Skip to playerSkip to main contentSkip to footer
  • 5/21/2025

Category

People
Transcript
00:00میں نے کہا کہ مجبوری اور بے وفائی میں فرق ہوتا ہے ہم بہت ساری مجبوریوں
00:13کو بے وفائیوں کا نام دینے لگے رہتے ہیں اور یہ فرق ہمارے صوفیاء بڑی
00:18وضاحت سے اس فرق کو بیان کرتے ہیں امام شافی رحمت اللہ تعالیٰ کے شاگرد
00:23ہیں امام احمد بن امبل اور امام احمد بن امبل وہ عظیم استی ہیں اللہ کے
00:29بندے کہتے ہیں جس بندے نے امام احمد بن امبل سے پیار کیا وہ سمجھ
00:33لے اس نے رسول اللہ کی سنت سے پیار کیا کیا بات تھی اس شخص کی امام
00:39احمد بن امبل ایک بڑی پروکار لیکن امام شافی کے شاگرد تھے امام احمد
00:44بن امبل کی ایک ہی بیٹی تھی وہ کہتی ہے میں نے اپنے ابا جی کو دو ہی
00:48کام کرتے دیکھا سارا دن رسول اللہ کا دین پڑھاتے اور ساری رات مسلح پہ
00:54بیٹھ کے اللہ کی یاد میں اور نبی پا کے درود و سلام میں مشغول رہتے لیکن
01:00میں نے اپنے باپ کو ہمیشہ ایک کام کرتے دیکھا دو مشغل تھے سارا دن دین
01:04پڑھانا ساری رات عبادت اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر درود و سلام میں
01:08گزارنا ایک کام میں نے بڑا مستقل دیکھا کہ میرے ابا جی ہمیشہ اپنے
01:15استاد امام شافی کے لیے دعا مانگا کرتے تھے کوئی بھی نیک عمل کرتے تو
01:19دھات اٹھاتے تو پہلے امام شافی کے لیے دعا مانگتے اور بچی چھوٹی سی
01:24تھی ابھی اس کی عمر اتنی نہیں تھی کہ بالک ہو سکے تو وہ کہتی ہے میں اکثر
01:30سوچا کرتی تھی کہ آخر وہ کتنا بڑا شخص ہے کہ جس کے لیے میرا والد میں بیٹی
01:36ہوں میرے لیے دعا بعد میں مانگتا ہے اور ان کے لیے پہلے وہ کتنا بڑا شخص
01:41ہے امام حمد بن حنبل رحمت اللہ لے بغداد میں رہتے تھے امام شافی
01:45کہرہ میں رہتے اور اور مہینوں کا سفر تھا ممکنی نہیں تھا آنا جا ممکنی
01:51نہیں تھا خیر خیر امام ایک وقت ایسا بھی آیا بیٹی کہتی ہے میری بڑی دعا
01:58تھی کہ کبھی میرے ابا جی کا استاد آئے میں کبھی اس کاریگر کو بھی دیکھوں جس
02:03نے اس جیسا ہیرہ تراشا ہے دل کرتا تھا میں اس معمار کو بھی دیکھوں جتنی اتنے
02:09خوبصورت لکش و نگار والی عمارت بنائی ہے میں اسے تو دیکھوں دل بڑا کرتا
02:14تھا میں دعا مانگ کی تھی خیر ایک دن امام شافی کا خات آئی گیا کہنے لگے
02:19حمد بن حنبل مجھے کتہ چلا ہے بغداد میں ایک مہدیس رہتے ہیں جو بڑے بڑے
02:23ہیں اور ان کے پاس نبی پاکی ایک حدیث ہے تو میں چاہتا ہوں کہ میں جلدی جلدی
02:29بغداد آؤں اور آ کے ان سے وہ حدیث آصل کرو وہ سنو روایت حدیث بہت بڑا
02:34مرتبہ ہوتا خات آ گیا تو امام حمد بن حنبل تو گویا بات ہی اور طرح کی
02:41ہو گئی نا وہ تو مسئلہ ہی اور طرح کا ہو گیا نا میں کو جیتے میرا دل برسونا
02:46تے میں کیوں کر اسنو بھاما اوہ ویڈے میرے وردہ نہ ہی تئی لکھ وسیلے پاوا آج
02:54جب پتہ چلا نا تو حال بد بدل گیا وہ تو وجد کرنے لگے امام حمد بیٹی سے
02:58کرنے لگے بیٹی تیاری کر لے ہر چیز نہیں ہونی چاہے میں تیرے ساتھ لگتا ہوں
03:04سفانیاں مل کے کریں آج غانانیاں بکھریں جب وہ آئے گا تو پھر دیکھے گی دنیا
03:11کہ کس طرح کسی نے کسی کی عقیدت کی ہے امام کو خات ملا ادھر سے امام حمد بن
03:18حنبل رحمت اللہ احتعالی علیہ تیاری کرنے لگے اور امام شافی چلنے لگے جب
03:23چلے تو مہینوں کا سفر طے کر کے پہنچے بچی کہتی ہے میرے دل کے اندر بہت
03:28بڑا ذاویہ تھا بہت بڑا وہ بہت بڑے ہو گئے کیا بات ہو جب وہ تشریف لائے
03:36تو کہتی ہے میرے ابا جی جو تھے امام حمد بن حمبل رحمت اللہ علیہ وہ ایک
03:40سپاتی پوری نہیں کھایا کرتے تھے آدھی روٹی ایک وقت میں ہوتی تھی اور زیادہ
03:45تر روزہ ہوتا تھا فرماتی ہیں جب ان کے استاد آئے نا تو میں نے آٹھ روٹی
03:49نے پکا کے رکھی احتیاطل لیکن استاد صاحب ساری کھاوے میرا خیال تھا کہ وہ
03:55اگر آدھی کھاتے ہیں تو وہ آدھی سے آدھی کھاتے ہو گئے وہ ساری روٹی کھا
03:59گئے فرماتے ہیں حد ہو گئی میرے دل میں خیال تھا کہ میرے ابا جی ساری رات
04:05بدار رہتے ہیں تو ان کے استاد مغرب سے ہی مسلح پہ دیٹھ جائیں گے ان سے
04:09بھی زیادہ پریزگار ہوں لیکن میں نے عجیب منظر دیکھا کہ حضرت امام شافی
04:14تشریف لایار روٹیاں کھائیں عشاء کی نماز پڑھی اور لیٹھ گئے میرے ابا جی
04:19ساری رات نفل پڑھتے رہے وہ ساری رات آرام کرتے رہے میں نے تہجد کا پانی
04:24راکھ دیا تھا کہ صویرے اٹھیں گے عمام شافی تہجد میں تو وضو کریں گے کہتے
04:27پانی بھی اسی طرح پڑھا رہا وہ کمبل میں رہے فجر کا وقت با تو عمام احمد بن
04:34عمبل نے ان کے دروازے کے قریب ہوکے کہ حضرت جماعت کا وقت ہوگئے کہتی
04:38بستر اتارا وضو بھی نہیں کیا مسجد چلے گئے نماز پڑھ کے آکے پھر لیٹ گئے
04:43میرے ابا لی شراک شاش تک پھر مسلح پہ بیٹھے رہے کہتی ہے میں بڑی بد
04:48گمان ہوں پھر میں نے ایک منٹ کے لیے اپنے آپ کو سمجھایا کہ تھکے ہوئے تھے
04:54اس لیے آدھی عبادت نہیں کی کل کریں گے لیکن اگنا دن آیا تو انہوں نے پھر
04:59اسی طرح کھایا ساری رات پھر اسی طرح رہے فرماتی ہیں بس وہ آہستہ آہستہ
05:04تین چار دنوں میں میرے ذہن میں جو ذاویہ تھا وہ سارا زمیں بوس ہو میں نے کہا
05:10نہیں میرے ابا جی نے جس دور میں دیکھا تھا اس دور میں شاید الات اور ہوں آج تو
05:15اور ہے فرما کہے چار پانچ دن کے بعد وہ رخصت ہونے لگے پردے کے تیچے میں
05:20سن رہی تھی میرے والد کہنے لگے حضور وقت کیسا گزرا کہنے لگے یار تجھے
05:26کیا بتا ہوں دو تین مہینے رستے میں آیا ہوں تو بچ بچ کے جان بچانے کے لیے دو
05:31چار لکمے کھاتا رہا ہوں پتہ نہیں لوگوں کا رزق کس طرح کا تھا پتہ نہیں
05:36جانور بھی صحیح زیبا ہوئے تھے کہ نہیں ہوئے تھے جب تیرے دسترخان پہ آیا ہوں
05:39تو میں نے تجھے سینچا ہے سوارا ہے مجھے پتہ ہے تو ایک ایک لکمہ بھی حرام نہیں
05:47رکھ سکتا اور میں نے تیرے لنگر سے نور نکلتے دیکھا ہے اور یہ وہ والا کھانا ہے
05:53جو اندر جا کے بوجھ نہیں بنتا نور بنتا ہے اس لیے میں تیرے رزق کو نور سمجھ
