اللہ نہ کرے کیسی باتیں کر رہے ہیں آپ
00:24:08نمیر کے بولنے پر وہ پوری جان سے لرز گئی
00:24:11اور آپ بے بسی کی انتہا یہ دی
00:24:13کہ اسے نیند آ رہی تھی مگر خوف کی مرہ
00:24:14وہ سو نہیں پا رہی تھی
00:24:16تھوڑی سی بہادر بنو یار تم تو ایسے ڈر رہی ہے جیسے کوئی
00:24:19بدرو ابھی صوفے کے نیچے سے نکل کر آ جائے گی
00:24:22اور تم ایک اپنے کابو میں کر لے گی
00:24:24نمیر کے بولنے کی دیر سے
00:24:25انایہ صوفے سے چھلانگ لگا کر دوڑتی ہی بیٹ پر آئی
00:24:28کیوں کر رہے ہیں آپ میرے ساتھ
00:24:30ایسا رہم نہیں آتا آپ کو مجھ پر
00:24:31آپ کو اندازہ ہے نہ میں ایک وقت
00:24:33بھوک برداشت کر سکتی ہوں مگر نیند نہیں
00:24:36انایہ نے نمیر کے سینے میں موں چھپا کر رونا شروع کر دیا
00:24:39تم تو بڑا رہم کھاتی ہو مجھ پر
00:24:41بڑا ترس آتا ہے اپنے شوہر پر
00:24:43اب رونا بند کرو میری بیوی ہو تم
00:24:45اپنے لوا کسی دوسرے کو تمہارے پاس
00:24:47پھٹکنے بھی نہیں دوں گا
00:24:48انایہ کا سار اس وقت نمیر کے سینے میں پر تھا
00:24:51جبکہ نمیر نے ایک ہاتھ
00:24:53انایہ کی کمر کے جد لپیٹا ہوا تھا
00:24:55اور اپنے دوسرے ہاتھ سے انایہ کے بالوں میں
00:24:57گلیاں پھی رہا تھا
00:24:58نمیر مجھے نیند آ رہی ہے
00:25:00اس وقت میں سونا چاہتی ہوں
00:25:01انایہ کی آواز واقعی نیند میں ڈوبی ہوئی تھی
00:25:03تو روکا کس نے ہے میری جان
00:25:05سو جاؤں میں پوری کوشش کروں گا
00:25:07تمہاری نیند خراب نہ ہو
00:25:08نمیر نے انایہ کا ہاتھ اپنے سینے سے اٹھا کر
00:25:11اپنے گرد لپیٹتے ہوئے کہا
00:25:13چند منٹ بار نمیر کو محسوس ہوئے
00:25:15انایہ گہری نیند میں جا چکی ہے
00:25:17وہ اس کے سینے پر سر رکھ کر سو چکی تھی
00:25:19نمیر کا دایا ہاتھ جو آ دا رایا کے نیچے دبا ہوا تھا
00:25:22وہ سن ہو چکا
00:25:23نمیر نے باہن ہاتھ سے
00:25:25اپنے تکیہ کے بل کو قریب دوسرا تکیہ رکھا
00:25:28اب وہ انایہ کو اس تکیہ پر لٹانے لگا
00:25:31تکیہ پر انایہ کا سر رکھنے کے بعد
00:25:33اب وہ چھک کر انایہ کا چیرہ دیکھنے لگا
00:25:35سوتے ہوئے وہ اسے کوئی
00:25:37دری سہمی بچی لگ رہی تھی
00:25:38نمیر نے انایہ کے ماسے پر اپنے ہونٹ رکھے
00:25:41نمیر اپنی جگہ پر لٹنے لگا
00:25:43تو اسے اپنی ٹی شر پر کچھاؤ
00:25:45محسوس ہوا
00:25:45نمیر نے جھک کر اپنی سینے پر دیکھا
00:25:48تو مسکرات اس کے لبوں کو چھو گیا
00:25:50انایہ نے سوتے میں اس کی شرٹ پکڑی ہوئی تھی
00:25:52شاید وہ بری طرح ڈر گئی تھی
00:25:54نمیر نے اس کے ہاتھ سے اپنی شرٹ نکالی
00:25:57اور انایہ کا ہاتھ اپنے ہونٹوں پر رکھا
00:25:59اب وہ اپنے سینے پر انایہ کا ہاتھ رکھ کر
00:26:01خود بھی سونے کی کوشش کرنے لگا
00:26:03انایہ انایہ میری جان
00:26:05کبھی تو ایک ہی آواز میں جاگ جایا کرو
00:26:07صبح نمیر کی آنکھ کھلی
00:26:09تو معمول کے منتابق وہ انایہ کا
00:26:10کندہ ہلاتا ہو ایسے جگانے لگا
00:26:13مگر وہ بھی معمول کی طرح
00:26:15نمیر کے دوحہ جگانے میں
00:26:17ٹس سے مس نہیں ہوئی
00:26:18یہ تو جگانے کا طریقہ ہی فضول ہے
00:26:21نمیر انایہ کو دیفتاہ
00:26:23سوچنے لگا اور انایہ کے چہرے پر سے
00:26:25بالوں کی لٹوں کے پیچھے کرنے لگا
00:26:27اب وہ انگلیاں اس کے چہرے پر پھیرتا
00:26:29وہ گردن تک لیا
00:26:30انایہ کے چہرے کے تاثرات نیر میں تبدیل ہوئے
00:26:32وہ اپنی بھویں سنگستو کیڑنے لگی
00:26:35جیسے
00:26:36جیسے آنکھیں کھولنے کی کوشش میں لگی
00:26:40اس سے پہلے نمیر کا ہاتھ گردن
00:26:42سے مزید نیچے جاتا
00:26:43انایہ نے آنکھیں کھول کر اس کا ہاتھ پکڑا
00:26:45کیا کر رہے تھے آپ
00:26:46انایہ فوراں اٹھ کر بیٹھی اور نمیر کو
00:26:48گھسے میں دیکھتے ہوئے پوچھنے لگی
00:26:49تجربہ کامیاب ہوا
00:26:51تمہیں جگانے کا نیا طریقہ ڈھونڈا ہے
00:26:53جو کہ کارامت بھی ہے
00:26:54نمیر بیٹ پر لٹا ہوا
00:26:56انایہ کو دیکھ کر بولا
00:26:57بت کر دیں آپ کو ہی
00:26:59اس طرح اپنے درمیان رشتے کا احساس دلاتا ہے
00:27:01جبردستی دوسرے کے اوپر مسلط ہو کر
00:27:04اس پر جبری حق استعمال کر کے
00:27:06انایہ جو پرسوں سے بھڑی بیٹھی تھی
00:27:08اچانک اس وقت پھٹ پڑی
00:27:09شٹ اپ بکواد بند کرو اپنی
00:27:11کون سا جبر کیا ہے میں نے اس وقت تم پر
00:27:14اگر مجھے دبردستی حق وصول نہ ہوتا
00:27:17تو کل رات تم خود میری باہوں میں آئی تھی
00:27:19ہو زدہ اور بے بس تھی
00:27:21آرام تھے تمہاری بے بسی کا فائدہ کل رات بھی اٹھا سکتا تھا
00:27:24اور ابھی بھی اٹھا سکتا ہوں
00:27:26کیا کر لوگی
00:27:27تم جواب دو
00:27:28نمیر انایہ کی بات پر غصے میں اٹھ بیٹھا
00:27:31اور اب غصے میں اس کو دیکھنے لگا
00:27:32اپنے اور تمہارے درمیان موجود رشتے کا احساس
00:27:35میں جب تک تمہیں دلاؤں گا
00:27:36جب تک تمہارے دل و دماغ میں
00:27:38وہ نام خورج نہ دوں
00:27:40جس کی وجہ سے تمہیں اپنے میرے رشتے کا احساس ہی
00:27:43نہیں ہے اور نہ ہی
00:27:44اس رشتے کی قدر ہے لیکن اب تم
00:27:46مجھ سے کبھی پیاج یا نرمی کی طوقع مت کرنا
00:27:49ایک بات میری کان کھول کر سن لو
00:27:50اس رشتے میں اب چاہے تمہارے دل چک بھی ہو
00:27:53یا نہیں تمہیں کسی دوسرے کے لئے
00:27:54تمہیں ہرگز نہیں چھوڑنے والا
00:27:56نمیر غصے میں انایہ کو بولتا ہوا کمرے سے چلا گیا
00:27:59انایہ کے دل کو چانک کچھ ہوا
00:28:01اس کا دل چاہا وہ جاہے اور نمیر کو سوری بولے
00:28:03غصے میں شاید وہ ہی
00:28:04اوور ریاکٹ کر گئی تھی وہ شوہر تھا
00:28:07اس کا انایہ سوچ میں پڑ گئی مگر پھر وہ ہی
00:28:09انا آرے آ گئی سستی سے اٹھ کر
00:28:11وارڈ روپ سے نمیر کے کپڑے
00:28:13نکالے لگی اس کے بعد اسے نمیر کے لئے
00:28:15ناشتہ برانا تھا مگر اسے اپنی غلطی
00:28:17کا احساس جب ہوا جب نمیر نہ ہی
00:28:19اس کے نکالے ہوئے کپڑے پہنڈ کر
00:28:21آفت گیا اور نہ ہی اس کے ہاتھ کا بنا ناشتہ
00:28:23کر گئی دروازے پر زور زور
00:28:25سے دستہ کوئی تو شاندے دروازہ کھول لیں گئی
00:28:27شاندے نوفل کو کھڑا پائے
00:28:29شاندے نے نوفل کو سامنے کھڑے
00:28:31پایا ایک پل کے لئے وہ ٹھہر گئی
00:28:32وہ شاندے کو دیکھتا وہ مسکرہ رہا تھا
00:28:35امی گھر پر نہیں ہے شاندے دروازہ
00:28:37بند کرنے لگی تب ہی نوفل نے
00:28:39دونوں ہاتھوں سے دروازہ کھولا اور گھر کے اندر
00:28:41داخل ہوا میں امی کے ساتھ ساتھ
00:28:43امی کی بیٹی سے بھی ملنے آیا ہوں
00:28:44نوفل گھر کا دروازہ بند کرتا وہ شاندے
00:28:47کے پاس آیا مگر امی کی بیٹی تم سے
00:28:49ملنا نہیں چاہتی شاندے اپنے
00:28:51کمرے میں جانے لگی تب ہی نوفل نے
00:28:52اس کا ہاتھ پکڑا تو کیا اب
00:28:54امی کی بیٹی مجھے معاف بھی نہیں کرے گی
00:28:56نوفل سنجیدگی سے اس کو دیکھتا ہوا
00:28:58پوچھنے لگا کس کس بات کی
00:29:00معافی چاہیے تمہیں شاندے نوفل کے
00:29:02ہاتھ سے اپنا ہاتھ چھڑاتے ہوئے پوچھنے
00:29:04لگی میرے جس جس
00:29:06عمل سے یا بعد سے تمہارا دل
00:29:08دکھا ہے نوفل بھی سنجیدگی سے
00:29:10اسے دیکھتا ہوا کہنے لگا
00:29:12عائدہ کبھی چھوڑنے یا دور جانے کی بات
00:29:14کرو گے شاندے اس کو
00:29:16گھوڑ سے دیکھتے بھی پوچھنے لگی
00:29:17تو نوفل نے اس کے دونوں ہاتھ تھام لیے
00:29:20نہ ہی کبھی تمہیں چھوڑ
00:29:22ٹھکتا ہو نہ ہی دور جا ٹھکتا ہو
00:29:24نہ ہی کبھی تم کو خود سے دور جانے دوں گا
00:29:26نوفل اس کے دونوں ہاتھ تھامتا ہو
00:29:28ایسا یقین دہا نہیں کرانے لگا
00:29:29اب وہ جمشے سے میرا تین دن بعد نکاح پڑھانے والے ہیں
00:29:33شاندے نے نوفل کو بتایا
