Skip to playerSkip to main content
  • 1 week ago

Category

😹
Fun
Transcript
00:001.2 million dollar ki annual salary
00:02یعنی 30 crore rupay mirl rupay
00:04صرف is light house ko guard
00:05करने के
00:06क्या आप में हिम्मत है ये job करने की
00:08आपका कोई boss नहीं होगा
00:09जो नज़ा रखेगा आप पे
00:11जब आप यहाँ काम कर रहे होगे
00:12जब दिल करे आप अराम से सो सकते हो
00:14अराम से उठो
00:15view enjoy करो
00:16fishing करो
00:17आपका काम ये होगा
00:18सिर्फ ये make sure करना
00:20के light house के उपर वली light
00:21सही से काम करती रहे
00:23बस यही काम है
00:2430 crore rupay मिलेंगे
00:25सिर्फ एक light को देखने के लिए
00:27के वो सही से काम करती रहे
00:28लेकिन unfortunately अच्छी खबर
00:30यहीं खतम होती है
00:31और बुरी खबर यह है
00:32के ये दुनिया की सबसे
00:34खतरनाक जॉब है
00:35zoom on light house को guard करना
00:37क्योंके ये समंदर के
00:38बीचो बीच है
00:39इस से पहले आप लोग
00:40इस जॉब के लिए
00:41अपने सीवियां भेजो
00:42ये बाद भी सुन लो
00:43के आप से इदर
00:44कोई बंदा भी बात नहीं करेगा
00:45हर तरफ लोनलिनेस होगी
00:47और सबसे खतरनाक बात
00:48तो ये है कि इस एरिये में
00:50बहुत ज़्यादा गंदे तुफान आते हैं
00:52और जो तुफानी लहरे होती हैं
00:53वो तो दस्यों मीटर उपर तक टकराती है
00:56टावर से
00:56इस जाब में जान जाने का भी खतरा हो सकता है
00:59ये पिक्चर ली गई थी
01:00रेस्क्यू आपरेशन करते हुए
01:01यहां पर साफ देखा जा सकता है
01:03कि लाइट हाउस का कीपर किस तरह तुफान से गिरा हुआ है
01:06अगर ये तुफानी लहरें पूरे तरीके से
01:08लाइट हाउस को कवर कर लेती
01:09तो उसकी जान को भी खतरा हो सकता था
01:11ये सब जानने के बाद आप में फिर भी हिमत है
01:14इस जाब को अपलाए करने की
01:15वैसे इस अजीब औ गरीब जाब को देखने के बाद
01:17आपके जहन बे भी ये सवाल आ रहा होगा
01:19کہ اس لائٹ ہاؤس کو بنایا ہی کیوں گیا ہے
01:22اور یہ بات کیوں ضروری ہے
01:23کہ لائٹ ہاؤس کی لائٹ ہمیشہ جلتی رہنی چاہیے
01:26اس چیز کے لیے دیکھنا پڑے گا
01:27کہ لائٹ ہاؤس کی شروعات کیسے ہوئی
01:29تو یہ بات ہے انشینٹ زمانے کی
01:31جب سفر کرنے کے لیے نہ ہی روڈز ہوا کرتے تھے
01:34اور نہ ہی کوئی گاڑیاں
01:35تو لمبے سفر کرنے کے لیے
01:36سب سے بیس طریقہ تھا پانی
01:38ایک بندہ تھا جس کا نام تھا
01:39یہ بڑا ہی زبردست سیلر تھا
01:42اور اپنے خطرناک سمندری سفر کے بارے میں
01:44جانا جاتا تھا
01:45اس کے ساتھ ایک انسیڈنٹ ہونے والا تھا
01:47شپس تو پہلے زمانے میں لکڑیوں کی ہوتی تھی
01:50تو ایک رات کیپٹن پانی میں بہت ہی اندھیرے والی جگہ سے گزر رہے تھے
01:54پانی کے نیچے بڑی بڑی راکس تھی
01:55جس سے ان کی شپ ٹکراتی ہے
