Skip to playerSkip to main content
  • 2 months ago
Islamic and informative video

Category

😹
Fun
Transcript
00:00حضرت عمر کے زمانے میں ایک نوجوان تھا
00:02نیک تھا
00:04مسجد جایا کرتا تھا رات کو
00:05مسجد جا رہا تھا تو رستے میں ایک عورت نے دعوتِ گناہ دی
00:08ابنِ اساکر نے اس کو لکھا ہے
00:10تو نوجوان تھا خواہشات تھی
00:14کچھ طبیعت معنی ہو گئی
00:16ابھی ادھر جائی رہا تھا کہ کسی نے آیت پڑھ دی
00:18والی من خواف و مقام عربی جنتان
00:20جو رب کے سامنے کھڑے ہونے سے ڈرے گا
00:22اللہ دو جنتیں دے گا
00:24واقعی ڈر گیا وہ
00:26واقعی ڈر گیا
00:30اتنا ڈرہا کہ بہوش ہو کے گر پڑا
00:32بیماری سے لوگ بہوش ہوتے ہیں
00:36پیسے دوب گئے بہوش ہوتے ہیں
00:37بچے کے گم میں بہوش ہوتے ہیں
00:39سچ بتاؤ
00:41کبھی خوفِ خدا سے بھی بہوش ہوتا
00:43کوئی دیکھا ہے
00:44ہمارے ہاتھ روز مرنا ہی نہیں ہے بھائی
00:46اور بڑی باتیں ہیں
00:48بہوش ہولے کی درنے کی غش کھا لے کی
00:50بہوش ہو کے گر پڑا
00:52بڑے باپ کو کسی نے بتایا بچہ بےوش پڑا ہے
00:55اٹھا کے گر لائے گر لائے گر لائے
00:56کہ بیٹا کیا ہوا
00:57نوجوان ہے چڑتی جوانی ہے
01:00پر پاکیزہ بڑی ہے
01:01کہنے لگا اببا جی
01:03گناہ کی طرف چلا گیا تھا
01:05پر میں نے آیت سننی جو اللہ کے سامنے
01:08کھڑے ہونے سے درے گا
01:09رب دو جنتیں دے گا
01:10میں ڈر گیا تھا
01:11رب واقعی دو جنتیں دے گا
01:13باپ رو پڑے
01:16اببا جی کی آنکھوں میں آسو آئے
01:18اور کہا پتر اللہ بڑا مہربان ہے
01:20اس کے وعدے سچے ہیں
01:21واقعی دو جنتیں دے گا
01:23اس نے پھر ایک چیخ ماری
01:25اور اس طرح کی ماری
01:27کہ اس کی روحی پرواز کر گئے
01:28روحی پرواز کر گئے
01:31کشتگانے خنجر تسلیم را
01:33عشق کی خنجر سے قتل ہو گئے لوگ
01:37صبح حضرت عمر کو پتا چلا
01:40کہ انہوں نے دورا جنازہ بھی پڑھ دیا
01:42تدفین بھی کر دی
01:43جناب عمر فرمانے لے
01:44کہ اتنا نیک نوجمان
01:46خوف خدا سے دنیا سے چلا گیا
01:49مجھے کیوں نہیں بلایا
01:51میں جنازہ پڑھتا
01:52فاروق عاظم فرما رہے
01:54میرا شوق تھا
01:55میں اس کا جنازہ پڑھتا
01:56کہ حضور آپ کو تکلیف نہیں دی
01:58فرمایا بتاؤ قبر کہاں ہے
01:59کہ کامل پیر انا دے باہو
02:03قبر جنا دی جیوے
02:04حضرت فاروق عاظم قبر پر
02:06تشریف لے گئے اور کھڑے ہو
02:08کہ فرمانے لے گئے
02:08نوجمان مجھے امید ہے
02:10میرے رب نے تجھے دو جنتیں دی ہوں گی
02:12ابن حساکر کھول کے دیکھو
02:15تاریخ بغداد نے کیا لکھا ہے
02:16حضرت سیدنا فاروق نے فرمایا
02:19امید ہے دو جنتیں دی ہوں گی
02:21قبر کے اندر سے بولا
02:22قامل پیر انا دے باہو
02:26قبر جنا دی جیوے
02:27قبر کے اندر سے بولا
02:29کہنے لگا حضور امید والی بات نہیں
02:31رب کے وعدے سچے ہیں
02:32اس نے واقعی مجھے دو جنتیں عطا فرمائیے
02:35دو جنتیں دی ہیں
02:37میں نے اپنے مالی کو راضی پایا
02:38ہمارے صوفیاء تصوف میں
02:41ایک جملہ بولتے ہیں
02:42کہ تیرا تو فقر فقر بہوزار ہے
02:44یعنی جن کو
02:47صحیح درویش کہتے ہیں
02:48صحیح درویش
02:49مولا علی شیر خدا رضی اللہ تعالی
02:52نے فرمایا کرتے دو ہی تو بندے
02:54جو رب کے رستے میں
02:56کسی شیعہ کی پرواہ نہیں کرتے
02:58حضور کون سے فرمایا
03:00قبضر گفاریہ اور دوسرے علی المرتضاء
03:02مولا علی فرمایا کرتے ہیں
03:05یہ نہ مسلمانوں میں سے چوتھے
03:07یا پانچ میں مسلمان ہیں
03:08شروع سے ایک سلیم تب آدمی
03:11کچھ لوگ تب بڑے نفیس ہوتے ہیں
03:12تب نہیں
03:13اللہ کی طرف سے شروع سے
03:15ان کا جو قبیلہ تھا بن گفار
03:17وہ رہزنی کرتا تھا
03:18لوگوں کو لوٹ لیتا تھا
03:19شروع میں یہ کام کیا
03:20لیکن جب کچھ لوگوں کی چیخیں کانوں میں گئیں
03:22تو چھوڑ دیا
03:23فرمایا نہیں یاد
03:24طبیعت نہیں مانتا
03:25اور نبی پاک کا کلمہ پڑھنے سے پہلے ہی
03:28گتوں کی پوجہ چھوڑ کے
03:29رب کی عبادت شروع کر دی
03:30لوگ پوچھا کرتے تھے
03:32آپ عبادت تو کرتے تھے
03:33پر مو کدھر کرتے تھے
03:34فرماتے تھے جدھر وہ کرا لیتا تھا
03:36کر لیتے تھے
03:38کسی نے انہیں بتایا
03:39کہ مکہ میں ایک شخص ہے
03:40جنہوں نے اعلان نبوت کیا ہے
03:42آپ کی طرح کی باتیں کرتے ہیں
03:44تو میں نے اپنے بھائی کو بیجا
03:45ان کا نام انیز تھا
03:46پتہ کر کے
03:46وہ واپس آئے
03:47بھائی کہنے لگے
03:48ابو زہر
03:50ان کا نام جندب ہے
03:51اصل میں
03:52زہر ان کے بیٹے کا نام ہے
03:54اور کنیر سے زیادہ معروف ہیں
03:55ابو زہر غفاری کہلاتے ہیں
03:56فرماتے ہیں کہ
03:58بھائی نے آکے بتایا
04:01کہ وہ نیکی کا حکم دیتے ہیں
04:02برے کاموں سے منع کرتے ہیں
04:04صلح رحمی کا پیغام دیتے ہیں
04:05لیکن لوگ سارے مخالف ہیں
04:08یہ چیز بھی بڑی کاؤنٹ ہوتی ہے
04:10اسے نہ کاؤنٹ کیا کریں
04:12لوگوں کی ترجیحات بدلتی ہیں
04:15صبح کچھ دپیر کچھ شام
04:18انہوں نے اس بات کو
04:19کاؤنٹ کر کے بتایا
04:20کہ لوگ ان کے جو ہیں
04:21وہ مخالف ہیں سارے
04:22تو حضرت عبودر کی فارق
04:25کہنے لگے مجھے تسلی نہیں ہوئی
04:26میں خود جا کے بتا کروں گا
04:27کہتے ہیں مکہ شریف آیا
04:29تو کسی ایسے آدمی سے پوچھ بیٹھا
04:31میں تو کچھ اور سمجھا تھا
04:33وہ کچھ اور نکلا
04:34مکہ والوں نے بڑا مارا
04:36مکہ پہنچ کے پہلی
04:38جو چیز ملی وہ مار کھانے کی تھی
04:41اب میں ڈرتے کسی سے پوچھتا ہی
04:43نام بھوک بھی بڑی تھی
04:44رہنے کو جگہ نہیں تھی
04:45حرم شریف میں لیٹر رہتا تھا
04:46میرے نصیب دیکھو
04:47مجھے ایک شخص نے نہ آکے ہلایا
04:49کہنے لگے اگر مناسب سنجھے
04:51تو میں آپ کو دیکھ رہا ہوں
04:52کافی دیر سے آپ کوئی پردیسی ہیں
04:54آپ کا اپنا مہمان نہ بنا لوں
04:56تو میں نے کہا
04:57آپ کیا کیا نام ہے
04:58کہنے لگے میرا نام ہے
04:59علی بن عبی طالب
05:00کہتے ہیں مولاہ کائنات گھر لے گئے
05:03کھانا بھی کھلایا
05:04جگہ بھی دیس ہونے کو خدمت بھی کی
05:06لیکن چونکہ میں تو پہلے
05:07ایک سے پوچھ کے مار کھا بیٹھا تھا
05:09میں نے پوچھا نہیں
05:09میں کدھر آیا ہوں
05:10رات رہے
05:12اگلی رات بھی رہے
05:13لیکن میں نے بتایا نہیں
05:15میں کس کام آیا ہوں
05:16حضرت عبوظر کی فاری
05:17رضی اللہ تعالیٰ عنہ خیتے ہیں
05:18خود ہی مولاہ علی نے پوچھا
05:19بتا سکتے ہو
05:20کیسے آئے ہو میں نے کہا
05:21رات رکھ لوگے
05:22فرمایا بڑا کشادہ سینہ دیا ہے
05:25رب نے مجھے
05:26تو بات تو کہنے لگے
05:27یار میں تو
05:28محمد مصطفیٰ کی زیارت کر میں آئے
05:31صلی اللہ تعالیٰ
05:33یہ بنیاز لوگوں میں سے ہیں
05:36حضرت سیدنا عبوظر کی فاری
05:37میں حضور کی زیارت کے لیے ہوں
05:39حضرت علی کہنے لگے
05:40سویرے لے چلوں گا
05:41انسان بزدل نہیں ہوتا
05:43ہر انسان بزدل نہیں ہوتا
05:45اور بلا وجہ
05:48تکراؤ کی پالیسی بنا لینا
05:49یہ بھی سیانے لوگوں کا کام نہیں
05:51حکمت کے تقاضوں کے مطابق چلنا
05:53یہ بھی دلیر لوگوں کوئی کام ہوتا
05:55حضرت مولا علی کہنے لگے
05:56صبح لے کے چلوں گا
05:57برحالات ٹھیک نہیں
05:58شرارتی لوگ ہر جگہ ہوتے ہیں
06:01اگر کوئی شرارتیوں کا ٹولہ ملا
06:02جو کھڑا ہوگا جسوسی کرنے کے لیے
06:04کہ حضور کی طرف کون کون جا رہا ہے
06:05تو میں نیچے جھکوں گا
06:06جوتے کا تسمہ ٹھیک کرنے کے لیے
06:08لیکن آپ نے نہیں کھڑے ہونا
06:09آپ نے چلتے رہنا ہے
06:10تاکہ کسی کو شاک نہ ہو
06:11کہتے ہیں
06:12اس ترتیب سے حضرت علی مجھے لے کے گئے
06:14میں حضور کی بارگاہ میں پہنچا
06:16مولا علی کہتے ہیں
06:17بڑے بڑے لوگ سوال کرتے تھے
06:18پر یہ شروع سے سلیم اتبا تھے
06:20مجھے کہہ لینے دے نا
06:22جنہوں نے ماننا ہوتا ہے
06:23وہ لمبے سوال کرتے ہی نہیں
06:24مان کیوں لیا
06:25لمبے سوالوں کی ضرورت ہی کوئی نہیں
06:27کہتے ہیں لوگ بڑے بڑے سوال کرتے تھے
06:29پر اب حضور نے دو تین باتیں پوچھیں
06:31اور آگے جاگے کہنے لگے
06:32حضور ہاتھ بڑھائیں
06:33مجھے کلمہ پڑھائیں
06:33نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم
06:35نے کلمہ پڑھایا فرمایا
06:37باہر جا کے نہ بھی ذکر کرنا
06:38کہ تو مسلمان ہو گیا
06:39یہ ماریں گے
06:40عرض کی حضور انہیں مارنے دے
