- 5 weeks ago
Duniya Ka Sab Se Mysterious Island ( Cold Skin 2017 Movie explain in Hindi_Urdu ) Film story(720P_HD)
Category
🎥
Short filmTranscript
00:00A story of a group explorer's team, which is in South Atlantic Ocean,
00:05was a ship named David, which was a weather officer,
00:08which was a weather officer, which was a weather officer.
00:10He was one of those who go to the island,
00:12which was in the sea of the sea.
00:14The government had David to visit the island,
00:17so that he could see the island of the island.
00:20David was one of the years ago,
00:22the data collected for the years.
00:25After that, he went back to the island.
00:29David کو سال بھر کا کھانا اور ضرورت کا سارا سامان دے دیا گیا تھا
00:33کئی دن کے سفر کے بعد آخر کار وہ آئیلنڈ تک پہنچ گئے
00:37وہ لوگ بوٹ کی مدد سے اس آئیلنڈ پر اترے
00:39یہ آئیلنڈ پوری طرح سے ویران تھا
00:41جہاں ایک پرندہ بھی دکھائی نہیں دے رہا تھا
00:43اس آئیلنڈ پر ایک لائٹ ہاؤس اور ایک چھوٹا سا گھر تھا
00:45جہاں ڈیویڈ کو رہنا تھا
00:47کیونکہ اس سے پہلے بھی ایک روبرٹ نام کا ویدر آفیسر یہاں رہتا تھا
00:50لیکن اب اس کی ڈیوٹی کا وقت ختم ہو چکا تھا
00:53اس نے ایک سال تک اکیلے اس آئیلنڈ پر رہ کر
00:56موسم کا ڈیٹا کلیکٹ کیا
00:58اب اس کی جگہ ڈیویڈ یہاں پورا سال موسم کا ڈیٹا کلیکٹ کرنے کے لیے رہے گا
01:02اور وہ پرانا آفیسر روبرٹ شپ کے ساتھ واپس چلا جائے گا
01:06لیکن جب پوری ٹیم نے گھر کو وزٹ کیا
01:08تو وہ حیران رہ گئے
01:09کیونکہ وہاں کسی بھی انسان کا نام و نشان نہیں تھا
01:11کمرے کے اندر پورانے آفیسر کا سارا سامان یہاں وہاں بکھرا پڑا تھا
01:16جس کے بعد کیپٹن اور ڈیویڈ نے سوچا
01:18کہ شاید لائٹ ہاؤس میں کوئی ہو سکتا ہے
01:20کیپٹن اور ڈیویڈ بینا وقت گھموائے لائٹ ہاؤس کی طرف بڑھتے ہیں
01:23اور وہ سب وہاں ایک عجیب نظارہ دیکھتے ہیں
01:25وہ دیکھتے ہیں
01:26کہ پورا لائٹ ہاؤس تیز اور نکیلے لکڑیوں سے گھرا ہوا تھا
01:30جیسے کسی نے جان بوجھ کر اسے بند کر دیا ہو
01:32تاکہ کوئی بھی اندر نہ جا سکے
01:34جس کے بعد کیپٹن اور ڈیویڈ نے لائٹ ہاؤس کا گیٹ کئی بار نوک کیا
01:37لیکن اندر سے کوئی رسپونس نہیں ملا
01:39آخر میں انہوں نے گیٹ کو زھوڑ سے دھکا دیا
01:41اور اندر گھوز گئے
01:42لائٹ ہاؤس کے اندر انہیں ایک آدمی ملا
01:44جس کا نام گرونر تھا
01:45جب انہوں نے گرونر سے پرانے ویدر آفیسر روبرٹ کے بارے میں پوچھا
01:49تو اس نے جواب دیا
01:50کہ وہ تو مر گیا ہے
01:51وہ سمندر کی طرف گیا
01:52لیکن دوبارہ کبھی لوٹ کر واپس نہیں آیا
01:54گرونر کی باتیں سن کر
01:56ڈیویڈ اور کیپٹن دونوں چونک گئے
01:58یہ سب سننے کے بعد کیپٹن نے ڈیویڈ سے کہا
02:00اگر تم اب بھی چاہو تو ہمارے ساتھ واپس چل سکتے ہو
02:03لیکن ڈیویڈ نے واپس جانے سے انکار کر دیا
02:05ڈیویڈ نے سوچا
02:06اگر وہ سرکار کو اس آئیلنڈ کا
02:07ایکیوریٹ ویدر ریپورٹ دے پایا
02:09تو اسے کافی موٹی رقم مل سکتی ہے
02:11جس کے بعد کیپٹن نے اسے ایک گن دی
