- 7 weeks ago
n this enlightening lecture, Dr. Israr Ahmed discusses the miracles of Prophet Muhammad ﷺ and his unmatched moral character that transformed the world. From the Qur’an as the greatest miracle to the Prophet’s honesty, patience, and mercy, this talk highlights why the Prophet ﷺ remains the ultimate role model for humanity. Dr. Israr explains how these qualities are essential for Muslims today and why following the Sunnah is the key to success in both worlds.
📌 Topics Covered:
The miracles granted to Prophet Muhammad ﷺ
The Qur’an: The everlasting miracle
The Prophet’s unmatched moral strength
Lessons from his life for modern times
Why character is central to Islamic teachings
✅ A must-watch for those who want to understand the greatness of Prophet Muhammad ﷺ and draw inspiration from his life.
📌 Topics Covered:
The miracles granted to Prophet Muhammad ﷺ
The Qur’an: The everlasting miracle
The Prophet’s unmatched moral strength
Lessons from his life for modern times
Why character is central to Islamic teachings
✅ A must-watch for those who want to understand the greatness of Prophet Muhammad ﷺ and draw inspiration from his life.
Category
📚
LearningTranscript
00:00Aصل mوجزہ کسے کہتے ہیں جسے کوئی نبی چیلنج کے ساتھ پیش کرتا ہے
00:05کہ یہ ہے میری رسالت کا ثبوت آؤ مقابلہ کر لو
00:09حضرت موسیٰ علیہ السلام کے جو اصل موجزے تھے وہ دو تھے
00:13ایک اصحا جس کا کہ مقابلہ کیا آپ کو بالوم ہے
00:17کہ فیرون نے تمام جادوگرد سے پورے مملکت کے انہیں جمع کیا اور مقابلہ کیا
00:22تو جس چیز کو کہ پیش کیا جائے چیلنج کے ساتھ
00:26کہ آؤ تو مقابلہ کر لو
00:28وہ اصل موجزہ ہوتا ہے اس نبی ورسول کا
00:31تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اصل موجزہ
00:34یعنی موجزات اب یہ معالتے میں متعلق نہ ہو
00:36میں بقیہ موجزات کی نفی نہیں کر رہا
00:38یہ واقعات اپنی جگہ حق ہیں
00:40کہ حضور کو پتھر سلام کرتے تھے
00:43حضور صلی اللہ علیہ وسلم
00:45جس خجور کے تنے کے ساتھ ٹیک لگا کر خطبہ دیا کرتے تھے
00:48جبکہ ابھی مسجد نبی میں ممبر نہیں بنا تھا
00:51جب تعداد زیادہ ہو گئی مسلمانوں کی
00:53اور ظنورت محسوسری کے ذرا بلند مقام پر کھڑے ہو کر آپ خطبہ اشارت فرمائے
00:57تو پھر وہ ممبر بنا کر رکھا گیا
00:59پہلے مرتبہ جب آپ ممبر پر چہر رہے تھے
01:03خطبہ دینے کے لیے
01:05تو اس خجور کے سوکھے تنے میں سے ایسی آواز آئی
01:08جیسے کوئی بچہ پلک پلک کرنو رہا ہو
01:10کہ وہ سعادت جو مجھے حاصل رہی تھی آج تک میں محروم ہو گیا
01:14تو یہ انبیاء کا مقام ہے
01:16مولانا روم نے اسی لیے کہا ہے
01:18فلسفی اور عقلیت پرست انسان
01:27وہ تو حنانا کا انکار کر دے گا
01:29کیسے ممکر سوکھا تنا اور اس کے اندر سے بچے کی طرح بلکنے کی آواز آئے
01:32لیکن یہ اس لیے کہ وہ انبیاء کے خصوصی احوال جو ہیں ان کو جانتا نہیں
01:36اس قسم کے خرق عادت واقعات حضور کی زندگی میں بھی بے سمار ہوئے
01:41لیکن حضور کا وہ موجزہ جس میں تحتی کے ساتھ
01:45چیلنج کے انداز میں کہا گیا
01:47کہ آؤ مقابلہ کردو
01:48وہ صرف اور صرف قرآن ہے
01:50چنانچہ آپ سورہ بن اسرائیل میں دیکھیں گے
01:53اے نبی چیلنج کر دیجئے
02:03اگر تمام انسان اور تمام جن مل کر یہ چاہے
02:06کہ اس قرآن جیسے کوئی تصنیف کر دیں
02:08تو چاہے وہ ایک دوسرے کا کتنی بھی اس میں مدد کریں
02:11اور تعامل کریں
02:12وہ ہر کس قرآن جیسی کتاب تصنیف نہیں کر سکتے
02:15اس سے آگے بڑھ کر یہ بات کہی گئی
02:18اچھا پورا قرآن نہیں لا سکتے
02:20اس قرآن کی طرح کی دس سورتیں ہی تصنیف کر لو
02:23جب اس کا بھی جواب نہیں دیا گیا
02:27تو جسے کہتے ہیں
02:28برسبیلِ تنزل
02:29اور پنجابی میں کہتا ہے
02:31کہ برے کو گھر تک پہنچانا
02:33وہ برے کو گھر تک پہنچانے کی فرمائے
02:36ایک سورت ہی بنانا ہو
02:37یہ سورہِ حود میں
02:39اور سورہِ یونس میں یہ مضمون آیا
02:40اور پھر سورہِ بقرہ میں
02:43ہجرت کے بعد جو پہلی سورت نازل ہوئی
02:45اس میں پھر اس کو دھورا دیا گیا
02:47وَإِن كُنْتُمْ فِي رَيْبٍ مِّمَّا نَزَّلْنَا عَلَىٰ عَبْدِنَا
02:51فَاتُوا بِسُورَةٍ مِّنْ مِّسْلِحِ
02:52وَدُوا شُهَدَاكُمْ مِّن دُونِ اللَّهِ
02:55اِن كُنْتُمْ صَادِقِينَ
02:56کہ اگر تمہیں کوئی شک ہے
02:58اس کتاب کے بارے میں جو ہم نے نازل فرمائی ہے
03:00شک کیا ہوگا
03:02شک اسی بات میں ہوگا
03:03کہ شایدی محمد کا اپنا کلام ہے
03:05صلی اللہ علیہ وسلم
03:06یا کوئی اور انسان ہے جو انہیں سکھا پڑھا رہا ہے
03:09اگر تمہیں اس نویت کا کوئی شک ہے
03:11تو اس جیسی ایک صورت بنا لاؤ
03:14فَاتُوا بِسُورَةٍ مِّنْ مِّسْلِحِ
03:17اور نوٹ کیجئے گا
03:18صورت العصر بھی صورت ہے
03:19صورت القوسر بھی صورت ہے
03:22تین آیات بھی اگر ایسی تم تصنیف کر کے لے آو
03:25تب تو تمہیں کوئی شک کرنے کا حق حاصل ہوگا
03:28اور اگر نہیں کر سکتے
03:29تو جان لو
03:30فَإِلَّمْ تَفْعَلُوْ وَلَنْ تَفْعَلُوْ
03:34پھر اگر تم ایسا نہ کر سکو
03:35اور ہرگز نہیں کر سکوگے
03:38درہا چیلنج کا انداز دیکھئے
03:40کہ ہرگز نہیں کر سکوگے
03:42فَتَّقُ النَّارَ الَّتِي وَقُودُهَ النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ
03:45درو اس آگ سے
03:46جس کا ایندل بنیں گے انسان اور پتھر
03:48اب اس بات کو سمجھئے
03:50کہ تاریخی حقیقت ہے یہ
03:52جس کا کوئی کافی انکار نہیں کر سکتا
03:54کہ وہ کوئی شخص اس چینل کو
03:56قبول کرنے کی جورت نہیں کر سکا
03:58اگر جھوٹ موٹ کو بھی کوئی کھڑا ہو جاتا
04:01اور کہتا کہ ٹھیک ہے
04:03میں نے یہ ایک صورت بنائی ہے
04:04اور میرا دعویٰ یہ ہے
04:05کہ یہ قرآن جیسی ہے
04:06تو ایک ٹنٹروورسی تو پیدا ہو جاتی نہ
04:09کچھ لوگ چاہے کہتے کہ نہیں
04:11یہ قرآن کے سطح کی نہیں ہے
04:14لیکن یہ کہ اس کا دعویٰ تو ہو جاتا
04:16لیکن تاریخ یہ بتا رہی ہے
04:18کہ سرے سے کسی شخص نے اس کی جورت نہیں کی
04:20کس درجے وہ قرآن سے مروب ہوئے
04:23تو حضور کا سب سے بڑا موجزہ
04:25جو آج تک زندہ ہے
04:27اس کو ذہن میں رکھئے
04:28میں نے جو حضرت موسیٰ حضرت عیسیٰ کے موجزات گنوائے ہیں
04:31وہ در حقیقت ان کی اپنی ذات کے ساتھ تھے
04:35یدِ بیضہ موسیٰ کے ساتھ تھا
04:38عسیٰ موجزہ اس وقت تھا جب موسیٰ کے ہاتھ میں تھا
04:42اس کے بعد دیس سو برس تک وہ سندوق سکینہ جو ہے
04:45دابوت سکینہ
04:46اس میں وہ عسیٰ رکھا رہا
04:48لیکن اب وہ موجزہ نہیں تھا
04:49وہ سوکھی رکڑی تھی اس کے سوا کچھ نہیں
04:51تو تمام انبیاء اور رسول کے موجزے ختم ہو گئے
04:55وہ ان کی ذات کے ساتھ تھے
04:57محمد الرسول اللہ کی رسالت دائمی ہے
05:00تاقیام قیامت
05:01لہذا موجزہ بھی آپ کا دائمی ہے
05:03وہ موجزہ آج بھی موجود ہے
05:05البتہ میں ادھر ضرور توجہ دلاؤں گا
05:08کہ قرآن مجید کے اعجاز کے تین پہلو ہیں
05:11پہلا پہلو اور زیادہ تر
05:14اسی کی طرح توجہ زیادہ ہوئی ہے
05:15وہ ہے قرآن کی
05:18فساحت
05:19بلاغت
05:19عدبیت
05:20اس کی چاشنی
05:22ظاہر پیت ہے کہ
05:24اس کا شعور اور ادراک صرف
05:25عربوں کو ہو سکتا ہے
05:27بلکہ میرے خیال میں
05:29ناراض نہ ہو اہلِ عرب
05:31تو آج کے عربوں کو بھی نہیں ہو سکتا
05:33یہ اسی دور کے عرب
05:35ان کی اپنی جو اس وقت کی زبان تھی