00:29:34شاندے کی بات سنکر نوفل کے چہرے کے نرم
00:29:36تاثرات میں اقدم سختی آئی
00:29:38وہی کل والا مچھڑ
00:29:40نوفل کے تحضیق کرنے پر شاندے نے
00:29:42سارے علاقہ تعقید کی
00:29:43نوفل وہ لوگ اس گھر کے لالج میں نکاح کرنا چاہ رہے ہیں
00:29:46اور میں اس نکاح کی بجائے
00:29:48خودکشی کو ترجید ہوں گی
00:29:49شاندے نے کسی ڈر کے احساس سے بولا
00:29:51میری ایک بات یاد رکھنا
00:29:54تمہیں کوئی بھی شک متچھ ہی نہیں سکتا
00:29:56نہ تمہارے ابو نہ تمہارے تایا
00:29:58نہ ہی وہ مچھڑ
00:29:59اور اس علیو کے پتھے کو
00:30:01تم ایسا مزہ چکھاؤں گا
00:30:02شادی اور لڑکی دونوں کو یہی
00:30:03ارمان اس کے دل و دماغ سے نکل جائیں گے
00:30:06نوفل نے جتنی سنجیدگی سے
00:30:07اپنی بات مکمل
00:30:08کہ اس کی بات سنکر شاندے کا حسیہ آگئے
00:30:10کسی دن بعد اسے اپنے دل و دماغ سے
00:30:12کوئی بوجھ اترتا ہوا محسوس ہوا تھا
00:30:14تو میں معلوم ہے تم ظالم ہونے کے ساتھ
00:30:16بہت حسین بھی ہو
00:30:17نوفل شاندے کو کھل کھلا کر رہتا ہوا
00:30:20دیکھ کر اسے کمر سے پکر کر
00:30:22اپنے ہون قریب لاتا ہوا بولا
00:30:24اوہے ذرا تمہیں سے
00:30:25اس وقت پھیلنے کی ضرورت نہیں ہے
00:30:27شاندے نے اسے ذکہ دیتے ہوئے کہا
00:30:30تو نوفل کا اچھا خاصہ مور خراب ہو گیا
00:30:31تو پھر میرے پھیلنے کا وقت مقرر کر دو
00:30:34تاکہ میرے مور کو
00:30:35کا ستیا ناس نہ آسکے
00:30:36نوفل برا مانتے ہوئے کہنے لگا
00:30:39مگر شاندے اس کی بات کا جواب دیئے بغیر
00:30:41اسے شک بھرین نظروں سے گھورنے لگی
00:30:43کیا ہوا تم ایسے کیوں دیکھ رہی ہو
00:30:45نوفل اس کی نظروں سے کنفیوز ہوتا ہوا
00:30:47پوچھنے لگا تم نے یقینا
00:30:48سنیا ماریا اور علشبہ کو بھی
00:30:52کس کرنے کی کوشش کی ہوگی
00:30:53شاندے گور سے اس کے چہرے کے تاثرات دیکھتی بھی بولی
00:30:56نوفل شاندے کی بات سنکت چنکا
00:30:58شاندے نے مزید آنکھیں بڑی کر کے
00:31:00اسے گھورا
00:31:01توبہ توبہ کسی گندگندی باتیں کر رہی ہے تم
00:31:04تمہیں میں اتنا گھٹیا لگتا ہوں
00:31:06نوفل اب حیرہ سے اپنے کان پکڑتے ہوئے
00:31:08شاندے کو دیکھ کر کہنے لگا
00:31:09گھٹیا تو تم ہو
00:31:10اس میں رتی برابر شک نہیں
00:31:12امی آنے والی ہیں ان کے آنے سے پہلے جلدی سے میرے سوال کا جواب دو
00:31:16جیسے تم نے آج مجھے کس کرنے کی کوشش کی
00:31:19ویسے ہی تم نے ان لڑکیوں کو بھی
00:31:21کس کرنے کی کوشش کی ہوگی
00:31:23تم نے کس کری تھی انہیں یا نہیں
00:31:26شاندے ان دنوں ہاتھ کمر پر رکھ کر
00:31:29شاندے اپنے دونوں ہاتھ کمر پر رکھ کر
00:31:32اس تقریب آتی بھی بولی
00:31:33تو نوفل اس کے غضبناک تیور دیکھا پیچھے ہوتا ہوا
00:31:36کرسی پر جا بیٹھا
00:31:37یار کیسی باتیں کہہ رہی ہے تم
00:31:39اس وقت تو میرے سکول جانے کی عمر تھی
00:31:41اور میں ایک معصوم بچہ تھا
00:31:43اتنی چھوٹی عمر میں کسی لڑکی کو کس کروں گا
00:31:45کسی گھٹیا سمجھا ہوا ہے تم نے مجھے
00:31:47نوفل شاندے کا صفائی دیتی ہوئی
00:31:49کہنے لگی
00:31:50معصوم تو تم اپنی پیداش کے وقت بھی نہیں رہے ہوگے
00:31:53اتنا تو مجھے جقین ہے
00:31:54سنیا ماریا کے وقت تو تم سکول لائف میں تھے
00:31:57مگر علشبہ تمہاری ینورسٹی فیالہ تھی
00:32:00تم نے خود
00:32:01مجھے کل بتایا تھا
00:32:03یعنی تم نے اس وقت کری ہوگی
00:32:05شاندے لستے میں کرسی کی قریب آ کر
00:32:07نوفل کو گھورتی ہوئی کہنے لگی
00:32:08نہیں کری
00:32:09نوفل بھی جیسے آنکھیں دکھا کر
00:32:11مکرسے پہ کہنے لگا
00:32:13تم چھوٹ بول رہے ہو
00:32:14تم نے اس کو کس کی تھی
00:32:16شاندے اپنی بات پر اڑی رہی ہو
00:32:17گستے میں دانت پیستے ہوئے بولی
00:32:19تم کیسے کہہ سکتی ہو
00:32:21کہ میں نے کس کی کر رہی
00:32:22کس کری تھی
00:32:24کیا تم اس طرح وہاں موجود تھی
00:32:26جب میں اسے کس کر رہا تھا
00:32:27نوفل نے اپنے دفع میں پوائنٹ
00:32:29اتھاتے ہوئے کہا
00:32:30اسی لیے کہہ سکتی ہوں
00:32:35کیونکہ اس وقت تمہارا لہجہ
00:32:36صاف شگلی کھا رہا ہے
00:32:38مطلب صاف ہے
00:32:39تم نے اس کو کس کی تھی
00:32:41اس شاندے اس بات پر زور دیتی ہوئی
00:32:45بولی اور غصے میں مرنے لگی
00:32:46تو نوفل کرسی سے اٹھا
00:32:47اور شاندے کا بازو پکڑ کر
00:32:49اسے کھینچا
00:32:50میں نے اسے کس نہیں کری تھی
00:32:53لیکن تم نے آپ کی بار دوبارہ بولا
00:32:55تو میں تمہیں کسی ضرور کروں گا
00:32:57نوفل اس کے ہونٹوں کو دیکھتا ہوا بولا
00:32:59اور تم ایسا کرو گے
00:33:00تو میں تمہارا سر پھار دوں گی
00:33:02شاندے اسے ڈرے بغیر بولی
00:33:04اور نوفل اس کی دھمکی پر مسکرانے لگا
00:33:06اور شادی والے دن کیا کرو گی
00:33:07نوفل کی بات سنکر شاندے کا چہرہ سرخ ہوا
00:33:10مگر دروازے بددستک ہوئی
00:33:12یقینا نائلہ آ چکی تھی
00:33:14شاندے دروازہ کھولنے جانے لگی
00:33:17جب تک تم مجھے سچ نہیں بتاؤ گے
00:33:19میں تم سے شادی نہیں کروں گی
00:33:20شاندے اس کو دھمکی دیکھتی ہوئی
00:33:23دروازہ کھولنے چلے گی
00:33:24تو نوفل اس کی بات سنکرشن مسکران دیا
00:33:26نیحال شاور لے کر روم میں آیا
00:33:29اور وہ کل کی بنسبت
00:33:31آج اپنے آپ کو بہتر فیل کر رہا تھا
00:33:33اسے صرف رائٹ ہینڈ اٹھانے میں
00:33:35پرابلم ہو رہی تھی
00:33:36مگر اب وہ آرام سے چل پھر رہا تھا
00:33:37وہ آفیس بھی آنا چاہتا تھا
00:33:39مگر نمیر نے اسے ایک ہفتے کے لیے
00:33:41رام کرنے کا کہا
00:33:42نوفل نے بھی نمیر کی تائد کی
00:33:44آج صبح آفیس پہنچ کر
00:33:46نمیر نے اسے کال کر شاور لینے سے پہلے
00:33:48نوفل نے کال کر کے اس کی طبع پوچھے
00:33:50سربت نے دوپہر کا کھانا
00:33:52اسی کے ساتھ اسی کے بیڈ روم میں کھایا
00:33:54اب وہ اپنے کمرے میں بیڈ پر لٹے لٹے
00:33:56اکتا چکا تھا
00:33:57تب ہی اس نے اپنے بیڈ روم کی کھڑکی کھولی
00:34:00انایا لون میں سے انایا ٹیل تیوی نظر آئی
00:34:03تو نحال کو اسے دیکھ کر حیرت
00:34:05وہ اپنے کمرے سے نکل کر لون میں جانے لگا
00:34:07آج صبح
00:34:09اس کی اور نمیر کے درمیان جو طلق کلامی ہوئی
00:34:11انایا ایسا نہیں چاہتی تھی
00:34:13اس نے اپنی زندگی میں کسی کو چاہنے
00:34:15یا محبت کرنے کا سوچا نہیں تھا
00:34:17جب اس کے لیے نحال کا رشتہ آیا
00:34:19آیا تب بھی وہ حیرت زدہ تھی
00:34:21اس نے نحال کو لے کر کبھی ایسا نہیں سوچا تھا
00:34:24وہ دونوں تو ایک دوسرے سے مخاطب بھی نہ ہونے کے
00:34:26برابر ہوتے تھے
00:34:27مگر نحال سے منگنی کے بعد
00:34:29اس نے نحال کے برے میں سوچنا شروع کیا
00:34:31کیا تھی وہ ایک عام سی لڑکی
00:34:33ہر عام لڑکی کی طرح وہ بھی نحال کے ساتھ
00:34:35اپنی باقی کی زندگی گزارنے کا سوچنے لگی
00:34:39اسے لگا نحال سے
00:34:40اس کی شادی ہو گئی
00:34:41تو اس کی زندگی سہل ہو جائے گی
00:34:43ہر وقت کی دفرت اور اکارت بری نظروں سے
00:34:45اس کی جان چھوٹ جائے گی
00:34:47مگر پھر کیا ہوا
00:34:48اس کے ساتھ نحال کے ایکسیڈنٹ اور عشرت کے
00:34:50اس کو کوسنے پر انایہ کو یقین ہوتا چلا گیا
00:34:53شاید عشرت ٹھیک کہتی ہے
00:34:55وہ تھی ہی محنوس
00:34:56سب کی زندگیاں نگلنے والی
00:34:57انایہ اس رات بہت رہی
00:35:00جہاں اس نے فرمان کی زندگی کی دعا مانگی
00:35:02ساتھ اپنے لئے بھی موت کی دعا مانگی تھی
00:35:04مگر دوسری صبح اس کے لئے ایک اور امتحان
00:35:07کھڑی تھی
00:35:09مگر دوسری صبح
00:35:11اس کے لئے ایک اور امتحان لے کر
00:35:12کھڑی تھی
00:35:13جب فرمان نے اسے اسپطال میں بلا کر
00:35:15نمیر سے شادی کا بتایا تھا