01:57شپ میں سراخ ہو گیا اور وہ الٹ بھی گئی
01:59اور ان کو بہت زیادہ نقصان ہو جاتا ہے
02:01اس انسیڈنٹ کے بعد کیپٹن مارسیس نے سوچا
02:03کہ اس پرابلم کا کوئی نہ کوئی سلوشن ضرور ہوگا
02:06جو ان کو اس قسم کے خطرے سے وارن کر سکے
02:09اب یہ تو ہو گئی ایک پرابلم
02:10دوسری پرابلم یہ ہے کہ آپ کو پتہ ہے
02:12کہ اوشین بہت زیادہ بڑا ہے
02:14اور پیسیفک اوشین تو بس چھوڑی دو
02:16اگر ہم پوری دنیا کا لینڈ ایک جگہ کٹھا کر دیں
02:19ساتھوں کانٹیننٹس کو ملا کے
02:20تو بھی پیسیفک اوشین زیادہ بڑا ہوگا
02:23اس کو چھوڑو اگر ہم پانچ مونز بھی اس ایریے میں رکھ دیں
02:26تو بھی پیسیفک اوشین زیادہ بڑا ہوگا
02:28اب آئیڈیا ہو گیا ہوگا آپ کو کہ یہ کتنا بڑا اوشین ہے
02:31جب پرانے زمانے میں سیلر اس اوپن پانی میں سفر کرتے تھے
02:34تو ان کو کچھ بھی نہیں پتا ہوتا تھا
02:36کہ اگلی زمین کتنی دور ہے
02:38اور ایون اس کا راستہ کدھر سے ہے
02:40نیویگیشن اس دور میں دنیا کا سب سے بڑا مسئلہ تھا
02:43جی پی ایس یا کوئی ایڈوانس سسٹم تو ہوتا نہیں تھا
02:45جو سیلرز کو گائیڈ کر سکے راستے کے بارے میں
02:48جی پی ایس انوینٹ ہوا تھا 1973 میں
02:50اور پبلک کے لیے اویلیبل تھا 1978 میں
02:53کبھی کبھی گوگل میچ پہ بھی ہم لوگ ٹرن کو سکرین پہ دیکھنے کے باوجود بھی غلط موڑ لیتے ہیں
02:58پھر یہ پرانے لوگ تو کیا ہی کرتے ہوں گے
03:00تو ان سیلرز کو سورج پہ ریلائے کرنا پڑتا تھا
03:03ستاروں پہ ریلائے کرنا پڑتا تھا
03:04اور شروعات کے کچھ نیویگیشن ٹولز پہ
03:07اس نہ ختم ہونے والے سمندر کو پار کرنے کے لیے
03:10صرف اس نیویگیشن کی وجہ سے تین چار مصیبتیں اور آ جاتی تھی
03:13جیسے کہ کیپٹن ایلیس کو آئی تھی
03:15پرانے زمانے میں کیپٹن اپنے کریو کے ساتھ پیسیفک اوشن کروز کر رہے تھے
03:19تو رات میں ایک دم سے بادل آ جاتے ہیں
03:21جس کی وجہ سے ستارے چھپ جاتے ہیں
03:23جن کو یہ دیکھ کر راستے کا پتہ لگا رہے تھے
03:25اور پھر سمندر کے اس حصے میں بہت تیز طوفان آتے ہیں
03:28تو یہ لوگ راستہ بھٹک جاتے ہیں
03:30جب صبح ہوتی ہے تو یہ لوگ اوپن اوشن میں لاؤسٹ ہو گئے تھے
03:33کریو کے پاس نہ ہی کچھ کھانے کے لیے بچاتا اور نہ ہی کچھ پینے کے لیے
03:37اوک اور پیاس کی وجہ سے کریو کا برا حال ہوتا ہے
03:40آپ کو بھی پتا ہوگا کہ اوشن کا پانی ہم انسان نہیں پی سکتے
03:43کیونکہ یہ بہت زیادہ نمکین ہوتا ہے
03:45اس کے پینے سے انسان کی موت بھی ہو سکتی ہے
03:48تو یہ لوگ پانی میں ہونے کے باوجود بھی پیاسے تھے
03:51بہت سارے کریو میمبرز مر گئے تھے
03:53کیپٹن کو بہت مشکل سے لینڈ بلا تھا
03:55اور فائنلی یہ لوگ وہاں پر جا کر سٹاپ کرتے ہیں
03:58اب دنیا کے سب سے پہلے لائٹ ہاؤس کی شروعات ہونے والی تھی
04:01ایجپٹ میں میڈیٹرینین سی کے ساتھ تھا انشینٹ سیٹی آف الیکزنڈریہ