05:37اس زبان میں
05:39فسحا
05:40بلاغا
05:40شعراء
05:41خطباء
05:42ان کو اتنا زون تھا
05:44کہ وہ باقی پوری دنیا کو کہتے تھے
05:45یہ گونگے ہیں
05:46بولنا ہمیں آتا
05:47خطیب ہم ہیں
05:48شاعر ہم ہیں
05:49خطبہ ہم دے سکتے ہیں
05:51شعر ہم کہہ سکتے ہیں
05:52باقی سب تو عجمی ہیں
05:53گونگے ہیں
05:54ان کے اندر نہ فساحت ہے
05:59نہ اس کے اندر کوئی شکو ہے
06:00یہ دعویٰ جنہیں تھا
06:03جب ان کے موں بند ہو گئے
06:04قرآن کو سننے کے بعد
06:06کہ اس کلام کا
06:08کوئی مقابلہ ممکن نہیں ہے
06:10جو ان کے سبع مولقہ کے شعرامے سے
06:12آخری شاعر
06:13وہ ایمان لے آئے
06:15اس کے بعد جب ان سے کہا گیا
06:17کہ اب آپ شعر نہیں کہتے ہیں
06:19حضرت عمر نے ایک مرتبہ ان سے سوال کیا
06:21کیا بات ہے
06:21اب آپ نے شعر کہنے چھوڑ دیئے
06:24تو ان کا جواب یہ تھا
06:25اب بعد القرآن
06:26کہ آپ قرآن کے بعد بھی اس کا امکان ہے
06:29کہ کوئی شخص اپنی فساحت اور بلاغت
06:31کا کوئی اظہار کرنا چاہے
06:32یہ تو فساحت اور بلاغت کی ایک میراج ہے
06:35کہ جس تک کہ
06:35اب کسی انسان کے رسائی ممکن نہیں
06:37تو فساحت اور بلاغت
06:39جو ہے قرآن کے
06:40اس کی عدبیت
06:41در حقیقت
06:42اس کا ادراق تو ہو سکتا ہے
06:44صرف اہل زبان کو
06:45ہم لوگ جو ترجموں سے پڑھتے ہیں
06:47چاہے کتنی ہی گریمر پڑھ لیں
06:48کتنی سرفوں نہ پڑھ لیں
06:50باقیہ یہ ہے
06:51کہ وہ جو ایک ہوتا ہے
06:53نفس پر جب نگلی آتی ہے
06:54تو جو ایک آپ کو فیل ہوتی ہے
06:57وہ فیل ہم جو عجمی لوگ ہیں
06:59جن کی مادری زبان عربی نہیں ہے
07:01وہ قرآن مجید کی فساد اور بلاغت
07:04کو اس طور سے نہیں سمجھ سکتے
07:05جیسے کہ اہل زبان سمجھ سکتے ہیں
07:08اور خاص طور پر جیسے کہ
07:10اس زبانے کے اہل زبان نے سمجھا
07:12آج چونکہ عربی زبان
07:14ویسے تو
07:14جو اس کی فسیح لینگویج ہے
07:16وہ جو کہ تُو اپنی اصل پر قائم ہے
07:19وہ ایسی قرآن کے دفین اور قرآن کے صدقے قائم ہیں
07:21ورنہ دنیا میں کوئی دوسری زبان نہیں ہے
07:24کہ جو دیل ہزار برس تک
07:25اتنی پیور رہ جائے
07:27اس میں تبدیلی آتی ہے
07:28خود اردو جو ہے تین سو برس کی اردو
07:31دکن کی اردو ذرا اس کو کبھی پڑھئے
07:33تو آپ حیران ہوں گے کہ یہ اردو زبان ہے
07:35اور آج کی اردو کوئی اور نہیں
07:37یہ صرف دو دھائی سو برس کے اندر
07:39یہ انقلاب اردو میں ہو چکا ہے
07:40عربی زبان پندرہ سو برس سے
07:44وہ قائم ہے اپنے اسی جگہ پر
07:45اور وہ صرف قرآن کا ایجاز اور قرآن کا صدقہ ہے
07:48لیکن باقی جو اصل میں بولی جانے والی زبانیں ہیں
07:51وہ بہت بدل چکی ہیں
07:52لہذا تمام اہل عرب کے لیے بھی
07:55اب قرآن کے اس پہلو کو
07:57صحیح طور پر سمجھنا ممکن نہیں ہے
07:59قرآن کی جو ایجاز کے دو پہلو ہیں
08:02وہ ہے در حقیقت جو میری اور آپ کی توجہ کے خاص طور پر
08:06در حقیقت حق دار ہیں
08:08اور ہمیں ان کی طرف توجہ کرنی چاہیے
08:10بدقسمتی سے اس کی طرف عام طور پر
08:12علمبادیں توجہ نہیں کی
08:13اس کی صرف عدبیت ہی کا چرچہ ہوتا ہے
08:16اصل میں قرآن مجید
08:18علم انسانی کے میراج
08:21فکر فلسفہ
08:23حکمت
08:24قرآن کی عبدی حکمت
08:27قرآن کا عبدی فلسفہ
08:28قرآن انسانی مسائل کا جو حل دیتا ہے
08:31قرآن نے
08:33سوشل سائنسسٹ میں
08:34جس جس طریقے سے رہنمائی کی ہے
08:37یہ دو پہلو ہیں اس کے ایجاز کے
08:39جس کی کہ آج ہمیں
08:41ضرورت ہے کہ ہم اس کا شعور اور ادراک حاصل کریں
08:43اس کے زمن میں میں خاص طور پر
08:45علامہ اقبال کا نام دینا چاہتا ہوں
08:47میرے نزدیک اس دور میں
08:49قرآن مجید کے اس ایجاز
08:51اور اس کے ایک موجزہ ہونے کے لیے
08:54سب سے بڑی دلیل
08:55علامہ اقبال کی شخصیت ہے
08:57وجہ کیا ہے
08:58کہ علامہ اقبال علماء کے طبقے میں سے نہیں تھے
09:01ظاہر بات ہے کہ
09:03جن کی زندگی گزرتی ہو
09:06قائل اللہ و قائل الرسول میں
09:07ان کے دلوں میں عزمت قرآن کی
09:10ان کے دلوں میں حضور کی محبت
09:12یہ تو سمجھئے کہ ہونی ہی چاہیے
09:14ان کے شب و روز اسی میں گزرتے ہیں
09:16لیکن یہ کہ ایک ایسا شخص
09:18جس کی تعلیم ہے کالیجوں کی
09:20یونیورسٹیوں کی
09:21جس نے مشرق اور مغرب کے فلسفے کھنگال دالے
09:24وہ شخص اور وہ بھی اس دور میں
09:26جبکہ ہم پر مغرب سے مروبیت بہت شدید تھی
09:30آج تو وہ مروبیت بہت کم ہو چکی ہے
09:32آج تو ہمارا عام نوجوان جو ہے
09:34وہ آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرتا ہے
09:37اس میں خود اعتبادی ہے
09:39ہمارا بھی اپنا ایک معاشی نظام ہے
09:41ہمارا اپنا ایک سیاسی نظام ہے
09:43ہمارا ایک اپنا سواجی نظام ہے
09:45ہماری اپنی سوشل ویلیوز ہیں
09:47آج کا نوجوان الحمدللہ
09:49اے یا اسلام کی وہ جد و جہد
09:51وہ مرحلہ در مرحلہ
09:54بہرحال آگے بڑھ رہی ہے
09:55وقت لگے گا لیکن یہ کہ
09:57اس میں یقینا ترقی ہوئی ہے
09:59اسی کا مظہر یہ ہے کہ
10:01خود اعتبادی ہے
10:02ہم جانتے ہیں کہ اسلام
10:05ایک دین ہے مکمل دین ہے
10:06اس کے پاس زندگی کے تمام مسائل کا حل ہے
10:09لیکن یہ ہے آج
10:11انیس سو پچاسی کی بات
10:12علامہ اقبال اس صدی کے آغاز میں
10:15گئے ہیں یورپ
10:16جبکہ ہم محکوم تھے انگریز کے
10:19ایک حاکم قوم کے ہاں جا کر
10:22اس سے مروبیت کتنی شدید اس وقت تھی
10:24جو جاتا تھا
10:26اکثر و بیشتر جو ہے واپس آتا تھا
10:28تو کھڑے ہو کر پشاب کرنا ضروری سمجھتا تھا
10:30اس لیے کہ اس نے وہاں پر لوگوں کو یہی کرتے دیکھا
10:33ان کا لباس
10:34ان کی وضا قطع
10:35ان کی تہذیب
10:36ان کا تمتن
10:37ہر طرح سے ان کے دن گاتا ہوا
10:39ان کے لیے وہ
10:41بہت قصیدے جو ہیں تعریف کے کہتا ہوا آتا تھا
10:44لیکن ایک علامہ اقبال کی شخصیت وہ ہے
10:47کہ وہ یہ خود کہتے ہیں
10:49کہ میں اس آگ میں ڈالا گیا ہوں
10:51مثل خلیل
10:52مغربی تہذیب کے اس علاؤ میں
10:54مجھے اس طرح ڈالا
10:56اللہ نے جیسے کہ حضرت ابراہیم کو آگ میں ڈلوایا
10:58میں اس تہذیب کے اس علاؤ کے اندر سے ہو کر آ رہا ہوں
11:02اور میں نے یہ دیکھ لیا ہے
11:04کہ یہ تہذیب کھوکلی ہے
11:05اس کے اندر کوئی پائے داری نہیں ہے
11:08نظر کو خیرہ کرتی ہے
11:10تب چمک تہذیب حاضر کی
11:11یہ سنعائی مگر جھوٹے نگوں کی ریزہ کاری ہے
11:14اور دیار مغرب کے رہنے والوں
11:17خدا کی بستی دکا نہیں ہے
11:18کھرا جسے تم سمجھ رہے ہو
11:20وہ اب ذرے کم عیار ہوگا
11:22تمہاری تہذیب اپنے خنجر سے آپ ہی خودکشی کرے گی
11:25جو شاخ نازک پہ آشیانہ بنے گا
11:27لا پائے دار ہوگا
11:29اب آپ اندازہ کیجئے وہ شخص
11:31جو بنیادی طور پر فلسفی ہے
11:33فلسفے کا طالب ہے
11:34وہ جرمنی اور انگلستان میں
11:37جا کر فلسفے کھنگالنے کے بعد
11:39اسے اگر تسکین حاصل ہوئی
11:43اس کے جو علم کی پیاس تھی
11:45اگر اسے سیری حاصل ہوئی
11:46تو صرف قرآن کے ذریعے سے
11:48نہ کہیں جہاں میں امام ملی
11:50جو امام ملی تو کہاں ملی
11:52میرے جرم خانہ خراب کو
11:53تیرے عفوے بندہ نواز میں
11:55یہ وہ شخص ہے
11:56آخری زندگی میں ان کا کام
11:59صرف ایک رہ گیا تھا قرآن کی تلاوت
12:00بڑے بڑے فلسفی ملنے آتے تھے
12:03علامہ اقبال سے ملنے
12:04وہ سمجھتے تھے بڑی لائبریری ہوگی
12:06جیسے بڑے وکیل
12:08اس کے لائبریری آپ کو معلوم ہے
12:10کتنی جلدیں رکھی ہوگی
12:11خوبصورت جلدیں بدھی ہوئی
12:13ایسے ہی کوئی بڑا فلسفی
12:14بڑا پروفیسر
12:15اس کی سٹڈی
12:16اس کی کتابیں
12:17بڑی مرورکن ہونی چاہیے
12:19لیکن علامہ اقبال کے ہاں