06:41میں آیا بھی مار کھانے میں
06:42انہیں مارنے دے
06:44پڑا فلک کو کبھی دل جلوں سے کام نہیں
06:48داردیلوی نے کہا تھا
06:50پڑا فلک کو کبھی دل جلوں سے کام نہیں
06:53اور جلا کے راکھ نہ کر دوں
06:55تو داغ نام نہیں
06:56ماری تو کھانے آئے ہیں
06:58مارنے دے
06:59کرنے دے سے اور جتنا لگانے دے
07:00بار جا کے اعلان کیا
07:02مکہ والوں نے مارا
07:03اتنا مارا کے بھی ہوش ہو گئے
07:05پھر کسی نے بتایا
07:06کہ تم نے گزرنا بھی ہے ان کے علاقے سے
07:08بنوں گفار سے
07:10پھر ان کا پتہ بھی ہے
07:11یہ لوگ بڑے سخت ہیں
07:11پھر چھوڑا
07:12تپن بڑے جلالی تھے
07:14زاہد مزاج تھے
07:16فرماتے تھے
07:17کہ جو تمہاری ضرورت سے زیادہ ہے
07:20وہ سارا صدقہ کرو
07:20کنز کے معاملے میں
07:24ان کا رویہ یہ تھا
07:25صرف حضرت صدیق اکبر کو کچھ نہیں کہا
07:27انہوں نے
07:27باقی حضرت عمر جیسے آدمی کو بھی
07:29کڑا کر کے کہہ لیتے تھے
07:30یہ مال کیوں رکھا ہوا ہے خزانے میں
07:32بانڈتے ہیں کیوں نہیں سارا
07:33اور جناب عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ
07:36تو باقاعدہ کئی دفعہ اس موضوع پر گفتگو کی
07:39وہ کہتے تھے
07:40کہ جب اللہ کہتا ہے
07:40قرآن میں کہ مال دولت جمع نہیں کرنی
07:42تو وہ جو لوگ تھے
07:44وہ بڑی شانوں والے تھے
07:46وہ کہتے تھے
07:46کہ اللہ نے جب زکاة فرض کی
07:48تو مال جمع ہوتا ہے
07:49تو زکاة فرض ہوتی ہے نا
07:51جب فطرانے کا کہا
07:52تو مال ہوتا ہے
07:53تو فطرانہ آتا ہے نا
07:54تو آپ جو کہہ رہے ہیں وہ ٹھیک ہے
07:56پر آپ
07:56اللہ بات کر رہے ہیں تقویے کی سارا بانٹو
07:58تو حضرت ابو ذرگی فاری کہتے ہیں
08:00تو چلو ٹھیک ہے
08:01تمہارے بھی بات مان لیتا
08:02پر یہ بتاؤ
08:02مدینے والے کا اپنا طریقہ کیا ہے
08:04کہ بھئی حضور کا طریقہ تو وہی ہے جو آپ بتا رہے ہیں
08:08تو فرمانے لگے پھر اس رستے نہ چلے
08:10جو رستہ مدینے والے رسول کا ہے
08:11اور حضور سے
08:13نبی پاک سے عشق کرتے بڑا کھل کے
08:16یہ صحابہ صفحہ میں سے تھے
08:18کلمے پڑنے کے بعد
08:20جو کہ طبیعہ جلالی تھی
08:21تو حضور نے بھیج دیا
08:22فرمائے واپس جاؤ
08:23اپنے قبیلے میں تبلیغ کرو
08:25واپس گئے
08:25بھائی کو مسلمان کیا
08:27والدہ کو مسلمان کیا
08:29قبیلہ سارا مسلمان کیا
08:30وہی رہے
08:31حجرت مدینہ کے بعد آئے
08:32طبوک کے موقع کے قریب
08:34اور حضور نے یہ صحابہ صفحہ میں رکھ لیا
08:36نوکری کرتے مدینے والے رسول
08:38دلئر آدمی تھے
08:40بڑا قبیلہ تھا
08:41پر ڈیوٹی کرتے
08:42ڈیوٹی
08:43خدمت کرتے
08:44ایک بیٹا تھا
08:45زار اس کا نام تھا
08:46اس کی ڈیوٹی لگائی
08:47تم نے میرے نبی پاک کے اونٹ چلانے
08:48ڈاک ہوا ہے
08:50تو صاحب زیادہ
08:51اونٹوں کی اونٹنیوں کی
08:52فاضد کرتے شہید ہو گیا
08:53اور یہ نوکھا بند ہے
08:55جس نے شرط لگائی تھی
08:56کہ میں نے کالی سیاہ رنگ کی
08:57عورت سے شادی کرنی
08:58یہ نوکھا بند ہے
09:00ایک بیٹی تھی
09:01ایک بیٹا بیٹا شہید ہو گیا
09:02بیوی سے کہا
09:03تم نے نبی پاک کے گھر میں خدمت کرنی
09:04حضور کے گھر والوں
09:05اور میں نبی پاک کی نوکری کروں گا
09:07حضور کی خدمت کرتے
09:09ہر وقت خدمت میں رہتے
09:10اور حضور جب آتے
09:11نا صاحبہ صفحہ میں یہ شامل تھے
09:13جو لوگ دین سیکھتے
09:14حضور جب آتے
09:15تو سب سے پہلے آکے
09:16حضرت ابو ذرگفاری کا پوچھتے
09:17بلائیں
09:18اور جب بات کرتے حضور
09:20تو بار بار ان کو مخاطب کر کے بات کرتے
09:22حضرت ابو ذرگفاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا
09:24نبی پاک سے اتنا پیار
09:25اتنا پیار
09:26کہ ہمارے بھی مشکل حل کر دی
09:27ابو دعو شریف میں موجود ہے
09:29ایک دن کہنے لے گا
09:30یا رسول اللہ
09:31صلی اللہ علیہ وسلم
09:32اگر کوئی بندہ
09:33کسی سے پیار بڑائی کرے
09:35پر اس جیسے عمل نہ کر سکے
09:38کوشش کرے کرنا
09:40لوگ ہمیں کہتے ہیں نا
09:41یہ پیار بڑا پیار بڑا
09:42عمل بھی تو کرو
09:42نا بھی کرنا چاہیے
09:43انسان ہے نا
09:45گلتی بھی تو ہوئی جاتی ہے
09:46اب ہم عمل نہیں کر سکتے
09:47تو تم ہمیں پیار بھی نہیں کرنے دوگے
09:49میربانی کرو
09:50پیار تو کرنے دو نا
09:51حضرت ابو ذرگفاری نے کہا
09:53ابو دعو شریف میں موجود ہے
09:54یا رسول اللہ
09:55صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم
09:58حضور
09:59پیار بڑا کرے
10:01پر ان جیسے عمل نہ کرے
10:02تو حکم کیا ہے
10:03تو حضور نے فرمایا
10:04پیار سچا کرے
10:12مجھے آپ سے بھی پڑا پیار ہے
10:13رب سے بھی بڑا پیار ہے
10:14فرمایا فکر نہ کرنا
10:16جنت میں کٹھائی جائیں گے
10:17اتنی محبت
10:19رسول پاک کی ذات کے ساتھ
10:21حضور کی نوکری کرنا ہے
10:22ایک دن خدمت کرتے کرتے سو گئے
10:24حضور مسجر میں آئے پتہ کرنے
10:27کہ ابو ذر عرام کرنا ہے
10:28یہ بھی مزہ ہوتا ہے
10:30خیال رکھنا اپنے درویشوں کا
10:32کیا کھایا
10:33کیا پی جا
10:34کہاں سوئے
10:34حضور رات کو آئے
10:35یہ سوئے ہوئے
10:36فرماتے ہیں
10:37حضور نے میرا انگوٹھا ہلایا
10:38میں اٹھ کے بیٹھ گیا
10:40حضور بھی میرے پاس بیٹھ گیا
10:41اور میں ابو ذر بڑا پیار کرتے ہو
10:43سنے آپ کو پتہ یہ
10:44کہاں یار تو بڑی نوکری کرتا ہے
10:46ایک دن وہ بھی آئے گا
10:48جس دن تجھے میری مسجد
10:49اور میرے شہر سے جانا پڑے گا
10:51پھر کیا کرو گے
10:53فرس کی حضور کسی کی طاقت ہے
10:56مجھے آپ کے شہر سے نکالے
10:57میں تلوار نکال لوں گا
11:05فرمایا جب تک
11:06اللہ تیری اور میری ملاقات نہیں کرا دیتا
11:08یعنی وسال تک
11:10یہ واحد شخص ہے
11:11کہ حضور کے وسال ظاہری کا وقت آ گیا
11:15تو فرمایا کوئی میرے ابو ذر کو بلاؤ
11:16جب یہ آئے تو حضور لیٹے ہوئے تھے
11:19یہ جھکے نبی پاک کی طرف
11:21حضور میں حاضر ہو
11:21تو حضور نے پکڑ کے سینے کے ساتھ لگا دی
11:23میرے رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں
11:26ایک دفعہ عرض کرنے لگے
11:27حضور مجھے صوبے کا گورنر بنا دے
11:29تو نبی پاک نے فرمایا ابو ذر
11:30میں عہدے پسند نہیں کرتا
11:32تو تمہیں بھی میں کہتا ہوں عہدہ نہ لینا
11:33تمہیں بھی کہتا ہوں عہدہ نہ لینا
11:36فرمایا ابو ذر
11:37میں جو چیز اپنے لئے پسند کروں گا
11:40تمہیں بھی اسی کا مشورہ دوں گا
11:41تم بندے اچھے ہو
11:42اور یہ کام تمہارے باس کا نہیں ہے
11:45بڑے زاہد آدمی
11:47میرے رسول کریم
11:48صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
11:51ان کے بارے میں فرمایا
11:53فرمایا جس طرح نبیوں میں
11:55حضرت عیسیٰ علیہ السلام ہوئے
11:57حضرت عیسیٰ
11:59لیکن انبیاء میں اللہ تعالی نے
12:01ہر قسم کی عظمت نبیوں کو دیں
12:02جناب سلمان علیہ السلام کا
12:05تو تخت بھی ہوا میں اڑتا تھا
12:06جن تخت عبدار تھے
12:08اور نبیوں میں ہی حضرت عیسیٰ بھی ہیں
12:10جن کے پاس گھر بھی کوئی نہیں
12:11شادی بھی کوئی نہیں کی
12:12اینٹ سرانے را کے تقیہ بناتے
12:15ایک ان کے پاس کنگی تھی
12:17اور ایک پیالہ تھا
12:18دیکھیں جو بندہ نیک ہو نا
12:20وہ بھی نیک ہیں
12:21اللہ کے نبی ہیں
12:22آپ اپنا تقوی مسلط نہیں کریں گے
12:25جو وہ کر رہے ہیں
12:27وہ بھی مخلص ہو کے کر رہے ہیں
12:28حکومتیں جو چلانی ہیں
12:29تو وہ کس نے چلانی ہیں
12:30اگر نیک بندے نہیں آئیں گے
12:31تو غلط لوگ آئیں گے
12:32قوموں پر ظلم کریں
12:33وہ بھی اپنی جگہ ٹھیک ہے
12:34لیکن یہ جو کر رہے ہیں
12:35یہ بات بھی اپنی جگہ
12:36بالکل ٹھیک ہے
12:38ہم پتہ کیا کرتے ہیں
12:47کہ سارے رستے واضح کر کے
12:49ہمیں دکھاتا ہے
12:50حضرت تیسہ علیہ السلام نے
12:53ایک دن دیکھا
12:53کہ ایک بندہ نا
12:54انگلیوں کے ساتھ
12:55اپنے بال سیدے کر رہا ہے
12:56تو آپ نے فرمایا
12:57یار کنگی کے بغیر بھی
12:58کام چل سکتا ہے
12:58کنگی بھی خیرات کرتی
13:00دیکھا ایک بندہ
13:01ہاتھ کا تکیہ بنا کے لیٹا ہے
13:02تو فرمایا
13:03ایٹ بھی دے دو کسی کے کام آ جائے
13:04ایک دن دیکھا
13:06کہ ایک بندہ نا
13:06یوں چلو میں پانی پی رہا ہے
13:08فرمایا
13:08پیالہ بھی رہنے دو
13:09اس کے بغیر بھی کام چلی جاتا ہے
13:11آپ کے غلامیں اسلم
13:12فرماتے ہیں
