Skip to playerSkip to main contentSkip to footer
  • 2 days ago
Sniper series episode 53 a story full of thrill and suspense operation in waziristan most deadly operation in waziristan
#sniper
#thrill
#danger
#Waziristan
#Pakistan
#Army

Category

😹
Fun
Transcript
00:00ایک پاکستانی سنائپر
00:09وزیرستان میں دائشت کرتوں کے خلاف ایک خطرناک مشن پر
00:13کہانی کی طرف جانے سے پہلے آپ سے گزارش ہے
00:16کہ چینل کو سبسکرائب کیجئے اور ویڈیو کو لائک کیجئے
00:19آئیے کہانی کی طرف سے گئیں
00:20میری آنکھ ناشتہ لانے والوں کی آمد سے کھلی
00:24شروع دن سے ناشتہ اور کھانا دو آدمی لائے کرتے تھے
00:27ایک ہتھیار بند آدمی دروازے میں کھڑے ہو کر میری نگرانی کرتا
00:31جبکہ دوسرا لکڑی کی میز پر کھانے کے برطن رکھ دیتا
00:34اگر میں ناشتہ لانے والوں پر قابو بھی پا لیتا
00:37تب بھی اس کی اہمیت اتنی زیادہ نہیں تھی
00:39کہ وہ اس کی جان بچانے کے لیے مجھے جانے دیتا
00:42ایک البرٹ بروگ کی شخصیت ایسی تھی
00:44جس پر قابو پا کر میں وہاں سے نکل سکتا تھا
00:46لیکن ٹریسی جیسی خطرناک لڑاکا کی موجود کی میں
00:49ایسا ہونا ممکن دکھائی نہیں دے رہا تھا
00:51ایک بار میں ناکام کوشش کر چکا تھا
00:53اور اگلی ناکام کوشش میرا پول کھول سکتی تھی
00:56فیلحال وہ مجھ پر کافی اعتبار کر رہے تھے
00:59دوبارہ کسی ایسے اقدام پر جھلا کر وہ مجھے قتل بھی کر سکتے تھے
01:03گو میں مرنے سے ڈرتا نہیں تھا
01:04لیکن مجھے زندہ رہنے کی ضرورت تھی
01:06ناشتہ رکھ کر وہ باہر نکل گئے
01:08اور میں کمرے سے ملحق غسل خانے میں گھس گیا
01:11تازہ دم ہو کر میں نے ناشتہ کیا اور دوبارہ لیٹ گیا
01:14دو دنوں بعد پاک آرمی کے خلاف کاروائی کرنا تھی
01:17اس سے پہلے مشکل تھا کہ مجھے کمرے سے باہر نکالا جاتا
01:20ہم نے جمعے کے دن منصوبے پر عمل کرنا تھا
01:22جمعے کے دن آیا اور گزر گیا
01:24مگر میرا بلاوہ نہ آیا
01:25میں نے کھانا لانے والوں سے اس تفسار بھی کیا
01:28لیکن کوئی تسلی بخش جواب نہ دائی سکے
01:30بس اتنا معلوم ہوا کہ
01:31البرٹ بروک وہاں موجود نہیں تھا
01:33یقیناً اس کی غیر موجودگی میں
01:35مجھے باہر جانے کی اجازت نہیں تھی
01:37اگلی کاروائی بدھ کے دن ہونا تھی
01:39بدھ کا دن بھی یوں ہی گزر گیا
01:40میرے دماغ میں عجیب و غریب اندیشے سر اٹھانے لگے
01:43کبھی کبھی یوں لگتا کہ میں کسی بڑی سازش کا شکار ہونے والا ہوں
01:47لیکن پھر سازش کی توجیح سے میں قاسر رہتا
01:50پاکارمی کے خلاف میں نے ایک کاروائی میں بھی حصہ نہیں لیا تھا
01:53کہ میرا ضمیر مجھے متون کرتا
01:55دو ہفتے بغیر کسی کاروائی کے گزر گئے
01:57میری سمجھ میں یہ نہیں آ رہا تھا
01:59کہ آخر البرٹ بروک نے تمام منصوبوں پر عمل درامت کیوں روک رکھا تھا
02:03مجھے وہاں قید کے علاوہ کوئی تکلیف نہیں تھی
02:05لیکن خالی قید بھی بزادے خود ایک بڑی مسئبت ہے
02:08ساری دنیا سے کٹ کر ایک کمرے میں محدود ہو جانا
02:11نہائیت پر آزار اور ذہنی کوفت کا سبب ہوتا ہے
02:14تنہائی میں جانے کون کون سی سوچیں خیالات اور اندیشیں
02:17مجھے بیچین کیے رکھتے
02:18میں کھانا لانے والوں سے مسلسل البرٹ بروک کے بارے میں پوچھتا رہتا
02:22اور وہ لاعلمی کا اظہار کر دیتے
02:24اس دن حضب معمول میں نے ناشتہ لانے والوں سے
02:27البرٹ کے متعلق پوچھا
02:28تو پتہ چلا کہ وہ حویلی میں آ گیا ہے
02:30میں نے فوراً اس سے ملنے کی خواہش ظاہر کی
02:32اور ناشتہ لانے والا سر ہلا کر باہر نکل گیا
02:34میرے ناشتہ کرنے تک
02:36وہ البرٹ تک میری بات پہنچا کر
02:38واپس آ گیا تھا
02:39تھوڑی دیر بعد چار مسلح افراد بھی
02:41مجھے لینے کے لیے پہنچ گئے تھے
02:43البرٹ انیکسی کے ٹرائنگ روم میں
02:45ٹریسی کے ساتھ بیٹھا
02:46مجھے اپنا منتظر نظر آیا
02:48میرے بیٹھتے ہی اس نے مسکراتے ہوئے پوچھا
02:50جی جناب کیسے ہیں
02:51کیسے گزرے دن
02:52میں نے کہا ٹھیک ہوں لیکن سمجھ میں نہیں آرہا
02:54کیا ہماری کاروائیاں منصوبے بنانے کی حد تک ہیں
02:57اس نے زبردستی کا قائقہ لگایا
02:59نہیں ایسی کوئی بات نہیں ہے
03:00ہم دو تین دن تک اپنے منصوبوں پر عمل ترامت شروع کریں گے
03:04میں تھوڑا مصروف تھا
03:05اس لیے تمام منصوبے ادم توجہی کا شکار رہے