02:13خود کی پروٹیکشن کے لیے
02:14اور کیپٹن نے ڈیویڈ سے کہا
02:15کہ یہ جگہ مجھے سیف نہیں دکھائی دے رہی
02:17اپنا خیال رکھنا
02:18اس کے بعد اسے وہیں پر چھوڑ کر
02:19وہ سب واپس چل دیے
02:20اور اب یہ دوبارہ واپس
02:21ایک سال بعد آئیں گے
02:22کیپٹن کے جانے کے بعد
02:23ڈیویڈ نے گھر کو تھوڑا سیٹل کیا
02:25رہنے کے قابل بنایا
02:26رات ہونے کے بعد
02:27اسے ڈرور میں ایک ڈائیری ملی
02:28جو پرانے ویدر آفیسر روبرٹ کی تھی
02:30اس ڈائیری میں آئیلنڈ کے بارے میں
02:32بہت کچھ لکھا تھا
02:32ڈائیری میں ایک میسٹیریوس کریچر کے بارے میں
02:34کچھ باتیں لکھی گئی تھی
02:36لیکن سب کچھ ساف نہیں تھا
02:37کچھ باتیں ادھوری تھیں
02:38ڈیویڈ ہر لائن کو دھیان سے پڑھتا گیا
02:40اس ڈائیری میں کچھ عجیب طرح
02:41کہ جانوروں کے سکیچز بھی بنے تھے
02:43ڈیویڈ کو سمجھ نہیں آیا
02:44اس نے ایسی پکچرز کیوں بنائی تھی
02:46شاید وہ اکیلا تھا
02:47اور ٹائم پاس کے لیے ایسا کیا ہوگا
02:48ڈائیری کے ایک پیج پر
02:49پرانے آفیسر کے وائف کی فوٹو بھی لگی تھی
02:51ڈیویڈ وہ ڈائیری پڑھتے پڑھتے تھک گیا
02:53اور دھیرے دھیرے اس کی آنکھ لگ گئی
02:55اگلی سبح ڈیویڈ نے موسم کا
02:56ڈیٹا کلیکٹ کرنا شروع کر دیا
02:58لیکن سمندر کے پاس پہنچتے ہی
03:00اس کے قدم رک گئے
03:01اس نے دیکھا کہ چٹانوں کے بیچ
03:02کچھ پتھر عجیب طریقے سے سجائے گئے ہیں
03:05اور ان کے بیچ شیلز رکھے تھے
03:06عجیب سے پیٹرن میں
03:08ڈیویڈ نے سوچا شاید یہ سب گرونر نے کیا ہے
03:10وہ یہ سوچ کر دوبارہ اپنے کام میں لگ گیا
03:12کام کے دوران جب اس نے دوربین سے
03:14لائٹ ہاؤس کی طرف دیکھا
03:15تو اسے گرونر کے ساتھ
03:16ایک اور انسان بھی دکھائی دیا
03:18لیکن پلک جھپکتے ہی وہ گائب ہو گیا
03:19ڈیویڈ نے دوبارہ اسے دیکھنے کی کوشش کی
03:22لیکن پھر اسے لگا کہ یہ اس کا وہم ہے
03:24رات کو ڈیویڈ اپنے کام میں بزی تھا
03:25تب ہی دروازے پر نوک ہوا
03:27اسے لگا کہ شاید یہ گرونر ہے
03:28ڈیویڈ نے اس کا نام پکارا
03:30لیکن کوئی جواب نہیں ملا
03:31ہاتھ میں لیمپ لے کر جیسے ہی
03:32ڈیویڈ دروازے کی طرف بڑھا
03:34تو اس کے کانوں میں کچھ عجیب سی آوازیں گونجنے لگیں
03:37جو کسی انسان کی بلکل بھی نہیں تھی
03:39اور پھر اس نے دیکھا
03:40گیٹ کے نیچے سے کسی عجیب و غریب
03:42کریچر کا ہاتھ
03:44اندر آنے کی کوشش کر رہا ہے
03:45وہ انسان کا ہاتھ بلکل بھی نہیں تھا
03:48یہ دیکھ کر ڈیویڈ کے پانو تلے
03:49زمین ہی کھسک گئی
03:51وہ ترنت بیسمنٹ کی طرف بھاگا
03:53اور وہاں جا کر چھپ گیا
03:54کچھ ہی دیر میں وہ مسٹیریوس کریچر
03:56گھر کے اندر گھس چکی تھی
03:57وہ چھپ چھپ کر ڈیویڈ کو ڈھونڈ رہی تھی
03:59اور ڈیویڈ بیسمنٹ کے ایک چھوٹے سے درار سے
04:01اسے دیکھنے لگا
04:02ڈیویڈ کی ہلچل سے اس کریچر نے
04:04ڈیویڈ کو دیکھ لیا
04:05جس کے بعد وہ کریچر
04:06ڈیویڈ کو مارنے کے لیے
04:07تیزی سے اس کی طرف بھاگا
04:08اور درار سے اسے پکڑنے کی کوشش کرنے لگا
04:10تو ڈیویڈ نے خود کو بچانے کے لیے
04:12فوراں چاکو اٹھا کر
04:13اس کی آنکھ میں دے مارا
04:14وہ کریچر چیخ کے بھاگ گئی
