Skip to playerSkip to main content
Lahore Me Husband Ke Samne Newley Wed Wife Ke Sath Ijtemai Ziadti Karne Wale Kon Thy? CCD Reveals Shocking Truth
Anchor: Fraz Nizam

#SPAftabPhularwan #CCD #CCDEncounter #PunjabPolice #PoliceEncounter #Lahore

Follow Us on Facebook: https://www.facebook.com/urdupoint.network/
Follow Us on Twitter: https://twitter.com/DailyUrduPoint
Follow Us on Instagram: https://www.instagram.com/urdupoint_com/
Visit Us on Web: https://www.urdupoint.com/

Category

🗞
News
Transcript
00:00چونگ میں شوہر کے سامنے بیوی سے مبینہ اجتماعی زیادتی کرنے والے ملزموں کی اصل کہانی سی سی ڈی سامنے لے آئی
00:07نو بیاتہ میاں بیوی سیر کے لیے نکلتے ہیں
00:10تین عباش اور بد کماش ہسمنٹ کی کردن پر کلہاری رکھتے تھے
00:15معصوم سی بچی بیچاری اس کو زیادتی کا نشانہ بناتے ہیں
00:18لاہور کا علاقہ چونگ ہے جہاں پر شوہر کے سامنے بیوی کے ساتھ چار ملزمان نے مبینہ زیادتی کی
00:28اور وہاں سے فرار ہو گئے بعد میں سی سی ڈی نے ان کو ٹریس کی اور مبینہ پولس مقابلے میں ہلاک کیا
00:34حقائق کیا ہیں اور سب لوگ جاننا چاہتے ہیں کہ سارا واقعہ کیسے پیش آیا تھا
00:40اور پھر کیسے ملزمان کو ٹریس کیا تھا
00:42اس پر بات کرنے کے لیے ہمارے ساتھ موجود ہیں
00:44ایس پی افتاپ پھولر وانساپ سی سی ڈی ان سے جانتے ہیں
00:48تھانا چونگ موزہ شاپر کانچرا
00:53اس میں نو بیاتا میاں بیوی باہر گاؤں کے ساتھ سیر کے لیے نکلتے ہیں
01:03شام کا ٹائم ہے
01:05تو تین عباش اور بد کماش نوجوان جو اپنے دیرے پر بیٹھے
01:12چرس کا نشہ کر رہے ہوتے ہیں
01:15وہ ان کو جاتے ہوئے دیکھتے ہیں
01:18تو جو عمران نام کا ملزم جو ماسٹر مائنڈ تھا
01:25وہ تجویز دیتا ہے کہ کیوں نہ ان کو گھیر لیا جائے
01:30ان کے پاس ایک موٹا پائپ کا ڈنڈا
01:35پلاسٹک کا پائپ کا ڈنڈا اور کلہاڑی ہوتی ہے
01:39یہ جب وہ گاؤں سے تھوڑا دور آگے جاتے ہیں
01:44تو یہ ان کے پیچھے پیچھے چلتے ہیں
01:45وہاں پہ وہ ہسمنٹ کی ادھر گردن پر کلہاڑی رکھ دیتے ہیں
01:50کہ اگر تم نے آواز نکالی تو تمہاری شارک کاٹ دیں گے
01:54وہ ماسوم سی بچی بیچاری
01:57اس کی عمر پہ مشکل 1819 سال ہے
02:01اس کو یہ اس طرح کیر کے کھیتوں میں لے جاتے ہیں
02:06اور اجتماعی زیادتی کا نشانہ بناتے ہیں
02:11یہ اس پر بھی بس نہیں کرتے
02:13اس کے بعد فون کر کے چوتھے دوست کو بھی بلا لیتا ہے
02:18اور وہ بھی آ کے اس قبیح جرم کا ارتکاب کرتا ہے
02:23اس دوران میں عمران یہ بھی کہتا ہے
02:26کہ اس کے خامد کو مار کے یہیں دبا دیتے ہیں
02:31اور اس عورت کو اپنے ساتھ لے جاتے ہیں
