- 4 months ago
In this powerful lecture, Dr. Israr Ahmed narrates the story of Prophet Adam (علیہ السلام) – the first human and Prophet of Allah. Learn about his creation, life in Paradise, the command of Allah, the deception of Iblees, and the lessons for humanity. This story is the foundation of understanding human nature, trials, and the purpose of life according to the Qur’an.
📌 Topics Covered:
How Allah created Prophet Adam (A.S)
The honor given to Adam over angels
The incident of Iblees’ arrogance and disobedience
Adam and Hawwa’s test and their repentance
Lessons for mankind about sin, forgiveness, and guidance
✅ Watch this lecture to understand the beginning of humanity and the eternal struggle between good and evil.
📌 Topics Covered:
How Allah created Prophet Adam (A.S)
The honor given to Adam over angels
The incident of Iblees’ arrogance and disobedience
Adam and Hawwa’s test and their repentance
Lessons for mankind about sin, forgiveness, and guidance
✅ Watch this lecture to understand the beginning of humanity and the eternal struggle between good and evil.
Category
📚
LearningTranscript
00:00بسم اللہِ اولهُ آخرہ
00:01جو میں ارز کر رہا تھا کہ
00:03یہ ابلیس کیوں اس حکم کا مخاطب بنا
00:07اس کے بارے میں
00:08ایک رائے تو یہ ہے
00:09کہ چونکہ جنات کم تر مخلوق ہیں
00:11ملائکہ سے
00:12بلندتر مخلوق ملائکہ
00:14جب انہیں سب کو حکم دیا گیا
00:16کہ سجدہ کرو آدم کو
00:17تو ظاہر بات ہے
00:18کہ وہ تابع ہونے کے اعتبار سے
00:20وہی برسبیلِ تغلیب
00:21گویا کہ وہ بھی مخاطب تھے جنات بھی
00:24اس ویلو سے
00:25وہ بھی ایک جنی جو ہے
00:27Ablis who bhi uska mukhaatab tha
00:29Or aque raya ye
00:30Que he o aphen
00:54ڈیویر میں تعیین بہت مشکل ہے
00:55البتہ یہ کہ آدم اور
00:58ابلیس کے ناموں کی بنیاد کیا ہے
01:00یہ بات ہے جس پر درہا غور کر لیجئے
01:02آگے بڑھنے سے پہلے
01:03آدم کے بارے میں جو سب سے زیادہ
01:06کسرت کے ساتھ رائے جو
01:08مقبول رائے وہ یہ ہے
01:09کہ چونکہ
01:11قرسٹ آف دی ارد
01:12عدیم الارد
01:13عدیم کہتے ہیں کسی شئے کا چھلکا
01:15اوپر کا چھلکا
01:17تو یہ جو قرسٹ آف دی ارد ہے
01:18یہ اس زمین کا ہمارے اس پلینٹ کا چھلکا ہے
01:21چونکہ اس سے اس کی پیدائش ہوئی ہے
01:24زمین سے
01:24اس لیے آدم کہے گئے
01:26کہ عدیم الارد جو ہے
01:28اس سے ان کا وہ اس کا مادہ تخلیخ ہے
01:30باقی ایک یہ بھی کہا گیا ہے
01:32کہ ان کا رنگ جو ہے
01:33سرخی مائل گندمی رنگ
01:36تو اس کے لیے بھی یہ لفظ عربی زبان میں
01:38یہی مادہ مشتامل ہے
01:39اور ایک تیسری رائے یہ ہے
01:41کہ یہ جو مادہ آتا ہے
01:42علف دال میم کا
01:44یہ مخالطت ملنا جلنا
01:46آپ اس میں کس چیزوں کا باہم جو ہے
01:48مختلط ہو جانا
01:50اس کے لیے یہ لفظ مستامل ہے
01:51مل جانا
01:52تو جیسے کہ معانست
01:54انسان کے لیے بھی یہ
01:56آپس میں مانوس ہو جانا
01:58معانست یہ انسان کے لیے
02:00ایک لفظ کی بنیاد ہے
02:01کہ انسان کو انسان
02:02اس لیے کہا جاتا ہے
02:03کہ یہ باہم ایک دوسرے سے
02:05مانوس ہو جاتے ہیں
02:06اسی طریقے سے
02:07یہ لفظ اسمانی میں بھی
02:09چونکہ عربی زبان میں مستامل ہے
02:10ابلیس کے لیے یہ لفظ
02:12Jaysa kes mainnepehen ситуiraties kiya ta
02:13Yeh safati naam hai
02:15Uska asel naam kiya hai
02:17Ism'i Asim, Uska Quran i-Majid mein na Conded
02:19Neh аya Ya
02:19Baz riayat mein Azazil naam Uska aya hai
02:22Quran mein quehi nai
02:23Inblis juh hai
02:25Yeh bhi Uska safati naam hai
02:26Yubles ho
02:29Yeh hasta hai
02:30Nihayat mayous ho jana
02:32Frustrated
02:33The frustrated one
02:35The frustrated one
02:35Who ke joh mayous ho jaya
02:37Jisko koay yumid na rahe
02:38Ab choonkhe Usseh ve fail juhai
02:41Wuh sardud hua
02:41اللہ تعالیٰ کی
02:43اس نے حکم کی سرطابی کی
02:44اور اللہ تعالیٰ نے پھر
02:45اس مقام پر تو نہیں ہے
02:47بقیہ مقامات پر ہے
02:48کہ فخرج منہ فانک مذہوم مدہورا
02:51کہیں فرمایا گیا
02:52فخرج منہ فانک رجیم
02:54اب وہ رانگہ درگاہ ہوا
02:56اس حکم عدولی کی وجہ سے
02:57اور اب اسے خیر کی
02:59اپنے بارے میں تو توقع نہیں
03:00اب جو بھی کچھ اس نے
03:02اللہ تعالیٰ سے بعد میں محلت مانگی
03:03جس کا یہاں پر ذکر نہیں ہے
03:05لیکن یہ کہ سورہ سعاد میں بھی ہے
03:11دودھ ہونے کا اعلان کیا گیا
03:13تو پھر اس نے کہا کہ
03:14قال رب فانذرنی الہ یوم یبعثون
03:17قال فینک من المنظرین
03:19الہ یوم الوقت المعلوم
03:21یہ تین آیات جو کہ تُو
03:23سورہ حجر میں بھی آئی ہیں
03:27یہ دو مقامات پر
03:28کہ اس نے محلت طلب کی
03:30کہ پروردگار
03:31میں اس بات کو ثابت کر دوں گا
03:33کہ یہ آدم کی ذریت
03:35اس کی اکثریت
03:37تیرے شکر گزار نہیں ہوگی
03:39بلکہ میں ان کو گمراہ کروں گا
03:41اس نے جو چیلنج بھی دیا ہے
03:42یہ مختلف مقامات پر
03:43لیکن چونکہ جیسا کہ
03:45میں ارز کر چکا ہوں
03:45قرآن مجید کے وہ حصے
03:47نازل تو ہو چکے تھے
03:48پہلے اس مقام سے جو ہم پڑھ رہے ہیں
03:51وہ تو چونکہ مکی صورتیں ہیں
03:52سورہ سعاد بھی
03:53طاہا بھی
03:53سورہ کحف بھی
03:54سورہ بن اسرائیل بھی
03:56سورہ حجر بھی
03:57سورہ عراف بھی
03:58یہ چھے مقامات ہیں
03:59جن پر کہ یہ واقعہ آیا ہے
04:01یہاں تو صرف ایک آیت میں
04:03اس کا لبے لباب
04:04اس لیے کہ اس معلوم ہو جائے
04:06کہ انسان کا دشمن ازلی
04:08جو ہے وہ یہ ابلیس ہے
04:09اس ابلیس کی ضروریت بھی
