00:00شادی کی پہلی رات جسے سوہاگ رات بھی کہتے ہیں
00:02اس رات بیچاری لڑکیوں کو کبھی کبھی درندوں کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے
00:06اور اس کا نتیجہ کیا نکلتا ہے آئیے ذرا یہ کہانی سنیے
00:10پندرہ سولہ برس کی دبلی پتری لڑکی مانگ میں افشان چمکتی ہوئی مٹا مٹا سا میک اپ
00:14ہاتھ اور بازو مہندی کے خوبصورت نقش و نگار سے سجے ہوئے
00:18رنگت سفید جیسے جسم میں ایک کترہ خون نہ ہو
00:21ایک عورت دائی طرف دوسری بائی طرف سے تھامے ہوئے سفید و سیاچار خانے والا کھیس اڑے
00:26آہستہ آہستہ چلتے ہوئے لیبر روم میں داخل ہوئی
00:29آزان سنتے ہوئے ہسپتال کے ہاتھے میں بنی مسجد کے مناروں نے آہ بھری
00:33دن کا اجالہ قبر کی اندھیرے میں کیسے بدلتا ہے ان سے بہتر کون جان سکتا تھا
00:38نرس نے عورت کے ہاتھ سے پرچی لی کہتی ہے کہ کب سے بلیڈنگ ہو رہی ہے
00:41اس نے بتایا کہ رات بارہ بجے سے لٹاؤ ادھر بلاتی ہوں ڈاکٹر کو
00:45سسٹر ذرا جلدی کر دیں اچھا اچھا یہاں پہنچ کر سب کو جلدی یاد آ جاتی ہے
00:49مریض کا بیڑا غرق کر کے لاتے ہیں اور پھر جلدی کرو نارس بڑھ بڑھاتی ہوئی چلی جاتی ہے
00:54آج تو ساری رات جاگتے گزر گئی ایمرجنسی پہ ایمرجنسی شکر ہے دن چڑھنے والا ہے
00:58ڈیوٹی ختم ہو تو گھر جاؤں کمر سیدھی کروں بیچاری تختہ بن چکی ہے
01:02ڈاکٹر جی ایک اور ایمرجنسی آگئی ہے آ کر دیکھ لیں دلھن لگ رہی ہے
01:06پتہ نہیں ماں باپ کیا سوچ کر اس عمر میں بیہ کر دیتے ہیں
01:08سسٹر آپ جائیں لٹائیں معاینے والے کمرے میں بلڈ پریشر لیں میں آ رہی ہوں
01:12ہاں بی بی کیا ہوا وہ جی خون بہ رہا ہے پہلی عورت کا جواب آیا
01:16کیا ماہواری آئی ہوئی ہے نہیں جی ماہواری نہیں
01:18تو پھر کیا ہوا وہ جی رات کو کیا ہوا رات کو وہ جی شادی ہوئی تھی نا کل
01:23تو رات کو سہاگ رات تھی اس کی بس جی ایسا خون چھوٹا کے بند ہی نہیں ہو رہا
01:27پہلے اپنے شہر کے ہسپتال لے کر گئے وہاں کی ڈاکٹر کہنے لگی کہ مسئلہ کچھ زیادہ ہے
01:32تو بڑے ہسپتال لے جاؤ دوسری عورت جو اس کے ساتھ تھی یہ اب اس نے بتایا
01:36اوہو کیا کیا ہے آپ لوگوں نے اس بچی کے ساتھ
01:39ننہی سی دلہن کی آنکھیں بند تھی کھیس ہٹا کر شلوار اتروائی گئی
01:42جس پہ خون کے بڑے بڑے دھبے نظر آ رہے تھے
01:45ٹانگوں کے درمیان روئی کا پورا بندل موجود تھا جو لہو میں بھیگ کر سرخ ہو چکا تھا
01:50ویجائنہ میں ٹھونسی گئی زخموں والی پٹی سے بھی خون ٹپک رہا تھا
01:53جو ہی ڈاکٹر نے پٹی نکالی خون کا جیسے فوارہ اُبل پڑا ہو
01:56دکٹر چیخ اٹھی کہ خون کی چار بوتلوں کا جلدی جلدی بندوبست کرو