02:34اور اپنے پاس ہی رکھتے ہیں
02:37ان کے اس جو درندہ آمیز سلوک تھا
02:42جو ہیوانیت سے بھرپور انہوں نے
02:44یہ سنگین جرم کا ارتکاب کیا
02:47جس کی قانون میں سزا سزائے موت ہے
02:49یہ بچی بیچاری وہ اس دوران بے ہوش ہو جاتی ہے
02:56جس کی وجہ سے یہ میاں بیوی کو چھوڑ کے چلے جاتی ہیں
02:59میں سلام پیش کرتا ہوں
03:03اس بہادر لڑکی کو
03:05کہ اس نے فیصلہ کیا
03:09کہ میں یہ کیس پولیس کو رپورٹ کروں گی
03:12اچھا اور کتنی دیر بعد وہ پھر اس نے پولیس کو اطلاع دی فیملی نے
03:16فیملی نے بغیر کسی توقف کے
03:20فوری طور پر اتھانے چونگ چلے گئے
03:23دنوں میاں بیوی گئے یا پھر انہوں نے کسی کو اس جگہ پر بلائے
03:27بچی کی والدہ بھی پھر ساتھ تھانے چلے گئی
03:30تھانے جا کے انہوں نے اپنے ساری
03:33اپنے پر ہونے والے اس ظلم کی ساری تفصیل بتائی
03:36ان کا پرچہ درج کر لیا گیا
03:40اور اس کے بعد پھر پولیس کی کاروائی شروع ہو گئی
03:46کہ حقوں کی یہ کیس آسان نہیں تھا
03:49اس میں ملزم بے نام تھے
03:52نامزد مقدمہ نہیں تھا
03:55سب سے پہلے کام تھا ملزموں کو ایڈنٹی فائی کرنا
03:58ایڈنٹی فائی کرنے کے بعد شناخت کرنے کے بعد پھر ان کی گرفتاری کرنا
04:03پروسیجر میں پولیس کو کتنی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا
04:10اور زائر سی بات ہے وہاں پہ نہ کوئی کیمرہ تھے اور کھیت کھلیان تھے جگہ
04:15تو پھر کیسے پولیس پہنچے
04:16ایک ہنٹ ہمیں مل گیا
04:18گاؤں میں بھی آپ کو پتا ہے کہ بعض جگہ پہ لوگوں نے سی سی ٹی وی کیمرے اپنی حفاظت کے لیے لگائے ہوئے ہیں
04:24تو اس میں میاں بیوی جاتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں
04:27جس سے ثابت ہوتا ہے
04:30کہ میاں بیوی نے یہ کوئی کہانی نہیں بنائی تھی بلکہ ایکچولی ان کے ساتھ زیادتی ہوئی تھی
04:36پھر اس جگہ کا معینہ کیا گیا جہاں پہ زیادتی ہوئی وہاں پہ کچھ ایسی شہادتیں ملیں
04:42جس سے ثابت ہوا کہ واقعی زیادتی کی گئی ہے اس جگہ پر
04:46یہاں پہ سی سی ڈی نے چاروں کے چاروں ملزمان کو سی سی ڈی نے ہی ایڈنٹیفائی کیا
04:55سی سی ڈی نے گرفتار کیا اور ان کو کیفرک کردار تک وہ پہنچے
05:01اس میں ہیومن انٹیلیجنس کو استعمال کیا گیا
05:06جو انڈرکور سی سی ڈی والے تھے وہ پورے گاؤں میں پھیل گئے
05:11انہوں نے پوچھنا کہ کون تھا
05:13وہ لڑکی سے پوچھا گیا آپ کس کس راستے سے گزرے
05:16جب راستے سے گزرے تو وہاں پہ ایک دیرہ آتا ہے
05:19تو ہیومن انٹیلیجنس کو پتا چلا کہ اس دیرے پر وہ بد کماش اور عوارہ لڑکے بیٹھتے ہیں
05:25انہوں نے کہا جی اس واقعے کے بعد وہ چاروں غائب ہیں
05:28اب یہ وہ شہادتیں تھیں جس پر پولیس نے ان سٹیپس پر چلنا شروع کیا