12:20سب کتابیں اٹھوا دیتیوں
12:21صرف ایک کتاب رہ گئی
12:24اور سید نظیر نیازی کا نام
12:25آپ نے سنا ہوگا
12:26انہوں نے جب یہ گواہی دی ہے
12:28یہ واقعہ شاید آپ کے علم میں نہ آیا ہو
12:30یہ بہت اہم واقعہ ہے
12:32وہ یہ لکھتے ہیں
12:33کہ میں نے ایک مردبہ علامہ سے پوچھا
12:35کہ کچھ لوگ اعتراض کرتے ہیں
12:37یا یہ خیال ظاہر کرتے ہیں
12:39کہ آپ نے اپنا فلسفہ خودی
12:40نٹشے سے لیا ہے
12:41کوئی کہتا ہے فلان سے لیا ہے
12:43کوئی کہتا ہے فلان سے لیا ہے
12:45کچھ آپ خود بتا سکیں گے
12:47کہ آپ کے فلسفہ خودی کی سورس کیا ہے
12:49تو علامہ نے کہا
12:51کہ اچھا کل فلان وقت آ جانا
12:52تو میں لکھوا دوں گا
12:54ڈیکیٹ کرا دوں
12:55تو سید نظیر نیازی کہتے ہیں
12:57کہ میں بہت خوش ہوا
12:58کہ یہ سعادت میرے حصے میں آ رہی ہے
13:00کہ علامہ اقبال خود مجھے تحریر کرائیں گے
13:03کہ میرے فلسفے کی سورس کیا ہے
13:04میں نے کہا سے اخص کیا ہے
13:06دوسرے روز وہ گئے
13:08حاضر ہوئے
13:09بڑے ہی ارمانوں کے ساتھ
13:10پینسل اور کاپی لے کر بیٹھے
13:11علامہ نے فرمایا
13:13ذرا قرآن مجید نکال لاؤ
13:15وہ قرآن مجید لاحران ہوئے
13:18یہ فلسفے کا سورس
13:20مجھے ڈیکٹیٹ کرانے چلے تھے
13:21یہ قرآن مجید کہہ رہے
13:22کہا کہ ذرا سورت الحشرف
13:24اس کا آخری رکو
13:26اے لوگوں
13:34ان لوگوں کے معنی نہ ہو جانا
13:36جنہوں نے اللہ کو بھلا دیا
13:37تو اللہ نے انہیں
13:39اپنی خودی سے غافل کر دیا
13:40اپنے آپ سے بیگانہ بنا دیا
13:43یہی ہیں لوگ جو فاسد ہیں
13:45علامہ نے کہا
13:46میرے فلسفے کی سورس یہ
13:48یہ میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں
13:51اس معنی میں میں کہتا ہوں
13:53کہ اس دور میں
13:53علامہ اقبال کی شخصیت کو میں
13:55ایجاز قرآن کا
13:57سب سے بڑا مذہر سمجھتا ہوں
13:58ایک شخص بیسویں صدی کا
14:00بیسویں صدی عیسویں کی شخصیت
14:02اور پھر یہ کہ وہ
14:04کہیں مسجد اور کسی بدرسے کے
14:06ماحول میں پلا بڑھا نہیں ہے
14:07بلکہ اسکولوں اور کالیجوں میں
14:10اور یونیورسٹیوں میں
14:10اور صرف ہندوستان میں نہیں
14:12انگلیستان اور جرمنی کی
14:13یونیورسٹیوں میں رہا
14:14جس نے اپنا لوہا منوایا ہے
14:16وہ شخص اگر یہ کہتا ہے
14:18کہ میرے لیے فکر کی بنیاد
14:20میرے فلسفے کی سورس
14:22میری تمام سوچ کی رہنمائی
14:24جو ہے وہ اس کتاب نے کی ہے
14:25تو معلوم ہوا کہ
14:26واقعیتاً یہ قرآن مجید
14:28آج بھی موجزہ ہے
14:29یہ بات تو ہوئی فلسفے اور فکر کے اعتبار سے
14:32دوسرا پہلو جو
14:34اپلائیڈ پہلو ہے
14:35اس دور کے اعتبار سے
14:36وہ اہمتر ہو گیا ہے
14:37انسان کے لیے جو پیچیدہ
14:40تمتنی مسائل ہیں
14:42سیاسی مسائل کو کیسے حل کیا جائے
14:44معاشی مسائل کا حل کیسے ہو
14:46سماج میں توازن کیسے ہو
14:49مرد اور عورت کے درمیان
14:51توازن کیسے ہو
14:52ہوتا کیا ہے
14:54یا عورت بھیڑ بکری کی طرح کی
14:56ملکیت بن جاتی ہے
14:57ہمارے آردو میں جو اس کا بہاورہ ہے
14:59کہ جوتی کی نوک
15:00یہ اس کی حیثیت ہو جائے گی
15:03یا دوسری طرف عورت
15:05کلوپیٹرا بن کر
15:06قوموں کی قسمتوں سے کھیلے گی
15:08دنیا میں یہ دو انتہائیں ہوئی ہیں
15:10کہاں نقطہ عدل کہاں ہیں
15:12کیسے بیلنس جو ہے سٹرائک کیا جائے
15:15مردوں کے حقوق
15:16اور فرائز
15:17اور خواتین کے حقوق
15:18اور فرائز
15:19اس میں صحیح ترین ایکویشن ہے کیا
15:21کسی طریقے سے
15:23فرد اور اجتماع
15:24فرد اور ریاست
15:26یا تو یہ کہ
15:28انسان کی انفرادی آزادی
15:29اتنی جا رہی ہے
15:30مادر پدر آزاد
15:31جس کا مظر یہ ہے
15:33کہ آج انگلستان میں
15:34دو مرد بھی
15:35میاں اور بیوی کی حیثیت سے رہ سکتے ہیں
15:37قانون تسلیم کرے گا
15:38حجبن الوائف
15:39ان کو وہی حقوق حاصل ہو
15:41یہ ہے وہ آزادی
15:42اور یا پھر یہ ہے
15:44کہ جو روس میں ہے
15:46یا دوسرے ممالک میں ہے
15:47کہ آزادی بلکل خطر
15:48اور معلومہ
15:50ایک ٹوٹلیٹیرین سوسائیٹی ہے
15:51مستبید دانہ نظام
15:52ان کے درمیان نقطہ عدل کہاں ہیں
15:55اسی طرح سرمایہ اور محنت
15:57اگر ذرا سرمایہ کو چھوٹ ملتی ہے
16:00وہ مزدور کا خون چوستا
16:02اور اس کا حق اس کو نہیں دیتا
16:05اقبال نے بہت خلطورت انداز میں کہا ہے
16:07کہ خاجہ از خون رگے
16:10مزدور سازد لال ناب
16:12از جفائے دے خدایاں
16:14کشت دے قانا خراب
16:15انقلاب انقلاب ہے انقلاب
16:18ایک طرف سرمایہ دار ہے
16:20جو مزدور کی رگوں میں سے خون نچوڑ کر
16:22سرخ شراب کا پیمانہ لے کر بیٹھا ہوا ہے
16:25وہ در حقیقت مزدور کا خون ہے جو پی رہا ہے
16:27ایک طرف وہ زمیدار اور جاگیردار ہے
16:31جو کاشتکار کا خون جو ہے چوس رہا ہے
16:33تو یہ یا تو یہ انتہا ہے
16:36اور یا یہ ہے
16:37کہ اگر ذرا آپ مزدور کو
16:39یا کارکن کو تھا تحفظ دیجئے
16:42تو وہ کام نہیں کرتا
16:44ہمارے ہم پچھلے دور میں یہ ہوا تھا
16:47میں یہ برملہ کہتا ہوں
16:48آج بھی آپ کے سامنے کہہ رہا ہوں
16:50کہ بھٹو نے واقعہ یہ
16:51بہت بڑا کارنامہ سر انجام دیا تھا
16:54اس نے مزدور کو ایک سیلف رسپیکٹ دی تھی
16:56کاشتکار کو اپنی عزت کا حساس دیا تھا
16:59کہ میں بھی انسان
17:00میرے بھی حقوق تھے
17:01لیکن نتیجہ اس کا نیگٹیو نکلا
17:04مزدور نے کام کرنا چھوڑ دیا
17:06معیشت کی گاڑی ختم ہو گئی
17:08وہ چیز کے جو متوازن ہو
17:10جس میں مزدور کو اس کا حق مل رہا ہو
17:12اور پسینہ خوشک ہونے سے پہلے
17:15اس کی جائز مزدوری اس کو مل گئی ہو
17:17جس میں کہ انسان
17:19کسی سرمایہ دار کی رئیت بن کر نہ رہ جائے
17:22دوسری طرف یہ کہ سرمایہ کے لیے بھی
17:25جو اس کا صحیح ہے کہ اس کو انسنٹیو ملے
17:27وہ میدان میں آئے
17:28اس کے اندر رسک لینے کے جو ہے وہ صلاحیت پیدا ہو
17:33ان دونوں چیزوں کو کیسے متوازن کیا جائے
17:35واقعہ یہ ہے کہ یہ ہے وہ پیچیدہ مسائل
17:38جن کا حل قرآن میں ہے
17:40ہماری بدقسمتی کیا ہے
17:43کہ ہم نے خود ان چیزوں کے لیے
17:45دوسروں کے سامنے جھولی پساری ہوئی
17:47ہم دوسروں سے بھیگ مان رہے ہیں
17:49ہمارا حال کیا ہوا تھا
17:51اس صدی کے شروع میں
17:52مصطفیٰ کمال پاشا نے
17:54جب ترکی میں اسلام کے آئلی قوانین بھی منسوخ کیے
17:59نوٹ کیجئے اس کو
18:00یہ اسی صدی کے وہ صدمے ہیں جو ہم نے اٹھائے ہوئے ہیں
18:03اور گاہے گاہے باغ خانئے
18:05قصہ پاری نرہ
18:06تازہ خواہی داڑ تنگرداغ خائے سی نرہ
18:08اس صدی میں کیا نہیں ہوا ہے
18:10عربوں کی ریوولٹ ترکوں کے خلاف
18:13ان کے پیٹ میں جو خندر دھوپا
18:15اور ٹیک انگریز
18:16ایک کرنل لارنس کی
18:18وہ ساری شرارت
18:19اس کے نتیجے میں
18:21ایک عظیم مملکت عثمانیہ
18:24سلطنت عثمانیہ
18:25دی گریٹ آٹومان امپار
18:26اس کے چیتڑے اُڑ گئے
18:28اور اس کے بعد
18:29وعدے کیے تھے
18:30عربوں سے کہ ہم تمہیں حکومت دیں گے
18:33ہوا کیا کہ ان کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کی
18:34اور ٹقسیم کر لیے
18:35مغربی سامرات کا دور شروع ہو گیا
18:38اس کا ایک رد عمل
18:39مصطفیٰ کمال پر اس درجے شدید ہوا
18:41اس نے ہر چیز جس کا تعلق
18:43اب عربوں سے تھا
18:45اس کو ختم کر دیا
18:46ملک پتر کر دی
18:47عربی میں اعدان نہیں ہوگی
18:48عربی میں نماز نہیں پڑی جائے گی
18:50اور اسی کے زمن میں یہاں تک گیا
18:52کہ فیملی لاز بھی
18:54رومن لاز جو ہے وہ نافذ کی
18:56تو یورپ کے اخبارات نے
18:58اس وقت یہ تنز کیا تھا
18:59مسلمانوں پر
19:00یہ مسلمان عجیب قوم ہیں
