Skip to playerSkip to main contentSkip to footer
  • 3/19/2024
Battle of Tours | Historical war between Muslims and Farangis | Events of the war and its historical significance | History of Muslims | History

معرکہ بلاط الشہداء | جنگ دربار شہداء | مسلمانوں اور فرنگیوں کے مابین تاریخی جنگ | جنگ کے واقعات اور اس کی تاریخی اہمیت | تاریخ | تاریخ عالم

معرکہ بلاط الشہداء

جنگ دربار شہداء جسے عربی میں معرکہ بلاط الشہداء اور انگریزی میں Battle of Tours کہا جاتا ہے یہ جنگ 10 اکتوبر 732ء  بمطابق 114ھ کو موجودہ فرانس کے شہر تورز کے قریب لڑی گئی جس میں اسپین میں قائم خلافت بنو امیہ کو فرنگیوں کی افواج کے ہاتھوں شکست ہوئی اندلس کی فتح کے وقت سے مسلمانوں کی یہ خواہش تھی کی وہ فرانس پر قبضہ کریں فرانس پر باقاعدہ حملہ ہشام کے زمانہ میں ہوا جس کے بدولت مسلمان وسط فرانس تک پیش قدمی کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ 107ھ میں عنبسہ امیر اندلس نے غال پر باقاعدہ لشکر کشی کی اور قرقشونہ فتح کیا۔ قرقشونہ کی فتح کی بنا پر سپٹی مینیا کے تمام علاقے نے اس کی اطاعت قبول کر لی سپٹی مینیا کے بعد عنبسہ غال کے اندرونی حصے کی طرف بڑھا اور دریائے رہون کی وادی کو روندتے ہوئے لیابس فتح کیا۔ اس کے بعد برگنڈی کا رخ کیا اور شہر اوٹن تک کے علاقہ کو زیر و زبر کر دیا۔ اس دوران امیر عنبسہ چند دیہاتیوں کے ہاتھوں زخمی ہو گئے لٰہذا عروہ بن عبداللہ کو اپنا جانشین نامزد کر دیا..................معرکہ بلاط الشہداء اپنی اہمیت کے لحاظ سے دنیا کی 15 اہم جنگوں میں شمار کیا جاتا ہے یہ کہنا درست ہے کہ توغ کے قریب میدان میں مسلمانوں نے دنیا کی حکومت کھو دی۔ اگر مسلمان کامیاب ہو جاتے تو آج یورپ کی تاریخ کا رخ کسی اور طرف ہوتا۔ فرانس کے بعد انگلستان یقیناً اسلامی حملے کی مزاحمت نہ کر سکتا اور یورپ آج نیلی آنکھوں والی سفید آریائی  نسل کی بجائے سیاہ آنکھوں والی سامی نسل کا مسکن ہوتا



Category

📚
Learning

Recommended