13:14رات کو میں اور جناب عمر نکلے تھے
13:16تو ایک مکان میں
13:17ہم نے دیکھا
13:18کہ ایک عورت نے
13:18اس کے بچے بار بار شور کر رہے ہیں
13:21اور وہ کچھ پکا رہی ہے
13:22آواز آ رہی ہے
13:23تو حضرت عمر نے دروازے پہ دستک دی
13:25کون ہے دروازے
13:26کہا میں ایک غلام ہوں
13:28حضرت عمر کہتے ہیں
13:30غلام ہوں
13:30بہن کیا مسئلہ ہے
13:32بچے کیوں رو رہے ہیں
13:33تو بی بی کہنے لگی
13:34تمہیں کیوں بتاؤں
13:35دعونا اپنا کام کرو
13:36حضرت عمر نے اسرار کیا
13:38تو تلخ لہجے میں
13:39جس سے غصہ نہیں کر جاتے
13:41حکمران کانسلر چیرمین
13:43ایم پی ایم
13:43میں نے نراز نہیں ہو جاتے
13:44اس تلخ لہجے میں
13:46بی بی کہنے لگی
13:46دعا کرو
13:48اللہ میرے اور عمر کے درمیان
13:49قیامت میں فیصلہ کرے
13:50کیسے حکمران ہے
13:52کہ اس کی حکومت میں
13:53میرے بچے بھوکے سوتے ہیں
13:55یہ میں نے پانی
13:56میں روڑے ڈال کے چڑھائے ہیں
13:58لیکن یہ پیٹ کی بھوک
13:59یہ بڑی ڈڈ ہی ہوتی ہے
14:01یہ نیند بھی نہیں آنے دیتی
14:02خیال تھا رو دوکے سو جائیں گے
14:03پر سو بھی نہیں رہے
14:04حضرت فاروق عاظم دوڑے گئے
14:07گھر سے سامان
14:08اناد غلہ کندے پر رکھا
14:10خادم کہتے ہیں
14:10میں نے کہا کہ
14:11مجھے دے دیں
14:12فرمانے لگے
14:13چل تو بادہ کرنا
14:14قیامت میں بھی میرے بوجھ اٹھائے گا
14:15کہا حضور نہیں
14:17وہ تو میرے بس کی بات نہیں
14:18فرمایا پھر مجھے کرنے دیں
14:19دوڑے آئے
14:20اس خاتون کے دروازے پر لا کے
14:23وہ چیزیں رکھیں
14:24کہا بین اگر تو پردہ کر لے
14:25تو یہ غلام نا
14:26آج کھانا پکا دے تیرے بچوں
14:27پھر وہ گھی چڑھا کے
14:29چینی ڈال کے
14:30کچھ سامان پکتا تھا
14:32وہ کھانا پکایا
14:33غلام کہتے ہیں
14:34جب پھونکے مارتے تھے
14:35تو داڑی سے دعویٰ نکلتا تھا
14:36آگ جلاتے تھے دعویٰ نکل
14:37پھر کھانا پکایا
14:38پھر ان بچوں کو کھلایا
14:40پھر حضرت عمر فاروق
14:42رضی اللہ تعالیٰ عنہ
14:43تھوڑے پیچھے بیٹھ گئے
14:44تو بچوں کے ساتھ
14:46اس طرح کی باتیں کرنے لگے
14:47کہ وہ ہاس پڑے
14:48جنابی اسلام کہتے ہیں
14:49بچے اس بیوہ کے ہستے تھے
14:51بچے ہستے تھے
14:52بچے ہستے تھے
14:54اور عمر روتے تھے
14:55جب وہ ہستے تھے
14:57تو فاروق روتے تھے
14:59پھر وہ بچے
15:00آہستہ آہستہ لیٹنے لگے
15:01اور جب وہ
15:02سونے کی طرف بڑھنے لگے
15:03تو حضرت عمر کہنے لگے
15:04بہن میں جاؤں
15:05کہنے لگی
15:07رب تیرا بھلا کرے
15:09میرا کلیجہ پھٹ جاتا
15:11اگر میرے بچوں کو
15:12آج شام بھی روٹی نہ ملتی
15:13تو سکر جناب فاروق عظم
15:15رضی اللہ تعالیٰ عنہ
15:16کہنے لگے
15:17پھر تم میرے لئے دعا کرے گی
15:19کہنے لگی
15:19میں دعا کرتی ہوں
15:20اللہ عمر کی جگہ
15:23تیرے جیسا
15:23کو نئے کار میں بٹھا دے
15:25حضرت عمر کہنے لگے
15:26ایک چھوٹی سی گزارش
15:27بھی مان لوگی
15:28کہا کیا
15:28تو ماننے لگے
15:30کوئی
15:32یہ میری خدمت
15:32اگر پسند آئی ہے
15:33تو عمر کو
15:34معاف نہیں کر دیتی
15:35غلطی ہو گئی
15:37اس سے پتہ نہیں تھا
15:38اپنے موہ سے
15:39کہنے لگے
15:40کہنے لگے
15:40سیانہ بھی نہیں
15:41باشعور بھی نہیں
15:44اسے چاہیے تھا
15:45خلافت کی ذمہ داریاں
15:47نہ لیتا
15:47لیکن حضرت صدیق
15:49نے کہا
15:50تو وہ مان گیا
15:51لیکن بہین
15:52میں اسے جانتا ہوں
15:54بزدل بڑا ہے
15:56کمزور بڑا ہے
15:57ضعیف بڑا ہے
15:59اگر تو
16:00قیامت میں
16:00اس کی شکایت لگائے گی
16:01تو بڑا کمزور پڑ جائے گا
16:03اس کے لئے
16:03مشکل ہو جائے گا
16:05تو کہنے لگی
16:05اچھا اگر تو
16:06اتنی سفارش کرتا ہے
16:07تو جا
16:08میں نے عمر کو معاف کیا
16:09حضرت فاروق اعظم
16:11نے چہرے سے کپڑا
16:11ہٹایا
16:12تو بھی بھی
16:12کہنے لگی
16:13اوخو آپ عمر ہیں
16:14آپ فرمانے لگے
16:15میں جو بھی ہوں
16:16تو وعدہ کر چکی ہے
16:17کہ تُو نے عمر کو معاف کیا
16:18پھر باہر نکلے
16:19اور اپنے خادم
16:21جنابِ اسلام سے
16:22کہنے لگے
16:22دو بندے اور بلا
16:24اور انہیں گواہ بنا
16:26کہ میں نے
16:28اس گریب کے
16:29روتے بچے ہسائے ہیں
16:30تو جا کے ان کو بتا
16:33میں نے وہ ہسائے ہیں
16:34اس کے بھوکے بچوں
16:35کو میں نے روٹی کھلائی ہے
16:36پر تُو گواہ ہو جاؤ
16:38کہ اس بی بی نے
16:40خود کہا ہے
16:40بغیر جبر کے
16:41میری گزارش پہ کہا ہے
16:43کہ میں نے عمر کو
16:44معاف کیوں نہ ہم بھی
16:46اپنی اپنی
16:47ذمہ داریوں کا
16:48احساس کر لیں
16:49کیوں نہ ہم بھی
16:51جہاں جہاں
16:51ہماری ڈیوٹی ہے
16:52ہم بھی وہاں
16:53غور کر لیں
16:53کہیں ایسا تو نہیں
16:55کہ ہم بھی
16:55کمزور پڑ گئے ہیں
16:56ذمہ داری تو لے لی ہے
16:58پر اب ہم ادا نہیں
16:58کر پا رہے
16:59عمر جمعہ پڑھا رہے تھے
17:01ایک سیابی دیر سے آئے
17:03اب یہ نماز کا پوچھنا
17:05جمعہ کا پوچھنا
17:06مطلب حکمران صاحب
17:07تو اوپر لیبل کیا ہے
17:08وہ تو پوچھیں گے
17:09کہ جناب
17:09میرے ساتھ تو آپ
17:10قومی سطح کا بندہ
17:11بٹھائیں
17:11یہ والی باتیں
17:12لیکن چھوٹے چھوٹے
17:14سراخ پیدا ہوتے ہیں
17:15پھر بند ٹوٹتے ہیں
17:17حالات بگڑتے ہیں
17:18قوموں کا اخلاق
17:18چھوٹی چھوٹی جگہوں پہ
17:19پہلے بگڑتا ہے
17:20چھوٹی چھوٹی جگہوں پہ
17:22بچہ پہلے چھوٹی چوریاں
17:23کرتا ہے
17:23حضرت عمر فاروق
17:24ایک سیابی دیر سے
17:25جمعہ پڑھنے آئے
17:26تو حضرت عمر نے
17:27بات میں بلا لیا
17:28فرمایا
17:30تم اتنے سمجھدار آدمی
17:32ہو کے اگر جمعہ میں
17:33دیر سے آگے
17:33تو باقی لوگوں کا
17:34کیا بنے گا
17:34تو سیابی آگے سے
17:36کہنے لگے
17:36مجھے پتا تھا
17:37آپ نے پوچھنا ہے
17:38اوہ میں تو
17:39کہیں کام میں
17:40مصروف تھا
17:41امیر المومنین
17:41میں تو دھوڑا آیا ہوں
17:42میں تو غسل بھی نہیں
17:44کر سکا
17:44وضو کر کے
17:45مسجل میں آگیا
17:45جمعہ پڑھنے
17:46تو تو تمہارے فاروق
17:47ان کی بات سن کے
17:48خوش ہوئے فرمانے لگے
17:49راگ تیرا بھلا کرے
17:50اس طرح کرنا
17:51آئندہ جمعہ پڑھنے آنا
17:53تو غسل کر کے آنا
17:54میرے نبی پاک نے
17:55غسل کرنے کا
17:56ارشاد فرمایا
17:57غسل کر کے آنا
17:59ان باتوں کا بھی
18:00یعنی حکومت کے
18:01قومی معاملات
18:02اور عالمی نقطہ نظر
18:03بھی ان کے ذہن میں ہیں
18:04اور یہاں تک
18:05جو باریک چیزیں ہیں
18:06باریک چیزیں
18:07حضرت عمر
18:09وظیفہ لگانے لگے
18:10تو حضور کے گھر میں
18:11خدمت کرنے والے
18:12حضرت عسامہ بن زید
18:14کا وظیفہ
18:14ڈبل لگایا
18:15اور اپنے بیٹے
18:17عبداللہ بن عمر
18:18کا وظیفہ
18:18سنگل لگایا
18:19حضرت عسامہ بن زید
18:20کہنے لگے
18:21اببا جی
18:21میں نے تو
18:22ہجرت بھی کی
18:23جہاد بھی کیا
18:24عسامہ تو ان دنوں
18:26بچے تھے
18:26تو حضرت عسیدنا
18:27عمر فاروق جواب میں
18:29کہنے لگے
18:29پتر
18:30عسامہ کے والد
18:33زید نے بھی
18:34حضور کے گھر میں
18:35نوکری کی
18:35عسامہ بھی
18:37نوکری کر رہا ہے
18:38حضرت عمر کی شان
18:39کیا ہے
18:39زمانہ جانتا ہے
18:40پھر بھی حضرت عمر
18:41فرمانے لگے
18:42تو نے اپنے باپ
18:43کے ساتھ ہجرت کی
18:44فرمایا
18:45ان کی خدمت
18:45زیادہ ہے
18:46حضور کے گھر میں
18:47لہذا ان کا وظیفہ
18:48بھی زیادہ لگایا جائے گا
18:49ہمارے ہاں
18:52ہم نہ
18:52میرٹ کرنا چاہتے ہیں
18:54پر دوسروں کے لیے
18:55اپنے اوپر
18:56کسی میرٹ کو
18:57ہم قابل قبول ہیں
18:58بالکل نہیں
19:00یعنی میں
19:00سودا خالص لینا چاہتا ہوں
19:02دکان سے
19:02تو آپ بتائیں
19:05آپ جو سودا بیچتے ہیں
19:07وہ خالص ہی بیچتے ہیں
19:08آپ کو تو خالص چاہیے
19:10لیکن آپ بھی تو
19:11کچھ نہ کچھ بیچتے ہیں
19:12آپ کا خالص ہے
19:13اگر آپ خالص بیچ رہے ہیں
19:14تو انشاءاللہ ملے گا بھی
19:15خالص
19:16یعنی حضرت عمر فاروق
19:18گزر رہے تھے
19:19تو کسی باغ
19:19کے کونے میں کھڑے ہوکے
19:21کچھ بچے چھوٹے چھوٹے
19:22چھوٹے چھوٹے بچے
19:23وہ خجورے کٹھی کر رہے تھے
19:25تو حضرت عمر نے کہا
19:25کس کے باغ میں لگے ہوئے ہو
19:27سب بچے دوڑ گئے
19:28تو حضرت سنان بن سلمان
19:30فرماتے ہیں
19:30میں بھی چھوٹا تھا
19:31میں کھڑا ہو گیا
19:32تو میں نے کہا