05:59کے کھاتا رہا ہوں زندگی بھر کبھی دو اکٹھی نہیں کھائیں پر یہاں آٹھ آٹھ روٹیا
06:03کھاتا رہا ہوں یہاں اپنے گھر میں یا تیرے گھر ورنہ رستے میں تو میں بڑا پریشان
06:09ظاہر فرمانے لگے تجھے پتہ ہے کہ میں ساری داعت کیا کرتا رہتا ہوتا ہے کہ
06:15حضور نہیں فرمانے لگے جو تو عشاء کی نماز میں تلاوت کرتا تھا نا صورتوں کی
06:20میں ساری داعت بستر میں لیٹھ کے ان کی تفسیر کرتا رہتا تھا اور میں نے ایک
06:25ایک آیت کی ایک سو سو تفسیریں کی ہیں رات بر جاکے سو سو تو نے دیکھا ہے میں
06:31بغیر وضوء چلا جاتا تھا صویرے کہ حضور ہاں فرماتے اس لیے کہ میرا وضوء
06:36ٹوٹتا ہی نہیں تھا میں ساری داعت تفسیری نقطے بیان کرتا رہتا تھا بیٹی
06:41کہتی انہوں نے دو جملے کہے اور میں رونے لگے میرے والد آئے تو یہ کیا ہوا
06:45میں نے کہا اب با جی میں کیا سمجھی تھی اور یہاں نکل کے آیا آپ اگر ساری
06:53رات نفل پڑتے ہو تو اپنی ذات کے لیے اور امام شافی ساری رات جاکے باتیں
06:59یاد کرتے ہیں اور پھر لوگوں کے سینوں میں ہوتارتے ہیں صرف اپنے لیے نہیں یہ
07:03تو رسول اللہ کی عمد کے لیے زندہ ہے میں کیا سمجھی تھی بنو بھائی میں نے کہا
07:10مجبوری اور بے وفائی میں فرق ہوتا ہے ذرا چھلکہ اتار کے دیکھ تو صحیح تجھے
07:15پتا تو چلے اندر حالات کچھے ہیں کہ پکے ہیں ایک بزرگ تھے شاہ بقی الدین
07:20ابن مخلد وہ کہتے ہیں مجھے پتا چلا کس دور میں نبی کریم علیہ السلام کی
07:25حدیث جو سب سے بہترین پڑھاتے ہیں وہ امام احمد بن عمبل ہیں ان کو حضور کی
07:32حدیث سے جو خاص شغف ہے وہ کسی اور کو نہیں کہتے ہیں میرے دل میں لول لگ
07:36گئی حالانکہ میں امیر گرانے سے تھا میں کشتی میں بیٹھا امام احمد بن عمبل کے
07:42پاس آنے کے لیے رشتے میں طوفان آ گیا کشتی اجکولے کھانے لگی کسی طریقے سے
07:47ایک جزیرے کے ساتھ جا کے کشتی لگی ٹوٹ گئی بکھر گئی میں جزیرے پہ اتر گیا
07:52اور بھی کئی لوگ تھے ایک مہینہ وہاں رہنا پڑا بارش ختم ہوئی موسم ٹھیک ہوا
07:57تو ایک کشتی دکھائی دی آتی ہوئی فرماتے ہیں کہ وہ اس کشتی میں میں بیٹھا
08:05دوبارہ بغداد کیا مجھے سفر طے کرتے ڈائی مہینے گزر گئے وہ جزیرے پہ مہینہ
08:10پتے کھا کے بھی گزارہ کرنا پڑا نکلا تھا علم حاصل کرنے جب بغداد شریف پہنچا
08:15لوگوں سے پوچھا امام احمد بن عمبل کا مدرسہ کہاں ہیں انہوں نے کہا وہ مدرسہ
08:20تو بند ہو گیا ہے وقت کا بادشاہ مخالق ہو گیا مسجد مدرسہ سیل کر دیا امام
08:26صاحب کہاں ہیں کہاں گھر کے اندر قید ہیں ان کے گھر کو سب جیل بنا دیا چاروں جانے
08:31پولیس گھڑی اور ویسے بھی بغداد میں کرفیو ہے ہر چوک چراہی میں پولیس والے
08:35کھڑے ہیں شاہ بقی الدین کہتے اتنا کچھ سننے کے باوجود بھی میرا جذبہ
08:40ٹھنڈا نہیں ہوا وہ مہینے میں سفر کی صعوبتیں گوھر سنا تھا کہ آستانہ یار
08:47دور ہے پر ہم نے بھی ٹھان لی تھی کہ جانا وہ سنا تھا کہ آستانہ یار دور ہے پر
08:55ہم نے یہ ٹھان لی تھی کہ جانا ضرور ہے کہتے پہنچ گئے اب پتہ چلا کہ کرفیو
09:02ہے سڑکوں پہ پولیس کھڑی ہے گلیوں میں چوکوں چوراہوں میں پہرے ہیں امام صاحب
09:07تک تو جا کوئی نہیں سکتا کہتے میں نے ایک شخص کی منت کی میں نے کہا کسی طریقے
09:10گاری بتا کہنے لگا میں اشارہ بھی نہیں کر سکتا سخت حالات ہیں کوئی طریقہ
09:16میں نے جب زیادہ تڑب کے کہا تو وہ شخص کہنے لگا میں ان کے گھر کے قریب جو جے
09:23لے جاؤں گا گزرتے وقت صرف آنکھ کا اشارہ کروں گا لہٰذا میں نے کہا یہ
09:27بھی ٹھیک ہے ان کے گھر کے تیری تلاش میں پھرے نہ ہم جنگل پہاڑ اور دشت میں
09:33ان کے دروازے کے قریب اس نے اشارہ کیا شاہ بقی الدین کہتے ہیں کہ میں گھر
09:39دے کہ آ گیا واپس اب میں سوچنے لگا کہ کیسے امام صاحب تک پہنچنا ہے بڑی
09:44تجویزیں سوچیں بڑی تجویزیں کام والا بن جاؤں پھر ہی لگانے لگ جاؤں پھر سوچا
09:50کہ اگر میں کچھ بیچوں گا زیڑی پر رکھے تو کوئی خریدنے نکلے گا کوئی نہیں
09:54نکلے گا کس طرح کروں کیا کروں بڑی سوچیں بے لاخر میں نے تیہ کیا اللہ
10:02ہو اکبر میں نے نہ کپڑے پھار لیے امامہ اتار دیا فرماتے ہیں کہ ایک پیالہ
10:10مٹی کا خرید کے گلے میں رسی سے بان لیا اور امامہ حمد بن حمل کی تین گلیوں پیچھے
10:17میں نے دروازہ دروازہ صدا لگانی شروع کی فقیروں اللہ کے نام پہ لینے آیا
10:24ہوں کہتے ایک ایک دینار مانگتے مانگتے مانگتے مانگتے آزم یار مناؤن دی
10:31خاطر ایسا کی کی پیز بٹائے کہتے ہیں مانگتے مانگتے نہ میں امام حمد بن حمل کے
10:37دروازے تک آیا امیر گھر کا بچہ تھا بڑے پیسے جیب میں ہوتے تھے امام کے دروازے
10:42پہ صدا لگائی کوئی ہے اللہ کے نام پہ دینے والا کہتے وہ نور بھرا دروازہ کھلا
10:51ایک گورے مکھڑے والا سفید داری والا سونے امامے والا چمکدار آنکھیں نورانی
10:59شباہت کہتے امام حمد بن حمل باہر آئے اور جیسے ایک دینار میرے پیالے میں
11:06ڈالنے لگے تو میں نے ہاتھ چوم کے کہا سونیاں تیرے قربان جاؤں میں دینار لینے
11:11نہیں آیا محمد عربی کی عدیثیں سننے آیا کہتے امام کی بھی آنکھیں کھل گئی کہنے
11:17لگے اس حال میں آزم یار منعون بھی خاطر اور سانکی کی پیس بٹائے کہ حضور کیا
11:24کرتا یہی ایک طریقہ رہ گیا تھا میں تو کہاں سے چلا ہوں کہاں پہنچا ہوں کیا کروں
11:29امام صاحب فرمانے لگے پھر میں بھی بڑے دنوں سے پریشان تھا کوئی شیخنے والا نہیں
11:36مل رہا تھا تو مل گیا کہنے لگے حضور میں روز آ جاؤں فقیر بن کے آپ جتنا چاہیں
11:43دو چار پانچ منٹ میں مجھے عدیثیں سنا دیں میں اگلے دن یاد کرایا کروں کہتے دو
11:48سال لگ گئے شاگرد کہاں ملیں گے ایسے کہاں مرید ملیں گے گزر گیا دور کہتے ہیں
11:55کہ میں نہ ہر روت فقیر بن کے جاتا تین گلنگ پیچھے مانگنا شروع کرتا کوئی شاک
12:00نہ کرے دو سال دروازے پہ جاتا آگے پیالہ کرتا امام ایک دنار ڈالتے اور
12:07مصطفیٰ کی عدیثیں سناتے کہتے ہیں حالات بدل گئے دو سال کے بعد حکومت
12:13بدل گئی امام کا مدرسہ بحال ہو گیا رش ہو گیا بادشاہ بڑا عقیدت مند تھا جو
12:18نیا آیا اس نے بڑا کر کے ادارہ بنا کے دیا جس دن میں گیا تو رش لگا ہوا تھا