04:16لیکن وہ کبھی بھی واپس آ سکتی تھی
04:18اور ڈیویڈ کے دماغ میں
04:19یہ بات کنفرم ہو گئی
04:20کہ جو ڈائیری میں
04:21کریچر کے بارے میں بات لکھی تھی
04:22وہ سچ ہے
04:23ڈر کے مارے
04:24وہ پوری رات سو نہ سکا
04:26اگلی صبح جب ڈیویڈ گھر سے باہر گیا
04:27تو اس نے ریت پر کچھ پیروں کے نشان دیکھے
04:30جو کسی انسان کے بلکل بھی نہیں تھے
04:31وہ نشان سیدھے سمندر کی طرف
04:33جا کر ختم ہو گئے تھے
04:34اب ڈیویڈ کو سب سمجھ آ گیا تھا
04:36کہ کیوں گرونر نے
04:37لائٹ ہاؤس کے چاروں اور
04:38نکیلی لکڑیاں لگائی ہیں
04:40اب ڈیویڈ جان گیا
04:41کہ اگر میں اس گھر میں رہوں گا
04:43تو وہ کریچر مجھے کبھی بھی مار سکتے ہیں
04:45ڈر کے مارے ڈیویڈ لائٹ ہاؤس کی طرف دوڑتا ہے
04:47اور گرونر کو چلا کر کہتا ہے
04:49گیٹ کھولو مجھے اندر آنا ہے
04:51لیکن گرونر اسے اندر نہیں آنے دیتا
04:53اور کہتا ہے
04:53تجھے شپ کے ساتھ لوٹ جانا چاہیے تھا
04:55ڈیویڈ نراش ہو کر واپس لوٹتا ہے
04:57کیونکہ کرونر اسے لائٹ ہاؤس کے قریب بھی نہیں دیکھنا چاہتا تھا
05:00وہ اس کے اوپر پانی گرا کر اسے دور جانے کو کہتا ہے
05:02اب اسے خود ہی کچھ کرنا ہوگا
05:04اس نے گھر کی ہر ایک ونڈو کو لکڑی سے بند کر دیا
05:06چاروں طرف نکیلی لکڑیوں سے گھیرا بنایا
05:09اور گیٹ کے باہر پرانے کاغذ اور کتابیں رکھیں
05:11پھر ان پر تیل چھڑک دیا
05:13تاکہ اگر وہ کریچر واپس آئے
05:15تو اسے آگ سے ڈھرا کر بھگایا جا سکے
05:17لیکن ایک بات تھی جو ڈیویڈ اب تک نہیں جانتا تھا
05:19اور یہ بات اسے آج رات پتا چلنے والی تھی
05:22خوش قسمتی سے اسے گھر کے اندر ایک پرانا باکس ملا
05:24اس باکس میں ایک گن تھی اور بہت ساری بولٹس
05:27یہ دیکھ کر اسے زندہ رہنے کی تھوڑی سی امید ملی
05:29جیسے جیسے سورج ڈھلنے لگا
05:31ڈیویڈ کے دل میں ڈر بڑھنے لگا
05:33کچھ ہی دیر میں چاروں طرف رات کا اندھیرہ چھا گیا
05:36ڈیویڈ گن ہاتھ میں لیے گھر کے ایک کونے میں چپ چاپ بیٹھا تھا
05:39اس کی دل کی دھڑکنیں تیز تھیں
05:41تب ہی ایک عجیب آواز سنائی دی
05:42اور جب ڈیویڈ نے کھڑکی سے چھپ کر سمندر کی طرف دیکھا
05:45تو جیسے اس کے پیروں کے نیچے سے زمین ہی کھسک گئی
05:47اس نے دیکھا کہ صرف ایک نہیں
05:49بلکہ پانی میں سے کئی ساری وہی عجیب و گریب کریچرز
05:52اس کی طرف بڑھ رہی ہیں
05:54کچھ ہی دیر میں وہ سب اکٹھا ہو کر
05:56کمرے کا گیٹ توڑنے کی کوشش کرنے لگے
05:58ڈیویڈ نے ترنت گولیاں چلانی شروع کی
06:00جن میں سے کچھ کریچرز گر کر مر گئے
06:02ڈیویڈ کو لگا
06:03کہ گولی کی آواز سننے کے بعد وہ ڈر کر بھاگ جائیں گے
06:06لیکن اپنے ساتھیوں کو مرتا ہوا دیکھ کر
06:08وہ اور بھی زیادہ گصہ ہو گئے
06:10تب ڈیویڈ پلان بھی اپناتے ہوئے گیٹ کے باہر رکھے
06:12کاغزوں اور پرانی کتابوں کو آگ لگا دیتا ہے
06:15آگ دیکھ کر وہ کریچرز ڈر کے مارے واپس سمندر میں لوٹ گئے
06:18لیکن اب وہی آگ ڈیویڈ کے گھر تک پہنچ چکی تھی
06:21گھر کے دروازے نے آگ پکڑ لی
06:23اور دھیرے دھیرے پھیلنے لگی
06:24کیونکہ پورا گھر لکڑی کا بنا ہوا تھا
06:26ڈیویڈ نے ترنت ایک چادر میں خود کو لپیٹ کر
06:29اپنی جان بچائی اور باہر نکل کر