02:00بے ہوشی والے ڈاکٹر کو بلاؤ سینئر ڈاکٹر کو کال کرو
02:02لیبوٹری فون کرو خون آنے تک دونوں ہاتھوں میں ڈریپ لگاؤ
02:06جلدی جلدی جلدی حالت بہت خراب ہے
02:08وہ جی ہم جلدی فارغ ہو جائیں گے نا
02:10دوپہر کا ولیمہ ہے ہمارے گھر میں
02:12ہمارا سفر بھی یہاں سے دو گھنٹے کا ہے
02:14ساتھ آئی ہوئی دونوں عورتوں میں سے ایک گھبرا کر بولی
02:16آگے سے جواب ملا کہ بی بی خدا کا خوف کرو
02:19کچھ شرم کرو حیاء کرو
02:20ولیمہ بھار میں جائے تمہارا ولیمہ
02:22دعا کرو کہ بیچاری یہ معصوم بچ جائے
02:24سسٹر جلدی کریں فوراں آپریشن تیٹر کو بتائیں
02:26جی ڈاکٹر صاحبہ
02:27بے ہوشی کا ڈاکٹر آ چکا تھا اور لڑکی کی حالت دیکھ کر فکر مند تھا
02:31میڈم نبز میں زور نہیں ہے لگتا ہے رک رک کر چل رہی ہے
02:33آپ چھے آٹھ بوتلوں کا بندوباست تو کروائیں
02:36ڈاکٹر امجد آپ کو پتا ہے کہ لوگ خون دینے کے نام سے ہی بھاگ جاتے ہیں
02:39یہ سوچے بغیر کہ ہسپتال والے خون کہاں سے لائیں
02:42نلکے سے تو آتا نہیں کہ جتنی چاہو بوتلیں بھار لو
02:44جی یہ تو ہے نہ جانے لوگ کب سمجھیں گے ہماری اس بات کو
02:47آپریشن تیٹر کی میز پہ بے ہوش مریضہ کے ساتھ
02:49تین ڈاکٹر سردھر کی بازی لگائے ہوئے تھے
02:52مگر نہ خون رکتا تھا نہ ویجائنا میں آئے زخم کا
02:54اوپر والا کوئی سیرات دکھائی دیتا تھا
02:56ڈاکٹر مہوش جس طرح خون خارج ہو رہا ہے
02:58ایسے لگتا ہے کہ کوئی بہت بڑی رگ پھٹ گئی ہے
03:00جہاں سے ٹانکہ بھرتی ہوں وہیں سے گوشت پھٹ جاتا ہے
03:03اتنی بری حالت ہے
03:04میہم جگہ بھی تو اتنی ٹانگ ہے اور زخم بھی اندر تک ہے
03:06ہاں پتہ نہیں کس جنگلی سے پالا پڑا ہے اس بیچاری کا
03:09اچھا بھئی زخم کا اوپر والا حصہ نہیں پکڑا جا رہا
03:11وہیں سے خون خارج ہو رہا ہے
03:13چلو پروفیسر صاحبہ کو کال کرو کہ فوراں پہنچیں
03:16ڈاکٹر مہوش چار بوتلے خون کی پمپ کر چکا ہوں
03:18پلیز اور خون کا بندوبست کروائیں
03:20یہ خون لگانے والا پریشان ہو کر بولتا ہے
03:22جاؤ بھئی خون کے لیے پرچی بنا کر دیں
03:24آپریشن ٹھیٹر کا دروازہ کھلا جونیر
03:26ڈاکٹر نے ہاتھ میں پکڑی پرچی دیتے ہوئے
03:28کہا کہ چار مزید بوتلیں
03:30ڈاکٹر صاحب ذرا جلدی کر دیں
03:31ہمارے ولیمے کی دیگیں چڑھ چکی ہیں
03:33گھر پہنچنے میں بھی دو گھنٹے لگیں گے
03:34پھر کچھ تیاری شیاری بھی تو کرنی ہے
03:36دلہن کے بغیر تو ولیمہ نہیں ہو سکتا نا ہمارا
03:39اوف تم لوگ بہت ہی بے حص لوگ ہو بھائی
03:41لڑکی زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہی ہے
03:43اور تم لوگوں کو دے گے یاد آ رہی ہیں
03:45ڈاکٹر نے چیخ کر جواب دیا