04:11اور بھی جنات میں سے
04:13جو اس کی پیروی کرے
04:14اور انسانوں میں سے
04:15جو اس کے پیروکار بن جائیں
04:16اس کے حلقہ بگوش بن جائیں
04:18یہ شیاطین جنو انس
04:19یہ ہے کہ جو یہاں پر
04:21شر کے پھیلانے کی ایجنسی ہے
04:23یہ ہے کہ جو دنیا کے اندر
04:25لوگوں کو گمراہ کرنے کا
04:27جنہوں نے
04:28اپنا فرض منصبی ہی
04:29اس کو بنا لیا ہے
04:30اس لیے اس حقیقت کو
04:31بیان کر دیا گیا
04:32اور اس میں قرآن مجید میں
04:33دوسرے مقامات پر بھی ہے
04:34کہ تکبر
04:35یہاں تو صرف ایک لفظ آیا ہے
04:37ابا اس نے انکار کیا
04:38وستقبرا
04:39اور استقبار کیا
04:40لیکن دوسرے مقامات پر ہے
04:42انا خیر منہو
04:44خلقتنی من نارن
04:45وخلقتہو من تین
04:46آس جو دل من خلقت تینہ
04:49کیا میں اس کو
04:51سجدہ کروں جسے
04:52تُو نے بنایا ہے
04:53مٹی سے گارے سے
04:54یہ گویا کہ
04:55ایک حقارت آمیز انداز میں
04:57حضرت آدم کا تذکرہ
04:58یا یہ کہ
05:00انا خیر منہو
05:01خلقتنی من نارن
05:02وخلقتہو من تین
05:03میں اس سے بہتر ہوں
05:04برتر ہوں
05:04آلہ ہوں
05:05افضل ہوں
05:06مجھے تُو نے آگ سے بنایا ہے
05:07اسے تُو نے مٹی سے بنایا ہے
05:09تو یہ اس کا گھمن
05:10یہ اس کا تکبر
05:11یہ اس کا عجب
05:12جیسے کہ حدیث میں بھی آتا ہے
05:14کہ سلاس منجیات
05:15و سلاس محلقات
05:16تین چیزیں
05:17انسان کو نجات دلانے والی ہیں
05:19تین چیزیں
05:20ہلاک کرنے والی ہیں
05:20اور ان ہلاک کرنے والوں میں
05:22جو آخری چیز ہے
05:23جس کے بارے میں فرمایا ہے
05:24ہیا اشد و ہلنا
05:25تمام محلقات میں
05:27سب سے شنید ہے
05:28اے جاب المرعب نفسی
05:29انسان کے اندر
05:31گھمن پیدا ہو جائے
05:32اپنی برطری کا احساس
05:33پیدا ہو جائے
05:34تو یہ اس کو
05:34ہلاک کرنے کے اندر
05:35سب سے زیادہ
05:37مؤثر شئے
05:37جو ہے
05:38اس کی تباہی اور بربادی
05:39کی سب سے
05:40کی سب سے بڑی وجہ
05:41یہ اعجاب ہے
05:42تو اس نے
05:43انا خیر منہ
05:44اپنی برطری کا احساس کیا
05:46اور اسی گھمنٹ کی وجہ سے
05:47تکبر کی وجہ سے
05:48اس درجے اس میں
05:49یہ سرکشی پیدا ہوئی
05:51کہ اللہ تعالیٰ کے حکم
05:52سے سرطابی کی
05:53اور انکار کر دیا
05:55سجدہ کرنے کو
05:56حضرت آدم سے
05:56اب یہاں پہ اصل بات
05:58جو سمجھنے کی
05:58جو میں نے ارز کیا تھا
05:59کہ ان کی
06:00جو تعویل ہے
06:01لَا يَعْلَمُ تَعْوِي لَهُ
06:03إِلَّا اللَّهُ
06:04ان کے واقعات
06:05کیسے ہوئے
06:05کس طرح
06:06ظہور پذیر ہوئے
06:07یہ تصور
06:08تو ہم نہیں کر سکتے
06:09کہ کوئی بہت
06:09بڑی جگہ ہو
06:10اور وہاں تمام
06:11فرشتے جمع ہو
06:12اور حضرت آدم بھی ہو
06:13اور بعض اللہ
06:15اللہ تعالیٰ بھی
06:16سب کے سامنے
06:16کہیں اس محفل میں
06:17صدارت فرمار رہے ہو
06:19اور پھر وہاں
06:19حکم دیا گیا
06:20کہ سجدہ کرو آدم کو
06:21یہ تو کچھ
06:22عالم غیب کی باتیں ہیں
06:23یہ بھی ہم یقین سے
06:25نہیں کہہ سکتے
06:25کہ حضرت آدم کو بھی
06:26یہ معلوم ہوا
06:27یا نہیں ہوا
06:27کہ مجھے سجدہ
06:29کرایا گیا ہے
06:29اس لیے کہ
06:30بعد میں جو ان سے
06:31خطا ہوئی ہے
06:32اس سے اور اس کے بارے میں
06:34جو ابلیس نے
06:35جس طریقے سے
06:35انہیں ورغلایا ہے
06:36کہ یہ
06:37تمہیں جو روکا گیا ہے
06:39اس درخت کا پھل کھانے سے
06:40وہ اس لیے کہ
06:41کہیں تم فرشتے نہ بن جاؤ
06:42تو تکونا ملکین
06:44کہ کہیں تم فرشتے نہ بن جاؤ
06:46اگر حضرت آدم علیہ السلام
06:47کو وہ شعور
06:48اس طرح کا ہوتا
06:49اور علم
06:50کہ یہ فرشتے
06:50تو سب میرے سامنے
06:51جھکائے گئے ہیں
06:52اور مجھے انہوں نے
06:53سجدہ کیا ہے
06:54تو معلوم ہوتا ہے
06:55کہ پھر اس کا
06:55کوئی منطقی بات
06:57جو ہے اس میں معلوم نہیں ہوتی
06:58کوئی رب
06:58کہ اس کے باوجود
07:00یہ ابلیس
07:01انہیں یہ کہہ کر
07:02ورغل آتا
07:02کہ اللہ نے تمہیں
07:03اس لیے روکا
07:04اس درخت سے
07:04کہیں تم فرشتے
07:05نہ بن جاؤ
07:06انہیں تو یہ معلوم
07:07ہونا چاہیے تھا
07:07کہ میں تو افضل ہوں
07:08فرشتوں سے
07:09فرشتے تو میرے سامنے
07:10سربسجود ہوئے ہیں
07:11اس اعتبار سے
07:12کوئی دلیل
07:13اور وسوسہ اندازی
07:15کے لیے کوئی بنیاد
07:16جو ہے
07:16کہ وہ کہیں تم
07:17فرشتے نہ بن جاؤ
07:18یہ وجہ ہے
07:18یہ بات جو ہے
07:19معقول نہیں بنتی
07:20اس لیے میں ارز کر رہا ہوں
07:21کہ یہ کیسے ہوا ہے
07:23حضرت آدم علیہ السلام
07:24کو بھی خود یہ علم میں
07:25آیا کہ نہیں آیا
07:26لیکن یہ کہ
07:27حکم فرشتوں کو
07:29دیا گیا
07:29اور وہ سب کے سب
07:30جھگ گئے
07:30انہوں نے سجدہ کیا
07:31اس کی اصل
07:32کانوٹیشن ہے کیا
07:34وہ کانوٹیشن یہ ہے
07:35جو خلافت کے ساتھ
07:36متعلق ہے
07:37اس کا یہ مفہوم
07:38اور مطلب
07:38کہ جب اللہ تعالیٰ
07:40خلافتِ ارزی
07:41عطا فرما رہا ہے
07:42قوتِ تسخیر
07:44عطا فرما رہا ہے
07:44آدم کو
07:45اور ان کی زدریت کو
07:46تو یہ جو
07:47اللہ تعالیٰ کی
07:48اس عالمی اور
07:49کائناتی جو
07:50سلطنت ہے
07:51اس کی جو کارکن ہے
07:52اس کی جو سبل سرویس ہے
07:53اگر وہ
07:54آدم کا حکم
07:55نہ مانے
07:56تو ظاہر بات ہے
07:56کہ آدم تو
07:57ایک قدم
07:57یہاں چل نہیں سکتا
07:59ہماری جو
08:00ہمیں جو ارادے
08:01کے آزادی دی گئی ہے
08:02جو چوائس دیا گیا ہے
08:03میں چلنا چاہتا ہوں
08:04کسی خیر کے کام کی طرف
08:06تو نہ معلوم
08:06کتنی فورسز
08:07آف دی نیچر ہیں
08:08کہ جو اس راستے کے اندر
08:09اس میں متعلق ہیں
08:10اور ان میں سے
08:11ہر ایک کے اوپر
08:11فرشتے معمول ہیں
08:12اگر فرشتے
08:13قدم قدم پر
08:14میرے لئے
08:15رکاوٹ بن جائے
08:16راستہ جو ہے
08:16میرا روک دے
08:17تو میں اپنے
08:18کسی ارادے کو
08:19پایا ہے