06:31لائٹ ہاؤس کے پاس ایک بڑے پتھر کے پیچھے چھپ گیا
06:34کریچرز کو شوٹ کرتے وقت
06:35ڈیویڈ کے ہاتھ میں کافی گہری چوٹ بھی آئی
06:38تب ہی اچانک تیز بارش شروع ہو گئی
06:39آگ دھیرے دھیرے بجھنے لگی
06:41لیکن پوری رات کی بارش کے بعد بھی
06:43سبح تک ڈیویڈ اپنا گھر نہیں بچا پایا
06:45پورا گھر جھل کر لگ بھگ راک ہو چکا تھا
06:47اب اگر ڈیویڈ کو زندہ رہنا ہے
06:48تو اسے لائٹ ہاؤس میں پناہ لینی ہوگی
06:50اس نے اپنی رائیفل اٹھائی اور لائٹ ہاؤس کے پاس
06:52کے پتھروں کے بیچ چھپ گیا
06:54اور انتظار کرنے لگا کہ کب گرونر پانی بھرنے آئے گا
06:57جب گرونر پانی بھرنے کے لیے لائٹ ہاؤس سے باہر نکلا
06:59تو ڈیویڈ اس کے پیچھے پیچھے چل دیا
07:01لیکن تب ہی اچانک ایک عجیب سا کریچر
07:03جو گرونر کے پاس ہی تھا
07:05اس نے ڈیویڈ پر حملہ کر دیا
07:06لیکن کسی طرح کر کے ڈیویڈ نے اسے کابو کر لیا
07:09وہ کریچر گرونر کا رکشک تھا
07:11جب وہ اسے شوٹ کرنے والا تھا
07:12تو گرونر نے ترنت ڈیویڈ کو روکا اور کہا
07:15رک جاؤ یہ میرا پالتو ہے
07:16ڈیویڈ نے گولی نہیں چلائی اور موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے
07:20اس نے گرونر کے ساتھ ایک شرط رکھی
07:21اگر اس کریچر کو زندہ رکھنا ہے
07:23تو مجھے لائٹ ہاؤس میں رہنے دیا جائے
07:25نہیں تو میں اسے مار دوں گا
07:26جس کے بعد گرونر نے ہاں کر دی
07:28کیونکہ ڈیویڈ کے پاس ڈھیڑ سارا کھانا اور گن پاوڈر تھا
07:31شام ہونے سے پہلے دونوں بچا ہوا کھانا لے کر
07:33لائٹ ہاؤس لوٹ آئے اور وہ دونوں آرام سے سو گئے
07:36اگلی صبح وہ کریچر چپچاپ ڈیویڈ کا ہاتھ چاٹ رہا تھا
07:39جب ڈیویڈ نیند سے جاگا
07:40تو اس نے دیکھا کہ اس کریچر کے چاٹنے کی وجہ سے
07:43اس کا ہاتھ پوری طرح سے ٹھیک ہو چکا ہے
07:45یہ سب دیکھ کر ڈیویڈ حیران ہوا
07:47ڈیویڈ اب کرونر سے اس کریچر کے بارے میں اور جاننا چاہتا تھا
07:50اور پھر یہ سب دنیا کے سامنے لانا چاہتا تھا
07:52کیونکہ یہ کسی جادو سے کم نہیں تھا
07:54ڈیویڈ نے سوچا
07:55اگر اس کریچر کا راج دنیا کے سامنے ہم لاتے ہیں
07:58تو ڈیویڈ اور کرونر دونوں بہت سارا پیسہ اور نام کما لیں گے
08:01لیکن کرونر کو یہ سب نہیں چاہیے تھا
08:03وہ اس آئیلنڈ سے کہیں نہیں جانا چاہتا تھا
08:05کرونر کا اب اس دنیا میں کوئی نہیں بچا تھا
08:08اس کے لیے یہ آئیلنڈ پرفیکٹ تھا
08:10جہاں وہ اپنے آپ کو ایک کنگ سمجھتا تھا
08:12اور اپنی مرضی کا مالک
08:13اسی وجہ سے اس نے آئیلنڈ کے کئی حصوں میں لکھ دیا تھا
08:16کرونر یہاں کا بادشاہ ہے
08:17لیکن ڈیویڈ کو یہ سمجھ نہیں آ رہا تھا
08:19کہ یہ عجیب سی کریچر کرونر کی فالتو کیسے بنی
08:22تو کرونر نے بتایا
08:23کہ ایک بار کرونر نے اس کی جان بچائی تھی
08:25وہ غلطی سے اس کے فشنگ نیٹ میں پھنس گئی تھی
08:27تب یہ کریچر چھوٹی تھی
08:28اور اس دن کے بعد سے وہ کرونر کے ساتھ ہی رہ گئی
08:31اس کی ہر بات ماننی شروع کر دی
08:33لیکن کرونر ایک سخت انسان تھا
08:34وہ اس کریچر کے ساتھ بہت برا برطاف کرتا تھا
08:37کرونر ہر دن اس کریچر کے ساتھ
08:38فیزیکل ریلیشن رکھتا تھا
08:40کرونر نے بتایا