19:02کہتے یہ ہے کہ
19:04ہمارے پاس دنیا کا بہتری انضافتہ ہے
19:06بہتری قانون ہے
19:08ہمارے قانون سے بہتر کسی کا قانون نہیں
19:10اور حال یہ ہے
19:12کہ فیملی لاز کے لیے بھی
19:14یہ ہم سے بھیق مانگ رہے ہیں
19:16ہم سے وہ قوانین لے کر
19:18اپنے ہاں نافذ کر رہے ہیں
19:19آج بدقسمتی سے
19:20اکثر و بیشتر مسلمان ممالک
19:22کا حال یہ ہے
19:23آج ہم ان سے بھیق مانگ رہے ہیں
19:26کہیں جمہوریت کی بھیق ہے
19:28کہیں سوشلزم کی بھیق ہے
19:30کہیں کسی اور سماجی نظام کی بھیق ہے
19:33کہیں مرد اور عورت کی
19:34کامل مساواد کا ایک نظریہ ہے
19:36شانہ بشانہ چلنے والا فلسفہ ہے
19:38جو خالص مغرب کی تحضیب کی ایک بھیق ہے
19:41جو مانگی جا رہی ہے
19:42کاش کہ آج قرآن کے
19:45اس اصل اجاز کی طرف
19:46جو اس کا اصل موجزہ
19:48اس دور کے لیے
19:49میں نے ارس کیا کہ اجاز قرآنی کا
19:51وہ موجزہ
19:53کہ وہ فصاحت اور بلاغت کی میراج ہے
19:55وہ یا تو اپریشیٹ کر سکتے
19:58اہلِ عرب اور اہلِ عرب میں سے بھی حقیقت میں
20:00وہ جو قدیم جاہلی شاعری
20:02کے جاننے والے ہیں جو بہت کم رہ گئے
20:04وہ جان سکتے ہیں
20:06کہ جب قرآن نازل ہوا
20:07تو کیوں زبانِ گنگ ہو گئی تھی
20:09کیوں کوئی ایک شخص جھوٹ موٹ کبھی
20:11متعبت کر نہیں آسکا
20:13کہ یہ میں نے قرآن کے جیسی ایک کتاب
20:15یا قرآن جیسی ایک صورت
20:16یا قرآن کی طرح کے چند جملے
20:18میں نے موضوع کر دی ہیں
20:19لیکن دوسرا پہلو ہے
20:21فکر اور فلسفہ
20:22اس کے اعتبار سے
20:23جس کا سب سے بڑا ثبوت
20:24اس طور میں علامہ اقبال
20:25اور تیسرا پہلو ہے
20:27اسلامک سوشل سائنسز
20:29پولیٹیکل سائنس
20:30ایکنومکس
20:31سوشالوجی
20:32اس میں جو کچھ قرآن نے دیا ہے
20:34جو آج بھی انسان کی رہنمائی کے لیے
20:37بہترین نظام ہے
20:38اس نظام کو ہم سمجھے
20:40اس سے دنیا کے سامنے پیش کریں
20:41تب در حقیقت قرآنِ مجید کا ایجاز سامنے آئے
20:44یہ دو پہلو تو میں نے ورز کی ہے
20:49کہ جو
20:50کسی غیر مسلم کو بھی نظر آئیں گے
20:53قرآن کا پریزرڈ ہونا
20:55اس کی انٹیگریٹی
20:57اوٹھنٹیسٹی
20:58یہ چیزیں وہ ہیں
21:00کہ جو سب نے مانی
21:00قرآن کے ذریعے
21:02تاریخ انسانی کا عظیم ترین انقلاب پر پا ہونا
21:05یہ وہ بات ہے
21:06کہ جو کسی اندھے کو بھی دیکھنی پڑتی ہے
21:08اس حقیقت کا اعتراف
21:10دسمنٹ کو بھی کرنا پڑتا
21:11میں یاد دلا دوں آپ کو
21:12ایج جی ویلز آپ نے نام سنا ہوگا
21:15سائنٹیفک فکشن میں
21:17اس کا بڑا ہونچا مقام ہے
21:18لیکن اس نے تاریخ نسل انسانی پر بھی
21:21دو کتابیں لکھی
21:22ایک شارٹ ہسٹری آف دی ورلڈ
21:24اور ایک کنسائز ہسٹری آف دی ورلڈ
21:26کنسائز ہسٹری آف دی ورلڈ میں
21:28وہ شخص
21:29حضور کے ذکر پر جب آتا ہے
21:32تو میں صرف ذکر کر رہا ہوں
21:34نقلِ کفر کفر نباشت
21:36اس نے حضور کی شخصیت پر
21:38بڑے رقیق حملے کی ہیں
21:39بڑے گھٹیاں حملے کی ہیں
21:42حضور کی خاص طور پر
21:43تعددہ اس دواز کا جو معاملہ ہے
21:45یہ کڑوی گولی ان کے حلق سے اتر نہیں سکتی
21:48اس لیے کہ ان کا آئیڈیل ہے
21:50حضرت مسیح اور حضرت یحیٰ
21:52جان دی بیپٹسٹ
21:53ان جیزر دف مزارت
21:54ان دونوں نے ایک شادی بھی نہیں کی
21:57تجرود کی زندگی بسر کی
21:59لہذا ایک شادی بھی ان کے نزدی
22:02گھٹیاں فیل ہیں
22:02تو حضور نے تو کی ہیں
22:04گیارہ شاہ دیا
22:05گیارہ نکاب کے
22:06یہ جو کڑوی گولی ہے
22:08یہ ان کے حلق سے
22:09نیچے نہیں اترتی
22:10اس لیے میں انہیں معذور سمجھتا ہوں
22:12تو اس نے اس پہلو سے
22:14تو بڑے حملے کیے
22:15لیکن خطبہ حجت الویدا
22:18کی وہ جملے جو ہے تاریخی
22:19پورے کے پورے اس نے کوٹ کیے
22:21کسی عرب کو کسی عجمی پر کوئی فضیلت نہیں
22:36کسی عجمی کو کسی عرب پر کوئی فضیلت نہیں
22:39کسی گورے کو کسی کالے پر کوئی فضیلت نہیں
22:43کسی کالے کو کسی گورے پر کوئی فضیلت نہیں
22:45سوائے تقویٰ کے
22:47तुम सब के सब आदम की ओलाद हो
22:49और आदम मिट्टी से बनाए के लेते
22:51ये अलफाद लिकर कहता है
22:53कि जहां तक human fraternity, equality and freedom
22:57तीन अलफाद दोट कीजे
22:59इनसानी हुर्यत, इनसानी मुसाबात, इनसानी अखुवत
23:04कहता है जहां तक इन तीन चीजों के वाज है
23:08सर्मन्स का तालुक है
23:10वो तो दुनिया में पहले भी बहुत कहे गए
23:12इसाई होने के बावजुद खास पर नाम लेता है
23:15जीजोस अफ नजारत
23:16सर्मन्स तो हज़रत मसी के हाँ भी बहुत मिल जाएंगे
23:19कि तमाम इनसान बराबर है, सब को भाई भाई होना चाहिए
23:23सब इनसान आजाद हैं, तमीजे बंदा वाका फसाद आदमियत है
23:27लेकिन वो कहता है कि ये मानना पढ़ता है
23:29तारीख इनसानी में पहली मरतबा
23:32इन उसूलों पर एक इनसानी माश्रा काइम किया
23:35मुहम्म्द ने सद्द राहरत है
23:36यानि हुजूर के साथ
23:38یہ معاملہ ایمٹی سلوگنز کا نہیں
23:40یہ صرف واضح نہیں ہے
23:43یہ صرف سرمنز نہیں ہیں
23:45یہ ایمٹی سلوگنز نہیں ہیں
23:46He translated these things into actuality
23:49ایک حقیقت
23:51ایک واقعہ کی شکل دی ہے
23:52محمد نے صلی اللہ علیہ وسلم
23:53وہ معاشرہ پیدا کیا
23:55جس میں انسانی اخوت
23:56انسانی مساوات
23:57اور انسانی حریت
23:59یہ تینوں اقدار
24:00بتمام و کمال موجود تھے
24:01یہی وجہ ہے
24:03اس صدی میں نوٹ کیجئے
24:04گاندھی جی
24:06موہنداز کرمچند گاندھی
24:08جس کو
24:09آج پوری دنیا میں تسلیم کیا جاتا ہے
24:12آدم عرب میں بھی
24:13مہاتمہ گاندھی کی بڑی عزت ہے
24:15پندت نیرو کا کسی زمانے میں
24:18استقبال ہوا تھا ریاض میں
24:19تو ہمیں بہت غصہ آیا تھا
24:22کہ مرحمم برسول السلام
24:24ویلکم تو دی پروفٹ آف پیس
24:27یہ الفاظ تھے
24:29جن سے پندت نیرو کا استقبال ہوا تھا
24:31غصہ ہمیں بہت آیا
24:33یہ رسول کا رفض استقبال کر دیا انہوں نے
24:34بعد میں ہم نے سوچا
24:36بھائی رسول کے معنی ان کے ہاں ایلچی کے ہیں
24:38تو انہوں نے اس کو
24:40اپنی جو بھی غلطی میں سمجھا
24:42یا صحیح سمجھا
24:42اس کو چھوڑ دیجئے
24:43میں کچھ سیاسی گفتگو نہیں کرنا چاہتا
24:44انہوں نے سمجھا
24:46کہ یہ شخص اس وقت
24:47امن کا پیغامبر ہے
24:48لہذا اس کو ویلکم کیا
24:50بارال
24:51گاندھی جی کا جہاں تک معاملہ ہے
24:53آپ کے علمے ہیں
24:54کہ پوری دنیا میں
24:55اس شخص کی عظمت کو تسکریم کیا گیا ہے
24:58ہمارا معاملہ
24:59ہندوستانی مسلمانوں کا معاملہ
25:01یہ دوسرا ہے
25:02وہ تو آپ کو معلوم ہے
25:03کہ جوتا جسے کاٹتا ہے
25:05اسے پتا چلتا ہے
25:06کہ یہ جوتی کاٹ رہی ہے
25:08ورہاں دیکھنے والے کو پتا چلے گا
25:09بڑا خوبصورت جوتا ہے
25:10بڑا ہندہ جوتا ہے
25:11کوئی اس میں سرابی نہیں ہے
25:12لیکن جی سے وہ پنچ کر رہی ہو
25:14اسے پتا ہے کہ یہ ہے کیا
25:16اس اعتبار سے ہمارا معاملہ لیتا ہے
25:19لیکن دنیا کو بہت خوبصورت
25:21اور بہت ہی آلہ
25:22اور بہت ہی اونچی شخصیت
25:23ایک نظر آتی ہے
25:24بارال ایک پہلو سے
25:25یقیناً ماننا پڑے گا
25:26اس کی عظمت کو
25:27کہ ہندو قوم کے لیے
25:29اور ہندوستان کے لیے
25:30اس کی آزادی کے لیے
25:31جو عظیم جد و جہود کی ہے
25:33اس میں کوئی شک نہیں
25:33میں اس وقت جو بات
25:35اذ کرنا چاہتا ہوں
25:36کہ انیس سو سیتیس کا تصور کی ہے
25:38انیس سو سیتیس میں
25:40آپ کو معلوم ہے
25:40انیس سو پیتیس میں
25:42قانون بنا تھا
25:43اور پہلی مرتبہ
25:45الیکشنز ہوئے تھے
25:46برد سغیر میں
25:46نائنٹین تھرٹی سیبن
25:48اور وہ ہوئے تھے
