- 14 hours ago
jama taqseem ep 25 pakistani drama
Next Episode 26 watch here 👉https://linkpays.in/5AcaV
Next Episode 26 watch here 👉https://linkpays.in/5AcaV
Category
📺
TVTranscript
00:00What are you saying?
00:10Your own house
00:14So?
00:15This is the person who is on the side of your friend.
00:17So you call back?
00:19You ask, when will he come back home?
00:22Why will he come back home?
00:23Why will he come back home?
00:25When will he come back home?
00:27Where will he come back home?
00:29He will come back home.
00:32You send me a number.
00:35Don't do it. Don't do it.
00:38Don't talk to boss.
00:39What will he do?
00:40My job doesn't look at me.
00:42What will he do?
00:44I'm going to do it.
00:46I'll tell you.
00:47Listen to me.
00:48What?
00:49You've done it.
00:51But we're going to do the company's house.
00:55Hey, brother.
00:56If they have a shock coming back home.
00:58Then take them back home.
01:00What are you thinking?
01:01You take it.
01:03You take it.
01:04I'll tell you.
01:05I'll tell you.
01:06I'll tell you.
01:07I'll tell you.
01:08Then tell you.
01:09You'll tell me.
01:10I'm not going to have to be my fault.
01:11But the big brother is making food for her.
01:13Yes.
01:14I'll tell her.
01:15You don't know.
01:16What do you think about it?
01:17It's a real mess.
01:21I'll tell you.
01:22I don't have to think about it.
01:24I didn't have to think about it.
01:29Zubia, what have you done?
01:30What did you do?
01:32What have you done?
01:33I'm going to study.
01:35Today I'm done a great job.
01:38Why?
01:40Well, how did you make a job?
01:42I didn't make a job.
01:44I didn't make a job.
01:46What did I do?
01:47My mother, you made it, you didn't tell me about my mother's hand.
01:56You can also help me with my help.
01:59You won't be alone.
02:02So what do I do?
02:04Put it in a bag.
02:06Yes?
02:07Yes.
02:08I've been making a bag that I'll make a bag and a sandwich.
02:13If we don't put it in a bag, how will we start?
02:17Hello?
02:28Yandri, what's going on?
02:47Yeah.
02:48You're running very fast.
02:50Is it going on?
02:51No, you're running fast.
02:54No, you're running fast.
02:56I am a big fat man, I am not fat.
03:03I am not fat.
03:05My father is a big fat man.
03:07I am a big fat man.
03:16The existence of my eyes is coming in front of my eyes.
03:20I feel like I'm going to break my heart.
03:26Chachi, Chachi, you're scared.
03:29Who's scared?
03:32No, no, it's just like that.
03:35Yes, tell me. Who's scared?
03:50Chachi, you're scared.
04:09Hello, viewers.
04:10Chachi, you're scared.
04:25一� سام تفرم و جزئیرد دور تبہ در دور تبہ دلیرد وہاں اس کی دوسری حقالات سے
04:37جو خلاسکہ سب سے حس مکڈ، دلیر اور سب کا محبوب تھی
04:41فرز اسے ہر بات پر چلھتا تھا تم حس تھی کیوں نہیں؟
04:45دنیا اتنے برین بھی نہیں
04:48اور آزیہ مسکران کر کہتی انہی مجھے دیکھ کر کبھی کبھی اچھا لگتا ہے
04:52AHA STA STA DUNNOAKE BIECH KHAMOUSH SAHISH PORUAN GHADNAY LAGO PORAD NEI KABHI IZHAAR NAHI KIA
04:59OR AZAIA NAY KABHI ZUBAN NEI KOOLI MAKER DIL DUNNOAKE EIGHT DUSRIESSEE JUDDY THAY
05:05EK DIN UNIVERSITI TOUR FURJATEH HUY BAS KAI EIGHT HADSHA HUA CHIN TALABAH ZAKMHE HUY
05:11MAKER PORAD KIA HALT KHATRNAK TTY AZAIA ASPITAL PUNCHI TOHU AKRI SAID SE LAY RAHA TA
05:17PORAD NEI KAMZOR AU AZ MEI KAHA AZAIA TUMHE KUCH BATANA TA
05:21اس نے جیب سے ایک پرچی نکالی فرانی مڑی ہوئی
05:26اس پر لکھا تھا میں تم سے محبت کرتا ہوں
05:28آزیہ کے ہاتھ کھانفنے لگے اس کے پاس وقت نہیں تھا
05:32وہ صرف اتنا کیسے کی پراز میں بھی
05:34مگر پراز کی آنکھیں بن ہو گئی اس کی مسکراہت وہی تھی
05:37مگر سانسے ختم ہو چکے تھی
05:39ایک سال گزر گیا آزیہ نے کسی سے بات کرنا چھوڑ دیا تھا
05:44مگر روزانہ رات کو وہ اسی چت پر آتی تھی
05:47جہاں پراز اسے تازہ ٹوٹنے کے انتظار کرائے کرتا تھا
05:52ایک رات اس نے آسمان کی طرف دیکھ کر کہا
05:56پراز میں نے تم سے بعد میں کہا
05:59مگر دل نے پہلے ہی کہہ دیا تھا
