Namaz ke dauran ek Hafiz-e-Quran baccha par achanak saamp ne hamla kar diya!
Lekin jo kuch aage hua usne sabko hairaan kar diya...
Ye tha Allah ka mojza jo imaan ko taza kar dene wala hai.
Dekhiye poora waqia video mein! 📿
#IslamicMiracle
#AllahKaMojza
#NamazWaqia
#RealIncident
#SaampKaHamla
#HafizEQuran
#IslamicVideo
#UrduStory
#EmotionalWaqia
#IslamicShorts
#TrueStory
Lekin jo kuch aage hua usne sabko hairaan kar diya...
Ye tha Allah ka mojza jo imaan ko taza kar dene wala hai.
Dekhiye poora waqia video mein! 📿
#IslamicMiracle
#AllahKaMojza
#NamazWaqia
#RealIncident
#SaampKaHamla
#HafizEQuran
#IslamicVideo
#UrduStory
#EmotionalWaqia
#IslamicShorts
#TrueStory
Category
📚
LearningTranscript
00:00عمر کی عمر 18 سال ہو چکی تھی
00:02یہ اس کی زندگی کا ایک بہت اہم دن تھا
00:05آج پہلی بار اسے مسجد میں امامت کی ذمہ داری ملی تھی
00:08دل میں ہلکا سا ڈر تھا
00:11لیکن ایمان مضبوط تھا
00:12نماز شروع ہوئی ہی تھی کہ تب ہی ایک عجیب واقعہ ہوا
00:15ایک بہت ڈراؤنا کالے رنگ کا سامپ
00:18بلکل خاموشی سے آ کر عمر کے آس پاس لپٹ گیا
00:21وہ سامپ نہ تو حملہ کر رہا تھا
00:23نہ ہی کوئی حرکت کر رہا تھا
00:25بس اس کی آنکھیں کچھ کہنا چاہ رہی تھی
00:27جب بھی عمر سجدے میں جاتا
00:29وہ سامپ اس کے سامنے آ کر بیٹھ جاتا
00:32کسی پرانے رشتے کی طرح
00:34عمر اندر سے ہل چکا تھا
00:36لیکن اس نے نماز بیچ میں نہیں چھوڑی
00:38اس کے دل میں ایک ہی سوال تھا
00:41یہ کیا ہو رہا ہے
00:42یہ سامپ کیا چاہتا ہے
00:44اور کیوں صرف نماز کے وقت ہی آتا ہے
00:46تب ہی ایک ایسا لمحہ آیا جس نے سب کو سن نہ کر دیا
00:50وہ سامپ انسانی آواز میں بول اٹھا
00:53اس نے جو کہا وہ صرف عمر کے لیے نہیں
00:56بلکہ وہاں موجود ہر شخص کے روح کو جھک چھوڑ دینے والا تھا
01:00آخر وہ سامپ کون تھا
01:02کیا وہ کسی دوسری دنیا سے آیا مہمان تھا
01:05یا پھر کسی بھولی ہوئی دعا کا جواب
01:07جاننے کے لیے ویڈیو کو آخر تک ضرور دیکھیں
01:10آدھی ادھوری ویڈیو دیکھنے سے
01:12آپ کی کچھ سمجھ میں نہیں آئے گا
01:14اس لیے آپ ویڈیو کو لائک چینل کو سبسکرائب کر کے
01:17آپ بھی ہماری یوٹیوب فیملی کا حصہ بنیں
01:19تو چلیے ویڈیو کو شروع کرتے ہیں
01:21ایک گاؤں میں ایک زفر صاحب کا خاندان رہتا تھا
01:24کئی پیڑھیوں سے ان کے نام کو
01:26علاقے میں سممان کی نظر سے دیکھا جاتا تھا
01:29وہ گاؤں کی سب سے پرانی مسجد کے امام تھے
01:32اور ان کی آواز میں قرآن کی تلاوت سن کر
01:34لوگوں کے دل سکون پاتے تھے
01:36زفر صاحب ایک زمیندار گھرانے سے تھے
