00:30مسلمان جہنم کے ان ہر درجوں میں جا کر صرف اس صورت واپس آ سکتے ہیں کہ اگر اس نے کفر و شرک نہ کیا ہو
00:36جبکہ کافروں اور مشرقوں کا یہ ہمیشہ کا ٹکانہ ہے جہاں سے یہ کبھی بھی باہر نہیں نکل سکیں گے
00:42یعنی جو جس درجے کے اندر ایک بار چلا گیا بس ہمیشہ کے لیے وہیں کا ہو کر رہ گیا
00:49اور اس چیز کو اللہ پاک نے قرآن کریم کے اندر واضح طور پر اس طرح سے فرمایا کہ یقینا جہنم کے سات دروازے ہیں
00:55ہر دروازے کے لیے ان میں سے ایک حصہ مقرر ہے سورہ الحجر آیت چوالیس
01:00تفسیر کی کتابوں ابن کسیر قرتبی اور تبری کے مطابق وہ سات درجے یہ ہیں
01:07سب سے اوپر کے اور پہلے درجے کا نام ہے جہنم
01:10جو عام گناہگار مسلمانوں کے لیے ہے جو کہ دنیا کے اندر ایمان تو لائے لیکن چھوٹے بڑے گناہوں سے خود کو نہیں بچایا
01:17یہاں تک کہ ان کا بس لا الہ الا اللہ کہہ دینا چاہے اس کے علاوہ انہوں نے دنیا میں کوئی ایک نیکی بھی نہ کیو
01:23اپنے گناہوں کی سزا بگت کر جہنم کے عذاب سے نکال کر ان کو جنت کے سب سے چھوٹے اسے کے اندر داخل کیا جائے گا
01:30پر حیرت انگیز طور پر یہ جنت کا سب سے چھوٹا درجہ بھی ہماری اس زمین سے دس گناہ زیادہ بڑا ہوگا
01:38شکریہ اللہ میں کامیاب ہو گیا
01:40صحیح مسلم کی حدیث شریف میں آتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس کا مفہوم ہے کہ جب آخری درجہ کا جنتی اپنے گناہوں کی سزا کاٹ کر باہر نکلے گا
01:50جیسے ایک قیدی اپنی سزا پوری کرنے کے بعد آزاد ہوتا ہے جس شخص کے دل کے اندر رائے کے دانے کے برابر بھی ایمان ہوگا
01:56تو یہ جہنم سے آہستہ آہستہ رنگتا ہوا باہر آئے گا تو دیکھے گا کہ جنت تو بھر چکی ہے نیک لوگوں سے
02:02اللہ پاک اس کو دیکھ کر فرمائے گا کہ تجھے اس زمین سے دس گناہ زیادہ بڑی جنت دی جاتی ہے
02:08وہ شخص کہے گا کہ اے اللہ تو خدا ہو کر مجھ سے مزاق کر رہے کیونکہ جنت تو جنتی لوگوں سے بھر چکی ہے
02:14اللہ پاک یہ سن کر اپنی شان کے مطابق مسکرائے گا اور فرمائے گا کہ میں تم سے مزاق نہیں کرتا بلکہ یہ میرا فضل ہے تم پر
02:21سبحان اللہ
02:23اور اگر یہ حدیث سن کر آپ کے دل میں ذرا بھی وسوسہ آتا ہے کہ کوئی بات نہیں میں بھی دنیا کے اندر اپنی مرضی کی زندگی گزار کے عیاشی کرتا ہوں
02:31کیونکہ آخر میں تو سزا پوری کر کے میں نے باہر آئی جانا ہے
02:34تو جناب یہ غلط فہمی ذہن سے نکال دیں کیونکہ قیامت کا ایک دن ہزاروں سال کے برابر ہوگا اور جہنم کی آگ اس زمین کی آگ سے ستر گناہ زیادہ سخت ہے
02:43آپ دنیا میں ماچس کی تیلی کی آگ کو برداشت نہیں کر سکتے تو وہاں پر نہ ختم ہونے والے ٹائم کے لیے آگ کی شدت اور دوسری سزاؤں کو برداشت کرنے کا حوصلہ کہاں سے لائیں گے
02:55کیونکہ جہنم کی آگ انسان کے جسم کو ایسے لپیٹے کی جیسے کپڑا جسم سے چپک جاتا ہے
02:59اور جب چمڑی جل جائے گی تو نئی چمڑی اللہ تعالیٰ پیدا فرمائے گا تاکہ ان کا عذاب کبھی بھی کم نہ ہو اور تکلیف کا احساس ہمیشہ کے لیے محسوس ہوتا رہے