00:35:17فرمان کی آنکھوں میں بے بسی اور لہجے میں
00:35:19التجاہ کو دیکھ کر وہ سر جھکا گئی
00:35:21مگر نمیر وہ نحال کی جگہ
00:35:23اس کے چھوٹے بھائی کا تصور کیسے کر سکتی تھی
00:35:25بھلا اور وہ
00:35:26نمیر کے بارے میں کیسے سوچ سکتی تھی
00:35:29وہ اسے منال کے ساتھ دیکھتی آئی تھی
00:35:31جب اسے کی نمیر سے شادی ہو گئی
00:35:33اسے لگا نمیر بھی
00:35:34اس کی طرف متوجہ نہیں ہو سکتا
00:35:37آخر کو وہ بھی تو منال سے پیار کرتا تھا
00:35:39اتنے بھی تو منال کے ساتھ خواب دیکھے ہوں گے
00:35:41مگر نمیر کو اپنے سامنے ایک نئے
00:35:43گروپ میں دیکھ کر وہ پریشان تھی
00:35:45اس کا دل اور دماغ یہ سب قبول کرنے کو
00:35:47اس کا دل اور دماغ
00:35:50یہ سب کچھ قبول نہیں کر پا رہا تھا
00:35:52فرمان نے جب اسے نحال کے
00:35:53ہوش میں آنے کا بتایا تو کئی
00:35:55کتنی دردہ کا فرمان کو خالی نظروں سے دیکھتی رہی
00:35:58انہیں حال کا سامنہ کیسے کرے گی
00:36:00اس کا ذہن پریشان تھا
00:36:01مگر آج طبعہ نمیر کو اپنے اتنے قریب دیکھا کر
00:36:05اپنے اوپر اس کی ہاتھ کا لمب سے محسوس کر کے
00:36:07وہ بوری طرح پھٹ پڑی
00:36:09اب نمیر اس سے نراض تھا
00:36:11اسے نمیر کا نراض ہونا بھی اچھا نہیں لگ رہا تھا
00:36:13ان دو ماہ میں کوئی ایک دن بھی ایسا نہیں گزرا
00:36:16جب نمیر نے اس کے ساہات کا بنا
00:36:25ہی اس کے نکالے گے کپڑے پہن کر
00:36:27آفیس گیا تو انہائیہ کو بالکل بھی اچھا محسوس نہیں ہو رہا تھا
00:36:30اس نے آج دوپیر میں خاص طور پر
00:36:32اپنے ہاتھ کا بنا ہوا کھانا
00:36:34ڈرائیور کے ہاتھ نمیر کے لیے آفیس بھیجا
00:36:36میسے میں سوری بھی لکھ کر بھیجا
00:36:38مگر نمیر کا کوئی ریپلائی نہیں آیا
00:36:40اس بات کو لے کر انہائیہ کا دل کافی اضافت تھا
00:36:43وہ تو جیسے اپنے آپ کو دو حصوں میں بٹا ہوا محسوس کر رہی تھی
00:36:46انہائیہ
00:36:46ٹہلتے ٹہلتے وہ یہ سب باتیں سوچ رہی تھی
00:36:49اب اسے اپنے نام کی پکار سنائے گی
00:36:51انہائیہ نے مر کر دیکھا تو سامنے نحال کھڑا تھا
00:36:53وہ اس وقت کا تو کل سے سوچ رہی تھی
00:36:56اور شاید ڈر بھی رہی تھی
00:36:57آخر وہ کار وہ وقت آ ہی جا
00:37:00کیسی ہو نحال جیسے توقع کر رہا تھا
00:37:02انہائیہ اس کو دیکھ کر خوش ہوگی
00:37:04مگر ایسا کچھ نہیں ہوا
00:37:05نحال کے پکارنے پر وہ گم سمسی
00:37:07اسے دیکھ رہی تھی
00:37:08تب نحال نے اسے کی خیریت پوچھی
00:37:10ٹھیک اور آپ کیسے ہیں
00:37:11انہائیہ ٹھہر کر پوچھنے لگی
00:37:13تمہارے سامنے ہوں
00:37:15دیکھ لو ماما کی دعائیں اور تمہاری محبت
00:37:17مجھے موت کے موں سے کھینج لائی
00:37:19نحال بشاش لہجے کے ساتھ بولا
00:37:21بکر انہائیہ اس کی بات انکر بہت مشکل سے مفتر آئی
00:37:24محبت کا تو نہیں پتا دعائیں تقدیر بدل سکتی ہیں
00:37:27سروت آنٹی واقعی بہت دعائیں کرتی تھی آپ کے لئے
00:37:29انہائیہ نے نحال کو دیکھ کر کہا
00:37:31انہائیہ نے اس کے لہجے میں
00:37:32اداسی واضح محسوس دی
00:37:34تم کب آئیں یہاں پہ
00:37:35نحال بات تبدیل کرتا ہو
00:37:36انہائیہ سے اس کے آنے کے مطلق پوچھنے لگا
00:37:39کل مامو اور مامی کے ساتھ آئی تھی
00:37:41انہائیہ کا سمجھ میں نہیں آیا
00:37:43وہ کیا جواب دے
00:37:44اس لئے سچ ہی بول دیا
00:37:45جس پر نحال کو بہت زیادہ حیرت ہوئی
00:37:47کیا تم کل سے یہاں پر موجود ہو
00:37:49نمیر یا ماما میں سے کسی نے مجھے بتایا ہی نہیں
00:37:52اور تم
00:37:53تم میرے پاس کیوں نہیں آئی
00:37:54نحال حیرت سے انہائیہ سے پوچھنے لگا
00:37:57مگر وہ نحال سے نظر چھوڑا کر چھپ ہو گئی
00:37:59انہائیہ کیا تم نراض ہو مجھ سے
00:38:01نحال نے انہائیہ کی نظریں چھوڑانے پر
00:38:03اس سے سوال کیا
00:38:04نحال کے ایکسیڈنٹ سے پہلے وہ جیسی تھی
00:38:06نحال کو بیسی نہیں لگی
00:38:07بجی بجی افسدہ سی
00:38:08یوں بے معنی باتیں کرتی
00:38:10کچھ بدل کیا تھا
00:38:11کیا بدلہ تھا وہ نحال کو سمجھ میں نہیں آیا
00:38:14آپ سے نراض نہیں ہوں
00:38:16شاید اپنے نصیب سے نراض ہو
00:38:18انہائیہ نے آنسوں کے نمی کو آنکھوں میں لائے
00:38:20بغیر اپنے اندر اتارنا چاہا
00:38:21جو کہ اس کے لئے تکلیف دے عمل تھا
00:38:24ایسے مت بولو انہائیہ
00:38:26میرا قومے میں جانا ہماری شادی کا ڈیلے ہونا
00:38:29یہ سب قسمت میں لکھا تھا
00:38:30میرے اور تمہارے درمیان
00:38:31وقت تھوڑی دیر کے لئے تھاما تھا
00:38:33مگر کچھ بدلہ تو نہیں ہے نا
00:38:35اب سب ٹھیک ہو جائے گا میرا یقین کرو
00:38:37نحال کو لگا انہائیہ
00:38:38اس کے ایکسیڈنٹ اور شادی کے کینسل ہو جانے پر
00:38:40اداس ہے
00:38:41اس لئے وہ اس کا ہاتھ
00:38:43تھامتا ہو اسے یقین دلانے لگا
00:38:44انہائیہ کا دل چاہو
00:38:45وہ چیخ کرنے حال کو بتائے
00:38:46کچھ بھی اب ٹھیک نہیں ہو سکتا
00:38:48اپنے نمیر
00:38:49اتنی میں نمیر کار پاک کرتا
00:38:51وہ لون میں نحال اور انہائیہ کے پاس آیا
00:38:54وہ ابھی اس وقت آفیس ایک گھر آیا تھا
00:38:55نمیر چلتا وہ ان دونوں کے پاس آیا
00:38:57مگر اس کی نظر میں انہائیہ کے ہاتھ پر تھی
00:38:59جس وقت نحال کے ہاتھ میں تھا
00:39:01انہائیہ کی نظر نمیر کی آنکھوں پر
00:39:03انہائیہ نے کھینچ کر انہائیہ سے اپنا ہاتھ چھڑانا چاہا
00:39:06مگر انہائیہ نے اس کا ہاتھ تھامے رکھا
00:39:08شاید اتنے دن کی دوری ان دونوں کے درمیان آگئی تھی
00:39:10اس لئے نحال قدیس نہیں
00:39:12چاہا کہ وہ انہائیہ کا ہاتھ چھڑے
00:39:13کب تو یہاں نحال کے ساتھ مصروف ہو
00:39:15میں تمہیں کافی دیر سے کال ملا رہا تھا
00:39:18نمیر نے قریب پہنکہ انہائیہ کا مخاطب گیا
00:39:20وہ نمیر کے لہجے کی کارٹ اور تنس کو
00:39:22صاف محسوس کر سکتی تھی
00:39:24اب اسے نمیر سے ڈر لگنے لگا
00:39:25اسے چھوڑو تم مجھ سے بات کرو
00:39:27تم نے مجھے بتایا کیوں نہیں
00:39:29یہ کل راہ سے ہماری طرف رکھی ہوئی ہے
00:39:30نحال بیچ میں مداخل کرتا ہوا
00:39:32نمیر سے بولا تم بھی اسے چھوڑو
00:39:34جا کر روم میں اپنی میڈیسن لوڈ ٹائم ہو گیا ہے
00:39:37نمیر نے نحال کو بولنے کے ساتھ
00:39:38انہائیہ کا ہاتھ اس کے ہاتھ سے چھڑا کر
00:39:40خود پکڑا
00:39:41تو اب تم ہمارے بیچ میں
00:39:45ویلن کا رول پلے کرو گے
00:39:46نحال مسکراتا ہوا نمیر سے بولنے لگا
00:39:48جس پر نمیر بھی اس تاہیہ مہنسا
00:39:52یہی سمجھ لو تمہاری اسٹوری کا ویلن میں ہی ہوں
00:39:54نمیر نے نحال کو بزل
00:39:56نحال کو بولنے کے ساتھ
00:39:58انہائیہ کے ہاتھ پر اپنی گریفت سخت کر دی
00:40:01جتنی نزاکہ سے نحال نے اس کا ہاتھ تھاما تھا
00:40:03اتنی ہی زکتی اس ورن نمیر کے ہاتھ میں تھی
00:40:05انہائیہ خاموش کھڑی
00:40:06ان دونوں کو باتیں کرتا ہوا دیکھنے لگی
00:40:08میں تمہیں ویلن ہرگز نہیں بننے دوں گا
00:40:10ماما سے بھی جا کر کہتا ہوں
00:40:12تمہارے لئے بھی جلدی کے لڑکی کا بندوبت کریں
00:40:14نحال نمیر کو کہتا ہوا
00:40:15ایک مسکراتی نظر انہائیہ پر ڈال کر اندر چلا گیا
00:40:18نحال کے جانے کے بعد
00:40:19نمیر نے مضبوطی سے انہائیہ کا بازو پکڑا
00:40:21داخلی داستے کی بجائے پچھلے دروازے سے
00:40:24انہائیہ کا اپنے بیڈروم میں لاکر بیڈ پر دھکا دیا
00:40:27انہائیہ اندھے موں بیڈ پر گیری
00:40:28نمیر بیڈروم کا دروازہ لاکڈ کر کے انہائیہ کے پاس آیا
00:40:32اور اسے اٹھا کر اپنے سامنے کھڑا کیا
00:40:34کیا سزاد ہوں تمہارے ہاتھ کو اس وقت بولو
00:40:36نحال کا تھاما ہوا انہائیہ کا ہاتھ
00:40:39نمیر مرورتا ہوا انہائیہ سے پوچھنے لگا
00:40:40ہاتھ کے مہردنے پر درد کی
00:40:43درد سے انہائیہ کے موں سے چیخ نکل گئی