01:39اور ان کی سیکڑوں اکڑ زمین کون
01:42گاؤں کے چاروں اور پھیلی تھی
01:43لیکن ان کی اصلی دولت ان کی نیکی تھی
01:46انہوں نے اپنی جائدات کا بڑا حصہ
01:48غریبوں کی بھلائی کے لیے خرچ کیا
01:50گاؤں کے بے سہارا
01:52یتیم اور لاچار لوگوں کی مدد کرنا
01:55ان کا جنون تھا
01:56ہر صبح ان کے دروازے پر ضرورت مندوں کی کتار لگتی
01:59کوئی اناج مانگنے آتا
02:01تو کوئی اپنے بچے کی دوا کے لیے گوہار لگاتا
02:04زفر صاحب ہر کسی کی مدد کرتے بینا
02:07کسی بھید بھاؤ کے
02:08ہر عید پر ان کے گھر سے راشن کی بوریاں
02:11کپڑے اور مٹھائیاں
02:13گاؤں کے ہر غریب گھر تک پہنچتی تھی
02:15ان کے پڑوس میں کوئی بھوکا نہیں سوتا تھا
02:18گاؤں والے ان کی نیکی کی مثالیں دیتے
02:20اور دعائیں دیتے نہیں تھکتے تھے
02:22زفر صاحب کا ایک بیٹا تھا عمر
02:24جو اپنے پتا کا سچا وارث تھا
02:27عمر کی آنکھوں میں وہی نرمی
02:29دل میں وہی نیکی
02:31اور زبان پر وہی سچائی تھی
02:33جو زفر صاحب میں تھی
02:34ان کی دو بیٹیاں زینب اور مریم
02:37عمر سے چھوٹی تھی
02:38تینوں بچے جوان ہو رہے تھے
02:40اور ان کی شرافت کی چرچہ پورے گاؤں میں تھی
02:43عمر کا صوبہ اتنا پاک تھا
02:46کہ وہ کبھی کسی کی طرف
02:47غلط نظر سے نہیں دیکھتا تھا
02:50وہ بری سنگت سے کوسوں دور رہتا
02:52اور غلط کام کرنے والوں سے
02:54دوستی نہیں کرتا تھا
02:56اگر اسے اپنے کسی دوست میں
02:57کوئی برائی دکھتی جیسے چگلی
02:59جھوٹ
03:00یا کسی کی بے عزتی تو وہ اسے پیار سے ٹوکتا
03:03اور سمجھانے کی کوشش کرتا
03:05اگر دوست اپنی عادتیں صدھار لیتا
03:08تو عمر اس سے رشتہ رکھتا
03:10ورنہ وہ اس کی طرف دوبارہ مڑ کر نہیں دیکھتا تھا
03:13عمر کی دنچریہ بہت سادی تھی
03:15وہ فضل کی نماز کے بعد
03:18قرآن کی تلاوت کرتا
03:19پھر اپنے پتا کے ساتھ
03:21کھیتوں کا دورہ کرتا
03:22دوپہر میں وہ مسجد میں بچوں کو
03:24قرآن پڑھانے میں مدد کرتا
03:26اور شام کو اپنے دوستوں
03:28صادق فاروق اور ابراہیم کے ساتھ
03:31گاؤں کے پرانے چبوترے پر بیٹھ کر
03:33ہلکی پھلکی باتیں کرتا
03:35لیکن وہ ہمیشہ سابدھان رہتا
03:37کہ باتچیت میں کوئی غلط وشے نہ آئے
03:39ایک شام سورج ڈوب رہا تھا
03:42اور چبوترے کے پاس
03:43ہلکی تھنڈی ہوا چل رہی تھی
03:44عمر اپنے دوستوں کے ساتھ کھڑا تھا
03:47تب ہی صادق نے اچانک کہا
03:49ارے وہ دیکھو کتنی پیاری لڑکی جا رہی ہے
03:51اس کے بال کتنے لمبے اور ریشمی ہیں
03:54اس کا رنگ تو چاند سا گورا ہے
03:56اور اس کی آنکھیں جیسے جادو کر رہی ہوں
03:58عمر نے بنا سوچے اس طرف نظر ڈالی
04:01وہ لڑکی واقعی اتنی خوبصورت تھی
04:03کہ عمر ایک پل کے لیے استبد رہ گیا