08:19تکمیل تک نہیں
08:20پہنچا سکتا
08:21آدم کو جب
08:22خلافت دی گئی
08:23اور تسخیر کائنات
08:25تک کا امکان
08:26اس میں رکھ دیا گیا
08:27تو کل
08:28ملائکہ جو ہیں
08:29اسی لئے
08:30دو مقامات پر
08:31قرآن مجید میں
08:31اس قدر زور ہے
08:32فَسَجَدَ الْمَلَائِكَةُ
08:34قُلْ لُهُمْ أَجْمَعُونَ
08:35تو سجدہ کیا
08:37سب فرشتوں نے
08:38الملائکہ میں بھی حسر ہے
08:39پھر یہ کہ
08:40قُلْ لُهُمْ مزید
08:41اس کی تاقید
08:42سب کے سب
08:43ملا استثناء
08:44اجمعون
08:45سب نے مل کر
08:46جمع ہو کر
08:47ایک ہی دم
08:47یکبار کی
08:48طالباً
08:48اس کا مفہوم ہوگا
08:49تو یہ جو
08:50تاقید اتنی ہے
08:51اس لئے ہے
08:52کہ جب خلافت
09:01اس سے
09:02یہ خیر کی طرف
09:03بڑھنا چاہے
09:03ٹھیک ہے
09:03راستہ کھلا ہے
09:04جاہیے جدھر جانا چاہے
09:05اس لئے نہیں
09:06کہ آدم
09:07اس اعتبار سے
09:08جو ہے
09:09وہ جو صحیح
09:10یا غلط کام کرنا
09:12جو ہے ان کے لئے
09:12وہ نتیجہ
09:13تو پھر نکلے گا
09:14آخرت کے اندر
09:15اللہ تعالیٰ جب حساب لے گا
09:16لیکن اس وقت
09:17اللہ نے آزادی دی ہے
09:19اور اس وقت
09:20اس کے ارادے کی آزادی
09:21کے آگے
09:22اس کے راستے میں
09:23کوئی فرشتہ
09:24رکاوٹ نہیں ڈالے گا
09:25کل کائنات
09:26مسخر ہیں
09:26البتہ جب وہ وقت آئے گا
09:28یہی فرشتے ہوں گے
09:29کہ جو ہتکڑیاں لگائیں گے
09:30یہی ہوں گے
09:31جو بیڑیاں ڈالیں گے
09:32یہی ہوں گے
09:33جو گھسید گھسید کر
09:34جہنم میں
09:34ہوندھے مجھ جھوکیں گے
09:35لوگوں
09:36لیکن یہ کہ
09:37اس وقت
09:37ان کو جو حکم دیا گیا ہے
09:39خلافتِ
09:40ارضی عطا کیے جانے
09:41کے ناتے
09:41یہ گویا کہ
09:43اس کا ایک سمبل
09:43اس کی ایک علامت
09:44کہ تمام فرشتے
09:46اس لیے کہ
09:46سجدہ در حقیقت
09:47ویسے تو ضروری نہیں
09:48کہ وہ سجدہ جو ہے
09:49پیشانی زمین پر ٹکائیں
09:50تو اسی کو سجدہ کہا جائے
09:52ذرا سا جھک جانا
09:53یہ بھی سجدہ ہے
09:54سجدہ تعظیمی جو ہے
09:55اس سے پہلے جائز رہا ہے
09:57شریعتِ محمدی میں آ کر
09:58اسے
09:58مطلقاً حرام کیا گیا ہے
10:00ورنہ یہ کہ
10:01ذرا جھک کر
10:02تعظیم کرنا کسی کی
10:03یہ تمام چیزیں
10:04یہ ثابتہ شریعتوں میں بھی
10:06اس کی اس درجہ شدت کے ساتھ
10:08یعنی بندش نہیں تھی
10:09بلکہ تعظیماً
10:10جھکا جا سکتا تھا
10:11اسی کو دلیل آج کر بھی
10:12بعض لوگ بناتے ہیں
10:13کہ سجدہ تعظیمی جو ہے
10:15وہ اگر کہیں
10:16بذرگوں کو
10:16اولیاء اللہ کو
10:17یا ان کی قبروں کو
10:18اگر کر لیا جائے
10:19تو کوئی حرج نہیں ہے
10:20اور وہ قیاس کرتے ہیں
10:21سابقہ چیزوں پر
10:22حالانکہ شریعتِ محمدی میں
10:24سجدہ مطلقاً حرام ہے
10:26اللہ کے سوا کسی کو
10:27لیکن سجدہ جو بھی ہے
10:29در حقیقت وہ علامت ہے
10:30تزلل کی
10:31تزلل اور
10:33کسی کا متی ہو جانا
10:34کسی کا منقاد ہو جانا
10:36کسی کے حکم کے سامنے
10:38سرِ تسلیم خم کر دینا
10:39یہ سرِ تسلیم خم کر دینا
10:41یہ بھی ایک طرح کا سجدہ ہے
10:42تو یہ گویا کہ
10:44فرشتوں کو
10:44اللہ تعالیٰ نے
10:45چونکہ خلافت آدم کو عطا کی ہے
10:47تو فرشتوں کو
10:48ان کا متی بنا دیا ہے
10:50یہ سجدہ اس اطاعت کی
10:52علامت ہے
10:53اس کا سمبل ہے
10:53یہ ہے اس کا اصل حاصل
10:55جو اصل مضمون ہے
10:56جیسا کہ میں نے کل عرض کیا تھا
10:58کہ اصل مدامین کیا ہے
11:00آدم کا مقام کیا ہے
11:01یہ فلسفہ اور حکمت دین
11:04کا ایک اہم موضوع ہے
11:06وہ خلیفت اللہ ہے فی الارض
11:08آدم اور ذریعت آدم
11:09اس خلافت کی اساس کیا ہے
11:12اس خلافت کی اساس
11:14بلکہ میں دیکھ رہا تھا
11:15مولانا عبدالباجی دریابادی
11:17مرہوم نے
11:18مولانا اشطف علی تھانوی
11:20رحمت اللہ علیہ
11:21کا ایک جمعہ نقل کیا ہے
11:22کہ خلافت کی بنیاد
11:25زہد اور طاعت گزاری نہیں ہے
11:28خلافت کی بنیاد
11:29علم اور فہم ہے
11:30چنانچہ یہ بات
11:32اسی مقام پر
11:33انہوں نے کوٹ کیا ہے
11:34کہ خلافت کی بنیاد
11:36اطاعت اور زہد
11:38اور عبادت گزاری نہیں ہے
11:40یہ تو کر رہے تھے فرشتے بھی
11:41یہ چیزیں تو
11:45بتمام و کمال
11:46فرشتوں میں موجود تھی
11:47جب یہ
11:48ڈیمونسٹریشن کرائی گئی
11:49تو گویا کہ یہ بات
11:57ظاہر کر دی گئی
11:57کہ خلافت کی بنیاد
11:59علم ہے
11:59اور یہاں جو
12:01وضاحت میں کر چکا ہوں
12:02میرے نظریک
12:02وہ انسانی علم ہے
12:03علم وحی نہیں
12:04علم وحی کا سلسلہ
12:06جو ہے
12:06اس رقوع کے آخیر میں آئے گا
12:08اس سے تعلق
12:14امامت کا ہے
12:15اس خلافت ارزی کا تعلق
12:18جو ہے
12:18وہ اس علم سے ہے
12:19یہی وجہ ہے
12:20کہ دنیا میں ترقی
12:21جو ہے
12:22اس سے وہ بسرہ بھی حل ہو جاتا ہے
12:23کہ جو قومیں
12:24اس میں آگے نکل گئی ہیں
12:25زمین پہ غلبہ
12:27انہی کا ہوا ہے
12:28اگرچہ ان کے پاس
12:30ایمان نہیں ہے
12:30اگرچہ وہ
12:32اللہ کو بھی
12:33مانتے ہیں
12:34یا نہیں
12:34مانتے
12:34مانتے ہیں
12:35تو سو شرک
12:36جو ہے
12:36کر رہے ہیں
12:37حضرت مسیح کو
12:38خدا کا بیٹا
12:39بنایا ہوا ہے
12:40شریعت کو پسے پش
12:41ڈالا ہوا ہے
12:41شریعت گمراہی میں ہے
12:43اخلاقی پستی کے اندر
12:45مبتلا ہیں
12:45یہ سب کچھ ہے
12:46لیکن ان کے پاس
12:47زمین کا اختیار ہے
12:48زمین کی قوت ہے
12:49اقتدار ان کو
12:50دیا گیا ہے
12:51تو معلوم ہوا
12:52کہ اصل شیعت جو ہے
12:53اس زمین کی خلافت
12:54جو ہے
12:55اس کا تعلق
12:56اس ہدایت سے نہیں
12:57اس کا تعلق
12:58اس علم سے ہے
12:59جو علم الاسماع
13:00کی بنیاد پر ہے
13:01اور جو حضرت آدم
13:02کو اور ان کی ذریعت
13:03کو گویا
13:04کہ بالقوہ
13:04عطا کر دیا گیا تھا
13:05تیسری بات
13:06جو ان آیات میں آئی
13:08وہ یہ
13:08کہ اس خلافت