06:01اسی لمحے آسمان پر ایک ٹوٹتا ہوا تارا چمکا
06:05آزیہ نے آسو پوچھ اور مسکرا دی
06:07کچھ مہینے بعد آزیہ نے پراز کے نام پر
06:10ایک سکالرشپ شروع کر دی
06:11پراز احمد میموریل سکالرشپ
06:14وہ ہر سال ایک ایسے تعلیب علم کو مدد دیتی
06:18جو خواب تو رکھتا
06:19مگر وسائل نہ ہو
06:20بالکل پراز کی طرح
06:22ایک بچے نے سکالرشپ لیتے ہوئے پوچھا
06:24باجی یہ پراز کون تھا
06:27ازیہ نے آسمان کی طرف دیکھتے ہوئے کہا
06:30وہ جو بھی تا میرے دل میں زندہ ہے
06:33لیکن دنیا میں نہیں
06:35مگر دنیا اسے ایک سال پہلے کو بیٹھ دی
06:39ڈراما سیل کے حوالے سے
06:40آپ نے رائے کی ظہر لازمی کمنٹ کریں
06:42ساتھ میں ہمارا یوٹیوب کا چینل
06:44سبسکرائب کرنا مت بھولیے
06:45تینکس پر واشنگ
06:46اللہ حافظ
06:47ہیلو ویورز
06:49شہر کی رات ٹرنڈی تھی
06:51ہوا میں ہلکی سی نمی اور سلکو پر خاموشی چھائے ہوئی تھی
06:55اسی خاموشی میں ازیہ اپنی شد پر بیٹی دو رسوان کے تھارے گن رہی تھی
07:00تھارے وہی تھے مگر زندگی بدل کی تھی
07:03کیونکہ آج اسے ایک سال ہو گئے تھا پراز کے کوئے ہوئے
07:07دو سال فہلے ازیہ یونیورسٹی میں نئی نے آئی تھی
07:10شہر میلی کم بولنے والی کتابوں میں گم رہنی والی لڑکی
07:14وہاں اس کی دوسری ہوئی فراز سے جو کلاسکہ سب سے ہسم و دلیر اور سب کا محبوب تھا
07:21فراز اسے ہر بات پر چلتا تھا تم ہستی کیوں نہیں
07:25دنیا اتنے برین بھی نہیں
07:27اور آزیہ مسکرا کر کہتی تمہیں یہ دیکھ کر کبھی کبھی اچھا لگتا ہے
07:32اہستہ اہستہ دونوں کے بیچ خاموش سا عشق پروان جھڑنے لگا
07:37فراز نے کبھی اظہار نہیں کیا
07:39اور آزیہ نے کبھی زبان نہیں کھولی
07:41مگر دل دونوں کے ایک دوسری سے جڑے تھے
07:45ایک دن یونیورسٹی ٹور فر جاتے ہوئے
07:48بس کیا ایک حادثہ ہوا
07:49چند طلبہ زخمی ہوئے
07:51مگر فراز کی حالت خطرناک تھی
07:53آزیہ اسپتال پونچی تو آخری ساتھ سے لے رہا تھا
07:57فراز نے کمزور آواز میں کہا
07:59آزیہ تمہیں کچھ بتانا تھا
08:01اس نے جیب سے ایک پرچین کالی پرانی موڑی ہوئی
08:06اس پر لکھا تھا میں تم سے محبت کرتا ہوں
08:08آزیہ کے ہاتھ کھانفنے لگے اس کے پاس وقت نہیں تا
08:12وہ صرف اتنا کیسے کی پراز میں بھی
08:14مگر فراز کی آنکھیں بن ہو گئے
08:16اس کی مسکراہت ہوئی تھی
08:18مگر سانسی ختم ہو چکے تھی
08:19ایک سال گزر گیا آزیہ نے کسی سے بات کرنا چھوڑ دیا تھا
08:24مگر روزانہ رات کو وہ اسی چھت پر آتی تھی
08:27جہاں پراز اسے تازہ ٹوٹنے کے انتظار کرائے کرتا تھا
08:32ایک رات اس نے آسمان کی طرف دیکھ کر کہا
08:36پراز میں نے تم سے بعد میں کہا
08:39مگر دل نے پہلے ہی کہہ دیا تھا
08:41اسی لمحے اسمان فرے کے ٹوٹتا ہوا تارا چمکا
08:45آزیہ نے آسو پوچھے اور مسکرا دی
08:47کچھ مہینے بعد آزیہ نے پراز کے نام پر
08:50ایک سکالرشپ شروع کر دی
08:51پراز احمد میموریل سکالرشپ
08:54وہ ہر سال ایک ایسے تعلیبی علم کو مدد دیتی
08:58جو خواب تو رکھتا مگر وسائل نہ ہو
09:00بلکل پراز کی طرح
09:02ایک بچے نے سکالرشپ لیتے ہوئے پوچھا
09:05با جی یہ پراز کون تھا
09:07آزیہ نے آسمان کی طرف دیکھتے ہوئے کہا
09:10وہ جو بھی تا میرے دل میں زندہ ہے
09:13لیکن دنیا میں نہیں
09:15مگر دنیا اسے ایک سال پہلے کو بیٹھ گئی
09:19ڈرامر سیل کے حوالے سے
09:20آپ نے رائے کی ظہار لازمی کمینٹ کریں
09:22ساتھ میں ہمارا یوٹیوب کا چینل
09:24سبسکرائب کرنا مد بھولئے
09:25شہر کی رات ٹرنڈی تھی
09:31ہوا میں ہلکی سی نمی اور سلکو پر خاموشی چھائے ہوئی تھی
09:35اسی خاموشی میں آزیہ اپنی چط پر بیٹی دو رسوان کے تارے گن رہی تھی
09:40تارے وہی تھے مگر زندگی بدل کی تھی
09:43کیونکہ آج اسے ایک سال ہو گئے تھا فراز کے کوئے ہوئے
09:47دو سال پہلے آزیہ یونیورسٹی میں نئی نے آئی تھی
09:50شہر میلی کم بولنے والی کتابوں میں گم رہنی والی للکی
09:54وہاں اس کی دوسری ہوئی فراز سے
09:57جو کلاسکہ سب سے ہس مک دلیر اور سب کا محبوب تھا
10:01فراز اسے ہر بات پر چلتا تھا
10:04تم ہستی کیوں نہیں
10:05دنیا اتنے برین بھی نہیں
10:07اور آزیہ مسکرا کر کہتی
10:09تمہیں یہ دیکھ کر کبھی کبھی اچھا لگتا ہے
10:12اہستہ اہستہ دونوں کے بیچ خاموش سائش
10:15فروان جھڑنے لگا
10:17فراز نے کبھی اظہار نہیں کیا
10:19اور آزیہ نے کبھی زبان نہیں کھولی
10:21مگر دل دونوں کے ایک دوسری سے جڑے تھے
10:25ایک دن اونیورسٹی ٹور فر جاتے ہوئے
10:28بس کیا ایک حادثہ ہوا
10:29چند طلبہ زخمی ہوئے
10:31مگر فراز کی حالت خطرناک تھی
10:33آزیہ اسپتال پونچی تو آخری ساتھ سے لے رہا تھا