03:08میں نے کہا یہ نہ ہو
03:09کرنل صاحب واپس لوٹ آئے اور ہم مصروف ہی رہیں
03:11اس نے مجھے تسلی دیتے ہوئے کہا
03:13بے فکر رہو
03:14اس بات کی تم سے زیادہ فکر مجھے ہے
03:16نہ جانے کیوں مجھے یہ لگ رہا تھا
03:17کہ یہ بس طفل تسلی ہی تھی
03:19وہ شاید ایسا کوئی ارادہ نہیں رکھتا تھا
03:21لیکن اس کے ساتھ یہ بات بھی مجھے اچمبے میں ڈالی ہوئی تھی
03:24کہ آخر وہ مجھ سے کب کام لیتے
03:26مسلسل قید میں رہتے ہوئے میں تھک گیا تھا
03:28میں نے کہا دیکھیں البرٹ صاحب
03:30صاف بات یہ ہے کہ آپ جب چاہیں مجھ سے کام لیں
03:32لیکن اب میں اس قید سے تنگا چکا ہوں
03:35اس لیے براہ مربانی یہ نگرانی ہٹا دیں
03:37میں سیدھا مدے پر آ گیا
03:39البرٹ کے چہرے پر مسکراہٹ رنگی
03:41میرا خیال ہے کافی پی لیتے ہیں
03:42اس نے آواز دیکھ کر ملازم کو کافی لانے کے لیے کہا
03:45وہیں انیکسی میں چھوٹا سا باورچی خانہ بنا ہوا تھا
03:48اور البرٹ کا خدمتگار وہاں موجود تھا
03:51اس نے میری بات کا جواب دینے کی ضرورت محسوس نہیں کی تھی
03:54میں نے کوئی اور درخواست بھی کی ہے
03:56اپنی بات کا جواب نہ ملنے پر میں نے جاد دہانی کروائی
03:59اس نے انکار میں سر ہلایا
04:00فی الحال تو یہ ممکن نہیں
04:01البتہ جس دن تم نے کسی مشن میں باقاعدہ حصہ لے لیا
04:05اس دن یہ ساری نگرانی ختم کر دی جائے گی
04:07میں نے کہا اس لیے تو کہہ رہا ہوں
04:08کہ ہمیں اپنے منصوبوں پر کام شروع کرنا چاہیے
04:11وہ ٹالنے والے انداز میں بولا
04:12کہا تو ہے دو تین دن سبر کرو
04:14اس کے بعد تمہاری یہ خواہش بھی پوری کر دی جائے گی
04:16اس کے انداز نے میری سوچوں میں حل چل مچا دی تھی
04:19میرا یہ سمجھنا غلط تھا
04:21کہ وہ مجھ پر اعتماد کر رہے ہیں
04:22یقیناً وہ کسی سوچے سمجھے منصوبے کے مطابق
04:24مجھے ٹال رہا تھا
04:26دیوار پر لگی بڑی سکرین کی
04:27لیڈی پر انگریزی خبروں کا کوئی چینل چل رہا تھا
04:31مجھے خاموش پا کر
04:32ایلبرٹ بروک خبروں کی طرف متوجہ ہو گیا
04:34ٹریسی ناخن تراش کر
04:35کھردری سطح کو اپنی انگلیوں کے ناخنوں پر رگڑ رہی تھی
04:39اس کی طرف دیکھتے ہوئے
04:40میرا ذہن تیزی سے کسی ادھیڑ بن میں مصروف تھا
04:42ایک دم میں نے مزید انتظار نہ کرنے کا فیصلہ کر لیا
04:45ملازم کافی کے برطنوں کے ساتھ نمودار ہوا
04:47ایلبرٹ کے سامنے کافی مگ رکھ کر
04:49اس نے میرے دائیں جانے پڑی
04:51تپائی پر بھی کافی مگ رکھا
04:52اور ٹری میں رکھا تیسرا مگ لے کر
04:54ٹریسی کی طرف بڑھ گیا
04:55میرے آساب ایک دم تن گئے تھے
04:57جو ہی وہ ٹریسی اور ایلبرٹ کے درمیان میں آیا
05:00میں نے اٹھ کر ایک دم چھلانگ لگا دی
05:02ایلبرٹ کے وہمہ گمان میں بھی نہیں تھا
05:04کہ میں ایسی حرکت کروں گا
05:05اس کے سنبھلنے سے پہلے میں نے اس کا دائیں بازو پکڑ کر مروڑا
05:08اور اگلے ہی لمحے اس کی گردن میں ہاتھ ڈال کر
05:21دروازے پر موجود محافظ دندناتے ہوئے اندر گھسائے
05:29خبردار اگر کسی نے غلط حرکت کی میں اس کا بھیجا اڑا دوں گا
05:32پسٹول کی نال ایلبرٹ کی کنپٹی سے لگاتے ہوئے میں دھاڑا
05:35یہ الفاظ میں نے انگریزی میں ادا کیے تھے
05:37میری نظریں ٹریسی والکر پر گڑی تھی
05:39کہ مجھے سب سے زیادہ خطرہ اسی سے تھا
05:41مگر یہ دیکھ کر میری حیرت کی انتہا نہ رہی
05:43کٹریسی ہاتھ کے اشارے سے محافظوں کو باہر نکلنے کا کہہ رہی تھی
05:47اور اتمنان سے کافی پینے لگی
05:48محافظ گو مگو کی کیفیت میں کھڑے تھے
05:51وہ انگریزی میں دھاڑی دفع ہو جاؤ
05:53اور اس کی آواز کافی بھاری تھی
05:55یا شاید وہ خود حلق پر زور دے کر بول رہی تھی
05:57تمام محافظ الٹے قدموں باہر نکل گئے تھے
06:00اس نے حقا بکا کھڑے ملازم کو کہا تم بھی جاؤ
06:03اور وہ چونک کر سر ہلاتا ہوا
06:04باورچی خانے کی طرف بڑھ گیا
06:06البرٹ نے کہا میرا خیال ہے بیٹھ کر بات کر لیتے ہیں
06:08اپنی گردن پر میرے بازو کے دباؤ کی وجہ سے
06:11وہ فسی فسی آواز میں بولا
06:12میں نے کہا کوئی بات نہیں ہوگی
06:14اگر جان عزیز ہے تو مجھے فل فورج یہاں سے نکالو
06:17وہ بولا ٹھیک ہے کوئی بات نہیں کرتا
06:18بس تمہیں ایک چیز دکھانی ہے
06:20اگر اس کے بعد تم جانے پر بزد رہے
06:22تو تمہیں کوئی نہیں روکے گا