13:09کا منطقی نتیجہ تھا
13:11کہ تمام فرشتے
13:12یہ کارکنان
13:12قضاء و قدر
13:13جو ہے
13:13جن کی تعداد
13:15وَمَا جَعْلَمُ جُنُودَ
13:17رَبِّكَ إِلَّا هُو
13:18جن کی تعداد
13:19کسی کو معلوم نہیں
13:20جن کے
13:20جنود مجندہ
13:22جو ہے
13:22ان کو سب کو
13:24آدم کے سامنے
13:24فَسْجَدَ الْمَلَائِقَةُ
13:26اس لیے
13:28کہ جب کسی کو
13:28وائس رائے بنا کر
13:29یہاں بھیجا جاتا تھا
13:31تو ظاہر بات ہے
13:32کہ یہاں کی
13:32سارے کارکنان
13:33جو ہیں حکومت کے
13:34وہ گویا
13:35کہ اس کی اطاعت کے
13:36پابند ہوتے تھے
13:37اس معنی میں
13:38جب خلافت ارضی
13:39عطا کی گئی
13:40تو یہ جو
13:40ہیڈن گورنمنٹ ہے
13:41کائنات کی
13:42اس کے جتنے بھی
13:44کارکنان قضاء و قدر ہیں
13:45اس کے جتنی بھی
13:46یہ سویل سرویس ہے
13:47اس سب کو
13:48تابع فرمان
13:49کر دیا گیا ہے
13:49آدم کا
13:50یہ ہے در حقیقت
13:51اس کا اصل خلاصہ
13:52اس کا لبے لباب
13:53و قلنا یا آدم
13:55اسکونن تاوزوجک الجنہ
13:57اب ایک
13:58ڈیمونسٹریشن
13:59تو کرائی گئی
14:00فرشتوں کے سامنے
14:01کہ ہم نے آدم کو
14:02جو خلافت ہم دے رہے ہیں
14:03علم اطا کیا ہے
14:04علم اسماء اطا کیا ہے
14:06جو تمہیں نہیں دیا گیا
14:07اب دوسری
14:08ڈیمونسٹریشن
14:09کرانی مقصود ہے
14:10آدم کے سامنے
14:11یہ
14:13کہ تمہارا یہ دشمن
14:14جس نے تکبر کی
14:15بنیاد پر انکار کیا
14:17جھکنے سے
14:17ایک تمہارا
14:18عذری دشمن ہے
14:19اور یہ تمہیں
14:20ورغل آئے گا
14:21تمہیں تباہ کرنے کی
14:22اور برباد کرنے کی
14:23پوری پوری کوشش کرے گا
14:24میں چند الفاظ
14:25آپ کو سنا دیتا ہوں
14:26چونکہ اس مقام پر
14:27تو نہیں ہے
14:28لیکن جن الفاظ میں
14:29کہ
14:30ابلیس نے پھر
14:31چیلنج کیا ہے
14:32اور آدم اور
14:34ذریعت آدم سے
14:35اپنی دشمنی کا
14:35اعلان کیا ہے
14:36تو پھر اس نے کہا
14:43جب اسے محلت دے دی گئی
14:44کہ جاؤ تمہیں محلت ہے
14:45تمہیں قیامت تک کے لیے
14:47یوم یبعصون تک کے لیے
14:48تمہیں محلت دی گئی ہے
14:50تم انہیں جس طریقے سے
14:51چاہو گمراہ کرنے کی
14:52کوشش کر لو
14:53تو اس نے پھر
14:54اب دھڑلے سے جو بات کہی
14:55پروردگار اب تیرے عزت
15:00اور اقتدار کی قسم
15:01میں ان سب کو گمراہ کر کے
15:03چھوڑوں گا
15:04سوائے تیرے ان بندوں کے
15:08جنہیں تُو اپنا خود ہی بنا لے
15:10مخلص یہاں پر
15:12اس میں مفعول آیا ہے
15:13جنہیں تُو اپنے لیے خالص کر لے
15:15یعنی جن پر
15:17کوئی خصوصی کرم تیرا ہو
15:18تیری نگاہ کرم ہو
15:20جن پر خصوصی
15:20تیری عنایت خصوصی
15:22جن کے شامل حال ہو جائے
15:24وہ ان کا معاملہ
15:25مستثنہ ہوگا
15:26باقی میں ان سب کو
15:27اغوا کر کے چھوڑوں گا
15:29سورہ بن اسرائیل میں بھی
15:31اس نے یہ کہا تھا
15:32جب سجدے کا حکم دیا گیا
15:34جو الفاظ اس کے نقل ہوئے
15:35اس نے کہا کہ پروردکار
15:45یہ آدم
15:46جس کو تُو نے مجھ پر عزت دی ہے
15:48اکرام کیا جس کا
15:50مجھ سے افضل قرار دیا
15:51جس کو سجدہ کرنے کا مجھے حکم دے رہا
15:54اگر تُو مجھے
15:55قیامت تک کے دن کے لئے محلت دے دے
15:58تو میں ان سب کو ڈھانٹا باندوں گا
15:59سب کو گمراہ کر کے چھوڑوں گا
16:01سب کو گویا کے نکیل ڈال دوں گا
16:03اور میں ان سب کو جو ہے
16:04غلط راستے کے اوپر لے جاؤں گا
16:07اسی طرح سورہ حجر میں
16:08قَالَ رَبَّ بِمَا أَغْوَيْتَنِي
16:11پروردگار یہ جو تُو نے مجھے
16:13گمراہ کر دیا
16:14یعنی مجھے اتنی کڑی آزمائش میں ڈالا
16:16میرا جو تکبر تھا
16:18اس کو جو یہاں پر جو
16:20جو مجروح ہوا
16:22میرا پندار جو مجروح ہوا
16:23اس کے نتیجے میں میں
16:25یہ غلط حرکت کر بیٹھا
16:27اور میں نے انکار کیا ہے
16:28تیرے حکم کو ماننے سے
16:30تو گویا کہ تُو نے مجھے گمراہ کیا
16:32رَبَّ بِمَا أَغْوَيْتَنِي
16:33لَأُغْوِيَنَّنَّ لَهُمْ فِي الْأَرْضِ
16:35وَلَأُغْوِيَنَّهُمْ أَجْمَعِينَ
16:37إِلَّا عِبَادَكَ مِنْهُمُ الْمُخْلَسِينَ
16:38وہی الفاظ یہاں بھی آئے
16:40تو اب یہ کہ میں ان کے لئے
16:42زمین کے اندر جو مختلف چیزیں ہیں
16:45ان کو بڑا مزین کر دوں گا
16:46اسی میں یہ مشغول ہو جائیں گے
16:48اسی کی محبت میں گرفتار ہو جائیں گے
16:50مال و اسباب دنیا بھی
16:52ان کا مقصود و مطلوب ہو جائے گی
16:53اس کے لئے گردنیں ایک دوسرے کی کاٹیں گے
16:55اور خون بہائیں گے
16:56وہی ان کا مقصود و مطلوب ہوگا
16:59اور یہ کہ میں ان سب کو گمراہ کر کے چھوڑوں گا
17:02سوائے تیرے ان بندوں کے جنہیں
17:03تو اپنے لئے خالص کر لے
17:05سب سے زیادہ تفصیل کے ساتھ
17:07یہ الفاظ جو آئے ہیں
17:08اس کے چیلنج کے وہ سورہ عراف میں ہیں
17:10قَالَ فَبِمَا أَغْوَيْتَنِي لَأَقْوَدَنَّ لَهُمْ سِرَاتَكَ الْمُسْتَقِيمِ
17:14تو اس نے کہا پروردگار جو تُو نے مجھے گمراہ کر دیا
17:25اور راندہ درگاہ میں اب ہو گیا
17:27میں تو اب ہم تو ڈوبے ہیں سنم
17:29ان کو بھی لے ڈوبیں گے
17:31میں ان کو بھی چھوڑنے والا نہیں ہوں
17:33اور تُو نے جو مجھے مولد دی ہے
17:35اب میں تیرے سیدھے راستے پر ان کے لئے گھات میں بیٹھوں گا
17:39سراتِ مستقیم تو توحید کا راستہ ہے
17:41میں اس پر مورچا نگاؤں گا
17:43گھات میں بیٹھوں گا
17:44میں ان کے لئے اپنی کمین گاہیں بناوں گا
17:46پھر میں ان پر حملہ آور ہوں گا
17:48سُمَّلَاتِيَنَّهُمْ مِنْ بَيْلِ عَيْدِهِمْ وَمِنْ خَلْفِهِمْ
17:51ان کے سامنے سے بھی ان کے پیچھے سے بھی
17:53اور ان کے دہنی طرف سے بھی
17:55اور ان کے بائنی طرف سے بھی
17:56اور تُو دیکھے گا ان میں سے اکثر کو
17:58تُو نہیں پائے گا شکر کرنے والے
18:00کہ جو مقام تُو نے اسے عطا کیا ہے
18:02یہ اس پر تیرا شکر ادا کر سکے
18:04اور اس کا حق ادا کر سکے
18:06یہ انداز ہے اس کے چیلنج کا