10:37فراز نے کمزور آواز میں کہا
10:39آزیہ تمہیں کچھ بتانا تھا
10:41اس نے جیب سے ایک پرچینکالی فرانی موڑی ہوئی
10:46اس پر لکھا تھا میں تم سے محبت کرتا ہو
10:48آزیہ کے ہاتھ کھانٹنے لگے اس کے پاس وقت نہیں تھا
10:52وہ صرف اتنا کیسے کی پراز میں بھی
10:54مگر فراز کی آنکھیں بن ہو گئی
10:56اس کی مسکراہت وہی تھی
10:58مگر ساتھ سے یہ ختم ہو چکے تھی
10:59ایک سال گزر گیا آزیہ نے کسی سے بات کرنا چھوڑ دیا تھا
11:04مگر روزانہ رات کو وہ اسی چت پر آتی تھی
11:07جہاں پراز اسے تازہ ٹوٹنے کے انتظار کرائے کرتا تھا
11:12ایک رات اس نے آسمان کی طرف دیکھ کر کہا
11:16پراز میں نے تم سے بعد میں کہا
11:19مگر دل نے پہلے ہی کہہ دیا تھا
11:21اسی لمحے اسمان فرے کے ٹوٹتا ہوا تارا چمکا
11:25آزیہ نے آسو پوچھ اور مسکرا دی
11:27کچھ مہینے بعد آزیہ نے پراز کے نام پر
11:30ایک سکالرشپ شروع کر دی
11:31پراز احمد میموریل سکالرشپ
11:34وہ ہر سال ایک ایسے طالبی علم کو مدد دیتی
11:38جو خواب تو رکھتا مگر وسائل نہ ہو
11:40بلکل پراز کی طرح
11:42ایک بچے نے سکالرشپ لیتے ہوئے پوچھا
11:45با جی یہ پراز کون تھا
11:47ازیہ نے آسمان کی طرف دیکھتے ہوئے کہا
11:50وہ جو بھی تا میرے دل میں زندہ ہے
11:53لیکن دنیا میں نہیں
11:55مگر دنیا اسے ایک سال پہلے کو بیٹھ دی
11:59ڈرامر سیل کے حوالے سے
12:00آپ نے رائے کی ظہار لازمی کمینٹ کریں
12:02ساتھ میں ہمارا یوٹیوب کا چینل
12:04سبسکرائب کرنا مت بھولیے
12:05تینکس پر واشنگ
12:06اللہ حافظ
12:07شہر کی رات ٹرنڈی تھی
12:11ہوا میں ہلکی سی نمی اور
12:13سلکو پر خاموشی چھائے ہوئی تھی
12:15اسی خاموشی میں
12:16ازیہ اپنی شد پر بیٹی دو رسوان
12:19کے تھارے گن رہی تھی
12:20تھارے وہی تھے مگر زندگی بدل کی تھی
12:23کیونکہ آج اسے
12:24ایک سال ہو گئے تھا پراز کے کوئے ہوئے
12:27دو سال فہلے
12:28ازیہ یونیورسٹی میں نئی نے آئی تھی
12:30شہر میلی کم بولنے والی کتابوں میں
12:33گم رہنی والی لڑکی
12:34وہاں اس کی دوسری ہوئی فراز سے
12:37جو کلاسکہ سب سے
12:38ہس مک
12:39دلیر اور سب کا محبوب تھا
12:41فراز
12:42اسے ہر بات پر چلتا تھا
12:44تم ہستی کیوں نہیں
12:45دنیا اتنی برین بھی نہیں
12:47اور ازیہ مسکرا کر کہتی
12:49تمہیں یہ دیکھ کر
12:50کبھی کبھی اچھا لگتا ہے
12:52اہستہ اہستہ دونوں کے بیچ خاموش سائش
12:55پروان جھڑنے لگا
12:57فراز نے کبھی اظہار نہیں کیا
12:59اور ازیہ نے کبھی زبان نہیں کھولی
13:01مگر دل دونوں کے ایک دوسری سے جڑے تھے
13:05ایک دن یونیورسٹی ٹور فر جاتے ہوئے
13:08بس کیا ایک حادثہ ہوا
13:09چند طلبہ زخمی ہوئے
13:11مگر فراز کی حالت خطرناک تھی
13:13ازیہ اسپتال پونچی
13:15تو آخری ساتھ سے لے رہا تھا
13:17فراز نے کمزور آواز میں کہا
13:19ازیہ تمہیں کچھ بتانا تھا
13:21اس نے جیب سے ایک پرچین کالی
13:24فرانی مڑی ہوئی
13:26اس پر لکھا تھا
13:27میں تم سے محبت کرتا ہو
13:28آزیہ کے ہاتھ کامٹنے لگے
13:30اس کے پاس وقت نہیں تا
13:32وہ صرف اتنا کیسے کی پراز میں بھی
13:34مگر فراز کی آنکھیں بن ہو گئے
13:36اس کی مسکراہت وہی تھی
13:38مگر ساتھ سے یہ ختم ہو چکے تھی
13:39ایک سال گزر گیا
13:41آزیہ نے کسی سے بات کرنا بھی چھوڑ دیا تھا
13:44مگر روزانہ رات کو وہ اسی چھت پر آتی تھی
13:47جہاں فراز اسے تازہ
13:49ٹوٹنے کے انتظار کرائے کرتا تھا
13:52ایک رات
13:53اس نے آسمان کی طرف دیکھ کر کہا
13:56پراز میں نے تم سے بعد میں کہا
13:59مگر دل نے پہلے ہی کہہ دیا تھا
14:01اسی لمحے آسمان پر ایک
14:03ٹوٹتا ہوا تارا چمکا
14:05آزیہ نے آسو پوچھے اور مسکرا دی
14:07کچھ مہینے بعد آزیہ نے پراز کے نام پر
14:10ایک سکالرشپ شروع کر دی
14:11پراز احمد میموریل سکالرشپ
14:14وہ ہر سال ایک ایسے طالبی علم کو مدد دیتی
14:18جو خواب تو رکھتا
14:19مگر وسائل نہ ہو
14:20بلکل پراز کی طرح
14:23سکالرشپ لیتے ہوئے پوچھا
14:25با جی یہ پراز کون تھا
14:27آزیہ نے آسمان کی طرف دیکھتے ہوئے کہا
14:30وہ جو بھی تا میرے دل میں زندہ ہے
14:33لیکن دنیا میں نہیں
14:35مگر دنیا اسے ایک سال پہلے کو بیٹھ جاتی
14:39ڈراما سیل کے حوالے سے
14:40آپ نے رائے کی ظہار لازمی کمنٹ کریں
14:42ساتھ میں ہمارا ایٹھوپ کا چینل
14:44سبسکرائب کرنا مت بھولئے
14:45تینکس پر واشنگ
14:46اللہ حافظ
14:47ہلو ویورز
14:49شہر کی رات ٹرنڈی تھی
14:51ہوا میں ہلکی سی نمی اور سلکو پر خاموشی
14:54چھائے ہوئی تھی
14:55اسی خاموشی میں آزیہ اپنی چط پر بیٹی
14:58دو رسوان کے تھارے گن رہی تھی
15:00تھارے وہی تھے
