00:00خدا سخن میر تقی میر کی آج پونتی تھی ہے اور اس موقع پر نہ صرف لکھنو بلکہ تمام زبانوں سے محبت کرنے والے خاص طور سے اردو سے محبت کرنے والے لوگ میر تقی میر کو یاد کر رہے ہیں
00:15ان کے قصے بڑے عجیب و غریب ہیں شیش محل کے اس طالب کے پاس ہوں جہاں پر میر تقی میر نواب آسف الدولہ کے ساتھ آتے تھے اور مچھلی کا شکار کرتے تھے نواب یہاں پر
00:28اور میر صاحب شیر و شائری سناتے تھے یہ وہی تعلاب ہے شیش محل کا جہاں نواب آسف الدولہ شکار کیا کرتے تھے
00:36ایک بار کا واقعہ ہے کہ جب نواب صاحب شکار کرتے تھے اور میر تک کی میر لگاتار شیر سناتے گئے
00:44اور نواب صاحب نے ان کی شائری پر توجہ نہیں دی تو میر صاحب ناراض ہو گئے اور ایسا ناراض ہو گئے
00:51کہ ان کو وہ بیمار ہو گئے اور بسترے بیماری پر لیٹ گئے جب نواب صاحب کو پتا چلا گیا
00:59تو وہ ان کے مزاز پرسی کے لیے ان کے گھر گئے لیکن اس کے باوجود میر تک میر نے دربار کا رکھ نہیں کیا
01:10اور ایسا ناراض ہوئے کہ پھر نوابوں کے دربار میں وہ نہیں آئے
01:14تو ایک ایسا شائر جو خدار تھا اردو کے لیے غزل لکھتا تھا خدا سخن کا لقب ملا
01:21بہت بڑے ناقت تھے اور اردو میں کئی سارے غزل کی کتابیں ہیں جس کو ایک پرانے زمانے سے آج تک اردو کے شائر
01:31ان کی لوہا کو مانتے ہیں نہ صرف مانتے ہیں بلکہ اردو کے لیے ایک بہت بڑا میر تک میر کی شائری ہو
01:39یا نصر نگاری ہو وہ ایک بہت بڑا سرمایہ ہے
01:43تو آئیے جانتے ہیں کہ میر تک میر کے قصے کیا تھے
01:47نوابوں کے استاذ کے ساتھ ساتھ ان کے بڑے دلچسپ کہانیاں ہیں
01:51لکھنو کے سٹی اسٹیشن پر ان کا قبر تھا لیکن ریلوے لائن بچھانے کے بعد ان کا قبر ختم ہو گیا
01:59نشانے میر کے تعلق سے ایک پارک میں ایک پتھر لگایا گیا تھا لیکن اس کی بھی حالت اب اچھی نہیں ہے
02:07تو یوں کہا جا سکتا ہے کہ آگرہ میں پیدا ہوئے دلی گئے اور لکھنو آئے
02:13اور یہیں ان کی وفات ہوئی ندھن ہو گیا اور یہیں پر وہ دفن کیے گئے
02:18لیکن آج تین سو سال گزر گئے میر تک میر کو ندھن کی ہو گئے
02:23آج بھی لوگ ان کے شیرو شائری کو زبان پر رکھتے ہیں اور اس کی وابا ہی کرتے ہیں
02:30جو استاد میر تک میر جو مشہور شائر تو وہ نواب آصف الدولہ کے دور میں تھے
02:41اور اس دور میں نواب آصف الدولہ شیش محل میں وہ ان کا محل تھا
02:46اور میر تک میر جو تھے وہ بھی وہیں شیش محلی میں رہتے تھے
02:51اور وہ نواب کے استاد بھی تھے اور ان کے دربار میں بھی وہ آتے تھے
02:56تو شیش محل کے جو شاہی طلاب ہے تو وہاں پر مشلی کا شکار یہ لوگ کھیلتے تھے
03:02تو ایک بار کا واقعہ ہے کہ نواب آصف الدولہ جو تھے اور ان کے درباری
03:09اور اس میں میر تک میر صاحب جو تھے یہ بھی یہ وہاں پر مشلی کا شکار ہو رہا تھا
03:15وہ کھیل رہے تھے اچھا چال جو تھی وہ چل رہے تھے نواب صاحب جو تھے وہ چال ہو رہی تھی
03:21اور اس بیچ میر تاکمیز آپ نے ایک شیر جو ہے نواب صاحب کے سامنے انہوں نے کہا
03:27کہ ملاحظہ ہو اور انہوں نے ایک شیر جو ہے واضح کیا
03:29تو انہوں نے کیونکہ وہ مصروف تھے مشلی کے شکار میں
03:33تو انہوں نے ہاں ہوں کر کے اس کا جواب دیا
03:35تو انہوں نے دوسرا شیر پیش کیا
03:38انہوں نے کہا ملاحظہ ہو دوسرے شیر پر بھی انہوں نے یہی چیز کہی
03:42پھر جب تیسرا شیر انہوں نے کہا
03:45to say, okay, now there is a change of change.
03:47They are getting a change of change.
03:50So they have said,
03:52they are saying,
03:54that this change is called the change.
03:57So, this was the very big thing.
04:02So, this was the right thing.
04:04And they said,
04:06then,
04:07Mr. Nwab Sahib said,
04:08that he would be like,
04:10and he went away.
04:12after the second day, he was still there
04:16and now this was a thought that
04:19where did he go?
04:21where did he go?
