Skip to playerSkip to main content
  • 2 months ago
👉 Subscribe To HUM TV - https://bit.ly/HumTvPK​

Jama Taqseem Episode 18 [CC] - 06 Nov 2025 [Mawra Hocane & Talha Chahour] Digitally Presented by Diamond Paints #DiamondPaints​ &Digitally Associated by #NisaNaturalsShampoo​✨

Digitally Presented by Diamond Paints #diamondpaints​
Digitally Powered by Taptap Send #TaptapSend​
Digitally Associated by #NisaNaturalsShampoo​✨


Hum Sabb Se Betakkaluf Rishtay Mein Bandh Gaye Hain Qais..! ✨

A Story Of Bonds, Togetherness And The Choices Of Living Together Or Living
Separately..💫

From the magical pen of Sarwat Nazir, and the visionary director of blockbusters Fairy Tale & Meem Se Mohabbat, Ali Hassan.

🎥 Produced by: Momina Duraid Productions

#JamaTaqseem​ #MawraHocane​ #TalhaChahour​ #AliHassan​ #SarwatNazir​ #MominaDuraid​ #JavedSheikh​ #BeoRaanaZafar​ #AmnaMalik​ #Naziha​
#Hania​ #ElahiBux​ #HassanAhmed​ #AmnaKhan​ #AmnaMalik​ #SaadAzhar​ #Arshia​ #DeepakPerwani​ #TazeenHussain​ #AdnanQaviKhan​

Category

😹
Fun
Transcript
00:00Oh
00:06What should I do before? Do I have tea or do I have food?
00:09No, no, nothing.
00:10Oh, auntie, how are you?
00:12Auntie, you guys are coming first.
00:14I can't eat food without you.
00:15I'm also going to eat food.
00:16Lala, we will stay here.
00:25Hey, you guys are going?
00:28Oh.
00:30We are going to leave here.
00:34Mommy.
00:36That's not my fault.
00:38Do you like it?
00:40Go without thinking and go to the interview.
00:42Or we will see each other.
00:44Why are you going to go?
00:46Whatever you can't do with your life,
00:48you can understand it.
00:52Well, in this situation,
00:54I think that Mommy will go home in the morning.
00:58You can change it.
01:00Go.
01:02Okay?
01:04We are here.
01:06Yes.
01:08Yes.
01:10We are going to go home.
01:12Yes.
01:14Yes.
01:16We are going to go home.
01:18Yes.
01:20We are going to go home.
01:22Yes.
01:23Yes.
01:24Yes.
01:25Yes.
01:26We are going to go home.
01:28Yes.
01:30We are going to go home.
01:32Yes.
01:33Yes.
01:34Yes.
01:35Yes.
01:36Yes.
01:37Yes.
01:38We are going to go home.
01:39Yes.
01:39Yes.
01:40Okay.
01:41Yes.
01:42You are going to go home.
01:44We're going home.
01:46Yes.
01:47Yes.
01:48I'm not going anywhere from here.
01:53Why are you not going anywhere from here?
01:55My son's mother's mother and father has been killed in my son's house.
02:01He's running a program in Baurachy Khan.
02:05He has a great job in a big company.
02:08Today he has an interview.
02:10You are very very proud of her.
02:12So now he's going to do a job?
02:14He doesn't do a lot of work in our house.
02:18We're not going anywhere from here.
02:21It's not going anywhere from here.
02:23But we're going anywhere from here.
02:25I've done a job for my whole life.
02:27You're scared.
02:29Who's scared?
02:31No, no.
02:33Just like that.
02:34Tell me.
02:35Who's scared?
02:44Who's scared?
02:45What's he...
02:47Who's scared?
02:49Who's scared?
02:50Who's scared?
02:53How auyu!
02:54Who'd anyone elseoplanny?
02:55Who's scared?
02:56Howdy!
02:58What is he about a relationship?
02:59Howdy!
03:00Who's scared?
03:01Howdy!
03:02How do we have a home pessoas trestablish?
03:03Howdy!
03:04Good segment by duck secrets!
03:06Who's scared?
03:07I would have had a Zahl.
03:08They would have had a mansion.
03:09What are you doing?
03:10Howdy!
03:11How are you going to have a life?
03:12You're a big fat man.
03:20You're not fat.
03:22You're a big fat man.
03:24You're a big fat man.
03:33The work of my eyes will come in front of my eyes.
03:37You're a big fat man.
03:43You're a big fat man.
03:45You're a big fat man.
03:47Who's a big fat man?
03:49No, it's like that.
03:51Tell me.
03:53Who's a big fat man?
04:07You're a big fat man.
04:25Hello, viewers.
04:27Rats کے دو بجے کا وقت تا شہر کے گلیات سنسان تھی.
04:31ایک گاڑی تیز رپتاری سے پولیس ٹیشن کے سامنے رکھی.
04:34گاڑی سے گمرائی ہوئی لڑکی اُتری ہنہ.
04:37اس کے قبل خون سے برہے ہوئے تھے.
04:39وہ چیخ کر بوچھی میں نے کسی کو قتل نہیں کیا.
04:42وہ خود مر گیا تھا.
04:44پولیسسٹ انسپیکٹر سلمان نہیرت سے اسے دیکھا کسی کے بات کر رہے ہو.
04:49زین میرا شاہر.
04:51پہلے ہنہ کی شادی زین سے ہوئی تھی.
04:53زین ایک کامیہ بزنس میں تھا.
04:55مگر اس کے پیچھے ایک تاری ایک راز چھپا تھا.
04:58وہ بلیک میلنگ اور جھالی کمپنیوں کے ذریعے لوگ اسے پیسے لوٹتا تھا.
05:02ہنہ کو یہ سب پتا چلا تو اس نے اسے روپنے کی کوشش کی.
05:07مگر زین ہمیشہ کہتا یہ دنیا امانداروں کے لئے نہیں بنی.
05:12وقت کے ساتھ ہنہ کے دل ٹوٹنے لگا.
05:15زین کا رویہ سخت باتیں تلخ اور راتیں خطرناک بندی جا رہی تھی.
05:20ایک دن زین نے اپنے دفتر میں ایک نیا معاہدہ کیا.
05:23جس میں کسی بھی گناہ شخص کو دھوکہ دینے والا تھا.
05:26ہنہ نے ثبوت جمع کر لی اور پولیس کو دینے کا پیسلا کیا.
05:30مگر اسی رات زین کو صفتہ چل گیا.
05:33غصے میں اس نے ہینہ پر ہاتھ اٹھایا اور دمکی تھی.
05:36کہ اگر اس نے زبان کو لی تو اسے ختم کر دے گا.
05:40لڑائی کے دوران زین نے بندگ اٹھائی مگر ہاتھ پائی میں بندگ چل گئی.
05:45زین زمین پر گر گیا مردہ.
05:47ابھینا پولیس کی سامنے تھی.
05:49ہر بات سچائے سے بتا رہی تھی.
05:51انسپیکٹر سلمان کچھ در خاموش رہا پھر بولا.
05:54یہ کیس سیدھا نہیں لگتا.
05:56تمہیں عدالت میں ثبوت دینا ہوں گے.
05:58چند دن بعد ذین کے لئے اللہ فراف سے وہ تمام پائلے برحمد ہوئی.
06:03جن میں رشوت، بلیک میلنگ اور غیر قانونی کروبار کی ثبوت تھی.