15:02مگر زندگی بدل کی تھی
15:03کیونکہ آج اسے ایک سال ہو گئے تھا
15:06پراز کے کوئے ہوئے
15:07دو سال پہلے آزیہ یونیورسٹی میں
15:09نئی نے آئی تھی
15:10شہر میلی کم بولنے والی
15:12کتابوں میں گم رہنی والی لڑکی
15:14وہاں اس کی دوسری ہوئی
15:16پراز سے
15:17جو کلاسکہ سب سے
15:18ہس مک
15:19دلیر اور سب کا محبوب تھا
15:21پراز
15:22اسے ہر بات پر چلتا تھا
15:24تم ہستی کیوں نہیں
15:25دنیا اتنے برین بھی نہیں
15:27اور آزیہ مسکرا کر کہتی
15:29تمہیں یہ دیکھ کر
15:30کبھی کبھی
15:31اچھا لگتا ہے
15:32اہستہ اہستہ
15:33دونوں کے بیچ خاموش سائش
15:35پروان جھڑنے لگا
15:37پراز نے کبھی اظہار نہیں کیا
15:39اور آزیہ نے کبھی زبان نہیں کھولی
15:41مگر دل دونوں کے
15:43ایک دوسری سے جڑے تھے
15:45ایک دن اونیورسٹی
15:46ٹور فر جاتے ہوئے
15:48بس کیا ایک حادثہ ہوا
15:49چند طلبہ زخمی ہوئے
15:51مگر پراز کی حالت
15:52خطرناک دی
15:53آزیہ اسپتال پونچی
15:55تو آخری ساتھ سے لے رہا تھا
15:57پراز نے کمزور آواز میں کہا
15:59آزیہ تمہیں کچھ بتانا تھا
16:01اس نے جیب سے ایک پرچینکالی
16:04فرانی موڑی ہوئی
16:06اس پر لکھا تھا میں تم سے محبت کرتا ہو
16:08آزیہ کے ہاتھ کھانفنے لگے
16:10اس کے پاس وقت نہیں تھا
16:12وہ صرف اتنا کیسے کی پراز میں بھی
16:14مگر پراز کی آنکھیں بن ہو گئی
16:16اس کی مسکراہت وہی تھی
16:18مگر ساتھ سے ختم ہو چکے تھی
16:19ایک سال گزر گیا آزیہ نے
16:21کسی سے بات کرنا چھوڑ دیا تھا
16:24مگر روزانہ رات کو وہ
16:26اسی چت پر آتی تھی
16:27جہاں پراز اسے تازہ
16:29ٹوٹنے کے انتظار کرائے کرتا تھا
16:32ایک رات اس نے
16:34آسمان کی طرف دیکھ کر کہا
16:36پراز میں نے تم سے
16:38بعد میں کہا مگر دل نے
16:40پہلے ہی کہہ دیا تھا
16:41اسی لمحے آسمان فرے کے ٹوٹتا ہوا
16:44تارا چمکا آزیہ نے آسو پوچھ
16:46اور مسکرا دی
16:47کچھ مہینے بعد آزیہ نے پراز کے نام پر
16:50ایک سکالرشپ شروع کر دی
16:51پراز احمد میموریل سکالرشپ
16:54وہ ہر سال
16:56ایک احسی طالبی علم کو مدد دیتی
16:58جو خواب تو رکھتا
16:59مگر وسائل نہ ہو
17:00بلکل پراز کی طرح
17:02ایک بچے نے سکالرشپ لیتے ہوئے پوچھا
17:05با جی یہ پراز کون تھا
17:08آزیہ نے آسمان کی طرف دیکھتے ہوئے
17:10کہا وہ جو بھی تا
17:12میرے دل میں زندہ ہے
17:13لیکن دنیا میں نہیں
17:15مگر دنیا اسے ایک سال پہلے کو بیٹھ دی
17:19ڈرامر سیل کے حوالے سے
17:20آپ نے رائے کی ظہار لازمی کمینٹ کریں
17:22ساتھ میں ہمارا یوٹیوب کا چینل
17:24سبسکرائب کرنا مت بھولیے
17:25تینکس پر واشنگ
17:26شہر کی رات ٹرنڈی تھی
17:31ہوا میں ہلکی سی نمی اور
17:33سلکو پر خاموشی چھائے ہوئی تھی
17:35اسی خاموشی میں آزیہ
17:37اپنی چط پر بیٹی دو رسمان
17:39کے تھارے گن رہی تھی
17:40تھارے وہی تھے مگر زندگی بدل کی تھی
17:43کیونکہ آج اسے ایک سال ہو گئے تھا
17:46پراز کے کوئے ہوئے
17:47دو سال پہلے آزیہ یونیورسٹی میں
17:49نئی نئی آئی تھی شہر میلی کم
17:51بولنے والی کتابوں میں گم
17:53رہنی والی لڑکی وہاں اس کی دوسری ہوئی
17:56فراز سے جو کلاسکہ سب سے
17:58ہس مک دلیر اور سب کا
18:00محبوب تھا فراز
18:02اسے ہر بات پر چلتا تھا تم
18:04ہستی کیوں نہیں دنیا اتنی
18:06برین بھی نہیں اور آزیہ
18:08مسکرا کر کہتی تمہیں یہ دیکھ
18:10کر کبھی کبھی اچھا لگتا ہے
18:12اہستہ اہستہ دونوں کے
18:14بیچ خاموش سائش پروان
18:16جھڑنے لگا فراز نے کبھی
18:18اظہار نہیں کیا اور آزیہ
18:20نے کبھی زبان نہیں کھولی مگر دل
18:22دونوں کے ایک دوسری سے
18:24جڑے تھے ایک دن
18:26اونیورسٹی ٹور فر جاتے ہوئے
18:28بس کیا ایک حادثہ ہوا چند
18:30طلبہ زخمی ہوئے مگر فراز کی
18:32حالت خطرناک دی آزیہ
18:34اسپتال پونچی تو وہ آخری ساتھ
18:36سے لے رہا تھا پراز نے
18:38کمزور آواز میں کہا آزیہ تمہیں
18:40کچھ بتانا تھا اس نے
18:42جیب سے ایک پرچی نکالی
18:44پرانی موڑی ہوئی
18:46اس پر لکھا تھا میں تم سے محبت
18:48کرتا ہو آزیہ کے ہاتھ کھانفنے
18:50لگے اس کے پاس وقت نہیں تھا
18:52وہ صرف اتنا کیسے کی پراز میں بھی
18:54مگر فراز کی آنکھیں بن ہو گئے
18:56اس کی مسکراہت وہی تھی
18:58مگر سانسے ختم ہو چکے تھی
18:59ایک سال گزر گیا آزیہ نے
19:01کسی سے بات کرنا چھوڑ دیا تھا
19:04مگر روزانہ رات کو وہ
19:06اسی چت پر آتی تھی جہاں پراز
19:08اسے تازہ
19:09ٹوٹنے کے انتظار کرائے کرتا تھا
19:12ایک رات
19:16کہا پراز میں نے تم سے
19:18بعد میں کہا مگر دل نے
19:20پہلے ہی کہہ دیا تھا
19:21اسی لمحے اسمان پر ایک ٹوٹتا ہوا