08:40کہ ایک بار اس کریچر نے مجھ پر حملہ بھی کیا تھا
08:43اور اس کے بدلے میں کرونر نے اسے ایسی سزا دی
08:46کہ اس سزا کے بعد وہ کریچر
08:47اپنے آپ کو کرونر کی غلام سمجھنے لگی
08:49اور آپ سب بھی سمجھ گئے ہوں گے
08:51کہ ہر رات وہ کریچر سمجھ سے باہر کیوں آتے ہیں
08:53وہ سب ہی اس لیے آتے ہیں
08:54تاکہ اپنے ساتھ ہی کو کرونر سے چھڑوا کر واپس لے جائے
08:57لیکن کرونر ایسا نہیں ہونے دیتا
08:59وہ کریچر دن کے اجالے میں اٹیک نہیں کر سکتے
09:01کیونکہ سورج کی روشنی ان کی سکن جلا دیتی ہے
09:04ڈیویڈ اب یہاں اور نہیں رہنا چاہتا تھا
09:06وہ کسی طرح سے آئیلنڈ سے اپنی جان چھوڑانا چاہتا تھا
09:08خیر شام ہونے لگی اور کرونر نے اس سے کہا
09:10گن لے کر ریڈی ہو جاؤ
09:12کیونکہ وہ کریچرز کبھی بھی حملہ کر سکتے ہیں
09:13وہ لائٹ ہاؤس کی لائٹ آن کرنے کے لیے تیار ہو گئے
09:16اور کچھ ہی دیر میں سمدر سے بڑی سنکھیا میں
09:18کریچرز نکل کر باہر آ گئے
09:19وہ لائٹ ہاؤس کی طرف بڑھتے جا رہے تھے
09:21کرونر ان پر لگاتار فائر کرتا جا رہا تھا
09:23لیکن ڈیویڈ پوری طرح سے ڈر گیا تھا
09:25وہ لائٹ ہاؤس کے اندر کی طرف آنے لگا
09:27کرونر کے بار بار کہنے کے باوجود
09:28وہ بس ایک کونے میں چپ چاپ بیٹھا رہا
09:30اور کچھ ہی دیر میں ڈیویڈ بے ہوش ہو گیا
09:32کرونر پوری رات اکیلا ان کریچرز سے لڑتا رہا
09:34اگلی صبح کرونر نے گصے میں
09:36ڈیویڈ کے موہ پر پانی ڈال کر اسے اٹھایا اور کہا
09:38اگر تمہیں زندہ رہنا ہے تو ان کی جان لینی ہوگی
09:40نہیں تو تمہیں لائٹ ہاؤس سے نکال دیا جائے گا
09:42اور تمہیں میری ہر بات ماننی ہوگی
09:44روزانہ پانی بھر کر لانا
09:45لائٹ ہاؤس کے چھوٹے بڑے کام کرنا
09:47اور رات کو میرے ساتھ گارڈ ڈیوٹی بھی کرنی ہوگی
09:49اب ڈیویڈ کے پاس دوسرا کوئی آپشن نہیں تھا
09:51اسی وجہ سے یہ سب کرنا اس کی مجبوری بن گیا
09:53ڈیویڈ اب کرونر کی ہر بات ماننے لگا
09:55لیکن ایک چیز تھی جو اسے بلکل بھی پسند نہیں آئی
09:58وہ یہ تھی کہ ہر روز اس فیمیل کریچر کو
10:00الگ الگ طریقوں سے فزیکلی ٹوٹر کرنا
10:03رات ہوتی ہے
10:04دونوں پھر سے گارڈ ڈیوٹی کے لیے تیار ہو جاتے ہیں
10:06اور ایک بار پھر وہ کریچرز زمدر سے نکل کر باہر آتے ہیں
10:09لیکن آج ڈیویڈ کو ڈر نہیں لگ رہا تھا
10:11اس نے کریچر پر فائرنگ شروع کی
10:12مگر آج کرونر کچھ بھی نہیں کر رہا تھا
10:14وہ ڈیویڈ کو باہر چھوڑ کر
10:16لائٹ ہاؤس کا گیٹ بند کر دیتا ہے
10:18اور خود چپ چاپ اندر بیٹھ جاتا ہے
10:19تاکہ ڈیویڈ خود سیکھ سکے
10:21کہ ان کریچرز سے کیسے لڑا جاتا ہے
10:23اسی طرح ڈیویڈ کو لڑتے لڑتے وہ رات کٹ جاتی ہے
10:25اور صبح ہو جاتی ہے
10:26صبح کرونر نے دیکھا
10:27کہ ڈیویڈ لائٹ ہاؤس کے گیٹ کے باہر خون میں لتھ پٹ بیٹھا تھا
10:30اب اس نے سیکھ لیا تھا
10:31کہ ان کریچرز سے کیسے لڑنا ہے
10:33اسی طرح سمیہ گزرتا گیا
10:34راتوں کو ان کریچرز سے لڑتے ہوئے
10:36اور دن بھر کرونر کے لائٹ ہاؤس کے کام سنبھالتے ہوئے
10:39یہ آئیلنڈ اب اس کے لیے ایک بند گھر جیسا ہو گیا تھا
10:41وہ ہر وقت سوچتا رہتا تھا
10:43کہ کب یہ جگہ چھوڑ کر آجادی کی سانس لے گا