06:09سلمان نے ہینہ سے کہا تمہارا سچ شاید دیر سے سامنے آیا مگر آئے ضرور.
06:15عدالت میں ہینہ کو مبری کر دیا گیا.
06:18اس نے اپنی آزادی کا پہلے دن یتیم خانے میں بچوں کے ساتھ گزارا.
06:22ایک بچے نے پوچھا آنٹی آپ کیوں روتی ہے؟
06:25ہینہ نے مسکرہ کر جواب دیا اگر ان کا کبھی کبھی سچ جیتا ہے مگر دل ہار جاتا ہے.
06:31کچھ مہینے بعد ہینہ نے ایک انجہو بنائی غاموش سچ جہاں وہ ان عورتوں کی مدد کرتی تھی جو ظلم کے خراب بولنے سے ڈرتی تھی۔
06:41اس کی زندگی بدل چکی تھی مگر ہر رات جب وہ شیشے میں خود کو دیکھتی زین کی آواز ابھی سنائے دیتی یہ دنیا ایمانداروں کے لئے نہیں بنی۔
06:51اور ہینہ احصہ سے کہتی اب بن جائے گی۔
06:55ویورز اس راما سیرل کا پیغام یہ ہے سچائی کے بھی کبار خاموش رہ جاتی ہے لیکن ایک دن وہ خود بولنے لگتی ہے۔
07:04تو راما سیرل کے حوالے سے اپنے غائی کی ظہار لازمی کمین کریں ساتھ میں ہمارا ایڈو کا چینل سبسکرائب کنو من بولیے۔
07:12تینکس بار واجنگ اللہ حافظ
07:13ہیلو ویورز رات کے دو بجے کا وقت تا شہر کے گلیات سنسان تھی۔
07:19ایک گاڑی تیز ربطاری سے پولیس ٹیشن کے سامنے رکھی گاڑی سے گبرائی بھی لڑکی اتری ہینہ۔
07:24اس کے کپڑے خون سے برہ ہوئے تھے وہ چیخ کر بوجھی میں نے کسی کو قتل نہیں کیا وہ خود مر گیا تھا۔
07:31پولیسسٹ انسپیکٹر سلمان نہیرہ سے اسے دیکھا کسی کے بات کر رہے ہو۔
07:36زین میرا شاہر پان سال پہلے ہینہ کی شادی زین سے ہوئی تھی۔
07:41زین ایک کامیہ بزنس میں تھا مگر اس کے پیچھے ایک تاری ایک راز چھپا تھا۔
07:46وہ بلیک میلنگ اور جھالی کمپنیوں کے زیرے لوگ اسے پیسے لوٹتا تھا۔
07:50ہینہ کو یہ سب پتا چلا تو اس نے اسے روکنے کی کوشش کی۔
07:55مگر زین ہمیشہ کہتا یہ دنیا امانداروں کے لئے نہیں بنی۔
07:59ہینہ وقت کے ساتھ ہینہ کے دل ٹوٹنے لگا زین کا رفیہ سخت باتیں تلخ اور راتیں خطرناک بندی جا رہی تھی۔
08:07ایک دن زین نے اپنے دفتر میں ایک نیا معاہدہ کیا جس میں کسی بھی گناہ شخص کو دھوکہ دینے والا تھا۔
08:14ہینہ نے ثبوت جمع کر لی اور پولیس کو دینے کا پیسلا کیا۔
08:18مگر اسی رات زین کو سب پتا چل گیا غصے میں اس نے ہینہ پر ہاتھ اٹھایا اور دمکی تھی۔
08:24کہ اگر اس نے زبان کو لی تو اسے ختم کر دے گا۔
08:28لالائے کے دوران زین نے بندوق اٹھائی مگر ہاتھ پائی میں بندوق چل گئی۔
08:33زین زمین پر گر گیا مردہ۔
08:35ابھینا پولیس کی سامنے تھی ہر بات سچائے سے بتا رہی تھی۔
08:39انسپیکٹر سلمان کچھ در خاموش رہا پھر بولا۔
08:42دیکھ کہ سیدھا نہیں لگتا تمہیں عدالت میں ثبوت دینا ہوں گے۔
08:47چند دن بات زین کے لیے لیفراف سے وہ تمام پائلے برامد ہوئی جن میں رشوت، بلیک میلنگ اور غیر قانونی کاروبار کے ثبوت تھے۔
08:57سلمان نے ہینہ سے کہا تمہارا سچ شاید دیر سے سامنے آیا مگر آئے ضرور۔
09:03عدالت میں ہینہ کو مبری کر دیا گیا اس نے اپنی آزادی کا پہلے دن یتیم خانے میں بچوں کے ساتھ گزارا۔
09:10ایک بچے نے پوچھا آنٹی آپ کیوں روتی ہے؟
09:13ہینہ نے مسکرا کر جواب دیا کہ ان کا کبھی کبھی سچ جیتا ہے مگر دل ہار جاتا ہے۔
09:19کچھ مہینے بعد ہینہ نے ایک انجو بنائی خاموش سچ جہاں وہ ان عورتوں کی مدد کرتی تھی جو ظلم کے خراب بولنے سے ڈرتے تھے۔
09:29اس کی زندگی بدل چکی تھی مگر ہر رات لبو شیشے میں خود کو دیکھتی زیر کی آواز ابھی سنائے دیتی یہ دنیا امانداروں کے لئے نہیں بنی۔
09:39اور ہینہ احساسے کہتی اب بن جائے گی۔
09:43بیوئرز اس راما سیرل کا پیغام یہ ہے سچائی کے بھی کبار خاموش رہ جاتی ہے لیکن ایک دن وہ خود بولنے لگتی ہے۔
09:52تو راما سیرل کے حوالے سے آپ نے رائے کی ظہار لازمی کمن کریں۔
09:56ساتھ میں ہمارا ایڈو کا چینل سبسکراب کا نمبر بولیے۔
09:59تینکس بار واجنگ اللہ حافظ
10:02ہیلو ویورز رات کے دو بجے کا وقت تا شہر کی گلیات سنسان تھی۔
10:06ایک گاڑی تیز رپتاری سے پولیس ٹیشن کے سامنے رکھی گاڑی سے گبرائی ویلڑکی اتری ہینہ۔
10:12اس کے کپڑے خون سے برہے ہوئے تھے وہ چیخ کر بوجھی میں نے کسی کو قتل نہیں کیا وہ خود مر گیا تھا۔
10:18پولیسٹ انسپیکٹر سلمان نہیرت سے اسے دیکھا کسی کی بات کر رہے ہو۔
10:24زین میرا شہر پہلے ہینہ کی شادی زین سے ہوئی تھی۔
10:28زین ایک فامیہ بزنسمنٹ تھا مگر اس کے پیچھے ایک تاری ایک راز چھپا تھا۔
10:33وہ بلیک میلنگ اور جھالی کمپنیوں کے ذریعے لوگ اسے پیسے لوٹتا تھا۔
10:38ہینہ کو یہ سب پتہ چلا تو اس نے اسے روپنے کی کوشش کی۔
10:43مگر زین ہمیشہ کہتا یہ دنیا امانداروں کے لئے نہیں بنی۔
10:47وقت کے ساتھ ہینہ کے دل ٹوڑنے لگا زین کا رفیہ سخت باتیں تلخ اور راتیں خطرناک بندی جا رہی تھی۔
