00:00ڈلیلِ صُبھِ روشن ہے سِتاروں کی تُنَكْتَابی
00:08اُفق سے آفتاب اُبھرا گیا دورِ گِرَانْخَابی
00:13پروقِ مُردَعِ مشرق میں خونِ زندگی دوڑا
00:18سمجھ سکتے نہیں اس راز کو سینہ اُفارا بھی
00:23مسلمہ کو مسلمہ کر دیا طوفانِ مغرب میں
00:28تَلَا تُمْحَائِ دَرْيَا ہی سے ہے گاؤھر کی سہرابی
00:32عطا مومن کو پھر درگاہِ حق سے ہونے والا ہے
00:37شکوہِ تُرکمانی ذہنِ ہندی نُتقِ آرابی
00:43اثر کچھ خواب کا غنچوں میں باقی ہے تو اے بُلبل
00:48نوارا تلخ ترمیزن چُزوکِ نغم کمیابی
00:53تڑپ سہنِ چمن میں آشیاں میں شاخ ساروں میں
00:58جُدہ پارے سے ہو سکتی نہیں تقدیرِ سیما بھی
01:03وہ چشمِ پاک بھی کیوں زینتِ برگستوان دیکھیں
01:08نظر آتی ہے جس کو مردِ غازی کی جگرتہ بھی
01:12زمیرِ لالہ میں روشن چراغِ آرزو کر دیں
01:17چمن کے ذرے ذرے کو شہیدِ جستجو کر دیں
01:21سرشکِ چشمِ مسلم میں ہے نیسان کا اثر پیدا
01:29خلیلاللہ کے دریا میں ہوں گے پھر گوھر پیدا
01:34کتابِ ملتِ بیضا کی پھر شیرازہ بندی ہے
01:40یہ شاخِ حاشمی کرنے کو ہے پھر برگو بر پیدا
01:44ربودان ترکِ شیرازی دلِ تبریز و کابل را
01:49سبا کرتی ہے بوئے گل سے اپنا ہم سفر پیدا
01:53اگر عثمانیوں پر کوہِ غم ٹوٹا تو کیا غم ہے
01:58کہ خونِ صد ہزار انجم سے ہوتی ہے سہر پیدا
02:02جہاں بانی سے ہے دشوار تر کارے جہاں بینی
02:06جگر خون ہو تو چشمِ دل میں ہوتی ہے نظر پیدا
02:11ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے
02:16بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدور پیدا
02:21نوا پیرا ہو اے بلبل کے ہوتیرِ ترنم سے
02:26کبوتر کے تنے نازک میں شاہی کا جگر پیدا
02:30ترے سینے میں ہے پوشیدہ رازِ زندگی کہہ دے
02:34مسلمہ سے حدیثِ سوز و سازِ زندگی کہہ دے
02:39خداِ لم یزل کا دستِ قدرت تو زبان تو ہے
02:49یقین پیدا کرائے غافل کہ مغلوبِ گمہ تو ہے
02:54پرے ہے چرخِ نیلی فام سے منزل مسلمہ کی ستارے جس کی گردے راہ ہوں
03:01وہ کارروہ تُو ہے مکہ فانی مکہ آنی
03:05عزل تیرا عبد تیرا
03:09خدا کا آخری پیغام ہے تُو جاویدان تُو ہے
03:13ہنہ بندِ عروسِ لالا ہے خونِ جگر تیرا
03:17تیرا تیری نسبت براہیمی ہے مہمارِ جہاں تُو ہے
03:23تیری فطرت امی ہے ممکناتِ زندگانی کی
03:27جہاں کے جوہرِ مزمر کا گویا امتہاں تُو ہے
03:32جہانِ آب و گل سے عالمِ جاوید کی خاتم
03:36نبوت ساتھ جس کو لے گئی وہ ارمغان تُو ہے
03:41یہ نکتہ سرگزشتِ ملتِ بیضا سے ہے پیدا
03:46کہ اقوامِ زنینِ ایشیا کا پاسبان تُو ہے
03:51سبق پھر پڑھ صداقت کا، عدالت کا، شجاعت کا