06:24بلکہ وعدہ کرتا ہوں کہ جہاں کہوگے
06:26تو میں خود گاڑی میں چھوڑ کر آوں گا
06:27اس کی کنپٹی پر پسٹول کی نال کا دباؤ
06:30بڑھاتے ہوئے میں نے کہا
06:31اگر تم یہ سمجھ رہے ہو کہ تھوڑی محلت حاصل کر کے
06:33تم بچنے کی کوئی ترقیب سوچ لوگے
06:35تو یہ تمہاری خام خیالی ہے
06:37جلائے ہوئے لہجے میں وہ ٹریسی کو مخاطب ہوا
06:40یار کہہ دیا نا میں ایسا کچھ نہیں سوچ رہا
06:42اسے ویڈیو دکھاؤ
06:43اسبات میں سر ہلاتے ہوئے
06:44ٹریسی نے شیشے کی میز پر پڑا لیپ ٹاپ کھول کر
06:47اسے ایک کیبل کے ذریعے
06:49لیڈی سے منسلک کیا
06:50ٹی وی سکرین پر لیپ ٹاپ کا ڈسک ٹاپ نظر آنے لگا
06:53اس نے ایک ویڈیو چلائی
06:54اگلے ہی لمحے لیڈی کی بڑی سکرین پر
06:56اسی ڈرائنگ روم کا منظر اُبھا
06:58وہ میری کرنل کالن فیل کے ساتھ
07:00پہلے دن ہونے والی گفتگو کی ویڈیو تھی
07:02ویڈیو نہایت صاف واضح بنی تھی
07:04یقیناً اس کمرے میں
07:05ایک سے زیادہ طاقتور کیمرے نصب تھے
07:08منٹ بھر وہ ویڈیو چلا کر
07:09ٹریسی نے ایک دوسری ویڈیو چلا دی
07:11جس میں میں کرنل کالن فیل سے
07:13اپنی کارکردگی کے انام میں
07:15ڈالر وصول کر رہا تھا
07:16وہ ایک کے بعد ایک ویڈیو چلاتی گئی
07:18میرے دماغ میں سائیں سائیں ہو رہی تھی
07:20ایک دم مجھ پر واضح ہو گیا
07:21کہ وہ کیوں خالی منصوبہ بنا کر
07:23مجھے کسی کارروائی پر ساتھ نہیں لے جاتے تھے
07:26ہم نے جتنے منصوبے بھی وہاں بنائے تھے
07:27ان سب پر عمل درامت کسی اور نے کیا تھا
07:30لیکن اس کا اعتراف انہوں نے
07:32مجھ سے کروا لیا تھا
07:33اب اگر یہ ویڈیوز باک آرمی کے ہاتھ لگتیں
07:35تو مجھے غدداری کے الزام میں
07:37فانسی لگنے سے کوئی نہیں بچا سکتا تھا
07:39ہر کارروائی کے بعد
07:40میں نے ڈالرز وصول کرتے ہوئے
07:41باقاعدہ اعتراف کیا تھا
07:43کہ وہ کام میں کر چکا تھا
07:44اور یہ کوئی ڈرامے کی شوٹنگ نہیں تھی
07:46کہ اسے جھٹلایا جا سکتا
07:48مجھے معلوم ہی نہیں ہوا
07:49کہ کب میرے ہاتھ بے جان ہو کر
07:51نیچے لٹکنے لگے
07:51میری گرفت ڈھیلی ہوئی
07:53البرٹ میرے ہاتھ سے پسٹول لیے بغیر
07:55اتمنان بھرے انداز میں چلتا ہوا
07:57سوفے پر بیٹھ گیا
07:58میں سن سا ہو کر
07:59ٹی وی سکرین کو گھور رہا تھا
08:00جہاں پر کرنل کالن فیلڈ
08:02مجھ سے یہ پوچھ رہا تھا
08:03کہ کیا میں ان کے لیے
08:04پاک آرمی کے اندر رہ کر
08:06کام کر سکتا ہوں
08:07اور میں جوشیلے انداز میں
08:08سر ہلاتے ہوئے
08:09کام کرنے کی حامی بھر رہا تھا
08:10ان ویڈیوز کو دیکھنے کے بعد
08:12کسی احمق اور بے وکوف
08:13کو ہی میری غدداری پر شبہ ہو سکتا تھا
08:16البرٹ کی آواز نے
08:17مجھے خیالوں کی دنیا سے
08:18واپس کھینچا
08:18مسٹر زیشن بیٹھیں
08:20اور میں مرے مرے قدموں سے
08:21سوفے پر بیٹھ گیا
08:22وہ بولا یقینا اب تک
08:24تم یہی سوچ رہے ہوگے
08:25کہ ہم نہائیت بے وکوف اور گدے ہیں
08:27جو اتنی آسانی سے
08:28تم سے دھوکہ کھا رہے ہیں
08:30میں نے اس کی بات کا
08:31کوئی جواب نہ دیا
08:31وہ بولا پتا ہے
08:32بچپن میں مجھے اپنی ٹانگ پر
08:34اتنی سخت چوٹ لگی تھی
08:35کہ بس میری ٹانگ
08:36ٹوٹے ٹوٹے رہ گئی تھی
08:37اور یہ سارا کیا دھرا
08:39میرے باپ کا تھا
08:40مجھے درخت پر چڑھا کر
08:41اس نے نیچے کھڑے ہو کر
08:42کہا تھا کہ
08:43بیٹا چلانگ لگاؤ
08:43میں تمہیں پکڑ لوں گا
08:45ان پر اعتبار کرتے ہوئے
08:46میں نیچے کودا
08:47اور مجھے پکڑنے کی بجائے
08:48وہ ایک جانی بھڑ گیا
08:49میری ٹانگ پر سخت چوٹ لگی تھی
08:51جب درد سے بے حال ہو کر
08:53میں رو رہا تھا
08:53اس وقت انہوں نے
08:54میرے سامنے کھڑے ہو کر
08:55مجھے ایک اہم سبق سکھایا
08:56جو مجھے آج تک یاد ہے
08:58انہوں نے کہا
08:59بیٹا تمہیں تکلیف تو ضرور ہوئی ہے
09:00لیکن اب تمہیں یہ بات نہیں بھولے گی
09:02کہ زندگی میں کبھی
09:03اپنے باپ پر بھی اعتبار نہ کرنا
09:05اس کی بات پر
09:06ٹریسی نے زوردار قیقہ لگایا
09:08اس کے قیقہے سے میرے ذہن میں
09:10کسی بھولی بسری یاد نے کروڑ بدلی
09:12لیکن مجھے کچھ واضح یاد نہ آسکا
09:14بھاری آواز کے برقس
09:15اس کا قیقہہ نہائیت سریلہ تھا
09:17البرٹ نے اس کے قیقہے پر
09:18توجہ دیے بغیر اپنی بات جاری رکھی
09:20یقیناً تم جان گئے ہوگے