04:06اس کا دل زور سے دھڑکنے لگا
04:08اور وہ بائش اپنی نظریں جھپکانا بھول گیا
04:11اس کی سانسیں تیز ہو گئیں
04:13اور ایک عجیب سی بیچینی نے اسے جکڑ لیا
04:16لیکن اگلے ہی پل اسے اپنے پتا کی سی کی آدھ آئی
04:18کبھی کسی غیر مہلا کی طرف آنکھ اٹھا کر مت دیکھنا
04:22تمہاری اپنی بہنیں ہیں
04:24جو تم کسی اور کی بہن کے ساتھ کرو گے
04:27وہی کل تمہاری بہنوں کے ساتھ ہو سکتا ہے
04:29ساتھ ہی اس کے استاد کی بات کانوں میں گونجی
04:32پہلی نظر ماف ہے
04:34اگر تم غلطی سے کسی غیر محرم کو دیکھ لو
04:37تو اللہ ماف کر دے گا
04:38لیکن جان بوجھ کر دوبارہ نہ دیکھنا
04:40ورنہ تمہارے دل میں برائی کا بیچ پڑ جائے گا
04:43عمر نے ترنت اپنی نظریں جھکا لی
04:45اس کا چہرہ شرمندگیگی سے لال ہو گیا
04:48اور وہ اپنے دل کو تسلی دینے لگا
04:51باقی لڑکے اس لڑکی کو بار بار دیکھ رہے تھے
04:54فاروق تو اس کے پیچھے چل پڑا اور بولا
04:56یار ایسی لڑکی تو خوابوں میں بھی نہیں ملتی
04:59لڑکی نے پلٹ کر انہیں دیکھا اور ہلکے سے مسکرائی
05:02اس کی مسکان میں ایک مطلب تھا
05:05جو عمر کو ترنت سمجھ آ گیا
05:07وہ ان کے پاس آئی
05:08اور صرف عمر سے بولی
05:10چلو میرے ساتھ
05:11پاس میں ایک خالی کمرہ ہے
05:13میں تمہیں وہ سب دوں گی
05:14جو تم نے کبھی سوچا بھی نہیں
05:16اس کی آواز میں ایک عجیب سی للک تھی
05:19اور وہ باقی لڑکوں کو نظرانداز کر
05:21صرف عمر سے مخاطب تھی
05:23عمر کے کانوں میں اس کی بات سن کر
05:25جیسے بجلی کوند گئی
05:27وہ شرم سے پانی پانی ہو گیا
05:29اس کا چہرہ اور گرم ہو گیا
05:31اور اس کی سانسے تیز چلنے لگی
05:33باقی لڑکے جلن سے بولے
05:35عمر کیا قسمت ہے تمہاری
05:37ہمیں تو کبھی ایسی پیشکش نہیں ملی
05:40جاؤ موقع مت گواو
05:41بعد میں ہمیں بتانا کیا کیا ہوا
05:44عمر کا دل زور زور سے دھڑک رہا تھا
05:47وہ گھبرا گیا
05:48اور وہاں سے بھاگنے لگا
05:49لڑکی پیچھے چلائی
05:51اڑے رکو میری بات تو سنو
05:53میں خود تمہیں بلا رہی ہوں
05:55میں نے آج تک کسی کی طرف آنکھ اٹھا کر نہیں دیکھا
05:58عمر نے پلٹ کر اسے غصے سے ڈانٹا
06:01تمہاری حرکتوں سے مجھے پتا چل گیا
06:03کہ تم کیسی ہو
06:04میں تم جیسی لڑکیوں کی طرف دیکھنا بھی پسند نہیں کرتا
06:08وہ تیز قدموں سے گھر کی طرف بھاگا
06:11اس کا دل ابھی بھی دھڑک رہا تھا
06:14اور اس کے دماغ میں بار بار وہی درشت گھوم رہا تھا
06:17گھر پہنچ کر اس نے وضو کیا
06:19اور اپنے کمرے میں جا کر نماز پڑھنے لگا
06:22نماز پڑھتے وقت اس کا پورا شریر کانپ رہا تھا
06:25زندگی میں پہلی بار کسی نے اسے
06:28اتنے کھلے پن سے گناہ کی دعوت دی تھی
06:30ایک پل کے لیے اس کا منڈ ڈگمگایا بھی تھا
