(((خدا کی آزمایش))) آزمایش اور ابتلا اللہ کی سنتوں میں سے ہے جو تبدیل ہونے والی نہیں ہے ۔۔ جتنا جنتا کسی کا ایمان قوی ہو گا جتنی ذمہ داری زیادہ ہوگی اُتنی اس کی آزمایش بھی زیادہ ہو گی ۔۔ لہذا سب سے سخت امتحان اللہ نے انبیا کا لیا ہے ۔ ایک آزمایش سے نکلو گے دوسری آزمایش میں ڈالا جائے گا۔ کیا کربلاوالے جو کربلا میں انہوں نے امتحان دیا اس کے بعد امتحان نہیں دیا؟ خدا فرماتا ہے کہ خوف کی فضا میں ڈالیں گے اور آزمائیں گے عجیب ہے !امتحان لیا جائے گا اور خوف کی فضامیں ،ڈر کی فضا میں آپ کا امتحان لیا جائے گا۔۔۔ میثم تمار سولی چڑھا خوف کی فضا کو توڑا۔خوف کی فضا ٹوٹی تو لوگوں نے یذید کے خلاف بولنا شروع کیا ۔دربار یذید میں ثانی زہراؑ کا خطبہ ایک وجہ کیا تھی کہ خوف کی فضاکو توڑ دینا۔ ،،کہ ہاں ظالموں کے سامنے بولا جاسکتا ہے ،رسیوں میں جکڑے ہوئےبھی ہیں اسیر ہیں بے وطن ہیں پھر بھی بول سکتے ہیں ۔ امام خمینی کے جو ساتھی تھے شاہ کے خلاف لڑے تھے۔۔۔انقلاب کے لئے 65ہزار سے 70 ہزار کے قریب لوگ شہید ہوئے ۔یہ اگر نہ ہوتے خون دینے والے ،زندانوں میں جانے والے تو کیا انقلاب آسکتا تھا !کبھی نہیں آسکتا تھا۔ خوف کی فضا کو توڑنا آزمایش ہے ہماری ہم نے ڈرنا نہیں ہے گھبرانا نہیں ہے ۔ سلام ہو!شیعہ قوم کے اوپر دھماکے ہوئے ۔خودکش ہوئے۔قتل و غارت گری ہوئی عزادری رکی؟ اس قو م نے عزادری کو نہیں چھوڑا ۔اس بہادر قوم کی ہم نمائندگی کرتے ہیں ۔ سلام ہو ان لوگو ں پر جن کے لاشعور میں کربلانے جرت رکھی ہوئی ہے ہمت و حوصلہ رکھا ہوا ہے ۔ اگر ہم خوف کی ٖفضاؤں سے ڈریں گے گھبرائیں گے ۔پیچھے ہٹیں گے تو ہم ان مظلوموں کی نمائندگی نہیں کرسکتے ان کے حقوق کی جنگ نہیں لڑ سکیں گے ۔۔ 2016فروری قائد وحدت ناصر ملت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری پنجاب شوری عالی کے اجلاس کے خطاب سے اقتباس
Be the first to comment