19:24تارا چمکا آزیہ نے آسو پوچھ
19:26اور مسکرا دی کچھ مہینے
19:28بعد آزیہ نے پراز کے نام پر
19:30ایک سکالرشپ شروع کر دی
19:31پراز احمد میموریل
19:33سکالرشپ وہ ہر سال
19:36ایک ایسے طالبیلم کو مدد دیتی
19:38جو خواب تو رکھتا مگر
19:40وسائل نہ ہو بالکل پراز کی طرح
19:42ایک بچے نے سکالرشپ لیتے ہوئے پوچھا
19:45با جی یہ پراز کون تھا
19:47ازیہ نے اسمان کی طرف دیکھتے ہوئے
19:50کہا وہ جو بھی تھا
19:52میرے دل میں زندہ ہے
19:53لیکن دنیا میں نہیں
19:55مگر دنیا اسے ایک سال پہلے
19:58کو بیٹھ گئی
19:59ڈراما سیل کے حوالے سے
20:00آپ نے رائے کی ظہر لازمی کمنٹ کریں
20:02ساتھ میں ہمارا ایٹھو کا چینل
20:04سبسکرائب کرنا مت بھول گئے
20:05تینکس پر واشنگ
20:06اللہ حافظ
20:07ہلو ویورز
20:09شہر کی رات ٹرنڈی تھی
20:11ہوا میں ہلکی سینمی
20:12اور سلکوں پر خاموشی چھائے ہوئی تھی
20:15اسی خاموشی میں
20:16ازیہ اپنی چط پر بیٹی دو رسمان
20:19کے تھارے گن رہی تھی
20:20تھارے وہی تھے
20:22مگر زندگی بدل کی تھی
20:23کیونکہ آج اسے
20:24ایک سال ہو گئے تھا
20:26پراز کے کوئے ہوئے
20:27دو سال فہلے
20:28ازیہ یونیورسٹی میں
20:29نئی نے آئی تھی
20:30شہر میلی کم بولنے والی
20:32کتابوں میں گم رہنی والی لڑکی
20:34وہاں اس کی دوسری ہوئی
20:36فراز سے
20:37جو کلاسکہ سب سے
20:38ہس مگ
20:39دلیر اور سب کا محبوب تھا
20:41فراز
20:42اسے ہر بات پر چلتا تھا
20:44تم ہستی کیوں نہیں
20:45دنیا اتنے برین بھی نہیں
20:47اور ازیہ مسکرا کر کہتی
20:49تمہیں یہ دیکھ کر
20:50کبھی کبھی اچھا لگتا ہے
20:52اہستہ اہستہ
20:53دونوں کے بیچ خاموش سائش
20:55پروان جھڑنے لگا
20:57فراز نے کبھی اظہار نہیں کیا
20:59اور ازیہ نے کبھی زبان نہیں کھولی
21:01مگر دل دونوں کے
21:03ایک دوسری سے جڑے تھے
21:05ایک دن اونیورسٹی
21:06ٹور فر جاتے ہوئے
21:08بس کیا ایک حادثہ ہوا
21:09چند طلبہ زخمی ہوئے
21:11مگر فراز کی حالت
21:12خطرناک تھی
21:13ازیہ اسپتال پونچی
21:15تو آخری ساتھ سے لے رہا تھا
21:17فراز نے کمزور آواز میں کہا
21:19ازیہ تمہیں کچھ بتانا تھا
21:21اس نے جیب سے ایک پرچینکالی
21:24فرانی موڑی ہوئی
21:26اس پر لکھا تھا میں تم سے محبت کرتا ہو
21:29آزیہ کے ہاتھ کھانفنے لگے
21:30اس کے پاس وقت نہیں تھا
21:32وہ صرف اتنا کیسے کی پراز میں بھی
21:34مگر فراز کی آنکھیں بن ہو گئے
21:36اس کی مسکراہت وہی تھی
21:38مگر ساتھ سے ختم ہو چکے تھی
21:39ایک سال گزر گیا
21:41آزیہ نے کسی سے بات کرنا چھوڑ دیا تھا
21:44مگر روزانہ رات کو وہ
21:46اسی چت پر آتی تھی
21:47جہاں پراز اسے تازہ
21:49ٹوٹنے کے انتظار کرائے کرتا تھا
21:52ایک رات اس نے آسمان کی طرف دیکھ کر کہا
21:56پراز میں نے تم سے بعد میں کہا
21:59مگر دل نے پہلے ہی کہہ دیا تھا
22:01اسی لمحے آسمان پر ایک
22:03ٹوٹتا ہوا تارا چمکا
22:05آزیہ نے آسو پوچھے اور مسکرا دی
22:07کچھ مہینے بعد آزیہ نے پراز کے نام پر
22:10ایک سکالرشپ شروع کر دی
22:11پراز احمد میموریل سکالرشپ
22:14وہ ہر سال ایک احسے تعلیبی علم کو مدد دیتی
22:18جو خواب تو رکھتا
22:19مگر وسائل نہ ہو
22:20بلکل پراز کی طرح
22:22ایک بچے نے سکالرشپ لیتے ہوئے پوچھا
22:25با جی یہ پراز کون تھا
22:27آزیہ نے آسمان کی طرف دیکھتے ہوئے کہا
22:30وہ جو بھی تا
22:32میرے دل میں زندہ ہے
22:33لیکن دنیا میں نہیں
22:35مگر دنیا اسے ایک سال پہلے کو بیٹھ دی
22:39ڈرامر سیل کے حوالے سے
22:40آپ نے رائے کی ظہار لازمی کمینٹ کریں
22:42ساتھ میں ہمارا یوٹیوب کا چینل
22:44سبسکرائب کرنا مت بھولیے
22:45تینکس پر واشنگ
22:46شہر کی رات ٹرنڈی تھی
22:51ہوا میں ہلکی سی نمی اور
22:53سلکو پر خاموشی چھائے ہوئی تھی
22:55اسی خاموشی میں آزیہ
22:57اپنی چط پر بیٹی دو رسمان
22:59کے تھارے گن رہی تھی
23:00تھارے وہی تھے مگر زندگی بدل کی تھی
23:03کیونکہ آج اسے ایک سال ہو گئے تھا
23:06پراز کے کوئے ہوئے
23:07دو سال پہلے آزیہ یونیورسٹی میں
23:09نئی نے آئی تھی شہر میلی کم
23:11بولنے والی کتابوں میں گم رہنی
23:13والی لڑکی وہاں اس کی دوسری ہوئی
23:16پراز سے جو کلاسکہ
23:18سب سے ہس مک دلیر
23:20اور سب کا محبوب تھا پراز
23:22اسے ہر بات پر چلتا تھا
23:24تم ہستی کیوں نہیں دنیا
23:26اتنے برین بھی نہیں اور
23:28آزیہ مسکرا کر کہتی تمہیں
23:30یہ دیکھ کر کبھی کبھی اچھا
23:32لگتا ہے اہستہ اہستہ دونوں
23:34کے بیچ خاموش سائش
23:35پروان جھڑنے لگا فراز نے
23:38کبھی اظہار نہیں کیا اور
23:40آزیہ نے کبھی زبان نہیں کھولی
23:41مگر دل دونوں کے ایک دوسری