04:05وہاں کا رولر تھا فیٹالمی دا سیکنڈ فیلیڈلفیس
04:08اس کا کنگڈم اس ٹائم ایک پراپر ہب تھا ٹریڈ کلچر کے لیے
04:11لیکن اس کنگڈم کے لیے سب سے بڑا مسئلہ تھا اس کی لوکیشن
04:14اگر آپ اس پکچر کو غور سے دیکھیں
04:16تو شہر کے کنارے پہ جانے کے لیے یہاں سے گزرنا پڑتا تھا
04:20اور اس کے ساتھ میں دیکھیں کہ کتنے سارے پتھر ہیں
04:22جب ٹریڈ کرنے والی شپ رات کے ٹائم اس جگہ سے تیز رفتار سے گزرتی تھی
04:26تو یہ پانی کے نیچے نوکدار پتھروں سے ٹکراتی تھی
04:29یہ شپس ڈوب جاتی تھی اور ان کے کارگو بھی ضائع ہو جاتے تھے
04:33جس کی وجہ سے ان کے کنگڈم کو بہت زیادہ نقصان ہو رہا تھا
04:36کنگ پیٹالمی نے اپنے کنگڈم کی مہرین ٹریڈ روٹ کی سیفٹی کے لیے
04:40اس ٹائم کے ایکسپرٹ اور بریلینٹ آرکیٹیکٹ
04:42سو سٹریٹس آف سینیڈس کو بلوایا
04:44اور ان سے اس کے سلوشن کے لیے مدد مانگی
04:47دونوں نے مل کر بہت ہی زبردست پلین بنایا
04:49ایک روشنی کے بڑے سے مینار کو بنانا
04:52جو شپس کو گائیڈ کیا کرے گا سیفٹی کی طرف
04:54اور ساتھ ہی ان کو وان بھی کرے گا پانی کے لہروں کے نیچے موجود خطرے سے
04:58ڈیٹرمنیشن کے ساتھ سو سٹریٹس کام شروع کر دیتے ہیں
05:01لیکن ان کو یہ نہیں پتا تھا کہ جو چیز یہ بنا رہے ہیں
05:04وہ وان آف دا گریٹس انجنرنگ مارول بننے والا ہے انشینٹ ورلڈ کا
05:08تا فیروز آف الیکزنڈریا
05:10الیکزنڈریا کے ساحل پہ آئیلینڈ آف فیروز کے اوپر
05:13یہ لائٹ ہاؤس چمکتی ہوئی بلندیوں پہ پہنچ گیا
05:16اس کی ہائٹ تھی 384 فیٹ
05:18اور اس کو وائٹ ماربل سے بنائے گیا تھا
05:21اس لائٹ ہاؤس کے اوپر بہت بڑی آگ جلتی تھی
05:23جس کو ہر وقت آئل اور لکڑی کی سپلائی ملتی رہتی تھی
05:26اس لائٹ ہاؤس کو دنیا کے ساتھ انشینٹ عجوبوں میں سے ایک بھی مانا گیا تھا
05:31لیکن صرف اس کے سائز کی وجہ سے یہ لائٹ ہاؤس امیزنگ نہیں تھا
05:34بلکہ اس کے پیچھے اس کا جینئس ڈیزائن بھی تھا
05:37سو سٹرٹس نے لائٹ کو اور زیادہ بڑھانے کے لیے میرر اور لینز کا سسٹم بھی بنایا تھا
05:42جس کی مدد سے میلو دور جہاز کو بھی اس کی روشنی آرام سے دکھائی دیتی تھی
05:46جیسے ہی لائٹ ہاؤس کے بننے کی بات پھیلتی ہے
05:48تو دور کے سیلرز نے سکون کا سانس لیا
05:51اب ان لوگوں کو اس لائٹ ہاؤس کی وجہ سے
05:53الیکزنڈریا کے پاس پتھریلے پانی کو نیویگیٹ کرنے کی ضرورت ہی نہیں پڑنی تھی
05:57تو یہ دنیا کا پہلا لائٹ ہاؤس ایک سیفٹی کا سیمبل بن گیا تھا سیلرز کے لیے
06:01اور یہاں سے پھر لائٹ ہاؤس کا کنسیپ پوری دنیا میں پھیل گیا
06:04پہلے تو یہ لائٹ ہاؤس سمندر کے کناروں میں بنا کرتے تھے
06:07لیکن جب وقت کے ساتھ ساتھ دنیا بھر میں ٹریڈز بہت زیادہ شروع ہو گئی
06:11تو سمندر کے بیزی ٹریڈ روڈ کے بیچ میں جتر روکس پانی کے زیادہ قریب ہوتی تھی
06:15اور جن روکس سے شب کو زیادہ خطرہ ہوتا تھا کہ یہ کہیں ان کو دوبانا دیں