10:46سمیہ کے ساتھ ساتھ
10:47ڈیویڈ کا اس فیمیل کریچر کے ساتھ
10:49ایک عجیب سی دوستی بن گئی تھی
10:50ڈیویڈ کو اس کے لیے اب برا لگنے لگا تھا
10:52اب اسے سمجھ آیا کہ اپنے لوگوں کو چھوڑ کر
10:54اکیلا رہنا کتنا مشکل ہوتا ہے
10:57شاید وہ کریچر بھی کچھ ایسا ہی محسوس کرتی تھی
10:59ڈیویڈ نے اس کریچر کو ایک نام بھی دیا
11:01اناریاس
11:02اسی طرح سے دن گزرتے گئے
11:03اور پھر ایک دن انہوں نے دیکھا
11:05کہ ان کریچرز کے اٹیکس دھیرے دھیرے کم ہو رہے ہیں
11:07ڈیویڈ سوچتا ہے شاید سردیوں میں وہ کہیں اور چلے جاتے ہیں
11:10یا پھر شاید انہیں سمجھ آ گیا تھا
11:12کہ ان دونوں سے لڑ کر کچھ حاصل نہیں ہوگا
11:14لیکن کرونر نے اس سے کہا
11:15کہ ایسا بلکل نہیں ہے
11:17وہ پھر سے اٹیک کریں گے
11:18اب وہ اپنی سنکھیا بڑھا رہے ہیں
11:19کچھ اور دن ایسے ہی گزر گئے
11:21ایک رات ڈینر کے بعد
11:22کرونر اور ڈیویڈ نے
11:23ٹائم پاس کے لیے چیس کھیلنا شروع کیا
11:25لیکن یہی پر کرونر سے ایک بڑی غلطی ہو گئی
11:27وہ دونوں کھیل میں اتنے اُلج گئے
11:29کہ لائٹ ہاؤس کی لائٹ سان کرنا ہی بھول گئے
11:31اندھیرے کا فائدہ اٹھا کر
11:33کریچرز نے ان پر اٹیک کر دیا
11:34ڈیویڈ نے دیکھا
11:35کہ کریچرز کی سنکھیا اتنی زیادہ تھی
11:37کہ دو لوگ مل کر بھی زیادہ دیر تک نہیں لڑ سکتے تھے
11:40اور اس بار ان کے پاس کوئی پلاننگ بھی نہیں تھی
11:42گنز کی بولٹس بھی آلموسٹ ختم ہو چکی تھیں
11:44کسی طرح بچتے بچاتے وہ لائٹ ہاؤس کے ٹاپ تک پہنچ گئے
11:47لیکن اس بیچ کرونر کے پیر میں گہری چوٹ آ گئی
11:50وہ کریچرز آج ان پر بھاری پڑ گئے تھے
11:52دونوں کو لگا کہ آج ان کی موت پکی ہے
11:54لیکن خوش قسمتی سے صبح ہو گئی
11:56جیسے ہی سورج دھیرے دھیرے اُبھرتا ہے
11:58وہ کریچرز لائٹ ہاؤس چھوڑ کر سمدر میں واپس چلے جاتے ہیں
12:01کڑکتی دھوپ نکلنے کے بعد
12:03انیریس کرونر کے جھکم کو ٹھیک کرنے کی کوشش کرتی ہے
12:06لیکن اب تک ڈیویڈ کو سمجھ آ چکا تھا
12:08کہ وہ ان کریچرز کے ساتھ یہ لڑائی جیت نہیں سکتے
12:11بولٹس بھی اب ختم ہونے کے قریب ہیں
12:13ان کے پاس کھانا بھی اتنا نہیں ہے
12:15کہ وہ زیادہ دیر تک چل سکیں
12:16لکیلی اگلے دن جب ڈیویڈ لائٹ ہاؤس کے باہر
12:19ادھر ادھر گھوم رہا تھا
12:20تو اس نے سمدر میں ایک جہاز دیکھا
12:22وہ جلدی سے اندر سے فلیر گن لائیا
12:24اور جہاز کو سگنل دینے گیا
12:25لیکن کرونر نے اسے روک دیا
12:27کیونکہ وہ نہیں چاہتا تھا
12:28کہ ڈیویڈ یہاں سے جائے
12:29اسی وقت انیریس نے کرونر پر حملہ کر دیا
12:32وہ ڈیویڈ کو کرونر سے بچانا چاہتی تھی
12:34کرونر کسی کو بھی یہ آئیلنڈ چھوڑنے نہیں دینا چاہتا تھا
12:37یہ آئیلنڈ اس کی اپنی دنیا تھی
12:39جہاں وہ ایک کنگ کی طرح رہتا تھا
12:40وہ ڈیویڈ کو بھی جانے نہیں دینا چاہتا تھا
12:43اتنے سمئے سے اکیلا رہنے کے بعد
12:44اب اس کے پاس کوئی تھا
12:46جس سے وہ بات کر سکتا تھا
12:47اور اگر ڈیویڈ اس شپ میں واپس چلا گیا
12:49تو وہ وہاں جا کر سب کو انیریس
12:51اور ان کے بارے میں بتا دے گا
12:53اس لیے اب ڈیویڈ یہاں سے نہیں جا سکتا