09:22کہ میں یہودی ہوں
09:23اور پھر امریکن خفیہ ایجنسی کا
09:24ایک آفیسر بھی ہوں
09:26کیا مجھے نہیں معلوم
09:26کہ تم مجھے بیوقوف بنا رہے ہو
09:28میں اچھی طرح جانتا تھا
09:29کہ تم نے کسی حالت میں
09:30پاک آرمی کے خلاف
09:31کوئی کام نہیں کرنا
09:32نہ جان کا خوف
09:33تمہیں اس بات پر مجبور کر سکتا ہے
09:35اور نہ کوئی لالچ ہی اکسا سکتی ہے
09:37میں نے کہا جب جانتے ہو
09:38تو پھر اتنی تگو دو کا فائدہ
09:40وہ بولا میں نے کہا
09:41تم پاک آرمی کے خلاف کام نہیں کرو گے
09:44اور بے فکر رہو
09:45ہم نے تمہیں پاکستان کے خلاف
09:46استعمال ہی نہیں کرنا
09:47میں نے اس کی طرف حیرانی سے دیکھا
09:49کیا مطلب
09:49وہ اتمنان سے بولا
09:51مطلب نہائیت واضح ہے
09:52ہم تمہیں افغانستان میں موجود
09:54دہشتگردوں کے خلاف
09:55استعمال کرنا چاہتے ہیں
09:56میں نے کہا
09:57اور اگر میں
09:57اس کے لیے بھی تیار نہ ہوا
09:59تو وہ اتمنان بھرے لہجے میں بولا
10:01تو جاؤ راستہ کھلا ہے
10:02روکا کس نے ہے
10:03بس خیال رکھنا
10:04کہ پاک آرمی کے حتے نہ چڑ جاؤ
10:05میں نے لرستی سوچوں کے ساتھ کہا
10:07یعنی تم یہ ویڈیوز
10:08پاک آرمی کے حوالے کر چکے ہو
10:10وہ بولا
10:10نہیں ہوئیں تو ہو جائیں گی
10:12اس میں کونسی دیر لگتی ہے
10:13میں نے مرے بھرے لہجے میں کہا
10:14جب تم آرمی کے حوالے یہ ویڈیوز کرو گے
10:16تو یقیناً
10:17انہیں سازش کی بو سونگنے میں دیر نہیں لگے گی
10:20ہم نے آرمی کے حوالے نہیں کرنی
10:21یہ تو آرمی کے اپنے ذرائع
10:23جو دہشتگردوں میں موجود ہیں
10:24وہ بڑی جانفشانی سے
10:26ان ویڈیوز تک رسائی حاصل کریں گے
10:27اور فل فور متلک آفراد تک
10:29یہ ویڈیوز پہنچا دیں گے
10:31میں نے پوچھا اور اگر میں تمہارے لیے کام کروں
10:33تو پھر کب تک یہ ویڈیوز آرمی کے حوالے نہیں کی جائیں گی
10:36وہ اتمنان بھرے لہجے میں بولا
10:37تین سال ہمارے لیے کام کرو
10:39معافضہ بھی ملے گا
10:40اور تین سال بعد
10:41اپنی بے گناہی کے ثبوت بھی مل جائیں گے
10:43میرے مطلب ہے تین سال بعد
10:44ان تمام ویڈیوز کو ضائع کر دیا جائے گا
10:47میں نے کہا مگر میں تم پر اعتبار کیوں کروں
10:49وہ بولا مجبوری ہے تمہاری
10:50اعتبار تو کرنا پڑے گا
10:51یوں بھی امید پر دنیا قائم ہے
10:53تین سال بعد کم از کم
10:54تم اپنے گھر والوں سے تو مل سکو گے
10:56اب اگر یہ ویڈیوز خفیہ ایجنسیوں کے حوالے ہو گئیں
10:59تو پہلے مرحلے میں
11:00وہ تمہارے گھر والوں کو اٹھا کر لے جائیں گے
11:02میں نے تنزیہ لہجے میں پوچھا
11:03تین سال کی غیر حاضری کا بہانہ کیا ہوگا
11:06وہ بولا قید
11:07یا سر پر چوٹ لگنے کی وجہ سے
11:09یاداشت چلے جانے کا بہانہ
11:10نہیں تو تمہیں شہادت کے درجے پر فائز کر دیتے ہیں
11:13تمہارے گھر والوں کو بھی آرمی کی طرف سے
11:15اچھی خاصی دولت مل جائے گی
11:17یہاں سے فارغ ہوتے ہی
11:18تم اپنا آبائی علاقہ چھوڑ کر
11:20کسی اور جگہ منتقل ہو سکتے ہو
11:22اگر امریکہ آنا چاہو تو خوش آمدید
11:24میں سوچ میں پڑ گیا
11:25انہوں نے مجھے بالکل ہی بے دستو پا کر دیا تھا
11:28مجھے سوچ میں ڈوبا دیکھ کر
11:29وہ اتمنان بھرے لہجے میں بولا
11:31تم جاؤ اور اتمنان سے سوچو
11:33ہمیں تمہارے جواب کا انتظار رہے گا
11:35بس یہ یاد رکھنا جس وقت تم نے کام کرنے کی حامی بھری
11:38اسی وقت سے تمہارے تین سال کی شروعات ہو جائے گی
11:41میں تھکے تھکے انداز میں اٹھ کر وہاں سے باہر نکل آیا
11:44دروازے پر موجود محافظوں نے مجھے دیکھتے ہی
11:47ایک دم میری جانب ہتھیار سیدھے کر لئے تھے
11:49ان کے کمانڈر نے فوراں حکم دیا ہاتھ اوپر
11:51لیکن میں نے ان کی بات سنی انسنی کی
11:53اور آگے بڑھ گیا
11:54کمانڈر نے فوراں دروازہ کھول کر اندر جھانکا
11:57اسی وقت میرے کانوں میں البرٹ کی آواز پڑی
11:59اسے جانے دو
12:00کمانڈر نے دروازہ بند کر کے تمام محافظوں کو ہتھیار نیچے کرنے کا کہا
12:04میں بے پروائی سے اپنے کمرے کی طرف پڑھتا رہا
12:07وہاں سے نکل کر میرے لئے کوئی جائے پناہ نہیں بچی تھی
12:09انہوں نے مجھے اس انداز میں گھیرا تھا
12:12کہ میں پھڑ پھڑا بھی نہیں سکتا تھا
12:13میں بستر پر گرنے کے انداز میں ڈھیر ہو گیا
12:15یہ جانتے ہوئے بھی کہ یہود و نصارہ