06:19ان جگہوں پر بھی لائٹ ہاؤس بننا شروع ہو گئے تھے
06:22اسی وجہ سے سمندر کے بیچوں بیچ ڈیفرنٹ لوکیشن پر آپ کو یہ لائٹ ہاؤس دیکھنا کو ملیں گے
06:27شروع میں ان لائٹ ہاؤس پر آگ جلتی تھی
06:29لیکن یہ کوئی ایڈیل سیچویشن نہیں تھی کہ روز لکڑیاں آئل اور کول کو ہر وقت استعمال کرنا
06:34اس کے بعد کینڈلز گیس لیمپ اور آئل لیمپس آگئے تھے
06:37لیکن آگ کی لائٹ اتنی زیادہ برائٹ نہیں ہوتی تھی
06:40جب الیکٹریسٹی پروڈیوس ہوئی تھی اور لائٹ بلک کی انونشن ہوتی ہے
06:43تو یہ لائٹ ہاؤس بھی الیکٹرک بلک پر شفٹ ہونا شروع ہو گئے تھے
06:46کیونکہ ان کی لائٹ زیادہ ہوتی ہے
06:48لیکن پھر بھی لائٹ ہاؤس اس لائٹ کو میلو دور کس طرح ریفلیک کرتے ہیں
06:52اس کا جواب ہے یہ لینزز
06:53ایٹین ہنڈرڈز تک ان ریفلیکٹر کو لائٹ سورس کے پیچھے لگایا جاتا تھا
06:57لیکن اس ٹائم کے انجینئرز کو ایک بات پتا چلتی ہے
07:00کہ لائٹ کو اور زیادہ فوکس کیا جا سکتا ہے
07:02کہ لینزز کو اگر ہم لائٹ کے سامنے رکھیں
07:04لیکن اس میں مسئلہ یہ تھا
07:06کہ جتنا موٹا لینز ہوگا
07:07اتن ہی کم لائٹ ہوگی
07:09تو یہاں پر آ جاتے ہیں فرنچ فیزیسسٹ اور انجینئر فریسنل
07:12جن کے پاس بڑا زبردست سلیوشن تھا
07:15انہوں نے لینززز کو ایک تو باریک کر دیا
07:17اور اس کے ڈیزائن کو اس طرح بنایا تھا
07:19کہ ساری لائٹ ایک ہی پوائنٹ پر فوکس کر رہی تھی
07:21اس طریقے سے پھیلی ہوئی لائٹ کو
07:23ایک سنگل ڈیریکشن میں بھیجا جا سکتا تھا
07:25آج موسٹلی لائٹ ہاؤسز میں فریسنل لینزز استعمال ہوتے ہیں
07:29اس انویشن نے لائٹ ہاؤس کو ریولیشنائز کر دیا تھا
07:32اور لائٹ کو میلوں دور سے آرام سے دیکھا جا سکتا تھا
07:35تو اس طرح ان لائٹ ہاؤس کی مدد سے
07:36شپس کو خطرے کا آرام سے پتا چل جاتا تھا
07:39تو وہ جو ویڈیو کے شروع میں میں نے آپ کو جاب بتائی تھی
07:42کہ زومان لائٹ ہاؤس میں رہنے کے لیے
07:43آپ کو تیس کروڑ روپے ملیں گے
07:45صرف آپ نے یہ دیکھنا ہے کہ لائٹ ہاؤس کی لائٹ جلتی رہے
07:48اب بھی کیا آپ لوگ اس جاب کو کرنے کے لیے انٹرسٹیڈ ہیں
07:50کمنٹس میں ضرور بتانا
07:52یہ لائٹ ہاؤس تو انچنٹ زمانے میں بنا تھا
07:54اور اس نے پوری دنیا کی میرین ٹریڈ کی سیفٹی کو
07:57ریولشنائز کر دیا تھا
07:58یہ تو انچنٹ راجہ کی طرف سے بہت اچھا قدم ہوتا ہے
08:01لیکن ہر انچنٹ راجہ بھی اچھا نہیں ہوتا
08:03بلکہ انہوں نے تو ظلم کی حدیں پار کی ہوئی تھی
08:06یہ راجہ چھوٹے چھوٹے کرائنز پر ایسی سزائیں دیتے تھے
08:09جن کو دیکھ کر آپ کے رونگٹے کھڑے ہو جائیں گے
08:11ان کی انہی چھے سزاؤں پر میں نے یہ والی ویڈیو بنائی ہے
08:14آپ کو ہائیلی ریکمینڈ کروں گا کہ آپ ضرور دیکھنا
08:17ملتے ہیں پھر اس دور میں
08:18ہینکس فور واشنگ
Be the first to comment
Add your comment

Recommended