04:22he didn't leave him
04:23so he had people to see that
04:25where did he go?
04:27so that he had so much shock of the life
04:31that he was on the ground
04:34and he was on the ground
04:37then he was on the ground
04:39and he was on the ground
04:41and then he had a good word
04:43because his own person fell
04:45and he had a good word
04:47and the dead was on the ground
04:50so that the dead man left
04:52that the dead man left
04:54the dead man left
04:55the dead man left
04:57the dead man left
04:59that the dead man left
05:00and left her hand
05:03so this was his compromise
05:06but but that it became
05:08not around
05:09when it was safe, it was safe.
05:13Then the police then went there and then it was not yet.
05:16Then the police arrived.
05:19Then the police arrived at his house.
05:26They were there, then the police arrived.
05:30Then the police arrived here.
05:33One time ago, the police started getting the police.
05:36They were standing at the hands of the swaw chauk.
05:40The one who saw us had the swaw chauk.
05:44They looked at the swaw chauk.
05:47They saw that a book in the blog.
05:52They are a big fan of the book.
05:55They had no attention to the swaw chauk.
05:58They asked them to stay for the swaw chauk.
06:03So he got there and then he got there and then he got there and then he got there and then he said that whatever happened, I want to go and get there.
06:18So they answered his question that the shurafah's head is not a shewa.
06:30So it would be better that you take the shrieff.
06:33And they died but they didn't go back.
06:39So that's what they should have been named.
06:42ुर्दू के बहुत बड़े शायर थे मीर तकी मीर और उनकी जहां पर citizen है वहां पर उनकी मजार थी लेकिन वहां पर जब बन गया station तो उनकी मजार वहां पर नहीं है
07:00and citizen
07:02in the park
07:04there was a book
07:06and a column
07:08that was written
07:10but he also
07:12will be
07:14that
07:16we will
07:18remember
07:20that
07:22they
07:24have
07:26written
07:28on the
07:30Hindu
07:32Muslim
07:34and they were very
07:36great
07:38they are
07:40they are
07:42they are
07:44they are
07:46they are
07:48a
07:50town
07:52that
07:54yeah
07:56that
07:58the
08:00the
08:02the
08:04the
08:06the
08:08the
08:10the
08:12the
08:14Bula Bula کے شاعروں کے وظیفے مقرر کیے
08:17وسیقے مقرر کیے
08:19شہریہ مقرر کیے
08:20اور جب یہ مشہور ہونے لگا
08:22کہ آسود دولہ
08:22جیسے ندر محولہ
08:24حسد آسود دولہ
08:25تو جو شغرا اور عوضبہ تھے
08:26کیونکہ قدر ہو رہی تھی
08:27وہ خود بھی تشریف لاتے تھے
08:29اور بادشاہوں کے قریب جاتے تھے
08:31ان کے ہاں خلطیں ملتے تھیں
08:33ان کے ساتھ بیٹھتے تھے
08:34نرتقی میر کے بھی بہت سارے واقعات ہیں
08:36اچھا اب ایک چیز اور ہے
08:38کہ میر کے لئے کہا جاتا ہے
08:39کہ صرف اور صرف وہ
08:41غم و علم کے شاعر ہیں
08:43مجھے لگ رہا ہے
08:43نشات کا بھی میر سے بڑا شاعر
08:45یا جو میر کے لطیفے ہیں
08:48حدیث میر
08:49جو میر کے اپنی کتاب ہے
08:50اس میں چھتیس لطیفے انہوں نے لکھے ہیں
08:52میں دیکھئے
08:54ارسود دولہ کا زمانہ ہے
08:55اور
08:56عبدالقادر خان بیدل
08:59بیدل فارسی کا بڑا شاعر
09:01اور مرتقی میر بھی فارسی کے بھی بڑے شاعر
09:06تو دونوں جمع ہوتے ہیں
09:08تو یہ ہوتا ہے کہ دعوت دی جائے
09:10اور جو دعوت دی جائے
09:12تو اس میں جو ہے وہ
09:13یہ ہوا کے ساتھ
09:15ظاہر سی بات ہے
09:15وہ نانویج دعوت ہے
09:17کباب ہیں
09:17اور اس میں دل بھی ہے
09:19اور کلے جا بھی ہے
09:21اور وہ سب چیزیں جو ہیں وہ
09:22جانور کے لائے جاتے ہیں
09:24تو اس میں جو ہے وہ
09:25مثلاً
09:26سولہ سولہ کلے جے ہیں
09:28اور
09:29بھیجے ہیں
09:30مغز ہے
09:31اور اس میں جو ہے وہ دل جو ہے
09:33وہ پندرہ ہی ہے
09:34تو
09:35excuse me if you see what's going on to I think it's aint
09:50ڈیوی
10:20میر کے دیوان سارے شائع ہوئے
10:21میر پر تحقیق اور تنقید کے
10:24بہت سارے کام ان تین سو برسوں میں
10:26ہوئے لیکن
10:27چونکہ ان کی زندگی میں بہت سارے تساموں
10:30ایسے رہ گئے حد یہ ہے
10:32افسوس یہ ہے کہ کلیات میر میں بھی
10:34جتنی کلیات اس وقت شائع ہو
10:36چکی ہیں اور فاروقی صاحب نے
10:38شیر شورنگیز میں
10:40جو شرحیں کی ہیں وہ بے شک بہت بڑی شرح
10:42ہے چار جدلوں میں جو مقدمہ انہوں نے قائم کیا ہے
Be the first to comment