12:18کتنے ایار دھوکباز اور سازشی ہوتے ہیں
12:20میں بےوقوفوں کے انداز میں
12:22ان کی ہر بات پر عمل کرتا گیا
12:24مجھے پھانسنے کے لئے انہوں نے لمبی چال چلی تھی
12:26سہراب خان کا کردار
12:28ایک دم میری نظروں میں واضح ہو گیا تھا
12:30اسے بڑے طریقے اور مہارت سے
12:39ہمدرد بن کر اس نے میرے دل میں
12:41جینے کی اومنگ پیدا کرنے کے ساتھ
12:43مجھے یہ ترغیب دی کہ میں کس طرح گوروں کو
12:45دھوکا دی سکتا ہوں اور پھر مجھے اس کام پر
12:47آمادہ کرتے ہی اسے وہاں سے غائب کر دیا گیا
12:50میری سزا پر عمل درامت بھی
12:51روک دیا گیا اور جو ہی میں نے کام پر
12:54آمادگی ظاہر کی
12:55البرٹ بروک بغیر کوئی شک و شبہ ظاہر کیے
12:57مجھ پر یقین کرنے لگا
12:58اس کا مقصد تو بس میرے مو سے آرمی پر
13:01حملوں کا اعتراف کروانا تھا
13:02میرے جرم کو مزید گھناؤنا بنانے کے لیے
13:04اس نے کرنل کالن فیلڈ کا کردار بھی
13:07ڈرامے میں شامل کیا اور میں احمقوں کی طرح
13:09اس کے کہنے پر چلتا گیا
13:10وہ میرے ہمراہ بیٹھ کر آرمی پر حملے کا
13:13ہر منصوبہ بڑی تفصیل سے بناتا
13:14جس کی ویڈیو باقاعدگی سے تیار ہوتی
13:16پھر وہ کاروائی کسی اور کے ہاتھوں
13:18سر انجام پاتی
13:19اور اس کے بعد میں کرنل کالن فیلڈ کے سامنے
13:22اس کاروائی کو اپنے ساتھ منصوب کرتے ہوئے
13:24انعام بھی وصول کرتا
13:25اگر یہ ویڈیوز واقعی خفیہ ایجنسیوں کے ہاتھ لگ گئی تھی
13:28تو انہیں مر کر بھی میری بے گناہی پر
13:31یقین نہیں آسکتا تھا
13:32آخری ملاقات میں تو کرنل کالن فیلڈ نے
13:34مجھے واپس آرمی میں جا کر
13:36اپنے لیے کام کرنے کی دعوت بھی دی تھی
13:38جس کو میں نے بڑے جوش و خروش سے
13:39ہامی بھر لی تھی
13:40گویا میں واپس جا کر جتنی بھی کوشش کرتا
13:43اپنے بڑوں کو یہ یقین نہیں دلا سکتا تھا
13:45کہ میں بے گناہ ہوں
13:46انہوں نے کوئی پہلو بھی تشنا نہیں رہنے دیا تھا
13:49اتنے ثبوتوں کی موجودگی میں
13:50مجھے فانسی کے فندے سے کوئی نہیں بچا سکتا تھا
13:53لیکن اس سے پہلے خفیہ ایجنسیوں نے
13:55پچھ گچھ کے نام پر میرے ساتھ جو سلوک کرنا تھا
13:58اس کے بارے میں سوچ کر ہی میں کام گیا تھا
14:00وطم دشمنوں اور غداروں کے لیے
14:02ان ایجنسی والوں کے دل میں
14:03رحم کی رمک بھی موجود نہیں ہوتی
14:05یہ بھی ممکن تھا کہ تحقیق کے بعد
14:07انہیں میری بے گناہی کا یقین آ جاتا
14:09مگر یہ یقین کتنے عرصے بعد آنا تھا
14:11اور اس دوران مجھے کن کن مراحل سے گزرنا تھا
14:14اس بارے میں کوئی اندازہ نہیں لگایا جا سکتا تھا
14:17غدار نہ ہوتے ہوئے بھی میری ذات پر
14:19ایسا دھبا لگ جاتا جس کے اثرات
14:21میری آئندہ آنے والی نسل کو بھی
14:22سر اٹھانے کے قابل نہ چھوڑتے
14:24اب وہ مجھے افغانستان میں موجود
14:26مجاہدین کے خلاف استعمال کرنا چاہتے تھے
14:29کیونکہ افغانستان میں مختلف دھڑے کام کر رہے تھے
14:31امریکن، افغان، انڈین آرمی اور تہشتگرد
14:34پاکستان آرمی کے خلاف متحرک تھے
14:36مجاہدین امریکن اور انڈین آرمی کے خلاف
14:39برسرے پیکار تھے
14:40کچھ مقامی سردار اپنی بقا کی جنگ لڑ رہے تھے
14:43کچھ نے مجاہدین کے ساتھ
14:44الہاق کیا ہوا تھا
14:45کچھ حکومت کے ساتھ تھے
14:47ایک لمبی اور الجی ہوئی جنگ کا حصہ بننا
14:49یقیناً دشوار تھا
14:50لیکن پاک آرمی کے خلاف کام کرنے سے
14:52کئی گناہ بہتر تھا
14:53میری بے گناہی کے ثبوت
14:55ایلبرٹ بروک کے پاس موجود تھے
14:56اور ان ثبوتوں کے حصول تک
14:58ان کے لیے کام کرنا میری مجبوری تھی
15:00اگر میں اس طرح کام نہ کرتا
15:02تو یقیناً اپنی بے گناہی کے ثبوت
15:04کبھی حاصل نہ کر پاتا
15:05ان الجھا نامے سوچوں میں
15:06میں پوری رات کھویا رہا
15:08لیکن کسی واضح نتیجے پر نہ پہن سکا تھا
15:10دل چاہ رہا تھا
15:11کہ کسی ایسی جگہ پر جا کر چھپ جاؤں
15:13جہاں کوئی مجھے ڈھونڈ نہ سکے
15:14ناشتہ اور دوپہر کا کھانا
15:16اکیلا آدمی ہی لے کر آیا تھا
15:18اس کے ساتھ کوئی مسلح آدمی موجود نہیں تھا
15:20میں نے اسے البرٹ بروکس سے ملقات کی بات کی
15:23تھوڑی دیر بعد میں اس کے سامنے بیٹھا تھا
15:25وہ اس وقت اکیلا ہی تھا
15:26تو کیا فیصلہ کیا
15:28میں نے اپنا فیصلہ سنایا
15:29کوئی پاکستانی میری گولی کا نشانہ نہیں بنے گا