18:08لیکن یہ کہ اب حضرت آدم کو
18:10متنبع کرنے کے لئے
18:12کہ یہ تمہارا دشمن ازلی ہے
18:14اور اس کو تم پہچان لو
18:16ایک تجربہ کرایا جا رہا ہے
18:17وَقُلْنَا يَا آدَمُ اسْكُلْ أَنْتَوَزَوْ جُكَلْ جَنَّةَ
18:20اور ہم نے کہا کہ
18:22اے آدم تم اور تمہاری بیوی اب رہو جنت میں
18:24یہ جنت کونسی جنت ہے
18:27اس میں اختلاف ہے
18:28ایک تو ظاہر بات ہے
18:30کہ وہ جنت الخلد جو ہے
18:31جس میں داخل ہونے کے بعد
18:33پھر نکالا نہیں جائے گا کسی کو
18:35یہ گمان غالب یہ ہوتا
18:37یہ وہ جنت نہیں
18:38البتہ کوئی آزمائشی جنت
18:40کوئی ایسی جگہ
18:42کہ جہاں پر کے عارضی
18:43ایک ڈیمانسٹریشن ہی کے لئے
18:44حضرت آدم اور ہوا کو رکھا گیا ہے
18:46اور جیسا کہ میں ارز کر چکا ہوں
18:48بائبل کے جو بھی مرتبین ہیں
18:49جب بھی یہ بائبل
18:50جو صفر پیدائش جو ہے
18:53The Book of Genesis جب مرتب ہوئی ہے
18:55تو اب اس میں
18:56چونکہ اصل بائبل تو گم ہو گئی تھی
18:58تقریباً ساتویں قبل
19:00صدی قبل مسیح میں
19:02یا چھتی صدی قبل مسیح میں
19:04اصل بائبل
19:04اصل تورات گم ہو گئی
19:05بعد میں مرتب کی گئی ہے
19:07تو اب جو بائبل ہے
19:08اس میں جو تصور دیا جا رہا ہے
19:10کہ وہ کہ یہ زمین ہی پر
19:11کہیں یہ جنت تھی
19:12کسی بلند مقام پر
19:14بلکہ یہ کہ وہ تو
19:15لوکیٹ کرتے ہیں
19:16اپنے اندازے سے جو
19:17اہل علم ہیں
19:18بائبل کے جاننے والے
19:19تورات کے ماہرین
19:20کہ یہ جو علاقہ
19:21کردستان کہلاتا ہے
19:23یہ پہاڑی علاقہ
19:25یہی پر کوئی جگہ تھی
19:26جہاں کسی بلند مقام پر
19:28بس وہ ساری آسائشیں
19:29اور ساری چیزیں
19:30ضرورتیں
19:31ہر طرح قائش و آرام
19:32جو ہے انسان کو مہیا تھا
19:33اور وہاں تھے
19:34در حقیقت حضرت آدم
19:36اور حضرت حووہ
19:36یہ ان کی اکرائے ہیں
19:38جیسا کہ میں نے ارس کیا
19:39اس میں بہرحال
19:40احتمالات کا تو
19:42امکان موجود ہے
19:43کہ مختلف احتمالات ہیں
19:44لیکن یہ کہ
19:45تیقن کے ساتھ
19:46کچھ کہنا ہمارے لئے
19:47ممکن نہیں
19:48یہاں سے بھی
19:49جو نتیجہ آخذ کرنا ہے
19:50وہ یہ ہے
19:50کہ ایک آزمائشی طور پر
19:53ایک دیمانسٹریشن کے لئے
19:54کہ معلوم ہو جائے آدم کو
19:56کہ یہ میرا دشمن
19:58جو ہے
19:58ابلیس
19:59یہ کس کس طور سے
20:00مجھے ورگل آسکتا ہے
20:01کس کس طرح
20:02کے ہیلے اور حربے
20:03اختیار کر سکتا ہے
20:04کیسے کیسے
20:05وسوسے میرے دل میں
20:07ڈال سکتا ہے
20:08اور مجھے
20:09اللہ تعالیٰ کی
20:09اس سرات مستقیم سے
20:11توحید سے
20:11اور اطاعت خداوندی
20:13کے راستے سے
20:13منحریف کر سکتا ہے
20:15صرف اس کا
20:15ایک تجربہ کرانا
20:16مقصود ہے
20:17اب چاہے وہ
20:18وہ تصور ہو
20:19کہ یہ تخلیق آدم
20:20کے سارے مراحل
20:21کہیں آسمانوں میں
20:22تیپ آئے ہیں
20:22پھر حبوت ہوا ہے
20:24چاہے وہ تصور ہو
20:26کہ زمین ہی پر
20:26یہ سارے مراحل
20:27تیپ آئے ہیں
20:28اس اعتبار سے
20:29جنت جو ہے
20:30وہ بھی کہیں
20:30جنتِ عرضی
20:31کسی جگہ پر
20:32کوئی اونچا مقام
20:33اور جنت کا لفظ
20:34جو ہے صرف جنت
20:35ظاہر بات ہے
20:36کہ اس میں احتمالات
20:37جو ہے
20:37تمام کے تمام
20:38موجود ہیں
20:39وَقُلَا مِنْهَا رَغَدًا
20:41حَيْسُ شَيْتُمَا
20:42اور کھاؤ تم دونوں
20:43اس میں سے
20:44بافراغت
20:45جہاں سے چاہو
20:46جو چاہو کھاؤ
20:46تمام پھل
20:47تمام میوے
20:48تمہارے لئے مباہ
20:49جہاں سے چاہو
20:50ان سے
20:51تم استفادہ کرو
20:52وَلَا تَقْرَبَا
20:54حَذِهِ الشَّجَرَةَ
20:55فَتَقُونَا
20:56مِنَ الظَّعَالِمِينَ
20:57لیکن
20:58مَتْ قَرِيب
20:59فَتَقْنَا
20:59مَتْ قَرِيب
21:00جانا
21:01اس درخت کے
21:01تو
21:03تم ہو جاؤگے
21:04ظالموں میں سے
21:05حد سے تجاوز کرنے والے
21:07ظلم کرنے والے
21:08اللہ کے حکم سے
21:09انحراف کرنے والے
21:10تم ظالموں میں سے
21:12ہو جاؤگے
21:12اگر تم نے
21:13اس درخت کا پھل کھایا
21:14یہ جو
21:15جنت کے اندر
21:16جس طریقے سے
21:17حضرت آدم کو
21:18رکھا گیا
21:18اس کی جو
21:19کیفیات بیان ہوتی ہیں
21:20یہ خاص طور پر
21:22سورہ تاہا میں
21:23الفاظ آئے ہیں
21:24اِنَّ لَكَ لَا تَجُوَعَ فِيهَا
21:26وَلَا تَعْرَا
21:27اے آدم
21:28تمہارے لئے
21:29یہاں اس جنت میں
21:30جس میں ہم تمہیں
21:31رکھ رہے ہیں
21:31تمہیں یہ کیفیات
21:33حاصل رہیں گی
21:33کہ نہ تمہیں
21:34بھوک سکائے گی
21:35بھوک لگے گی نہیں
21:36وَلَا تَعْرَا
21:37نَا اُرْيَانِ لَاہِقْ
21:38ہوگی
21:39وَأَنَّكَ لَا تَغْمَعُ فِيهَا
21:41وَلَا تَدْحَا
21:42اور نہ تمہیں
21:43اس میں پیاس کی
21:44شدت محسوس ہوگی
21:45پیاس کا احساس ہوگا
21:46نہیں کئی
21:47دھوپ کی کیفیت
21:48جو ہے
21:48دھوپ کے
21:49سکانے کی
21:50اور گرمی
21:50اور اس کی حدت
21:51اور تمازت کا
21:52کوئی احساس ہوگا
21:53یہ الفاظ ہیں
21:55کہ جن میں
21:55تعبیر کی گئی ہے
21:56اس جنت کی
21:57کیفیت کی
21:58جس میں حضرت آدم
21:59علیہ السلام کو
21:59حضرت حویٰ سلام
22:00علیہہ کو
22:01رکھا گیا ہے
22:02باقی کسی اور جگہ پر
22:04اس کی کوئی اور
22:05تفصیل نہیں ہے
22:05اس کا جو
22:06اس کا جو
22:07تعلق ہے
22:08وہ میں ابھی
22:09بعد میں بیان کروں گا
22:10باقی لے گیا
22:11یہ سوال
22:12کہ وہ درخت
22:12کونسا تھا
22:14اس کی قرآن مجید
22:15نے قطعاً
22:16کہیں کوئی
22:16اس کی وضاحت
22:17نہیں کی
22:17بلکہ
22:18صاف نظر آ رہا ہے
22:19کہ اس بحث سے
22:20قرآن مجید
22:21نے
22:21گویا کہ
22:22اعراض کیا ہے
22:23ہاں
22:24ذہی شجرہ
22:25گویا کہ
22:25اشارہ کر کے
22:26بتا دیا ہے
22:27کہ یہ درخت
22:28بس
22:28اس سے زیادہ
22:29کوئی وضاحت
22:29نہیں کی ہے
22:30سپیکولیشنز
22:31مختلف کی گئی
