Skip to playerSkip to main contentSkip to footer
#حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالٰی عنہ

Category

🎵
Music
Transcript
00:00حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ نے
00:03اپنی ذات کو سامنے رکھا ہوتا
00:06یا اپنے اقربہ پرور ہونے کا معاملہ رکھا ہوتا
00:08تو مان لیتے نا
00:09لیکن آخر دم تک اپنے دربار پر بھی
00:12کوئی دربان نہیں ٹھہر آیا
00:13صحابہ اکرام رضی اللہ عنہ
00:17عجمائن حضرت عثمان کی بات سن کے سارے واپس ہوئے
00:19اب عبداللہ بن سباہ کو عرض سر نو
00:22اپنی جماعت کو پھر اٹھانا تھا
00:24اس نے پھر اٹھانا شروع کیا
00:26اور اس بار عضرت عثمان کے خلاف پرپیگنڈے کی ترتیب بدل گئی
00:30وہ خطوط اور پرپیگنڈے اور ایک ایک جگہ جا کر
00:34جب تقریریں کرتا تو تقریروں میں کہتا
00:36اللہ کو خوش کرو رسول اللہ کی بات مانو
00:38اور روزے رکھا کرو
00:40گالیاں نے دیا کرو
00:41گناہ چھوڑ دو
00:42اللہ کرامت میں آ جاؤ
00:44اور حق دینا سیکھو
00:45لوگ سمجھتے حق کا مطلب ہے
00:48بیٹی کو حق دو
00:49بہن کو حق دو
00:50یہ اہستہ اہستہ حق اور نکالنا شروع کر دی ہے
00:55کہ ایک بات کروں کہ جی
00:56کا حکمران جاتا ہے
00:58تو اس کی اولاد کی لوگ قدر کرتے ہیں
00:59رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دنیا سے گئے ہیں
01:01تو حضور پاک علیہ السلام کی اولاد نہیں تھی
01:03تو رشتہ دار تو تھے
01:04حضور کا چچا عباس رضی اللہ عنہ موجود تھا
01:07رسول اللہ کا داماد اور قضن عضرت علی رضی اللہ عنہ موجود تھا
01:11ان کو خلافت کیوں نہیں دی گئی
01:13یار عباس حضور کے چچا ان کو دی جاتی
01:15حضور کے خاندان کا حق مارا گیا
01:17اے حضرت علی کو دی جاتی
01:19حضور کے خاندان کا حق مارا گیا
01:21پہلے ابو بکر آگئے پھر عمر آگئے
01:23پھر عثمان اب قابض بیٹھے ہیں
01:25یار کچھ تو سوچو
01:26حضور کے خاندان کو نہیں جانتے
01:28اے تم اپنی نمازوں میں اللہ امت صلی اللہ کے بعد
01:31آل محمد پڑھتے ہو
01:32آل محمد کے حقوق ضائع ہو رہے ہیں
01:34اٹھو اور چلو مدینہ
01:36وہاں پر جا کر بات کرو
01:37علیہ کو اس کا حق ملے
01:45عام جو مندے تھے
01:46نوجوان تب کا تھا
01:48وہ تو عام
01:48سوچنا اچھا
01:49یار واقعی حضور کی فیملی کو تو متاثر کیا گیا
01:51ان کا تو معاملہ سامنے نہیں ہے
01:53لیکن جو معاملے کی تہہ تک جانتے
01:55وہ اس کو کہتے کہ ایک بات کہیں
01:56جی ہاں
01:57نماز میں اللہ امت صلی اللہ محمد کے بعد
01:59وہ علیہ آل محمد کہتے ہیں
02:01تو حضرت ابباس اور حضرت علی آل محمد ہیں
02:04جی ہیں یقیناً ہیں
02:05تو ان دونوں نے
02:06پوری آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم
02:08سمیت تو ابو بکر کو خلیفہ مانا
02:10ان دونوں نے پوری آل محمد سمیت تو حضرت عمر کو مانا
02:14ان دونوں نے پوری آل نبی سمیت تو حضرت عثمان کو مانا ہوا ہے
02:18تجھے کیا مزلہ ہے
02:20یار تجھے کیا پرابلم ہے
02:22یار کچھ بھی ہو پھر بھی حضور پاک کے خاندان کو حق دینا
02:25اب یہ اس نے وار شروع کیا
02:27اور اس وار پہ طریقے طریقے پر
02:30سات خطوط میں لوگوں کو باتیں بھی کرتا
02:32خطوط بھی لکھتا
02:33اور یہاں پر ایک جملہ کہتا
02:35کہ یار آپ کو پتہ ہے
02:37اندر اندر سے تو حضرت علی بھی قائل نہیں ہے
02:39اندر اندر سے تو حضرت طلع اور زبیر بھی قائل نہیں ہے
02:42اور یہ اتنے سال ہو گئے
02:43خلیفہ وقت بیٹھا ہے نہیں
02:45کسی اور کو موقع دیا جائے
02:46یوں ہو یوں ہو
02:47تبدیلی کا نام لے کر عبداللہ ابن صبح اٹھ پڑا
02:50یہ معاملات اس نے چلائے
02:52اور اس نے یہ پوری کی پوری باتیں عوام میں پہنچائیں
02:56لوگوں نے کہا چلو ٹھیک ہے
02:58آپ کو اتراز ہے
02:59تو ہم آپ کے ساتھ مدینہ منورہ چلتے ہیں
03:01کچھ بغض میں چلے
03:02کچھ حسد میں چلے
03:03اور کچھ معاملے کی تحقیق میں چلے
03:05اب جب مدینہ منورہ آنا تھا
03:07تو مدینہ آتے نا
03:09اس نے مصر سے بندے لیے
03:10سنے اب
03:11مصر سے
03:12یمن سے
03:13بہرین سے
03:14بسرہ سے
03:14کوفہ سے
03:15جن کو بلوائی کہتے ہیں نا
03:17ان کو لیا اور مدینہ منورہ سے
03:19سو کلومیٹر دور
03:20دور دور جگہ پہ ٹھہرا دی
03:22آپ لوگ یہاں ٹھہریں
03:23وہاں کے حالات
03:24بڑے عجیب ہیں
03:24خراب ہیں
03:25ہم جاتے ہیں
03:25کوئی پتہ شدہ کر کے آتے ہیں
03:27یار جن بندوں کو لے کر آئے ہو
03:29ان کا امیر المومنین سے
03:30آمنہ سامنا کرا لو
03:31نا
03:32فیس ٹو فیس بات کرا لو
03:33نہیں
03:34کچھ ان کے
03:35نہیں آپ میں سے ایک نمائندہ دے دو
03:36آپ ایک نمائندہ دے دو
03:37اس طرح
03:38بہت سی ایک جماعت لے کر
03:39یہ مدینہ منورہ پہنچا
03:41جب یہ مدینہ منورہ پہنچا ہے
03:43تو مدینہ منورہ میں
03:44حضرت عثمان غنی
03:45رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے
03:46پہلے حضرت علی سے ملا
03:47بندہ بازوں کا