15:31وہ تصریح کرتا ہوا بولا
15:32کوئی پاکستانی فوجی تمہاری گولی کا نشانہ نہیں بنے گا
15:35میں نے پھر کہا
15:36میں نے پاکستانی کہا ہے
15:38وہ مو بناتے ہوئے بولا
15:39یہ مطالبہ ہی غلط ہے
15:40میں نے پوچھا وہ کیسے
15:41وہ بولا کیوں کہ اب تک کئی پاکستانی تمہاری گولی کا نشانہ بن چکے ہیں
15:45میں نے کہا وہ تمام دہشتگرد تھے
15:47اس نے اسبات میں سر ہلایا بلکل صحیح
15:49دہشتگرد کا نہ تو مذہب ہوتا ہے اور نہ وطن
15:52باقی تم یہ اسرار تو کر سکتے ہو
15:53کہ پاکستان کے اندر کسی کو قتل نہیں کرو گے
15:56لیکن افغانستان کے اندر کام کرتے ہوئے
15:58کسی ایسی شرط کے پیش کرنے کا مطلب ہے
16:00تم ہمارے لئے کام کرنا نہیں چاہتے
16:02اس کی بات خلاف حقیقت نہیں تھی
16:04پاک آرمی کے کسی فوجی کو
16:06افغانستان میں بھی نشانہ نہیں بناوں گا
16:08میں نے حتمی فیصلہ سنایا
16:10اس نے بے جھجک اسبات میں سر ہلایا منظور
16:12اسی وقت ٹریسی کمرے سے برامت ہو کر
16:14اپنی مخصوص جگہ پر آ کر بیٹھ گئے
16:16میں نے کہا میں تیار ہوں
16:18شاہ باش
16:18ٹریسی کے ہونٹوں پر خوبصورت مسکراہت ابری
16:21اس کی آواز بھاری تھی
16:22لیکن ہستے وقت اس کی آواز کافی سریلی تھی
16:25مجھے یوں لگتا تھا جیسے وہ آواز تبدیل کر کے بول رہی تھی
16:28البرٹ نے پوچھا کافی چلے گی
16:30میں نے نفی میں سر ہلایا
16:31آپ پیئیں
16:32اور میں وہاں سے باہر نکل آیا
16:34میں نے ان کے ساتھ کام کرنے کی حامی تو بھر لی تھی
16:36لیکن نہ تو میرا ضمیر مطمئن تھا
16:38اور نہ میرا دماغ اس کی تائید کر رہا تھا
16:40کمرے میں آ کر لیٹے ہوئے
16:41مجھے تھوڑی ہی دیر ہوئی تھی
16:42کہ سردار سنوبر خان پہنچ گیا
16:44وہ کافی دنوں بعد لوٹا تھا
16:46مبارک ہو بھئی
16:46سنا ہے
16:47ہمارے ساتھ شامل ہونے کا فیصلہ کر لیا ہے
16:49بے تکلفی سے کہتے ہوئے
16:50وہ میرے ساتھ ہی چار پائی پر بیٹھ گیا
16:52میں نے کہا کبھی کبھی ایسے فیصلے کرنا مجبوری بن جاتی ہے
16:55اس نے پوچھا کیسی مجبوری
16:57شاید اسے معلوم نہیں تھا
16:58کہ البرٹ نے مجھے کس طرح پھسایا ہے
17:00میں نے کہا چھوڑو اس بات کو
17:01یہ بتاؤ اتنے دن کہاں غائب رہے
17:03وہ بولا اپنا تو کاروبار ہی ایسا ہے
17:05کہ کسی جگہ پر ٹک کر نہیں رہ پاتا
17:07میں نے پوچھا
17:08مجھے تمہارے زیر کمان کام کرنا پڑے گا
17:10یا البرٹ خود ہی مجھے حکم دے گا
17:12وہ ہسا تم ایک خصوصی آدمی ہو جناب
17:14میری کیا مجال کہ تمہیں حکم دے سکوں
17:16البتہ یہ ممکن ہے
17:17کہ کبھی کبھی البرٹ صاحب کا حکم
17:19تم تک پہنچانے میں واسطہ بننا پڑے
17:21ہم میں نے مطمئن انداز میں سر ہلا دیا
17:24کہ ایک غدار کے زیر کمان کام کرنا
17:26مجھے مزید پریشان کر سکتا تھا
17:28وہ بولا اچھا آج تمہارے لیے
17:30ایک خاص پارٹی کا انقاد کر رہا ہوں
17:32میں نے حیرانی سے پوچھا کیسی پارٹی
17:33وہ بولا تھوڑا حلہ گلہ کریں گے
17:35رقص وغیرہ سے لطف اندوز ہوں گے
17:37گانا بجانا ہوگا کھانے پینے کا مندوبست کیا جائے گا
17:40اور پھر اس کے علاوہ کیا ہو سکتا ہے
17:42میں نے بیزاری سے کہا اس کی ضرورت کیا ہے
17:44وہ جلدی سے بولا واہ
17:45اس کی ضرورت کیوں نہیں
17:46اس اس جیسے نشانہ باز قیامت پر
17:48چھوٹا موٹا جشن تو بنتا ہے نا
17:50گہرا سانس لیتے ہوئے میں چپ ہو گیا
17:52وہ تھوڑی دیر گپے ہانکنے کے بعد چلا گیا
17:54رات کو حویلی میں واقعی جشن کا سما تھا
17:57پانچے رکاسائیں اور پشتوں کے دو تین گائک بھی بلائے گئے تھے
18:01سپہر ہی کو آگ کے بڑے بڑے علاؤ حویلی کے وسیع سہن میں جلا کر
18:05سالم دمبے اور بکرے بھونے گئے
18:07اندھیرہ چھاتے ہی گانے بجانے کی محفل چروع ہو گئی تھی
18:10البرٹ بروک کے علاوہ بھی مجھے چند امریکن نظر آ رہے تھے
18:13خصوصی مہمانوں کے لیے صوفہ سیٹ رکھے گئے تھے
18:15جبکہ باقی لوگ تین اطراف میں بچھی ہوئی چارپائیوں پر بیٹھ گئے تھے
18:19رکس کرنے والیوں کے لیے صوفوں اور چارپائیوں کے درمیان میں جگہ بنائی گئی تھی
18:23مختلف پکوانوں سے بھرے ڈونگے اور ٹرے گانے بجانے کے دوران ہی
18:27چارپائیوں اور صوفوں کے سامنے پڑی ہوئی میزوں پر سجا دیا گئے
18:30گویا ناظرین کو رکاساؤں کے خوبصورت اجسام کو لٹکتے مٹکتے دیکھتے ہوئے