19:32حضرت عمر فاروق
19:33ہم نے توڑ کے نہیں
19:33خجورے کھائیں
19:34گری ہوئی کھائیں ہیں
19:35اور آپ کو پتہ ہے
19:36جو رستے میں گر جائیں
19:37وہ اٹھانی ناجائز
19:38نہیں ہوتی
19:39تو حضرت عمر فاروق
19:42بچے کی باغ سنکے
19:43کہنے لگے
19:44راب تیرا بھلا کرے
19:45تو انہیں صحیح بات کی طرف
19:46میری توجہ کرا دی ہے
19:47اللہ تیرا بھلا کرے
19:48اور پھر حضرت عمر
19:49رضی اللہ تعالیٰ
19:50اس چھوٹے سے بچے کے پاس
19:51کھڑے ہو گئے
19:52کون
19:52کس کے پاس
19:54نہیں نہیں
19:56خواب تو نہیں دیکھ رہے
19:57میں اور آپ
19:57حکمران وقت
19:59بائیس لاکھ مربع ملک
20:00حکمران
20:01بچے کے پاس
20:01کھڑے ہو گئے
20:03چھوٹے بچے کے پاس
20:04دکان پہ غریب آدمی
20:06چڑھ آئے نا
20:06دکان دار صاحب اللہ
20:08ماشاءاللہ
20:09ان کا مزال خراب ہو جاتا ہے
20:10وہ تیسری چیز
20:11کہنا وہ
20:11اور اگر تگڑا بندہ آ جائے
20:15تو کہتے ہیں
20:16جناب آپ پہ اس طرح کریں
20:18نشان دی کر دیں
20:18میں انشاءاللہ
20:19خرید کے لا کے پیش کر دوں گا
20:21مزال بدل جاتا ہے
20:22غریبوں کے پاس
20:23چھوٹوں کے پاس
20:23عام آدمی کے پاس
20:24آپ جائیں
20:25ہمارے حکمرانوں کا
20:26غریب آدمی سے
20:27گیب بہت زیادہ ہے
20:28پیروں کا
20:30غریب آدمی سے
20:31گیب بہت زیادہ ہے
20:32بڑے علماء کا
20:33عام آدمی سے
20:34گیب زیادہ ہے
20:34تاجروں کا
20:36عام آدمی سے
20:36گیب زیادہ ہے
20:37شیشے کے
20:38بڑے بڑے محلات میں
20:39سوسائٹیوں میں
20:40بسنے والوں کا
20:41غریبوں سے
20:41گیب بید ہے
20:42اس لیے
20:43امیر غریب کی
20:44تفریق بڑھ گئی ہے
20:45حالات
20:46اور طرح کیوں گئے
20:47بعض غربہ
20:48امیروں سے
20:49نفرت کرنے لگ گئے
20:50ہماری شادی
20:51بیعت
20:51تقریبات
20:52افتاریاں
20:53ان میں ہم اپنے
20:53لیول کے لوگ بلاتے ہیں
20:55جن سے ہمیں
20:55کاروباری
20:56ضروریات
20:57و بستہ ہوتی ہیں
20:57ہم نے اس طرح کا
20:59محول بنایا
20:59اس کا نقصان یہ ہوا ہے
21:01کہ معاشرے میں
21:02کئی قسم کی سوچیں
21:03پنپنے لگی ہیں
21:04بس بسے غالب آنے لگیں
21:05بعض اوقات
21:07تانگ آمد
21:07بجانگ آمد
21:08جب غریبوں کے
21:09بچے زیادہ تانگ آتے ہیں
21:10پھر اتھیار اٹھاتے ہیں
21:11پھر کلم چھوڑ دیتے ہیں
21:13سوچنے کی
21:13ضرورت ہے
21:14ملک میں
21:14کہ برائی جنم لیتی
21:16کہاں سے ہے
21:17یہاں تک
21:18اتر کے حضرت عمر فاروق
21:19ان لوگوں سے پیار کرتے
21:20اب وہ بچے نے
21:21بات سنا دی
21:22حضرت سنان بن سلمہ نے
21:23تو جناب عمر فاروق
21:24سے بچے نے
21:25فٹا فٹے کا
21:25اور فرمائش بھی کر دی
21:26کہنے لگا
21:28حضور میں نے
21:28خجوریں زیادہ جمع کر لی ہیں
21:29وہ میرے دوست
21:30سارے بھاگ گئے ہیں
21:31آپ کو دیکھ
21:32کہ میں جب جاؤں گا
21:32تو خجوریں میرے
21:33اسے کی ہیں
21:34ہوں میں غریب بچہ
21:35مارے گھر سے
21:36تعلق ہے
21:37وہ میری خجوریں
21:37چھین لیں گے
21:38حضرت عمر کے ساتھ
21:40سپائی بھی تھے
21:40سارا کچھ بھی تھا
21:41حضرت عمر نے
21:42بچے کا بازو پکڑا
21:43فرمائش چال
21:44میں تجھے تیرے گھار
21:44چھوڑ کے آتا ہوں
21:45حضرت عمر
21:46اس غریب کے دروازے
21:48پہ دس تک دے کے
21:49کہا تیرا پتر تھا
21:51پکڑ کے
21:51اس لیے لایا ہوں
21:52کوئی امیر زادہ
21:55اس غریب کے بچے
21:57کو تنگ نہ کر سکے
21:58اللہ
22:00کوئی ایک بھیجنا
22:01حضرت فاروق عظم
22:03کا ماننے والا
22:04جو غریب کے بچے
22:05کا بازو تھامے
22:06اور اسے کہے
22:07کہ کوئی امیر زادہ
22:08اس پر ظلم نہیں کرے گا
22:10کوئی اسے تھپڑ نہیں مارے گا
22:11کوئی اس کے
22:12اسے کے نمبر نہیں لے گا
22:13کوئی اس کی جگہ
22:14رشوت دے کے
22:15نوکری پہ نہیں بیٹھ جائے گا
22:17کوئی اس کی جگہ
22:17پیسے دے کے
22:18آگے نہیں بڑھ دے گا
22:19کوئی آئے نہ
22:20جو عشق شوئی کرے
22:21جو آنسو پونچے
22:22لوگوں کے
22:23لیکن یہاں تو
22:24منزل انہیں ملی ہے
22:26جو شریکیں
22:26سفر نہ تھے
22:27میرے عزیزو
22:28اس نہج پر
22:30دین نے ہمیں
22:31اسواق پڑھائے
22:31اس نہج پر
22:33چادریں آئیں
22:33تھی مال غنیمت میں
22:34دھیر ساری چادریں
22:36دھیر ساری
22:37حضرت عمر نے
22:39صحابہ کرام
22:40علیہ مردوان کی
22:41ازواج پر
22:42صحابیات پر
22:43وہ چادریں
22:44تقسیم کر دیں
22:44ایک چادر بڑی خوبصورت
22:45نکلی اندر سے
22:46تو سب کہنے لگے
22:49حضور یہ نا
22:50خاتون افول کے لیے
22:51سوٹ کرے گی
22:52آپ کی اہلیہ کے لیے
22:53سوٹ کرے گی
22:53کبھی آپ گھر لے جائے
22:54نا
22:54یہ سب سے بہتر ہے
22:56تو یہ حضرت عمر کی
22:57بالک نظری ہے
22:58وہ کیا بندہ ہوا
22:59جس کی ہر جگہ
23:00نظری نہ ہو
23:00حضرت سیدن عمر فاروق
23:02رضی اللہ تعالیٰ عنہ
23:03کہا جناب
23:04یہ چادر بڑی حسین ہے
23:05آپ کے گھر والوں پر
23:06جچے گی
23:07تو حضرت عمر فرمانے لگے
23:08نہیں
23:09ایک سے آپ یہاں
23:10حضرت عم سلیت
23:11رضی اللہ تعالیٰ عنہ
23:12انہیں بلاؤ
23:13یہ چادر انہیں دوں گا
23:15حضور
23:16اس خاتون کو
23:17یہ چادر دینے کی وجہ
23:18بھی تو بیان کریں
23:19رضی عمر فرمانے لگے
23:20جب عہد میں
23:21ڈھیر سارے لوگ
23:22زخمی ہو گئے تھے
23:23اور بھگدر مچ گئی تھی
23:24اور حالات خراب ہو گئے تھے
23:26تو فرمایا
23:26میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا
23:28کہ اس ایمرجنسی کی حالت میں بھی
23:30جناب عم سلیت
23:31مشکیزہ پکڑ پکڑ کے
23:33زخمیوں کو پانی پلا رہی
23:34اس خاتون کی خدمات ہیں
23:37امت کے لیے
23:37اس نے ڈیوٹی کی ہے
23:39صحابہ کے لیے
23:40لہٰذا اس عورت کا
23:41زیادہ حق بنتا ہے
23:42کہ اس کو یہ اعزاز دیا جائے
23:44میرد کی بنیاد پر تقسیم ہوگی
23:46رشتہ داری کی بنیاد پر
23:48تعلق کی بنیاد پر نہیں ہوگی
23:49اس کا حق زیادہ بنتا ہے
23:51اس کا درجہ زیادہ بنتا ہے
23:52خدمات زیادہ ہیں
23:53اس نے اپنی ڈیوٹی زیادہ
23:55اچھے طریقے سے سر انجام دی ہے
23:56جب تک چیزیں
23:58آپ بست قلبی نہیں لاتے
24:00اپنی طریعت میں
24:01جب تک آپ گنجائش
24:02زیادہ پیدا نہیں کرتے
24:03حضرت عمر چھوٹی چیزوں کا
24:05مسجد نبوی شریف میں
24:06آپ نے دیکھا
24:07دو لوگ
24:08انچی آواز میں بات کر رہے ہیں
24:10تو حضرت عمر نے فرمی
24:11انہیں بلا کے لاؤ
24:11بلا کے لاؤ
24:13تمہیں پتہ نہیں ہے
24:14یہ حضور کی مسجد ہے
24:15اے پائے نظر
24:19ہوش میں آ
24:20یہ کوو نبی ہے
24:21آنکھوں سے بھی چلنا
24:22یہاں بے عدبی ہے
24:23پتہ نہیں
24:25وہاں سارے نعرہ ہی غلط ہیں
24:26کسی کے مردہ باد کا نعرہ ہو
24:28تو وہ بھی غلط
24:29اور کسی کے زندہ باد کا نعرہ ہو
24:32تو وہ بھی غلط
24:34وہاں ایک کی نعرہ صرف اچھا لگتا ہے
24:36وہ کیا ہے
24:37یا رسول اللہ انظر حالنا
24:39یا حبیب اللہ اسما
24:41وہاں ایک کی نعرہ اچھا لگتا ہے
24:43کہ شونیاں آگئے ہیں
24:44نظر کرم ہو جائے
24:45یا رسول اللہ پہنچ گئے ہیں
24:47روزے دے دوالے نے غلامہ دیا
24:49ٹولیاں
24:50اور ویکھو ایک پیہ سن دائے
24:51کروڑا دیاں بولیاں
24:53وہاں یہی نعرہ اچھا لگتا ہے
24:54لب باہ ہے
24:55آنکھے بند ہیں
24:56پھیلی ہیں جھولیاں
24:58کتنی مزے کی بھیق تیرے پاک در کی ہے
25:00اور قربان جاؤں اپنے امام پر
25:03اس کلم پہ باری جس سے وہ لکھا کرتے تھے
25:05کہنے لگے
25:06کعبے کا نام تک نہ لیا
25:08تہبہ ہی کہا
25:09پوچھا جو تھا
25:11کسی نے کہ عظیمت کی در کی ہے
25:13ان کے تفیل حج بھی خدا نے کرا دیئے
25:16ورنہ اصل مراد حاضری
25:18تو اس پاک در کی ہے
25:19حضرت فاروق عاظم رضی اللہ تعالی
25:21انہوں نے نا ان دو لوگوں کو بلایا
25:23اور بلا کر کے فرمانے لگے
25:25کہاں کے رہنے والے ہو
25:26کہاں سے آئے ہو
25:28انہیں کہا جی ہم طائف کے رہنے والے ہیں
25:30فرمایا تمہیں پتا نہیں ہے
25:31نبی پاک روزہ ہے
25:32حضور کی مسجدہ یہاں آواز انچی
25:35نہیں کرتے تمہیں خبر نہیں
25:37اور پھر حضرت عمر فرمانے لگے
25:40اگر تم مدینے کے رہنے والے ہوتے
25:41تو میں تمہیں کوڑے مارتا
25:42میں تمہیں سزا دیتا
25:44تمہیں پتا نہیں
25:45یہ کس طرح کا
25:46مزاج اور ماحول ہونا چاہیے
25:48تو حضرت فاروق عاظم رضی اللہ تعالی