23:44سے جڑے تھے ایک دن
23:46اونیورسٹی ٹور فر جاتے ہوئے
23:48بس کیا ایک حادثہ ہوا
23:49چند طلبہ زخمی ہوئے مگر پراز
23:52کی حالت خطرناک تھی
23:53آزیہ اسپتال پونچی تو وہ آخری
23:56ساتھ سے لے رہا تھا پراز
23:58نے کمزور آواز میں کہا آزیہ
23:59تمہیں کچھ بتانا تھا
24:01اس نے جیب سے ایک پرچی نکالی
24:04پرانی موڑی ہوئی
24:06اس پر لکھا تھا میں تم سے
24:07محبت کرتا ہو آزیہ کے ہاتھ
24:09کھانفنے لگے اس کے پاس وقت نہیں
24:11تا وہ صرف اتنا کیسے کی پراز میں
24:13بھی مگر پراز کی آنکھیں
24:16بن ہو گئی اس کی مسکراہت وہی تھی
24:18مگر ساتھ سے یہ ختم ہو چکے تھی
24:19ایک سال گزر گیا آزیہ نے
24:21کسی سے بات کرنا چھوڑ دیا
24:23تھا مگر روزانہ رات کو
24:25وہ اسی چت پر آتی تھی جہا پراز
24:28اسے تازہ
24:29ٹوٹنے کے انتظار کرائے کرتا تھا
24:32ایک رات
24:33اس نے آسمان کی طرف دیکھ کر
24:37تم سے بعد میں کہا
24:39مگر دل نے پہلے ہی کہہ دیا تھا
24:41اسی لمحے اسمان پر ایک
24:43ٹوٹتا ہوا تارا چمکا
24:45آزیہ نے آسو پوچھ اور مسکرا دی
24:47کچھ مہینے بعد آزیہ نے پراز کے
24:49نام پر ایک سکالرشپ شروع کر دی
24:51پراز احمد میموریل
24:53سکالرشپ
24:54وہ ہر سال ایک ایسے طالبی علم کو
24:57مدد دیتی جو خواب تو رکھتا
24:59مگر وسائل نہ ہو
25:00بلکل پراز کی طرح
25:02ایک بچے نے سکالرشپ لیتے ہوئے پوچھا
25:05با جی یہ پراز کون تھا
25:07ازیہ نے آسمان کی طرف دیکھتے ہوئے کہا
25:10وہ جو بھی تا
25:12میرے دل میں زندہ ہے
25:14لیکن دنیا میں نہیں
25:15مگر دنیا اسے ایک سال پہلے کو بیٹھ جاتی
25:19ڈرامر سیل کے حوالے سے
25:20آپ نے رائے کی ظہار لازمی کمینٹ کریں
25:22ساتھ میں ہمارا یوٹوپ کا چینل
25:24سبسکرائب کرنا مدھ بھولیے
25:25تینکس پر واشنگ
25:26اللہ حافظ
25:27شہر کی رات ٹرنڈی تھی
25:31ہوا میں ہلکی سینمی اور
25:33سلکوں پر خاموشی چھائے ہوئی تھی
25:35اسی خاموشی میں
25:36ازیہ اپنی چت پر بیٹی دو رسمان
25:39کے تھارے گن رہی تھی
25:40تھارے وہی تھے مگر زندگی بدل
25:43کی تھی کیونکہ آج اسے
25:44ایک سال ہو گئے تھا پراز کے کوئے ہوئے
25:47دو سال فہلے ازیہ
25:49یونیورسٹی میں نئی نے آئی تھی
25:50شہر میلی کم بولنے والی کتابوں میں
25:53گم رہنی والی لڑکی
25:54وہاں اس کی دوسری ہوئی پراز سے
25:57جو کلاسکہ سب سے ہس مگ
25:59دلیر اور سب کا محبوب تھا
26:01پراز اسے ہر بات پر
26:03چلتا تھا تم ہستی کیوں نہیں
26:05دنیا اتنے برین بھی نہیں
26:07اور ازیہ مسکرا کر کہتی
26:09تمہیں یہ دیکھ کر کبھی کبھی
26:11اچھا لگتا ہے
26:12اہستہ اہستہ دونوں کے بیچ خاموش
26:15سائش پروان جھڑنے لگا
26:17پراز نے کبھی اظہار نہیں کیا
26:19اور ازیہ نے کبھی زبان نہیں کھولی
26:22مگر دل دونوں کے
26:23ایک دوسری سے جڑے تھے
26:25ایک دن یونیورسٹی ٹور فر جاتے ہوئے
26:28بس کا ایک حادثہ ہوا
26:29چند طلبہ زخمی ہوئے
26:31مگر پراز کی حالت خطرناک تھی
26:33ازیہ اسپتال پونچی
26:35تو آخری ساتھ سے لے رہا تھا
26:37پراز نے کمزور آواز میں کہا
26:39ازیہ تمہیں کچھ بتانا تھا
26:41اس نے جیب سے ایک پرچین کالی
26:44پرانی موڑی ہوئی
26:46اس پر لکھا تھا
26:47میں تم سے محبت کرتا ہوں
26:49ازیہ کے ہاتھ کانفنے لگے
26:53پراز میں بھی مگر پراز کی آنکھیں
26:56بن ہو گئی اس کی مسکراہت ہوئی تھی
26:58مگر سانسی ختم ہو چکے تھی
26:59ایک سال گزر گیا
27:01یعنی کسی سے بات کرنا بھی چھوڑ دیا تھا
27:04مگر روزانہ رات کو
27:05وہ اسی چت پر آتی تھی جہاں پراز
27:08اسے تازہ
27:09ٹوٹنے کے انتظار کرائے کرتا تھا
27:12ایک رات
27:13اس نے آسمان کی طرف دیکھ کر
27:16کہا پراز میں نے
27:17تم سے بعد میں کہا
27:19مگر دل نے پہلے ہی کہہ دیا تھا
27:21اسی لمحے اسمان فرے کے
27:23ٹوٹتا ہوا تارا چمکا
27:25ازیہ نے آسو پوچھے اور مسکرا دی
27:27کچھ مہینے بعد
27:28ازیہ نے پراز کے نام پر
27:30ایک سکالرشپ شروع کر دی
27:31پراز احمد
27:32میموریل سکالرشپ
27:34وہ ہر سال ایک ایسے طالبی علم کو
27:37مدد دیتی جو خواب تو رکھتا
27:39مگر وسائل نہ ہو
27:40بالکل پراز کی طرح
27:42ایک بچے نے سکالرشپ لیتے ہوئے پوچھا
27:45باجی یہ پراز کون تھا
27:47ازیہ نے اسمان کی طرف دیکھتے ہوئے کہا
27:50وہ جو بھی تا
27:52میرے دل میں زندہ ہے
27:54لیکن دنیا میں نہیں
27:55مگر دنیا اسے ایک سال پہلے کو بیٹھتی
27:59ڈراما سیل کے حوالے سے
28:00آپ نے رائے کی ظہار لازمی کمین کریں
28:02ساتھ میں ہمارا یوٹیوب کا چینل
28:04سبسکرائب کرنا مد بھولیے
28:05تینکس پار واشنگ
28:06اللہ حافظ