10:55ایک دن زین نے اپنے دفتر میں ایک نیا معاہدہ کیا جس میں کسی بھی گناہ شخص کو دوکہ دینے والا تھا۔
11:02ہینہ نے ثبوت جمع کر لی اور پولیس کو دینے کا پیسلا کیا۔
11:06مگر اسی رات زین کو سب پتہ چل گیا غصے میں اس نے ہینہ پر ہاتھ اٹھایا اور دم کی تھی۔
11:12گرگر اس نے زبان کو لی تو اسے ختم کر دے گا۔
11:16لالائی کے دوران زین نے بندوق اٹھائی مگر ہاتھ پائی میں بندوق چل گئی۔
11:21زین زمین پر گر گیا مردہ۔
11:23ابھینا وہ اس کی سامنے تھی ہر بات سچائے سے بتا رہی تھی۔
11:27انسپیکٹر سلمان کچھ در خاموش رہا پھر بولا۔
11:30یہ کیس سیدھا نہیں لگتا تمہیں عدالت میں ثبوت دینا ہوں گے۔
11:34چند دن بعد ذہن کے لی لی پراف سے وہ تمام پائلے برامد ہوئی جن میں رشوت، بلیک میلنگ اور غیر قانونی کروبار کی ثبوت تھی۔
11:45سلمان نے ہینا سے کہا تمہارا سچ شاید دیر سے سامنے آیا مگر آئے ضرور۔
11:51عدالت میں ہینا کو مبری کر دیا گیا۔
11:53اس نے اپنی آزادی کا پہلے دن یدیم خانے میں بچوں کے ساتھ گزارا۔
11:58ایک بچے نے پوچھا آنٹی آپ کیوں روتی ہے؟
12:01ہینا نے مسکرہ کر جواب دیا کہ ان کا کبھی کبھی سچ جیتا ہے مگر دل ہار جاتا ہے۔
12:07کچھ مہینے بعد ہینا نے ایک انجہو بنائی خاموش سچ۔
12:11جہاں وہ ان عورتوں کی مدد کرتی تھی جو ظلم کے خراب بولنے سے ڈرتے تھے۔
12:17اس کی زندگی بدل چکتی مگر ہر رات لبو شیشے میں خود کو دیکھتی۔
12:22ذہن کی آواز اب بھی سنائی دیتی۔
12:24یہ دنیا امانداروں کے لئے نہیں بنی۔
12:27اور ہینا احصہ سے کہتی اب بن جائے گی۔
12:31پیوہرز اس راما سیرل کا پیغام یہ ہے۔
12:34سچائی کے بھی کبار خاموش رہ جاتی ہے۔
12:37لیکن ایک دن وہ خود بولنے لگتی ہے۔
12:40تو راما سیرل کے حوالے سے اپنے رائے کی ظاہر لازمی کمنٹ کریں۔
12:44ساتھ میں ہمارا ایڈو کا چینل سبسکراب کا نمبر بولیے۔
12:47تینکس پر واجنگ، اللہ حافظ۔
12:49ہیلو ویورز، رات کے دو بجے کا وقت تا شہر کے گلیات سنسان تھی۔
12:54ایک گاڑی تیز رپتاری سے پولیس ٹیشن کے سامنے رکھی۔
12:57گاڑی سے گبرائی کی ویلڑکی اتری ہے نا۔
13:00اس کے قبل خون سے برہے تھے۔
13:02وہ چیخ کر بوچھی میں نے کسی کو قتل نہیں کیا وہ خود مر گیا تھا۔
13:07پولیسٹ انسپیکٹر سلمان نہیرت سے اسے دیکھا کسی کے بات کر رہے ہو۔
13:12زین میرا شاہر۔
13:14پان سار پہلے ہینہ کی شادی زین سے ہوئی تھی۔
13:17زین ایک پامیہ بزنس میں تھا۔
13:19مگر اس کے پیچھے ایک تاری ایک راز چھپا تھا۔
13:21وہ بلیک میلنگ اور جھالی کمپنیوں کے ذریعے لوگ اسے پیسے لوٹتا تھا۔
13:26ہینہ کچھ یہ سب پتا چلا تو اس نے اسے روپنے کی کوشش کی۔
13:30مگر زین ہمیشہ کہتا یہ دنیا امانداروں کے لئے نہیں بنی۔
13:35وقت کے ساتھ ہینہ کے دل ٹوٹنے لگا۔
13:38زین کا رفیہ سخت باتیں تلخ اور راتیں خطرناک بندی جا رہی تھی۔
13:43ایک دن زین نے اپنے دفتر میں ایک نیا معاہدہ کیا جس میں کسی بھی گناہ شخص کو دھوکہ دینے والا تھا۔
13:50ہینہ نے ثبوت جمع کر لی اور پولیس کو دینے کا پیسلا کیا۔
13:54مگر اسی رات زین کو صفتہ چل گیا۔
13:56غصے میں اس نے ہینہ پر ہاتھ اٹھایا اور دمکی تھی۔
14:00گرگر اس نے زبان کو لی تو اسے ختم کر دے گا۔
14:04لالائے کے دوران زین نے بندوق اٹھائی مگر ہاتھ پائی میں بندوق چل گئی۔
14:08زین زمین پر گر گیا مردہ۔
14:13ہر بات سچائی سے بتا رہی تھی۔
14:15انسپیکٹر سلمان کچھ در خاموش رہا پھر بولا۔
14:18یہ کیس سیدھا نہیں لگتا تمہیں عدالت میں ثبوت دینا ہوں گے۔
14:22چند دن بعد زین کے لیے اللہ راکٹ سے وہ تمام پائلے برحمد ہوئی جن میں رشوت، بلیک میلنگ اور غیر قانونی کاروبار کی ثبوت تھی۔
14:33سلمان نے ہینہ سے کہا تمہارا زد شاید دیر سے سامنے آیا مگر آئے ضرور۔
14:39عدالت میں ہینہ کو مبری کر دیا گیا اس نے اپنی آزادی کا پہلے دن یتیم خانے میں بچوں کے ساتھ گزارا۔
14:46ایک بچے نے پوچھا آنٹی آپ کیوں روتی ہے؟
14:49ہینہ نے مسکرہ کر جواب دیا کہ ان کا کبھی کبھی سچ جیتا ہے مگر دل ہار جاتا ہے۔
14:55کچھ مہینے بعد ہینہ نے ایک انجہو بنائی خاموش سچ جہا وہ ان عورتوں کی مدد کرتی تھی جو ظلم کے خراب بولنے سے ڈرتے تھی۔
15:05اس کی زندگی بدل چکتی مگر ہر رات لبو شیشے میں خود کو دیکھتی زین کی آواز ابھی سنائی دیتی یہ دنیا ایمانداروں کے لیے نہیں بنی۔
15:15اور ہینہ احیثہ سے کہتی اب بن جائے گی۔
15:19ویورز اس راما سیرل کا پیغام یہ ہے سچائی کے بھی کبار خاموش رہ جاتی ہے لیکن ایک دن وہ خود بولنے لگتی ہے۔
15:28تو راما سیرل کے حوالے سے اپنے رائے کی ظہار لازمی کمینٹ کریں ساتھ میں ہمارا ایڈو کا چینل سبسکرائب کنو من بولیے۔