03:49جھوٹ بولینا
03:50تو جھوٹ اپنے ذہن میں پکا ہو جاتا ہے
03:53کہ کہیں ایسے ہو نہیں
03:54تو اس کے دل میں بھی
03:55یہ بات شاید پکی ہو گئی تھی
03:57کہ حضرت علی شاید اندر سے
03:58حضرت عثمان کے ساتھ نہیں ہوں گا
03:59جب حضرت علی کو ملا
04:00تو حضرت علی نے کہا
04:01تو ہم تو دلو جان سے
04:02امیر المومنین کے ساتھ ہیں
04:03یہ ہمارے نام پہ
04:04غلط پر اپاگنڈا بند کرو
04:05ورنہ یاد رکھنا
04:06ہم نے تلوار ذنی
04:07اللہ کے رسول سے سیکھی ہے
04:09حضرت طلحہ کو ملا
04:10حضرت زبیر کو ملا
04:11باقی صحابہ کو
04:12سب کا ہی کی جواب تھا
04:14اسی حسنا میں
04:15بات حضرت عثمان تک آئی
04:17تو حضرت عثمان کو
04:17حضرت علی نے مشرع دیا
04:18امیر المومنین
04:19ایک کھلی کچھری
04:20مسجد نوی میں بھی لگنی چاہیے
04:22اب ان کو تو پتہ نہیں ہے
04:24کہ پیچھے لشکر بیٹھے ہوئے
04:25ان نے تو سمجھا
04:26یہی ہے
04:27کہا اب کھلی کچھری
04:28یہاں بھی لگے
04:29اب یہ پھر مسجد نوی میں
04:31سب جمع ہوئے ہیں
04:32اور حضرت عثمان غنی
04:33رضی اللہ تعالیٰ عنہ
04:34اسے مقالمہ ہوئے ہیں
04:35اور حضرت عثمان غنی
04:36کے سامنے اتراز اور جواب
04:38دس باتیں
04:39حضرت عثمان کے خلاف
04:41لے کر آئے
04:41اور حضرت عثمان
04:42نے ان دس باتوں کا جواب دیا
04:44اس پر میرا تفصیلی
04:45کلپ ریکارڈ ہو چکا ہے
04:46اس کو سن لینا
04:47لیکن میں سرسری
04:48یہاں آپ کو
04:49وہ اترازات بتاتا ہوں
04:50جو امیر المؤمنین وقت پہ
04:52ان لوگوں نے کیا تھے
04:53نمبر ایک
04:54کا جنت البقی کے ساتھ
04:56ایک چراغاہ تھی
04:57اس چراغاہ کو
04:58آپ نے اونٹھوں کی
04:59چراغاہ بنایا ہے
05:00حالانکہ اللہ کے رسول نے
05:02فرمایا تھا
05:03لا حما
05:03اللہ للہ و لرسول
05:05چراغاہ بنانے کا
05:07جو اس طرح کے
05:07معاملے کے اختیار ہے
05:08وہ اللہ اللہ رسول کو ہے
05:09آپ نے کیوں کیا
05:10یہ حضور کی مخالفت کی ہے
05:11اس لئے ہم آپ کو
05:12خلافت پہ
05:13عودہ براجمان
05:14دیکھنا نہیں چاہتے
05:15حضرت عثمان غنی نے فرمایا
05:18بس یہی سوال ہے
05:19جی ہمارا سوال پورا
05:20کہا تو میں نے
05:21تو یہ فرمان سنا ہے
05:22ہم نے اپنی آنکھوں سے
05:23حضور کو فرماتے ہوئے دیکھا ہے
05:24حضور کے اس فرمان کا
05:26مطلب کیا تھا
05:27تمہیں پتے ہیں
05:27یہ حضرت علی بیٹھے ہیں
05:29تلحہ زبہر
05:30سارے صحابہ بیٹھے
05:31رضی اللہ عنہ من سے پوچھو
05:32نسلی اور قبائلی تاثب میں
05:35کوئی آدمی وڈیرہ
05:36چراغہ پہ قابو ہو جاتا
05:38تو اللہ کے رسول
05:39صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
05:41نے فرمایا
05:41اب اس طرح
05:43مسلمانوں کے مال پر
05:44قابض نہیں ہونا دیا جائے گا
05:46عوام کے مال پہ
05:47اللہ اللہ کے رسول کے فیصلے سے ہوگا
05:49پتہ چلا
05:50کسی کو غاسب نہیں ہونے دیا جائے گا
05:52اور میں نے یہ جو چراغہ بنائی ہے
05:54بیت المال کے اٹھوں کے لیے بنائی ہے
05:56عثمان کے ذاتیوں
05:57نہیں چرتے
05:58یہی تو اللہ رسول کا حکم تھا
06:01اچھا اچھا یہ بات تھی
06:03اچھا اچھا یہ اعتراض ختم
06:04اب دوسرا سوال
06:05انہیں دوسرا اٹھا دیا
06:07آپ نے قرآن کریم کا
06:09ایک لسخہ رکھا ہے
06:10لغت عرب
06:11لغت قریش
06:12حالانکہ قرآن تو
06:13سات لغتوں پہ اترا تھا
06:14آپ نے باقی لغت کے لسخے
06:16کیوں ہٹوا دیئے
06:17یہ ناشر قرآن
06:19حضرت عثمان کو کہا جاتا ہے نا
06:20حضرت عثمان کے سامنے
06:22یہ سوال ہو
06:22حضرت عثمان نے اس کا جواب دیا
06:24کہا یہ کوئی صرف میرا فیصلہ ہے
06:26یہ مکمل اجماع صاحبہ سے
06:28سب آل بیت اور لبی کے صاحبہ بیٹھے
06:30ان سے پوچھ لو
06:31ہم نے سوچا ہے
06:32کہ قرآن سات زبانوں پہ اترا ہے
06:34انزل القرآن
06:35اللہ صحبت یا حرف
06:36لیکن اب عجم تک
06:37ہمارا دین پھیل گیا ہے
06:38عرب تو جانتے ہیں
06:39کہاں زبر پڑھنی ہے
06:40کہاں زبر پڑھنی ہے
06:41کہاں شد کہاں
06:41مد کہاں
06:42پیش پڑھنا ہے
06:43عجم تو نہیں جانتے
06:44انہیں تو مانا نہیں پتا
06:46وہاں اگر نکتیں لکھے ہوئے نہ ہو
06:47تو یالمون اور تالمون
06:48ان کو فرق نہیں کر سکتے
06:50تو ہم نے
06:51اس لغت کو باقی رکھا ہے
06:53جو میرے پاک پیغمبر کی لغت تھی
06:54لغت محمد صلی اللہ علیہ وسلم
06:56کو قائم رکھا ہے
06:57باقی لغات کو چھوڑ دیا ہے
06:59تاکہ جس زبان میں
07:00اللہ کے رسول قرآن پڑھتے تھے
07:02وہ زبان امت تک پہنچے
07:03ہم نے تو اس طرح رکھے
07:05آپ کو رسول اللہ کے زبان میں
07:07قرآن کا نسخہ قبول نہیں ہے
07:08آپ تو لینے کے دینے پڑھتے تھے
07:10اچھا جی
07:11ہمیں پتہ نہیں تھا
07:12معاملہ ٹھیک ہو گیا ہے
07:13ایک اعتراضہ ہو رہا ہے
07:15ہم نے اللہ کے رسول کو دیکھا
07:16حضور پاک علیہ السلام
07:17تو حج پر دو دو رکعت نماز پڑھتے تھے
07:20اس بار حج کی ہوئے آئے
07:21آپ نے سن چوتیس اجری میں
07:23تو آپ نے چاچر رکعتے پڑی ہیں