28:07ہلو ویورز
28:09شہر کی رات ٹرنڈی تھی
28:11ہوا میں ہلکی سینمی اور سلکو پر خاموشی چھائے ہوئی تھی
28:15اسی خاموشی میں
28:16ازیہ اپنی شد پر بیٹی دو رسوان کے تھارے گن رہی تھی
28:20تھارے وہی تھے
28:22مگر زندگی بدل کی تھی
28:23کیونکہ آج اسے
28:24ایک سال ہو گئے تھا
28:26پراز کے کوئے ہوئے
28:27دو سال پہلے
28:28ازیہ یونیورسٹی میں
28:29نئی نے آئی تھی
28:30شہر میلی کم بولنے والی
28:32کتابوں میں گم رہنی والی لڑکی
28:34وہاں اس کی دوسری ہوئی پراز سے
28:37جو کلاسکہ سب سے
28:38ہس مک
28:39دلیر اور سب کا محبوب تھا
28:41پراز
28:42اسے ہر بات پر چلتا تھا
28:44تم ہستی کیوں نہیں
28:45دنیا اتنے برین بھی نہیں
28:47اور ازیہ مسکرا کر کہتی
28:49تمہیں یہ دیکھ کر
28:50کبھی کبھی اچھا لگتا ہے
28:52اہستہ اہستہ
28:53دونوں کے بیچ خاموش سا عشق
28:56پروان جھڑنے لگا
28:57پراز نے کبھی اظہار نہیں کیا
28:59اور ازیہ نے کبھی زبان نہیں کھولی
29:02مگر دل دونوں کے
29:03ایک دوسری سے جڑے تھے
29:05ایک دن اونیورسٹی ٹور فر جاتے ہوئے
29:08بس کیا ایک حادثہ ہوا
29:09چند طلبہ زخمی ہوئے
29:11مگر پراز کی حالت خطرناک تھی
29:13ازیہ اسپتال پونچی
29:15تو وہ آخری ساتھ سے لے رہا تھا
29:17پراز نے کمزور آواز میں کہا
29:19ازیہ تمہیں کچھ بتانا تھا
29:21اس نے جیب سے ایک پرچینکالی
29:24پرانی مڑی ہوئی
29:26اس پر لکھتا
29:27میں تم سے محبت کرتا ہو
29:29ازیہ کے ہاتھ کھانٹنے لگے
29:30اس کے پاس وقت نہیں تھا
29:32وہ صرف اتنا کیسے کی پراز میں بھی
29:34مگر پراز کی آنکھیں بن ہو گئی
29:36اس کی مسکراہت وہی تھی
29:38مگر ساسی ختم ہو چکے تھی
29:39ایک سال گزر گیا
29:41ازیہ نے کسی سے بات کرنا چھوڑ دیا تھا
29:44مگر روزانہ رات کو وہ اسی چت پر آتی تھی
29:47جہاں پراز اسے تازہ
29:49ٹوٹنے کے انتظار کرائے کرتا تھا
29:52ایک رات
29:53اس نے آسمان کی طرف دیکھ کر کہا
29:56پراز میں نے
29:57تم سے بعد میں کہا
29:59مگر دل نے پہلے ہی کہہ دیا تھا
30:01اسی لمحے آسمان پر ایک
30:03ٹوٹتا ہوا تارا چمکا
30:05ازیہ نے آسو پوچھے اور مسکرا دی
30:07کچھ مہینے بعد
30:08ازیہ نے پراز کے نام پر
30:10ایک سکالرشپ شروع کر دی
30:11پراز احمد
30:12میموریل سکالرشپ
30:14وہ ہر سال ایک ایسے طالبی علم کو
30:17مدد دیتی جو خواب تو رکھتا
30:19مگر وسائل نہ ہو
30:20بلکل پراز کی طرح
30:22ایک بچے نے سکالرشپ لیتے ہوئے پوچھا
30:25با جی یہ پراز کون تھا
30:28ازیہ نے آسمان کی طرف دیکھتے ہوئے کہا
30:30وہ جو بھی تا
30:32میرے دل میں زندہ ہے
30:34لیکن دنیا میں نہیں
30:35مگر دنیا
30:36اسے ایک سال پہلے کو بیٹھ جاتی
30:39ڈرامر سیل کے حوالے سے
30:40آپ نے رائے کی ظہار لازمی کمینٹ کریں
30:42ساتھ میں ہمارا یوٹیوب کا چینل
30:44سبسکرائب کرنا مدھو لیے
30:45شہر کی رات ٹرنڈی تھی
30:51ہوا میں ہلکی سی نمی اور
30:53سلکو پر خاموشی چھائے ہوئی تھی
30:55اسی خاموشی میں
30:56ازیہ اپنی چت پر بیٹی دو رسوان
30:59کے تھارے گن رہی تھی
31:00تھارے وہی تھے مگر زندگی بدل کی تھی
31:03کیونکہ آج اسے
31:04ایک سال ہو گئے تھا فراز کے کوئے ہوئے
31:07دو سال فہلے
31:08ازیہ یونیورسٹی میں نئی نے آئی تھی
31:10شہر میلی کم بولنے والی کتابوں میں
31:13گم رہنی والی لڑکی وہاں اس کی دوسری
31:16ہوئی فراز سے جو
31:17خلاسکہ سب سے ہس مک
31:19دلیر اور سب کا محبوب تھا
31:21فراز اسے ہر بات پر چلتا تھا
31:24تم ہستی کیوں نہیں
31:25دنیا اتنے برین بھی نہیں
31:27اور ازیہ مسکرا کر کہتی
31:29تمہیں یہ دیکھ کر کبھی کبھی
31:31اچھا لگتا ہے
31:32اہستہ اہستہ دونوں کے بیچ خاموش سائش
31:36فروان جھڑنے لگا
31:37فراز نے کبھی اظہار نہیں کیا
31:39اور ازیہ نے کبھی زبان نہیں کھولی
31:42مگر دل دونوں کے ایک دوسری سے جڑے تھے
31:45ایک دن یونیورسٹی ٹور فر جاتے ہوئے
31:48بس کا ایک حادثہ ہوا
31:49چند طلبہ زخمی ہوئے
31:51مگر فراز کی حالت خطرناک تھی
31:53ازیہ اسپتال پونچی
31:55تو آخری ساتھ سے لے رہا تھا
31:57فراز نے کمزور آواز میں کہا
31:59ازیہ تمہیں کچھ بتانا تھا
32:01اس نے جیب سے ایک پرچین کالی
32:04فرانی موڑی ہوئی
32:06اس پر لکھا تھا
32:07میں تم سے محبت کرتا ہوں
32:09آزیہ کے ہاتھ کھانفنے لگے اس کے پاس وقت نہیں تا
32:12وہ صرف اتنا کیسے کی پراز میں بھی
32:14مگر فراز کی آنکھیں بن ہو گئے
32:16اس کی مسکراہت ہوئی تھی
32:18مگر ساتھ سے یہ ختم ہو چکے تھی
32:19ایک سال گزر گیا آزیہ نے
32:21کسی سے بات کرنا چھوڑ دیا تھا
32:24مگر روزانہ رات کو وہ
32:26اسی چت پر آتی تھی جہاں پراز