06:33لیکن اللہ کی مہربانی سے وہ اس برائی سے بچ نکلا
06:36نماز کے بعد وہ سجدے میں گر پڑا
06:39اور روتے ہوئے اللہ کا شکر ادا کرنے لگا
06:42تب ہی اس کی نظر سامنے پڑی
06:44اس کے کمرے کے کونے میں ایک کالا سامپ بیٹھا تھا
06:47جو اسے گھور رہا تھا
06:49اس کی آنکھوں میں عجیب سا غصہ اور خوف تھا
06:53جیسے وہ عمر کو بھید رہا ہو
06:54عمر کا دل زور سے دھڑکا
06:56اس نے ترنت اپنے نوکر یوسف کو بلائیا اور کہا
07:00یوسف میرے کمرے میں ایک سامپ ہے
07:02اسے جلدی ختم کر دو
07:04ورنہ یہ کسی کو نقصان پہنچا سکتا ہے
07:07یوسف نے لاتھی اٹھائی اور پورے کمرے کی تلاشی لی
07:10اس نے بستر کے نیچے علماری کے پیچھے اور ہر کونے کو چھان مارا
07:14پھر اس نے پورا گھر دیکھا لیکن سامپ کہیں نہیں ملا
07:17یوسف نے کہا
07:19حضور کوئی سامپ نہیں ہے
07:20شاید آپ کو وہم ہوا
07:22عمر حیران تھا
07:24اسے یقین تھا کہ اس نے سامپ دیکھا تھا
07:27رات کو عیشہ کی نماز کے بعد عمر اپنے بستر پر لیٹا
07:30وہ تسبیح پڑ رہا تھا تاکہ اس کا من شان تھو
07:33تب ہی اسے پھر وہیں سامپ دیکھا
07:35اس بار وہ اس کے بستر کے پاس تھا
07:38اور اس کی ففکار کی آواز صاف سنائی دے رہی تھی
07:41عمر نے آنکھیں کھولی
07:43اور سامپ کو دیکھ کر پھر گھبرا گیا
07:45اس نے سوچا
07:46یوسف نے تو پورا گھر دیکھ لیا
07:48یہ سامپ کہاں سے آ رہا ہے
07:50اس نے پھر یوسف کو بلائیا
07:52لیکن جب تک یوسف آیا سامپ غائب ہو چکا تھا
07:56عمر کا من بے چین تھا
07:58اسے لگ رہا تھا کہ کچھ غلط ہے
08:00تہجد کی نماز کے وقت بھی یہی ہوا
08:02عمر نے جب نماز شروع کی
08:04تو وہ سامپ نماز کی جگہ کے پاس آ کر بیٹھ گیا
08:07وہ عمر کو غور سے دیکھ رہا تھا
08:10اور ففکار رہا تھا
08:11عمر کا شریر کانپنے لگا
08:13اسے ڈر تھا کہ سامپ اس پر حملہ کر دے گا
08:16اس کا من کر رہا تھا
08:18کہ وہ نماز چھوڑ کر بھاگ جائے
08:19لیکن اس نے اپنے دل کو سمجھایا
08:22جب تک اللہ کا حکم نہ ہو
08:23کوئی مجھے نقصان نہیں پہنچا سکتا
08:25اس نے بڑی مشکل سے نماز پوری کی
08:27جب اس نے سلام پھیرا تو سامپ غائب تھا
08:31عمر نے راحت کی سانس لی
08:32لیکن اس کا من ابھی بھی بے چین تھا
08:34اگلے دن عمر اپنے دوستوں کے پاس گیا
08:36اسے امید تھی
08:38کہ شاید وہ اپنی حرکتوں پر شرمندہ ہوں گے
08:40لیکن اس کے بجائے
08:42وہ اس کا مزاک اڑانے لگے
08:43صادق بولا عمر تم تو کسی کام کے نہیں ہو
08:46ہم ہوتے تو اس لڑکی کو کبھی انکار نہ کرتے
08:49فاروق نے ہنستے ہوئے کہا
08:51تمہاری جگہ کوئی اور ہوتا
08:53تو اب تک مزا لے چکا ہوتا
08:55عمر نے گمبیر ہو کر کہا
08:56میں گناہگار نہیں بننا چاہتا