25:50انہوں کی جو خدمات ہیں
25:51آپ تو بزاروں میں جب جاتے تھے
25:53تو فرماتے تھے
25:54ہمارے بزار میں صرف وہ بندہ آکے کام کرے
25:57جو دین کا علم جانتا ہے
25:58جسے تجارت کے اصول پتا ہیں وہ آئے
26:01دوسرے کو بیٹھنے نہیں دیتے تھے
26:02اپنی مزاج کے لحاظ سے
26:04اپنی طبیعت کے لحاظ سے
26:05مخلوق کے لیے دلوں میں نرمی رکھتے تھے
26:07مزاج میں نرمی
26:08بیٹھے تھے حضور کے صحابہ
26:11حضرت عمر کے گرد
26:12دوست یار پرانے باتیں ہو رہی تھی
26:15تو حضرت عمر کہنے لگے
26:16دور خلافت سال رہا ہے جناب عمر کا
26:18میں کہہ چکا ہوں کہ
26:20ہمیں ضرورت متقی پریزگار لوگوں کی ٹیم کی ہے
26:23ان لوگوں کی ضرورت ہے
26:25جن کے دل میں درد ہو
26:27جو تقوے والے ہوں
26:28جو مخلوق کے خدا کے بارے میں
26:30گنجائش رکھتے ہوں
26:31حضرت عمر کے گردوست
26:32آپ بیٹھے ہیں
26:33تو حضرت عمر کہنے لگے
26:34چلو اپنی اپنی کوئی خواہش ہی بتاؤ
26:35تو چونکہ حالات بڑے خراب تھے
26:38قہف کا دور تھا
26:39بعض جگہوں پہ غریبوں کو بڑی مشکل تھی
26:42تو سب لوگوں نے صدقات اور خیرات کی ہی بات کی
26:44ایک صاحب کہنے لگے
26:46میرا دل کرتا ہے
26:46کہ زمین غلے اور اناج سے بھار جائے ساری
26:49اور میں اللہ کی مخلوق میں بانٹ دوں
26:51تو دوسرے نے کہا
26:53میرا دل کرتا ہے
26:53سونے چاندی سے زمین بڑے
26:55اور میں رب کی مخلوق پر تقسیم کر دوں
26:57ایک تیسرے سے
26:58آپ بھی فرمانے لگے
26:59میرا دل کرتا ہے
27:00سونے چاندی سے نہیں
27:02ہیرے جواہ رات سے یہ زمین بڑے
27:04اور میں اللہ کی مخلوق میں بانٹ دوں
27:07سب
27:08اللہ کی مخلوق پر کرم کرنے کی
27:10رحم کرنے کی
27:11تقسیم کرنے کی بات کر رہے تھے
27:13تو پھر بول کے کہنے لگے عمر آپ بھی تو بتائیں
27:15نہ آپ کی بھی تو کوئی خواہش ہوگی نہ
27:17تو حضرت عمر دیر تک خموش رہے
27:19پھر تھنڈی آہ بھری
27:21فرمانے لگے میرا دل کرتا ہے یہ زمین
27:23حضرت ماد بن جبل جیسے لوگوں سے بھار جائے
27:26میرا دل کرتا ہے یہ زمین
27:28حضرت حضافہ بن یمان جیسے لوگوں سے بھار جائے
27:30میرا دل کرتا ہے یہ زمین
27:32حضرت ابو عبیدہ بن جراج
27:34جیسے لوگوں سے بھر جائے
27:35یہ زمین ان لوگوں سے بھر جائے
27:38اور میں پھر ان سب
27:40لوگوں کو ساتھ بلا کے زمین پہ
27:42رب کی اطاعت کا چلا نام کر دوں
27:44لوگوں کو رب رسول کا فرما بردار
27:46بنا دیا جائے خیر والے
27:48لوگوں سے زمین بھرے میری خواہش یہ ہے
27:50جب خیر والے لوگوں سے
27:52زمین بھر جاتی ہے
27:53پھر معیشت بھی ٹھیک ہو جاتی ہے
27:55معاشرت بھی ٹھیک ہو جاتی ہے
27:57دفاعی محاذ پر بھی لوگ کامیاب ہو جاتے ہیں
28:00تعلیم اور صحت کے شعبوں میں بھی مضبوطی آتی ہے
28:02شرط یہ ہے
28:03تم نے پوچھی ہے
28:04امامت کی حقیقت مجھ سے
28:06خدا تجھے میری طرح صاحبِ اسرار کرے
28:09ہے وہی تیرے زمانے کا امامِ برحق
28:13جو تجھے حاضر و موجود سے بیزار کرے
28:16اور موت کی شکل میں دکھلا
28:19کہ تجھے روخِ یار
28:20زندگی تیرے لیے اور بھی دشوار کرے
28:23وہ لوگ جو مضبوطی لائے معاشرے میں
28:26جن کا علم بردباری تقوی
28:29یہ چیزیں مضبوطی
28:30ہمارے ہاں کوئی منصوبہ بندی نہیں
28:32جن بیچاروں کے کشکول کل پھیلے تھے
28:35ان کے آج بھی پھیلے
28:36کسی بھی اشارے پر دو منٹ کے لیے بریک لگتی ہے
28:40تو چار چار بھیکاری آپ کی گاڑی کا شیشہ بجاتے ہیں
28:43اب بعض اشاروں پر ٹول پلازوں پر لکھ کے لگا دیا گیا ہے
28:47یہ پیشاور بھیکاری ہیں
28:48ان کو خیرات نہ دے
28:50لیکن میرا سوال یہ ہے
28:52کہ ان سارے بھیکاریوں کو ایک جگہ پر کھڑا کر کے پوچھنا کس نے ہے
28:56کہ تم بھی کیوں مانگ رہے ہو
28:57ان کے گھروں تک ان کے ساتھ کس نے جانا ہے
29:00کون آدمی ہے جو جا کے ان سے کہے گا
29:02کہ جناب تم کیوں خیرات کے لیے کھڑے ہو
29:04تمہاری مجبوری کیا ہے
29:05کہہ رہے آسر کی حکومت کی تاجر کی
29:07مالتار کی تگڑے آدمی کی یہ ڈیوٹی نہیں
29:09ان تک رسائی کس نے آسر کرنی ہے
29:11وہ بیوہ
29:12جو پچھلے سال دروازے پہ زکاة لینے آئی تھی
29:15وہ اس سال بھی آئی ہے
29:16وہ خاتون جس سے پچھلے سال آٹے کا تھیلہ دیا تھا
29:19وہ اس سال بھی آئی ہے
29:20وہ خاتون جو پچھلے سال چار بچوں کو ساتھ لے کر کے
29:23چھوٹوں کو آئی تھی
29:24وہ آج بھی اسی طرح کشکولِ طلب دراز کیے ہوئے ہیں
29:27اور حضرت عمر کیا فرماتے ہیں
29:29سیدنا فاروق عاظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ
29:31ارشاد فرماتے ہیں اس کو
29:33امام بہکی نے اور امام سیوتی نے نقل کیا ہے
29:35حضرت عمر فرمایا کرتے تھے
29:37کہ اگر میں زندہ رہا
29:39تو عراق والوں
29:41میں تمہاری بیواؤں کے لیے
29:43ضرورت کا اتنا سامان کر جاؤں گا
29:45کہ بھی بھی جب تک زندہ رہے گی
29:47کسی کی محتاج نہیں ہوگی
29:48اس کے لیے اس طرح کے اسواب پیدا کر دیا جائیں گے
29:52کہ اسے حاجت نہیں ہوگی
29:54اس کے لیے مستقل بنیادوں پر
29:56اس کے اخراجات دیکھ کر
29:57اس کے لیے اعتمام کر دیا جائے
29:58اسے دوبارہ کشکولے طلب دراز کرنے کی ضرورت نہیں پڑے
30:02ایک صحابی تھے
30:04حضرت جناب سیدنا
30:06خفاف بن ایمار غفاری رضی اللہ تعالی
30:10انہوں نے بڑا کردار ادا کیا تھا
30:12میدان احد میں انہوں نے اور ان کے
30:13صاحبزادے نے
30:15تو ان کی بیٹی ایک دن حضرت عمر کے پاس آئی
30:18اب وہ بیٹی بیعہ کے جا چکی تھی
30:20اس کی شادی ہو گئی تھی
30:21حضرت خفاف بن ایمار رضی اللہ تعالی
30:24انہوں کی صاحبزادی
30:25اپنے سسرال چلی گئی تھی وہاں اس کا خامد انتقال کر گیا
30:29وہ خاتون واپس آگئی
30:31وہ حضرت عمر سے ملی بیوہ عورت
30:32اس بیوہ خاتون نے آکے
30:34یہاں تو میرے بھائی وہ فوجی بیچارے جن کی بیویاں
30:37جن کو ایک تقریب میں
30:39تو خوب ایوار دینے کے لیے بلائی جاتا ہے
30:41میں نے
30:42یتیمی کا وقت گزارا ہے
30:44مجھے پتہ ہے
30:45کہ دو چار مہینے لوگ آکے کہتے ہیں
30:49کوئی حکم ہویا تھے دس یا جے
30:50پھر جب ایک سال گزر جاتا ہے
30:52تو پھر لوگ کہتے ہیں چار پر آنے کام کیوں نہیں کر دے
30:54تو ایسے تو نہیں
30:56کہ ابا ایسی چلا گیا تھا بڑا کچھ دیکھے گیا ہے
30:58کدھر ہے فلانی چیز
30:59لوگوں کا نظریہ تھوڑے عرصے کے بعد اور ہو جاتا ہے
31:02آپ نے بڑے بڑے شہدہ
31:04کے گھروں میں ایوارڈ تو دیئے
31:06کیا کبھی آپ نے
31:08پلٹ کر دوبارہ غور کیا کہ ان کے بچے کہاں ہیں
31:10ان کی بیوہ کی سال میں ہیں
31:13وہ زمانے کی تیز
31:15دھوپ اور تیز آنڈی کا مقابلہ
31:17کیسے کر رہے ہیں
31:18بغیر بات کے جو انسان کو کھلے
31:21آسمان تلے وقت گزارنا پڑتا ہے وہ کتنا کو
31:23مشکل ہوتا ہے
31:24وہ کس طرح ٹائم گزار رہے ہیں یہ کبھی سوچا ہے لوگوں نے
31:27یہاں تو
31:28نرنگیے سیاستے دوران تو دیکھئے
31:31منزل انہیں ملی ہے جو شریکے
31:33سفر نہ تھے
31:34جو نکلے ہی نہیں تھے وہ منزل تک پہنچ گئے
31:36اور جنہوں نے جوانیاں گزار دی وہ رستے میں رہ گئے
31:39حضرت خفاب بن ایمان کی صاحبزادی بیوہ ہو کے آگئیں
31:42بچے ساتھ تھے
31:43اس سرے راجناب عمر سے ملیں
31:44اور ملکے کہنے لیں کہ حضور
31:47میں اس صحابی کی بیٹی ہوں
31:49انہوں نے اہد والے دن اپنے بیٹے کے ساتھ ملکے معاصرہ کیا تھا
31:54بچے میرے یتیم ہو گئے ہیں میں بیوہ ہوں
31:57حضرت فاروق عاظم رضی اللہ تعالیٰ انہوں نے فیرست نہیں مانگی
32:00خرچے کی ڈٹیل نہیں مانگی
32:03تم آنا فلانے سے ملنا
32:04پر سو نو بجے آ جانا دفتر
32:06یہ کوئی بات نہیں کی
32:07حضرت عمر غور سے کھڑے
32:10اس بیٹی کی بات سنی
32:11چھم چھم سیدنا فاروق کی آنکھوں سے آنسو گرے
32:15دوڑ کے گھر گئے
32:16ایک اونٹ نکالا
32:18وہاں سے مال غنیمت کا
32:20مال کے بھر کے دو بوریاں
32:22اور بوریوں میں کیا تھا
32:24چاندی بھی تھی
32:25نگدی پیسے بھی تھے
32:26کچھ ضرورت کا سامان بھی تھا
32:28غلہ بھی تھا
32:29دو بوریاں بھار کے
32:31اونٹ پہ رکھ کے
32:32خود
32:33لگام اس بیٹی کے ہاتھ میں
32:35تھماکے کا پتر
32:36سامان بھی تیرا ہے
32:37اونٹ بھی تیرا ہے
32:38اور یہ نہ سمجھنا
32:39یہی کچھ تیجہ دیا ہے
32:40جب یہ ختم ہوگا
32:41تو رب تیرے لیے اور بندوپس فرمائے گا
32:44کیا مانا
32:45کہ ڈیوٹیاں لگا دی گئی ہیں