00:40:45پلیز نمیر چھوڑیے میرا ہاتھ
00:40:46مجھے درد ہو رہا ہے
00:40:47جب انہائیہ کا ہاتھ مورتا وہ کمر تک لے گیا
00:40:50تب انہائیہ کا راستی بھی بولی
00:40:51نمیر نے دوسرے ہاتھ سے انہائیہ کا موں دبوچھا
00:40:54اس کمرے سے اگر تمہاری آواز باہر نکلی
00:40:56تو تمہارا گلہ دبا دوں گا
00:40:58نمیر نے اسے غصے میں بولتا
00:41:00وہ بیڈ پر دھکا دیا
00:41:01اگلی باہر اگر میں نے تمہارا ہاتھ نحال کے ہاتھ میں دیکھا
00:41:04تو میں تمہارا ہاتھ کندے سے الگ کر دوں گا
00:41:06نمیر بیڈ پر ستکتے ہوئے وجود کو دیکھ کر
00:41:09وارننگ دینے لگا
00:41:10آج صبح وہ اس کے چھونے پر قصہ رہی
00:41:13کیسا ریاکٹ کر رہی تھی
00:41:15اور اب نحال کے ہاتھ میں ہاتھ دی
00:41:16وہ مزے سے نحال سے باتیں کر رہی تھی
00:41:18یہ سوچ ہی نمیر کو جلانے لگی
00:41:20تو پھر بتا دینا جا کر اپنے بھائی کی اوصلی ہے
00:41:22کہ میں آپ کے گھر کا ہی نہیں
00:41:24بلکہ آپ کے بیڈ روم کا بھی قصہ بن گئی ہوں
00:41:26انایہ بیڈ پر لیٹی روتی ہوئی بولی
00:41:29اس کو بھی بتاؤں گا
00:41:30مگر یہ بات تم خود بھی یاد رکھو
00:41:32تو زیادہ بہتر ہے
00:41:33نمیر انایہ کو غصہ میں بولتا
00:41:35وہ وارڈ روز اپنے کپڑے نکال کر
00:41:36ڈریسنگ روم میں چلا گیا
00:41:37آج صبح اسے انایہ پر غصہ تھا
00:41:39مگر جب دوپہر میں انایہ نے
00:41:41اس کو اپنے ہاتھ کا منوہ کھانا بھیجا
00:41:43تو نمیر کا غصہ جھاگ کی طرح بیٹھ گیا
00:41:45وہ اس کی نراضگی کا احساس کرتی تھی
00:41:47یعنی نمیر اس کے لیے اہمیت رکھتا تھا
00:41:49اور وہ اس کی زندگی میں کتنی اہمیت رکھتا تھا
00:41:52یہ نمیر کو جاننا ضروری ہو گیا تھا
00:41:53مگر کھانے کے بعد اسے ایک ایمپورٹنٹ
00:41:57میٹنگ اٹینڈ کرنا تھا
00:41:58اس لیے وہ انایہ کو تھینکس نہیں بول سکا
00:42:00آفیسے گھر آتے ہوئے اس نے موبائل پر
00:42:02انایہ کا سوری کا میسے دیکھا
00:42:04تو نمیر اسے کال میں لانے لگا
00:42:05مگر انایہ کال اٹینڈ نہیں کر رہی تھی
00:42:07نمیر گھر آ کر اسے تینکس کرنے کا ارادہ
00:42:09رکھتا تھا مگر جو منظر نمیر نے دیکھا
00:42:12وہ اسے بری طرح جلا گیا
00:42:14نیحال کھانے کی ٹیبل پر آیا تھا
00:42:16سربت اور نمیر پہلے تھے ہی موجود
00:42:18جبکہ انایہ اندروں کو کھانے
00:42:19سرب کر رہی تھی
00:42:20انایہ کا اپنے گھر میں اس روح میں دیکھا
00:42:22نیحال اندر تک سرشار ہوا
00:42:23اتنی ریڈ
00:42:26کیوں ہو رہی ہے تمہاری
00:42:28آئیت کیا ہوا
00:42:31آئیت اتنی ریڈ کیوں ہو رہی ہے تمہاری
00:42:33کیا ہوا
00:42:34نیحال کرسی گھسکا کر بیٹھا تھا
00:42:36اس نے انایہ کا مخاطب کرتے ہوئے کہا
00:42:38نمیر رکھے موں میں جاتا ہوا
00:42:39نوالہ رو گیا
00:42:40اس نے نیحال کو ایک نظر دیکھا
00:42:41اور بھی کھانا کھانے لگا
00:42:42نمیر کو نیحال کا انایہ پر
00:42:44اتنا غروف کر کرنے پر
00:42:45نمیر کا مور مزید خراب ہونے لگا
00:42:47پانی دو انایہ
00:42:48انایہ نیحال کو نہ جانے کیا بولنے والی تھی
00:42:51بیچ میں نمیر نے انایہ کو مخاطب کیا
00:42:53جبکہ پانی کا جگ نمیر کے بل کو پاس ہی رکھا تھا
00:42:56انایہ گلاس لیکن نمیر کے پاس آئی
00:42:58اور الٹے ہاتھ سے جگ میں پانے انڈیلنے لگی
00:43:00وہ ان دونوں کو الٹے ہاتھ سے
00:43:02ہی کھانا سرب کر رہی تھے
00:43:03نمیر اس بات کو نوٹ کر چکا تھا
00:43:06بیٹا سیدھے ہاتھ کو کیا ہوا
00:43:07تمہارے اب کی بار سربت نوٹ کرتے بھی پوچھنے لگی
00:43:10آنٹی موگ کرنے میں درد ہو رہا ہے
00:43:12انایہ کرسی پر نمیر کے برابر میں بیٹھتی
00:43:15وہی نسین جکایا کر بولنے لگی
00:43:16اس کی بات سنکھا تینوں ہی انایہ کو دیکھنے لگے
00:43:19تھوڑی در پہلے تو ٹھیک تھا
00:43:21اچانک کیا ہوا تمہارے ہاتھ کو
00:43:22نحال فکر مندی سے پوچھنے لگا
00:43:24تم اس کی فکر چھوڑ دو نحال
00:43:26آپ صرف اپنی فکر کیا کرو تم
00:43:27خود ابھی مکمر طور پر سٹیبل نہیں ہو
00:43:30نمیر کی بات سنکھا نحال چپ ہو گیا
00:43:32اس کو نمیر کا انداز سمجھ میں نہیں آیا
00:43:34کیا ہوا ہے تمہارے ہاتھ کو دکھاؤ
00:43:37نمیر انایہ کو دیکھتا ہوا
00:43:38وہ خاتب ہوا
00:43:39نمیر تم بھی چپ کر کے کھانا کھاؤ
00:43:41انایہ میٹا آپ میرے روم میں جاؤ
00:43:43میں آتی ہوں تھوڑی زیر میں
00:43:44سروت کے کہنے پر انایہ وہاں سے اٹھ کر
00:43:46اس کے روم میں چلی گئی
00:43:48نمیر نے اس کا ہاتھ اتنی زور سے مروڑا تھا
00:43:50کہ اس سے ہاتھ کو حرکت دین میں تقلیق ہو رہی تھی
00:43:53ابھی دوسرا دن تھا نحال کو ہوش میں آئے ہوئے
00:43:55مگر انایہ کو اپنی مٹی پلیز ہوتی نظر آ رہی تھی
00:43:59آج جیسے اپنے محمود جان کے فیصلے پر جی بھر کے رونا آ رہا تھا
00:44:02اس سے پہلے وہ اپنی ذات پر ماتم کرتی
00:44:04کمرے کا دروازہ کھلا
00:44:05نمیر کمرے کے اندر آیا
00:44:06اس کے ہاتھ میں چاولوں سے بھری پلیٹ تھی
00:44:18کھانا لایا ہوں تمہارے لیے
00:44:20سیدھی اوکر بیٹر تم سے خود نہیں کھایا جائے گا
00:44:22میں کھلا دیتا ہوں
00:44:23نمیر لہجے میں نرمی لائے انایہ کو بولنے لگا
00:44:26انایہ سیدھی اوکر بیٹی نمیر بھی اس کے سامنے بیٹھا
00:44:28اسی وقت دوبارہ دروازہ کھلا
00:44:30اور نحال بھی ہاتھ میں پلیٹ بکھرے اندر داخل ہوا
00:44:32وہ بھی انایہ کی فکر کر کے
00:44:34اس کے لیے کھانا لایا تھا
00:44:35نمیر تم میرے پیچھے انایہ کا بہت خیار رکھا
00:44:38اس بات کے لیے میں تمہارا تینک سول ہوں
00:44:39مگر اب میں ٹھیک ہو گیا ہوں
00:44:41کچھ تھا جو نحال کو کھٹک رہا تھا
00:44:43نحال سیرے سوکر نمیر سے بولا
00:44:44جس پر نمیر اسے گھوڑ سے دیکھنے لگا
00:44:46اس سے پہلے وہ نحال کو کچھ کہتا
00:44:48کمرے کا دروازہ دوبارہ کھلا
00:44:50تم دونوں کو ہی اس کی فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے
00:44:52انایہ میری بیٹھی اور اسے کھانا میں خود کھلا دوں گی
00:44:55اپنے ہاتھوں سے
00:44:56تم دونوں ہی اپنے کمرے میں جاؤں
00:44:57سروس کمرے میں داخل ہوتی ہوئی بولی
00:44:59اس کے پیچھے حمیدہ ٹرالی میں کھانا رکھے اندر داخل ہوئی
00:45:02نمیر نے شکایتی نظروں سے سروس کو دیکھا
00:45:05اور کھانے کی پلیٹ میں ہی رکھ کر
00:45:06اپنے روم کی بڑے گھر سے باہر نکل گیا
00:45:08جبکہ نحال ایک نظر انایہ پر ڈال کر
00:45:10اپنے روم میں چلا گیا
00:45:11انایہ آنکھوں میں آنسو بھرے سروس کو دیکھنے لگی
00:45:13میں اس وقت ہماری کیفے پر اندازہ لگا سکتی ہوں
00:45:16نحال کو فوری طور پر دچکہ دینا ٹھیک نہیں ہے
00:45:18اس لیے یہ بات میں نے
00:45:19نحال کو ابھی نہیں بتائی
00:45:21اور نمیر کو بھی منع کیا ہے
00:45:22مگر جس طرح کے حالات نظر آ رہے ہیں
00:45:24میں نے حال کو جلد سب سمجھا دوں گی
00:45:26تو پریشان مت ہو
00:45:27سروس انایہ کا ہاتھ سام کر
00:45:29اسے تسلیح دیتی ہوئی
00:45:31اپنے ہاتھ سے کھانا کھلانے لگی
00:45:32نمیر اپنے بیڈ روم میں آیا
00:45:34تو انایہ سوفے کی وجہے بیڈ پر لی ٹی وی
00:45:35یہ نمیر گاڑی کی کیز اور موبائل سائیڈ پر رکھتا ہوا
00:45:38وارڈروپ سے اپنے کپڑے نکھا کر
00:45:40ڈریسنگ روم میں چلا گیا
00:45:41اب کیسا ہے تمہارے ہاتھ کا در
00:45:44چینج کرنے کے بعد
00:45:46ہم نمیر بیڈ کے پاس انایہ کے سامنے کھڑا
00:45:48اسے پوچھنے لگا
00:45:49خود ہی ٹھیک ہو جائے گا سبتہ
00:45:50انایہ لی ٹی وی بولی
00:45:51خود ہی کچھ بھی ٹھیک نہیں ہوتا
00:45:53بگڑے دے کام انسان کو خود سے ٹھیک کرنے پڑتے ہیں
00:45:56اٹھ کر بیٹھ رہا
00:45:57جانے کے کون سا کام ٹھیک کرنے کی بات کر رہا تھا