07:24آپ نے حضور کے دین کو بدل دیا
07:26اب یہ سمجھ رہے تھے
07:28کہ ہمارے پاس کوئی بڑی دلیل آگئی ہے
07:29یار کوئی دلیل ہونی چاہیے
07:32میں آپ کو کہوں
07:33سرکل روڈ کو بند کر آکے
07:34خالی کرا دیا جائے
07:35اور ایک بندہ کہے
07:36ہٹ جاؤ ہٹ جاؤ ہٹ جاؤ
07:37مال آرہا ہے مال آرہا ہے
07:38مال آرہا ہے
07:39اب سب دکانداروں نے
07:40شٹر نیچے کر کے
07:41ٹھہر گئے
07:42یار کیا مال آرہا ہے
07:43روڈ بلاکوں کے حضورت دیکھیں
07:44ادھر سے دیکھا تو
07:46ایک بندے نے
07:46ایک بھیڑ پکڑی ہوئی ہے
07:47ایک بھیڑ پکڑی ہوئی ہے
07:49اور اس کے رسی لے کر آرہا ہے
07:50اے جی میں مال لائے ہوں
07:51یہ دلیل ہے حضرت عثمان کے خلاف
07:54آپ جی چار رکعت پڑھتے ہیں
07:56حضور نے دو پڑی تھی
07:57حضرت عثمان نے فرمایا
07:58کہ اللہ کے رسول
07:59اس وقت وہیں پر مسافر تھے
08:00میری تو شادی ہوئی ہے
08:02مکہ مکرمہ میں
08:03میرا تو اپنا حل وعیال ہے
08:04جو مسافر ہوتا ہے
08:05وہ دو پڑتا ہے
08:06جو مقیم ہوتا ہے
08:06وہ چار پڑتا ہے
08:08بات ختم ہو گئی
08:10یہ اعتراض بھی گیا
08:12ایک اعتراض اور آیا
08:13حضور پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
08:17نے ایک شخص کو جلاوطن کیا تھا
08:18جس کا نام حکم تھا
08:19وہ آپ کے چچا تھے
08:20حضور نے مکہ سے نکال کے
08:22اس کو طائف بیج دیا تھا
08:24حضور علیہ السلام نے جلاوطن کیا تھا
08:26آپ نے اسے مدینہ بلوایا ہے
08:28کیوں بلوایا ہے
08:29حضرت عثمان نے فرمایا
08:31آپ نے آدھا سچ سنا ہے
08:33پورا نہیں سنا
08:33حضور نے جلاوطن کیا تھا
08:35چچا بھتیجے کے بارے میں
08:37میری اللہ کے رسول سے بات ہوئی تھی
08:38کتنا عرصہ وہ جلاوطن رہے گا
08:41اور اس کے بعد واپس آئے گا
08:42میں نے اللہ کے رسول سے
08:43احد نامہ لے لیا تھا
08:45جب وہاں سال مدت پوری ہوئی
08:46اب تو پندرہ سال ہو گئے
08:48اب میری خلافت تھی
08:49تو میں نے چچا کو مدینہ سے
08:50مدینہ بلوایا ہے
08:52مکہ نہیں بلوایا جا
08:53سے اللہ کے رسول نے ان کو بیجا تھا
08:55اس میں کونسی مخالفت ہے
08:57جب مدت ہی ختم ہو گئی
08:59اور میرے پاس یہ معاملہ
09:00اور یہ حدیث اور یہ ترتیب
09:01اچھا اچھا
09:03آپ نے پھر ان کو انعام کیوں دیا ہے
09:05کہا میرا چچا ہے
09:06اپنی جیب سے انعام دیا ہے
09:07کوئی بیت المال سے تھوڑی دیا ہے
09:08بیت المال کا خازن بیٹھ ہے
09:10بلاؤ اس کو پوچھو اس سے
09:11میں نے کوئی بیت المال
09:12مسلمانوں کے پیسے دیئے
09:13آپ نے پچیس ازاد دینار
09:15اس کے بیٹے کو دے کر
09:16اپنا منشی رکھا ہے
09:17کہا جی اس کے بیٹے کو رکھو
09:18یا بھتیجے کو رکھو
09:19جو خط اچھا والا ہوگا
09:21اس کو منشی رکھوں گا
09:22پینٹر رکھوں گا
09:23اس میں تمہارا کیا لینا دینا
09:24اتنے پیسے آپ کے پاس
09:26کہاں سے آئے تھے
09:27کہاں سے آئے تھے
09:28کہ یہ پرانے صحابہ اکرام
09:40اللہ کے رسول کی خدمت میں
09:41اپنی تجارت سے پیش کرتا تھا
09:43حضور پاک علیہ السلام
09:44یو درم اور دنانیر
09:45کو ایک ہاتھ پہ دوسرے ہاتھ پہ
09:46رکھ کے فرماتے
09:47ماذرہ عثمان بعد آزل یوم
09:49عثمان تو نے وہ نیکیاں کی ہیں
09:51اللہ کو اسی برے عمل کا بدلہ
09:53تجھ سے نہیں پوچھے گا
09:54یہ مجھے بشارتیں ملی ہیں
09:55میں نے رسول اللہ کے دور میں
09:57بیرے رومہ خرید کے وقف کیا تھا
09:59یہودیوں کو ناکے اچھنے چبھائے تھے
10:01حضور نے صرف اتنا فرمایا تھا
10:03مجھے اس کنوے کا پانی اچھا لگتا ہے
10:05میں نے اپنا مال داؤ پہ لگا
10:07کہ حضور کے عبدہ گود مبارک میں
10:09وہ کنوہ رکھ دیا تھا
10:10مجھے تو اللہ نے پیدائی مال دار
10:13بنا کے کیا تھا
10:14وہ ایک وقت آیا
10:14مجھے چاچا نے نکال دیا
10:16کچھ عرصہ رہا
10:17میں غیر مال کے رہا
10:19پھر میں نے تجارت شروع کی ہے
10:20راب نے میرے اندر
10:21برکات اتا فرمائی ہے مال کے اندر
10:23تو میں کیوں نہیں دے سکتا
10:24کیوں نہیں دے
10:26میں تو پرانا حدیعہ دیتے ہوئے آ رہا ہوں
10:28تو اس حدیعہ دینے میں
10:29تمہیں کون سے اتراز ہے
10:30یہ معاملہ بھی گیا
10:32ایک سوال آر آ گیا
10:33آپ نے چھوٹے چھوٹی عمر کے صحابہ کو
10:37بڑے بڑے عدے دیئے ہیں
10:38کمال عثمان غنی کی ذات پہ
10:41حیات نبوی کے اندر
10:45زندگیہ پیغمبر کے اندر
10:47عمل کو پیش کر کے ان کا مو بند کیا
10:49کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے
10:51آخری لشکر کو تیار کیا تھا ذرا اس کا نام بتاؤ
10:53کہ جیشِ اسامہ
10:55کہ اسامہ کا پورا نام
10:57کہ اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ
10:59کہ اسے جیشِ اسامہ کیوں کہتے ہیں
11:01اس پہ تو ابو بکر بھی تھے عمر بھی تھے
11:03اور یہ فقیر بھی تھا ہم سب تھے
11:05اسے اسامہ کے نام تھے کیوں کہتے ہیں
11:07کہ حضورِ پاکِ الاسلام نے انہیں
11:09امیر بنایا تھا حضرت اسامہ کو
11:10اس لئے اسے جیشِ اسامہ کہتے ہیں