12:23کہتے ہیں حالات بدلے تو ہم نے بھی کپڑے بدلے ہم نے بھی کپڑے بدلے ہم نے
12:28بھی دوبارہ سے دستار باندھی اور کہتے ہیں بڑے لوگ بیٹھے ہوئے تھے میں جب داخل ہوا
12:34نہ تو امام اٹھ کے کھڑے ہوئے آپ فرمانے لگے کتنی طرح آہ تو آگے آ کے بیٹھ لوگ
12:41دین سیکھنے آتے ہیں تو تو فقیر بن کے مانگنے آیا تھا اور میں بھی باقیوں کو پڑھایا
12:50کرتا تھا تجھے میں دیا کرتا تھا اور اب باقی پڑھا کریں گے تجھے دیا جائے گا اور آہ
12:56تجھے سینے سے نکال کے دیا کروں گا زمانے بدل گئے حالات بدل گئے وہ شخص
13:01چلا گیا کون حکمران تھا کون نہیں تھا لیکن استاد شادیرد کے عدب کی داستان
13:07قیامت تک باقی رہے یہ قیامت جب طبیعتوں میں احترام ہوتا ہے جب عدب ہوتا ہے
13:13آپ کو پتہ ہے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ عدب کتنا پیارا ہے نبی پاک
13:20علیہ السلام اس احترام کے جذبے کو کتنا قسم کرتے ہیں اللہ کے پیارے رسول
13:26صلی اللہ علیہ وسلم اس جذبہ احترام سے کتنے راضی ہوتے ہیں حضور کس قدر زیادہ
13:32چاہتے ہیں کہ میری امت عدب والی بنے نبی پاک علیہ السلام عدب والے لوگوں کے
13:38بارے میں اتنے راضی ہیں اتنے راضی ہیں اتنے خوش ہیں حضور اتنا نوازتے ہیں
13:43میں نے جی حدیث پڑھی تو یوں لگا کہ جیسے روح وجد کرنے لگی ہے بہکی میں
13:48امام وہکی نے لکھی ہے اللہ کے پیارے رسول علیہ السلام فرماتے ہیں جو چھوٹے پر
13:54شفقت کرے اور بڑے کا احترام کرے اللہ اسے جنت میں میری سنگت عطا فرمائے گا
14:01یہ میرے قرب کا ذریعہ ہے یہ چیز میرا قرب ملے گا شرطی ہے کہ عدب والے بانتے
14:07آو احترام والے بانتے آو کبھی بھی سوے عدب نہ کریں کبھی کسی مقام پر بے عدبی
14:13نہ کریں آپ اپنا ذائقہ کبھی تبدیل نہ کریں امام احمد بھی نمبر لکھے دیکھا
14:18وضو کر رہے تھے ایک شخص کہتا ہے میں نے ساری زندگی گناہوں میں گزار دی تھی
14:23تو امام صاحب نہ وضو کر رہے تھے جیل پر بیٹھ کے تو جیل اس طرح ہوتی ہے پہاڑ
14:31ہے اوپر کو پانی نیچے آ رہا ہے تو کہتے ہیں امام صاحب نیچے بیٹھ کے وضو کر رہے
14:36تھے تو میں اوپر بیٹھ کے نہ وضو کر رہا تھا یہاں پانی پی رہا تھا تو میں نے دیکھا
14:43کتنے بڑے امام نیچے ہیں کہتے ہیں میں نہ میرے دل میں خیال ہے یار میں ساری زندگی
14:50غلط کاموں میں گزاری ہے پر جو بھی ہے یہ رسول اللہﷺ کے دین کے عالم ہیں کہتے ہیں
14:55وہ حضورﷺ کے دین کی عزت کرنے کے لیے میں اوپر سے اٹھا آ کے نہ تو میں تھوڑا
15:02پیچھے جا کے نیچے بیٹھ گیا جو میری حاجت تھی پانی پینا تھا یا مو دھونا تھا
15:06میں وہ کرنے لگا کہتے ہیں امام صاحب نے ویو نظل میری طرف دیکھی پتہ نہیں
15:12انہوں نے کیا دعا دی کہ رب نے مجھے توبہ کی توفیق عطا فرمالا میں اللہ کے
15:18فضل سے اللہ نے میرا دل مور دیا اور میں رب کریم کی بارگاہ کے جانب میری
15:22توجہ ہو گئی خدا نے مجھے اس عدم کی برکت سے اپنی بارگاہ کے طرف اللہ
15:29نے مجھے مور لیا بیدبی تو بندے کو کفر تک لے جاتی ہے بیدبی تو کفر تک لے
15:37جاتی ہے اگر بندہ بیدب ہوتا ہوتا اللہ رسول کی بیدبی تک پہنچ جائے تو تو
15:41دور نکل گیا لیکن یہاں بقائدہ بیدبی کو پرموٹ کیا جا رہا ہے کبھی بھی بیدب
15:47نہ بنیں عدب والے بہیں عدب والے بن کے جیے عدب والے بن کے دنیا سے جائیں وہ
15:54درویش نے کہا تھا کہ بے عدبہ مقصود نہ حاصل نہ درگاہ توئی پانچ عدب
16:03دے محمد بخشا توڑ نہیں چڑیا کوئی بادب لوگ جو ہوتے ہیں وہ دوسروں کو عزت
16:12دے دیتے ہیں اور اپنی اخلاق کو بلاند کر لیتے ہیں جب آپ کسی کا احترام کر
16:19رہے ہوتے ہیں تو آپ اسی کو نہیں کچھ دے رہے ہوتے آپ اپنی عظمت کا بھی
16:26اظہار کر رہے ہوتے ہیں کسی کو عزت دیتے وقت آپ کے اخلاق کا بھی پتا
16:31جا رہا ہوتا ہے اخلاقی قدریں مضبوط ہوتی ہیں احترام کرنے سے مذہب اسلام
16:38اتنا سونا ہے اتنا پیارا ہے یہ دین اتنا ٹھنڈا اور اتنا میٹھا ہے کہ دھرتی
16:47کے سارے حسن سمیت کا اگر ایک لفظ بنایا جائے تو وہ دین اسلام بنتا ہے یہ دین
16:54اتنی خوبصورتیاں بانٹا ہے اگر دین اسلام کے مختلف تشریحات کرتے کرتے یہ
17:02کہہ دیا جائے نہ کہ یہ دین عدب والا دین ہے احترام والا دین ہے توقیر
17:08والا دین ہے ہر شخص کو مناسب عزت یعنی نبی پاک علیہ السلام نے استاد کی
17:15عزت بیان کی باپ کی عزت بیان کی بوڑے کی عزت بیان کی امام کی عزت بیان
17:21کی عالم کی عزت بیان کی کچھ بھی نہیں تھا بلکل انپڑ تھا سادہ تھا پر مزدوری
17:27کر رہا تھا حلال کمارا تھا آتوں پہ چھالے تھے قربان جائیں میرے مابوب نے فرمایا
17:34یہ جو حلال کمارا ہے نا یہ بھی اللہ کا دوست ہے اس کا بھی احترام بیان کر دیا
17:39اس کا اکرام بھی بیان کر دیا تو نے ہر شخص کی قسمت میں یہ عزت لکھی
17:45اور آخری خطبے کی صورت میں وسیعت لکھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے
17:52لوگوں کو احترام دیا اللہ کے معبوب علیہ الصلاة والسلام آپ دیکھئے حضور
17:58نے اس عورت کی بھی فضیلت بیان کی جس کے گھر کے اندر اولاد پیدا ہوتی ہیں
18:06اور اس کی بھی فضیلت بیان کی کہ جس گھر کے اندر اولاد پیدا ہوتی ہے پر
18:13جلدی چلی جاتی ہے انتقال ہو جاتا ہے کسی بچے کا خدا نہ خواستہ اس کی بھی
18:17فضیلت بیان کی جس کا خامد موجود ہے اور وہ خامد کی خدمت کرتی ہے اور اس
18:24بی بی کی بھی فضیلت بیان کی جس کا خامد انتقال کر گیا پر وہ اپنے بچوں کی
18:29پرورش کرتی ہے حضور فرماتے ہیں سب سے پہلے جنب میں مجھے وہ عورت نظر آئے
18:34تو ہر شخص کے لیے حضور نے احترام بیان کیا اکرام بیان کیا ہم نے چونکہ
18:44بد گمانیاں پیدا کرنے شروع کر لیے تو معاشرے کے اندر بسنے والے لوگوں کے
18:50بارے میں ہمارے دلوں میں مختلی وسوسے آ جاتے ہیں مختلی وسوسے کسی بھی شمع کے
18:57کسی بھی آدمی کے بارے میں کوئی دو چار پانچ باتیں اپنے ذہن میں اکٹھی کر کے
19:02یا کانوں میں کسی نے وہ بات ڈال دی تو ہم ذہن بنا لیتے ہیں کہ یہ گاڑیاں
19:07چلانے والے تو بندے ٹھیک نہیں ہوتے یہ جناب پولیس کے محکمے کے لوگ تو درست