12:55دھیرے دھیرے وہ شپ ڈیویڈ کی آنکھوں کے سامنے
12:57سمدر میں گائب ہو گئی
12:59اب اس کے پاس کچھ بھی کرنے کو نہیں تھا
13:00کچھ اور دن ایسے ہی بیٹ گئے
13:02کرونر اب بھی ڈیویڈ اور اناریس
13:04دونوں کے ساتھ برا برطاف کر رہا تھا
13:06لیکن اناریس کو وہ خاص طور پر مارتا تھا
13:08جو ڈیویڈ کو بلکل پسند نہیں تھا
13:10ایک دن ڈیویڈ نے اناریس کو ایک چھوٹی
13:12ٹوئی بوٹ گفٹ میں دی
13:13جو اس نے کسی مچھلی کی ہڈی سے بنائی تھی
13:15لیکن جب اناریس نے اس بوٹ کو دیکھا
13:17تو وہ ڈیویڈ کو آئیلنڈ کے ایک ایسے کونے میں لے گئی
13:20جہاں سچ مچھ ایک اصلی بوٹ رکھی تھی
13:22جب ڈیویڈ نے اس بوٹ کے بارے میں کرونر سے پوچھا
13:24تو اس نے کہا
13:25ہاں اسے پہلے سے پتا تھا
13:26کہ آئیلنڈ کے اس حصے میں ایک بوٹ ہے
13:28کرونر کہتا ہے
13:29کہ کچھ لوگ اس آئیلنڈ تک
13:30بوٹ کے ذریعے اپنی جان بچانے آئے تھے
13:32لیکن صبح ہونے سے پہلے
13:34ان میں سے کوئی بھی زندہ نہیں بچا
13:35سب کو ان کریچرز نے مار دیا
13:37وہ سب شپ میں گولا بارود لے جا رہے تھے
13:39لیکن سمدر میں آئے توفان کی وجہ سے
13:41ان کا شپ اسی آئیلنڈ کے پاس ڈوب گیا
13:44یہ سب سنتے ہی ڈیویڈ کے دماغ میں ایک آئیڈیا آیا
13:47ان کے پاس ایک ڈائیونگ سوٹ جیسا کچھ تھا
13:49ڈیویڈ نے کہا
13:50کہ اگر ہم دونوں میں سے کوئی اس سوٹ کو پہن کر
13:53سمدر کے اس حصے میں جائے
13:55جہاں وہ شپ ڈوبی تھی
13:56تو ہو سکتا ہے
13:57انہیں کچھ بولٹس یا ڈائنمائٹ مل جائے
13:59جس سے ان کریچرز سے لڑنا آسان ہو جائے
14:01لیکن کرونر نے اس بات کو ماننے سے انکار کر دیا
14:04پر ڈیویڈ اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر
14:06یہ کام کرنے کو تیار تھا
14:07کچھ اور دن ایسے ہی گزر گئے
14:09ڈیویڈ اور اناریس کے بیچ ایک گہرا کنیکشن بن گیا
14:12ڈیویڈ اسے پسند کرنے لگا تھا
14:13ان دونوں کو رومانس کرتے ہوئے
14:15یہ سب کرونر نے چپکے سے دیکھ لیا
14:17کرونر کو لگا
14:18کہ اناریس اسے چھن جائے گی
14:20اس لیے ڈیویڈ کو راستے سے ہٹانا پڑے گا
14:22اگلے دن کرونر خود ڈیویڈ کی بات ماننے کو تیار ہو جاتا ہے
14:26وہ ڈیویڈ سے کہتا ہے
14:27ٹھیک ہے
14:27تم سوٹ پہن کر نیچے پانی میں جاؤگے
14:29اور وہاں ڈھیڑ سارا RDX کلیکٹ کرو گے
14:31پھر میں تمہیں بوٹ سے اوپر کی طرف کھینچ لوں گا
14:34لیکن کرونر کا اصلی ارادہ کچھ اور ہی تھا
14:36وہ چاہتا تھا کہ ڈیویڈ اس کی مدد سے سمدر کے نیچے رکھے
14:39ڈائنمائٹ کے باکسز واپس سرفس تک لے آئے
14:42اور اس کے بعد اسے وہی سمندر میں اکیلا چھوڑ دے
14:44تاکہ وہ کریچرز اسے مار دیں
14:46اس طرح ڈائنمائٹ بھی اس کے پاس آ جائے گا
14:48اور اناریاس پھر سے اس کی گولام بن جائے گی
14:50وہ دونوں بوٹ میں بیٹھ کر اس جگہ پہنچ گئے
14:52جہاں شپ پانی میں ڈوبا تھا
14:54ڈیویڈ نے ڈائیویڈ سوٹ پہنا اور سمندر کے نیچے اتر گیا
14:57نیچے جانے کے بعد ڈیویڈ نے دیکھا
14:58کہ شپ پوری طرح تباہ ہو چکی ہے
15:00لیکن اس کی قسمت اچھی تھی
15:01کہ اسے کچھ ڈائنمائٹ کے باکس مل گئے
15:03لیکن تب ہی اچانک کچھ کریچر اس کے سامنے آ گئے
15:06کریچرز کو دیکھتے ہی ڈیویڈ گھبرا گیا