00:45:59نمیر بیٹ پر بیٹھتا ہوا بولا
00:46:02کیا کریں گے آپ
00:46:04انایہ نے بیٹھتے پر در کر
00:46:05اس سے پوچھا
00:46:06تمہارا علاج بولنے کے ساتھ
00:46:07نمیر اس کے قریب آ کر بٹھا
00:46:09اب وہ انایہ کا ہاتھ سیدھا
00:46:11ہاتھ سیدھا ہاتھ دبانے لگا
00:46:13یہاں درد ہو رہا ہے
00:46:14انایہ نے رفی میں سر الائے
00:46:16نمیر نے ہلکہ سے دباؤ کوہنی پر ڈالا
00:46:18تو انایہ کی چیخ نکل گئی
00:46:19ہاتھ اوپر کروش آبائی
00:46:21نمیر انایہ کو بچوں کے طرح بیلاتا ہوا
00:46:23کہنے لگا
00:46:24نہیں درد ہو رہا ہے
00:46:25انایہ کا رونا آنے لگا
00:46:27مگر نمیر کی آنکھیں دکھانے پر
00:46:29واہستہ سے ہاتھ اٹھانے کی کوشش کرنے لگے
00:46:31نمیر نے اچانک اس کا ہاتھ پکڑ کر
00:46:34جھٹکے سے اونچا کیا
00:46:36اور دوسرا ہاتھ انایہ کے چیخنے سے پہلے مو پر رکھا
00:46:39اس گھر کی دیواریں
00:46:40ساؤن پروف نہیں ہیں
00:46:42نمیر انایہ کی کھانس میں کہتا ہوا
00:46:44بیٹ سے اٹھا
00:46:44مو کو رو ہاتھ
00:46:45نمیر اس کو دوبارہ حکم دیتا ہوا
00:46:47بولا مگر اب کی بار ہاتھ اٹھانے پر
00:46:48انایہ کا تکلیف نہیں ہوئی
00:46:50آپ اتنے ظالم ہو سکتے ہیں
00:46:51مجھے اندازہ نہیں تھا
00:46:52انایہ شکایتی انداز میں بولتی
00:46:54بیٹ پر لے گئے
00:46:55میری بھی تمہارے بارے میں
00:46:56کچھ ایسی ہی سوچ ہے
00:46:58نمیر کمرے کی لائٹ بند کرتا
00:46:59وہ بیٹ پر لیٹ کر بولا
00:47:01صبح نمیر کی علام سے آنکھ کھلی
00:47:03پہلے اس نے ہاتھ آگے بڑھا کر
00:47:05انایہ کا جگانا چاہا
00:47:06مگر کچھ سوچ کر
00:47:07اسے اٹھانے کا ارادہ تک کیا
00:47:09اور واش روم چلا گیا
00:47:10جب وہ آفیس جانے کے لیے
00:47:11ریٹی ہوا تو ایک نظر
00:47:13انایہ پر ڈالی جو ابھی بھی
00:47:14گیری نیند میں سو رہی تھی
00:47:15اس کی نیند پر رشت کرتا
00:47:17وہ کمرے سے باہر نکلا
00:47:18سروت و نحال پہلے سے
00:47:19پہلے سے ہی ٹیبر پر موجود تھے
00:47:22نحال بھی آفیس کے لیے تیار تھا
00:47:23نمیر نے اسے کچھ نہیں کہا
00:47:24ناشتے کے دوران ان تینوں میں سے
00:47:26کسی ننایہ کا ذکر نہیں کیا
00:47:28خاموشی سے ناشتہ کر کے
00:47:29نمیر اور نحال دونہ آفیس کے لیے نکل گئے
00:47:31جبکہ سروت کل سے یہی سوچ رہی تھی
00:47:33کہ ساری حقیقت نحال کو کیسے بتائیں
00:47:35کون
00:47:36ڈور بیل کی آواز پر نائلہ نے پوچھنے کے ساتھ
00:47:39دروازہ کھولا
00:47:40وہ اپنے سامنے اجاز
00:47:41اس کے دو بھائی بھاو جمشید اور قاضی کو دیکھ کر
00:47:43حق دھک رہ گئی
00:47:45دروازے پر ہی کھڑا رکھنا ہے
00:47:46یا اندر آنے کا راستہ بھی دینا ہے
00:47:48جمشید بتمیزی سے بولتا ہوا
00:47:50گھر کے اندر داخل ہوا
00:47:51تو نچار نائلہ کو راستہ دینا پڑا
00:47:53باری باری سب گھر کے اندر داخل ہوئے
00:47:55نائلہ کا دل بیٹھنے لگا
00:47:56جمعہ تو کل ہے نا
00:47:58نائلہ نے اجاز کی بابی کی طرف
00:48:00دیکھتے ہوئے کہا
00:48:01وہ لوگ قاضی سمیت ایک دن پہلے ہی آگے تھے
00:48:03یا کین ان کا آج نکاح کا ارادہ تھا
00:48:07نوفل نے کال ہی اسے اتمران دلائے تھا
00:48:09کہ ایسا کچھ نہیں ہوگا
00:48:10اور وہ بے فکر ہو جائے
00:48:12ہماری بات کوئی حدیث کا درجہ رکھتی ہے
00:48:14اگر ایک دن پہلے نکاح ہو جائے گا
00:48:16تو کونسا دنیا کے نظام بدل جائے گا
00:48:18اور اچھے کاموں میں دیر کیسی
00:48:20اجاز کی بابی نائلہ کو دیکھ کر چمک کر بولی
00:48:23شانزے کہاں ہے جاؤ اسے بتاؤ
00:48:25کہ تیار ہو جائے ابھی اور اسی وقت
00:48:26اس کا نکاح ہے جمچیدے
00:48:28اچھا اجاز نائلہ کو دیکھتا
00:48:31وہ بھولا وہ افسوس بھری نظر اجاز پر
00:48:33ڈال کر شانزے کے کمرے میں چلیئے
00:48:35کیا ہوا آپ اتنا گھبرائی ہوئی کیوں ہے
00:48:37اور یہ کمرے کا دروازہ کیوں بند کر دیا
00:48:39شانزے جو کشاور لے کر ابھی
00:48:41واشروم سے نکلی تھی نائلہ کو پریشان
00:48:42حال دیکھ کر ایک دم بولی
00:48:44بھاگ جاؤ پیچھے کے دروازے سے تمہارا باپ
00:48:46اپنے بھائی باوچ کے ساتھ خاضی بھی لے کر آ گیا ہے
00:48:49جمچے سے تمہارا نکاح کرانے کے لیے
00:48:51اس گھر کو حاصل کرنے کے لیے
00:48:52یہ لوگ کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں
00:48:54میں اس موالی کے ساتھ نکاح کروا کے
00:48:56تمہارے زندگی کو برباد ہوتا ہوا
00:48:58کیسے دیکھ سکوں گی
00:49:00نائلہ نے بقاعدہ رونا شروع کر دیا
00:49:02ہم یہ پریشان مات ہوں
00:49:03یہ لوگ میرے ساتھ زبردستی نہیں کر سکتے
00:49:05شانزے کا دل خود بھی اندر سے ڈر رہا تھا
00:49:07مگر وہ روتی بھی نائلہ کو تسلیح دیتی بھی بولی
00:49:09شانزے نے نوفل کو کال ملانے کی گھر سے
00:49:11موبال اٹھایا
00:49:12نوفل کی خود کال آنے لگی
00:49:14نوفل اببوت آیا تائی نکاح خواہ کو لے کر
00:49:16اس طور پر تمہارے گھر پر موجود ہے
00:49:17شانزے نے کال رسیب کرتے ہی بولنا شروع کرتے
00:49:20میری بات گھر سے سنو شانزے
00:49:21بیس منٹ تک کسی بھی طرح سب سب تنبھالو
00:49:23اور کسی بھی کاغذت پر سائن مت کرنا
00:49:25میں پہنچنے والا ہوں
00:49:26تم منیج کر لوگی نا
00:49:29نوفل کی آواز کے ساتھ ٹیفک کی آوازیں بھی
00:49:31وہ بہت آنے ہی سن سکتی تھی
00:49:32شانزے کو اس کی بات سنکر اتمنان ہوگا
00:49:34میں منیج کر لوگی
00:49:35تمہارا انتظار کر رہی ہوں
00:49:36پلی جلدی سے آجاؤ دیر مت کرنا
00:49:38شانزے کی آواز میں وہ بے بسیم اچھی طرح
00:49:41محسوس کر سکتا تھا
00:49:42کال کار کرنے صدیق کی کو کار کی سپیڈ
00:49:45مزید تیز کروائی
00:49:47اس نے صدیق کے کار کی سپیڈ
00:49:51مزید تیز کروائی
00:49:51دس منٹ پہلے جب وہ پولیس ٹیشن میں مجود تھا
00:49:54تب جمال رکشے والا نے
00:49:55اسے شانزے کے گھر اجاز
00:49:57ہمیں چار افراد کیانے کی اطلاع دی تھی
00:49:59یعنی نوفل نے جو کل کا پلان بنایا ہوا تھا
00:50:01اسے آج ہی اس پر عمل کرنا تھا
00:50:04اس لیے بغیر دیر کیر
00:50:05اپنے ساتھ تصدیق کے
00:50:06علاوہ تین پولیس کے الکار کو لے کر
00:50:09پولیس سے وین میں شانزے کے گھر کے لیے نکل گیا
00:50:12صدیق جلدی پہنچنا ہے
00:50:13تیز ڈرائب کرو
00:50:14نوفل نے تیسری بار صدیق کو سختی سے ڈوکا
00:50:16سر آپ فکر نہیں کریں
00:50:17پولیس سے بے شک موقع بارداد جلوم ہونے کے
00:50:20بات پہنچتی ہیں
00:50:21مگر صدیق آپ کو آج وقت سے پہلے پہنچا دیگا
00:50:23صدیق جو کہ پہلے ہی تیز ڈرائب کر رہا تھا
00:50:26مزید کار کی سپیڈ تیز کرتا وہ بولا
00:50:28ہاں نحال میری بات بہت سے تھا
00:50:30بیس منٹ کے اندر اندر امیر کو لے کر رہنایا
00:50:32کہ دوست کے گھر پہنچو
00:50:33نوفل کو ایک اور ضروری کام یاد آیا
00:50:36اور اس نے فورا نحال کو کال میں لائی
00:50:37کیا ہوا سب خیریت تو ہے نا
00:50:39نحال آج ہی آفیس آیا تھا اور آفیس کے وقت کو
00:50:41اکٹھا کر کے پچھلے دو ماہ کے پروگریس کا پوچھ رہا تھا
00:50:44تب ہی نوفل کی اس کے پاس کال ہے
00:50:46یہاں سب خیریت ہے شاندے کے گھر کا ایڈریس
00:50:49سن کر رہا ہوں
00:50:50اگر میرے نکاح میں شریک ہونا ہے
00:50:51تو بیس منٹ کے اندر یہاں پہنچو
00:50:53ورنہ تم دونوں بھائی شکوا نہیں کرنا
00:50:55کہ میں نے بتایا نہیں
00:50:56سخت امرجنسی کی صورتحال میں بھی
00:50:58تم دونوں کو انوائٹ کر کے میں نے اپنا فرد نبھا دیا ہے
00:51:01نوفل نے کال کٹی
00:51:03دوسری طرف نحال نوفل کی بات سنتے ہی
00:51:05چیر سے کھڑا ہو گیا
00:51:06آپ صاحب اپنی اپنی سیٹوں پر واپس جائیں
00:51:08زفر صاحب آپ یہ فائل چیک کریں
00:51:10اور آج ہونے والی میٹنگ تین سے چار گھنٹے