15:36تینکس پر واجنگ اللہ حافظ
15:38ہلو ویورز رات کے دو بجے کا بقتہ شہر کے گلیہ سنسان تھی۔
15:42ایک گاڑی تیز ربطاری سے بولی سٹیشن کے سامنے رکھی گاڑی سے گمرائی ہوئی لڑکی اتری ہینہ۔
15:48اس کے کپڑے خون سے برہے ہوئے تھے وہ چیخ کر بولی میں نے کسی کو قتل نہیں کیا وہ خود مر گیا تھا۔
15:55پولیسسٹ انسپیکٹر سلمان نہیرہ سے اسے دیکھا کسی کے بات کر رہے ہو زین میرا شاہر۔
16:02پان سر پہلے ہینہ کی شادی زین سے ہوئی تھی۔
16:05زین ایک پامیہ بزنس میں تھا مگر اس کے پیچھے ایک تاری ایک راز چھپا تھا۔
16:09وہ بلیک ملنگ اور جھالی کمپنیوں کے زیرے لوگ اسے پیسے لوٹتا تھا۔
16:14ہینہ کو یہ سب پتا چلا تو اس نے اسے روکنے کی کوشش کی۔
16:18مگر زین ہمیشہ کہتا یہ دنیا امانداروں کے لئے نہیں بنی۔
16:23ہینہ وقت کے ساتھ ہینہ کے دل ٹوٹنے لگا زین کا رفیہ سخت باتیں تلخ اور راتیں خطرناک بندی جا رہی تھی۔
16:31ایک دن زین نے اپنے دفتر میں ایک نیا معاہدہ کیا جس میں کسی بھی گناہ شخص کو دوکہ دینے والا تھا۔
16:38ہینہ نے ثبوت جمع کر لی اور پولیس کو دینے کا پیسلا کیا۔
16:42مگر اسی رات زین کو سب پتا چل گیا غصے میں اس نے ہینہ پر ہاتھ اٹھایا اور دم کی تھی۔
16:48کہ اگر اس نے زبان کو لی تو اسے ختم کر دے گا۔
16:52لالائی کے دوران زین نے بندوق اٹھائی مگر ہاتھ پائی میں بندوق چل گئی۔
16:56زین زمین پر گر گیا مردہ۔
16:59ابھینا پولیس کی سامنے تھی ہر بات سچائی سے بتا رہی تھی۔
17:03انسپیکٹر سلمان کچھ دیر خاموش رہا پھر بولا۔
17:06یہ کیس سیدھا نہیں لگتا تمہیں عدالت میں ثبوت دینا ہوں گے۔
17:10چند دن بات زین کے لیے لگراف سے وہ تمام پائلے برامد ہوئی جن میں رشوت، بلیک میلنگ اور غیر قانونی کاروبار کی ثبوت تھی۔
17:20سلمان نے ہینہ سے کہا تمہارا سچ شاید دیر سے سامنے آیا مگر آئے ضرور۔
17:26عدالت میں ہینہ کو مبری کر دیا گیا۔
17:29اس نے اپنی آزادی کا پہلے دن یتیم خانے میں بچوں کے ساتھ گزارا۔
17:34ایک بچے نے پوچھا آنٹی آپ کیوں روتی ہے؟
17:37ہینہ نے مسکرا کر جواب دیا کہ ان کا کبھی کبھی سچ جیتا ہے مگر دل ہار جاتا ہے۔
17:43کچھ مہینے بعد ہینہ نے ایک انجہو بنائی خاموش سچ۔
17:47جہاں وہ ان عورتوں کی مدد کرتی تھی جو ظلم کے خراب بولنے سے ڈرتے گئے۔
17:53اس کی زندگی بدل چکی تھی مگر ہر رات جب وہ شیشے میں خود کو دیکھتی۔
17:58ذہن کی آواز ابھی سنائی دیتی۔
18:00یہ دنیا ایمانداروں کے لئے نہیں بنی۔
18:03اور ہینہ احصہ سے کہتی اب بن جائے گی۔
18:07ویورز اس راما سیرل کا پیغام یہ ہے۔
18:10سچائی کے بھی کبار خاموش رہ جاتی ہے۔
18:13لیکن ایک دن وہ خود بولنے لگتی ہے۔
18:16تو راما سیرل کے حوالے سے آپ نے رائے کی ظہار لازمی کمنٹ کریں۔
18:20ساتھ میں ہمارا ایڈو کا چینل سبسکراب کنو من بولیے۔
18:23تینکس پر واجنگ، اللہ حافظ۔
18:25ہیلو ویورز، رات کے دو بجے کا وقت تا شہر کی گلیات سنسان تھی۔
18:30ایک گاڑی تیز رپتاری سے پولیس ٹیشن کے سامنے رکھی۔
18:33گاڑی سے گبرائی بھی لڑکی اُتری ہینہ۔
18:36اس کے کپڑے خون سے برہے ہوئے تھے۔
18:38وہ چیخ کر بوجھی میں نے کسی کو قتل نہیں کیا۔
18:41وہ خود مر گیا تھا۔
18:42پولیسسٹ انسپیکٹر سلمان نہیرت سے اسے دیکھا کسی کے بات کر رہے ہو۔
18:48زین میرا شہر۔
18:50پان سا پہلے ہینہ کی شادی زین سے ہوئی تھی۔
18:53زین ایک کامیہ بزنس میں تھا۔
18:55مگر اس کے پیچھے ایک تاری ایک راز چھپا تھا۔
18:57وہ بلیک میلنگ اور جھالی کمپنیوں کے ذریعے لوگ اسے پیسے لوٹتا تھا۔
19:02ہینہ کو یہ سب پتا چلا تو اس نے اسے روپنے کی کوشش کی۔
19:06مگر زین ہمیشہ کہتا یہ دنیا امانداروں کے لئے نہیں بنی۔
19:11ہینہ وقت کے ساتھ ہینہ کے دل ٹوٹنے لگا۔
19:14زین کا رفیہ سخت باتیں تلخ اور راتیں خطرناک بندی جا رہی تھی۔
19:19ایک دن زین نے اپنے دفتر میں ایک نیا معاہدہ کیا۔
19:22جس میں کسی بھی گناہ شخص کو دوکہ دینے والا تھا۔
19:25ہینہ نے ثبوت جمع کر لی اور پولیس کو دینے کا پیسلا کیا۔
19:30مگر اسی رات زین کو سب پتا چل گیا۔
19:32غصے میں اس نے ہینہ پر ہاتھ اٹھایا اور دم کی تھی۔
19:35اگر اس نے زبان کو لی تو اسے ختم کر دے گا۔
19:39لالائی کے دوران زین نے بندگ اٹھائی مگر ہاتھ پائی میں بندگ چل گئی۔
19:44زین زمین پر گر گیا۔
19:46مردہ۔
19:47ابھینا پولیس کی سامنے تھی۔
19:48ہر بات سچائے سے بتا رہی تھی۔
19:50انسپیکٹر سلمان کچھ در خاموش رہا پھر بولا۔
19:53یہ کیسے سیدھا نہیں لگتا۔
19:56تمہیں عدالت میں ثبوت دینا ہوں گے۔
19:58چند دن بعد ذہن کے لئے اللہ پراک سے وہ تمام پائلے برحمد ہوئی۔
20:03جن میں رشوت، بلیک میلنگ اور غیر قانونی کروبار کی ثبوت تھی۔