18:34کھانے کی سہولت پہنچائے گئی تھی
18:36ایسی محافل میں ام الخبائس کی موجودگی فرض ہوتی ہے
18:39ٹریسی بھی لمبوترا گلاس ہاتھ میں تھامے میرے ساتھان بیٹھی
18:43اور گلاس سے ہلکی ہلکی چسکیاں لیتے ہوئے شوخی بھرے انداز سے مجھے گھورنے لگی
18:47میں اس سے بے پرواہ ناچنے والیوں کو دیکھتا رہا
18:49پیش آور ہونے کے باوجود ان میں سے کوئی بھی پلوشہ کی طرح نہیں تھی
18:53ان میں سے ایک کے جسمانی خد و خال پلوشہ سے ملتے جلتے تھے
18:56بس بال ذرا لمبے تھے
18:57نین نقش پلوشہ کی طرح جازب نہیں تھے
19:00اور نہ وہ اتنی ماہر رکاس تھی
19:02ٹریسی کی بھاری آواز نے میرے کانوں میں زہر انڈیلا
19:05تم مسلسل اس کالے کپڑوں والی رکاسہ کو اس لیے گھورے جا رہے ہو
19:09کہ یہ جسمانی طور پر اس جسم فروش لڑکی سے مشابعت رکھتی ہے
19:12جس نے تمہارا سعودہ کیا تھا
19:13میں نے تلخ لہجے میں کہا
19:15تمہیں اس سے کوئی مطلب نہیں ہونا چاہیے
19:17اس نے قیقہ بلند کیا
19:19ویسے میرے بارے میں کیا خیال ہیں
19:20اس نے بے باق لہجے میں پوچھا
19:22میں تنزیہ لہجے میں بولا
19:23مجھ سے کیوں پوچھ رہی ہو آئینہ دیکھ لو
19:25اس نے مسکراتے ہوئے کہا
19:26یقین کرو
19:27میں تمہاری نام نے ہاتھ محبوبہ کی طرح جسم فروش نہیں ہوں
19:30میں نے کہا تو اس جسم کو کوئی احمق ہی خرید سکتا ہے
19:33نہ جانے کیوں مجھے اس سے چڑھ ہونے لگی تھی
19:35میرے تنزیہ لہجے کی پرواہ نہ کرتے ہوئے وہ بولی
19:37ویسے شادی شدہ ہو کر
19:39تمہیں کسی فائشہ میں دلچسپی نہیں لینی چاہیے
19:41اس کی بات سنتے ہی میں حیرت سے اچھل پڑا
19:43تمہیں کیسے پتا کہ میں شادی شدہ ہوں
19:45وہ فخریہ لہجے میں بولی
19:46تم امریکن انٹیلیجنس کی ایک میجر سے مخاطب ہو
19:50میں نے کہا اچھا
19:51تو امریکن انٹیلیجنس کی میجر کو یہ تو معلوم ہے
19:53کہ میں شادی شدہ ہوں
19:54لیکن یہ پتا نہیں کہ کافی عرصہ پہلے ہی
19:56میں اپنی بیوی کو طلاق دے چکا ہوں
19:58اس نے تصدیق چاہنے والے انداز میں کہا
20:00اس فائشہ کے لیے جو تمہیں بیچ کر چلی گئی تھی
20:03میں نے کہا میرا خیال ہے کہ امریکن لڑکی کو یہ زیب نہیں دیتا
20:05کہ وہ کسی مرد کے ساتھ جسمانی تعلق کو
20:08اتنے اوچھے نام سے ظاہر کرے
20:09تم خود بھی یقیناً کئی مردوں کو نواز چکی ہوگی
20:12اس نے تنزیہ ہنکار بھری
20:14ہم غلط فہمی ہے تمہاری
20:16ضروری نہیں کہ ہر امریکن لڑکی ایسی ہی ہو
20:18میں نے کہا ایک آدھ کی پارسائی
20:20پوری قوم کی بے رہروی کا دفاع نہیں کر سکتی
20:22بلکل اس طرح جیسے ایک آدھ کی بے رہروی
20:24پوری قوم کو گمراہ ثابت نہیں کر سکتی
20:27وہ فلسفیانہ لہجے میں بولی
20:28فلحال موضوع بحث وہ فائشہ اور میں ہیں
20:31نہ تو تمہاری قوم کی پارسائی
20:33اس کی جسم فروشی پر مٹی ڈال سکتی ہے
20:35اور نہ میری تہذیب کی آزادی
20:36مجھے میلہ ثابت کر سکتی ہے
20:38میں نے کہا یوں دعویٰ کرنے سے کیا حاصل
20:40شاید تمہارے قریبی ساتھی بھی اس بات پر
20:42یقین کرنے کو تیار نہ ہو
20:43میں نے اسے شرمندہ کرنے کی کوشش کی
20:45وہ اعتماد سے بولی تمہیں تحقیق کرنے کی اجازت ہے
20:48میں نے حیرانی سے اسے گھورا کس لیے
20:50اس نے میری طرف ہاتھ بڑھایا دوستی کے لیے
20:52میں نے کہا محترمہ میں نے صرف اپنی بے گناہی کے ثبوت حاصل کرنے کے لیے
20:56تمہارے لیے کام کرنے کی حامی بھری ہے
20:58یقیناً اس میں تم سے عشق کرنے کی کوئی وجہ شامل نہیں
21:01وہ مسکرائی تو کیا یہ کام تو اب بھی ہو سکتا ہے
21:03میں نے تنسکہ ایک اور تیر چلاتے ہوئے کہا
21:06ہاں اگر تم دنیا کی آخری لڑکی ہوئی تو
21:08اس نے برا منائے بغیر پوچھا اچھا
21:10سچ سچ بتاؤ کیا حقیقت میں میں تمہیں بدصورت اور بدی لگ رہی ہوں
21:13میں نے کہا لگ نہیں رہی تم ہو
21:15اسی وقت تین امریکی صوفوں کو چھوڑ کر قاساؤں کے ساتھ ناچنے لگے
21:19میری کسی بھی بات کا برا منائے بغیر وہ بولی
21:21اچھا میرے ساتھ رکش کرنا پسند کرو گے
21:23میں نے مو بناتے ہوئے جواب دیا
21:24اگر ناچنا آتا تب بھی یہ ہماقت نہ کرتا
21:27اس نے کھڑے ہو کر میرا ہاتھ پکڑ کر کھینچا چلو نا
21:29ایک جھٹکے سے اپنا ہاتھ چھڑا کر
21:31میں بھنے ہوئے گوشت کی طرف متوجہ ہو گیا
21:33کنتے اچھکاتے ہوئے وہ ناچنے والیوں کی طرف بڑھ گئی