08:59یہ سب کرنا بڑا گناہ ہے
09:01اللہ ہمیں برائیوں سے بچائے
09:03تب ہی ابراہیم نے تاش کے پتے نکالے اور بولا
09:06چلو ایک گیم ہو جائے
09:08عمر نے منع کیا
09:09میں نے تمہیں کئی بار کہا ہے
09:11کہ جوہ حرام ہے
09:12اسلام میں یہ گناہ ہے
09:14لیکن وہ نہیں مانے اور کھیلنے لگے
09:17عمر کھڑا ہو گیا اور بولا
09:19آج کے بعد میں تم لوگوں کے پاس نہیں آؤں گا
09:22وہ مسجد کی طرف چلا گیا
09:23جہاں اس کے پتا امامت کر رہے تھے
09:25راستے میں زفر صاحب نے عمر کو دیکھا
09:28ان کے چہرے پر گرو تھا
09:30انہوں نے کہا
09:31بیٹا اب تم اٹھارہ سال کے ہونے والے ہو
09:33کچھ ہی دن باقی ہیں
09:34میری جگہ اب تم امامت کرو گے
09:37میں چاہتا ہوں کہ
09:38تم میری زندگی میں ہی وہ سب سیکھ لو
09:40جو میں تمہارے لیے چاہتا ہوں
09:42عمر نے اپنے پتا کی طرف دیکھا اور کہا
09:45اببو آپ جو کہیں گے میں وہی کروں گا
09:47زفر صاحب نے اس کا کندھا تھپ تھپایا اور بولے
09:51مجھے تم پر یقین ہے بیٹا
09:53عمر حافظ قرآن تھا
09:55وہ روز قرآن کی تلاوت کرتا
09:57اور اپنے پتا کے ساتھ مسجد میں وقت بتاتا
10:00لیکن پچھلے کچھ دنوں سے
10:01اسے عجیب سی بے چینی تھی
10:03عبادت میں اس کا دھیان کم ہو رہا تھا
10:06جب بھی وہ نماز پڑھتا
10:08یا قرآن کی تلاوت کرتا
10:10اس کا من بھٹکنے لگتا
10:11کبھی اسے اپنے دوستوں کی باتیں یاد آتی
10:14تو کبھی وہ کالا سام
10:16اسے لگتا کہ کوئی اسے نیک کاموں سے روک رہا ہے
10:19وہ بہت مشکل سے خود کو عبادت میں لگاتا
10:22ادھر عمر کے پرانے دوست
10:24اس سے جلنے لگے
10:25صادق نے ایک دن فاروق اور ابراہیم سے کہا
10:28عمر کی عزت دن بہ دن بڑھ رہی ہے
10:30سنا ہے وہ جلد ہی
10:32امامت شروع کرے گا
10:34اگر وہ امام بن گیا تو ہمیں تو وہ
10:36گھاس بھی نہیں ڈالے گا
10:37کیوں نہ ہم اسے کسی گناہ میں پھنسا دیں
10:39تاکہ اس کی نیکی بدنامی میں بدل جائے
10:42فاروق نے سجھاؤ دیا
10:43ہاں اسے کسی بڑے گناہ میں پھنسائیں گے
10:47پھر گاؤں والے
10:48اسے پتھر مار مار کر مار دیں گے
10:50اور اس کا باپ وہ تو اتنا نیک ہے
10:52کہ اپنے بیٹے کا گناہ
10:54برداشت ہی نہیں کرے گا
10:56ابراہیم نے ٹھاہا کے لگاتے ہوئے کہا
10:58یہ مزہ آئے گا
10:59انہوں نے ایک یوجنہ بنائی
11:01اگلے دن وہ عمر کے پاس گئے
11:03ان کے چہروں پر معصومیت تھی
11:05اور آنکھوں میں بناوٹی اداسی
11:07صادق بولا
11:09عمر ہمیں اپنی غلطیوں پر بہت شرمندگی کی ہے
11:13ہم نے توبہ کر لی ہے
11:14ہم چاہتے ہیں کہ تم ہمارے ساتھ پہلے جیسے دوست بن جاؤ
11:18فاروق نے کہا
11:19ہم وعدہ کرتے ہیں جو تم کہو گے
11:22وہی کریں گے
11:23عمر ان کی بات سن کر خوش ہوا