32:46ہمیں پتہ ہے
32:48یہ سامان کب تک ختم ہو جائے گا
32:49پیسے کب تک ختم ہو جائیں گے
32:50تیرے لیے میں نے
32:51نئے حکم بھی جاری کر دیا ہے
32:52ایک شخص نے کہا
32:53حضور ایک بیوہ کو
32:54آپ نے کچھ زیادہ ہی نہیں دے دیا
32:55یہاں لوگ سیاسی تقسیم نہیں کرتے
32:58تھوڑا کام والے کو دے دو
32:59تھوڑا چوکیدار کو دے دو
33:00تھوڑا گلی محلے میں دے دو
33:01تھوڑا رشتہ داروں میں دے دو
33:02سب ہمارے ایسان کے نیچے رہیں گے
33:04کہا ایک ہی خاتون کو
33:06آپ نے اتنا نہیں دے دیا
33:07تو حضرت عمر نراز ہو گئے
33:09فرمانے لگے تجھے تیری مار ہوئے
33:11میری نظروں میں آج بھی وہ جلوہ موجود ہے
33:14جب اس کا باپ اور بھائی
33:15میدانِ عہد میں
33:16کافروں کے خلاف لڑائی کر رہے تھے
33:18آج تک میری نظر میں موجود ہے
33:20تو کہتا ہے میں نے زیادہ دے دیا
33:21اولاد کسے نہیں پیاری ہوتی
33:22بچوں کو دیکھ دیکھ کے
33:24بندہ کلیجہ ڈھنڈا کرتا ہے
33:26اولاد کو دیکھ دیکھ کے
33:27آنکھوں کو سکون ہوتا ہے
33:28انسان کی طبیعہ تشاش بشاش ہوتی ہے
33:31دنیا کے اندر جتنی چیزیں بھی
33:33تخلیق کی جاتی ہیں
33:35ان چیزوں کو استعمال کرنے کے
33:39کچھ اصول اور کچھ قائدے
33:40کچھ ذابطے ہوتے ہیں
33:42کوئی بھی مشین
33:44اگر اپنی ذابطوں اور اپنے
33:46اصولوں کے مطابق استعمال نہ کی جائے
33:48تو اس میں بگاڑ پیدا ہو جاتا ہے
33:50یہ کائنات
33:52اللہ رب العزت نے تخلیق فرمائی ہے
33:54اس کائنات کو بھی اگر
33:58اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم
34:00کے دیئے ہوئے
34:02اصولوں کے مطابق چلایا جائے گا
34:04تو بگاڑ پیدا
34:06نہیں ہوگا
34:07جب لوگ
34:09بھرتی رب کی ہو
34:11زمین اللہ کی ہو
34:13بندے اللہ کی ہوں لیکن
34:15نظام اللہ رسول کا رائج نہ کیا جائے
34:18اور اپنی مرضی
34:21کے مطابق چیزوں کو لیا جائے
34:24تو پھر بڑی کوشش کے باوجود بھی
34:28معیشت
34:29معاشرت
34:29سکون
34:30امن
34:31عدل
34:31یہ چیزیں قائم نہیں ہوتی
34:32اسلام کو جب ہم کامل
34:36مکمل اور اکمل دین کہتے ہیں
34:37تو ہمارے دین نے
34:38ہمیں مسجد چلانے کا طریقہ بھی بتایا ہے
34:40اور
34:41ملک چلانے کا طریقہ بھی بتایا ہے
34:43اس طرح کتاب و سنت کا نظام
34:47مسجد میں
34:49مدرسے میں رائج کرنے کا کہا گیا ہے
34:51اسی طرح کتاب و سنت کے نظام کو دنیا میں رائج کرنے کا کہا گیا
34:55اللہ تبارک و تعالیٰ کی اس زمین کو
34:58نظام حکومت کو
35:00نظام عدل کو
35:02نظام پارلیمنٹ کو
35:03جب شریعت اسلامیہ کے وضع کردہ
35:06اصولوں کے مطابق چلایا جائے گا
35:08تو امیر
35:10تاجر
35:11دولتمند
35:12بیوروکریٹس
35:13یہ سب بھی سکون محسوس کریں گے
35:17بہت سارے اعتماد کے ساتھ
35:20تجارت کر سکیں گے
35:22وضع داری کے ساتھ
35:24اپنا وقت گزار سکیں گے
35:25غریب آدمی کو
35:26آسائشیں اور سہولیات
35:28اس کے دروازے پر ملیں گی
35:30اللہ تبارک و تعالیٰ نے
35:32بہت سارے اپنے نیک بندوں کو
35:34اقتدار دیا
35:35رب کریم نے
35:37حضرت دعود علیہ السلام کو
35:40ملکوں کا بادشاہ بنایا
35:41حضرت سلمان علیہ السلام کو
35:44اللہ تعالیٰ نے اقتدار دیا
35:46اللہ تعالیٰ نے
35:47حضرت یوسف علیہ السلام کو
35:49اقتدار عطا فرمایا
35:50اور پھر قربان جائیں
35:52اللہ تعالیٰ نے
35:54میرے نبی کریم علیہ السلام کو
35:56اقتدار عطا فرمایا
35:57حضور سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم
36:01نے بحثیت ایک سربراہ مملکت کے
36:03وہ سارے کام
36:06اپنے سامنے حضور نے کیے
36:09نبی پاک علیہ السلام رحمت اللہ العالمین ہیں
36:11کسی شخص
36:12کی ذرا سی تکلیف
36:14حضور کو سونے نہیں دیتی
36:15لیکن حضور نے
36:16اپنے سامنے نفاز کرایا
36:17اگر کسی کو
36:19کوڑے لگنے کی ضرورت تھی
36:20تو فرمایا
36:21اس کو لے جاؤ وہاں باندھو
36:22کوڑے مارو
36:22اگر کسی شخص پر
36:26چوری کی زنا کی
36:28کوئی حاد جاری کرنی تھی
36:29تو حضور نے
36:29اپنے سامنے وہ جاری کروائی
36:31نفاز
36:32عملی قانون کا
36:33اپنی نگاہوں کے سامنے کروایا
36:35ایک سربراہِ مملکت
36:39کس طرح سے وقت گزارتا ہے
36:40اور اسے کس طرح سے
36:41چیزوں کو لینا ہے
36:42یہ ساری چیزیں
36:43اللہ کے معبوب علیہ السلام
36:44نے ہمیں کر کے
36:45بتا کے
36:45سکھا کے
36:46ہمارے لئے دستور چھوڑا
36:47ہم نے آہستہ آہستہ آہستہ
36:50آہستہ یہ کیا
36:51کہ جس طرح
36:53عیسانیوں کے پوپ
36:54انہوں نے
36:57مذہب کی تشریح یہ کی
36:58کہ گاروں میں رہنا ہے
36:59دنیا سے کٹ کے رہنا ہے
37:01یا پندتوں اور جوگیوں نے
37:04جو مزاج دیا تھا
37:05وہ ماحول
37:05ہم نے تاریخ کیا
37:07اسلام کو ہم نے
37:08جز وقتی بنایا
37:09کل وقتی نہیں بنایا
37:10مسجد میں آ گئے
37:13تو بزو کر لیا
37:14ٹوپی پہن لی
37:15نظر جھکا لی
37:16تصویر پکڑ لی
37:17کہا میں مسجد میں ہوں
37:18میں جھوڑ نہیں بول رہا
37:19میں مسجد میں ہوں
37:20میں غلط بات نہیں کر رہا
37:21میں مسجد میں ہوں
37:22میں بدیانتی نہیں کر رہا
37:24اور خدا کے بندے
37:24جو رابج جس طرح
37:26مسجد میں دیکھتا ہے
37:27مسجد کے باہر بھی
37:27اسی طرح ہی دیکھتا ہے
37:28یتین بھی تھا
37:30شوق پندیا دین پڑھنے کا
37:32ملے دار علاقے والے
37:34کہنے لگے
37:34کہاں سے کمائے گا
37:35نہ باپ ہے
37:35نہ ماں ہے
37:36نہ گار ہے
37:36تاز ہے
37:37حضرت رومی کہتے ہیں
37:38نوجوان نے جنگل میں
37:39جونپڑی لگا لی
37:40وہاں وہ
37:41صبح مدرسے جاتا
37:43شام کو جنگل میں رہتا
37:44وہاں اللہ اللہ کرتا
37:45سبق یاد کرتا
37:46ایک دن بادشاہ
37:48کی بیٹی رستہ بھول گئی
37:50جنگل میں آئی
37:50سیلیوں کے ساتھ
37:52باڈی گار بھی ساتھے پر
37:53رستہ بھول گئی
37:53کھوٹی کھوٹی
37:55شام ہو گئی
37:56ایسی کھوئی
37:56ایسی کھوئی
37:57کہ جب رات گہری ہو گئی
37:59تو آ کے
37:59اس نوجوان کے پاس
38:00رکھی اور چلانے لگی
38:01شہر کے دارنے کی
38:03آواز آتی ہے
38:03بیریے کے بولنے کی
38:04آواز آتی ہے
38:05نوجوان اکیلا
38:06سیلیاں بچھڑ گئیں
38:07گار بچھڑ گئے
38:08کہنے لگی
38:09میں پریشان ہوں
38:10مجھے جگہ مل جائے
38:11مجھے بھی پتا تھا
38:14کہ گھار ایکی ہے
38:15اور آگ کو
38:16اندر سے دروازہ بھی
38:17بان کرنا پڑتا ہے
38:18جنگل
38:18چانور بھی آ جاتے
38:19کہتے ہیں
38:20میری چھوٹی سی کٹیہ میں
38:21جانپڑی میں وہ آئی
38:23رو کے کہنے لگی
38:24سارا کوئی نہیں
38:25اگر میں پیچھے نکلوں گی
38:26تو بیڑی یہ کھا جائے گا
38:27کہتے ہیں
38:28میں نے اسے جگہ دے دی
38:29اکیلی عورت
38:30چراغ جار رہا ہے
38:31سبق یاد کر رہا ہوں
38:32میرے نبی پاک نے فرمایا
38:33جہاں مرد عورت
38:34اکیلے ہوں
38:35ٹیسرا شیطان ہوتا ہے
38:36اور شہدادی
38:37وہ بچہ کہتا ہے
38:38سبق یاد کرتا رہا
38:39ساری رات
38:40وہ بچی کو کہا
38:41سو جا پر وہ کہتی ہے
38:42نیند مجھے بھی کہاں آئی
38:43ایسے موقعوں پر نیند
38:45ساری رات سبق یاد کرتا
38:46تھوڑی تھوڑی دیر کے بعد
38:47چراغ جلتا
38:48تو اس پر اگلی رکھتا
38:49ہاتھ جلتا تو پیچھے کھینجنے
39:02بار نکلی
39:03سپاہی ڈھون رہے تھے
39:05بادشاہ خود جنگل میں
39:06نکلا ہوا تھا میری بیٹی
39:07مل گئی
39:08بادشاہ تنہائی میں جاگے
39:09کہنے لگا بیٹا
39:10میں دنیا کو بتاؤں گا
39:12کہ میری بیٹی کھوئی نہیں تھی
39:14سپاہی ساتھ ہی تھے
39:15یہ بڑا مشکل ہوتا ہے
39:16بیٹی تو گھول کے بھی
39:18رات کہیں رہ پڑے
39:19تو لوگ جینے نہیں دیتے
39:20تو بیٹا مشکل ہو جائے گا
39:22میرے لیے
39:22کہاں تھی اس نے کہا
39:24نیک نوجوان کے پاس
39:25اس نے کہا
39:26بیٹا میں تو تیری بات مانوں گا
39:27پر دنیا نہیں مانے گی
39:28اگر اس نوجوان نے
39:29کسی کو بتا دیا
39:30کہ تو اس کے پاس تھی
39:31تو پھر لوگ
39:33میرا جینہ محال کر دیں گے
39:34بیٹا میں مر جاؤں گا
39:35میری مجبوری یہ ہے
39:36کہ وہ
39:37وہ کہیں راز نہ اگل دے
39:39وہ نوجوان
39:39اسے قتل کرنا پڑے گا
39:40عورت میں منت ہے
39:41کہیں اس دیٹی نے کہا
39:42میرے محسن کو مارو گے روئی
39:44اور وہ کہنے لگا
39:45میں بادشاہ
39:45وہ میرا اپنا بقار ہے
39:46میں اس کو چھوڑ نہیں سکتا
39:48گرفتار کارلائے سپاہی