25:49صوبائی الیکشنز
25:51ان کے نتیجے میں
25:52وزارتیں قائم ہوئیں
25:53مسلم لیگ نے
25:55بائیکارٹ کیا تھا
25:56الیکشن کو
25:56لہذا پورے ہندوستان میں
25:59تمام صوبوں میں
25:59کانگریس کی
26:00وزارات کی
26:01وزارتیں پڑی
26:01ہریجن اخبار میں
26:03ایک مقالہ لکھا تھا
26:04گاندی جی نے
26:05اس وقت
26:05جس میں کہ ان
26:07کانگریسی وزارات
26:08کے سامنے
26:09نصیحت کے انداز میں
26:10یہ بات رکھی تھی
26:11کہ آج جب کہ
26:12آپ لوگوں کو
26:13اختیار مل رہا ہے
26:14اور حکومت
26:16یہ پہلی انسٹالمنٹ
26:17تھی جو انگریزوں
26:17نے دی تھی ہمیں
26:18سیلف رول
26:19یا ہوم رول
26:20کی پہلی انسٹالمنٹ
26:21تھی
26:21تو جو بھی
26:22تمہیں اختیارات
26:23مل رہے ہیں
26:24اس میں میں
26:25تمہارے سامنے
26:25حجرت ابو بکر
26:26اور حجرت عمر
26:27کی مثال لگتا ہوں
26:28یہ ہے وہ بات
26:30کہ جادو وہ
26:31جو سر چڑھ کر
26:32بولے
26:32عربی میں کہتے ہیں
26:34الفضل و باشاہدت
26:35بھی الاعداء
26:36اصل فضیلت وہ ہے
26:37جس کا
26:37کہ دسمن اعتراف کرے
26:39مہاتمہ گاندی
26:40اگر اعتراف کر رہا ہے
26:42کہ تاریخ انسانی
26:43کی عظیم ترین شخصیتیں
26:44حکومت کی سطح پر
26:46وہ ابو بکر اور عمر ہیں
26:47تو ابو بکر اور عمر
26:49کس درخت کے پھل ہیں
26:50وہ شجر اے طیبہ
26:51شجر اے نبوت ہے
26:53یہ جس کے پھل ہیں
26:54ابو بکر اور عمر
27:00وہ ہیں
27:00کہ جس کا لوحہ
27:01آج دنیا مان رہی ہے
27:03لہذا ہمیں
27:04قرآن مجید کے
27:05احجاز کے پہلو سے
27:06ان اعتبارات سے
27:08خود بھی توجہ کرنی چاہیے
27:09اور دنیا کو بھی
27:10ادھر متوجہ کرنا چاہیے
27:11اب میں تبرکا
27:13تین مقامات سے
27:15میں نے آیات پڑھی ہیں
27:16قرآن مجید کی عظمت
27:18کا وہ ادراک اور شعور
27:19جو ہمیں ہو سکتا ہے
27:21ہم وہ کے جو
27:23قرآن کو مانتے ہیں
27:24اللہ کا کلام
27:25ہم اس دنیا پر سمجھے
27:27کہ اللہ نے اپنے کلام کی
27:29کیا مدہ کی ہے
27:29اور نمبر دو یہ
27:31فارسی کا ایک مصرہ ہے
27:33کہ قدرِ گوہر شاہ دانت
27:35یا بے دانت گوہری
27:36ہیرے جوہرات کی قدر و قیمت
27:39یا بادشاہوں کو معلوم ہوتی
27:40یہ جو ان میں کھیلتے ہیں
27:42یا یہ کہ جوہری کو
27:43جو ان کا کاروبار کرتا ہے
27:45جانتا ہے پہچانے پرکتا ہے
27:47عام آدمی کو کیا پتا
27:48اس کے ہاتھ پہ
27:49اگر کوئی آپ ہیرہ رکھ دیں
27:50وہ سمجھے شاہد کو
27:51کوئی کانچ کا ٹکڑا ہے
27:52اسے اس کے اندر
27:53کوئی فرق محسوس نہیں ہوگا
27:54قدرِ گوہر شاہ دانت
27:56یا بے دانت گوہری
27:58کہ ہیرے جوہرات جو ہیں
28:00ان کی قدر و قیمت کا اندازہ
28:01یا بادشاہوں کو ہوتا ہے
28:02یا جوہری کو ہوتا ہے
28:04تو قرآنِ مجید کا
28:06عظمت کا صحیح ادراک
28:07یا اللہ کو ہے
28:09یا محمد الرسول اللہ کو ہے
28:10صل اللہ علیہ وسلم
28:12باقی جو کچھ دنیا دیکھتی ہے
28:14وہ تو وہ ظاہر کا ایک پہلو ہے
28:16وہ تاریخی حقائط ہیں
28:18جو میں نے آپ کے سامنے رکھے
28:19باقی قرآنِ مجید کی عظمت کا
28:22کوئی صحیح صحیح ادراک ہو سکتا ہے
28:23یا وہ اللہ تعالی کی زبانی
28:25اور یا ہوگا
28:26محمد الرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
28:28کے فرامین کے اسے
28:29اسی لئے میں نے
28:31تین جگہ سے آیات پڑھی ہیں
28:33ایک مقام سے
28:34سورہ رحمان کی ابتدائی چار آیات
28:36سورہ یونس کی دو آیات
28:39سورہ حشر کی ایک آیت
28:41اور تین احادیث نبیہ ہیں
28:44جن کا میں نے ذکر کیا ہے
28:45اس لئے کہ تیسری جو ہے
28:47وہ بہت طویل حدیث ہے
28:48وہ پوری میں اس وقت نہیں پڑھ سکتا تھا
28:50اس کے صرف ابتدائی اور آخری کلمات
28:52میں نے اس وقت آپ کو سنائے
28:53میں تھوڑی سی تشریح ان کی کروں گا
28:55تاکہ قرآنِ مجید کی عظمت کا
28:57جو نقش میرے اور آپ کے قلب پر ہونا چاہیے
28:59وہ صحیح صحیح در حقیقت
29:01ان آیات اور احادیث کی روشنی میں
29:03ہمارے دلوں پر قائم ہو جائے
29:05دیکھئے قرآنِ مجید کی عظمت
29:07یہ کلام ہے
29:08اس کی کلام کی عظمت کا پہلا پہلو ہے
29:12متقلم کی عظمت کے اعتباس
29:14عربی میں کہا جاتا ہے
29:16کہ کلام الملوکِ ملوکِ کلام
29:18بادشاہوں کا کلام
29:21کلاموں کا بادشاہ ہوتا ہے
29:22بادشاہ جب گفتگو کرے گا
29:24معلوم ہوگا شاہنہ انداز ہے
29:25ایک کوئی
29:27بھکاری گفتگو کرے گا
29:30یا کوئی
29:32کنجرہ گفتگو کرے گا
29:33سبزی فروش کرے گا
29:35کوئی مچھلی فروش کرے گا
29:37ہرے کا پتہ چل جائے گا
29:39کہ کون بولا وہ جس کو کہتے ہیں
29:41کہ تانت باجی راگ پایا
29:42دو جملے کوئی شخص مونے کا پتہ چل جائے گا
29:45کتنے پانی میں ہے
29:46اس کے علم کا فضل کا تہذیب کا
29:48تمدن کا کیا میعار ہے
29:49اس لئے کہ کلام جو ہے
29:51در حقیقت متقلم کی پوری شخصیت کی
29:54اکاسی کرتا ہے
29:55اس کا مقام کیا ہے
29:56اس کا مرتبہ کیا ہے
29:57اس کے ذہن کی بلندی کیا ہے
30:00اس کے فکر کی گہرائی کیا ہے
30:01اس کے افقِ ذہنی کی حسط کیا ہے
30:03اس سب کا اندازہ ہوگا کلام سکتے ہیں
30:05تو اب یہ کلام ہے اللہ کا
30:07معلوم ہوا کہ
30:09اللہ کی صفات کا ایک کامل عکس
30:12قرآن مجید میں موجود ہے
30:13یہ بات سمجھ یہ
30:15اس کو قرآن نے کس طرح بیان کیا
30:17یہ وہ لطیف حقائق ہیں
30:19جن کے لئے قرآن مجید
30:20تمثیر کا بیرانہ اختیار کرتا ہے
30:22اب سورہ حشر کی تمثیل کیا ہے
30:24لَوَنزَلْنَا هَذَا الْقُرْآنَ عَلَى جَبَلٍ
30:28اگر ہم نے اس قرآن کو
30:31کسی پہاڑ پر اتار دیا ہوتا
30:33لَرَئْتَهُ خَاشِعًا مُتَصَدِّعًا مِّنْ خَشْيَةِ اللَّهِ
30:39تم دیکھتے اس پہاڑ کو
30:41کہ اللہ کی خشیت سے
30:43دب جاتا اور پھٹ جاتا
30:45وَتِلْكَ لَمْصَالُ نَضْرِبُهَا لِلنَّاسِ
30:47لَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُونَ
30:49اور یہ مثالیں ہیں جو ہم لوگوں کے لئے بیان کرتے ہیں
30:52تاکہ وہ تفکر سے کام لیں
30:54غور و فکر کریں
30:55اگر میں اور آپ قرآن کی اصبت سے واقف نہیں ہوں گے
30:58اس بات کو نوٹ کر لیجئے
30:59تو میں اور آپ اپنا وقت کیسے صرف کریں گے اس کے لئے
31:02انسان کا ایٹیجوڈ بڑا یوٹیلیٹیرین ہے
31:06آج کے انسان کا خاص طور پر
31:15اگر قرآن مجید کی عظمت کا ہمیں ادراک ہو جائے
31:18تو ہم اپنا پورا فضل اس کے لئے مختل کر دیں گے
31:21اس کو سمجھیں گے
31:23اس کی گہرائیوں میں غوطہ زنی کریں گے
31:25جیسے اطمال نے کہا
31:26کہ قرآن میں ہو غوطہ زن اے مرد مسلمہ
31:29لیکن اگر یہ کہ اس کی عظمت کا ادراک نہ ہوا
31:31تو بس یہ کہ کبھی اتفاق ہو گیا کہ کھول لیا
31:34اور اس کو پڑھ لیا پڑھوی لیا بغیر سمجھے
31:37اور اس کا ثواب کسی اور کو پہنچا دیا
31:45اس قرآن علامہ اطمال نے جو اس پر فتی چست کی ہے
31:47اس قرآن کی عظیم آیات سے
31:54اے مسلمان آج تیرا سروکار صرف اتنا رہ گیا ہے
31:57کہ کوئی شست مر رہا ہو
31:58عالم نظام ہو تو اس کو یاسین سنا کر
32:01اس کی جان جلدی سے نکال دو
32:02آسانی سے نکل جائے
32:04بس یہ سروکار رہ گیا
32:05میں یہ نہیں کہتا کہ نہ پڑھی جائے
32:07حضور نے فرمایا ہے
32:08پڑھنی چاہیے
32:09لیکن صرف یہ نہیں ہے اس کا مصرف
32:11یہ تو انسانی زندگی کی رہنما کتاب بن کر رازل ہوئی ہے
32:15اس کے اوپر اس اعتبار سے توجہ تم نہیں کر رہے ہو
32:18بلکہ تمہاری اس کے ساتھ جو ہے دلچسپی صرف کتنی رہ گئی ہے
32:21تو پہلی بات یہ کہ یہ سمجھئے
32:24کہ قرآن نے
32:24یہ تمثیل اختیار کی
32:26اپنے عظمت کے بیان کے لئے
32:28اگر ہم نے اس قرآن کو پہاڑ پر اتار دیا ہوتا