11:25اسے لگا کہ شاید اس کی دوستی کی وجہ سے
11:28اس کے دوستوں نے برائیاں چھوڑ دی ہیں
11:30وہ ان کے ساتھ چلا گیا
11:32لیکن دل میں اسے کچھ کھٹک رہا تھا
11:34اسے لگ رہا تھا کہ کچھ غلط ہے
11:36پھر بھی اس نے اپنے دل کی آواز کو انسنا کر دیا
11:39دوست اسے اپنے دوست یاسر کے گھر لے گئے
11:43یاسر کا گھر گاؤں کے باہری حصے میں تھا
11:46جہاں وہ اپنی بوڑھی ماں کے ساتھ رہتا تھا
11:49اس کی ماں اس وقت دوسرے شہر گئی تھی
11:51اور یاسر گھر میں اکیلا تھا
11:53عمر کو وہاں لے جا کر دوستوں نے کہا
11:56آج ہم سب مل کر کھانا کھائیں گے
11:58عمر نے کہا ٹھیک ہے
11:59لیکن عیشہ کی نماز سے پہلے مجھے واپس جانا ہے
12:02اببو مجھے مسجد میں وقت پر پہنچنے کا حکم دیتے ہیں
12:05دوستوں نے ایک دوسرے کو مطلب بھری نظروں سے دیکھا
12:09اور بولے ہاں ہاں کوئی بات نہیں
12:11بس تم ہمارے ساتھ تھوڑا وقت گزارو
12:13تھوڑی دیر بعد عمر نے کہا
12:15یار جلدی کھانا لاؤ
12:16دیر ہو رہی ہے
12:17دوست بولے ہاں ہم ابھی انتظام کرتے ہیں
12:21لیکن وہ ایک ایک کر کے کمرے سے باہر نکل گئے
12:24تب ہی دروازے پر کھٹ کھٹ ہوئی
12:26عمر نے دروازہ کھولا
12:27تو سامنے ایک خوبصورت لڑکی کھڑی تھی
12:29اس نے تنگ اور باریک کپڑے پہنے تھے
12:32جن سے اس کا جسم صاف دیکھ رہا تھا
12:34عمر کو دیکھتے ہی شرمندگی کی ہوئی
12:37وہ اپنی جگہ سے اٹھ کھڑا ہوا
12:39اسے سمجھ آ گیا
12:40کہ دوستوں نے اسے دھوکھا دیا ہے
12:42لڑکی نے مسکراتے ہوئے کہا
12:44عمر تم مجھے بہت پسند ہو
12:46میں تم سے بے پناہ محبت کرتی ہوں
12:49میں لمبے وقت سے اس پل کا انتظار کر رہی تھی
12:51جب ہم دونوں اکیلے ہوں
12:53آؤ اس وقت کو یادگار بنائیں
12:55عمر اس سے دور کھڑا ہو گیا اور بولا
12:58میرے قریب مت آؤ
12:59میں ایسا انسان نہیں ہوں
13:01لیکن لڑکی سارے فاصلے مٹاتے ہوئے
13:04اس کے پاس آ گئی
13:05عمر نے اپنی آنکھیں بند کر لی
13:07اس کا شریر کانپ رہا تھا
13:09اس نے ایک جھٹکے سے لڑکی کو دور کیا
13:11اور دروازے کی طرف بھاگا
13:13لیکن دروازہ باہر سے بند تھا
13:16وہ زور زور سے دروازہ پیٹنے لگا
13:18دروازہ کھولو
13:19مجھے باہر نکالو
13:21تم مجھے دھوکھا نہیں دے سکتے
13:23لڑکی پھر پاس آئی اور بولی
13:25سب بھول جاؤ
13:26بس یہ سوچو کہ تمہارے سامنے
13:28ایک خوبصورت لڑکی کھڑی ہے
13:30عمر کو وہ لڑکی پہچان میں آئی
13:32وہ گاؤں میں بدنام تھی
13:34اور اس کی ماں کا بھی یہی دھندہ تھا
13:36گاؤں میں کوئی انہیں عزت کی نظر سے نہیں دیکھتا تھا
13:40عمر نے آنکھیں بند کی
13:41اور اللہ سے مدد مانگی
13:43یا اللہ مجھے اس گناہ سے بچا لے
13:46اس کی آنکھوں سے آنسو بہ رہے تھے
13:48وہ شدت سے اپنے رب کو پکار رہا تھا