05:33ان کو ایڈنٹیفائی کر لیا گیا
05:36پھر یہ کہ یکے بعد دیگرے
05:39ان پر ریڈ کیا گیا وہ ذہنی طور پر اس قدر ڈیسپیریٹ ہو چکے تھے
05:46کہ ان میں سے کسی نے بھی گرفتاری دینے کو ترجیح نہیں دی
05:51بلکہ مقابلہ کرنے کو پولیس کے ساتھ مقابلہ کرنے کو ترجیح دی
05:54اور اس میں ون بائی ون تمام کیفر کردار تک پہنچے
05:59اور وہ پولیس مقابلہ میں وہ مارے گئے
06:05یہ چاروں ملزمان تھے ان کا کوئی کرمینل ریکارڈ بھی تھا
06:10پہلے بھی کبھی انہوں نے ایسا کیا ہو
06:12یا پھر کسی اور واردات میں یہ پولیس کو مطلوب ہو
06:15ایک ملزم کا کرمینل ریکارڈ تھا
06:18لیکن بنیادی طور پہ ہو سکتا ہے انہوں نے کوئی اور بھی ایسی وارداتیں کی ہوں
06:23جو مدعی مدعیہ سامنے نہ آئی ہو
06:26کیونکہ یہ مدعیہ کو میں بار بار کہتا ہوں
06:29کہ میں اس لڑکی کی بہادری کو اور اس کی اپ رائٹنیس کو
06:35اور ظلم کے خلاف ٹڑ جانے کو میں سلوٹ پیش کرتا ہوں
06:38ایس ایس بھی میں اسے سلوٹ کرتا ہوں
06:40آپ ملے تھے تو اس کے فیز ایکسپریشنز
06:42ایسی بعد اتنا عجیب سا اور بڑا واقعہ
06:44اس بیچاری کے ساتھ
06:46بہت دکھی تھی وہ
06:47اور اس کا کرب
06:50اس کے ساتھ ہونے والی زیادتی کا دکھ
06:55وہ میں برداشت نہیں کر سکتا تھا
06:59جس طرح وہ تکلیف میں تھی
07:01اور جس طرح وہ نفسیاتی
07:04کرب سے گزر رہی تھی
07:07وہ محسوس
07:08ایک عام آدمی وہ محسوس کرے
07:11تو اس کی روح کام جاتی ہے
07:12میں یہ علال اعلان کہتا ہوں
07:15کوئی بھی درندہ
07:17کوئی بھی جنسی
07:19نفسیاتی مریض
07:21اگر کسی بچی کی طرف آنکھ اٹھا کے دیکھے گا
07:24اس کے ساتھ زیادتی کرے گا
07:26تو پھر ہم قانون کے مطابق
07:28اسے کیفر کردار تک پہنچائیں گے
07:29کسی جنسی درندے کو یہ اجازت نہیں دی جا سکتی
07:32کہ وہ شرفہ اور قانون پسند شہریوں کی عزت
07:38عبرو کی طرف دیکھیں
07:39جو عمران ہے مرکزی ملزم
07:41اس کے تین ساتھی چاروں جو ملزمان ہیں
07:44یہ رہنے والے کدر کے تھے
07:45یہ شاپور کانجرہ کے ہی تھے چاروں
07:47یا پھر ان کا الگ الگ کسی جگہ سے تعلق تھا
07:50شاپور کانجرہ کے ہی تھے
07:52اس میں کچھ دوسرے علاقوں سے آ کر ہی طرح آباد ہوئے ہوئے تھے
07:55اور جو تمام تھے تمام کا رویہ بڑا مشکوک قسم کا تھا
08:01اور جو شاپور کانجرہ کے لوگ جنرل ان کی ان کے بارے میں جو رائے تھی
08:06وہ بہت بری تھی اور لوگ ان کی حرکتوں کی وجہ سے ان سے تنگ تھے
08:10اس سے پہلے بھی ان کی اس قسم کی حرکتیں تھیں
08:12لڑکیوں کو تنگ کرنا آوازے کسنا پریشان کرنا
08:16یہ بد کردار عوارہ اور بد کماش قسم کے نوجوان تھے چاروں
08:21موسیقی
Be the first to comment
Add your comment

Recommended