39:49وقت تیہ ہو گیا
39:50سدا کا
39:51اکیلے ایک کارکوشری میں رکھا گیا
39:53جو اس کے خاص اعتبار والے تھے
39:55ان کی ڈیوٹی لگائی
39:56بادشاہ نے بلایا
39:57پہلے بھی لم
39:58آیا
39:59عورت کہنے لگی
40:00بیٹی کہنے لگی
40:01ایک دفعہ تو بلاؤ نا
40:02ایک سوال بس پردے میں رہ کے پوچھنا ہے
40:04اور پھر جواب کا جیت آئے
40:06میرے محسن کو مارنا تو ہے
40:07تو مرضی آپ کی
40:08سامنے کھڑا کیا
40:09نوجوان پردے کے پیچھے
40:11عورت کھڑی ہو گئی
40:12بادشاہ بیچ بیٹھ گیا
40:14بی بی کہنے لگی
40:15ساری رات
40:16بیدار بی بھی رہی
40:17سویا تو بھی نہیں
40:18وہ جو تُو چراغ کے قریب
40:20ہاتھ لگا کے جلاتا تھا
40:22وہ سمجھ نہیں آئی
40:23نوجوان رو پڑا
40:24کہنے لگا
40:25کیا کروں
40:26میں نے رسول اللہ کا دین پڑھا ہے
40:27کیا کروں
40:28میں نے حضور کا دین پڑھا ہے
40:30میں نے پڑھا ہے
40:31کہ زامنی کو
40:32سب سے نیچے
40:33دوزت کے سب سے نیچنے
40:34درجے میں جلایا جائے
40:36اسے جہنمیوں کا پی پر
40:38روشہ پھلایا جائے
40:39کند کھلایا جائے
40:40یہ روازیں پڑی ہوئی تھی
40:42تھوڑی تھوڑی دیر کے بعد
40:43شیطان مجھے کہتا تھا
40:44بدکاری کر لے
40:45میں اپنا آت
40:47اسی وقت جب شیطان مشورہ دیتا
40:49تو میں آگ پہ کرتا
40:50میں کہتا
40:50اگر یہ برداشت ہو گئی
40:51تو وہ بھی ہو جائے
40:52جب آگ جلتا
40:53تو میں سمجھ جاتا
40:54نہیں
40:54پچھ سے تو یہ نہیں
40:55برداشت ہوتی
40:56تو وہ کیسے ہوگی
40:57پھر مجھے شیطان مشورہ دیتا
40:58کوئی دیکھ نہیں رہا
40:59تو بلانے نہیں گیا
41:00خود آئی
41:00میں دوسری انگلی لگا دیتا
41:02میں نے آگ جلایا
41:03اور میں سمجھ گیا
41:04جب چھوٹا سے چراغ کی
41:06اتنی سی شمع کی آگ نے
41:07برداشت ہوتی
41:08تو دوزت کیسے برداشت ہوگی
41:10کہتا میں باز آیا
41:11بادشاہ نے یہ کہانی سنی
41:13لب سنے تو چیخ مار کے رویا
41:16کہنے لگا
41:17اتالی بیلم
41:17تو تو میرے ندی کا سچا غلام ہے
41:20اور میرے رسول کے جو سچے غلام ہوتے
41:22انہیں پھنسیاں نہیں دی جاتی
41:24انہیں تکھر بٹھایا جاتا ہے
41:25اب تجھے صدا نہیں ہوگی
41:27بلکہ میں اپنی بیٹی کا نکاح
41:28تیرے ساتھ کروں گا
41:29اور میرے بعد بھی
41:30سلطنت کا بارشادی
41:31تو ہی بھلے گا
41:32اب وہ نوجوان مہنارے لگا رہا ہے
41:34کہتا لوگا
41:34تم مجھے کہتے تھے
41:35دین سے کیا ملتا ہے
41:36دین سے تو اللہ
41:38پخت و تال بھی عطا فرما دیتا ہے
41:40اگر نوجوان شرم و حیاء والے
41:41بن کے رہے
41:42اللہ ساری عزتیں دے دے گا
41:44دیکھیں نا
41:45اللہ کے فضل سے عزت ملتی ہے
41:47اور جب کوئی عزت داروں جیسا
41:48کام ہی نہ کرے
41:48ایک بات اور رضی کرنی ہے
41:50پر وقت تھوڑا رہ گیا
41:51جوانوں
41:52میں نا
41:53جب کبھی پریشان ہوتا ہوں
41:55نا
41:55تو میں یہ والی بات
41:56کھول کے پڑھتا ہوں
41:57اللہ
41:57یہ بات دھارس بناتی ہے
41:59دھارس
42:00توانائی دیتی ہے
42:01پورا مضمون باندھا ہے
42:02اللہ حضرت کہتے ہیں
42:03بیروپیہ تھا
42:04مداری
42:05روپ بدل بدل کے
42:06دکھایا کرتا تھا
42:07بادشاہوں سے انعام لیتا تھا
42:09ایک دن اورن
42:09زیب عالمگیر کے پاس آ گیا
42:11کہنے لگا
42:12میں روپ بدلوں گا
42:13اگر آپ پہچان نہ سکے
42:14تو میں انعام لوں گا
42:15آپ نے فرمایا
42:16میں کوئی ایسے ویسا
42:17بادشاہ نہیں
42:17کہا مجھے
42:18مجھے دھوکہ دینا
42:19مشکل ہے
42:20کہا نہیں
42:20میں روپ بدلوں گا
42:21حضرت اورنگ زیب عالم کی
42:22بڑے نیک پادشاہ گدرے
42:23بڑے پریزگار آگ
42:24وہ بیروپیہ
42:25کہنے لگا
42:26میں روپ بدلوں گا
42:27آپ نہیں پہچان سکے گے
42:28فرمایا
42:28چل جتنا دنے اندر
42:29زور ہے لگا لے
42:30حضرت نے اعلان کیا
42:32کہ میں نے فوجی بھرتی کر دیں
42:33دو ماہ کے بعد
42:34ٹیسٹ ہوگا
42:34وہ دو مہینے دوڑتا رہا
42:36رنگ روپ بناتا رہا
42:37آیا ٹیسٹ دینے
42:38دو تین سپانیوں کا
42:39امتحان لیا
42:40اس کی باری آئی
42:41تو دا سربے دیئے
42:42کہنے لگے
42:43تیرے آنے جانے کا کرایا
42:44میں نے تجھے پیچان لیا ہے
42:45کچھ دنوں کے بعد
42:46جانے لگے
42:47سفر پر
42:48تو بیکاری آگئے
42:49خیرات مانگنے
42:50اس نے بھی سارے
42:51موہ پرسیائی مال لی
42:52کپڑے پھاڑ لیے
42:53سارے کے بال موڈا لیے
42:55فوہے تک کٹا لی
42:56پدرنگ ہو کے آیا
42:57کاس آگے کیا
42:59تو حضرت نے دا سربے ڈالے
43:00کہنے لگے
43:00تیرے آنے جانے کا کرایا
43:02میں نے پیچان لیا ہے
43:03کچھ دن گزرے
43:04تو ٹیچر کی ضرورت تھی
43:05اس نے موہ سے بڑی کر لی
43:06داڑی نکلی لگا لی
43:08سار پہ جناہ کیپ پہل لی
43:09ایک شیروانی لے لی
43:10اور ہاتھ میں چھڑی پکڑ کے آیا
43:12کہنے لگا
43:13میں استاد ہوں
43:14دو چار بندوں کا انتہار لیا
43:15اس کی باری آئی
43:16دو پانچ روپے دیئے
43:17دس روپے دیئے
43:18کہ تیرا کرایا میں نے پیچان لیا
43:19دو سال گزر گئے
43:21وہ جب بھی آتا
43:22حضرت پیچان لیتے
43:23اتنے سفر پہ جا رہے تھے
43:25بہت بڑا لشکر تھا
43:26جیاد کرنے جا رہے تھے
43:27اور انزیب آلمگی
43:28تو دیکھا ایک پاڑی ہے
43:30پاڑی پہ لوگ جا بھی رہے ہیں
43:31ہاں بھی رہے
43:32اور انزیب آلمگی
43:33پوچھتے لگے
43:34یہاں کیا ہے
43:34کہنے لگے
43:36بابا جی بیٹھے دعا کرتے ہیں
43:37اللہ کے نیک مندے ہیں
43:39اور انزیب کہنے لگے
43:41یار پرانے لوگ
43:42سارے ہی اللہ والوں کو مانتے ہیں
43:43یہ بھی مصیبت آئی ہے
43:44جتنی نہیں آئی ہے
43:45سارے لوگ ہی مانتے ہیں
43:47کہنے لگے
43:47دیرا میں دعا دا کرانے
43:49بچے کام جا رہا ہوں
43:50اور انزیب بادشاہ دے
43:51بادشاہ لوگ نازت مزاج ہوتے ہیں
43:53گوڑے سے اترے
43:53بڑی مشکل سے پاڑی پہ چڑے
43:55اوپر گئے تو لائل لگی ہے
43:56بابا جی گھار میں بیٹھے
43:58کہنے لگے میں نے ملنا ہے
43:59میں اور انزیب ہو
44:00انہوں نے کہا مارا
44:01بابا اس طرح کا پیر نہیں کیا
44:02میر آئے تو رنگ اور ہو
44:03غریب آئے تو اور ہو
44:05یہاں اگر ملنا ہے
44:06تو لائن میں لگ جاؤ
44:07سب ایک جیسے
44:08اب لائن میں کھڑے ہو گئے
44:09پچاس آدمی آگے تھے
44:11کہتے ہیں کامنوہ نمبر تھا
44:12تھک گیا دھوپ میں کھڑا کھڑا
44:14جب بے پونچا گار کے دھانے
44:16تو میں نے بابا جی کچھرے پہ
44:17نظر ڈالی تو بڑا نورانی شیرہ
44:18بڑی خوبصورت نبو لے جا
44:21میں نے کہا میرے جیسے آدمی
44:22بھی پگڑی باندھے تھی
44:23اچھا لگنے لگ جاتا ہے
44:24بڑا خوبصورت انداز
44:26کہتے ہیں بے
44:27ان کے پاس اکتہ یاد کی
44:29آلت میں بیٹھ گیا
44:30میں نے کہا
44:31حضور میں جا رہا ہوں جی
44:32آد کرنے دعا کرنا
44:33حضور کو نے آت تو
44:34کہا اللہ اس کی مدد فرما
44:35دین کو غلبات عطا فرما
44:37اس سے دین کا سچا پکا
44:38سپاہی بلا
44:39پھر تھپکی دی
44:40دو چار نصیتیں مکال ڈالی
44:42دیکھنا ظلم نہ کرنا
44:43زیادتی نہ کرنا
44:44جب تو جیت
44:45اکھر نہ کرنا
44:46غرور نہ کرنا
44:47نصیتیں بھی کر دی
44:48کہتے ہیں اب جب میں
44:50اٹھا
44:51تو دو چار دینار
44:52بطورے نظرانہ
44:53مسلح کے نیچے رکھے
44:54اور الٹے قدم
44:55جمعہ گھار سے اترا
44:56انہوں نے رومال جاڑا
44:58روٹ کے کھڑے ہوگے
44:58کہنے لگے آج نہیں
44:59تُو نے پیچانا
45:00آج نہیں تُو نے پیچانا
45:02میرا ہی نام بنتا ہے
45:04آج نہیں پیچانا
45:05لا پیسے
45:05اور ہم جب کہنے لگا
45:07یار تُو نے عاد کر دی
45:08کہاں چڑھا
45:09کہاں کھڑا رہا
45:10دھوب میں تھک گیا
45:11کمال کر دی
45:12بھئی تُو نے
45:13بتا تُو کیا لے گا
45:14اب وقتیں
45:15کھلتی بتا
45:16کتنے لوگ پیچھ دوب میں
45:17کھڑے ہیں
45:17لشکر زارہ کھڑا ہے
45:18کیا لے گا
45:19اس نے کہا
45:20سب سے قیمتی
45:21رہے وہ ہیں
45:22جو تیرے سر کے
45:22تاج میں لگے
45:23مجھے تیرا تاج چاہیے
45:25اوہ بھائیو سننا
45:26اور یاد رکھنا
45:27میرے حالہ حضرت
45:28کہتے ہیں
45:29بادشاہ نے
45:29سر کے اوپر
45:30ستاج اٹھا رہا
45:31بہروپیہ کے
45:33قدموں میں رکھا
45:34اور کہنے لگے
45:35یہ لے
45:35اور یہ تو تیرا
45:36مانگنے پر
45:37میں نے دیا ہے نا
45:38میں واپس آتا ہوں
45:39تو آنا میں
45:39اپنی مرضی سے
45:40بھی تجھے دوں گا
45:41تو نے اورنگ جیت
