Skip to playerSkip to main content
  • 4 weeks ago
कभी फाउंटेन पेन सिर्फ लिखने का साधन नहीं, बल्कि एक पहचान थी. लोग इसे स्टेट्स सिंबल मानते थे. इसका होना एक रॉयल एहसास कराता था.

Category

🗞
News
Transcript
00:00In Aminabad, this shop is very special for 80 years.
00:09If you can see the fountain pen, it's one-to-one.
00:14The pen of all the range is 10 rupees.
00:19If you have a pen, it's available.
00:22If you don't have a pen, we arrange it to your order.
00:26If you don't have a pen or a refill, we don't have a pen.
00:32We have to give you every way.
00:35If you don't have a pen, it's 90% of the money we don't charge.
00:44Every pen is available in India or outside of India.
00:52We have to sell it every way.
00:56I have sold it to my knowledge.
00:58We have sold it to 3,000,000 rupees.
01:02Water man was full gold.
01:05We have sold it out.
01:09If you don't have a pen, you can use the fountain pen.
01:13If you don't have a pen, you can use the fountain pen to 10%.
01:17But now, it's also 40% of growth.
01:21Now, in college, people are preparing for fountain pen.
01:29Teachers are saying that fountain pen is such a thing.
01:32If you have a pen, you can use your handwriting,
01:37we also use the fountain pen.
01:38If you have to write a pen,
01:41and when you write a pen,
01:43you can choose your writing.
01:44If you have to write a pen,
01:46the writing is wrong.
01:48That's a wrong one.
01:49The roller ball pen will build for signature,
01:51or emergency.
01:54But writing is only for fountain pen.
01:56In many things, many wrong words have been wrong.
01:58My name is Mohamed.
02:28ڈانش محل چلا رہا ہوں ایک زمانے سے اور رہی قلم کی بات تو قلم
02:33کا سب سے پہلے جو فونٹن پین آیا ہے وہ جہاں تک مجھے یاد ہے
02:37اٹھارہ سو ستائیس میں فونٹن پین آیا اور فونٹن پین کی تاریخ یہ
02:43ہے کہ اس کے بعد بھائی یہ تو کہنے ہی بیکار ہے کیونکہ قلم کی
02:47طاقت تو ایک ایسی طاقت ہے کہ وہ آج تک چل لئی ہے جس کے بعد
02:50قلم کی طاقت ہے وہ ہر چیز حاصل کر سکتا ہے ہمارے دانش محل
02:53میں زیادہ تر پروفیسر لوگ یہاں آتے تھے اور بیٹھتے تھے اور
02:56اپنے جو قلم استعمال کرتے تھے کبھی کسی کی نپ ٹوڑی آتی تھی
03:01یا روشنائی اس میں نہیں ہوتی تھی تو ہنمان مندر کے پاس ایک
03:04دکان ہوا کرتی تھی آج بھی موجود ہیں وہاں پر تو وہ جا کے اکثر
03:08وہاں پہ جا کے بنواتے تھے یہاں تک کہ میرے والد صاحب خود
03:11ہم سے کہتے تھے کہ نیم یا جائیے ذرا قلم کی اس کی نپ جو ہے وہ
03:14خراب ہو گئی ہے یا نیپ خرید لائی ہے تو میں وہاں جاتا تھا
03:18اور بقیدہ نیپ اس کی بدلوار لیتا تھا اور وہاں سے لے کے آ جاتا
03:21تھا اور روشنائی بھی وہاں ملتی تھی اور بہت طرح کی روشنائی
03:25ملتی تھی الگ الگ کمپنیوں کی اور رہی پینٹ کی بات فونٹن
03:28پینٹ تو فونٹن پینٹ تو بہت طرح کے آئے ایک دور تو ایسا آیا
03:32کہ میں یہ بتاؤں چھوٹا سا تھا اس وقت قریب پچاسی چھاسی کی بات
03:38ہے تو ہم لوگ بڑے خوش ہوتے تھے لوگ ہم لوگوں کو باہر سے لاکھ
03:41ایک پینٹ دیا وہ تھا ڈاٹ پینٹ اور اس میں ساتھ میں گھڑی بھی
03:44لگی بھی تھی تو وہ ہم لوگوں کے لیے بہت نئی چیز تھی لیکن وہ
03:47زمانے کے جو پڑھیں لکھے لوگ تو وہ یہ سب پینٹ پسند نہیں
03:50کرتے تھے وہ ہمیشہ جو تھے وہ فونٹن پینٹ نہیں پسند کرتے
03:54تھے ڈاٹ پینٹ نہیں پسند کرتے تھے لیکن دھیمے دھیمے وقت
03:57بردہ آج حالات یہ ہو گئے ہیں کہ فونٹن پینٹ نہیں بند ہو
04:01گیا اور اس کے بعد اب کاریگر بھی اس کے بہت کم بچے ہیں اور
04:04ایک ہی کاریگر اب میں سمجھتا ہوں کہ لکھنو کیا پورے اتر
04:07پردیش میں ایک ہی کاریگر ہوگا جس کا بھی میں نے ذکر کیا
04:10امین آباد ہنومان مندر کے پاس ایک صاحب بیٹھتے ہیں وہ آج
04:14بھی فونٹن پینٹ بناتے ہیں
04:15ایٹیو بھارت کے لیے ویڈیو جینلسٹ ویجے برما کے ساتھ خرشید
04:19احمد
Be the first to comment
Add your comment

Recommended