11:13حضرت اسامہ نے پوچھا کیا میں پوچھ سکتا ہوں
11:15حضرت اسامہ کو جب حضور نے
11:17امیر بنایا تھا
11:19اس پر ابو بکر عمر اسمہ پر بھی امیر بنایا تھا
11:22اور ہمیں معمور بنایا تھا
11:24حضرت اسامہ کی عمر کتنی تھی
11:26ہجی سترہ سال تھی
11:29کاشرم تمہیں نہیں آتی
11:31رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
11:32باس صلاحیت نوجوان کو اتنا بڑا عدد دیں
11:35کہ ابو بکر عمر اسمہ اس کی
11:37ماتحت میں آ جائیں اور میں
11:39باس صلاحیت نوجوان کو عدد دوں
11:40تمہیں کیا ہے
11:41میں زبانِ رسالت سے دلیل لائے ہوں
11:44توڑو اس دلیل کو
11:45کہاں سے توڑتے یہ دلیل
11:47یہ دلیل بھی گئی
11:49چھٹا اعتراض
11:50آپ نے عبداللہ بن ابی سر کو پانچویں عصا دیا تھا مال کا
11:53کہا وہ صحابی رسول ہیں
11:56گورنرِ مصر ہیں
11:58ان کا مقابلہ ہوا تھا
11:59اس بیمان عیسائی سے جس نے کہا تھا
12:02مسلمانوں کے سردار کو جو قتل کر کے لائے گا
12:05عبداللہ بن ابی سر کو
12:09اسے عادی سلطنت دوں گا
12:11تو عبداللہ بن ابی سر کو میں نے کہا تھا
12:13اس کا قلعہ کما کرو
12:15اور رومی سلطنت کے بادشاہ
12:17کیسر کو نہ کچھانے چوا
12:19میں تجھے پانچویں عصرائی نام پہ دوں گا
12:22عبداللہ بن ابی سر نے اعلان کیا لوگو
12:24میرے سر کی قیمت اپنی جگہ
12:26لیکن اس رومی سردار کا سر جو لائے گا
12:29اس کی بیٹی سے اس کے قاتل کا نکاح کیا جائے گا
12:33اور آسمان کی آنکھوں نے وہ منظر دیکھا
12:35جب خود عبداللہ بن ابی سر نے اس رومی سردار کا قلعہ کما کیا
12:40اس کی گردن کو اس کے سر سے جدا کیا
12:43اور اس کی بیٹی سے نکاح کیا
12:44اور مسلمانوں کو روم جیسی فتح ملی ہے
12:46تو پانچویں حصہ اسے میں نے دیا ہے
12:49لیکن جب تمہارے اترازات آئے
12:51تو میں نے کہا ابن ابی سر
12:52مال کے لالت میں تو ہم مسلمان نہیں ہوئے تھے
12:55اگر اس پر اتراز ہے تو واپس کر دے
12:57اس نے کتنے عرصے سے وہ پیسے واپس کر دی ہیں
13:00تمہیں اب بھی اتراز ہے
13:01حق تھا اس سے زیادہ ملتا
13:03حضرت ابو بکر عمر بھی دیتے تھے اس طرح کے انعامات
13:05کہ کوئی جنگی کام بہت اچھا انجام دے
13:08تم تو گھر میں بیٹھے ہو
13:10ان سرحدوں والوں کو سلام پیش کرو
13:12جو تمہاری حفاظت کر رہے
13:13تم الٹا ان کے خلاف بات کر رہے ہیں
13:15تو وہ بھی پیسہ واپس آ گیا
13:18یہ اتراز بھی ختم
13:19ایک اتراز یہ تھا
13:20کہ نہیں آپ
13:21اچھا بہرحال اس طرح کے اترازات ہیں
13:23جو اترازات ہوتے گئے
13:24اور حضرت عثمان غنی ان کے جواب دیتے گئے
13:27اور سارے جواب آپ میں لا جواب ہوئے
13:29جب لا جواب ہوئے
13:30حضرت عثمان غنی نے کہا
13:32پوچھو آپ تمہیں اتراز کیا
13:34آپ بندے جو لائے ہو بات کیا ہے
13:35ڈھیڑو کا ڈھو بلی تھیلے
13:37تو بہر مسئلہ کے رہے
13:39اللہ میرا ٹائم تو پورا نہیں تھی
13:40جی
13:42میرا نو بجے تک ٹائم تو
13:46کہ رہے ہیں دو منٹ اوپر ہے
13:47میں مختلف ذرا اس کو پورا کرلوں
13:49زندگی میں پتہ نہیں
13:51اگلی سال اٹھارہ ذو الحجہ
13:53کسی نے دیکھا یا نہ دیکھا
13:54میرا جی چاہتا تھا
13:55کہ میں لگے اتراز ایک بار
13:57اٹھ کھیڑ کے رکھ دوں
13:58کہ رہتی دنیا تک یہ یاد رکھیں
14:00کہ تاریخ کی کتب حقیقت بتاتی
14:01کس کو ہے
14:02سیدنا عثمان بن افان
14:09رضی اللہ نے پوچھا آپ بات کیا
14:10انہیں کہہ جی ہمیں گورنر مصر
14:12بدل کے دے دیں
14:13اب سنیں
14:14کہا پھر
14:15کہا پھر ہم یہ لشکر لے کر
14:17واپس تلے جائیں گے
14:18کہا جی ٹھیک
14:18حضرت عثمان اور صحابہ راضی ہوئے
14:20دستہ ویز لکھی گئی
14:21کون تھے
14:22اب انہیں بندہ نکالا
14:24حضرت ابوبکر صدیق کے بیٹے
14:25حضرت محمد بن ابی بکر
14:27رضی اللہ انہوں کو لے آؤ
14:28اب دیکھو حضرت عثمان
14:29اور حضرت ابوبکر صدیق کے بیٹے
14:31کو لڑانے کی سازش
14:32کہ انہیں گورنر بنا دو
14:34کہا جی ٹھیک ہے
14:35حضرت عثمان نے کہا
14:36میرا بتیجہ ہے
14:36ہمیں کیا مسئلہ
14:37یہ لو وہ گورنر ہوگا
14:38لے جاؤ اسے
14:39وہاں والا گورنر
14:40معذول ہے
14:41وہ واپس آ جائے گا
14:41یہ خط لو
14:42یہ خط لے کر گئے ہیں
14:44اپنے اپنے کافلوں
14:45کیا بتا ہے
14:45کہ حضرت عثمان نے
14:47ہماری بات مان لیا
14:48بس اب آہستہستہ
14:49ہم واپس ہوتے ہیں
14:49ابھی نہیں ہوتے
14:50ایک دو دن میں ہوں گے
14:51ایک چالس کے ذہن میں تھی
14:52ادھر سے مدینہ سے
14:54اللہ حافظ کر کے گیا
14:55سو کلومیٹر دور
14:56اپنے فیملی
14:57اپنے لشکر والوں
14:58کو اعتماد ملیا
14:59کہ ایک خط مل گیا
15:00ہم یہ جا رہے ہیں
15:01اگر یہ گورنر
15:01تبدیل ہو گیا نا
15:02پھر یہاں سے
15:03کوچ کر لیں گے
15:04اب کوچ کر جاؤ
15:05بات ختم ہے
15:06میں کہا جی نہیں
15:06دل میں کچھ اور
15:07بس رہا تھا
15:09ایک سے دو دن
15:11گزرے ابھی راستے میں تھا
15:12کہ ہا ہا پڑ گئی
15:13اور وہ بندے واپس آ گئے
15:14اور جی کیا ہو گیا