20:08سلمان نے ہینہ سے کہا۔
20:11تمہارا سچ شاید دیر سے سامنے آیا مگر آئے ضرور۔
20:14عدالت میں ہینہ کو مبری کر دیا گیا۔
20:17اس نے اپنی آزادی کا پہلے دن یدیم خانے میں بچوں کے ساتھ گزارا۔
20:21ایک بچے نے پوچھا۔
20:23آنٹی آپ کیوں روتی ہے؟
20:25ہینہ نے مسکرہ کر جواب دیا کہ ان کا کبھی کبھی سچ جیتا ہے مگر دل ہار جاتا ہے۔
20:31کچھ مہینے بعد ہینہ نے ایک انجہو بنائی خاموش سچ۔
20:35جہاں وہ ان عورتوں کے مدد کرتی تھی جو ظلم کے خراب بولنے سے ڈرتے گی۔
20:41اس کی زندگی بدل چکتی مگر ہر رات لبو شیشے میں خود کو دیکھتی۔
20:46ذہن کی آواز ابھی سنائی دیتی۔
20:48یہ دنیا امانداروں کے لئے نہیں بنی۔
20:51اور ہینہ احصہ سے کہتی اب بن جائے گی۔
20:55ویورز اس راما سیرل کا پیغام یہ ہے۔
20:58سچائی کے بھی کبار خاموش رہ جاتی ہے۔
21:01لیکن ایک دن وہ خود بولنے لگتی ہے۔
21:03تو راما سیرل کے حوالے سے اپنے رائے کی ظہار لازمی کمنٹ کریں۔
21:08ساتھ میں ہمارا ایڈو کا چینل سبسکرائب کرنا منتبولیے۔
21:11اللہ حافظ
21:13ہلو ویورز
21:15ساتھ کے دو بجے کا وقت تا شہر کے گلیات سنسان تھی۔
21:18ایک گاڑی تیز رپتاری سے پولیس ٹیشن کے سامنے رکھی۔
21:21گاڑی سے گمرائی ہوئی لڑکی اتری ہینہ۔
21:24اس کے قبل خون سے برہ ہوئے تھے۔
21:26وہ چیخ کر بوچھی میں نے کسی کو قتل نہیں کیا۔
21:29وہ خود مر گیا تھا۔
21:30پولیس اسٹیب انسپیکٹر سلمان نہیرت سے اسے دیکھا کسی کے بات کر رہے ہو۔
21:36زین میرا شہر پانسا پہلے ہینہ کی شادی زین سے ہوئی تھی۔
21:41زین ایک کامیہ بزنسمنٹا مگر اس کے پیچھے ایک تاری ایک راز چھپا تھا۔
21:45وہ بلیک میلنگ اور جھالی کمپنیوں کے زیرے لوگ اسے پیسے لوٹتا تھا۔
21:50ہینہ کو یہ سب پتا چلا تو اس نے اسے روکنے کی کوشش کی۔
21:54مگر زین ہمیشہ کہتا یہ دنیا امانداروں کے لئے نہیں بنی۔
21:59ہینہ وقت کے ساتھ ہینہ کے دل ٹوٹنے لگا زین کا رفیہ سخت باتیں تلخ اور راتیں خطرناک بندی جا رہی تھی۔
22:07ایک دن زین نے اپنے دفتر میں ایک نیا معاہدہ کیا جس میں کسی بھی گناہ شخص کو دھوکہ دینے والا تھا۔
22:14ہینہ نے ثبوت جمع کر لی اور پولیس کو دینے کا پیسلا کیا۔
22:18مگر اسی رات زین کو صفتہ چل گیا غصے میں اس نے ہینہ پر ہاتھ اٹھایا اور دمکی تھی۔
22:24گرگر اس نے زبان کو لی تو اسے ختم کر دے گا۔
22:29ہینہ نے بندوق اٹھائی مگر ہاتھ پائی میں بندوق چل گئی۔
22:32ذہن زمین پر گر گیا مردہ۔
22:35ابھی اپنے والیس کی سامنے تھی ہر بات سچائی سے بتا رہی تھی۔
22:39انسپیکٹر سلمان کچھ در خاموش رہا پھر بولا۔
22:42یہ کیس سیدھا نہیں لگتا تمہیں عدالت میں ثبوت دینا ہوں گے۔
22:46چند دن بعد ذہن کے لئے اللہ فرافٹ سے وہ تمام پائے لے برحمد ہوئی۔
22:51جن میں رشوت، بلیک میلنگ اور غیر قانونی کاروبار کے ثبوت تھی۔
22:57سلمان نے ہینہ سے کہا تمہارا سچ شاید دیر سے سامنے آیا مگر آئے ضرور۔
23:03عدالت میں ہینہ کو مبری کر دیا گیا۔
23:05اس نے اپنی آزادی کا پہلے دن یتیم آنے میں بچوں کے ساتھ گزارا۔
23:09ایک بچے نے پوچھا آنٹی آپ کیوں روتی ہے؟
23:13ہینہ نے مذکرہ کر جواب دیا کہ ان کا کبھی کبھی سچ جیتا ہے مگر دل ہار جاتا ہے۔
23:19کچھ مہینے بعد ہینہ نے ایک انجہو بنائی خاموش سچ۔
23:23جہاں وہ ان عورتوں کی مدد کرتی تھی جو ظلم کے خراب بولنے سے ڈرتے گئے۔
23:29اس کی زندگی بدل چکی تھی مگر ہر رات جب وہ شیشے میں خود کو دیکھتی۔
23:34ذہن کی آواز ابھی سنائے دیتی۔
23:36یہ دنیا ایمانداروں کے لئے نہیں بنی۔
23:39اور ہینہ احصہ سے کہتی اب بن جائے گی۔
23:43ویوئرز اس راما سیرل کا پیغام یہ ہے۔
23:46سچائے کے بھی کبار خاموش رہ جاتی ہے۔
23:49لیکن ایک دن وہ خود بولنے لگتی ہے۔
23:51تو راما سیرل کے حوالے سے اپنے غائے کی ظہار لازمی کمنٹ کریں۔
23:56ساتھ میں ہمارا ایڈو کا چینل سبسکرائب کرنا منت بولیے۔
23:59تینکس پر واجنگ، اللہ حافظ۔
24:01ہیلو ویورز، رات کے دو بجے کا وقت تا شہر کے گلیات سنسان تھی۔
24:06ایک گاڑی تیز ربطاری سے بولی سٹیشن کے سامنے رکھی۔
24:09گاڑی سے گبرائی ہوئی لڑکی اتری ہینہ۔
24:12اس کے کپڑے خون سے برہ ہوئے تھے۔
24:14وہ چیخ کر بولھی میں نے کسی کو قتل نہیں کیا۔
24:17وہ خود مر گیا تھا۔
24:18پولیسسٹ انسپیکٹر سلمان نہیرہ سے اسے دیکھا کسی کے بات کر رہے ہو۔
24:24زین میرا شاہر۔
24:25پان سال پہلے ہینہ کی شادی زین سے ہوئی تھی۔
24:28زین ایک کامیہ بزنس میں تھا۔
24:30مگر اس کے پیچھے ایک تاری ایک راز چھپا تھا۔
24:33وہ بلیک میلنگ اور جھالی کمپنیوں کے ذریعے لوگ اسے پیسے لوٹتا تھا۔
24:38ہینہ کو یہ سب پتا چلا تو اس نے اسے روکنے کی کوشش کی۔