03:46جی ڈاکٹر مہوش پروفیسر صاحبہ کہہ رہی ہیں
03:48کہ ویجائنہ میں پٹی دبا کر رکھ دیں
03:50وہ آ رہی ہیں وہ تو میں رکھ چکی ہوں پہلے سے ہی
03:53اب بیس منٹ کے بعد
03:54بچے پتہ کرو کہ پروفیسر صاحبہ کہاں ہیں
03:56انہیں جلدی سے بتاؤ کہ حالت مریض کی بہت نازک ہے
03:58جتنا خون دے رہے ہیں وہ خارج ہوتا جا رہا ہے
04:01میڈم کال کیا ہے وہ ٹریفک میں پھنسی ہوئی ہیں
04:03دس منٹ اور لگیں گے
04:04میڈم بلڈ بینک نے چار بوتل خون اپنے پاس سے دیا ہے
04:07باقی چار بوتلوں میں سے دو ہاؤس جاب کرنے والے
04:09ڈاکٹرز نے دی ہیں
04:10اور دو میڈیکل سٹوڈنٹس نے
04:12رشتے دار سنتے ہی نہیں جب بھی خون کا انتظام کرنے کو کہتے ہیں
04:15بھئی سسرار والوں کو کیا ہمدردی ہوگی اس سے
04:17کچھ گھنٹو پہلے کی دلہن شوہر کہاں ہے اس کا
04:19اسے بلاؤ ذرا اسے باتوں میں کروں
04:21پچیس چھبیس برز کا مرد سامنے آتا ہے
04:23ہاں جی کیا نام ہے تمہارا
04:25جی میرا نام اسلام ہے
04:26اسلام یہ بتاؤ ہوا کیا تھا رات کو
04:27جی وہ وہ ہاں ہاں بتاؤ کیا ہوا تھا
04:31وہ جی وظیفہ زوجیت ادا کیا تھا
04:33اور یہ بلیڈنگ وہ تو جی سنا ہے
04:34لڑکی باک رہو تو ہوتی ہی ہے پہلی رات کو
04:37اس نے روکا نہیں تمہیں
04:38جی بہت روکا چیخی چلائی
04:39مگر مجھے سب دوستوں نے کہا تھا
04:41کہ لڑکیاں چیختی ہی ہیں
04:42سو تم مت سننا اس کی
04:44ایسی کیا جلدی تھی تمہیں
04:45وہ جی ولیمہ تو جائز کرنا تھا نا
04:47اور خاندان والوں نے بستر کی چادر بھی دیکھنی تھی
04:49بلیڈنگ نہ ہو تو مصیبت پڑ جاتی ہے
04:51برادریوں میں دنگا فساد ہو جاتا ہے ہمارے ہاں
04:53اوف خدایا ڈاکٹر نے عذیت سے آنکھیں میچ لیں
04:56یہ جھوٹی مردانگی اور ایسی مردانگی پہ بھی لانت
04:59وہ جی ایک اور بات تھی
05:01وہ رک رکر بولنے لگا
05:02وہ کیا
05:02وہ جی گولی کھلائی تھی
05:04کس نے کھلائی تھی کس کو
05:05جی دوستوں نے کھلائی تھی اور مجھے کھلائی تھی
05:07کیوں
05:07بس جی دوستوں نے کہا تھا کہ اچھا ہوتا ہے
05:10ذرا زیادہ ہمت ہو جاتی ہے
05:11کیا نام تھا گولی کا
05:12وہ جی کچھ ویا کچھ اس طرح کا تھا
05:15تم نے اس کی چیخ و بکار کیوں نہیں سنی
05:17جی وہ میں اپنے بس میں ہی نہیں تھا
05:18اچھا جاؤ خون کا بندو بس کرو
05:20یا پھر خود دے دو
05:21وہ جی میرا تو چلتے ہوئے سانس بھولتا ہے
05:22کمزوری ہو جاتی ہے
05:23میں نہیں دے سکتا
05:24پروفیسر صاحبہ ہاپتی کامپتی اندر داخل ہوتی ہے
05:27ایک تو سڑک پہ گاریوں کا رش
05:28پھر کوئی جگہ بھی نہیں دیتا
05:29کوئی سوچتا ہی نہیں
05:30کہ کوئی مریض مشکل میں ہو سکتا ہے