15:15کہ عثمان غنی نے
15:17ایک خط ہمیں دیا ہے
15:18اور ایک خط خفیہ لکھا
15:19اور ہم سے دھوکہ کیا
15:20دوسرا کون سا خط ہے
15:21کوئی یہ دیکھو
15:22دوسرا خط ہے
15:22عثمان غنی کا خط
15:23اس پر لکھا ہوا ہے
15:24محمد بن ابی بکر
15:25جب مصر پہنچے نا
15:26یہ ابو بکر کا بیٹا ہے
15:27اس کی گردن کلم کر دو
15:29اب جس گورنر کو
15:30عوضہ ملے اور وہ خوش ہے
15:32کہ میں گورنر بن چکا ہوں
15:33اسے پتا چلے
15:34جس نے تجھے بنایا ہے
15:35وہ تجھے قتل کرنے کا
15:36حکم خفیہ خط میں دے رہا ہے
15:37اس کا اختلاف نہیں ہوگا
15:39ابھی لوگ کہتے ہیں
15:40کہ محمد بن ابی بکر
15:41کو کیا اختلاف تھا
15:42ان جیسے غلط فامیوں میں
15:44مبتلا کیا تھا
15:45عبداللہ بن سبا
15:46اور اس کے کارندوں نے
15:47ان جیسے معاملات میں
15:49یہ لے کر مدینہ پہ
15:50پھر دھاوہ بولا ہے
15:51یہ شہادت عثمان کا ثانیہ ہوتا ہے
15:54یہ واپس آتے ہیں
15:55ہاں جی آپ نے دوسرا خط لکھا
15:57حضرت عثمان کہنے لگے
15:58اللہ حاضر ناظر ہے
16:06مجھے نہیں پتا
16:07یہ کس نے خط لکھا ہے
16:09کیوں لکھا ہے
16:10کس لیے لکھا ہے
16:11وہ گورنر بھی واپس آگئے
16:13ہاں آپ نے میرے خلاف لکھا ہے
16:14لڑائی بڑائی ہوتی ہے
16:16معاملات چلتے ہیں
16:17ادھر جب لڑائی ہوئی
16:18تو حضرت عثمان غنی کو
16:20حضرت علی سمیت صحابہ
16:21نے مشرہ دیا
16:21میر المؤمنین
16:22یہ باغی بنتے جا رہے ہیں لوگ
16:25قرآن کا حکم ہے
16:30کہ انہیں قتل کر دیا جائے
16:31جب تک اللہ کے حکم کی بات نہ مانے
16:33آپ ان کے سب کے سر کلم کریں
16:35اور اس زمین سے ان خناسوں کو پاک کر دیں
16:38ان خناسوں سے اس زمین کو پاک کر دیں
16:40حضرت عثمان فرمان لگے
16:42آپ کے جذبات اپنی جگہ
16:45لیکن میرا حکم آنے تک انتظار کر رہا
16:47خبردار جو کسی نے کچھ کیا
16:49بڑے بڑے عجلہ صحابہ کی بات نہ مانے
16:51یہ السنہ امام ابو بکر خلال کی دیکھے
16:54پہلی جلد
16:56وہ فرماتے ہیں
16:56ہم نے دیکھا
16:57کہ حضرت علیہ اور حضرت عثمان
16:58اتنا غصہ ہوئے اس بات پہ
17:00کہ جو کچھ غصے میں
17:02ایک دوسرے کو کہنا تھا
17:03کہہ ڈالا
17:03کالا ما قال
17:05اور کچھ ٹیم بعد
17:07حضرت عثمان اور حضرت علیہ کی بات
17:09ایک متفقوی
17:10تو دونوں نے ہاتھوں میں ہاتھ پکڑا
17:12اور مسجد نبی میں اکٹھی نماز پڑھنے آئے
17:14جیسے ایک ماں باپ کی اولاد ہوں
17:16آج جو صحابہ کی لڑائی بتاتے ہیں
17:19وہ بات والا غصے والا
17:20راضی نام آباد میں نہیں بتاتا
17:22کہ ابو بکر خلال رحمہ اللہ کی
17:23پوری کی پوری تفصیلہ سننم موجود ہے
17:26اختلاف ہو جاتا تھا
17:28تو ایک دوسرے سے اختلاف کرتے تھے
17:29لیکن وہ اختلاف ہوتا تھا
17:31مخالفت اور خلاف نہیں ہوتے تھے
17:33وہ دوسرے کی عزت اور پگڑیاں نہیں اچھا لی جاتی تھے
17:36بہرحال حضرت عثمان نے
17:38حضرت علیہ کو اعتماد میں لے لیا
17:40کہ میں تمہیں کیوں لڑائی کا حکم نہیں دے رہا
17:42جب سب صحابہ جونکہ
17:44حضرت علیہ المومنین یہ تو آپ کہتے ہیں
17:45ہم یہ کریں گا اور وہ کریں گا
17:46آپ ہمیں حکم کیوں نہیں دیتے
17:47حضرت عثمان نے فرمایا
17:49میں اپنی ذات کے لیے مدینہ کی زمین کو
17:51خونخار ہونے نہیں دیتا
17:53مجھے حضور نے حکم کیا تھا
17:55جب منافق کہیں خلافت چھوڑ دے
18:02تو نہ چھوڑنا
18:03اس موقع پہ حضور نے مجھے لڑنے کا حکم نہیں دیا
18:05میں لڑوں گا نہیں چاہے میں شہید ہو جاؤں
18:09اور میری شہادت تک
18:11تمہیں میری طرف سے حکم ہے
18:12کہ تم نے ان کے خلاف کوئی کام نہیں کرنا
18:14اس سے زیادی نرمی کہاں سے لاؤ گئے
18:16اے بد گما یا درد دل
18:18کوئی دیکھنے کی چیز ہوتی
18:20میں رکھ دیتا تیرے آگے
18:21کلیجہ چیر کر اپنا
18:23اس سے بڑا حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی
18:25بردباری کا کیا مقام ہے
18:27سیدنا معاویہ بی نبی صفیان کی بردباری
18:30بلی مشہور ہے
18:30لیکن عثمان کی بردباری بھی اس سے کم نہیں ہے
18:33حلیم التبہ آدمی ہیں
18:36حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ
18:38اس موقع پہ بھی انہیں سمجھاتے رہے
18:40حلف دیتے رہے کہ میں نے نہیں کیا میں نے نہیں
18:42گھر کا محاصرہ ہوتا ہے
18:43باہر نہیں نکلنے دیتے
18:45مسجد نبی کی نمازیں موقوف ہیں
18:47یا یزید کی دور میں ہوا ہے مسجد نبی کی نمازیں موقوف
18:50یا ان جیسے بیمانوں کے دور میں
18:52جن نے حضرت عثمان کے گھر کا محاصرہ کیا
18:54اب صحابہ اکرام
18:56حضرت عثمان کے پاس آتے ہیں
18:57کوئی پانی کی چیزیں ہیں کوئی باقی چیزیں ہیں
19:00تو وہ نہیں لانے دیتے
19:01اور صحابہ اکرام لڑتے ہیں تو ایک دوسرے کہتے ہیں
19:03جی لڑنا نہیں ہے میرے المومین نے منع کر دیا
19:05اب کیسے لڑیں گے
19:06گھر میں جو ایسیاء خردو نوشتی وہ آہستہ آہستہ ختم ہو گئی ہیں
19:10یہاں البدایہ کی روایت اٹھائیں
19:12اللہ کی قسم
19:13دل دہل جاتا ہے
19:15حضرت علی المرتضیٰ اپنے