22:32چنانچہ
22:33بائیبل کے جو
22:33مرتبین ہیں
22:34انہوں نے
22:34اسے
22:35ٹری آف نالج
22:35قرار دیا ہے
22:37یہ علم کا
22:38ظاہر بات ہے
22:39اس کی نفی
22:39تو
22:39قرآن مجید
22:40کے اعتبار
22:41سے تو نفی
22:42ہو جائے گی
22:42علم تو
22:42آدم کو
22:43دیا گیا ہے
22:43تو
22:44ٹری آف نالج
22:44کو
22:44فوربیڈن
22:45قرار دینا
22:46اور اسے
22:46ان کے لیے
22:47شجر ممنوع
22:48قرار دینا
22:49گویا کہ
22:50قرآن مجید
22:50کے ساتھ
22:51اس کی قطن
22:51کوئی مطابقت
22:52نہیں
22:52البتہ
22:54کچھ اور
22:54خیالات ایسے ہیں
22:56کہ خاص طور پر
22:57میں یہاں
22:57تذکرہ کر رہا ہوں
22:58شاہ عبدالقادر
23:09کہ کوئی
23:10ہوائی جے
23:10انسانیاں
23:11جو ہیں
23:11وہ حضرت آدم
23:12کو
23:13حضرت حووہ
23:13کو لاہق نہیں
23:14تھے
23:15یہ جو
23:15ہوائی جے
23:16انسانیاں
23:17ہیں
23:17یعنی
23:18کھانا پینا
23:18نہیں ہے
23:18نہ بھوک لگے گی
23:19نہ کھائیں گے
23:20نہ پیاس لگی گی
23:21نہ پیئیں گے
23:22ظاہر بات ہے
23:23کہ پھر
23:23بولو براز
23:24کا سارا مسئلہ
23:24جو ہے
23:25وہ تو
23:25مطالق ہے
23:26کھانے پینے سے
23:27گویا کہ
23:28ان کے ساتھ
23:28ابھی یہ
23:29قیفیت
23:29وہاں نہیں
23:30تھی
23:30اب اس سے
23:38استدلال
23:38جو ہے
23:38خاصا
23:39میں سمجھتا ہوں
23:40کہ قوی
23:41بنتا ہے
23:41کہ بھوک نہیں
23:42لگے گی
23:43اس کو ایک
23:43مفہوم یہ بھی
23:44لیا گیا
23:44کہ ہر شئے
23:45اتنی آسانی سے
23:46دستیاب ہوگی
23:47کہ جب بھوک لگے گی
23:48کھا لوگے
23:48تو بھوک کا
23:49کبھی کوئی
23:49تمہیں تجربہ
23:50نہیں ہوگا
23:51لیکن شاہ
23:52عبدالقادر کا
23:53کہنا یہ ہے
23:53کہ وہ جنت
23:54اب اس میں یہ بھی
23:56ہو سکتا ہے
23:56کہ حضرت آزم
23:57علیہ السلام
23:58اگر تو وہ
23:58مانا جائے
23:59کہ زمین ہی پر
24:00کوئی ایولیوشن
24:01کے ذریعے سے
24:01وہ ترقی پا کر
24:02وہاں آئے ہیں
24:03تو ظاہر بات ہے
24:04کھانا پینا
24:04بولو براز
24:05وہ تو گویا
24:06کہ ابتدا سے
24:06ان کے ساتھ تھا
24:07ہو سکتا ہے
24:08کہ اگر اس تصور
24:09کو مانا جائے
24:10کسی درجے میں
24:11کہ کوئی آرزی دور
24:12ان پر ایسا تاریخ کیا گیا ہے
24:14ایک آپ
24:15اس کو ایک رویہ بھی
24:26کوئی آسمانی جنت ہے
24:27جس پر رکھا گیا ہے
24:28اور اس میں
24:29حضرت آدم علیہ السلام
24:30اور حضرت ہوا کی
24:31تخلیق
24:32اس طور سے ہوئی ہے
24:33کہ وہی
24:34بنائے گئے ہیں
24:34اس خاک کے پتلے
24:36کو بنا کر
24:37اسی طریقے سے
24:37اس میں پھوک باری گئی ہے
24:39جیسا میں کل
24:39بیان کر چکا ہوں
24:40وہ چیز بھی
24:41قرآن مجید کے بیان
24:42سے مطابق
24:42رکھتی ہے
24:43اور وہ اگر
24:44مفہوم سامنے
24:45رکھا جائے
24:45تو وہ بھی
24:46فٹ ہوتا ہے
24:47قرآن کے بیان میں
24:48تو پھر یہ کہا جا سکتا ہے
24:49کہ جو
24:50شاہ عبدالقادر
24:51کہہ رہے ہیں
24:51کہ اس وقت
24:52ابتدائی کو
24:53کیفیت ایسی ہو
24:54کہ ابھی
24:54ہوائی جے ضروریہ
24:55کھانا پینا
24:56بولو براز
24:57اسی طرح
24:57کوئی بھی شہوت کا جذبہ
25:00کوئی جنسی
25:01کوئی عمل
25:01جو ہے
25:02وہ ابھی
25:02ان کے علم میں نہیں تھا
25:04ان کے شعور میں نہیں تھا
25:05لیکن یہ کہ
25:06اس درخت کا پھل
25:07کھانے کا نتیجہ یہ نکلا
25:08اس لئے
25:09علامہ اقبال نے بھی
25:10اپنے لیکچرز میں
25:11تعبیر کیا ہے
25:12یہ استعاراتی انداز میں
25:13کہ شاید یہ پہلا
25:14سیکشول ایکٹ تھا
25:16جس کو
25:17کہ وہ درخت سے
25:17تعبیر کیا گیا ہے
25:18اس لئے کہ
25:19شیطان نے جو
25:20اغوا کیا تھا
25:21وہ یہ بھی تھا
25:22کہ کہیں تم
25:22ہمیشہ رہنے والے
25:23نہ بن جاؤ
25:24اور یہی تر حقیقت
25:25تناسل جو ہے
25:26انسان کا
25:27توالد و تناسل
25:29یہی ہے جو
25:29اس کے خلود کا
25:30ایک سبب بنتا ہے
25:32کہ نسل انسانی
25:39لیکن یہ کہ
25:40جو اصل لب لباب
25:42وہ یہ ہے
25:42کہ صرف ایک
25:44آزمائشی
25:45اور ڈیمانسٹریشن
25:46کے لیے
25:47کہ متنبع کر دیا جائے
25:48کہ یہ تمہارا دشمن ہے
25:49جس سے تمہیں
25:50خبردار رہنا ہے
25:51انہیں ایک تجربہ
25:52کرایا گیا ہے
25:53یہ تجربہ کہاں ہوا
25:54اس تجربے کی تفصیلات
25:55کیا ہیں
25:56زمین پر ہوا
25:57آسمان پر ہوا
25:58اور پھر یہ کہ وہ
25:59کس کیفیت میں
26:00حضرت آدم اور حضرت
26:02ہوا تھے
26:02جیسے کہ ایک رائے میں
26:04شاہد القادر کے حوالے
26:05سے بیان کر رہا ہوں
26:06یہ سب جو ہے
26:07یہ ہمارا
26:08ایک تصور
26:08تخیل ہو سکتا ہے
26:10کوئی اس کے لیے
26:11مرفوع روایات
26:12موجود نہیں ہیں
26:12کوئی اس کے بارے میں
26:13تفصیلی چیزیں
26:15خود قرآن مجید
26:15کے دوسرے مقابات
26:16سے بھی ہمیں
26:17معلوم نہیں ہوتی
26:18البتہ یہ کہ
26:19ایک درخت
26:19معین کر دیا گیا
26:21کہ اس جنت میں سے
26:22جہاں سے جو چاہو
26:23کھاؤ
26:23سوائے اس درخت کے
26:24وَلَا تَقْرَبَا هَذِهِ
26:26شَجْرَةَ فَتَكُونَا مِنَ الظَّالِمِينَ
26:28تو تم ہو جاؤ گے
26:29ظالموں میں سے
26:30فَأَذَلَّهُمَا الشَّيْطَانُ عَنْهَا
26:33تو فِسْلَا دیا
26:35ذلّا
26:35فِسَل جانا
26:37اَذَلَّا
26:37اِذْلَال بابِ اِفْعَال سے
26:39فِسْلَا دیا
26:40فَأَذَلَّهُمَا الشَّيْطَانُ عَنْهَا
26:43شیطان نے ان دونوں کو
26:44آدم اور ہوا کو
26:45فِسْلَا دیا
26:46فَأَخْرَجَهُمَا مِمَّا كَانَا فِيهِ
26:49تو نکال دیا
26:51ان دونوں کے
26:51اس میں سے
26:52جس میں کہ وہ تھے
26:53یہ الفاظ بھی
26:55بڑے ایسے مبہم رکھے گئے
26:56مِمَّا كَانَا فِيهِ
26:58اس میں وہ تھے
26:59اس سے مراد ابھی
27:00وہ جنت نہیں ہے
27:01بلکہ اس جنت کی
27:03جو کیفیت ہے
27:04اس کی طرف اشارہ کیا جا رہا ہے
27:05یہ انداز قرآن مجید
27:07وہی استعمال کرتا ہے