00:51:12لیٹ یعنی نو بجے تک کا ٹائم رکھ دیں
00:51:14نحال اپنا ہینگ
00:51:17ہینگ کیا ہوا
00:51:19کورٹ پہنتے ہوئے منیجر کو
00:51:20ہدایت دیتا ہوا گاڑی کی چابی اور موبائل اٹھا کر
00:51:23باہر نکلا
00:51:23کار میں بیٹھ کر وہ نمیر کو نوفل کی کار کے بارے میں
00:51:26بتانے کا ارادہ رکھتا تھا
00:51:28نمیر اس وقت آفیس کے کام کے سلسے میں
00:51:30آؤٹر نکلا ہوا تھا
00:51:33ارے اندر سے دروازہ بند کر کے
00:51:36کیوں بیٹھ گئی ہو
00:51:37تم دونوں ماں بیٹی کھولو دروازہ بننا
00:51:39ابھی چمشت کو بلاتی ہوں
00:51:40دس منٹ گزرنے کے بعد جب شاندہ نائلہ کمرے
00:51:43تو باہر نہیں نکلی تو شاندہ کی تائی نے
00:51:45زور زور سے دروازہ پیڑنا شروع کر دے
00:51:47شاندہ نے اٹھ کر دروازہ کھولا
00:51:48آرام تھے کیا توڑنا ہے دروازے کو
00:51:51شاندہ اپنی تائی کو دیکھ کر بولی
00:51:52اے آنکھیں نیچے کر کے عزب سے بات کر
00:51:54آج سے تیری تائی کے ساتھ ساتھ تیری ساتھ بھی کہلاؤں گی
00:51:57زیادہ اکڑ دکھائی نا
00:51:59تو چھٹیا میں بل دیکھ کر
00:52:00معافی مانگواؤں گی تجھ سے
00:52:01شاندہ کی تائی آپ نے بھاری بھرکوں
00:52:04وجود کے ساتھ نکاح سے پہلے ہی
00:52:06ان دونوں ماں بیٹی کو اپنی باتوں سے
00:52:08ڈرانے کا رازہ رکھتی ہوئی بولی
00:52:10عزب سے
00:52:12ان سے بات کی جاتی ہے جو عزب کے معنی سے
00:52:14بخبر ہو مکر آپ اور آپ کی فیملی کا
00:52:16اس لفظ سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں
00:52:18کوشش کریے کہ اس بات کی کہ میں آپ کی
00:52:20بہو نہ بنو تو اچھا ہوگا
00:52:21ایک بہو نے اپنے شور سمیت
00:52:25اپنے ساتھ سسر کے کھانے میں چوہے
00:52:27مارنے والی دعا ملا کر
00:52:28تینوں کو جان سے مار کر ان کی لاشوں کو
00:52:30گٹر میں پھینک دیا
00:52:31شاندہ کی بولنے پر نائلہ پریشان ہوگی
00:52:33وہی تائی اس کی چلتی ہوئی زبان پر
00:52:35اسے آنکھیں پھار پھار دیکھنے لگی
00:52:37ارے توبہ اجاز ذرا اپنی بیٹی کی زبان
00:52:40تو دیکھ اور اس کے خیالات سن
00:52:42ہمارے بارے میں تائی اپنے دونوں
00:52:43گال تپاتی ہوئی اجاز کو دیکھ کر بولی
00:52:46اے لڑکی بہت زبان چل رہی ہے
00:52:48تیری یاد نہیں ہے
00:52:49تھوڑے دن پہلے کیا حشر کرنے والا تھا
00:52:50میں اجاز یہ کچھ بولنے سے پہلے
00:52:52جمچھے چیختہ و شاندہ کو دیکھ کر بولا
00:52:54شاید تمہیں دن اپنا حشر بھول گئے
00:52:58کس طرح اس ایس پی نے
00:53:00کتوں کی طرح تمہاری دھلائی
00:53:02بھرے مجمع کے سامنے کی تھی
00:53:03اور کس طرح تم دم دبا کر
00:53:05وہاں سے بھاگے تھے
00:53:06کس مو سے تم قاضی کو لے کر آئے ہو
00:53:08تم جیسے ڈر پوک بھگوڑے آدمی سے
00:53:10شادی کرنے سے بہتر ہے
00:53:11میں سارے زنگی کوواری رہنا پسند کروں گی
00:53:14شاندہ و نا خوف کے جمچھے تو دیکھتی بھی بولی
00:53:16جبکہ نائلہ اس کا بازو بار بار کھنچ کر
00:53:19اس سے زیادہ بولنے سے روک رہی تھی
00:53:20شاندہ اگر اب تمہاری دبان چلی
00:53:22تو میں ہاتھ اٹھانے میں دیر نہیں لگاؤں گا
00:53:24شرافت سے اس نکاح نامے پسائن کرو
00:53:26اجاز بولنے کے ساتھ ہی اس کے سامنے آخر کھڑا ہو گیا
00:53:29کس حق سے آپ
00:53:31ہاتھ اٹھانے کی بات کر رہے ہیں
00:53:33جب آپ باپ ہو کر
00:53:35اپنی تمامام تظیمہ دارے سے مو مر کر
00:53:37مجھے میری ماں کو اور میرے بہن کو
00:53:39چھوڑ کر چلے گئے تھے تو اب آپ
00:53:40مجھ سے کیا توقع کر رہے ہیں
00:53:42میں ساتھ جھکا کر آپ کا حکم بجا لاؤں گی
00:53:44اب دوبارہ ہاتھ اٹھانے کی
00:53:47مجھ سے دور زبردستی نکاح کرانے کا
00:53:49توچے گا بھی نہیں
00:53:50نکاح میں لڑکی کی دلی رضا مندی
00:53:52رضا مندی شامل ہونی چاہیے
00:53:55اتنا تو آپ بھی جانتے ہوں گے
00:53:56شاندہ نے اپنے باپ کی آنکھوں میں آنکھیں
00:53:58ڈال کر کہا یہ جو تیری بیٹی
00:54:00بینہ درے اتنی تقریریں کر رہی ہے
00:54:03ذرا معلوم کر اس کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے
00:54:05ضرور کوئی چکر ہے تیری بیٹی کا
00:54:07کسی کے ساتھ
00:54:08اپنے بار شاندہ نے اپنے تایا کا افسوس سے دیکھ
00:54:10اور اس سے پہلے کوئی کچھ بولتا
00:54:20مجھے یہ نکاح قبول نہیں ہے
00:54:22سمجھ میں نہیں آ رہا آپ کو شاندہ
00:54:24اپنے تایا کے سامنے چیختی بھی بولی
00:54:25آپ بول نکاح کے لیے راضی ہوگی یا نہیں ہے
00:54:28چاندہ جمشید چاکو نکال کر نائلہ کی کردن پر
00:54:30رکھتا ہوا بولا میری امی کو چھوڑو
00:54:32ورنہ میں تمہاری جان لے لوں گی
00:54:34شاندہ چیخت کا جمشید سے بولی
00:54:36اتنے میں سین میں کسی کے کودنے کی آواز آئی
00:54:38سب کی دوجہ سین کی طرف مندمل ہوئی
00:54:41سین میں کودنے والے نے باہر کا دروازہ
00:54:43کھولا تو گھر کے اندر پولیس داخل ہوئی
00:54:45کیا تماشا لگا رکھ ہے تم لوگوں نے یہاں پر
00:54:47نوفل کمرے میں داخل ہو کر
00:54:49سب پر نظر ڈالتا ہوا
00:54:50گرج دار آواز میں بولا
00:54:51اس کے پیچھے مزید چار پولیس والے موجود
00:54:53جنہوں نے ہاتھوں میں بندوقیں تھامی ہوئی تھی
00:54:56اجاز سمیت آیا تائی جمشید
00:54:58سب کو سانت سون گیا
00:54:59وہی نائلہ اور شاندے کا سانت بحال ہوا
00:55:01اجاز پی ہمارے گھر کا معاملہ ہے
00:55:03تم کون ہوتے ہو بیچ میں مداخلت کرنے والے
00:55:05اجاز کا بھائی ہمت کرتا ہوا
00:55:08نوفل سے بولا
00:55:09نوفل چلتا ہوا اس کے پاس آیا
00:55:11ابھی علم ہو جائے گا تمہیں کہ میں کون ہوتا ہوں
00:55:13نوفل بولتا ہوا جمشید کے پاس آیا
00:55:16اور چاکو اس کے ہاتھ سے لے کر
00:55:17اس کے موپر زوردار تھپڑا رسی گیا
00:55:20ارے اجاز پی یہ تم اپنے ساتھ
00:55:22اچھا نہیں کر رہے ہو
00:55:23تم جانتے رہی ہو کہ میرا کنی لوگوں میں اٹھنا بیٹھنا ہے
00:55:26اجاز کا بھائی دوبارہ نوفل کو
00:55:27سمکاتا ہوا بولا
00:55:29صدیق اب کی بار کسی نے بھی آواز نکالی
00:55:31تو اپنی بندوق سے اس کی کھوپڑی کھول دینا
00:55:33اس چلگوزے کو حراست ملو
00:55:36کافی علاقوں کا بدماش بنا پھرتا ہے
00:55:39کال میں تھانے میں آ کر
00:55:40اس کی ساری بدماشی خود نکالوں گا
00:55:42نوفل نے جمشید کو گربان سے پکڑ کر
00:55:44صدیق کی طرح دھکا دیا
00:55:45اب اس کا رکھ قاضی کی طرح تھا
00:55:47نوفل نے جیو سے خاکی لفافہ نکال کر
00:55:49اس میں سے دوسرا نکال نامے میں
00:55:51نکال نامے کا فارم نکالا
00:55:55اس میں میں نمیر اور نحال بھی وہاں پہنچ گئے
00:55:57ہاں تو قاضی صاحب نکال شروع کر رہے
00:55:59نحال اور نمیر سے ملنے کے بعد
00:56:01اس نے سب کو کرسے پر بیٹھنے کا اشارہ کیا
00:56:03وہی نائلہ کی طرف اجازت طلب نظروں سے دیکھا
00:56:05نائلہ نے مسکرا کر سر ایلایا اور شانزہ کے
00:56:07سر پر ڈبٹا پہنانے لگی
00:56:09میں شانزہ کا باپ ہوں
00:56:10اس نکال کے لئے ہرگز راضی نہیں ہوں
00:56:12اجازت کرسی پر بیٹھا عمد کر کے بولا
00:56:14نوفل اٹھ کر اجازت کے براپر ولی کرسی پر بیٹھا
00:56:17اب بھی راضی نہیں ہیں آپ
00:56:18وہ اپنی ریوالور ٹیبل پر اجازت کے سامنے رکھتا
00:56:21وہ سنجید کی سے پوچھنے لگا
00:56:23جس پر اجازت ہموش ہو گیا
00:56:24اچھی خاصی سنجیدہ صورتحال میں بھی
00:56:27نحال اور نمیر اپنے مسکرات شپانے پر مجبور ہو گئے
00:56:29نوفل کے اشارہ کرنے پر
00:56:31قاضی نے نوفل کا شانزہ سے نکاح پڑھوایا
00:56:33اتنی دیر کیوں ہو گئی گھر آنے میں
00:56:35شانزہ کے گھر تھے تو آپ سات بجے
00:56:37نکل گئے تھے نا اس وقت
00:56:39رات کے بارہ بج رہے تھے نحال اور نمیر
00:56:41اسی وقت گھر پہنچے تھے نمیر اپنے
00:56:43بیڈروم میں آیا وہ توقع کر رہا تھا