24:42مگر زین ہمیشہ کہتا یہ دنیا امانداروں کے لئے نہیں بنی۔
24:47ہینہ وقت کے ساتھ ہینہ کے دل ٹوٹنے لگا زین کا رفیہ سخت باتیں تلخ اور راتیں خطرناک بندی جا رہی تھی۔
24:55ایک دن زین نے اپنے دفتر میں ایک نیا معاہدہ کیا جس میں کسی بھی گناہ شخص کو دوکہ دینے والا تھا۔
25:01ہینہ نے ثبوت جمع کر لی اور پولیس کو دینے کا پیسلا کیا۔
25:06مگر اسی رات زین کو سب پتا چل گیا غصے میں اس نے ہینہ پر ہاتھ اٹھایا اور دمکی تھی کہ اگر اس نے زبان کو لی تو اسے ختم کر دے گا۔
25:15لالائی کے دوران زین نے بندوق اٹھائی مگر ہاتھ پائی میں بندوق چل گئی۔
25:20زین زمین پر گر گیا مردہ۔
25:22ابھینا پولیس کی سامنے تھی ہر بات سچائی سے بتا رہی تھی۔
25:26انسپیکٹر سلمان کچھ در خاموش رہا پھر بولا۔
25:29یہ کیس سیدھا نہیں لگتا تمہیں عدالت میں ثبوت دینا ہوں گے۔
25:34چند دن بات زین کے لئے لگراف سے وہ تمام پائلے برامد ہوئی جن میں رشوت، بلیک میلنگ اور غیر قانونی کاروبار کی ثبوت تھی۔
25:45سلمان نے ہینہ سے کہا تمہارا سچ شاید دیر سے سامنے آیا مگر آئے ضرور۔
25:51عدالت میں ہینہ کو مبری کر دیا گیا اس نے اپنی آزادی کا پہلے دن یتیم خانے میں بچوں کے ساتھ گزارا۔
25:58ایک بچے نے پوچھا آنٹی آپ کیوں روتی ہے۔
26:01ہینہ نے مسکرا کر جواب دیا کہ ان کا کبھی کبھی سچ جیتا ہے مگر دل ہار جاتا ہے۔
26:07کچھ مہینے بعد ہینہ نے ایک انجہو بنائی خاموش سچ جہاں وہ ان عورتوں کی مدد کرتی تھی جو ظلم کے خراب بولنے سے ڈرتے گئے۔
26:17اس کی زندگی بدل چکی تھی مگر ہر رات ربو شیشے میں خود کو دیکھتی، ذہن کی آواز ابھی سنائے دیتی۔
26:24یہ دنیا ایمانداروں کے لئے نہیں بنی۔
26:27اور ہینہ احصہ سے کہتی اب بن جائے گی۔
26:31بیوئرز اس راما سیرل کا پیغام یہ ہے۔
26:34سچائی کے بھی کبار خاموش رہ جاتی ہے۔
26:37لیکن ایک دن وہ خود بولنے لگتی ہے۔
26:40تو راما سیرل کے حوالے سے آپ نے رائے کی ظہار لازمی کمنٹ کریں۔
26:44ساتھ میں ہمارا ایڈو کا چینل سبسکرائب کنو من بولیے۔
26:47تینکس پر واجنگ، اللہ حافظ۔
26:49ہیلو ویورز، رات کے دو بجے کا وقت تا شہر کی گلیہ سنسان تھی۔
26:54ایک گاڑی تیز رپتاری سے پولیس ٹیشن کے سامنے رکھی۔
26:57گاڑی سے گبرائی بھی لڑکی اتری ہینہ۔
27:00اس کی کپڑے خون سے برہے ہوئے تھے۔
27:02وہ چیخ کر بوجھی میں نے کسی کو قتل نہیں کیا۔
27:05وہ خود مر گیا تھا۔
27:06پولیسسٹ انسپیکٹر سلمان نہیرہ سے اسے بیکا کسی کے بات کر رہے ہو۔
27:12زین میرا شہر، پان سال پہلے ہینہ کی شادی زین سے ہوئی تھی۔
27:16زین ایک پامیہ بزنس میں تھا، مگر اس کے پیچھ ایک تاری ایک راز چھپا تھا۔
27:21وہ بلیک میلنگ اور جھالی کمپنیوں کے ذریعے لوگ اسے پیسے لوٹتا تھا۔
27:26ہینہ کو یہ سب پتا چلا تو اس نے اسے روکنے کی کوشش کی۔
27:30مگر زین ہمیشہ کہتا یہ دنیا امانداروں کے لئے نہیں بنی۔
27:35ہینہ، وقت کے ساتھ ہینہ کے دل ٹوٹنے لگا، زین کا رفیہ سخت، باتیں، تلخ اور راتیں خطرناک بندی جا رہی تھی۔
27:43ایک دن زین نے اپنے دفتر میں ایک نیا معاہدہ کیا جس میں کسی بھی گناہ شخص کو دھوکہ دینے والا تھا۔
27:49ہینہ نے ثبوت جمع کر لی اور پولیس کو دینے کا پیسلا کیا۔
27:54مگر اسی رات زین کو سب پتا چل گیا، غصے میں اس نے ہینہ پر ہاتھ اٹھایا اور دم کی تھی۔
27:59گرگریس نے زبان کو لی تو اسے ختم کر دے گا۔
28:03لالائی کے دوران زین نے بندگ اٹھائی مگر ہاتھ پائی میں بندگ چل گئی۔
28:08زین زمین پر گر گیا، مردہ۔
28:10ابھینا پولیس کی سامنے تھی، ہر بات سچائے سے بتا رہی تھی۔
28:14انسپیکٹر سلمان کچھ در خاموش رہا پھر بولا،
28:17یہ کیسے سیدھا نہیں لگتا، تمہیں عدالت میں ثبوت دینا ہوں گے۔
28:22چند دن بات زین کے لیے لیپ راک پر سے وہ تمام پائلے برحمد ہوئی،
28:27جن میں رشوت، بلیک میلنگ اور غیر قانونی کاروبار کے ثبوت تھے۔
28:33سلمان نے ہینہ سے کہا، تمہارا سچ شاید دیر سے سامنے آیا مگر آئے ضرور۔
28:39عدالت میں ہینہ کو مبری کر دیا گیا۔
28:41اس نے اپنی آزادی کا پہلے دن یدیم ہانے میں بچوں کے ساتھ گزارا۔
28:45ایک بچے نے پوچھا، آنٹی آپ کیوں روتی ہے؟
28:49ہینہ نے مسکرہ کر جواب دیا کہ ان کا کبھی کبھی سچ جیتا ہے مگر دل ہار جاتا ہے۔
28:55کچھ مہینے بعد ہینہ نے ایک انجو بنائی خاموش سچ،
28:59جہاں وہ ان عورتوں کی مدد کرتی تھی جو ظلم کے خراب بولنے سے ڈرتے گی۔
29:04اس کی زندگی بدل چکتی، مگر ہر رات وہ شیشے میں خود کو دیکھتی،
29:09ذہن کی آواز ابھی سنائی دیتی، یہ دنیا امانداروں کے لیے نہیں بنی۔
29:15اور ہینہ احصہ سے کہتی اب بن جائے گی۔
29:19ویورز، اس راما سیرل کا پیغام یہ ہے، سچائی کے بھی کبار خاموش رہ جاتی ہے،