03:07اور یہ کوئی کہانی نہیں ہے بلکہ اللہ کا وعدہ ہے جس کو بار بار قرآن کریم کے اندر دورایا گیا ہے
03:13ہاں اللہ غفور و رحیم ہے لیکن وہ شدید العقاب بھی ہے
03:16یعنی سخت سزا دینے والا
03:18اللہ کی رحمت بھی اسی بندے پر نازل ہوتی ہے جب بندہ بھی اس کے سامنے جھک جائے
03:22نہ کہ جب وہ گناہوں میں ڈوب کر اس کو دنیا داری کے اندر بھول جائے
03:26اب ہم جیسے جیسے نیچے جاتے جائیں گے تو آپ دیکھیں گے کہ سزا کی شدت مزید بڑھتی جائے گی
03:33دوسرے درجے کا نام ہے لازا
03:35یہ ان لوگوں کے لیے جو کہ تکبر کرتے ہیں
03:37یعنی اللہ کا حق کا پیغام ان تک پہنچ گیا
03:40ان کے دل نے بھی اس کی قوائی دے دی کہ یہ سچ ہے
03:42لیکن پھر بھی ان لوگوں نے متکبر ہو کر اس کا انکار کیا
03:45جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دور کے اندر
03:48ولید ابن مغیرہ نے کیا یعنی حورت خالد بن ولید کے والد نے
03:52یہ ایک انتہائی سمجھدار شخص تھا جس نے قرآن کو سنا
03:55دل سے مانا کہ یہ اللہ کا کلام ہے لیکن زبان سے اس کا انکار کیا
03:59اور کہنے لگا کہ یہ کلام تو جادو ہے جو کہ انسانوں کو جدا کرتا ہے
04:03یہ اللہ کا کلام نہیں بلکہ بس ایک جادو ہے
04:06اور اس کے علاوہ وہ لوگ جو کہ خود کو دوسروں سے بہتر سمجھتے ہیں
04:12یعنی باقی لوگوں کو حقیر جانتے ہیں
04:14اللہ کو یہ تکبر بلکل بھی پسند نہیں ہے
04:16اس لیے ایسے لوگوں کے لیے جہانم میں ایک الگ درجہ رکھا گیا ہے
04:20جس کو قرآن کریم ایسے ذکر کرتا ہے
04:22کہ ہر سرکش زدی کو لذہ کی آگ میں ڈالا جائے گا
04:25اور اس کے بعد اگلی آیت میں آتا ہے
04:29کہ ہرگز نہیں وہ تو بھڑکتی ہوئی آگ ہے
04:31جو کہ چمڑی اور بدن کے ٹکڑے ٹکڑے کر دینے والی ہے
04:34وہ پکارے گی ان لوگوں کو جو کہ حق سے مو موڑتے تھے
04:37اور تکبر کیا کرتے تھے
04:39اور جنہوں نے مال جمع کیا اور اس کو جوڑ جوڑ کر رکھا
04:43لفظ لذہ کے معنی ہے
04:44بھڑکتی ہوئی لپکنے والی اور نہ ختم ہونے والی آگ
04:48یہ آگ صرف جلانے والی نہیں ہے
04:50بلکہ پکڑ کر چمر جانے والی ہے
04:51مفسرین کہتے ہیں کہ لذہ وہ آگ ہے جو کہ دل تک پہنچ جاتی ہے
04:56یعنی انسان کے اندر کو جلا دیتی ہے
04:58کیونکہ تکبر اور انکار کی جڑ انسان کے دل میں ہوتی ہے
05:01اے کاش
05:02میں نے نافرمانی نہ کی ہوتی
05:06تیسرے درجے کو کہتے ہیں ہوتما
05:09جہنم کے اس درجے کا قرآن کریم کے اندر اس طرح سے ذکر ہے
05:12کہ وائلولی کلی ہمازاتل ہمازا
05:15اس آیت مبارکہ کے اندر ہمازا کا مطلب ہے
05:18وہ شخص جو کہ پیٹ پیچھے عیب نکالے
05:21یعنی وہ لوگ جو کہ دوسروں کی غیر مجودگی کے اندر
05:23ان کی برائیاں کرتے ہیں ان کا مزاک اڑاتے ہیں
05:26یا پھر ان کی عزت کو گھٹانے کی کوشش کرتے ہیں
05:28اور لمزا کا مطلب ہے
05:30وہ شخص جو کہ موں پر تنز کرے
05:31یعنی وہ شخص جو کہ کسی کے سامنے
05:33کسی کا تمسکر اڑائے زبان
05:35یا پھر اشارے سے کسی کو شرمندہ کرے
05:37ان شارٹ ایسے لوگ جو کہ دوسروں کو نیچہ دکھا کر
Be the first to comment