00:56:45اس وقت انایا سوچ چکی ہو گی
00:56:46مگر توقع کے خلاف وہ جاگ رہی تھی
00:56:48بلکہ اس سے کل رات والے واقعے پر
00:56:50نراض ہونے کی بجائے وہ خوش لگ رہی تھی
00:56:52اور یہ خوشی کی وجہ جقیناً اس کی دوست کا نکاح تھا
00:56:56جس کی ڈیٹیل اسے شانزہ موبائل پر دے چکی تھی
00:56:58آفیس میں میٹنگ تھی اس وجہ سے لیٹ ہو گیا
00:57:00تم کیوں جاگ رہی ہو اس وقت
00:57:01نمیر کوٹ اتارنے کے بعد ٹائی کی نوٹ
00:57:04ڈیلی کرتا ہوں
00:57:04انایا تھا پوچھنے لگا
00:57:05خوشی کے مارے میری تو آج نید ہی اڑ گئی
00:57:08شانزہ سے ملنے کا اتنا دل چاہ رہا ہے
00:57:10کیا بتاؤں انایا نمیر کا
00:57:12کوڈ ہینگ کرتی بھی بولی
00:57:14نمیر نے ایک نظر اس کو دیکھا وہ واقعی خوش تھی
00:57:16جب بھی اس وقت بغیر نراضگی کے
00:57:18نورمل انداز میں اس سے باتیں کر رہی تھی
00:57:20ڈیئر وائف اپنی خوشی میں
00:57:22آپ یہ بھی بھول گئی ہیں
00:57:23کہ آپ کے شہر نے راستہ ڈینر کیا بھی ہے
00:57:26کی نہیں نمیر اس کو دیکھتا ہوا
00:57:27کہنے لگا تو انایا کے لب سکرے
00:57:29اوہ سوری میرا دھیان نہیں گیا
00:57:30آپ چین کر کے آ جائیں میں کھانا لگاتی ہوں
00:57:32انایا نمیر کو بولتی ہوئی کچھن میں جانے لگی
00:57:35تب ہی نمیر نے اس کا ہاتھ پکڑا
00:57:36رہنے دو ڈینر کر چکا ہوں میں
00:57:38نمیر اپنا ڈریس لے کر
00:57:40ڈریسنگ روم میں چلا گیا
00:57:41انایا بیٹ پر بیٹھی ہوئی تھی
00:57:44نمیر نے محسوس کیا
00:57:45کل سے اسے بیٹ پر سونے کے لیے
00:57:47کہنا نہیں پڑ رہا
00:57:48نمیر بیٹ پر آ کر اپنی سائٹ پر لیٹا
00:57:50آج صبح سے ہی وہ آفیس کے کاموں میں
00:57:52اس کے وان نوفل کے نکاح میں
00:57:54اور پھر مٹنگ میں بیزی رہا
00:57:55اس لیے تھکن کے باعث اسے کافی نیند آ رہی تھی
00:57:58آپ کو معلوم ہے شانزے کے فاضر نے
00:58:00نائلہ آنٹی کو پرائیڈے کے دن نکاح کا بولا تھا
00:58:03کہ شانزے کا نکاح اس پر قزم سے ہوگا
00:58:05وہ لوگ ایک دن پہلے ہی
00:58:07یعنی آج اچانک نکاح کرنے کے لیے آگے تھے
00:58:09انایا بیٹ پر بیٹھی ہوئی نمیر کو دیکھ کر
00:58:11ایسے بتانے لیے جیسے کہ کوئی بہت ہی
00:58:14ضروری واقعہ ہو
00:58:15ہاں معلوم ہے نوفل سے پورا سین معلوم ہوا تھا
00:58:17پھر میں اور نحال نکاح کے وقت
00:58:19وہیں پر مجود تھے ہمیں خود بھی معلوم ہو گیا
00:58:21آگے کیا ہوا
00:58:22نمیر نے انایا کو بتاتے ہوئے
00:58:24اپنی آنکھوں پر ہاتھ رکھا
00:58:25تاکہ انایا سمجھ ہے وہ سونا چاہتا ہے
00:58:27اور لائٹ بند کر دے
00:58:29یہ تھوڑی معلوم ہوگا جب انٹی شانزے کا نکاح کا بتانے آئی
00:58:33تو شانزے اور انٹی روم کا دروازہ بند کر کے بیٹھی رہی
00:58:36تاکہ اس طرح تھوڑا وقت گزر جائے
00:58:38انایا نمیر کا واضو آنکھوں سے اٹھا کر
00:58:40اسے باقی کا سین سنانے لگی
00:58:41جس میں نمیر کو ذرا سی بھی دلچسپی نہیں دی
00:58:44وہ نمیر کے گھوڑنے کا نوٹس لیے
00:58:46بغیرہ نہ پھل انجوئے کرتی
00:58:48شانزے کے ایک ایک ڈائیلوگ بتانے لگی
00:58:51جس سے نمیر کو احساس ہوا
00:58:52ان دونوں سہیلیوں کا شمار ان خواتین میں ہوتا ہے
00:58:55جو اپنا پورا دن کی روٹین
00:58:57اپنی سہیلی کو فون کر کے بتاتی ہیں
00:58:59اور بعد میں کال رکھنے کے بعد
00:59:00انہیں افسوس ہوتا ہے
00:59:01کہ کھانے میں لوکی کا رائتہ بھی تھا
00:59:03یہ تو بتانا ہی بھول گئی
00:59:05نمیر سنیے نامے آگے اور بھی
00:59:07انٹرسنگ بات بتانے لگی ہوں
00:59:09معلوم ہے جب شانزے کے کازن نے
00:59:10نمیر جس کا خصہ سنکر تھکن کے بائیس
00:59:13گلتی تھی آنکے بند کر گیا تھا
00:59:14انہیہ نے اس کا واضو ہلا کر اس کو دوبارہ جگہا
00:59:17اور پھر شانزے کے کارنامے بتانے لگی
00:59:18اب نمیر بے بسی تھی آنکے کھولے
00:59:20انہیہ کی بات پر سر ہلنے لگا
00:59:22مگر جب وہ سن سنکر پک گیا
00:59:23اور برداشت کا پیمانہ لبریز ہوا
00:59:26تو ایک دم بول پڑا
00:59:27انہیہ پلیز یار کر صبح میں لیٹ آفیس جاؤں گا
00:59:30اور صبح اٹنے کے بعد ہی شانزے
00:59:31کہ پوری سٹوری تم سے ڈیٹیل میں سنوں گا
00:59:34چندہ ابھی یہ لائٹ بند کر دو
00:59:35اور تم بھی سونے کی کوشش کرو
00:59:37اچھے بچوں کی طرح شاباش
00:59:38نمیر انہیہ کو بیل آتا
00:59:40وہ بولا اور تکیا اپنے سر کی نیچے سے نکال کر
00:59:42اپنے چہرے پر رکھ لیا
00:59:43مگر تب اسے حیرت کا شدی جڑکہ لگا
00:59:46جب انہیہ نے ایک لاسٹ انٹرسٹنگ بات
00:59:48کہہ کر اس کے چہرے سے تکیا اٹھایا
00:59:51اور ایک بر پھر نون سٹاپ شروع ہو گئی
00:59:53اب نمیر اسے حیرت کے برے مسکراتا
00:59:56وہ دیکھ رہا تھا
00:59:57شاید اتنی باتیں ہیں
00:59:58اس نے اپنی پوری زندگی میں کبھی کسی سے نہیں کی ہوگی
01:00:01جتنی باتیں وہ نمیر سے پیٹھ لیا
01:00:02آدھے گھنٹے سے کر رہی تھی
01:00:04جب کسی بات پر ہستی ہستی ہوئی
01:00:06اس نے نمیر کے آگے تالی کے لیے ہاتھ بڑھایا
01:00:08نمیر نے تالی مار کر انہیہ کا ہاتھ پکڑ گیا
01:00:11اور اپنے سینے پر رکھا
01:00:12اب وہ نمیر کی شد کے بٹن سے چھیر چھار کرتی ہوئی
01:00:15اسے شانزے کی باتیں بتا رہی تھی
01:00:17نمیر کو شانزے کے ٹاپک میں کوئی خات دلچسپ نہیں تھی
01:00:20بگر وہ انہیہ کے ہلتے ہوئے ہونٹوں میں گھور سے دیکھنے لگا
01:00:23اب انہیہ کی باتیں اسے سمجھ نہیں آ رہی تھی
01:00:25بلکہ گھور سے وہ اس کی ہونٹوں کی شیپ دیکھنے میں مظلوح تھا
01:00:29ایک دم نمیر کے دل میں ایک خیال آیا
01:00:31وہ اپنے خیال کو حقیقت کا رنگ دینے کے لیے
01:00:33اچانک اٹھ کر بیٹھا
01:00:34اپنا ایک ہاتھ انہیہ کی کمر کے گرد حائل کر کے
01:00:37دوسرے ہاتھ سے اس کا جورہ پکڑ کر اپنے ہونٹ
01:00:41وہ انہیہ کی ہونٹوں پر رکھتا ہوا
01:00:42وہ اسے بیٹ پر لٹا کر خود اس پر جھگ چکا تھا
01:00:46انہیہ جب مرے مگر انداز میں
01:00:47نمیر کے تاثرہ نوٹ کیے بغیر
01:00:49اسے شانزے کی باتیں بتانے میں
01:00:50مصروف تھی
01:00:51اچانک ہونے والی کاروائی پر پہلے تو حیرت
01:00:54اس کی آنکھوں کی پتلیاں پھیلتی جلی گئیں
01:00:56اور جب نمیر نے اسے بیٹ پر لٹایا
01:00:59تب وہ اپنی آنکھیں دور سے بند کر چکے گئے
01:01:01کمرے نہ ہونے والی
01:01:03ہونے والی مانا خیل خاموشی کا دورانے
01:01:06جب تبیل ہوا تو انہیہ کو لگا
01:01:08نمیر اگر اس سے دور نہیں ہوا
01:01:10تو وہ سانس نہیں لے پائے گی
01:01:11تب انہیہ نے نمیر کی شرط کا مضبوطی سے
01:01:14پکڑا وا کالر چھوڑ کر
01:01:16اس کے سینے پر ہاتھ رکھ کر
01:01:18اسے پیچھے اٹھانا چاہا
01:01:19جس کے لیے نمیر ابھی ہرگفت یار نہیں تھا
01:01:22بلکہ انہیہ کے پیچھے اٹھنے سے
01:01:23نمیر کے انداز میں مزید شدد آگئے
01:01:25جب انہیہ نے اپنے نازو کھاتوں سے
01:01:27نمیر کے بازو پر مکے مارنے شروع کیا
01:01:29اب نمیر اس پر ترس کھا کر
01:01:31اٹھ پیٹھا اور ایک لمبا سانس خاج کیا
01:01:33جبکہ انہیہ حیرس اس کو دیکھتی ہوئی
01:01:35اپنی پھولی سانس بحال کرنے لگے
01:01:37اس سے پہلے نمیر اس پر دوبارہ جھکتا
01:01:39انہیہ کروٹ لے کر دوسری طرف اپنا رکھ کر کے لیڑ گئے
01:01:43یہ شرم تھی جھجک یا گریت
01:01:45نمیر سمجھ نہیں پایا
01:01:46چند سیکنڈ وہ انہیہ کو یوں ہی دیکھتا رہا
01:01:48پھر کچھ سوچ کر کمرے کی لائٹ بند کرتا
01:01:50بیٹ پر اپنی جگہ پر لیڑ گیا
01:01:53کل رات نوفل شاندے کے علاوہ
01:01:55نائلہ کے لاکھ منہ کرنے کے باوجود
01:01:57اس کو بھی اپنے ساتھ اپنے گھر لیا
01:01:59جس سے شاندے کو دل میں ایک طرح سے
01:02:01اتمنان ہوا ورنہ اسے نائلہ کی فکر لگی رہتی
01:02:04گھر میں آنے کے بعد رات کے کھانے سے فاری کو کر