29:25لیکن ایک دن وہ خود بولنے لگتی ہے۔
29:27تو راما سیرل کے حوالے سے اپنے رائے کی ظہار لازمی کمنٹ کریں،
29:32ساتھ میں ہمارا ایڈو کا چینل سبسکرائب کرنا منبولیے،
29:35اللہ حافظ،
29:37ہیلو ویورز، رات کے دو بجے کا وقت تا شہر کی گلیات سنسان تھی،
29:42ایک گاڑی تیز رپتاری سے پولیس ٹیشن کے سامنے رکھی،
29:45گاڑی سے گبرائی ہوئی لڑکی اتری ہینہ،
29:48اس کی کپڑے خون سے برہ ہوئے تھے،
29:50وہ چیخ کر بوچھی میں نے کسی کو قتل نہیں کیا،
29:53وہ خود مر گیا تھا،
29:54پولیسسٹ انسپیکٹر سلمان نہیرت سے اسے دیکھا کسی کے بات کر رہے ہو،
30:00زین میرا شعار،
30:01پان سال پہلے ہینہ کی شادی زین سے ہوئی تھی،
30:04زین ایک پامیہ بزنس میں تھا،
30:06مگر اس کے پیچھے ایک تاری ایک راز چپا تھا،
30:09وہ بلیک میلنگ اور جھالی کمپنیوں کے زیرے لوگ اسے پیسے لوٹتا تھا،
30:14ہینہ کو یہ سب پتا چلا تو اس نے اسے روپنے کی کوشش کی،
30:18مگر زین ہمیشہ کہتا یہ دنیا امانداروں کے لئے نہیں بنی،
30:23ہینہ،
30:24وقت کے ساتھ ہینہ کے دل ٹوٹنے لگا،
30:26زین کا رفیہ سخت، باتیں، تلخ اور راتیں خطرناک بندی جا رہی تھی،
30:31ایک دن زین نے اپنے دفتر میں ایک نیا معاہدہ کیا،
30:34جس میں کسی بھی گناہ شخص کو دھوکہ دینے والا تھا،
30:37ہینہ نے ثبوت جمع کر لی اور پولیس کو دینے کا پیسلا کیا،
30:41مگر اسی رات زین کو صفتہ چل گیا،
30:44غصے میں اس نے ہینہ پر ہاتھ اٹھایا اور دمکی تھی،
30:47گرگر اس نے زبان کو لی تو اسے ختم کر دے گا،
30:51لڑائی کے دوران زین نے بندوق اٹھائی، مگر ہاتھ پائی میں بندوق چل گئی،
30:56زین زمین پر گر گیا، مردہ،
30:58ابھینا پولیس کی سامنے تھی،
31:00ہر بات سچائی سے بتا رہی تھی،
31:02انسپیکٹر سلمان کچھ در خاموش رہا پھر بولا،
31:05یہ کیس سیدھا نہیں لگتا،
31:07تمہیں عدالت میں ثبوت دینا ہوں گے،
31:10چند دن بعد زین کے لی فرافت سے وہ تمام پائلے برامد ہوئی،
31:15جن میں رشوت، بلیک میلنگ اور غیر قانونی کاروبار کے ثبوت تھی،
31:21سلمان نے ہینا سے کہا،
31:23تمہارا سچ شاید دیر سے سامنے آیا،
31:25مگر آئے ضرور،
31:27عدالت میں ہینا کو مبری کر دیا گیا،
31:29اس نے اپنی آزادی کا پہل دین یتیم خانے میں بچوں کے ساتھ گزارا،
31:33ایک بچے نے پوچھا، آنٹی آپ کیوں روتی ہے،
31:37ہینا نے مسکرہ کا جواب دیا،
31:39کہ ان کا کبھی کی بھی سچ جیتا ہے،
31:41مگر دل ہار جاتا ہے،
31:43کچھ مہینے بعد ہینا نے ایک انجو بنائی خاموش سچ،
31:47جہاں وہ ان عورتوں کی مدد کرتی تھی،
31:49جو ظلم کے خراب بولنے سے ڈرتے تھی،
31:52اس کی زندگی بدل چکتی،
31:54مگر ہر رات،
31:56ربو شیشے میں خود کو دیکھتی،
31:57ذہن کی آواز ابھی سنائے دیتی،
31:59یہ دنیا ایمانداروں کے لئے نہیں بنی،
32:03اور ہینا احصہ سے کہتی،
32:05اب بن جائے گی،
32:07بیوہرز،
32:08اس رومہ سیرل کا پیغام یہ ہے،
32:10اچھائی کے بھی کبار خاموش رہ جاتی ہے،
32:13لیکن ایک دن وہ خود بولنے لگتی ہے،
32:15تو رامہ سیرل کے حوالے سے،
32:17آپ نے غائی کی ظاہر لازمی کمنٹ کریں،
32:20ساتھ میں ہمارا ایڈو کا چینل سبسکرائب کنا منتبولی،
32:23تینکس پر واجنگ،
32:24اللہ حافظ،
32:25ہیلو ویورز،
32:26رات کے دو بجے کا وقت تا،
32:28شہر کے گلیہ سنسان تھی،
32:30ایک گاڑی تیز ربطاری سے پولیس ٹیشن کے سامنے رکھی،
32:33گاڑی سے گبرائی ہوئی لڑکی،
32:35اتری ہینا،
32:36اس کی کپڑے خون سے برہے ہوئے تھے،
32:38وہ چیخ کر بوجھی،
32:39میں نے کسی کو قتل نہیں کیا،
32:41وہ خود مر گیا تھا،
32:42پولیسسٹ انسپیکٹر سلمان نہیرہ سے،
32:45اسے دیکھا،
32:46کسی کے بات کر رہے ہو،
32:48زین میرا شاہر،
32:49پان سا پہلے،
32:50ہینا کی شادی زین سے ہوئی تھی،
32:52زین ایک کامیہ بزنس میں تھا،
32:54مگر اس کے پیچھے ایک تاری ایک راز چھپا تھا،
32:57وہ بلیک میلنگ اور جھالی کمپنیوں کے زیرے لوگ اسے پیسے لوٹتا تھا،
33:02ہینا کچھ یہ سب پتا چلا تو اس نے اسے روکنے کی کوشش کی،
33:06مگر زین ہمیشہ کہتا،
33:08یہ دنیا امانداروں کے لئے نہیں بنی،
33:11ہینا،
33:12وقت کے ساتھ ہینا کے دل ٹوٹنے لگا،
33:14زین کا رفیہ سخت،
33:15باتیں،
33:16تلخ اور راتیں،
33:17خطرناک بندی جا رہی تھی،
33:19ایک دن زین نے اپنے دفتر میں ایک نیا معاہدہ کیا،
33:22جس میں کسی بھی گناہ شخص کو دوکہ دینے والا تھا،
33:25ہینا نے ثبوت جمع کر لی اور پولیس کو دینے کا پیسلا کیا،
33:29مگر اسی رات زین کو سب پتا چل گیا،
33:32وہ زین میں اس نے ہینا پر ہاتھ اٹھایا اور دمکی تھی،
33:35گرگریس نے زبان کو لی تو اسے ختم کر دے گا،
33:39لالائی کے دوران زین نے بندوق اٹھائی،