19:13ہوتے نہیں فلانے محکمے کے لوگ تو ہوتے یہ خراب ہے ذہن بن جاتا ہے پھر آہستہ
19:19آہستہ عدب انسان کے دل سے رخصت ہوتا ہے ہمیں دین نے عدب سکھایا احترام سکھایا
19:27میرے رسولِ کریم علیہ السلام کی وہ ذات با برکات ہے ہمیشہ یہ ہوتا تھا
19:34کہ چھوٹے بڑوں کا عدب سکھاتے تھے پر یہ واحد دربارِ مصطفیٰ ہے کہ جس کے
19:41عداب خود رب کریم نے بیان فرمائے فرمایا یا ایواللذین آمنو لا طرف او اصوات
19:49نبی آپ کبھی آیت کے انداز پر گوھر کرے کہا اے ایمانوالو تمہاری آوازیں
19:57میرے نبی کریم علیہ السلام کی آواز سے اونچی نہیں ہونی چاہیے بندے کی
20:05آواز کا کوئی والیم ہوتا ہے کہ اب تین پہ آواز ہے تیف ریکارڈر کا تو والیم
20:11ہوتا ہے نا کہ ایک پہ ہے دو پہ ہے چھے پہ ہے تو آواز کا والیم ہوتا ہے کہ یہ
20:17کتنے پہ ہے آواز تولی جا سکتی ہے کہ میری آواز کا وزن اس وقت ہے ڈیڑھ پہ ہوئے
20:24آدھا کلو ہے پانچ چٹانک ہے کوئی ہوتا ہے وزن لیکن ہمیں بتایا گیا کہ بلکل
20:31وزن نہیں ہوتا تولی نہیں جا سکتی مابی نہیں جا سکتی پرکھی نہیں جا سکتی لیکن
20:37جب تم نے دروازہ رسول پہ آنا ہے تو پھر آواز کو بھی تول کے آنا پھر لفظوں
20:42کو پرک کے آنا ہے پھر جملے مرتب کر کے آنا پھر ترتیب لگا کے آنا ہے پھر تم
20:48نے وہاں سوچ سمجھ کے بات کرنا ہے ایک روایت میری نظر سے گزری اور کیا ہی
20:53اندازہ امام ذوالکانی نے لکھی ایک صحابی ہے حضرت ابو کرصافہ رضی
21:00اللہ تعالیٰ نے حضرت ابو کرصافہ رضی اللہ تعالیٰ نے فرماتے میں چھوٹا تھا
21:05میری امہ اور میری خالہ مجھے ساتھ لے گئی میں نے کہا کہاں جانا ہے کہنے
21:09لگے آؤ نبی پاک کا کلمہ پڑھنے جانا ہے پڑھئیے درود شریف صل اللہ
21:13ہو سارے پڑھئے پھر پڑھئے ایک دفعہ صل اللہ تعالیٰ علیہ حضور کا ذکر
21:19ہو تو فوراں درود پڑھنا چاہے نبی کریم علیہ السلام کی بارگاہ میں نا میری
21:23خالہ اور میری امہ دونوں مجھے ساتھ لے گئیں کلمہ پڑھنے کہتے ہیں جب ہم
21:28حضور کی بارگاہ میں پہنچے ایک کلمہ پڑھا واپس آئے تو میری امہ اور میری
21:32خالہ اپس میں بات کرنے لگیں میری خالہ کہنے لگی تُو نے دیکھا ہے ان کا
21:36بولنا کتنا مزہ دار تھا میری خالہ کہنے لگی تُو نے تو وہ دیکھا ہے لیکن
21:41وہ جو غلام آیا تھا اس کے ساتھ ان کا رویہ کتنا پیارا تھا تُو نے دیکھا
21:46جب وہ کھانا کھا رہے تھے تو پہلا خیال انہوں نے ہمارا کیا بار بار وہ
21:50ان کا ذکر کرتی کہتے ہیں اپس میں حضور کی شانے بیان کرتی ہیں میری امہ بھی
21:54میری خالہ بھی بلاکھر بات لمبی ہو گئی تو میری امہ بولی کہنے لگی باس
21:58کر ہم کتنی عظمتیں بیان کریں گے مجھے تو تین باتیں سمجھ میں آئی ہیں کتنی
22:04تین باتیں مجھے سمجھ میں آئی ہیں کہا وہ کیا تو کہنے لگی ما رائی نا
22:09مثلہ حاضر راجل اقصہ نا وجہن ولا ال کا صوبن ولا ال بنا کلامن کہنے لگی
22:17مجھے تو تین باتیں سمجھ میں آئی ہیں کہ نہ اتنا خوبصورت چیرے والا کوئی
22:21شخص دیکھا ہے اور نہ اتنے صاف کپڑوں والا کو دیکھا ہے اور نہ ہی اتنی
22:27میتھی بولی بولنے والا کوئی دیکھا ہے تینوں باتوں کی کمال ہے ظاہری حسن بھی
22:32کمال کپڑوں کی صفائی بھی کمال اور رسول پاکﷺ کا بولنا بھی کمال لب و لہجے
22:38میں مٹھاس بھی خوبصورتی والی یہ اصل حسن ہے کہ ظاہرن بھی انسان بڑا
22:43ملزا ہو باطلن بھی بڑا صاف ستھرا ہو میرے رسول پاکﷺ کا طریقہ مبارکہ
22:50پتہ کیا تھا حضورﷺ جب مسجد میں نماز پڑھ لیتے تو حضرت جعیفہ رضی
22:56اللہ تعالیٰ نے فرماتے بخاری کی عدیث ہے فرماتے میں مدینہ شریف میں آیا تو
23:01حضورﷺ نماز پڑھ لیتے تو صحابہ نبی پاکﷺ کے پاس آتے اور حضورﷺ کا
23:05دست مبارک پکڑ کے پہلے چومتے پھر چہروں پہ ملتے پہلے چومتے پھر
23:10چہروں پر نبی پاکﷺ کے صحابہ حضورﷺ کے قدم بھی چوما کرتے قدموں میں جھکا
23:16کرتے تھے یہ تو بھائی اس وقت پتہ چلتا ہے جب کسی سے پیار ہو جاتا ہے جب
23:21کسی بندے سے میں اکثر مثال دیا کرتا ہوں اکثر کہ کسی کا بچہ پشاب کرے
23:26تو کیا آتی ہے الٹی آتی ہے لیکن اپنا بچہ بالوں میں بھی کر دیتا ہے پھر
23:30کوئی کہہ نہیں آتی چونکہ اپنا ہے نا پیار ہو گیا ہے نا اب وہ
23:34کیفیت جب کسی سے محبت ہو جاتی ہے نا تو کچھ چیزیں صرف سمجھنے کی نہیں
23:39کچھ چیزیں ایسی ہوتی ہیں جو معسوس کرنے والی ہوتی اس نے کہا تھا عشق ایک
23:43دھونگ ہے میں نے کہا تجھے عشق ہو خدا کرے پھر کوئی تجھے اس سے جدا کرے
23:49تو اسے تسمیوں پہ پڑا کرے تو اسی کا نام جپا کرے تو گلی گلی پھیرا کرے
23:55پھر میں کہوں کہ عشق ایک دھونگ ہے اور تو نہیں نہیں کہا کرے پھر میں کہوں
24:01کہ عشق ایک دھونگ ہے اور تو اس نے کہا تھا عشق ایک دھونگ ہے تو میں نے کہا
24:06تجھے عشق ہو خدا کرے بھائی یاد رکھو جب جب انسان کو محبت ہوتی ہے تو پھر
24:11اس کی انداز بدل جاتے ہیں اس کے طور طریقے تبدیل ہو جاتے ہیں وہ میں اکثر
24:17ایک بات کہا کرتا ہوں میں کہتا ہوں بچہ باہر سے برگر کھا کے آ جاتا ہے
24:20رات کے امہ کہتی ہے بیٹے روٹی کھالو کہتے ہیں تو سنگو بھی بکھائی میں
24:24نہیں کھا رہی حالانکہ برگر ہے کھا آیا ہے دور سے کھا آیا ہے تو امہ اس کو
24:31کہتی ہے پھر میں سونیاں نہ بنا دوں تھوڑی سی اپنے بیٹے کو فٹا فٹ چاول
24:35نہ تجھے اُبال دوں ساتھ میں باریک ڈال بنا دے تو کہتے ہیں نہیں میری مرضی
24:39کپا کھاتے ہیں نہیں میں نے نہیں کھانا ایسی اب اب با جو ہے نا اب با وہ
24:43امہ کو سمجھا رہا ہے کہتا ہے چھڑ پرہ پوکھ لگے گئی تھی آپ ہی کھا لے گا
24:46تو نہ ایڈی ٹینشل ہے ایمی پیتے نے ستاندہ ہے امہ کیا کہتی ہے کہتی
24:50ہے نہیں مجھے نینج نہیں آرہی کہ کھائے گا تو سکون آئے گا اب اس کو آدھ
24:55لاکھوں دلیلیں دیں کہ سیانہ بیان ہے بچہ نہیں ہے بائی سال کا ہے چوبی
24:59سال کا چھوڑ تو کیا کر رہی ہے لیکن امہ کو کوئی سمجھا سکتا کیوں نہیں
25:04سمجھا سکتا کہ اسے اپنے بیٹے سے پیار بڑھا وہ وہ کیا کرے وہ مجبور ہے
25:09اس کے دل کی کیفیت اس طرح کی ہے کہ کوئی دنیا کی طاقت اسے سمجھا سکتی
25:14سوال ہی نہیں پیدا ہوتا کوئی اسے سمجھا سکے یہ ممکن کیسے ہو کیسے