03:56لیا جائے گا تُجھ سے کام دنیا کی امامت کا
04:04یہی مقصودِ فطرت ہے
04:06یہی رمضِ مسلمانی
04:08بخوت کی جہانگیری، محبت کی فراوانی
04:12بُتانِ رنگ و خون کو توڑ کر ملت میں گم ہو جا
04:17نہ تُورانی رہے باقی، نہ ایرانی، نہ افغانی
04:21میانِ شاخ ساراں صحبتِ مرغِ چمن کب تک؟
04:26تیرے بازو نہے پروازِ شاہینِ قوہستانی
04:30گمہ آبادِ ہستی میں یقین مردِ مسلمان کا
04:35ویابا کی شبِ تاریک میں پندیلِ رہبانی
04:39مِٹایا قیسر و قسرا کے استبداد کو جس میں
04:43وہ کیا تھا، زورِ حیدر، فخرِ بوزر، سبختِ سلمانی
04:49ہوئے احرارِ ملت، جادہ پیمہ کس تجمل سے
04:55کماشائی شگافِ در سے ہیں، صدیوں کے زندانی
05:00سباتِ زندگی ایمانِ محکم سے ہے دنیا میں
05:05کہ علمانی سے بھی باہندر تر نکلا ہے تُورا امین
05:09جبِ اس انگارہِ خاتی میں ہوتا ہے یقین پیدا
05:13تو کر لیتا ہے یہ بالوں پرِ روحِ الامین پیدا
05:21غلامی میں نہ کام آتی ہیں شمشیریں نہ تدبیریں
05:25جوہو ذوقِ یقین پیدا تو کٹ جاتی ہیں زنجیریں
05:30کوئی اندازہ کر سکتا ہے اس کے زورِ بازو کا
05:34لگاہِ مردِ مومن سے بدل جاتی ہیں تقدیریں
05:38ولایت، پادشاہی، علمِ اشیاء کی جہانگیری
05:43یہ سب کیا ہیں فقط ایک نکتہِ ایمان کی تفسیریں
05:48براہیمی نظر پیدا مگر مشکل سے ہوتی ہے
05:52عوض چھپ چھپ کے سینوں میں بنا لیتی ہے تصویریں
05:57تمیزِ بندہ ہو آقا فسادِ آدمیت ہے
06:02حضر اے چیردستان سخت ہیں فطرت کی تازیریں
06:07حقیقت ایک ہے ہر شائطی، خاکی ہو کے نوری ہو
06:13لہو خرشید کا ٹپکے، اگر ذرے کا دل چیریں
06:17یقی محکم، عمل پیہم، محبت فاتحِ عالم
06:24جہادِ زندگانی میں ہیں یہ مردوں کی شمشیریں
06:30چھپا اے مرد را تھا بے بلندی، مشربِ نعبی،
06:34دلِ گرمی، نگاہِ پاک بینی، جانبی تھا بی،
06:40عقابی شان سے جھپتے تھے جو بے پالب پر نکلیں
06:50ستارِ شام کے خونِ شفق میں ڈوب کر نکلیں
06:54ہوئے مدفونِ دریاء زیرِ دریاء تیرنے والے
06:58تمانچِ موج کے کھاتے تھے جو بن کر گوھر نکلیں
07:03غبارِ رہ گزر ہیں، کیمیا پر ناز تھا جن کو
07:07جب انِ خاک پر رکھتے تھے جو اکسیرگر نکلیں
07:12ہمارا نرم رو قاسد پیامِ زندگی لائے
07:16خبر دیتی تھی جن کو بجلیاں وہ بے خبر نکلے
07:21حرم رسوا ہوا، پیرِ حرم کی کم نگاہی سے
07:25جوانانِ تتاریخ کس قدر صاحب نظر نکلیں
07:30زمین سے نوریانِ آسمان پرواز کہتے تھے
07:35کہ خاکی زندہ تر، پائندہ تر، تابندہ تر نکلیں
07:40جہاں میں اہلِ ایمہ صورتِ خرشید جیتے ہیں
07:44ادھر ڈوبے، ادھر نکلیں، ادھر ڈوبے، ادھر نکلیں