33:41مگر ہاتھ پائی میں بندوق چل گئی،
33:44زین زمین پر گرگا،
33:45مردہ،
33:46ابھینا پولیس کی سامنے تھی،
33:48ہر بات سچائی سے بتا رہی تھی،
33:50انسپیکٹر سلمان کچھ در خاموش رہا،
33:52پھر بولا،
33:53یہ کیس سیدھا نہیں لگتا،
33:55تمہیں عدالت میں ثبوت دینا ہوں گے،
33:58چند دن بعد زین کے لے،
34:00اسے وہ تمام پائلے برامد ہوئی،
34:03جن میں رشوت،
34:04بلیک میلنگ،
34:05اور غیر قانونی کاروبار کی ثبوت تھی،
34:09سلمان نے ہینا سے کہا،
34:11تمہارا سچ شاید دیر سے سامنے آیا،
34:13مگر آئے ضرور،
34:14عدالت میں ہینا کو امبری کر دیا گیا،
34:17اس نے اپنی آزادی کا پہلے دن یتیم ہانے میں،
34:19بچوں کے ساتھ گزارا،
34:21ایک بچے نے پوچھا،
34:23آنٹی آپ کیوں روتی ہے،
34:25ہینا نے مسکرہ کر جواب دیا،
34:26کہ ان کا کبھی کبھی سچ جیتا ہے،
34:28مگر دل ہار جاتا ہے،
34:30کچھ مہینے بعد،
34:31ہینا نے ایک انجو بنائی،
34:33غاموش، سچ،
34:34جہاں وہ ان عورتوں کی مدد کرتی تھی،
34:37جو ظلم کے خراب بولنے سے ڈرتے گئے،
34:40اس کی زندگی بدل چکتی،
34:42مگر ہر رات،
34:43ربو شیشے میں خود کو دیکھتی،
34:45ذہن کی آواز ابھی سنائی دیتی،
34:47یہ دنیا امانداروں کے لئے نہیں بنی،
34:50اور ہینا احصہ سے کہتی،
34:52اب بن جائے گی،
34:54ویورز، اس راما سیرل کا پیغام یہ ہے،
34:57سچائی کے بھی کبھار خاموش رہ جاتی ہے،
35:00لیکن ایک دن وہ خود بولنے لگتی ہے،
35:02تو راما سیرل کے حوالے سے،
35:04آپ نے رائے کی ظاہر لازمی کمنٹ کریں،
35:07ساتھ میں ہمارا ایڈو کا چینل سبسکرائب کا نمت بولی،
35:10تینکس پر واجنگ، اللہ حافظ،
35:12ہیلو ویورز،
35:14رات کے دو بجے کا وقت تا،
35:16شہر کے گلیا سنسان تھی،
35:18ایک گاڑی تیز ربتاری سے پولیس ٹیشن کے سامنے رکھی،
35:21گاڑی سے گبرائی بھی لڑکی،
35:22اتری ہینا،
35:24اس کی کپڑے خون سے برہے ہوئے تھے،
35:26وہ چیخ کر بوجھی،
35:27میں نے کسی کو قتل نہیں کیا،
35:29وہ خود مر گیا تھا،
35:30پولیسسٹ انسپیکٹر سلمان نہیرہ سے،
35:33اسے دیکھا،
35:34کسی کے بات کر رہے ہو،
35:36زین میں رشاہر،
35:37پان سال پہلے،
35:38ہینا کی شادی زین سے ہوئی تھی،
35:40زین ایک کامیہ بزنسمنٹ تھا،
35:42مگر اس کے پیچھ ایک تاری ایک راز چھپا تھا،
35:45وہ بلیک میلنگ اور جھالی کمپنیوں کے ذریعے لوگ اسے پیسے لوٹتا تھا،
35:49ہینا کچھ یہ سب پتا چلا تو اس نے اسے روپنے کی کوشش کی،
35:54مگر زین ہمیشہ کہتا،
35:56یہ دنیا امانداروں کے لئے نہیں بنی،
35:58ہینا،
35:59وقت کے ساتھ ہینا کے دل ٹوٹنے لگا،
36:02زین کا رفیہ سخت،
36:03باتیں،
36:04تلخ اور راتیں خطرناک بندی جا رہی تھی،
36:07ایک دن زین نے اپنے دفتر میں ایک نیا معاہدہ کیا،
36:10جس میں کسی بھی گناہ شخص کو دوکہ دینے والا تھا،
36:13ہینا نے ثبوت جمع کر لی اور پولیس کو دینے کا پیسلا کیا،
36:17مگر اسی رات زین کو اسے پتا چل گیا،
36:20غصے میں اس نے ہینا پر ہاتھ اٹھایا اور دم کی تھی،
36:23گرگریس نے زبان کو لی تو اسے ختم کر دے گا،
36:27لالائی کے دوران زین نے بندگ اٹھائی،
36:29مگر ہاتھ پائی میں بندگ چل گئی،
36:32زین زمین پر گر گیا،
36:33مردہ،
36:34ابھینا پولیس کی سامنے تھی،
36:36ہر بات سچائے سے بتا رہی تھی،
36:38انسپیکٹر سلمان کچھ در خاموش رہا،
36:40پھر بولا،
36:41یہ کیسے سیدھا نہیں لگتا،
36:43تمہیں عدالت میں ثبوت دینا ہوں گے،
36:46چند دن بعد ذہن کے لئے،
36:48اللے پراف سے وہ تمام پائلے برامد ہوئی،
36:51جن میں رشوت،
36:52بلیک میلنگ،
36:53اور غیر قانونی کاروبار کی ثبوت تھی،
36:57سلمان نے ہینا سے کہا،
36:59تمہارا سچ شاید دیر سے سامنے آیا،
37:01مگر آئے ضرور،
37:02عدالت میں ہینا کو مبری کر دیا گیا،
37:05اس نے اپنی آزادی کا پہلے دن یدیم خانے میں بچوں کے ساتھ گزارا،
37:09ایک بچے نے پوچھا،
37:11آنٹی آپ کیوں روتی ہے؟
37:13ہینا نے مسکرہ پر جواب دیا کہ ان کا کبھی کبھی سچ جیتا ہے،
37:16مگر دل ہار جاتا ہے،
37:18کچھ مہینے بعد،
37:19ہینا نے ایک انجو بنائی خاموش سچ،
37:22جہاں وہ ان عورتوں کی مدد کرتی تھی،
37:25جو ظلم کے خراب بولنے سے ڈرتے تھی،
37:28اس کی زندگی بدل چکتی،
37:30مگر ہر رات،
37:31جب وہ شیشے میں خود کو دیکھتی،
37:33ذہن کی آواز ابھی سنائی دیتی،
37:35یہ دنیا امانداروں کے لئے نہیں بنی،
37:38اور ہینا اہزہ سے کہتی،
37:40اب بن جائے گی،
37:42بیوہرز،
37:43اس راما سیرل کا پیغام یہ ہے،
37:45سچائی کے بھی کبار خاموش رہ جاتی ہے،
37:48لیکن ایک دن وہ خود بولنے لگتی ہے،
37:50تو راما سیرل کے ساتھ،
37:52اسیرل کے ساتھ،
Be the first to comment
Add your comment

Recommended