25:19سکتا ہے یہ محبت ہے میرے رسول پاک علیہ السلام کے صحابی حضرت جہیفہ
25:24فرماتے ہیں میں حضور کی بارگاہ میں آیا تو صحابہ کیا کرتے نبی پاک کا دستیں
25:28مبارک پکڑتے پہلے چومتے پھر چہرے پہ ملتے بخاری ہے فرماتے ہیں میں نے
25:34کہا یہ کیا کر رہے ہیں پھر اچانک میرا بھی دل کیا درہ کر کے تو دیکھو کوئی
25:39چیزیں چکھنے پہ پتا لگتا ہے کتنی مزیدار ہے کہتے ہیں میں بھی قریب گیا
25:43حضور کے دستیں مبارک میں میں نے ہاتھ ڈالا فرماتے ہیں ہاتھ پکڑا ہی تھا کہ
25:48نبی پاک کا ہاتھ برف سے بھی زیادہ ٹھنڈا فرماتے ہیں پھر میں نے پکڑ کے
25:53چہرے پہ ملا تو کستوری سے زیادہ خوشبو آ رہی تھی دست مبارک فرماتے ہیں
25:57اب میرا چھوڑنے کو دھیل ہی نہیں کر رہا تھا اب میری طبیعت نہیں مان رہی
26:01تھی میرے نبی کریم علیہ السلام اللہ کی دلیل ہیں ہر پاکیزگی ہر حسن ہر
26:07کیف اللہ نے اپنے رسول کو عطا فرمایا دنیا کی جتنی گلازتیں تھیں جب کوئی
26:13حضور کے قریب جاتا تھا تو ساری گلازتیں دور ہو جاتی کما ارسلنا فیکم
26:17رسول منکم یتلو علیکم آیاتنا ویزکیکم اللہ فرماتے ہیں میرے مابون
26:23تم پر میری آیتیں پڑھیں گے اور تمہیں پاک فرما دے گا تمہاری ساری
26:27ناپاکیاں نبی پاک دور کر دے ہر گلازت تم سے دور اٹ جائے ایک صحابی
26:33نے حضرت شہبہ بن عثمان رضی اللہ تعالیٰ وہ کہتے ہیں میرے والد کو
26:40اور میرے چچا کو مسلمانوں نے احد میں قتل کر دیا تھا میرے دل میں بڑا غصہ
26:44تھا بڑا جلال تھا کہ کبھی مجھے موقع ملے تو میں بدلہ لوں گا کہتے ہیں فتح
26:48مکہ کے بعد نبی پاک علیہ السلام حوازن کی جنگ کے لیے نکلے مجھے پتا
26:52چلا حضور جا رہے ہیں تو میرے اندر شولے بھڑک رہے تھے انتقام کے روز میں
26:59منصوبہ بندی کرتا پلاننگ کرتا کہ کسی طریقے سے میں ان تک پہنچوں گا
27:03اور بدلہ لوں گا کہتے ہیں نبی کریم علیہ السلام تو سلام نہ حوازن کے لیے
27:08پہنچ چکے تھے فرماتے ہیں میں بھی جنگ میں جا کے شریک ہو گیا اور میں نے
27:13طریقہ اس طرح کا اختیار کیا کہ کسی طریقے میں حضور تک پہنچ جاؤں سمجھ
27:17رہی ہے میری بات کی نبی کریم علیہ السلام تک کسی طریقے پہنچ جاؤں
27:20فرماتے ہیں لڑتے لڑتے لڑائی کے دو طریقے ہوتے تھے کبھی تو ایسے ہوتا
27:25تھا کہ ایک ایک دو دو آدمی مل کے آپ اس میں لڑتے تھے پھر گمسان کا رن
27:30پڑتا تھا گمبیر ہو جاتی تھی جنگ سمجھ نہیں آتی تھی تیر کہاں سے آیا نیدہ
27:35کہاں سے آیا فرماتے ہیں جب گمسان کا رن پڑا نا مجھے موقع مل گیا میں
27:40حضور کے قریب پہنچ گیا حضرت شہبہ بن عثمان علیہ اللہ تعالیٰ نے کہتے
27:44جب میں پہنچ گیا تو میں نے نا دیکھا کہ اب حضور کے قریب قریب لوگ نہیں ہیں
27:48فرماتے ہیں میں نے نا فوراً تلوار اٹھائی تلوار اٹھا کے میں حضور کو
27:55ماذا اللہ شہید کرنے لگا تھا کہ ایک نور چمکا حضور کے سامنے پڑھئے دروس
28:01اللہ علیہ وسلم کہتے ہیں ایک نور چمکا اتنی تیزی تھی اس نور میں کہ میرے آنکھیں
28:09بند ہو گئے میرے ہاتھ سے تلوار گر گئی آنکھیں چھنہا گئی میں فرماتے ہیں
28:15تلوار میرے ہاتھ سے چھوٹ گئی اب جب وہ روشنی متم ہوئی نا تو میں نے دیکھا
28:20نبی پاک سامنے کھڑے مسکر آ رہے آپ نے میں نے کر دی آپ نے سن لی ترہ دیکھو
28:25تو صحیح جو تلوار لہرائے اسے دیکھ کے بھی کبھی کوئی مسکر آیا جس نے تلوار
28:31یہ لہرا دی جو شہید کرنے لگا تھا پہنچ گیا تھا لیکن یہ اخلاق میرے رسول پاک
28:36کا ہے صل اللہ علیہ وآلہ عظمت فاضل بن حرمی کے ایک شعر میں نے پڑھا کئی
28:41کچھ چیزیں ایسی ہوتی ہیں جو بس نا وہ آتی تو سامنے ہیں لیکن وہ اتنا لطف دے
28:47جاتی ہیں کہ ٹھنڈا ہو جاتا ہے مزاج رات کو میں شعر پڑھنا تھا اللہ عظمت کا
28:51فاضل برحیل بھی رحمت تو اور میں نے شعر پڑھا تو مجھے اچھا لگا سنانا ایک
28:57دوز کو میں نے فوم کیا میں نے کہا یار ذرا شعر تو سن لے یہ پہلی دفعہ
29:02نظر سے گزرے ہیں بھی سیدھا سادھا لیکن روح تک اتر گیا اللہ عظمت فرمانے
29:06لگے نبی پاک کے بارے میں فرمانے لگے سیدھی سیدھی روش پر کروڑوں درود
29:10سیدھی سیدھی روش پر بالکل سیدھی ہے حضور کی باتیں کسی پہچیدگی کی
29:17ضرورت نہیں کہنے لگے سیدھی سیدھی روش پر کروڑوں درود سادھی سادھی
29:23طبیعت پہ لاکھوں سلام سادھی سادھی طبیعت پہ لا سیدھی سیدھی روش پر
29:29کروڑوں درود اور سادھی سادھی طبیعت پہ لاکھوں سلام میرے نبی کریم
29:35صلی اللہ علیہ وسلم مجھے دیکھ کے مسکرائے اور فرمایا جب حضور مسکرائے
29:40نہ تو میں نبی کریم علیہ السلام کو دیکھ کے حیران ہوا کہ میں نے تلوار
29:46تانی تھی اور حضور نے مسکرانا شروع کیا فرماتے اب حضور نے مجھے بلایا
29:50آواز کے ساتھ نہیں بلایا حضور نے اشارہ کیا یوں کر کے فرمایا ادھر آو
29:55نہ فرماتے مجھے اب یہ بھی سمجھ نہیں آئی کہ کس نے مجھے اٹھا کے حضور کے
30:00قریب کر دیا فرماتے میں نبی کریم کے قریب گیا تو حضور نے میرے دل پر تین
30:05تھبکیاں دی ایک تھپڑ ہوتا ہے ایک تھبکی ہوتی پتہ ہے نہ فرق کا ایک
30:10تھپڑ کو مارے تو جلال آتا ہے اور تھبکی دے تو پیار آتا ہے کہتے حضور
30:15نے تین تھبکیاں دی اور دی بھی میرے دل پر ایک پھر دو پھر تین کہتے پہلی
30:22تھبکی دی تو میرے اندر سے کفر نکل گئی دوسری تھبکی دی تو میرے اندر ایمان
30:27داخل ہو گیا اور تیسری تھبکی جب نبی پاک علیہ السلام نے دی تو مجھے ہر
30:32چیز سے بڑھ کر رسول اللہ سے پیار ہو گیا محبت ہو گئی نبی کریم سے آپ
30:38فرماتے ہیں اب حضور نے نا فوراً میرے ہاتھ میں تلوار تھمائی فرمایا پہلے
30:42تو ہمارے خلاف لڑ رہا تھا تلوار پکڑ اب ہماری طرف سے لڑ تلوار پکڑ
30:48لڑ آپ فرماتے ہیں نے اتنا لڑا کہ جو حضور کا دشمن سامنے آتا میں گلہ
30:52کاٹ دیتا جو آتا میں اس کے ٹکڑے کر دیتا فرماتے ہیں پہلے میں باپ کا
30:58بدلہ لینے آیا تھا اور اب میرا یہ حال ہے کہ اگر میرا باپ بھی سامنے آئے گا
31:03تو میں اس کا بھی گلہ کاٹ دوں گا لیکن حضور کے قریب کسی کو جانے نہیں دوں
31:07گا حضرت شاہبہ بن عثمان کہتا ہے جنگ ختم ہو گئی حضور خیمے میں گئے میں بھی