19:18کندے پر چھوٹا مٹکہ اٹھا کر لارہے تھے
19:20کہ ایک بلوائی نے تیر مارا
19:22اور وہ مٹکہ ٹوٹ گیا
19:23حضرت علی المرتضیٰ کی آنکھوں سے آسو آگئے
19:27گویا الفاظ کا مطلب یہ تھا
19:29کہ یار میں نے کوئی چوڑیاں گویا نوزو بلہ تو نہیں پہنی ہوئی
19:32لیکن میرے ہاتھ بند ہیں
19:34امیر المومنین کے حکم کی وجہ سے
19:36ورنہ آج یہ میرا مٹکہ
19:37جو امیر المومنین کا پانی لے کر جا رہا ہوں
19:39ان کی جرت یہ توڑ کے دکھاتے
19:41ان کی جرت یہ توڑ کے دکھاتے
19:44کتنا عرصہ
19:50ایک حضرت عثمان نے خرید کے مسلمانوں پہ واقف کیا تھا
19:53سیدنا عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ
19:56انہوں تشریف لاتے ہیں
19:57اور ان لوگوں سے ایک بات کرتے ہیں
19:59کہ لوگو یہ کیا معاملہ
20:01تم نے شروع کر لیا ہے
20:02یہ کیا معاملات میں تم لوگ آگئے ہیں
20:04کیوں میرے خون کے در پہ ہو
20:06حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ
20:08اس موقع پہ فرمان لگے
20:09میں تمہیں قسم دے کر کہتا ہوں
20:12کہ کیا میں نے رسول اللہ
20:14صلی اللہ علیہ وسلم کے قرآن کو
20:15اترتے ہوئے نہیں لکھا تھا
20:17کیا میں رسول اللہ کا سچا صحابی نہیں تھا
20:20تم نے میرے اوپر پانی بند کیا
20:22کیا میں نے اپنے پیسوں سے
20:23وہ زمین کا کون خرید کے
20:24مسلمانوں کو نہیں دیا تھا ظالموں
20:26کیا مسجد نوی کی توسیح کے لیے
20:29میں نے اپنی زمین خرید کے
20:30حضرت رسول اللہ علیہ وسلم کی
20:31مسجد نوی میں شامل نہیں کی تھی
20:33اس طرح عثمان غنی نے
20:35ایک اصلاحی خطاب فرمایا
20:37مورخین لکھتے ہیں کہ خلیفہ
20:39سالس نے حق اور باطل کو
20:41دو اور دو چار کی طرح
20:43اس خطاب میں واضح کر دیا
20:44جو اس مجمع میں
20:47مخلصین لوگ تھے نو وہ ہٹ گئے
20:49کچھ رہ گئے عبداللہ بن سبا کے ساتھ
20:52جب لڑائی عروج پر پہنچی ہے
20:54اور پانی وغیرہ بند
20:56اور یہ وہ اور گھر کے معاملے ختم
20:57اس موقع پہ صحابہ اکرام میں
20:59بہت سے صحابہ عدرت عثمان کے ساتھ
21:01اس بات پہ جھگڑ پڑے کہ
21:02امیر المؤمنین ہم سے یہ نہیں دیکھا جاتا
21:05وہ ظلم پہ ظلم کریں
21:06آپ ہمارے ہاتھ باندھ کے بیٹھیں
21:08کہا جی نہیں آپ نے نہیں لڑنا
21:09حضرت عمر بن عیس رضی اللہ عنہ
21:11صحابہ ہی کہنے لگا
21:12پھر میں یہاں سے عجرت کر کے جا رہا ہوں
21:15مجھ سے یہ برداشت نہیں ہوتا
21:17ہم ان کے یہ ظلم برداشت کریں
21:18اور آپ ہمیں کہتے ہیں آپ نہ کریں
21:19حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے
21:22اس حکم پہ حضرت عمر بن عیس
21:24اپنی فیملی کو لے کر عجرت کر کے
21:25تشریف لے گئے
21:26وہ مدینہ منورہ میں اس موقع
21:28موجود نہیں رہے
21:28باقیوں کو حضرت عثمان نے
21:30ویسے حج پر بھیج دیا تھا
21:31کہ تم چلے جاؤ اس دفعہ
21:32کوئی معاملہ خراب نہیں ہے
21:33چلے جاؤ کوئی نہیں مسئلہ
21:34چلے جائیں چلے جائیں
21:35یوں کر کے بھیج دیا
21:36اور مدینہ میں کل ستنہ اٹھارہ
21:39مسلمان کے قریب قریب بندے رہ گئے ہیں
21:41اور معاملہ چلتے چلتے
21:43ایک دن پہلے حضرت عثمان خواب دیکھتے ہیں
21:45اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم
21:48کی زیارت ہوئی ہے
21:48فرمایا عثمان کل کی افطاری
21:50آپ میرے پاس آ کر کرنا
21:51اس سے حضرت عثمان غنی کے دل کو
21:53مزید تقویت ملی
21:55کہ میں حضور کے فیصلے پر
21:56صحیح ڈٹ کے بیٹھا ہوا ہوں
21:57ورنہ فرما سکتے تھے
21:59کہ لڑائی شروع کر دو
22:00کہ نہیں افطاری میرے پاس کریں گے
22:02اگلے دن بیوی کو فرمایا
22:03کہ مجھے پاجامہ دے دیں
22:04آج تک ہمیشہ تہبان پہنا تھا
22:07کہ پاجامہ کا ہو سکتا ہے
22:08میرے قتل کے اوپر آئیں
22:10تو ستر ظاہر نو میں
22:12ستر کی حفاظت کے لئے
22:13قرآن کریم کے چالیس ختم ہوئے تھے
22:16حضرت عثمان غنیر نے
22:18اُس دن درباریوں کو بولایا
22:20اور سب کو
22:20اور وہ جب اوپر ٹھہرے تھے
22:21اور پیرہ دار
22:22پیرہ داروں میں آپ کو پتے کون کون ہے
22:24حضرت ابو حریرہ ہے
22:25حضرت عبداللہ بن عمر ہے
22:27حضرت حسن ہے
22:29حضرت حسین ہے
22:31حضرت علی ہیں
22:32اور اس طرح کے صحابہ کرم شامل
22:34بڑے صحابہ کو دور عثمان نے گھر بیج دیا
22:37جو چھوٹے ان کی سہبزادے پیروں پہ ٹھہرے ہیں نا
22:40تب قاتل بن ساتھ میں
22:41حضرت عثمان نے ان سب کو کہا
22:42بیٹا آپ گھر جاؤ
22:43کوئی نہیں مسئلہ
22:44اللہ خیر کرے گا آپ جاؤ
22:45بیس غلام تھے ان کو آزاد کیا
22:47کہ اس شرط میں آزاد کر رہا ہوں
22:48میری طرف سے ان کے خلاف
22:49تلوار نہ اٹھا نہ
22:50آزاد ہو گئے چلے
22:51آخر میں حضرت حسن
22:53کہتے ہیں حضرت حسن
22:54کونے میں بیٹھ کے
22:55قرآن کریم پڑھنے لگے
22:56تو حضرت عثمان نے فرمایا
22:59بھتیجے
22:59میری بات مانے آپ چلے جائیں
23:02آپ کیوں بیٹھے ہیں
23:03میں نے سب کو بیج دی
23:04آپ بھی جائیں
23:04لرستی دل کے ساتھ