32:32تو تم دیکھتے کہ وہ پھٹ جاتا اور تک جاتا
32:34اب اس کو سمجھئے
32:37قرآن کا ایک حصہ دوسرے حصے کی تفسیر کرتا ہے
32:43سورہ آراف میں واقعہ آیا ہے
32:45کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کا آپ کو معلوم ہے
32:48کہ کوہ تور پر
32:50اللہ تعالیٰ سے ہم کلامی کا شرف حاصل کرتے تھے
32:52گفتگو ہو رہی ہے
32:54لیکن اللہ نظر نہیں آرہا
32:56اب اس کو اپنے اوپر تاریخ کیجئے
32:59یہ صاف
33:00سامنے آتے بھی نہیں
33:03صاف چھکتے بھی نہیں
33:04یہ جو صورتحال تھی
33:06کہ اگر کسی کے آپ آواز سن رہے ہیں
33:09کلام سن رہے ہیں
33:10سامنے نہیں آرہا
33:11تو آپ کے دل میں خواہش پیدا ہوگی
33:13کہ سرا سے یہ پردہ بھی اٹھا دیا جائے
33:15مجھے دیدار بھی حاصل ہو جائے
33:18لہذا سورہ آراف میں ہے
33:20جب کئی بار
33:20یہ شرف حمکلامی حاصل ہوا
33:23اللہ سے
33:23تو حضرت موسیٰ علیہ السلام نے
33:26بڑی حمد سے کام لیا
33:27بڑی جرت کیے درخواست کرتی
33:29ربِ علیہ نے انظر علیک
33:30یہ جو پردہ بیج میں حائل کیا ہوا ہے
33:33پروردگار
33:33تو میرا شوق دیکھ
33:34میرا اشتیاغ دیکھ
33:36تو مجھے ذرا دیدار بھی عطا ہو جائے
33:38اس پر کیا بات کہی گئی
33:40لن ترانی
33:42موسیٰ
33:43تم مجھے ہرگز نہیں دیکھ سکتے
33:45تم اس جسد ظاہری کے ساتھ
33:48اس جسد مادی کے ساتھ
33:51ان انسری آنکھوں سے
33:52میرا دیدار نہیں کر سکتے
33:53دیکھو ان تمہیں ایک مثال دیئے دیتے
33:58ذرا اس پہاڑ کی طرف دیکھو
33:59ہم اپنی ایک تجلی اس پر ڈالیں گے
34:03اگر وہ پہاڑ ہماری تجلی کو جھیل جائے
34:09تحمل کر لے
34:10تو تم بھی سوچنا کہ شاید ہمیں دیکھ سکو
34:13اس کے بعد ہوا کیا
34:15جب اللہ تعالی نے پہاڑ پر اپنی ایک تجلی ڈالی
34:24تو وہ پہاڑ جو ہے پھٹنے
34:27اور موسیٰ
34:28اب دیکھئے براہ راست تجلی موسیٰ پر نہیں ہے
34:31یہ انڈارک مشاہدہ ہے
34:33تجلی ربانی کا
34:35یہ جو پہاڑ پر ہوئی ہے
34:36اور پہاڑ کی جو کیفیت ہوئی ہے
34:38اس کے مشاہدے سے حضرت موسیٰ پر ہوش ہو کر لیے
34:40خر موسیٰ سائقہ
34:44یہ ہے وہ مثال جو یہاں دی ہے
34:46قرآن کے لیے
34:48لو انزلنا حاذ القرآن على جبل
34:51لرائتہ خاشعا متصدعا من خشیت اللہ
34:55نتیجہ کیا نکلا
34:56انفر کیجئے
34:58استدلال استنتاج
35:00نتیجہ یہ نکلا
35:01کہ جو تاثیر تجلی ذات ربانی کی ہے
35:04وہی تاثیر کلام ربانی کی ہے
35:07صرف یہ ہے
35:09کہ ہمیں اس کا شعور نہیں
35:10ہمیں اس کا ادراک نہیں
35:11یہ بالکل ذات کی تجلی
35:13کی جو تاثیر تھی
35:14وہی قرآن خود بیان کر رہا ہے
35:16کہ اس قرآن میں ربانی کی
35:17اس کو بھی علامہ اقبال نے خوب کہا ہے
35:20فاش گویم آنچ دردل مزمرست
35:24صاف کہہ دیتا ہوں جو کچھ میرے دل میں ہے
35:28این کتابیں نیست چیزیں دیگرست
35:31اسے کتاب نہ سمجھ بیٹھنا قرآن کو
35:33یہ کتاب نہیں ہے کچھ اور ہے
35:35کچھ اور کیا ہے
35:37یہ تو جیسے اللہ تعالی کی ذات ہے
35:46مثل حق
35:47ذات حق سبحانہ وتعالی کی طرح
35:50یہ زندہ ہے پائندہ ہے
35:52مثل حق
35:53یہ جو ہے زندہ ہے
35:58یہ متقلم ہے کلام نہیں ہے
36:00کل صفات ربانیہ جو ہے
36:02ظاہر اور باطن
36:04مثل حق بنہا
36:05ظاہر اور بنہا
36:07اور حی و قیوم
36:09جیسے اللہ کی ذات ہے
36:10وہی صفات اس کلام کی ہے
36:12اور اس کے بعد وہ شعر آیا تھا
36:14جو میں پہلے سنا چکا ہوں
36:15جب یہ قرآن کسی انسان کے اندر
36:21سرائط کر جاتا ہے
36:22اس کے دل پر نازل ہوتا ہے
36:25دیکھیں یہ الفاظ آپ کو
36:26کہیں اور نہیں ملیں گے
36:27میرے نزدیک
36:28جہاں علامہ اقبال
36:30اس دور میں قرآن کی عظمت کا
36:31سب سے بڑا ثبوت ہے
36:33وہاں عظمت قرآنی کے
36:35سب سے زیادہ واقف
36:36اور اس کا سب سے زیادہ شعور
36:39رکھنے والے بھی علامہ اقبال
36:40یہ الفاظ آپ کو
36:42کہیں نہیں مل سکیں گے
36:43کہ
36:43مثل حق بنہا ہم پیداستو
36:46زندہ پائندہ گویاستو
36:49چوبہ جہاں در رفت جہاں دیگر شوت
36:51جہاں چو دیگر شد
36:53جہاں دیگر شوت
36:54جب یہ انسانوں کے اندر
36:56سرائط کر جاتا ہے
36:57ان کے اندر ایک انقلاب آ جاتا ہے
36:59اور یہ اندر کا انقلاب ہے
37:01جو ایک آدمی انقلاب کا
37:03پیش خیمہ بنتا ہے
37:04آپ آرڈنس کے ذریعے سے
37:06نمازیں پڑھوائیں گے
37:07تو اُبر نماز وہی پڑھی جائے گی
37:10جو آفیس ٹائم میں آئے گی
37:11باقی اور کیوں پڑھیں گے
37:13وہ تو آرڈنس کے ذریعے سے پائی جا رہی ہے
37:15اس کا حشر تو وہ ہوگا
37:16جو ہمارے ہاں دیکھا جا چکا ہے
37:18اور اس وقت بھی اس زمانے میں
37:20میں نے یہ سنا ایک جگہ
37:22کہ کلاس فور ایمپلائیس جو ہیں
37:24وہ شروع شروع میں جب آرڈنس رافیس ہوا تھا
37:27ہمارے ہاں
37:28تو دفتروں میں بڑا اعتمام ہوا
37:29آفیسرز نے خاص طور پر
37:31بڑے اعتمام سے زہر کی نماز پڑھنی شروع کی
37:33لیکن مجھے بتایا گیا
37:35کہ کلاس فور ایمپلائیس جو ہیں
37:37ہمارے یہ ڈرائیورز ہیں
37:38پیجنز ہیں
37:39یہ کھڑے ہستے رہتے ہیں شریک نہیں ہوتے
37:42میں نے ان سے کہا
37:43وہ اس لیے کہ انہیں معلوم ہیں
37:45کہ آپ بھی تو یہی پڑھ رہے ہیں صرف نماز
37:47باقی آپ کے ڈرائیور سے
37:49اور آپ کے خانسامہ سے
37:50یہ بات چھپی ہوئی نہیں ہے
37:51کہ اثر آپ نے بھی نہیں پڑھنی
37:52یہ صرف زور ہے جو آپ پڑھ رہے ہیں
37:55تو یہ اصل میں
37:56اندر کا انقلاب جب تک نہ آئے
37:58باہر کا ٹھوسا ہوا انقلاب
38:00وہ تو جب پریشر ہٹ جائے گا
38:02تبدیلی ختم ہو جائے
38:03چون بجاں تر رفت جہاں دیگر شمد
38:06اندر انقلاب آئے
38:07جب اندر تبدیلی ہو جائے گی
38:09اب انسان کا پورا وجود بدلے گا
38:12پھر اس کے اندر سے تبدیلی جو ہے وہ ابرے گی
38:15اسے کسی خارجی دباؤ کی ضرورت نہیں ہوگی
38:18جہاں جو دیگر شد جہاں دیگر شمد
38:20اور جب انسانی شخصیتوں کے اندر
38:22یہ انقلاب اندر سے آتا ہے
38:23تو پھر وہ عالمی انقلاب بنتا ہے
38:25جیسے کہ محمد الرسول اللہ کا انقلاب
38:27واقعہ یہ ہے کہ اگر
38:29جیوش کانسپیریسی
38:31عبداللہ ابن سبا کی سادش
38:33اگر کامیاب نہ ہو گئی ہوتی ہے
38:35اور مسلمانوں کے اندر
38:37آپس کا اختلاف اور سر پھٹول نہ ہو جاتا
38:40جو حضرت عثمان کی شہادت
38:42پھر حضرت علی کی شہادت
38:43رضی اللہ تعالی عنہما
38:44اور حضرت علی کی دوران خلافت
38:47یہ آپس کے جو جنگیں ہوئی
38:49جنگ جمل جنگ سفین جنگ دہروان
38:51اگر یہ ناؤئی ہوتی ہیں
38:53تو جس
38:54جس سپیٹ کے ساتھ اور رفتار کے ساتھ
38:57انقلاب محمدی کی توصیح ہو رہی تھی
38:59علیہ السلام
38:59کوئی طاقت دنیا میں نہیں تھی
39:02اقبال نے اس کا بھی نقشہ کھنچا ہے
39:04کہ تھمتا نہ تھا کسی سے سیل روان ہمارا
39:07وہ سیل روان تھا
39:09کوئی روپنے والا نہیں تھا
39:10انٹرنل سیبوٹاج
39:12وہ ہے جس نے اس انقلاب کا راستہ روکا ہے
39:15تو واقعہ یہ ہے
39:16کہ وہ اندرونی انقلاب حضور نے برپا کیا
39:19قرآن کے ذریعے صحابہ میں
39:20اندر سے جو انقلاب تھا
39:23اس نے عرب میں ایک انقلاب کی شکل اختیار کی
39:25اور یہ انقلاب جو ہے
39:27اتنی اپنے اندر قوت لگتا تھا
39:29اتنی پوٹنشیلٹی تھی اس کی
39:30کہ وہ بیس برس کے اندر اندر
39:32کہاں آکسس دریائے جی ہوں
39:35کہاں ایٹلانٹک
39:36تصور تو کی
39:37تاریخ میں اس سے پہلے اتنی بڑی کوئی مملکت قائم ہوئی نہیں
39:41کہاں یمن اور کہاں ایسیا کوچک
39:44ایسیا مائنر ٹرکی
39:45یہاں سے وہاں اور وہاں سے یہاں
39:48اتنی عظیم مملکت
39:49حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ
39:51قیادے خلافت میں ہو چکی تھی