45:42جیسے بندے کو
45:43دھوکا دیا
45:43آنا میں اس وقت
45:44بھی دوں گا
45:45وہ دیکھا
45:46پس پاس ختم ہو گئی
45:47ہاتھ ہو گئی
45:48دیکھا کہتے ہیں
45:49جب میں پلتا
45:50نا واپس
45:51بہروپیہ نے
45:52آواز دی
45:53بادشاہ
45:54ٹھہر جا
45:54تو میں نے پلٹ
45:56کے دیکھا
45:56تو کہنے لگے
45:57یہ اپنا تاج
45:58لے جا
45:58اٹھا اور لے جا
46:00میں نے کہا
46:01دو سال بیٹ گئے
46:02تجھے محنت کرتے
46:03آج کابو آیا
46:04تو لے جا
46:05کہنے لگے
46:05لے جا
46:05مسئلہ سمت
46:06نہیں آگیا
46:07میں نے کہا
46:07مجھے بھی تو سمجھا
46:08نا
46:09کہتے ہیں وہ
46:09پھوٹ پھوٹ کے رویا
46:10اس کی آنکھیں پرس پڑ
46:12سلاف کی طرح
46:14آنسو پہ نکلے
46:15تڑپا
46:16اور رو گے
46:16کہنے لگا
46:17بادشاہ
46:18میں نے جھوٹ مود
46:20رسول اللہ کی
46:21غلامی اختیار کی تھی
46:22جھوٹ مود کی داری
46:24جھوٹ مود کی پگڑی
46:25جھوٹ مود کا فقر
46:26میں نے جھوٹ مود
46:28نبی پاک کا لباس پینا ہے
46:29تو تیرے جیسے
46:30بادشاہوں کے تاج
46:31میرے قدموں میں آگئے ہیں
46:33اگر میں سچ مچ
46:34رسول اللہ کا
46:35غلام بنوں گا
46:36تو اللہ کیا کچھ حطا برمائے
46:37اللہ کتنی نعمتوں سے
46:39نماز ہے
46:45اللہ ایسا عقیدہ بھی کم ملے
46:47کاجب بریلی کے
46:48امام کا عقیدہ ہے
46:49ایسا بھی کم ہے
46:50کہتے ہیں فرشتے بھی کرتے ہیں
46:51تازیم میری
46:52کیوں
46:53فرمانے لگے
46:54فدا ہو کے
46:55ان پر یہ عزت ملی
46:56بغداد کے ایک درویش
46:58علم تھے
46:58تو وہ
46:59جب بھی نماز پڑھاتے
47:01تو کسی تاجر کی
47:02دو بیویوں کے بارے میں
47:03دعا مانگتے
47:04تو مجھو ہے میری بات پر
47:06نماز پڑھاتے
47:07تو کہتے ہیں
47:07اللہ اس تاجر کی
47:08دو بیویوں کو
47:09اپنی خاص رحمتیں
47:11عطا فرما
47:12ایک دن لوگ
47:13ان کے گل کٹھے ہوگئے
47:14کہنے لگے
47:14بابا جی بتائیں
47:15تو صحیح وہ بیویاں
47:16کون تھے
47:16جن کے لئے آپ دعا مانتے
47:17تو فرمانے لگے
47:19میرے شہر کا ایک تاجر تھا
47:21بہت بڑا تاجر تھا
47:22مالدار تھا
47:22پر بے اولاد تھا
47:24اسے
47:25بغداد سے
47:26ملک کے شام
47:26جانا پڑتا تھا
47:27تجارت کرنے
47:28اور کئی کئی مہینے
47:29اسے شام کے ملک
47:30میں رہنا پڑتا تھا
47:31اس نے
47:33اس طرح کیا
47:33کہ وہاں بھی
47:34ایک شادی کر لی
47:34نبجو ہے نا میری بات پر
47:37کیا کر لیا اس نے
47:38دوسری شادی کرنا
47:40مرد کے لئے
47:41جاہز ہے
47:42تیسری کرنا بھی
47:43چوتھی کرنا بھی
47:44بھیاک وقت
47:45مگر اگر
47:46امصاف کر سکے تھے
47:47اگر چاروں میں
47:49ہم نہ آدھا
47:50مسئلہ سنتے ہیں
47:51اور آدھا ہی بیان کرتے ہیں
47:52اگر امصاف
47:53اگر امصاف
47:54نہ کر سکے
47:55پھر اس کے لئے
47:56چار جائز
47:56پھر وہ ایک ہی
47:58رکھے گا
47:58تو عزیز دوست
47:59دوسرا نکاح کر لیا
48:01شادی ہو گئی
48:01اب وہ وہاں
48:03کچھ زیادہ وقت
48:04گزارنے لگا
48:04مالدار آدمی تھا
48:05بیوی کو مکان بھی
48:06لے کے دے لیا
48:07اب وہ
48:08دیر سے آتا واپس
48:10اور جب آتا بھی
48:11تو اس کے وہ والے
48:12انداز نہ ہوتے
48:12جو پہلے ہوا کرتے تھے
48:15اب بیوی سے
48:15بڑا جاسوس بھی
48:16کوئی نہیں ہوتا
48:17اس کو تو پہلی
48:18پتہ چل جاتا ہے
48:19کہ ماجرہ کیا ہے
48:20اسے بڑی خبر ہوتی ہے
48:21تو اس نے
48:22محسوس کر لیا
48:23کہ بدلے بدلے سے
48:24میری سرکار نظر آتے
48:25وہ کہنے لگی
48:27اب کے جب آتا جاتا ہے
48:28تو اس کے حالات
48:29کچھ بدلے بدلے سے ہیں
48:30ماحول کچھ اور ہے
48:31اس نے ایک بڑا آدمی
48:33جو اس کا عزیز بھی تھا
48:34اور سمجھدار بھی تھا
48:35اس کو تیار کیا
48:36کہنے لگی
48:37اب کے جب ملک کے شام جائے
48:39نہ تو اس کا پیچھا کرنا
48:40اور خبر کرنا
48:42کہ کہاں رہتا ہے
48:42کہاں جاتا ہے
48:43کیا کرتا ہے
48:44وہ بڑے بزرگ جو تھے
48:45وہ خاتون کے کہنے پر
48:47کچھ اس نے کرایا بھی دیا
48:48وہ اس تاجر کے پیچھے گئے
48:50اور واپس آکے خبر دی
48:51کہنے لگے کہ
48:52یہ تو
48:52دو تین سال بھی تھ گئے
48:54اس نے وہاں بھی شادی کی ہوئی ہے
48:56تجھے بتایا نہیں
48:57ابھی بھی بڑی سمجھدار تھی
48:58اوصلہ منظیرت
48:59اس نے شور نہیں مچایا
49:00اس نے کہا کہ میں نا
49:02اب جب آئے گا نا
49:04تو طریقے سے بات کروں گی
49:05اور پوچھوں گی
49:06کیسا کیوں کیا
49:07اور یہ بھی اس نے آکے بتایا
49:08کہ اگر تیرے
49:10ساتھ نکاح کے بعد
49:12اسی اولاد نہیں ملی
49:13تو اولاد وہاں بھی کوئی نہیں
49:14یہ مکمل تفصیلات
49:16اب جب اس طفلہ خامند آیا
49:17تو آتے ہی وہ بیمار ہو گیا
49:19کمزور ہونے لگا
49:21اب خاتون نے مناسب نہیں
49:22سمجھا کے آتے ہی
49:23دڑام سے
49:24میں اس کے سر پر یہ بت
49:26یہ تھوڑ دوں
49:27کہ تُو نے نکاح کیا ہوا ہے
49:28اور مجھے بتایا نہیں
49:29وہ درہ تسلی میں رہی
49:30کچھ وہ بیمار تھا
49:31حوصلہ رکھا
49:32خدمت کرتی رہی
49:33کچھ دن گزرے
49:35تو وہ تاجر انتقال کر گیا
49:36فوت ہو گیا
49:38اب راز کھول نہ سکا
49:40عدد گزاری
49:42اور جب سارا مال
49:44جمع کیا نہ
49:45تو اشرفیوں کی بوریاں بھار گئی
49:46سارا مال
49:48اس بی بی کا
49:49چار بوریوں میں اشرفیاں
49:50چار
49:52یہاں تو پیٹ کا دوزخ ہے
49:54ماذا اللہ بھرتا ہی نہیں
49:55حل میں مزید
49:57حل میں مزید
49:57وہ جو کہتے تھے نا
49:58کہ بس باہر چلا جاؤں
50:00اور باہر میں
50:01کوئی تھوڑے سے پیشے کما کے
50:02دو تین سال میں لوٹ آؤں گا
50:04پھر یہاں آکے کوئی کاروبار کروں گا
50:06وہ گئے ہیں تو واپس
50:07نہیں آئے
50:08وہ جو کہتے تھے نا
50:09بس میں نے اتنا سا کاروبار کرنا ہے
50:11کہ مکان بن جائے
50:12انہوں نے چار مکان بھی بنا لی ہے
50:14لیکن بر ایک
50:15حل میں مزید کی دوڑ ہے
50:24ملک شام میں تاجر کی دوسری بیوی بھی ہے
50:26جب وہ فارغ ہوئی
50:28تو اس نے اس بوڑے جاسوس کو پھر بلایا
50:30اور دو بوریاں اونٹ پہ رکھی
50:33خود بھی ساتھ بیٹھی
50:34اور ملک شام گئی
50:36اللہ اکبر
50:38وہ بزرگ کہتے ہیں
50:39میں ایسے نہیں دعا کرتا
50:40اس کو جا کے کہنے لگی
50:42میں اکیلی وارث نہیں ہوں
50:43آدھے کی وارث تو بھی ہے
50:44میں اکیلی وارث نہیں
50:46یہ تقشیم وراثت ہے
50:47آدھے کی وارث
50:48تو بھی ہے
50:50تو رکھ اپنے پیسے
50:51مجھے پتہ اس نے نکاح کیا تھا
50:53پر مجھے بتایا نہیں تھا
50:54تو رکھ اپنے پیسے
50:56میں تجھے دے رہی ہوں
50:57آدھے تیرے ہیں آدھے میرے ہیں
50:59اس نے نظر اٹھائی تو رو پڑی
51:01میں نے لگی
51:02نہیں اب یہ سارے تیرے ہیں
51:04اگر تو اللہ سے ڈرتی ہے
51:06تو میں بھی رب سے ڈرتی ہوں
51:07اگر تو مصطفیٰ کریم کا کلمہ پڑتی ہے
51:09تو میں بھی اسی نبی کی ماننے والی ہوں
51:11کہا بات کیا ہے
51:12میرا کیوں ہے سارا
51:13تو وہ خاتون کہنے لگی
51:15وہ دو سال تین سال سے
51:17میرے ساتھ نکاح تھا
51:18اور اس نے بتایا تھا مجھے
51:20کہ میری بھی بھی ہے
51:21اور میں غریب تھی
51:22تو میرے والدین کو بتایا
51:23تاکہ میری دوسری شادی ہے
51:24یہ مکان اس نے مجھے لے کے دیا تھا
51:27میرے تمام اخراجات
51:28وہ پورے کرتا تھا
51:29نان و نفقہ کا خیال رکھتا تھا
51:31لیکن اب کے جب وہ آیا
51:33تو وہ بیمار تھا
51:35اس نے مجھے بتایا
51:36کہ مجھے طبیب نے بتایا ہے
51:38کہ میں شدید بیمار ہوں
51:40شاید بچ نہ سکو
51:41تو کہنے لگی
51:42وہ مجھے کئی لاکھ روپے بھی دے گیا
51:44اور جاتے دفعہ
51:45مجھے طلاق بھی دے گیا
51:46فاری کر گیا
51:47کہنے لگا
51:48تو جہاں چاہے
51:49میرے بعد نکاح کر سکتی ہے
51:50اور کہنے لگا
51:51میں چاہتا تھا
51:52پہلی بی بی کو بتا دو
51:53موقع نہیں بنا
51:54اور اس کا دل نہ ٹوٹے
51:55بتا نہیں پایا
51:56لہذا وہ مجھے
51:57دھیر سارے پیسے دے چکا ہے
51:59سارا میرا
52:00حصہ مجھے پہلے سے دے چکا ہے
52:02میری بہن
52:02اب یہ چار بوریوں میں سے دو میری نہیں
52:05بلکہ چار کی چار ہی تیری ہے
52:07تو ہی اس کی حق دار ہے
52:09تو بزروں کہتے ہیں
52:10مجھے بتاؤ
52:10جن کے اندر اس قسم کے تقوے کی جھلک ہو
52:13ان کے لئے ہر نماز کے بعد دعا ماننے
Be the first to comment
Add your comment

Recommended