23:07اور لرستے ہاتھوں کے ساتھ
23:09اور برستی آنکھوں کے ساتھ
23:10حضرت حسن وہی سے نکلیں
23:12یہ واپس آئیں
23:13پیچھے جو معاملہ ہوا
23:15نا اس موقع پر
23:16محمد بن ابی بکر
23:18جو حضرت ابو بکر کے بیٹے تھے
23:20ان کے دل میں یہ بات تھی تو سی
23:21یہ گھر میں آئے ہیں
23:22شہادت کے این دن
23:24حضرت عثمان سے گفتگو کی
23:25کہ آپ نے اچھا نہیں کیا
23:26آپ تو میرے چاچا تھے
23:27آپ نے میرے قتل کا مسئلہ لکھا
23:29یوں گفتگو کے دلان
23:30اتنا غصہ ہوئے
23:31کہ حضرت عثمان کی داڑھیوں
23:32بارک تک ان کا ہاتھ گیا ہے
23:34تو حضرت عثمان نے ان کو فرمایا
23:36کہ بھتیجے
23:36آج تیرا ابو ابو بکر ہوتا
23:39تو تجھے یوں کرنے دیتا
23:40اس پر لرز
23:42میں اللہ کو حاضر ناظر کر کہہ رہا ہوں
23:44میں نے تیرے قتل کا خات نہیں لکھا
23:47چھوڑ بولتے ہیں یہ
23:48میرے آپ سے کیا مسئلہ
23:50میں تو آج بھی آپ کے والد کو
23:52سلام پیش کرتا ہوں
23:53اور تو اس کی اولاد یوں
23:54حضرت عثمان کی آنکھوں میں چھپے ہوئے
23:56سچ کو محمد بن ابی بکر نے دیکھا نا
23:59کہا میں معفی مانگتا ہوں
24:00یہ کہہ کر باہر نکل لوگوں
24:01کہو اے زلیلو
24:02یہاں سے چلے جاؤ
24:03جو میرے اعتراض
24:04تو نے میرے اوپر ڈالا تھا
24:05وہ اعتراض ختم ہوگیا
24:06میرا دل صاف ہے وہ اٹھ کے چلے گئے
24:08کون کہتے ہیں صاحب
24:10یہ رسول یہاں قتل میں شریک تھے
24:11کون سے صاحب آتے ہیں نوزو باللہ
24:13حضرت عثمان نے ہنی
24:15کہ خالی موقع دیکھ کر گھر کو
24:17یہ آخری بیمان یہاں پر کودے ہیں گھر میں
24:19اور گھر میں کود کی
24:21حضرت عثمان سے لڑائی شروع کی ہے
24:23ایک شخص عبد الرحمان بن آفقی
24:25یہ ملون حضرت عثمان کے قاتلین میں
24:27اس میں پہلا برچ حضرت عثمان کے سر پہ مارا
24:30تو خون کا فوارہ نکل کے
24:31قرآن کریم کی اس آیت پہ گرا
24:33فَسَيَكْفِيكَهُمُ اللَّهِ
24:35آیت نمبر 137 سورة بکرہ
24:37اس کا ترجمہ
24:37اللہ ان ظالموں کو لیے کافی ہو جائے گا
24:40یہ آیت رنگین ہوگئے حضرت عثمان کے خون سے
24:42دوسرے نے نیزہ مارا
24:44تو حضرت عثمان فرمان لگے
24:45بسم اللہ ہے توکل تو علاللہ
24:46یہ جملے
24:48اس طرح ایک شخص آیا جس کا نام سودان بن حمران ہے
24:51اس ظالم نے حضرت عثمان غنی کے خلاف تلوار کھینچی
24:54تو خواتین کو جو زنان خانہ تھا
24:56علیدہ
24:56حضرت عثمان کسر خلافت میں شہید ہوئے ہیں
24:58زنان خانہ علیدہ تھا
25:00وہاں سے حضرت نائلہ دوڑتی ہوئی آئی
25:01سیدنا عثمان ابن افان نمز کے بیوی
25:04حضرت نائلہ رضی اللہ عنہ
25:06انہیں تلوار پہ ہاتھ رکھا
25:07خاتون ہے تجربہ نہیں تھا
25:08تو اس نے تلوار یوں زور سے کھینچی
25:10کہ ان کی تین انگلیاں کٹ گئی
25:11حضرت عثمان نے چیخ کے فرمایا آپ اندر جو
25:15ایک اور ظالم آیا جس کو
25:17الموت الاسود کے نام سے یاد کرتے
25:19اس نے سینے پہ بیٹھ کر ایک تلوار گھسیڑی ہے
25:21جس تلوار سے حضرت عثمان غنی شہید ہوئے ہیں
25:24یہ لڑائی اور شور شرابہ میں
25:26جو بیس غلام آزادوں کے گھر گئے تھے
25:28جن صحابہ کو حضرت عثمان نے
25:29گھر بیجا تھا نوجوانوں کو
25:30وہ غافل نہیں بیٹھتے لیکن
25:32حکم کے پابندتے تو چلے گئے
25:33وہ دوڑتے ہوئے آئے ہیں
25:35یہاں لڑائی ہوئی ہے
25:36اس لڑائی میں حضرت ابو حریرہ زخمی ہوئے ہیں
25:38حضرت حسن زخمی ہوئے ہیں
25:40انہیں اٹھا کر لے جایا گیا تھا
25:42یہ تاریخ میں البدایا ونہایا واضح لکھتی ہے
25:44یہاں پر حضرت عثمان کے دو غلاموں نے
25:46یہ سودان بن حمران اور کنانہ بن بشر
25:49کو یہی اپنے ہاتھوں سے قتل کیا ہے
25:51جو نے حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو
25:53قتل کرنے میں ساتھ دیا تھا
25:55اور یہاں صحابہ یہ پھر چلے گئے ہیں
25:57حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ
26:00کا یہاں جنازہ اٹھا ہے
26:01جنازے کے بعد تدفین ہے
26:03جنازہ پڑھائے گیا ہے
26:04معاملات ہے یہاں
26:05لیکن ایک ایک صحابی رو کر کہتا ہے
26:07کہ ہمارے ہاتھ کو باندھا ہوا تھا
26:08امیر المومنین نے
26:09جو ستنہ افراد اس وقت موجود ہیں
26:11میں صحابہ کا تبصرہ
26:12اگر آپ کو سناوں نہ
26:13حضرت ابو عمید سائد
26:16یہ حضور کے صحابی ہیں
26:17فرماتے ہیں لوگو
26:19میرا جی چاہتا ہے
26:20کہ میں قیامت تک
26:21اپنے چہرے پر حسی نہ لاؤں
26:23کہ میں نے یہ حادثہ
26:24اپنے زندگی میں دیکھا ہے
26:25حضرت سید ابن زید
26:27عشرہ و مشرہ کے صحابی ہیں
26:29فرماتے ہیں لوگو
26:30اہد پہاڑ
26:31ریزہ ریزہ ہو جاتا
26:32اگر اس کا دل ہوتا
26:33عثمان غنی کی شہادت پہ
26:34لیکن ہم امیر المومن
26:35کے حکم کے پابند تھے
26:37کہ تم نے لڑنا نہیں ہے
26:38حضرت علی المرتضی
26:39فرمان لگے
26:40جب میں پانی لے کر آئے تھا
26:41تو میں نے پگڑی
26:41عثمان کے گھر پھینک دی
26:43اور کہا عثمان
26:44اللہ کے دربار میں
26:44شکایت نہ کرنا