27:08جہاں کے تفاصیل
27:09یا تو فہم انسانی کی
27:11گریفت سے
27:11ماورا ہو
27:12جیسے کہ
27:13جو میراج کا تذکرہ آیا ہے
27:15کہ جبکہ
27:16دھاپے ہوئے تھا
27:18اس بیری کے درخت کو
27:19اس یخشت صدرہ تھا
27:20ما یخشا
27:21جبکہ دھاپے ہوئے تھا
27:23اس بیری کو
27:24جو دھاپے ہوئے تھا
27:25اب وہ کیا تھا
27:26یہ تمہارے فہم سے ماورا ہے
27:28لہٰذا اس کی کوئی تفصیل
27:29یہاں نہیں بھی جا رہی
27:30بس دھاپے ہوئے تھا
27:31جو دھاپے ہوئے تھا
27:33اس وقت
27:36نبی نے صلی اللہ علیہ وسلم
27:38اپنے رب کی عظیم
27:40آیات کا مشاہدہ کیا
27:41لیکن یہ انداز بھی یہاں پر ہے
27:43انہیں نکلوا دی
27:47یا ان دونوں کو
27:48اس کیفیت میں سے
27:49اس حالت میں سے
27:50جس میں وہ تھے
27:51اب اس کی تعبیر جو ہے
27:53اگر سورہ اتحا
27:54کی اس مقام کے حوالے سے کی جائے
27:56تو وہ بادشاہ عبدالقادر صاحب کی
27:57اس کے ساتھ
27:58مربوط ہو جائے گی
28:00اور وہ یہ کہ
28:01انہیں اب بھوک لگنی شروع ہوئی
28:02جو کہ پہلے نہیں تھی
28:03یا کوئی مشقت کا بسلا تھا
28:05کہ جو پہلے نہیں تھا
28:07اب وہ دھوپ نے بھی ستایا
28:08کہ جو پہلے کیفیت نہیں تھی
28:09اور بولو براز کا معاملہ بھی شروع ہوا
28:12کہ جو پہلے نہیں تھا
28:13اسی طریقے سے جنسی عمل
28:15اور سیکشوال انٹرکورس کا معاملہ
28:17کہ جو اس سے پہلے نہیں ہوگا
28:18وہ شروع ہوا
28:19اس اعتبار سے وہ تمام کیفیات
28:21مولانا اسلائی صاحب
28:23یہاں بڑی خوبصورتی سے نکل گئے ہیں
28:24اس لیے کہ قرآن مجید کے
28:26دو مقامات پر یہ آتا ہے
28:28کہ اس درخت کا پھل کھانے کا
28:29جو دتیجہ نکلا وہ یہ تھا
28:31فَبَدَتْ لَهُمَا سَوْعَاتُهُمَا وَتَفِقَا يَخْسِفَانِ عَلَيْهِمَا مِنْ وَرَقِلْجَنَّةِ
28:36ظاہر ہو گئے ان کے لیے ان کی شرمگاہیں
28:41یا ان کے جو بھی آزائے جنسی کہیے
28:46یا بولو براز بھی انہی سے متعلق ہے
28:48سوات ہما
28:49تو یہ دونوں ان پر کھل گئے
28:51ظاہر ہو گئے
28:52اور پھر وہ گانٹنے لگے
28:54اپنے اوپر اپنے شرمگاہوں کو
28:56ڈھاپنے کے لیے
28:57انہوں نے درختوں کے پتے جو ہیں
29:00مِنْ وَرَقِلْجَنَّةِ
29:01جنت کے درختوں کے پتوں کو گانٹ کر
29:04اپنے لیے لباس بنایا
29:05اب اس میں تعبیر کیا ہوئی ہے
29:08اس درخت کی کیا وہ
29:09تاثیر تھی
29:11آیا پہلے ننگے تھے
29:13ایک خیال یہ ہے
29:14جو بائبل کے مرتبین نے دیا ہے
29:17کہ ننگے تھے
29:18لیکن انہیں اپنے ننگے ہونے کا احساس نہیں تھا
29:20چونکہ ابھی
29:21ٹری آف نالج سے انہوں نے نہیں کھایا تھا
29:23شعور ابھی انہیں حاصل نہیں ہوا تھا
29:25گویا کہ ان کا اپنا جو ایک فلسفہ ہے
29:27جو ارتقاء کا
29:28اس کے اعتبار سے ابھی وہ حیوانیت کی سطح سے نکلے ہی تھے
29:32ابھی ان کے اندر کوئی اپنے سطر کا اور اس کے بارے میں
29:35کوئی شرم کا احساس جو ہے پیدا نہیں ہوا تھا
29:38اس وجہ سے جیسے ہی وہ کھایا انہوں نے
29:40تو ان کو احساس ہوا
29:42شعور پیدا ہو گیا اپنے سطر کا
29:43اور اپنی شرمگاہوں کا انہیں احساس ہوا
29:46تو انہوں نے پھر پتے جو ہیں ان کو گانٹ کر
29:48اور اپنے لئے لباس اور سطر کا بندوبست کرنا شروع کیا
29:51قرآن کے الفاظ نہیں ہیں
29:53فَبَدَتْ لَهُمَا سَوْعَاتُهُمَا
29:55ظاہر ہو گئے کھل گئے ان پر
29:57منکشف ہو گئے ان پر ان کے شرمگاہیں
29:59فَتَفِقَ يَخْصِفَانِ عَلَيْهُمَا
30:02مِنْ بَرَقِ الْجَنَّةِ
30:04اب وہ بلکہ بائبل کے مراتبین
30:06نے تو فگ ٹری کہا ہے اسے
30:08اور چونکہ وہ علاقہ جس میں
30:10کہ ان کا یہ خیال ہے کہ یہ آزمائشی جنت
30:12تھی جہاں پہ کہ حضرت آدم و رضت حووہ
30:14تھے اس کے بارے میں یہ کہ
30:16اس علاقے میں یہ انجیر کے درخ بہت
30:18ہے و تین و الزیتون
30:19تین جو ہے تو تین وہ
30:22علاقہ جو ہے جبل تین اسی علاقے
30:24میں ہیں حضرت نوح علیہ السلام
30:26کا مسکن ان کی قوم کا مسکن
30:28اور وہ وہاں پر جو سیلاب آیا
30:30وہ بھی ان کے جو محققین ہیں
30:31ان کے نزدیک وہی علاقہ ہے
30:33نسل آدم کا آغاز وہی سے ہوا ہے
30:36تو وہ ان کے اپنے نظریات ہیں
30:37لیکن یہ کہ وہ درخت کونسا تھا
30:40یہاں دورق الجنہ کہا گیا ہے
30:41اس باق کے درختوں سے
30:43انہوں نے اپنے لئے لباس ان کو گانٹ
30:46کر آپس میں اور اپنے لئے اپنے
30:48شرمگاہوں کو اپنے سطر کو چھپانے
30:50کی کوشش کی یہ
30:51اس مقام پر نہیں ہے یہاں مختصر ہے
30:54فَأَخْرَجَهُمَا مِمَّا
30:56كَانَا فِيهِ وَرَانَا
30:57اسلائی کا میں تذکرہ کر رہا تھا کہ انہوں نے
30:59ایک لفظ بڑا لطیف سا استعمال کیا ہے
31:01اور یہاں سے گدر گئے ہیں آفیت کے ساتھ
31:04کہ کوئی خلع جنت تھا
31:06جو ان سے سلم کر دیا گیا
31:08اور پھر وہ کیونکہ انہوں نے
31:09اللہ تعالیٰ کے حکم کی نافرمانی کی تھی
31:11تو جو جنتی لباس جسے ہم نہیں سمجھ سکتے
31:14کہ وہ لباس کی حقیقت کیا تھی
31:16وہ لباس کس نوعیت کا تھا
31:17جو ان کو عطا ہوا تھا وہ ان سے لے لیا گیا
31:20اور وہ یہ کہ اس پر ان پر
31:22اپنے شرمگاہیں کھل گئیں اور ان کو
31:24اپنی اوریانی کا احساس ہوا
31:25فَأَذَلَّهُمَا الشَّيْطَانُ عَنْهَا
31:28فَأَخْرَجَهُمَا مِمَّا كَانَا فِيهِ
31:31یہ جو عَذَلَّهُمَا ہے
31:33اس کے لیے بھی میں آپ کو وہ حوالے
31:35دوسرے مقامات سے دے دیتا ہوں
31:36کہ وہ جو حضرت آدم کو
31:39حضرت ہوا کو جو فسلایا
31:40بہلایا یا ورغلایا
31:42اس کے لیے سورہ تاہا میں الفاظ آئے ہیں
31:45فَوَسْوَسَا إِلَهِ الشَّيْطَانُ
31:47قَالَ يَا آدَمُ هَلْأَدُلُّكَ
31:49عَلَى شَجَرَةِ الْخُلْدِ
31:51وَمُلْكِ اللَّا يَبْلَا
31:52تو وسوسہ اندازی کی
32:01ہو رہا ہے یا یہ کہ وسوسہ ہے
32:03تو اس میں لفظ وسوسہ
32:04استعمال کیا گیا معلوم ہوتا ہے کہ
32:06اس طریقے سے جیسے میں اور آپ بات کر رہے ہوں