01:02:07نوفل نے فریدہ اسٹیپ مذر کو
01:02:10ویڈیو کال ملائی جس پر نوفل نے
01:02:12سرسری انداز میں آج رون نما ہونے والے
01:02:15واقعی کا ذکر کیا
01:02:16اس کے بعد اپنے نکاح کے بارے میں بتایا
01:02:18وہ فریدہ کو اپنی پسندے سے پہلے ہی اگاہ کر چکا تھا
01:02:21فریدہ نوفل کے فیصلے سے خوش تھی
01:02:23اسے اس کی نئی جندگی کے لیے
01:02:24دھیر ساری دعایں وہ مبارک بات بھی دی
01:02:26اس کے بعد نوفل نے ویڈیو کال پر ہی
01:02:28فریدہ اور خرم سے شاندے کا بھی تارک کریا
01:02:30فریدہ کو شاندے سے بہت پسند آئی
01:02:32اس نے نوفل سے جلد ہی پاکستان آنے کا وعدہ کیا
01:02:35کال سے فارق ہونے کے بعد
01:02:36نائلہ کو اس کا روم دکھا کر
01:02:38جب نوفل شاندے کو بیڈروم میں لے کر آیا
01:02:40تو نوفل کے موبائل پر کال آئی
01:02:42کمیشنر صاحب نے اسے ایمرجنسی میں لگنے والی
01:02:44ڈیوٹی پر فوراں طلب کیا
01:02:46نوفل موں لٹکاتا وہ یونی فارم پہننے لگا
01:02:48جس پر شاندے نے اپنی مسکرات چھپائی
01:02:50وہ اسے رسٹ کرنے کا
01:02:52کہہ کر گھر سے نکل گیا
01:02:54کارڈ ڈرائیو کرتے پہ وہ یہی سوچ رہا تھا
01:02:56آج اس کی ظالم اسینہ اس کے پاس
01:02:58موجود تھے مگر کمیشنر صاحب
01:03:00اس سے بڑھ کر ظالم ہو گئے جنہوں نے
01:03:02شادی والی رات ہی
01:03:04اس کی نائل ڈیوٹی لگا دی
01:03:06اپنے ساتھ ہونے والے درم پر وہ
01:03:07صبر کرتا ہوا نائل ڈیوٹی انجام دیکھا
01:03:10اور وہ بھی گھر لوٹا ہی تھا
01:03:11اس وقت صبح کے ساتھ بج رہے تھے
01:03:13بیڈ روم میں آیا تو بیڈ پر شاندے کو سوتا ہوا پایا
01:03:16نوفل کے چہرے پر مسکرہ آٹایا
01:03:18اپنے بیڈ پر اس سے اضافے پر وہ جی بھر کے
01:03:20خوش ہوا یونیفارم چینج کرتا
01:03:22وہ بیڈ پر آیا
01:03:23شاندے کے برابر لیٹ کر وہ اسے دیکھنے لگا
01:03:26مسلسل اپنے چہروں پر کسی کی نظروں کا
01:03:28حصار محسوس کر کے شاندے کی آنکھ کھل گیا
01:03:30آنکھیں کھلتے ہی اس نے اپنے
01:03:32برابر میں نوفل کو اپنی طرف کروٹ سے
01:03:34لیٹے دیکھا وہ اس کو دیکھ کر
01:03:36مسکرہ رہا تھا تم کب واپس آئے
01:03:38شاندے بیٹھ سے اٹھ کر نوفل سے پوچھنے لگی
01:03:40تھوڑی دیر پہلے ہی واپس آیا ہوں
01:03:42تم بتاؤ نیند آرام سے آگئی تھی
01:03:44نوفل اب سیدہ لیٹھتا ہوا
01:03:46شاندے سے پوچھنے لگا
01:03:47اتنے دنوں بعد ہی تو آج سے کون کی نیند آئی ہے
01:03:50ورنہ تو چند دنوں سے میں اور
01:03:52امی مسلسل خوف کے ساتھ جی رہے تھے
01:03:54کہ ابو ارتایا مل کر زبردستی
01:03:56میرا جمشہ سے نکاح ہی نہ کرا دیں
01:03:58شاند سے پوچھنے نوفل کو دیکھ کر
01:04:00اپنے خچے کو ظاہر کرنے لگی
01:04:01تب ہی نوفل نے اس کا ہاتھ
01:04:04اپنے ہاتھ میں لیا میرے ہوتے
01:04:06ایسا ممکن ہو سکتا تھا
01:04:07بھلا اب تمہیں آنٹی کو خوف زدہ ہونے
01:04:10کی ضرورت نہیں ہے جبکہ تم نے سکون
01:04:12سے نیند پوری کر لی ہے تو اب میرے
01:04:14قریب آ کر تھوڑے سے سکون کے لمحات
01:04:15مجھے فراہم کرو نوفل نے نرمی سے
01:04:18اس کا ہاتھ سہلاتے ہوئے جڑکے سے
01:04:19اپنی طرف کھینچا تو وہ نوفل کے سینے سے
01:04:22سینے پر آگری صبح کا آگاز
01:04:24ہوتے ہی تم نے اپنا چھچورہ پن
01:04:26شروع کر دیا شاندہ نے اسے سنجیدگی
01:04:28کا لبادہ اتارتے ہوئے دیکھا تو
01:04:29اسے اس کو گھورتی بھی بولی
01:04:31میری جان اسے چھچورہ پن
01:04:33اسے چھچورہ پن
01:04:36نہیں رومینس کہتے ہیں
01:04:37جس کو کرنے کا اجازت نامہ
01:04:39مجھے کل رات ہی درکار ہو گیا ہے
01:04:41اب تم کوشش کرنے کے باوجود
01:04:43مجھے ہرگز نہیں روک سکتی
01:04:45نوفل شاندہ کا اپنے اثار میں لیتا ہوا
01:04:47اسے بیٹ پر لٹھا کر اس پر جھکتا ہوا بولا
01:04:50ایسا کچھ کرنے
01:04:51ایسا کچھ بھی کرنے سے پہلے
01:04:53اٹلیس تمہیں مجھ سے معافی مانگنی چاہیے
01:04:55نوفل جو شاندہ کی گردوں پر جھکنے لگا
01:04:57اس کی بات ان کا حیرت سے اسے دیکھنے لگا
01:05:00معافی مگر کس بات کی
01:05:01نوفل حیرت زیدہ ہو کر شاندہ سے پوچھنے لگا
01:05:04مجھ سے پہلے تم
01:05:06اس علشبہ کو کس کر چکے ہو
01:05:07شاندہ نے ٹکا کر اسے تانہ مارا
01:05:10یار تم تو ظالم اسینہ سے
01:05:12ظالم بیوی بن چکی ہو
01:05:13تمہیں اس وقت میرے جذبات کا تھوڑا سا احساس کرنا چاہیے
01:05:16اور تم ایسی سیچویشن میں
01:05:18مجھے علشبہ کے تانے مار رہی ہو
01:05:19نوفل نے معصوم شکل بنا کر
01:05:21اسے ایسا دلایا
01:05:22اس سے پہشتاوا ہونے لگا کیوں
01:05:24اس نے اپنے پرانے افیر کا شاندہ کو بتایا
01:05:26بچپن سے ہی تمہارے کرتود ایسے ہیں
01:05:29کہ تمہیں تانے دیے جائیں
01:05:30ایسا تو کچھ بھی نہیں کہا میں نے
01:05:32سمپل معافی مانگنے کو کہا ہے
01:05:34شاندہ سیریس ہو کے بولی جیسے آپ یہی
01:05:36اس کے لیے ہم موضوع تھا
01:05:38میں معافی مانگوں
01:05:40ہی کیوں جب میں نے کس کی ہی نہیں
01:05:43کس تو میں اب تمہیں کروں گا
01:05:45نوفل دوبارہ مکرتا
01:05:46وہ اپنے ہونٹ شاندہ کے گال پر رکھ ٹکا تھا
01:05:48شاندہ اس کی حرکے پر ایک دم سکھ پٹائی
01:05:50اگر کس نہیں کی تھی
01:05:53تو تم اس طرح مسکرار کے چھپا رہے ہو
01:05:55اب مجھے پہلے یہ بات بتاؤ
01:05:57ورنہ میں تمہاری زندگی بھار اس بات کے تانے دیتی رہوں گی
01:06:00شاندہ اس کے حسار میں بینہ خوف کے بولی
01:06:02کس نہیں کی تھی میری جان
01:06:03صرف اسے کس کرنے کی خواہش ظاہر کی تھی
01:06:06نوفل ہار مانتا
01:06:07پھر شاندہ نے تجسس سے پوچھا
01:06:10پھر یہ کہ اس نے کہا
01:06:11اگر دم ہے تو اپنے خواہش پوری کر کے دکھاؤ
01:06:14نوفل پیشمان ہو کر بولنے لگا
01:06:16روٹر بیٹھ گیا
01:06:16پھر شاندہ بھی اٹھی اور اپنا غصہ ضبط کر سے بھی پوچھنے لگی
01:06:20پھر یہ کہ میں خوش ہوتا ہوا
01:06:21جیسے اس کے قریب اپنا چیرہ لیا
01:06:23اس نے بالکل تمہارے والے اندہ اسٹائل میں
01:06:26اٹھے ہاتھ کا میرے سیدھے گال پر
01:06:28تھپڑ کھینچ کے مارا
01:06:29اور تھپڑ کھانے کے بعد وہ ہمیشہ
01:06:31مجھے بہنوں کی طرح لگنے لگی
01:06:33جبکہ تمہارا تھپڑ کھا کر میں نے
01:06:34اسی دن تمہیں بہن بنانے کی بجائے
01:06:36اپنے چنمونوں کی ماں بنانے کا فیصلہ کیا
01:06:39میں قسم کھا کر کہہ رہا ہوں
01:06:41ایک ایک لفظ سچ بولا ہے
01:06:42اور علشبہ کے تھپڑ والی بات تو
01:06:45میں نے نحال اور نمیر کو بھی نہیں بتائی
01:06:47صرف آج پہلی دفعہ تمہیں ہی بتا رہا ہوں
01:06:49کہ اس میں نے
01:06:52کبھی بھی لڑکی کو
01:06:53نہیں کی آج پہلی دفعہ تمہیں
01:06:55یعنی اپنی بیوی کو کی ہے
01:06:57نوفل بلکل معصوم بچوں کے طرح شانزے کے سامنے
01:06:59اپنا اطرافے جم کرنے والے
01:07:01اس ٹرائل میں رات شیئر کرنے لگا
01:07:03جس پر شانزے کو حسیہ کی
01:07:05آپ تو ایک اور کس کر لونا اجازت ہے
01:07:07نوشانزے کو لٹا کر
01:07:09اپنے ہونٹ اس کے ہونٹوں پر
01:07:13رکھ چکا تھا
01:07:14نوفل بس اب ہٹو پیچھے
01:07:16شانزے اس کی بے باقی پر
01:07:17بلش کرتے بھی بولی
01:07:18مگر اب نوفل اس کے سینے کی سننے کے
01:07:23ہر گزمور میں نہیں تھا
01:07:24اس کے چھوٹی چھوٹی گستاغیاں کرنے کے بعد
01:07:26اب وہ پورا پورا من مانی پر اتر آیا تھا
01:07:28شانزے کو بھی اندازہ ہوگی
01:07:30آپ اسے روکنے یا منہ کرنے سے کوئی فائدہ نہیں
01:07:32اس لئے وہ اپنی ذلی امادگی تھی
01:07:34آپ اپنے شہر کو سونپنے کے لئے تیار ہوگی
01:07:37آج کے لئے اتنا ہی
01:07:39آپ نیکٹ اپیسوڈ لے کر
01:07:41میں کال پھر آپ کی خدمت میں حاضر ہوں گی
01:07:43تو تب تک کے لئے
01:07:45اللہ حافظ
Be the first to comment
Add your comment

Recommended