31:11گیا اب نبی پاک لوگوں سے باتیں کرویں حضور لوگوں سے باتیں کرلیں میں ایک
31:16کونے میں بیٹھا سوچ رہا ہوں کہ میں تو بدلہ لینے آیا تھا یہ میرے ساتھ ہوا
31:20کیا حضور لوگوں سے باتیں کرتے جا رہے ہیں میں سوچتا جا رہا ہوں کہ میں تو
31:24انتقام لینے آیا یہ کیا معاملہ ہوا کہتے ہیں معبوب نے اچانک میری طرف
31:28نظر اٹھائی اور فرمانے لگے شاہبہ ایک ارادہ تو نے کیا تھا جو غلط تھا
31:34اور ایک ارادہ میرے رب نے کیا ہے اور تیرے اوپر فضل فرما دیا ہے فرماتے
31:39ہے حضور نے اب مجھ سے فرمایا کوئی خواہش ہو تو بتاؤ مانگ لو کچھ مانگنا
31:45ہے تو میں نے کہا یا رسول اللہ میری بقشش کی دعا کر بڑا میرا میرا خوفناک
31:51ماضی ہے میں اسلام کا بڑا دشمن رہا ہوں حضور دعا کردے یاد ماضی عذاب ہے
31:58چین لے مجھ سے حافظہ میرا یا رسول اللہ بڑے گناہ ہے میرے دعا کردے کہتے
32:04میں نے دعا کے لیے کہا اور حضور پھر دوسرے لوگوں سے باتیں کرنے لگے کبھی
32:09اس سے کبھی اس سے کبھی اس سے میں سوچنے لگا کہ میری بات کا کوئی جواب ہی
32:12نہیں آیا جب تو تین بار میں نے سوچا تو میرے قریب نے پھر توجہ میری جانب کی
32:17اور فرمایا تو نے بقشش کی دعا کا کہا تھا میں نے سن لیا ہے رب قریب نے تیری
32:22بقشی فرما دی ہے اللہ نے تجھے بقش دیا ہے تیری خطائے رب قریب نے معاف کر
32:28دی نبی پاک کے دست مبارک کی برکت رسول پاک ایک صحابی تھے حضرت فرقد
32:36ان کا نام تھا رضی اللہ تعالیٰ پہلے نہ میں جب گفتگو کیا کرتا تھا نہ تو
32:43میں صحابہ کا نام نہیں لیتا تھا میں کہتا تھا ایک صحابی فرماتے ہیں کیونکہ
32:46صحابہ کے نام مشکل تھے لوگوں کو یاد نہیں رہتے ایک دن دیر میرے دل میں
32:49خیال آیا کہ نام لیں گے نہیں تو انہیں آئیں گے کیسے چلو خود اب کسی کو
32:54یاد ہو جائے گا مجھے اچھا لگا پچھلی دفعہ میں نے حضرت ساصہ بن ناجیہ کا
32:58نام لیا تو مجھ سے میرے دوستوں نے کہا درہا لکھ کے دیکھا کیا نام تھا
33:01مجھے خوشی ہوئی کہ یار اگر یہ لفظ کہے جائیں گے تو لوگوں کو دلچسپی ہو
33:06گی حضرت فرقد ایک صحابی تھے اور یہ وہ صحابی ہیں جنہوں نے حضرت عمر کے
33:10زمانے میں موسل کا علاقہ فتح کیا تھا بڑے جلیر تھے ان کی چار بیویاں تھی
33:15وہ کہتے ہیں جب بھی یہ گھر میں آتے تو خوشبو اتنی عالی لگا کے آتے کہ ہم
33:20حیران ہو جاتی عورتیں زیادہ تیاری کرتی ہیں نا مردوں سے کہ نہیں کہ آج کل
33:26مرد زیادہ کرتے ہیں چلو مہندان شروع میں اپنی اصلاح کرنا تو سی دومہ گلنا
33:31تیارنجن کیتا ہے اب پتہ نہیں ساچ کیا ہے کون زیادہ تیاری کرتا ہے چلو
33:37بیٹھے جو مرد نے ویسے میرے پاس جو اخباری تراشے ہیں ان میں یہ لکھا ہے کہ
33:42آج کل مردوں کے میک اپ پہ زیادہ خرچ آنے لگے یہ تحقیقی رپورٹ ہے اور
33:47پاکستان میں سب سے زیادہ جو اخراجات ہیں وہ میک اپ کے سامان کے پہلے لڑکیاں
33:53بیوٹی پالا جاتی تھی اب لڑکے بھی جاتی ہیں پہلے صرف دولن جاتی تھی اب سارا
33:57خاندان جاتا ہے اللہ تعالیٰ معاف کرے اس کے باوجود بڑی گربت ہے ملک میں پرشانی
34:02بھی بڑی ہے اس کے علاوہ عمِ غریبوں کا درد ہے اس کے باوجود ہم ہم لوگوں کی
34:06مدد کرنا چاہتے ہیں پسا نہیں کیا ترجمہ کیا ہے عمِ غریب پروری کا کیا معنی
34:11بنا ہے اللہ بہتر جانتا ہے کہ وہ چیزیں جن کی بالکل حاجت نہیں بالکل ضروری
34:16تو ان پر لاکھوں لٹا کے کہتے ہیں وہ دیکھو بیچارے کو روٹی نہیں ملوئی تو بھائی
34:20آپ میرے بانی کرتے خالی کندی کر لیتے باقی پیسے غریب کو دے دیتے لیکن
34:24چلے میار ہے نا ہمارا اپنا اپنا اپنا اپنا میار ہے اس پر میں جاتا نہیں بات
34:28نہیں کرتا نبی کریم علیہ السلام کے صحابی ان کی ازواج کہتے ہیں کہ اب
34:36عورتیں زیادہ تیاری کیا کرتی تھی لیکن وہ جب گھارہ آتے نا تو اتنی خوشبو
34:40لگاتے کہتی ہم چاروں مل کے کوشش کرنے لگی ڈھونڈنے لگیں کہ وہ خوشبو کا
34:44پتہ کریں جو یہ لگاتا ہے ہم نے بازار سارے تلاش کر لی عرب کے اندر آج بھی
34:49خوشبو کا بڑا شوق اور بڑی مہنگی خوشبو ملتی ہے کبھی آپ بازار جائیں
34:54کہتی ہیں ساری خوشبویں لگا لی تھاک گئی ایک دن چاروں سوتنے مل کے بیٹھیں
34:59کہنے لگی ہم نہیں اس کا مقابلہ کر سکتے آج پوچھ لے کہاں سے خوشبو لگاتا
35:03ہے پوچھ لیتے چلو باتی ختم ہو جائے پوچھ لیں یہ ہم جتنی مرضی علا لگائیں
35:09جب یہ آ جاتا ہے نا کچھ لوگ میرے محفل ہوتے ہیں جہاں آ جاتے ہیں وہاں
35:14چھا جاتے ہیں تو یہ جب آتے ہیں تو چھائی جاتے ہیں کیا کریں اس طرح کا میرے
35:19محفل ہے کیا کریں اس کا فرمانے لگی ایک دن چاروں سوتنوں نے مل کے ان کو
35:24بٹھا لیا کہنے لگی بتاؤ تو سہی خوشبو کونسی لگاتے ہیں کہنے لگے کوئی بھی
35:28نہیں کبھی لگائی نہیں آج تک نہیں لگائی تو کہتے ہیں بی بی نے کہنے لگی
35:35سیابا تو غلط بیانی نہیں کرتے پر آپ کیا بات کر رہے ہیں یہ کیسے ہو سکتا ہے
35:40کہ آپ آتے ہیں تو ہران ہو جاتی ہیں فرمانے لگے جس دن کی تم لگی ہوئی ہو
35:45نا میری خوشبوں کا مقابلہ کر دیں مجھے پہلے دن کا ہی پتہ ہے میں نے کہا
35:49چلو زور لگائی لیں دیکھی لیتے ہیں کہاں تک بات جاتی ہے ہے تمہارے پاس
35:53جتنا زور لگا لوں بارحال میں اللہ کی قسم اٹھا کے کہتا ہوں کبھی نہیں لگائی
35:58تو بی بی نے کہنے لگی پھر بتا تو سہی تو ایک دلہر آدمی ہے اور جو دلہر
36:03لوگ ہوتے ہیں وہ خوشبوں کے اور کپڑوں کی اور ان چیزوں میں زیادہ وقت نہیں
36:08لگاتے ان کے تو مشن اور طرح کی ہوتے آپ تو مجاہد قسم کی آدمی ہے پر ہر
36:13وقت خوشبوں آتی ہے حضرت فرقت رو پڑے کہنے لگی بیمار ہو گیا تھا لاچار
36:20ہو گیا حکیموں طبیبوں نے انکار کر دیا وجود پر میرے آبلے نکل آئے فنسیاں
36:26بن گئے ان میں پیپ بھر گئی بیٹھ نہیں سکتا تھا اٹھ نہیں سکتا تھا جب
36:30تھک گیا نا تو دروازہ رسول پہ چلا گیا جب تھک گیا طبیبوں کا تھک آیا
36:36ستایا حضور کی بارگاہ میں کہاں مابوبا دیکھیں تو سہی میرا کیا حال
36:40حضور صرف دیکھے چل نہیں سکتا سو نہیں سکتا بیٹھ نہیں سکتا تیرے علاوہ