32:08اور ہم ایک دوسرے کی گفتگو سن رہے ہوں
32:10بالمشافہ وہ نہیں ہے وسوسہ
32:12فَوَسْوَسَا إِلَهِ الشَّيْطَانُ
32:15اور کہا یہ کہ
32:16اے آدم کیا
32:21میں بتاؤں تجھے وہ درخت
32:22کہ جو خلد والا درخت ہے
32:24ہمیشگی کا درخت ہے
32:26اور ایسی حکومت عطا کرنے والا
32:29درخت ہے کہ جو کبھی بھی
32:30جس پر باسی پن تاری نہیں ہوگا
32:32وہ حکومت وہ شہنشاہی
32:34ہمیشہ تر و تازہ رہے گی
32:36اور دوسری جگہ پر آیا سورہ عراف میں
32:38وَقَالَ مَا نَحَاكُمَا رَبُّكُمَا
32:41اَنْ حَاذِئِ شَجْرَتِ
32:42اِلَّاٰن تَقُونَ مَلَكَيْنِ
32:44اَوْ تَقُونَ مِنَ الْخَالِدِينَ
32:45اس نے کہا ان سے آدم اور حویٰ سے
32:48کہ نہیں منع کیا ہے تمہیں
32:50اس درخت سے تمہارے رب نے
32:51مگر اس وجہ سے کہ
32:53کہیں تم نہ ہو جاؤ فرشتے
32:55کہیں فرشتے نہ بن جاؤ
32:56اور یہ کہ کہیں تم ہو جاؤ
32:58ہمیشہ رہنے والے تمہیں خلد حاصل ہو جائے
33:01دوام حاصل ہو جائے
33:02بقائے دوام جو ہے وہ تمہیں حاصل ہو جائے
33:05تو یہ وسوسہ اندازی ہے
33:07کہ جو شیطان نے کی ہے
33:09حضرت آدم اور حضرت حویٰ کو
33:10جس کو جو کہا گیا ہے
33:12فَدَلَّهُمَا بِغُرُورِ دھوکہ دے کر
33:15انہیں گویا کہ
33:16اس اللہ تعالیٰ کے حکم کی
33:19حکم عدولی جو ہے اس پر آمادہ کر لیا گیا
33:21فَأَذَلَّهُمَا الشَّيْطَانُ عَنْهَا فَأَخْرَجَهُمَا مِمَّا كَانَا فِيهِ
33:26وَقُلْ نَحْبِتُوا بَعْضُكُمْ لِبَعْضٍ عَدُوْفُ
33:29اور ہم نے کہا
33:30فیصلہ سنا دیا
33:31اتر جاؤ
33:32تم میں سے بعض بعض کے دشمن ہیں
33:35وَفِي الْأَرْضِ مُسْتَقَرُونُ وَلَكُمْ فِي الْأَرْضِ مُسْتَقَرُونُ
33:38وَمَتَعُونِ الْاہِينَ
33:40اور اب زمین میں تمہارے لیے ہے
33:42مستقر جائے قرار
33:43اور بلتنے کی چیزیں ہیں
33:45ساز و سامان ہے
33:46اس زندگی کے لیے جو ضروریات ہیں
33:48وہ ہم نے وضیعت کر دی ہے
33:49اس زمین میں
33:50مَتَعُونِ الْاہِينَ
33:52ایک خاص وقت کے تک کے لیے
33:54ایک مدت تک کے لیے
33:55یہاں پر جو لفظِ حبوط آیا ہے
33:58اب اس سے چونکہ
33:59حبا کا کے معنی ہوتے اتھنا
34:01کہیں کسی بلندی سے نیچے اتھنا
34:04تو یہاں احبتو آیا
34:05اور اس سے یقیناً
34:07اس نظریے کو بہت نقریت حاصل ہوتی ہے
34:09کہ یہ جو ساری تخلیقِ آدم کا
34:12یہ پورا مرحلہ ہے
34:13یہ پورا سلسلہ جو اب تک بیان ہوا ہے
34:15یہ کہیں آسمانوں ہی میں ہوا ہے
34:17کسی بلند مقام پر ہوا ہے
34:18اور اس کے بعد انہیں
34:19حضرت آدم کو زمین پر اتارا گیا
34:22حکم دیا جا رہا ہے
34:23اترو اب زمین پر
34:24یہ تو میں بعد میں ارز کروں گا
34:29لیکن حبوط کا لفظ
34:30وہ دوسرا تصور جو ہے
34:31جیسے کہ میں نے کل ارز کیا تھا
34:33وہ بھی فٹن کرتا ہے
34:34ریکنسائل کرتا ہے قرآن کے ساتھ
34:36یقین کے ساتھ ہم کچھ نہیں کہہ سکتے
34:38کہ وہ ہے حقیقت
34:39یا یہ ہے حقیقت
34:40لیکن یہ کہ اگر اس کے اندر
34:42کوئی آپس میں ریکنسائل کرنے کا
34:44کوئی گوشہ ہے
34:45تو وہ صرف میں واضح بیان کر رہا ہوں
34:46میں وہ تیقن کے ساتھ
34:48اس نظریہ کی تبریغ نہیں کر رہا
34:50اگرچہ میرا ذاتی رجحان
34:51اس کی طرف ہے
34:51جیسے کہ میں کل ارز کر چکا ہوں
34:53لیکن میں صرف احتمال کے درجے میں
34:55اس سطاب کے سامنے لکھ رہا ہوں
34:56کہ حبوط کا لفظ
34:57کسی بلند مقام سے اترنے کے لیے بھی ہے
35:00اور یہ بالکل اس سنس میں بھی
35:02کہ جو ہم کہتے ہیں
35:03سیٹل ڈاؤن
35:04کہی پر اب آباد ہو جاؤ
35:06جیسے کہ
35:07ایک نومیڈک انداز ہوتا ہے زندگی کا
35:09جس میں کہ خانہ بدوش ہیں
35:11ادھر گھوم رہے ہیں
35:12ادھر جا رہے ہیں
35:13ابھی خیمیں یہاں لگا دیئے ہیں
35:14پھر یہاں سے وہ چراغاہ جو ہے
35:16وہ اگر اس میں نہیں رہا
35:18اب کچھ چڑھنے کے لیے
35:19اپنے جانوروں کے لیے
35:21تو وہ خیمیں وہ کھاڑے
35:22کہیں اور چلے گئے
35:23ایک ہے کسی جگہ پر
35:24مستقل قیام کر لینا
35:26وہاں سیٹل ہو جانا
35:28اس کے لیے یہی
35:29اسی سورہ مبارکہ میں یہ لفظ آیا ہے
35:31بنی اسرائیل کے زمن میں
35:33کہ جب بنی اسرائیل نے
35:41جبکہ وہ سہرائے سینہ میں تھے
35:43اور اللہ تعالی نے ان کے لیے
35:44رضا کا بھی بندوبست کیا تھا
35:46منوصلوہ نادل کیا تھا
35:48تو جب انہوں نے یہ کہا
35:49حضرت موسیٰ سے
35:50کہ ہم ان پر
35:51سبر نہیں کر
35:59اس وقت تک ابھی وہ سہرہ نوردی تھی
36:09مسلسل سفر میں تھے
36:11اور اللہ تعالی نے ان کے لیے
36:12منوصلوہ کی غذا کا احتمام کر دیا تھا
36:15لیکن جب انہوں نے ناشکری کی
36:17اور کہا کہ ہم صرف ان دو کھانوں پر تو
36:19سبر نہیں کر سکتے
36:21ہمیں تو وہ چاہیئے چیزیں
36:23جن کے چسکے انہیں پڑے ہوئے تھے
36:25اور جن کے لذتیں مصر میں
36:26اپنی غلامی کے دور میں
36:28جو ہیں مختلف چیزیں ہیں
36:29دالیں ہو اور
36:30پیاز ہو اور
36:31لسن ہو اور یہ ہو اور وہ ہو
36:33یہ چیزیں ہیں
36:34میں تو چاہیئے ترکاریاں ہو
36:35ککڑیاں ہو
36:36حضرت موسیٰ نے فرمایا
36:38اہبتوں اب کسی جگہ پر آباد ہو جاؤ
36:40تو سیٹل ڈاؤن
36:41کہیں پہ بیٹھو
36:42اب کاشکاری کرو
36:43یہ چیزیں تو پھر کہیں پر
36:45مستقل قیام کر کے
36:46اور کاشکاری کے ذریعے سے حاصل کی جا سکتی ہیں
36:48تو وہاں بھی لفظیں حبوط آیا
36:50اب کسی جگہ پر
36:54کسی آبادی میں
36:55آباد ہو جاؤ
36:56کسی جگہ پر
36:57تو پھر یہ چیزیں جو تم
36:58جو چاہ رہے ہو
36:59جو تمہاری جو
37:00جو چٹخارے مانگ رہی ہے زبان
37:02اگر وہی تمہاری طلب ہے
37:04تو پھر وہاں تمہیں حاصل ہو جائے گی
37:05تو یہ لذبی فٹ کرتا ہے
37:07اس تصور کے اندر بھی
37:09اور یہ چونکہ
37:10قرآن مجید
37:10یہ دلیل قرآن ہی سے سامنے آ رہی ہے
37:14اس لئے ایسی نہیں ہے
37:15کہ اٹھا کر اس کو
37:16بلکل پھینک دیا جائے
Be the first to comment