07:50یقین افراد کا سرمایہِ تعمیرِ ملت ہے
07:54یہی قوت ہے جو صورت گرے تقدیرِ ملت ہے
07:59تو رازِ کن فکاں ہے، اپنی آنکھوں پر آیاں ہو جائے
08:07خودی کا رازدان ہو جائے، خدا کا ترجمہ ہو جائے
08:12حوص نے کر دیا ہے ٹکڑے ٹکڑے نوے انسان کو
08:16اخوت کا بیان ہو جائے، محبت کی زبان ہو جائے
08:21یہ ہندی وہ خراسانی، یہ افغانی وہ تورانی
08:26تو اے شرمندہِ ساحل، اچھل کر بے کران ہو جائے
08:31غبارالودہِ رنگوں نصب ہیں بالوں پر تیرے
08:35تو اے مرغِ حرم، اُڑنے سے پہلے پر فشان ہو جائے
08:40خودی میں ڈوب جا غافل، یہ سرِ زندگانی ہے
08:45نکل کر حلقے شام و سہر سے جاویدان ہو جائے
08:50مسافِ زندگی میں سیرتِ فاولاد پیدا کر
08:56شبستانِ محبت میں حریر و پرنیاں ہو جائے
09:01گزر جا بنکے سیلِ تنگ راؤ کوہ و بیاباں سے
09:06گلستہ راہ میں آئے تو جوِ نغمہ خان ہو جائے
09:11تیرے علم و محبت کی نہیں ہے انتہا کوئی
09:15نہیں ہے تجھ سے بڑھ کر سازِ فطرت میں نبا کوئی
09:24ابھی تک آدمی سیدِ زبونِ شہریاری ہے
09:29قیامت ہے کہ انسان نوِ انسان کا شکاری ہے
09:34نظر کو خیرہ کرتی ہے چمک تہذیبِ حاضر کی
09:39یہ سنائیم اگر جھوٹے نگوں کی غیزہ کاری ہے
09:44وہ حکمت ناز تھا جس پر خردمندانِ مغرب کو
09:48حوش کے پنجہِ خونی میں تیرے کارزاری ہے
09:53تدبر کی فسوکاری سے محکم ہو نہیں سکتا
09:57جہاں میں جس تمدن کی بنا سرمایہ داری ہے
10:02عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی
10:07یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری ہے
10:13تو روش آموں سے بلبل ہو گرا گنچے کی وا کر دے
10:17کہ تُو اس گنستان کے واسطے باد بہاری ہے
10:22پھر اٹھی ایشیا کے دل سے چنگاری محبت کی
10:27زمین جالنگه اطلس قباین تتاریحه
10:33بیا پیدا خریدارست جان ناتوانی را
10:39پس از مدت گذار افتاد بر ما کاروانی را
10:46بیا ساقی نوای مرغزار از شاخصار آمد
10:55بحار آمد، نگار آمد، نگار آمد، قرار آمد
11:02کشید عبر بحاری خیمه اندر واگی و سهرا
11:08صدای آبچارن از پراز کوخصار آمد
11:13سرت گردم تو هم قانون پیشی سازده سا
11:20که خیلی نغم پردازان، خطار اندر، خطار آمد
11:27کنار از زاهدان برگیر و بیباکان ساغر کش
11:33پس از مدت از این شاخ کهان، بانگ هزار آمد
11:39به مشتاقان حدیث خاجه بدر و هنین آورد
11:45تصرف های پنهانش به چشم آشکار آمد
11:52دیگر شاخ خلیل از خون ما نمناک میگردد
11:58به بازار محبت نقب ما کامل ایار آمد
12:05سریخاک شهیدی برگ های لالمی پاشند
12:10به خونش بانحال ملت ما سازگار آمد