39:53یہ بات اگر یہ چلتا معاملہ آگے
39:55تو کوئی قوت اب نہیں رہی تھی
39:57سلطنت رومہ ختم ہو چکی تھی
39:58سلطنت کس را ختم ہو چکی تھی
40:00برس نے اڑ گئے تھی
40:01اب کونسی طاقت رہ گئی تھی جو سلاح کا راستہ روکتی
40:04یہ وہ یہودی سادش ہے جس نے اندر سے سموٹ آج کیا
40:08بہرحال
40:09یہ ہے انقلاب محمدی کا طریقہ
40:11اندر سے تبدیلی
40:12اسی کو اللہ محمد نے کہا ہے
40:14تیرے ضمیر پہ جب تک نہ ہو نزول کتاب
40:17گراہ کشاہ ہے
40:19نہ راضی نہ صاحب کشاف
40:20یہ قرآن اب بھی تم ایسے محسوس کرو
40:23کہ جیسے تمہارے دل پر نازل ہو رہا ہے
40:26اور مجھے یاد آیا
40:28امام ابن قیب رحمت اللہ علیہ
40:30ان کا ایک بڑا پیارا جملہ ہے
40:33وہ کہتے ہیں قرآن کے باس پڑھنے والے ایسے ہیں
40:36کہ جب وہ قرآن کو پڑھتے ہیں
40:39تو یوں محسوس کرتے ہیں
40:41کہ قرآن مصحف میں لکھا ہوا نہیں ہے
40:43ان کے اپنے دل کے اوپر کندہ ہے
40:46دل کے اوپر سے پڑھ رہے ہیں
40:48یعنی کتنی کامل مطابقت وہ محسوس کرتے ہیں
40:50اپنی فطرت
40:51ہیومن نیچر
40:52اور قرآن کے اندر اتنی مطابقت ہے
40:55اس طرح وہ ٹیلی کرتے ہیں گوسرے کے ساتھ
40:57کہ محسوس ہوتا ہے کہ وہ کتاب
40:59ان صفحات میں لکھی ہوئی نہیں ہے
41:01بلکہ لوح قلب پر لکھی ہوئی ہے
41:03کہ جہاں سے وہ انسان اسے پڑھ رہا
41:04تو پہلی بات تو قرآن مجید کی
41:07اس آیت کے حوالے سے
41:08اس پہلو سے ہمارے سامنے آئی
41:09کہ جو تاثیر ہے
41:11ذات ربانی کی تجلی کی
41:13وہی تاثیر ہے
41:15اس قرآن مجید کی
41:17بشرتے کے ہمارے دل جو ہے
41:19وہ کچھ اپنے اندر
41:21اس استعداد اور صلاحیت کو پیدا کر
41:23دوسرا مقام ہے سورہ یونس کا
41:25اب کسی کلام کی عظمت کا دوسرا پہلو ہو سکتا ہے
41:29اس کی افادیت کے اعتباس
41:30اس سے فائدہ کیا ہوگا
41:32لوعہ انسانی کے لئے
41:34دیکھئے دو آیات
41:35یہ عظیم خزانے ہیں
41:36عظمت قرآن کے
41:37سورہ یونس میں
41:39یا یوہناس
41:40اے لوگو
41:41قد جاتکم موعزت من ربکم
41:45وشفاؤن لما فی الصدور
41:47وخدم ورحمت للمومنین
41:50چار الفاظ نوٹ کر لی جئے
41:51اے لوگو آگئی ہے تمہارے پاس وہ چیز
41:54تمہارے رب کی طرف سے جو موعزہ ہے
41:57موعزہ کسے کہتے ہیں نصیحت
41:59اس بات کو جارا سمجھ لیجئے ترتیب کیا ہے
42:02نصیحت اسے کہتے ہیں
42:04جی رہا نہیں جا رہا
42:09میں نے اس کی ترتیب بدلی ہوئی ہے
42:11مجھے یاد دلایا ایک صاحب نے
42:13کہ سورہ رحمان کی ابتدائی آیات کا بیان تو رہ گیا
42:15وہ رہا نہیں
42:16میں نے پڑھا کسی اور ترتیب سے تھا
42:18بیان کسی اور ترتیب سے کر رہا ہوں
42:19پڑھنے میں چار دو اور ایک
42:22اور اب جو میں بیان کر رہا ہوں پہلے ایک آیت
42:25سورہ حشر کی جو بیان کی اب دو آیات ہیں
42:27سورہ یونس کی
42:27لوگوں تمہارے پاس آ گئی ہے
42:30تمہارے رب کی طرف سے موعزہ
42:32اور تمہارے سینوں کے اندر
42:35جو روگ ہیں
42:36ان کے لیے علاج
42:38توجہ کیجئے گا
42:39ہم نے قرآن کو کیا سمجھا ہے
42:41صرف ایک اقدس کتاب
42:43ایک حصول سواب
42:45یا عصال سواب کا حالہ
42:46قرآن ہے کیا نمبر ایک موعزہ
42:49موعزہ کسے کہتے ہیں
42:51وعظ اسے کہتے ہیں
42:52وہ بات جس سے دل نرم ہو جائے
42:54دل کے اندر گداس بیدا کرنے والی شیئر
42:58وجہ کیا ہے
42:59آلہ سے آلہ حکیمانہ بات
43:02کسی سے کہی جائے
43:02دل سخت ہے اصد نہیں ہوگا
43:04ایک رست آ جاتا ہے انسان کے دل کے اوپر
43:07جیسے کہ یہود کے علماء کے بارے میں فرمایا گیا
43:10اے لوگوں پھر تمہارے دل سخت ہوتے چلے گئے
43:27پھر وہ پتھروں کے معنی سخت ہو گئے بلکہ ان سے بھی زیادہ سخت
43:31اس لیے کہ پتھروں میں تو وہ بھی ہوتے ہیں
43:33جو اللہ کے خوف سے گر جاتے ہیں
43:36پتھروں میں وہ بھی ہوتے ہیں
43:38جو اللہ کی خشیت سے پھٹ جاتے ہیں
43:41ان میں سے پانی بہن کلتا ہے
43:42پتھر تو اس طرح کے ہیں
43:44لیکن انسان کا دل جر سخت ہو جائے
43:46جب پتھر بن جائے
43:47تو کوئی شیئر دنیا کی اس کی سختی کا مقابلہ نہیں کر سکتے
43:50پہلے اس سختی کو نرم کریں گے
43:54جیسے زمین ہے چٹیل زمین
43:55اس زمین کے اندر حل چلے گا
43:58تو بارش جو ہے فائدہ دے گی
43:59اس کو آپ زمین کو نرم کرتے ہیں
44:01تاکہ وہ بارش کو جذب کریں
44:03ورنہ چٹیل زمین ہے سخت
44:05وہ پانی بہ جائے گا
44:06اور وہ زمین کے اندر حل نہیں ہوگا
44:09تو پہلا لفظ استعمال کیا موعظہ
44:11یہ قرآن واضح ہے نصیحت ہے
44:13دلوں کو نرم کرتا ہے
44:15دلوں پر جو کرسٹ آ گیا ہے سخت
44:17اسے دوڑتا ہے
44:18اس میں ہل چلاتا ہے
44:20پھر کیا کرتا ہے پھر جب یہ جذب ہوتا ہے
44:22شفاء لما فی الصدور
44:25جو سینے کے روگ ہیں ان کے لئے شفاء
44:27اب آپ غور کیجئے گا
44:30علامہ اقبال نے انہی دو اعتبارات سے
44:32مسلمانوں کا مرسیہ کہا ہے
44:35کہ مسلمانوں نے
44:37اس قرآن کو نہ معویزہ کے لئے
44:39استعمال کیا اور نہ تسکیہ دس کے لئے
44:41استعمال کیا
44:42بلکہ اس کو تو صرف بنا لیا ہے
44:44وہ جان آسانی سے نکالنے کا
44:47نسخہ یا عصال سواب کا آت
44:48چنانچہ کہتے ہیں
44:50واضح کے لئے
44:51وائزے دستان زنوں افسانہ بند
44:54وائز جو ہیں ہمارے داستانے کہتے ہیں
44:59افسانے کہتے ہیں
45:00قصے کہتے ہیں
45:02لطیفے کہتے ہیں
45:03مانیے او پست و حرف او بلند
45:06اس کے بیان میں
45:08مانی تو ہوتے ہیں بہت ہی گھٹیاں نیچے کے
45:10پست
45:11الفاظ کا شکو ہوتا ہے
45:13الفاظ بہت اوچھے ہوتے ہیں
45:14از خطیب و دیلمی گفتارے ہو
45:17با ضعیف و شاز و مرسل کارے ہو
45:20سارا باز و نصیت جو رہا ہے
45:22وہ ضعیف حدیثوں کے ذریعے سے
45:24ضعیف روایات
45:25روایات بخاری کی ہو
45:28مسلم کی ہو
45:28ترمیلی کی ہو
45:29ابن ماجا کی ہو
45:30کہاں خطیب بغدادی اور دیلمی
45:32وہ کتابیں جن کی کوئی سند نہیں ہے
45:35وہاں کی روایات کے ذریعے سے لوگوں کو تذکیر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں
45:39با ضعیف و شاز و مرسل کارے ہو
45:42ضعیف روایات، شاز روایات، مرسل روایات
45:45جن کا سلسلہ روایت محمد الرسول اللہ تک متصل نہیں ہے
45:49اس کے ذریعے سے کر رہے ہیں
45:51حالانکہ مععضہ
45:52سب سے بڑا مععضہ یہ قرآن تھا
45:54قرآن کہتا
45:56خود فذکر بالقرآن من یخاف و بعید
45:58اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم
46:00آپ اس قرآن کے ذریعے نصیت کیجئے
46:02یہ قرآن ہے جو دلوں کی سختی کو ختم کرے گا
46:05گداس پیدا کرے گا
46:07دوسری طرف علامہ اقبال کیا کہتے ہیں
46:09کہ جہاں تک
46:11ہمارے ہاں جو بھی
46:12تصمف کے معروف ہلتے ہیں
46:15صوفیاء حق کی بات نہیں کہہ رہا
46:17وہاں قوالی ہو رہی ہوگی
46:19تو حال آ جائے گا
46:21صوفیے پشمینہ پوشے
46:23حال مست
46:24اد شراب نغمہ قوال
46:27مست
46:28قوال سے جو کچھ مل رہا ہے
46:31حال آ رہا ہے مستی آ رہی ہے
46:32کیف کیف اور سرور حاصل ہو گیا ہے
46:34صوفیے پشمینہ پوشے حال مست
46:37اصراب نغمہ قوال مست
46:39لیکن یہ
46:41کہ اس کی محفل میں
46:42در نمی سازت بقرآن محفلش
46:45اس کی محفل میں
46:47قرآن کا کہیں گزر نہیں ہے
46:49جبکہ محمد الرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
46:51کی بھی ایک محفل ہوتی تھی
46:52محفل سما
46:54وہ محفل سما کیا تھی
46:56حضور صحابہ سے فرمائش کر کر کے
46:59قرآن سنتے تھے
47:00حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی
47:03روایت موجود ہے
47:03کہ مجھے ایک مرتبہ حکم دیا
47:05حضور نے کے قرآن سناو
47:07میں نے ارس کیا حضور آپ کو سناو