05:32پروفیسر صاحبہ نے ویجائنہ کے راستے کوشش کی
05:34کہ خون نکلنے والی جگہ پہ ٹانکیں لگائے جا سکیں
05:36لیکن زخم بہت گہرائی میں تھا
05:38نہ ہاتھ پہنچتا تھا
05:39اور نہ آزار اور خون تھا
05:40کہ بہتات چلا جا رہا تھا
05:41اب پیٹ کھولنا پڑے گا
05:42اوپر سے کوشش کرتے ہیں
05:44پروفیسر نے اعلان کیا
05:45کہ رشتہ داروں کو جا کر بتا دو
05:46جو ہی خبر باہر پہنچی
05:48کھل بلی مچ گئی
05:49نہیں جی نہیں
05:49ہم نے بڑا آپریشن نہیں کروانا
05:51گھار برادری سے بھرا پڑا ہے
05:52ولیمے کا کھانا دے رہے ہیں
05:54ہم اور دلہ دلہن کے بغیر
05:55لڑکی کی حالت نازک ہے
05:56پیٹ کے راستے ٹانکیں نہ لگائے
05:58تو مار جائے گی
05:58سوچ لیں ڈاکٹر نے کہا
05:59اچھا تو پھر کریں
06:01ہامی بھار لی گئی
06:01پیٹ کھلا اور بچے دانی کے ایک طرف
06:03زخم کا اوپر والا حصہ نظر آیا
06:05جہاں سے خون کا اخراج ہو رہا تھا
06:19جمنا بند ہو گیا ہے
06:20جہاں بھی سوئی لگاتا ہوں
06:21بلیڈنگ شروع ہو جاتی ہے
06:22اوہو یہ تو بہت برا ہوا
06:23جی لگتا ہے
06:24ڈی آئی سی شروع ہو گئی ہے
06:25خدایا کیسے بچے گی یہ
06:27اچھا بلڈ بینک سے رابطہ کریں
06:28اور درخواست کریں
06:29کہ سفید خون کا بندوبست کریں
06:30جلد از جلد
06:31جی کال کیا ہے بلڈ بینک کو
06:32وہ کوشش کر رہے ہیں
06:33لیکن گھار والوں میں سے
06:34کوئی دے ہی نہیں رہا
06:35انہیں ولی میں کی فکر پڑی ہوئی ہے
06:36آہ کاش ماں باپ
06:37چھوٹی بچیوں کی شادی کرتے ہوئے
06:39کچھ تو سوچ لیا کریں
06:40کچھ گھنٹوں کے بعد
06:41سفید چادر میں
06:41ڈھکی لڑکی کو
06:42مردہ خانے کی ایمبولینس میں
06:43رکھا گیا
06:44کوہنیوں تک
06:45مہندی والے ہاتھ
06:45اطراف میں بے جان پڑے تھے
06:47مانگ میں افشاں بھی چمک رہی تھی
06:49ناظرین اکرام
06:50یہ مکمل سچا واقعہ
06:51آپ کو بتانے کی وجہ
06:52صرف اور صرف یہی ہے
06:53کہ کچھ لوگ
06:54شادی کی پہلی رات
06:55جسے سوہاگ رات
06:56کہا جاتا ہے
06:56اس رات بچاری
06:58بچیوں کے اوپر
06:58جانوروں کی طرح
06:59بلکہ
07:00ہیوانوں اور درندوں کی طرح
07:01ٹوٹ پڑتے ہیں
07:02یہ بھی نہیں سوچتے
07:03کہ آخر وہ بھی انسان ہے
07:05ایسے کئی واقعات
07:06دیکھنے کو ملتے ہیں
07:06اور اگر کوئی دوست
07:07یہ کہے کہ یہ سب جھوٹ ہے
07:08وہ اپنے کسی قریبی
07:09گائنی سینٹر پہ جا کر
07:10پوچھ لیں جن کا یہ روز کا کام ہے
07:12اور انہیں روز کے
07:13اسی طرح کے کیسز کا
07:14سامنا کرنا پڑتا ہے
07:15میرا پیغام ہے
07:16محبت جہاں تک پہنچے
07:17کاشی بلوج کو اجازت دیجئے
07:19اللہ حافظ
07:20پاکستان ہمیشہ زندہ باد