36:45غم کسے بتاؤ کہتے ہیں حضور نے فرمایا ستر ڈھانپ لے باقی سارے کپڑے
36:49اتار ستر ڈھانپ لے کہتے ہیں تخنوں سے لے کر ناف تک میں نے ستر ڈھانپ لی
36:55باقی سارے کپڑے اتارے حضور کیا کریں گے فرماتے ہیں نبی پاک نے دست
37:00مبارک اٹھایا برف سے ٹھنڈا کستوری سے زیادہ مہکنے والا فرماتے ہیں پورے
37:05وجود پر میرے حضور نے دست مبارک ایک نفہ لگا دیا اب جدر جدر سے گزرتا
37:10ہوں ساری دنیا خوشبو سے بارے جاتی ہے یہ نبی پاک کا دیا ہوا نور ہے یہ
37:16حضور کی عطا کردہ شفاہ ہے یہ رسول پاک کے حسن کی خیرات ہیں ایک شاعر
37:20نے فکرہ کا کمال کر دی کہنے لگا ظلمت کے ظلمت کو ان کے نور نے کافور کر
37:26دیا جس پر پڑی نظر اسے بھی نور کر دیا رسول پاک علیہ السلام کے دست خیر
37:32میں وہ برکات تھیں وہ جو حسن کی دو کس میں ہوتی ہیں ایک حسن ہوتا ہے ملمبہ
37:38سازی والا بیوٹی پالر والا ایک حسن ہوتا ہے باطن کا بچے پتہ کیوں خوبصورت
37:45ہوتے ہیں اس پر علماء مناطقہ نے بحث کی ہے محدثی نے لکھا ہے بچہ گدھے کا
37:51بھی ہو تو پیارا لگتا ہے چھوٹا بچہ اگر اس کا رنگ بہت گورا نہ بھی ہونا
37:55چھرف چھوٹا ہو وہ پیارا لگتا ہے اس میں ایک جازبیت ہوتی ہے اس پر ہمارے
38:00مفسرین نے محدثی نے علماء مناطقہ نے ایک بحث کی ہے وہ کہتے ہیں اصل بات
38:04یہ ہے کہ بچے جھوٹ نہیں گولتی بدیانتی نہیں کرتے دھوکا نہیں کرتے یہ جو
38:10اندر کی ایاریہ ہوتی ہے نا چیرہ بھی خطرناک کر دیتی اور جب اندر حسن
38:15ہوتا ہے تو باہر بھی حسن ہوتا ہے بچے میں کوئی مکاری ایاری نہیں ہوتی
38:19فساغ نہیں ہوتا نیت میں فطور نہیں ہوتا کسی کو لوٹنے کا ارادہ نہیں
38:23کسی کو شیشے میں اتارنے کا پروگرام نہیں بداتا بچہ چرف زبان نہیں ہوتا
38:27اس کو طریقہ نہیں ہوتا وہ لوگوں کو قائل کرنے کے ہر وقت دورتا نہیں
38:32الٹی سیدھی گیمیں نہیں چلاتا کیونکہ اندر حسن ہوتا ہے تو وہ حسن اس کے
38:37چیرے پر معصومیت بن کے آتا ہے سمجھا رہی ہے میری بات کی اس کی دلیل میرے
38:41رسول پاک ہوں علیہ السلام نے بخاری میں فرمایا فرمایا اللہ کا ولی وہ ہے
38:47جس کا چیرہ دیکھو تو اللہ یاد آدھے اب یہاں یہ نہیں فرمایا بوڑھا تھٹا
38:51ہو خوبصورت ہو بس اس کے چیرے میں معصومیت ہوتی وہ سچا ہوتا ہے وہ کھڑا
38:55ہو اس کا حسن چیرے پر آتا ہے میرے رسول کریم علیہ السلام کا جو حسن تھا
39:01نا وہ اندر کی صداقت کی روشنی تھی وہ اندر کے قیف کا نور تھا جو حضور کے
39:07چیرے پر آیا ہوتا تھا اس لیے نبی پاک کا چیرہ جو تھا وہ آنکھیں چُدھیاتا
39:12نہیں تھا بلکہ آنکھوں کو اچھا لگتا تھا شاہ عبد الرحیم صاحب محدث دیل
39:17وی شاہ ولی اللہ صاحب کے والد ہیں اور ہمارے برے سگیر پاکو ان میں جتنے
39:20بھی مسالک ہے یہ سارے شاہ ولی اللہ صاحب کے شاگرد بنتے وہ کہتے ہیں میرے
39:25آبادی نے خواب دیکھا اور خواب میں انہیں رسول اللہ کا دیدار نصیب ہوا نبی
39:30کریم علیہ السلام کی بارگاہ میں شاہ ولی اللہ صاحب کی آبادی کہنے لگے
39:33حضور ایک بات بڑی آر گئی ہے میرے دل میں بڑی تو کتابوں سے جواب نہیں ملا آدھ
39:39رب کریم نے موقع دی ہے اس سوال کا جواب تو کہ عبد الرحیم پوچھو کہ یا
39:44رسول اللہ حضرت یوسف کا حسن دیکھ کے لوگوں نے انگلیاں کاٹ لی اور آپ کو
39:48ٹکنے والے ٹکتے ہی رہے کوئی بھی وشنی ہوا کسی نے انگلی نہیں کاٹی تو کہتے
39:53بابو نے فرمایا عبد الرحیم رب کریم نے اپنی غیرت کے ساتھ میرے حسن پر ستر
39:59آزار پردے ڈالیں یہی بہتر ہے کہ پردوں میں وہ پردہ پوش رہے وہ اگر پردے
40:05اٹھا دیں تو کسے ہوش رہے فرمایا ستر آزار پردوں میں چھپا ہوا حسن ہے ورنہ
40:10کسی کی طاقت تھی کوئی بات کر سکتا جررہ تھی کسی شخص کی میرے حبیب پاک
40:15سید عالم عزت عبداللہ ابن سلام رضی اللہ تعالیٰ عنہ اہل یہود کے
40:20بڑے عالن تھے فرماتے میں تورات زبور انجیل کا جاننے والا تھا جس دن
40:27حضور مدینہ طیبہ کسوہ نامی اٹھنی پر بیٹھے تھے میں حضور سے مناظرہ کرنے
40:33بحث کرنے آیا میرے ساتھ میرے شاگرد تھے ارادہ تھا بحث کروں گا لبی پاک
40:39کو بڑے مازاللہ کڑوے کڑوے سوال کروں گا حضور بیٹھے تھے کسوہ نامی اٹھنی
40:45پی اور گردن مبارک جھکی ہوئی ہونٹوں پر حضور کے زیرے لب ہلکی سی
40:49مذکرہ ہٹی نبی پاک تھوڑا بولتے تھے پر جتنا بولتے تھے وہ دلوں میں
40:54اترتا جاتا ہے فرماتے میں جب گیا نہ میرے شاگرد ساتھ تھے مناظرہ کرنے گیا
40:59مناظرہ شاگرد ساتھ تھے فرماتے میں بڑے سوالات تیار کر کے گیا پر حضور
41:05گھوڑے پہ بیٹھے تھے دو باتیں میں نے سنی حضور نے فرما رشتہ داروں سے اچھا
41:09سلوک کرو اپنے غلاموں کا خیال کرو کہتے وہ شاگرد مجھے دھکے دینے لگے
41:14کہنے لگے چلو استاد جی آگے وہ کرو سوال چلو نہ آگے بڑھو نہ آگے یہ
41:19کئی دفعہ نعرے لگانے والے بھی مروا دیتے ہیں نا چلو نہ چلو آگے چلو بڑھو
41:24آگے کرو بات آو نہ کہتے میں ذرا آگے بڑھا دکا دیا انہوں نے فرماتے میں
41:31آگے بڑھا اور میں نے قریب محبوب کے قریب جا کے کہا حضور مجھے کلمہ پڑھا دے
41:35میں مسلمان ہونے آیا ہوں یعنی عام آدمی تو قائل ہو جاتا ہے عالم اور تراز
41:41مور انجیل کا جاننے والے حضور کلمہ پڑھائیں کہتے میں واپس آیا نا کلمہ پڑھ
41:46کے تو شقید کہنے لگے استاد جی آپ تو مناظرہ کرنے آئے تھے یہ کیا ہوا
41:50تو یہ لفظ حضرت عبداللہ ابن سلام کے فرمانے لگے تم نے نبی پاک کا چہرہ
41:54نہیں دیکھا ان کی آنکھوں کی روشنی نہیں دیکھی تم نے چہرے کی معصومیت نہیں
42:00دیکھی لب و لہجے کا وقار نہیں دیکھا کتنے دنوں کے تھکے ماندے آج وہ مدینے
42:06پہنچے پر ان کے لب و لہجے نے کوئی اکتہت کوئی تھکاوت کوئی لفظوں میں جھول
42:11تم نے دیکھا ہے فرمانے لگے جس کا اس طرح کچیرہ ہوتا ہے وہ جھوٹا نہیں سچا
42:15ہوا کرتا ہے میرے نبی پاک علیہ السلام کے غلام حضرت عارض بن عبداللہ
42:21رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے کلمہ پڑھنے سے پہلے ایک دفعہ ہمارا سارا
42:25قبیلہ تجارت کے لیے نکلا تھا اور اس وقت منظر یہ ہوتا تھا کہ ہم اپنی
42:29عورتوں کو بھی ساتھ لے جاتے تھے چھے چھے مہینے سفر کرنا ہوتا تھا اونٹ