13:51تب ہی دروازہ آچانک کھل گیا
13:52عمر نے اللہ کا شکر ادا کیا
13:55اور بھاگ کر گھر پہنچا
13:56وہ سجدے میں گر پڑا اور روتے ہوئے
13:59اللہ کا شکر ادا کرنے لگا
14:00جس نے اسے اس بڑے گناہ سے بچا لیا
14:03عمر نے فیصلہ کیا
14:04کہ وہی باہ اب ان دوستوں سے کوئی رشتہ نہیں رکھے گا
14:08اسے ان پر گصہ تھا
14:09جنہوں نے اسے اتنا بڑا دھوکہ دیا
14:11ادھر اس کے دوست حیران تھے
14:13کہ دروازہ کس نے کھولا
14:15وہ ایک دوسرے پر الزام لگا رہے تھے
14:17تو نے ہی دروازہ کھولا
14:19ورنہ آج ہم عمر کو بدنام کر دیتے
14:21لیکن وہ یہ نہیں جانتے تھے
14:23کہ جب اللہ کسی کی عزت بچانے پر آتا ہے
14:26تو وہ ہزاروں راستے بنا دیتا ہے
14:28اگلے دن زفر صاحب گھر آئے
14:31تو ان کے چہرے پر خوشی تھی
14:32انہوں نے عمر سے کہا
14:33بیٹا اب تم امامت شروع کرو
14:36میں چاہتا ہوں
14:37کہ تم پہلے گھر میں ہم سب کی امامت کرواؤ
14:39ہم سب تمہارے پیچھے نماز پڑھیں گے
14:42اس سے تمہاری جھجک بھی ختم ہوگی
14:45اور اگر تم سے کوئی غلطی ہوئی
14:46تو میں تمہیں سمجھا دوں گا
14:48عمر کا دل خوشی سے بھر گیا
14:50اس نے برسوں سے یہی خواب دیکھا تھا
14:52کہ وہ اپنے پتا کی طرح امامت کرے گا
14:55زفر صاحب نے ایک بار عمر سے کہا تھا
14:58بیٹا اگر میں نے تم میں کوئی برائی دیکھی
15:00جھوٹ چوری
15:02یا کوئی گناہ
15:03تو میں تمہیں کبھی امام نہیں بناوں گا
15:06پہلے اپنے اندر امام بننے کے گن پیدا کرو
15:08تب سے عمر نے خود پر بہت محنت کی تھی
15:11اس نے کبھی نماز نہیں چھوڑی
15:16آج وحد دن آ گیا تھا جب اس کے پتا نے اسے اس لائق سمجھا
15:19اس رات عمر بڑی بیچینی سے عیشہ کی نماز کا انتظار کر رہا تھا
15:24زفر صاحب نے اپنے ایک شاگرد کو
15:27مسجد میں امامت کا ذمہ دیا
15:29اور خود گھر میں عمر کی امامت میں نماز پڑھنے آئے
15:32عمر کا دل زور زور سے دھڑک رہا تھا
15:35اس کے خاندان کے کئی لوگ وہاں موجود تھے
15:38جو اس کی ایک ایک حرکت پر نظر رکھے ہوئے تھے
15:41اسے ڈر تھا کہ کہیں غلطی نہ ہو جائے
15:44ورنہ ابو سب کے سامنے ڈانٹ دیں گے
15:46اس نے دل ہی دل میں اللہ سے مدد مانگی
15:48اور نماز شروع کی
15:50نماز شروع ہوئے ابھی کچھ ہی پل بیتے تھے
15:53کہ اسے اپنے آس پاس سرسراہٹ کی آواز سنائی دی
15:56اس نے آنکھیں کھولی تو وہاں سامپ پھر اس کے سامنے تھا
15:59وہ فن پھیلا کر عمر کو گھور رہا تھا
16:02عمر نے بڑی مشکل سے اپنی نظریں ہٹائیں
16:04اور نماز پر دھیان لگایا
16:06لیکن تب ہی ایک عجیب بات ہوئی
16:08سامپ اس کے شریر سے لپٹ گیا
16:10اس کی پکڑ اتنی سخت تھی
16:12کہ عمر کا دم گھٹنے لگا
16:14وہ آخری رکعت پڑ رہا تھا