12:17یا تا گلوی افشانی ما، میں در ساغر اندازیم
12:23فلک را سخت بشگافی ما، تره دیگر اندازیم
12:30دورِ زبان بندی ہے کیسا تیری محفل میں
12:40یہاں تو بات کرنے کو ترستی ہے زبانِ
12:45اُٹھائے کچھ ورق لالے نے، کچھ نرگس نے، کچھ گل نے
12:50چمن میں ہر طرف بکھری ہوئی ہے داستان میری
12:55اُڑا لی قمریوں نے، توتیوں نے، اندلیبوں نے
13:00چمن بالوں نے مل کر لوٹ لی طرزِ فغا میری
13:05تپک اے شما، آنسو بن کے پروانے کی آنکھوں سے
13:10سرا پر درب ہوں، حسرت بھری ہے داستان میری
13:15الہی پھر مزا کیا ہے یہاں دنیا میں رہنے کا
13:20حیاتِ جاویدہ میری، نہ مرگِ ناغہاں میری
13:25میرا رونا نہیں، رونا ہے یہ سارے بلستان کا
13:30وہ گل ہوں میں، خزاں ہر گل کی ہے، گویا خزاں میری
13:35درین حسرت سرا عمریست افسونِ جرس دارم، زفیضِ دل تفیدن ہا خروشِ بے نفس دارم
13:46ریاضِ دہر میں ناش نائے بز میں عشرت ہوں، خوشی روتی ہے جس کو
13:53میں وہ محرومِ مسرت ہوں، میری بگڑی ہوئی تقدیر کو روتی ہے گویای
14:00میں حرفِ زیرِ لب شرمندہِ گوشِ سماعت ہوں
14:05پریشا ہوں میں مشتخاق، لیکن کچھ نہیں کھلتا
14:11سکندر ہوں کے آئینہ ہوں یا گردِ قدورت ہوں
14:16یہ سب کچھ ہے مگر ہستی میری مقصد ہے قدرت کا
14:20سراپا نور ہو جس کی حقیقت، میں وہ ظلمت ہوں
14:25خزینہ ہوں چھپایا مجھ کو مشتخاقِ سہرانے
14:30کسی کو کیا خبر ہے میں کہاں ہوں، کس کی دولت ہوں
14:35نظر میری نہیں ممنونِ سہرِ عرصہِ ہستی
14:39میں وہ چھوٹی سی دنیا ہوں کہ آپ اپنی دلائیت ہوں
14:45نہ سہبہ ہوں، نہ ساقی ہوں، نہ مستی ہوں، نہ پیمانہ
14:50میں اس میں خانہِ ہستی میں ہر شئے کی حقیقت ہوں
14:55مجھے رازِ دو عالم دل کا آئینہ دکھاتا ہے
15:00وہی کہتا ہوں جو کچھ سامنے آنکھوں کے آتا ہے
15:05حتی ایسا بیان مجھ کو ہوا رنگی بیانوں میں
15:09کہ بامِ عرص کے طائر ہیں میرے ہم زبانوں میں
15:13اثر یہ بھی ہے ایک میرے جنونِ فطنہ ساما کا
15:18میرا آئینہِ دل ہے قضا کے رازدانوں میں
15:23رولاتا ہے تیرا نظارہ اے ہندوستا مجھ کو
15:27کہ عبرت خیز ہے تیرا فسانہ سب فسانوں میں
15:32دیا رونا مجھے ایسا کہ سب کچھ دے دیا گویا
15:37لکھا کل کے ازلِ مجھ کو تیرے نوحہ خانوں میں
15:41نشانِ برگِ گل تک بھی نہ چھوڑ اس باغ میں گلچی
15:46تیری قسمت سے رزمارائیاں ہیں باغبانوں میں
15:51چھپا کر آستی میں بجلیاں رکھی ہیں گردوں نے
15:55انادل باغ کے غافل نہ بیٹھیں آشیانوں میں
15:59سُن اے غافل صدا میری یہ ایسی چیز ہے جس کو
16:04وظیفہ جان کر پڑھتے ہیں تائر بوشتانوں میں
16:08وطن کی فکر کر ناداں
16:12مصیبت آنے والی ہے