42:34گھوڑے ہم بیچا کرتے تھے عورتیں بھی ساتھ رہتی ہیں کھاتے بھی پکھاتے بھی
42:38کہتے ایک سفر سے ہم واپس آ رہے تھے تو مدینے کے باہر سہرا میں ہم نے پڑھاؤ
42:42کیا اکیلے رسول پاپ صلی اللہ علیہ وسلم پھر ایک دفعہ پڑھئیے گا ایک دفعہ
42:51پھر گئیے گا صلی اللہ علیہ وسلم کہتے ہیں نبی پاک تنہا اکیلے حضورنا سیر
42:57کرتے کرتے کرتے کرتے ہمارے کافلے کے پاس سے گزرے خیمے لگے تھے پڑھاؤ کیا
43:02محبوب تشریف لے آئے کہتے ہیں حضور صید عالم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف
43:07لائے کوئی قبیلے میں سے کافلے میں سے حضور کو جانتا نہیں تھا ایک سرخ رنگ
43:12کا اونٹ تھا ہمارے سردار کا جو بکنے سے رہ گیا تھا بڑا خوبصورت کہتے ہیں
43:16نبی پاک کو پساندہ آ گیا حضور پوچھنے لگے تم کون ہوکا جی مسافر ہے کہاں
43:21سے آئے ہو فلان جگہ سے آئے ہیں کس لیے آئے ہو ہم تجارت کی گرد سے نکلیں
43:26اونٹ بیچو گے بیچنا ہے کتنے کا سودہ تیہ ہوا اس نے کہا اتنے لینے حضور
43:31نے کہا اتنے دینے اب بات تیہ ہو گئی کہتے ہیں لگام حضور نے پکڑی اور
43:34فرمانے لگے وہ سامنے میرا شہر ہے جس کا نام مدینہ وہ میرا شہر ہے میں ابھی
43:41مدینہ جاتا ہوں اپنے غلام کو بیچتا ہوں اور تمہیں آکے نہ قیمت دے جاتا ہے
43:46معبوب گوڑے کی لگام تھا اونٹ کی لگام تھا میں نکل تھا میں اونٹ تا سرخ رنگ
43:51کا حضور لے کے جب نکلے نا تھوڑا سا چند قدم آگے گئے تو ان میں سے ایک شخص
43:56بولا کہنے لگا سردار اب سیانے لوگ ہیں سمجھدار ہیں اس شخص کا نام پوچھے
44:01آپ نے قبیلہ پوچھے ایڈریس کا پتہ ہے پتہ کہاں رہتا ہے اتنا قیمتی اونٹ
44:09دے دیا سردار بھی کہنے لگا سارے کہنے لگے یار ان کی باتوں میں اتنی لذت
44:14تھی ان کے گفتار و رفتار اتنی بھاوکار تھی مزہ دار تھی کہ ہوشی کوئی نہیں
44:19لہا بھئی ہم پرانے تاجر ہیں کبھی اس طرح کا سودھا کیا ہی نہیں جس طرح کا آج
44:24ہو گیا اوہ بھاکے کچھ نہیں یاد رہا کوئی سمجھ نہیں آئی وہ ابھی نظر آرہے
44:30ایک آدمی دوڑ کے جاؤ دوڑ کے اور جا کر کے نا ان سے کہو بڑی جائز بات ہے وہ
44:36نراز بھی نہیں ہوں گے ان سے ایک شخص کہو کہ بھئی اونٹ لے جاؤ پیسے لے جا لے آنا
44:42اور اپنا مال لے جانا دوڑ کے جاؤ ایک شخص دوڑنے لگا تو سردار کی بیوی خیمہ
44:49کے اندر تھی پردے کی پیچھے سے بولی کہنے لگی خبردار کوئی پیچھے نہ جائیں
44:53اگر پیسے مل گئے تو ٹھیک ہے نہ ملے تو میں دے دوں گی کوئی پیچھے نہ کوئی
45:00نہ جائے پیچھے سردار کہنے لگا تو جانتی ہے کہنے لگی نہیں کہ گارنٹی کیوں
45:06دے رہی ہے کہنے لگی تم نے ان کا چہرہ نہیں دیکھا تم تو سودھے کر رہے تھے میں
45:11پردے کے پیچھے سے دیکھ رہی تھی پیر مہر علی شاہ صاحب کو کسی نے کہا تھا
45:15نبی پاک کا حُلیہ بیان کرے بتائیں حضور کے کان مبارک کیسے تھے آنکھیں کیسی
45:20تھی نات مبارک کیسی تھی بینی مبارک کیسی تھی پھر پیر مہر علی شاہ صاحب کہنے
45:24لگے کوئی مثل نہیں ڈھولن دی کہنے لگے مجھ سے نہیں بیان ہوتا حضور کا حُلیہ
45:29کوئی مثل نہیں ڈھولن دی تو چپ کر مہر علی ایتھے جا نہیں بولن دی بس کر
45:35تو بیان کر سکتا ہے اتنی طاقت آل حضرت نے کہا لم یاتی نظیر و کفی ناظر
45:40ان مثلے تو نشد پیدا جانا حضور مثال تو تب آپ کی بنے گی نہ کوئی آپ کی
45:46طرح کا پیدا تو ہوگا تب بھی مثال بنے گی تو جب ہوا ہی نہیں وہ مثال کیسے
45:51بنے گی کہنے لگی کوئی نہ جائے نہ پیسے آئے تو میں دے دوں گی میں تو پردے
45:57کے پیچھے سے دیکھ رہی تھی ان کے چہرے کا وقار دیکھا ان کی آنکھوں کی روشنی
46:02دیکھی ان کے لفظوں کا حسن دیکھا تم پچاس باتیں کرتے تھے وہ ایک جواب دیتے
46:06اور گنے چنے لفظ بولتے تھے ان کی سادگی کا وقار دیکھا جانے دو نہ پیسے
46:12آئے تو میں دوں گی کہتے حضور گئے تھوڑی دیر کے بعد ایک کالے رنگ کا عبشی
46:16غلام آیا پیسے بھی پکڑے اور اپنی چادر میں نہ کجورے باندھ کے تو پیچھے
46:22ڈالی ہوئی ہے دیاتی لوگ پیچھے نہیں ڈال لیتے کجورے ڈال کے پیچھے کہتے
46:27ہیں وہ آئے اور ان کی آنے کا انداز بھی بڑا نرالہ تھا کہتے ہیں وہ جھومتے
46:32جھومتے اللہ کا ذکر کرتے اللہ حسمد اللہ حسمد کرتے پہنچ گئے اور آگے
46:36کہنے لگے تم سے میرے نبی نے اونٹ خرید ہے تم سے کہا ہم سے خریدہ ہے کہنے لگے
46:42یہ تمہارے پیسے اور پھر چادر کھول کے سہراہ پہ بچھا دی کہنے لگے یہ
46:47تمہارے پیسے اور کھجورے کھاؤ میرے نبی نے تحفہ بھیجائے کھاؤ حضور نے
46:52تحفہ بھیجائے تو وہ سردار کی بیوی اونٹ ہٹا کے کہنے لگی او کالے رنگ کے
46:58عبشی گلام انہیں کھجوریں کھلا اور مجھے اس عزت والی ماں کا نام بتا جس کے
47:03گھر میں ایسا لال پیدا ہوا انہیں کھجوریں کھلا اور مجھے اس عظمت والے باب
47:08کا نام بتا جس کے گھر میں ایسا پھول کھلا ہے وہ قدیلہ تو بتا بتا تو سہی وہ
47:14کون وہ کون تھے دو گھڑیاں رکے ہیں پر خوشبوئی پیل گئی ہے رنگی بدر
47:19گیا تارک کوئی نسل نہ ڈھولن دی تو چپ کر میرے علی اتھے جان ایوں بولن دی
47:25حضرت عارف بن عبداللہ کہتے جناب بلال فرمانے لگے وہی تو اللہ کے آخری
47:29رسول ہے وہی تو خاتم المرسلی ہے وہی تو ہیں جنہیں اللہ نے ساری
47:34امسانیت کے لیے نمونہ عمل بنایا کہتے امونٹ بیچنے گئے تھے پر سارے
47:39کا سارا قبیلہ مسلمان ہو گیا نبی پاکی حضور کے ظاہری حسن کے تذکرے
47:45ہماری اولادوں کو آنے چاہیے ایک شیر مرہوم عاظم چشتی نے کہا تھا کمال
47:49کر دی کہنے لگے سمجھا نہیں ہلوز میرا عشق دے سبات تو کائنات حسن ہے یا
47:57حسن کائنات میں آج تک سمجھ نہیں سکا سمجھا نہیں ہلوز میرا عشق دے سبات
48:03تو کائنات حسن ہے یا حسن کائنات بائیو وہ سارے طریقے اپناؤ جو رسول پاک
48:11نے عطا فرمائے حسن بھی نبی پاک کے طریقوں میں ہے پاکیزگی بھی نبی پاک کے
48:16طریقوں میں ہے بقا بھی حضور کے اور جو چاہتا ہے دنیا میں سب سے خوبصورت
48:21بن جائے نظر آئے اور اس کی خوشبو سے لوگوں کے دل ٹھنڈے ہو وہی طریقہ
48:26اپنائے جو میرے نبی نے عطا کیا ہے آخر دعوانا ان الحمدللہ رب العالی