21:36پشت و ساز پر رکش کرنا کچھ زیادہ ہی آسان ہوتا ہے
21:39اپنے امریکی ساتھیوں کی بجائے وہ اسی لڑکی کے ساتھ مل کر تھرکنے لگی
21:42سنوبر خان نے میرے ساتھ بیٹھتے ہوئے مسکرا کر پوچھا
21:45آج تو بڑی گپ شپ ہو رہی تھی
21:47میں نے مو بناتے ہوئے کہا گپ شپ نہیں کر رہا تھا جان چھڑا رہا تھا
21:50وہ حضرت بھرے لہجے میں بولا
21:52قسم سے یار ہم تو ترس رہے ہیں
21:53میں استہزائی انداز میں ہسا تو میں کیا کروں
21:55اس نے برا منایا یہ بھی صحیح ہے
21:57میں نے تنظیہ انداز میں کہا سردار صاحب
22:00وہ امریکن ہے اور تم اس کے لئے کام کر رہے ہو
22:02اپنے آقاوں کی عزت پر نظر رکھنا کوئی اچھی بات نہیں
22:05اس نے بلند بانگ قیقہ لگایا
22:07یار یہ ہبشن اپنے امریکی ساتھیوں کو بھی گھاس نہیں ڈالتی
22:10میں نے کہا ویسے اس ہبشن میں پرکشش لگنے والی چیز کیا ہے
22:13وہ ندید پن سے بولا مجھے تو سر سے پاؤں تک لگتی ہے
22:16میں نے ٹریسی کی طرف دیکھا
22:18اس کے رکش کو بے ہنگم اچھلکوت ہی کہا جا سکتا تھا
22:21موضوع تبدیل کرتے ہوئے اس نے مجھے بے ہیجائی سے پوچھا
22:23اچھا رات گزارنے کے لیے کس کا انتخاب کروں
22:26میں نے ان کار میں سر ہلاتے ہوئے کہا
22:28مجھے ان خرافات سے دور ہی رکھو
22:29اس نے حیرانی ظاہر کی نہ کرو یار
22:31اس کی حیرت مجھے ترغیب دینے کی غرض سے تھی
22:33میں اپنی بات پر قائم رہا یہ حقیقت ہے سنوبر خان
22:36وہ بولا تم شاید پلوشہ وزیر خان کو بھول نہیں پائے
22:40میں صاف گوئی سے بولا نہ تو میں نے اسے اس نظر سے دیکھا تھا
22:43اور نہ کبھی اس کے بارے میں کوئی غلط خیال دل ملایا تھا
22:46ایک مکروح ہسی اس کے ہونٹوں پر نمودار ہوئی
22:48اتنا عرصہ اس کے قریب رہنے کے باوجود ایسا دعویٰ کرنا تمہیں زیب نہیں دیتا
22:52میں نے بیزاری سے کہا مجھے صفائیاں دینے سے چڑھ ہیں
22:54وہ بولا ویسے وہ خود بھی اس معاملے میں بڑی تیز ہے
22:57مردوں کو لبھانا اور اللو بنانا تو اس کے لیے بلکل آسان ہے
23:00میں نے تبتے ہوئے کہا بھاڑ میں جائے
23:02وہ مزید تقرار کیے بغیر اٹھ گیا
23:04ٹھیک ہے جگر مزے کرو
23:06اور البرٹ بروک کی طرف بڑھ گیا
23:07گھنٹے پون گھنٹے کی اچھلکوت کے بعد
23:10ٹریسی دوبارہ میرے پاس آن بیٹھی
23:11کیسے لگا میرا رکس
23:12ماتے پر نمودار ہوئے پسینے کے قطرے پہنچتے ہوئے
23:15اس نے داد چاہنے کے انداز میں پوچھا
23:17مجھے سچ مچھ ہنسی آگئی جیسی تم
23:19ویسے تمہارا رکس
23:20وہ مو بناتے ہوئے بولی تمہاری محبوبہ سے تو اچھا ہی ناچتی ہوں گی
23:24میں نے کہا میں اس کے کردار کے بارے میں بات نہیں کرنا چاہتا
23:27ویسے تم اس کے قریب بھی نہیں تھی
23:28وہ بولی اچھا اس کا مطلب ہے
23:30اس کا تعلق ضرور کسی کوٹھے وغیرہ سے ہوگا
23:32میں نے حیرانی ظاہر کرتے ہوئے پوچھا
23:34تمہیں کیا معلوم کوٹھا کیا ہوتا ہے
23:35وہ بولی تم یہ بات کیوں بھول جاتے ہو
23:37کہ میں امریکی انٹیلیجنس کی میجر ہوں
23:39اور پاکستان آنے سے پہلے یہاں کے لوگوں
23:41اور تحصیب و ثقافت کے بارے میں
23:43مکمل جانکاری حاصل کر چکی ہوں
23:45میں نے کہا ویسے سچ کہوں تو مجھے تم
23:47البرٹ بروک کی محافظ لگتی ہو
23:48وہ مو بناتے ہوئے بولی
23:50وہ میرا ہم رینک ہے
23:51گو مجھ سے دو تین سال سینئر ہے
23:53لیکن ہے وہ بھی میجر
23:54میں کولڈرنگ کا گلاس پھر کر
23:56ہلکی ہلکی چسکیاں لینے لگا
23:57وہ پروگرام رات گئے تک جاری رہا
23:59اس دوران ٹریسی میری ناگواری ظاہر کرنے کے باوجود
24:02وہی بیٹھے زبردستی میرے ساتھ گپے ہانکتی رہی
24:05پروگرام کے اختتام پر
24:06امریکی اپنی پسند کی رکاسہ کو پکڑ کر
24:09اپنے کمروں کا رخ کرنے لگے
24:10ٹریسی نے مسکرا کر کہا
24:11ایک لڑکی تو تمہارے حصے میں بھی آ رہی ہے
24:13اس کا اشارہ بچ جانے والی رکاسہ کی طرف تھا
24:16میں نے تنزیہ انداز میں کہا
24:17تم ہی کافی ہو
24:18وہ جیسے کھل اٹھی سچ
24:20میں نے کہا ہاں لانت بھیجنے کے لیے
24:22وہ بولی میں جانتی تھی تمہارے بھونڈے مزاک کو
24:24مو بناتے ہوئے وہ اپنے کمرے کی طرف بڑھ گئی
24:26اس کی کھلی ڈولی دعوت کے باوجود
24:28مجھے یقین تھا کہ اس کی دعوت بس دکھاوا ہی ہے
24:31چینل کو سبسکرائب کیجئے
24:35اور بیل آئیکن پر کلک کیجئے
24:36تاکہ آپ کو تمام ویڈیوز فوراں ملتی رہیں

Recommended