47:09آپ پر تو نازل ہوا ہے
47:11حضور نے فرمایا نہیں
47:13مجھے کسی اور سے سن کر کچھ اور نقص حاصل ہوتا ہے
47:16اب امتصال عمر میں
47:19حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے
47:21سورہ نساء پڑھنی شروع کی
47:23ایک تالیس ہی آج پر پہنچے
47:26چشم تصور سے دیکھئے
47:27کہ حضور بھی تشریف فرما ہے
47:30صحابہ اکرام کی محفل ہے
47:31اور صحابہ کیسے بیٹھا کرتے تھے عدب کے ساتھ
47:35ایک دواعیت میں الفاظ آئے
47:36ایسے بیٹھتے تھے
47:37ساکت اور سامت ہو کر
47:38بلکل خاموش
47:40سکون ساکن اور ساکت اور سامت
47:42کہ جیسے ان کے سروں پر پرندے بیٹھے ہیں
47:45کہ ذرا جمبش کریں گے تو پرندہ اڑ جائے گا
47:47اس عدب کے ساتھ
47:49تو وہ محفل جو ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی
47:51اور ایک صحابی
47:53حضرت عبداللہ ابن مسعود گردن نیچی کیے ہوئے ہیں
47:55اور قرآن پڑھتے چلے جارہے ہیں
47:57جب اس آیت پر پہنچے
47:59فَكَيْفَ اِذَا جَنَا مِنْ كُلِّ اُمَّتِمْ بِشَهِيدٍ وَجَنَا بِكَعْلَا هَا اُلَائِ شَهِيدًا
48:05کیا ہوگا اس دن
48:07جس دن کہ ہم ہر امت پر ایک گواہ کھڑا کریں گے
48:11اور اے نبی آپ کو گواہ بنا کر لائیں گے ان کے خلاف
48:13آپ کو یہ ٹیسٹیفائی کرنا ہوگا
48:16کہ اللہ تیرا جو کلام میرے پاس آیا تھا
48:18میں نے پہنچا دیا تھا
48:19اب ان کی ذمہ داری ہے
48:20اس پر حضور نے فوراں فرمایا
48:25حسبک حسبک
48:26بس کرو بس کرو
48:28اور حضرت عبداللہ ابن مسعود فرماتے ہیں
48:31کہ میں نے جب نگاہ اٹھا کر دیکھا
48:32حضور کے آنکھوں سے آنسو رہواتے ہیں
48:35یہ ہے سماعہ
48:37یہ محفل سماعہ ہے
48:38کاش کہ اللہ تعالی ہمیں اس کی توفیق اطاف فرمائے
48:41یہ ہے مسنور محفل سماعہ
48:44اس قرآن کے اندر وہ گداز ہیں
48:46آیا ہے کہ نہیں
48:47اس ہاتھ میں پا رہے کہ بالکل آغاز میں
48:49وَإِذَا سَمِعُوا مَا اُنزِلَ إِلَى الْرَسُولِ
48:52تَرَاعِنَهُمْ تَفِيضُ مِنَ الدَّمْعِ مِمَّا عَرَفُ مِنَ الْحَقُ
48:55يَقُولُونَ رَبَّنَا آمَنَّا فَقْتُبْنَا مَا شَاہِدِينَ
48:59تو یہ ہے دوسری چیز
49:01کہ درحقیقت تذکیہ نفس کا ذریعہ
49:05یہ قرآن ہے
49:05سینوں میں جو روگ ہیں
49:07حب دنیا
49:09حب مال
49:17میں میرا غلبہ ہو
49:19میرا تسلط ہو
49:20میں نمائع ہو جاؤں
49:22میری حکومت بن جائے
49:24اختیار میرے ہاتھ میں آ جائے
49:25یہ ساری عرجز ہیں
49:28ہماری درحقیقت جسے فساد مورما ہے
49:30یہ حب مال ہے
49:32جس کی وجہ سے ہمارے اندر تنافس ہے
49:33یہ کسرت اور بہتات کی طلب
49:39تمہیں غافل کیے رکھتی ہے
49:40یہاں تک کہ قبروں تک جا پہنچتے ہو
49:42آنکھ انسان کی کھل نہیں پاتی
49:44جس کے پاس دس دس نسلوں کے لئے
49:47کھانے کو موجود ہیں
49:48اس کی بھی حص جو ہے
49:49اور مزید کا لالت جو ہے
49:51وہ ختم نہیں ہوتا
49:52یہ چیزیں ہیں
49:53اصل روگ
49:54ان دلوں کے روگوں کا
49:57اور سینوں کے اندر کے
49:58ان امراض کا علاج
49:59قرآن
49:59اب جب یہ دو چیزیں ہو جائیں گی
50:08اب تیسنا لفظیں
50:09ہدایت بیکار ہے
50:11جب تک دل میں گداز نہ ہو
50:13ہدایت بیکار ہے
50:15جب تک کہ نیت درست نہ ہو
50:17کوئی شخص بڑا عالم ہے
50:19لیکن اپنے علم کو
50:21اس نے ذریعہ بنایا ہے
50:22دنیا کمانے کا
50:23تو در حقیقت یہ قرآن
50:25اس کے حق میں ہدایت نہیں ہے
50:26اس کے حق میں عذاب خدا بندی
50:28کا ذریعہ بن رہا ہے
50:30حضور نے خود فرمایا
50:31القرآن
50:31یہ قرآن
50:34یا تمہارے حق میں
50:35حجت ہے
50:35یا تمہارے خلاف
50:36حجت بنے گا
50:37قرآن
50:37قیامت کے دن
50:38اس لیے کہ
50:40ایک شخص اس کو
50:40دنیا کمانے کا ذریعہ
50:41بنا رہا ہے
50:42ایک شخص اس کو
50:43شہرت کے حضور
50:44کا ذریعہ بنا رہا ہے
50:45ایک شخص
50:46علم کو ذریعہ بنا رہا ہے
50:47دنیا میں نمائع ہونے
50:48اپنی تعریف کا
50:49حضور نے فرمایا
50:51کہ قیامت کے دن
50:52سب سے پہلے
50:53تین افراد کا
50:53معاملہ پیش ہوگا
50:54عدالت خدا بندی میں
50:55ایک وہ جو
50:57بڑا عالم
50:57سمجھا جاتا تھا
50:58اس سے بڑا علم پھیلا
50:59دوسرا وہ جو
51:00بہت صاحب سروت تھا
51:02اس نے بہت خیرات
51:02کے کاموں میں
51:03پیسہ لگایا
51:04تیسرا وہ جو
51:05دنیا میں شہید
51:06سمجھا جاتا تھا
51:07کہ اللہ کی راہ میں
51:08جنگ کرتے ہوئے
51:08جان دے تھا
51:09اللہ ان تینوں سے
51:11جو اس کو
51:12نعمتیں دی تھی
51:13ان کا ذکر کر کے
51:13پوچھے گا
51:14کہ میں نے
51:14تمہیں یہ دیا
51:15تمہیں یہ دیا
51:16تمہیں یہ دیا
51:16تم کیا کر کے لائے
51:18وہ شہید کہے گا
51:20کہ اللہ میں نے
51:20تیری راہ میں
51:21جنگ کی اور
51:21اپنی جان دے دی
51:22تاکہ تُو راضی ہو جائے
51:24اللہ فرمائے گا
51:25کذبتا
51:26تُو نے جھوٹ بولا
51:27انت قد قادلت لین
51:29یقال جریون
51:30تُو نے تو
51:31جنگ اس لیے کی تھی
51:32کہ کہا جائے
51:33کہ بڑا جری ہے
51:34بڑا بہادر ہے
51:35یہ لوگوں سے
51:37بہادری کے
51:37تمغے لینا
51:44تُو روگار
51:44وہ اوندے مون
51:45اس کو گھسیتے ہوئے
51:46جہنم میں جھوٹے
51:47دنیا میں شہید
51:49سمجھا جا رہا ہے
51:49آخرت میں جہنمی
51:50یہی حال
51:52اس عالم کا ہوگا
51:53یہی حال
51:53اس دولت مند کا ہوگا
51:55تم نے یہ علم پھیلایا تھا
51:56کہ تمہارے علم
51:57کا چرچہ ہو جائے
51:57تمہاری شہرت ہو جائے
51:59لوگ تمہاری دست بوسی
52:00کرنے لگیں
52:01لوگ تمہارے
52:02تم سے جھک کر ملیں
52:03وہ دنیا میں ہو گیا
52:05تمہارا مقدوم مل چکا
52:06تمہارا مقصود حاصل ہو چکا
52:08اب یہاں کچھ نہیں
52:08تو جان لیجے
52:10کہ جب تک
52:11دلوں کے روگ درست نہ ہو
52:12علم بیکار ہے
52:14ہدایت
52:14قطعا غیر مفید ہے
52:16پہلے دلوں کا کرسٹ اترے
52:18اس کی سختی دور ہو
52:20یہ ہے مععزہ
52:22دلوں کے اندر سے
52:23حب جا
52:24حب دنیا
52:25حب مال نکلے
52:26یہ ہے تذکیہ
52:28شفاؤں لے معافی صدور
52:30اب ہدایت خداوندی
52:31اب راستہ آپ دیکھیں گے
52:33اور اس راستے پر چلیں گے
52:34یہ ہدایت جو ہے دنیا میں
52:36یہی آخرت میں
52:37رحمت کی شکل میں ظاہر ہوگی
52:38جنہوں نے اس قرآن کی
52:40ہدایت سے فائدہ
52:41اس دنیا میں اٹھایا
52:42آخرت میں رحمت
52:43خداوندی کی بدلیاں
52:44ان پر سائے کریں
52:45ایک حدیث میں
52:46تو باقاعدہ الفاظ آئے ہیں
52:48کہ سورہ بقرہ
52:49اور سورہ آل عمران
52:50یہ دو بدلیوں کی
52:52صورت میں ظاہر ہوں گی
52:53میدان حشر میں
52:54اور ان لوگوں پر
52:55سائے کریں گی
52:56جن کو ان سے بڑی محبت تھی
52:58یہ چار الفاظ
53:00نوٹ کر لیجئے
53:00اسی ترتیب کے ساتھ
53:02یا ایوہ الناس
53:03قد جات کم
53:04موعظت من ربکم
53:05وشفاؤن لمافی الصدور
53:07وخدم ورحمت للمومنین
53:10قل بفضل اللہ
53:12وبرحمت ہی
53:13اے نبی کہہ دیجئے
53:14یہ اللہ کا بڑا فضل ہے
53:15لوگوں سمجھو
53:16اس کی بڑی رحمت
53:18کا ظہور ہوا ہے
53:19اس قرآن کی شکل میں
53:19اس کی رحمت کا
53:21مظہر اتم قرآن ہے
53:22اس کے فضل کا
53:23سب سے بڑا ثبوت قرآن ہے
53:25فَبِزَالِكَ فَلْيَفْرَحُو
53:28اس پر انہیں خوشیہ منانی چاہیے
53:30اترانہ ہے
53:31تو اس پر اترانہ ہیں
53:32کہ اتنی بڑی دولت
53:34ہمارے پاس ہے
53:35اتنا بڑا احسان ہے
53:37جو اللہ نے ہم پر کیا ہے
53:38فَبِزَالِكَ فَلْيَفْرَحُو
53:40وَخَيْرٌ مِمَّا يَجْمَعُونَ
53:42جو چیزیں یہ جبع کرنے
53:44کی فکر کر رہے ہیں
53:44ان سے کہیں زیادہ قیمتی ہے
54:14ترجمة نانسي قنقر
Recommended
3:02
Be the first to comment