16:16سامپ اس کے چہرے کے سامنے تھا
16:19اور اس کی خطرناک آنکھیں عمر کو جیسے نگل رہی تھی
16:22عمر کا دل چاہ رہا تھا
16:23کہ وہ چیخ کر نوکروں کو بلائے
16:25لیکن وہ نماز کی حالت میں تھا
16:28وہ نماز توڑ کر اس کی بے عزتی نہیں کرنا چاہتا تھا
16:31چاہے اس کی جان ہی کیوں نہ چلی جائے
16:34اس نے بڑی مشکل سے سجدہ کیا
16:36اور نماز پوری کی
16:37جیسے ہی اس نے سلام پھیرا
16:39سامپ نے ایک تیز چیخ ماری
16:41اور عمر کے شریر کو چھوڑ دیا
16:44وہ اس کے سامنے بیٹھ گیا
16:46اور غصے سے ففکارنے لگا
16:48عمر کا سانس تیز چل رہا تھا
16:50اس نے اپنے دونوں ہاتھ دل پر رکھے
16:52اور خود کو سنبھالنے کی کوشش کی
16:54زفر صاحب ترنت اس کے پاس آئے
16:57اور اسے پانی پلایا
16:58انہوں نے کہا
16:59تاہم مت کرو
17:00اللہ نے تمہاری حفاظت کی
17:02یہ سامپ تمہیں نقصان نہیں پہنچا سکا
17:04اب میں اس کا بندوبست کرتا ہوں
17:07زفر صاحب نے نوکروں کو بلانے کے لیے آواز دی
17:10لیکن تب ہی سامپ بول پڑا
17:12مجھے مارنے کی ضرورت نہیں
17:14میں خود جا رہا ہوں
17:16جس کام کے لیے میں آیا تھا
17:18وہ پورا نہیں ہوا
17:19اب یہاں رہنے کا کوئی فائدہ نہیں
17:21عمر اور وہاں موجود سبھی لوگ حیران رہ گئے
17:24سامپ کو انسانی زبان میں بولتے دیکھ
17:27سب کے ہوش اڑ گئے
17:28زفر صاحب نے گمبیر ہو کر پوچھا
17:30تم کون ہو
17:31اور میرے بیٹے کو کیوں پریشان کر رہے ہو
17:33سامپ نے کہا
17:35میں ایک خبیز جن ہوں
17:37میرا شمار شیطانوں میں ہوتا ہے
17:39میرا کام لوگوں کو نیک راستے سے بھٹکانا ہے
17:41میں ان کے دلوں میں برائیاں ڈالتا ہوں
17:44انہیں اللہ سے دور کرتا ہوں
17:46گناہوں کو خوشنما بنا کر ان کے سامنے پیش کرتا ہوں
17:49جب کوئی میری بات مان لیتا ہے
17:51اور گناہ کے راستے پر چل پڑتا ہے
17:53تو مجھے بڑا انام ملتا ہے
17:55اس طرح عمر ایک عام انسان سے
17:57ایک روحانی رہنما بن گیا
17:58جس کی کہانی لوگوں کو یہ یاد دلاتی رہی
18:01کہ حق اور باطل کی لڑائی ہمیشہ زندہ ہے
18:04اور جیت اسی کی ہوتی ہے
18:06جو سجدے میں گر کر اٹھتا ہے
18:07اس کہانی سے ہمیں یہ سیکھ ملتی ہے
18:10کہ جب انسان کا ایمان مضبوط ہوتا ہے
18:12اور وہ اللہ کی عبادت میں لگا رہتا ہے
18:15تو شیطانی طاقتیں
18:17اس پر حاوی نہیں ہو سکتی
18:18نماز
18:19سبر اور اللہ پر بھروسہ ہی
18:22انسان کی سب سے بڑی طاقت ہیں
18:23دوستوں
18:24اگر آپ کو یہ کہانی پسند آئی ہو
18:26تو اسے شیئر کریں
18:27تاکہ اوروں تک بھی یہ ضروری سیکھ پہنچ سکے
18:30ملتے ہیں اگلی کہانی میں
18:32تب تک کے لیے
18:33اللہ حافظ
Recommended
0:59
0:14
0:14
0:11
0:13
0:12
1:11
Be the first to comment