32:28اسے تازہ ٹوٹنے
32:30کے انتظار کرائے کرتا تھا
32:32ایک رات
32:33اس نے آسمان کی طرف دیکھ کر
32:36کہا پراز میں نے تم سے
32:38بعد میں کہا مگر دل نے
32:40پہلے ہی کہہ دیا تھا
32:41اسی لمحے اسمان فرے کے ٹوٹتا ہوا
32:44تارا چمکا آزیہ نے آسو پوچھ
32:46اور مسکرا دی کچھ
32:48مہینے بعد آزیہ نے پراز کے نام پر
32:50ایک سکالرشپ شروع کر دی
32:51پراز احمد میموریل
32:53سکالرشپ وہ ہر سال
32:56ایک ایسے طالبی علم کو مدد دیتی
32:58جو خواب تو رکھتا مگر
33:00وسائل نہ ہو بالکل پراز کی طرح
33:02ایک بچے نے سکالرشپ لیتے ہوئے پوچھا
33:05با جی یہ پراز کون تھا
33:08ازیہ نے آسمان کی طرف دیکھتے ہوئے کہا
33:10وہ جو بھی تا
33:12میرے دل میں زندہ ہے
33:14لیکن دنیا میں نہیں
33:15مگر دنیا اسے ایک سال پہلے کو بیٹھ دی
33:19ڈرامر سیل کے حوالے سے
33:20آپ نے رائے کی ظہار لازمی کمینٹ کریں
33:22ساتھ میں ہمارا یوٹیوب کا چینل
33:24سبسکرائب کرنا مد بھولئے
33:25تینکس پار واشنگ
33:26اللہ حافظ
33:27شہر کی رات ٹرنڈی تھی
33:31ہوا میں ہلکی سینمی اور
33:33سلکو پر خاموشی چھائے ہوئی تھی
33:35اسی خاموشی میں
33:36ازیہ اپنی چط پر بیٹی دو رسوان
33:39کے تھارے گن رہی تھی
33:40تھارے وہی تھے مگر زندگی بدل کی تھی
33:43کیونکہ آج اسے
33:44ایک سال ہو گئے تھا پراز کے کوئے ہوئے
33:47دو سال پہلے ازیہ یونیورسٹی میں
33:49نئی نے آئی تھی
33:50شہرمیلی کم بولنے والی کتابوں میں
33:53گم رہنی والی لڑکی
33:54وہاں اس کی دوسری ہوئی پراز سے
33:57جو کلاسکہ سب سے
33:58ہس مک
33:59دلیر اور سب کا محبوب تھا
34:01پراز
34:02اسے ہر بات پر چلتا تھا
34:04تم ہستی کیوں نہیں
34:05دنیا اتنے برین بھی نہیں
34:07اور ازیہ مسکرا کر کہتی
34:09تمہیں یہ دیکھ کر
34:10کبھی کبھی اچھا لگتا ہے
34:12اہستہ اہستہ دونوں کے بیچ خاموش سائش
34:15پروان جھڑنے لگا
34:17پراز نے کبھی اظہار نہیں کیا
34:19اور ازیہ نے کبھی زبان نہیں کھولی
34:22مگر دل دونوں کے ایک دوسری سے جڑے تھے
34:25ایک دن اونیورسٹی ٹور فر جاتے ہوئے
34:28بس کیا ایک حادثہ ہوا
34:29چند طلبہ زخمی ہوئے
34:31مگر پراز کی حالت خطرناک تھی
34:33ازیہ اسپتال پونچی
34:35تو وہ آخری ساتھ سے لے رہا تھا
34:37پراز نے کمزور آواز میں کہا
34:39ازیہ تمہیں کچھ بتانا تھا
34:41اس نے جیب سے ایک پرچی نکالی
34:44پرانی موڑی ہوئی
34:46اس پر لکھا تھا میں تم سے محبت کرتا ہو
34:49ازیہ کے ہاتھ کھانٹنے لگے
34:50اس کے پاس وقت نہیں تھا
34:52وہ صرف اتنا کیسے کی پراز میں بھی
34:54مگر پراز کی آنکھیں بن ہو گئی
34:56اس کی مسکراہت وہی تھی
34:58مگر ساتھ سے ختم ہو چکے تھی
34:59ایک سال گزر گیا
35:01ازیہ نے کسی سے بات کرنا بھی چھوڑ دیا تھا
35:04مگر روزانہ رات کو وہ
35:06اسی چت پر آتی تھی جہاں پراز
35:08اسے تازہ ٹوٹنے
35:10کے انتظار کرائے کرتا تھا
35:12ایک رات اس نے آسمان کی طرف دیکھ کر
35:16کہا پراز میں نے
35:17تم سے بعد میں کہا
35:19مگر دل نے پہلے ہی کہہ دیا تھا
35:21اسی لمحے آسمان پر ایک
35:23ٹوٹا ہوا تارا چمکا
35:25ازیہ نے آسو پوچھ اور مسکرا دی
35:27کچھ مہینے بعد ازیہ نے پراز کے نام پر
35:30ایک سکالرشپ شروع کر دی
35:31پراز احمد میموریل سکالرشپ
35:34وہ ہر سال
35:36ایک احسی طالبی علم کو مدد دیتی
35:38جو خواب تو رکھتا
35:39مگر وسائل نہ ہو
35:40بلکل پراز کی طرح
35:42ایک بچے نے سکالرشپ لیتے ہوئے پوچھا
35:45باجی یہ پراز کون تھا
35:47ازیہ نے آسمان کی طرف دیکھتے ہوئے کہا
35:50وہ جو بھی تا
35:52میرے دل میں زندہ ہے
35:54لیکن دنیا میں نہیں
35:55مگر دنیا اسے ایک سال پہلے کو بیٹھ دی
35:59ڈرامر سیل کے حوالے سے
36:00آپ نے رائے کی ظہار لازمی کمینٹ کریں
36:02ساتھ میں ہمارا یوٹیوب کا چینل
36:04سبسکرائب کرنا مت بھولیے
36:05تینکس پار واشنگ
36:06شہر کی رات ٹرنڈی تھی
36:11ہوا میں ہلکی سی نمی اور
36:13سلکو پر خاموشی چھائے ہوئی تھی
36:15اسی خاموشی میں
36:16ازیہ اپنی چط پر بیٹی دو رسوان
36:19کے تھارے گن رہی تھی
36:20تھارے وہی تھے مگر زندگی بدل
36:23کی تھی کیونکہ آج اسے
36:24ایک سال ہو گئے تھا پراز کے کوئے ہوئے
36:27دو سال پہلے ازیہ
36:29یونیورسٹی میں نئی نے آئی تھی
36:30شہر میلی کم بولنے والی کتابوں میں
36:33گم رہنی والی لڑکی
36:34وہاں اس کی دوسری ہوئی پراز سے
36:37جو کلاسکہ سب سے
36:38ہس مگ
36:39دلیر اور سب کا محبوب تھا
36:41پراز
36:42اسے ہر بات پر چلتا تھا
36:44تم ہست
Recommended
38:23
|
Up next
0:51
36:36
36:47
34:44
34:44
0:37
23:56
0:47
Be the first to comment