26:45میں نے حکم تیرہ مانے
26:46لیکن پانی دینے کے لئے
26:48جتنی کوشش میں نے کیا
26:49وہ کیا لی ہے
26:50آگے لڑنے سے منع آپ نے کیا تھا
26:52حضرت تلہ رضی میں فرمانے لگے
26:55کہ اللہ حضرت عثمان کے خون
26:57کا بدلہ لے گا
26:58حضرت زبیر فرمانے لگے
26:59اے اللہ ان لوگوں کو
27:01اس پریشانی میں مبتلا کر
27:02جن لوگوں نے
27:03ہمیں اس طرح مبتلا کیا
27:04حضرت عمر ابن عاث
27:06جو حجرت کر کے جا چکے تھے
27:07جب انہیں پتہ چلے
27:08انہیں فرمایا
27:08اللہ حضرت عثمان پر رحمت کرے
27:10اب امت میں وہ تلوار
27:11اٹھ چکی ہے
27:12نیام سے نکل چکی ہے
27:13جو قیامت تک
27:14دوبارہ نیام میں نہیں جائی
27:15یہ سیدنا عثمان بن افان
27:18رضی اللہ تعالی عنہ کا معاملہ ہے
27:20حضرت قلیب جرمی
27:22رضی اللہ عنہ بسرہ میں تھے
27:23یہ فرماتے ہیں
27:24حضرت عثمان کی قتل پر
27:26جو ہاں پر میں نے
27:26لوگوں کو روتے ہوئے دیکھا
27:27یہ اتنے روئے تھے
27:29کہ صحابہ کی داڑی
27:30آنسوں مبارک سے تر ہو گئے تھے
27:31میرے دوستو
27:33حضرت عثمان شہید ہوتے ہیں
27:35جنازہ ہوتا ہے
27:36تدفین ہوتی ہے
27:37قیسر روم جو اتنے سالوں سے
27:39چپ کر کے صحابہ سے
27:40مار کھا کے بیٹھا ہوا تھا
27:42اس نے اچانک حملہ کر دیا
27:44سمندر میں طفان اٹھا ہے
27:46اس کی کشتیاں اُلٹ گئی
27:47اور یہ واپس ہوا
27:48بعد میں مصر کے گورنر
27:51حضرت عمر بن عیس نے
27:52ان کا ایک جاسوس گرفتار کیا
27:54تو پوچھو عثمان غنی کی شہادت کی خبر
27:56تمہیں فوراں کیسے ملی تھی
27:58کہ تمہارے بادشاہ نے حملہ کیا
28:00اُز نے کہا
28:01گورنر صاحب کمال کرتے ہو
28:03یہ تو ہمارا پیسہ چل رہا تھا
28:05تاریخِ تبری
28:07کہ ہمارے بادشاہ نے
28:09ایک کروڑ تیس لاکھ دینار خرچ کیے تھے
28:14ایک کروڑ تیس لاکھ دینار
28:18عبداللہ بن سبا اور اس کی ٹیم پہ
28:20یہ اُز زمانے کا دینار پتے کتنا تھا
28:23بیس دینار ہوتے تو
28:24ساڑھے ساتھ تولہ سو نہ ہو جاتا
28:26اب آپ دینار کی قیمت خود سمجھ لیں
28:28پاکستانی صاحب سے
28:30دو کھرب ساٹھ عرب روپے بنتے ہیں
28:33عام بندے کو تو
28:34اس کی صفروں کبھی نہیں پتا
28:35کہ صفر کتنے لگتی ہیں
28:36دو کھرب اور ساٹھ عرب میں
28:38یہ پیسہ خرچ ہوا تھا
28:40اس سے سمجھ آیا کہ
28:41سازشیں کہیں اور سے چل رہی تھی
28:43حضرت عثمان غنی کے قاتلین میں
28:46یہ کنانا بن بشر ہے
28:47یہ سودان بن حمران ہے
28:49عبدالرحمن حاقفی ہے
28:51اور ایک الموت الاسود ہے
28:52جسے کہتے ہیں کالی موت
28:53یہ کالی موت کون تھا
28:55یہ اس کا نکنے میں
28:56کوڑنے میں
28:57اصل وجہ کچھ اور ہے
28:58الموت الاسود کا معنی ہوتا ہے
29:01کالی موت
29:02اور اس کو عربی میں کہتے ہیں
29:04یہودیوں کے زبان میں کہتے ہیں
29:06جبلہ
29:06کالی موت
29:07تو جبلہ پرانا نام
29:09عبداللہ بن سبا کا ہے
29:10اور لکھا ہوتا ہے
29:11کہ الموت الاسود
29:12یہ کالی موت بندہ جو تھا
29:14یہ قبیلہ بنی صدوس کا تھا
29:16یہ تاریخ خلیفہ بن خیاط میں ہے
29:18کہ بنی صدوس سے تعلق
29:19اسی ابن سبا کا تھا
29:20اور یہاں پر
29:23میرے دوستو
29:23یہ بھی لکھا ہے
29:24کہ اسیافہ مصر سے آیا تھا
29:26ابو موسیٰ عاشری نے
29:27جب ان کو جلاو
29:28اسید بن آس میں
29:29جب ان کو جلاوہ تنکوفہ سے کیا تھا
29:30تو یہ مصر میں رہائش پذیر ہو گیا
29:32تو یہ وہ لانتی ہے
29:34جس نے حضرت عثمان غنی کو قتل گیا
29:36اصل لانتی تو یہی تھا
29:37عبداللہ بن سبا
29:38لیکن بغض عثمان میں پلنے والے سینوں
29:40نے ہی کہہ دیا
29:48اور آخری بات کر کے
29:50ہم بات کلوز کرتا ہوں
29:51حضرت عثمان غنی کوئی کمزور بندے بھی نہیں تھے
29:54کہ وہ لاغر تھے اور ضعیف تھے
29:56اور کمزور تھے اور بدرہ نہیں لے سکتے تھے
29:58مسجد حرام میں جب توصیح ہو رہی تھی
30:00اور چند ظالم آئے تھے
30:01مسجد حرام اور بیت اللہ کی توصیح روکنے کے لیے
30:05حضرت عثمان نے انہیں نشان عبرت بنایا تھا
30:07یہ چند سالوں پہلے کی بات تھی
30:09سیدنا عثمان غنی جب گورنروں کے فیصلے معذولی کرتے تھے
30:13پھر اٹل کرتے تھے
30:14اور فیصلے نافذ ہی کر لیتے تھے
30:16حضرت عثمان غنی ضرورت کے مطابق
30:18سزائیں بھی جاری فرما دیا کرتے تھے
30:20قوت کلام بھی تھی
30:22بڑاپے پہ لاغر بھی نہیں تھے
30:24اور حالات سے پوری طرح باخبر تھے
30:26سبر ایک وجہ سے تھا
30:28کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا
30:30عثمان جو خلافت کی کمیس رب تم پہنائے گا
30:33وہ پینا رکھنا
30:34حتیٰ کہ مجھ سے ملاقات کر لینا
30:36ان کے کہنے پہ نہ اتارنا
30:38وہ حضور کے حکم پہ سبر کر رہے تھے
30:40اللہ حضرت عثمان کی قبر پہ کروڑوں
30:42عرب و رحمت نازل فرمائے
30:43سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ
30:46ان کو ہماری طرف سے بہترین جزائے خیرہ تعالی فرمائے
30:48تبارک الذی نزل الفرقان
30:52علی عبدہی
30:54لیکون للعالمین نذیرا