15:08اور نیچے گر پڑا
15:09وہ ڈائیویڈ سوٹ اتنا بھاری تھا
15:10کہ وہ ہل بھی نہیں پا رہا تھا
15:12اور ڈیویڈ کرونر کو اوپر سگنل بھی نہیں بھیج پایا
15:14کرونر کو لگا کہ شاید وہ کریچرز ڈیویڈ کو مار چکے ہیں
15:17لیکن اصل میں وہ تو صرف دو چھوٹے بچے تھے
15:20ڈیویڈ نے جیسے تیسے کر کے اپنا ڈائیویڈ سوٹ وہیں چھوڑ دیا
15:23اور اوپر ستح تک خود کو پہنچایا
15:25انہیں وہاں کچھ پرانے باکس ملے جن میں ڈائنمائٹ تھا
15:28اس کے بعد یہ دونوں کام پر لگ گئے
15:30انہوں نے لائٹ ہاؤس کے آس پاس دو لیئرز میں ڈائنمائٹ بچھا دیا
15:33تاکہ جب اگلا حملہ ہو تو وہ مانسٹرز کو ایک ہی بار میں ختم کر سکیں
15:37کچھ مہینے بیٹ گئے اور برف باری کا موسم آیا
15:39لیکن ایک بار پھر وہ کریچرز غائب ہو گئے
15:42اچانک سے اٹیک بند ہو چکے تھے
15:44جیسے کریچرز کو خبر مل گئی ہو
15:45کہ ان کے لیے جال بچھایا گیا ہے
15:47اسی لیے اب وہ اٹیک نہیں کر رہے تھے
15:50کرونر کو لگا کہ شاید ایناریاس نے ان کریچرز کو خبردار کر دیا ہے
15:53جس کی وجہ سے وہ ایناریاس پر ظلم کرنے لگا
15:56لیکن ڈیویڈ نے اسے روک لیا
15:57آخر میں دونوں نے مل کر ایک نیا پلان بنایا
16:00لائٹ ہاؤس کا مین گیٹ کھلا چھوڑنے کا
16:02تاکہ جیسے ہی وہ کریچرز پاس آئیں
16:04ڈائنامائٹ سے ان سب کو اڑا دیا جائے
16:06ڈیویڈ نے چالاکی سے کام لیتے ہوئے
16:07ایناریاس کو لائٹ ہاؤس کے ٹاپ پر چیخنے کو کہا
16:10اینریاس کی آواز سنتے ہی
16:12سب ہی کریچرز گسے سے بھڑک اٹھے
16:14کریچرز نے جب دیکھا
16:15کہ لائٹ ہاؤس کا مین گیٹ کھلا ہوا ہے
16:17تو انہیں لگا کہ یہ اچھا موقع ہے
16:19ایناریاس کو چھوڑانے کا
16:20لیکن اصل میں یہ ان کے لیے ایک چال تھی
16:23کچھ ہی دیر میں وہ کریچرز سمندر سے باہر نکلنے لگے
16:26وہ سیدھے مین گیٹ کی طرف بڑھے
16:27اور اندر گھستے ہی ڈیویڈ پر حملہ کر دیا
16:30ڈیویڈ بھی ہمت دکھاتا ہے
16:31اور کریچرز سے جان چھوڑا لیتا ہے
16:33جیسے ہی وہ سبھی کریچرز لائٹ ہاؤس کے پاس پہنچ جاتے ہیں
16:36تو کرونر ڈائنامائٹ کا لیور دبا دیتا ہے
16:38لیکن بلاسٹ نہیں ہوتا
16:39اصل میں ڈیویڈ نے اس کا کنیکشن کھول دیا تھا
16:42اور کرونر اسے دوبارہ لگانا بھول گیا تھا
16:44ڈیویڈ ترنت اوپر بھاگتا ہے
16:46اور ڈائنامائٹ کا وائر جوڑنا شروع کرتا ہے
16:49تب تک وہ کریچرز لائٹ ہاؤس پر چڑھنے کی کوشش کر رہے ہوتے ہیں
16:52جنہیں صرف اکیلا کرونر روکتا ہے
16:54جیسے ہی کنیکشن پورا ہوتا ہے
16:56ڈیویڈ پہلا لیئر اڑا دیتا ہے
16:58جس سے کئی کریچرز بلاسٹ میں ختم ہو جاتے ہیں
17:01لیکن ابھی بھی کافی مانسٹرز لائٹ ہاؤس پر حملہ کرنے کیلئے تیار ہوتے ہیں
17:05اس وجہ سے کرونر دوسرا لیئر بھی بلاسٹ کر دیتا ہے
17:08دونوں اس زوردار دھماکے میں بے ہوش ہو جاتے ہیں
17:10اگلی صبح جب دونوں ہوش میں آئے
17:12تو انہوں نے دیکھا کہ اینریاس وہاں نہیں تھی
17:14بلاسٹ میں چاروں طرف مرے ہوئے کریچرز پڑے تھے
17:16کرونر ان سب کو مار رہا تھا
17:18جو جھکمی حالت میں زندہ بچے تھے
17:20تب ہی ڈیویڈ کی نظر ان میں سے ایک کے گلے میں لٹکے ایک نیکلس پر پڑی
17:23اس کریچر کو تڑپتا ہوا دیکھ کر
17:25ڈیویڈ کو اس پر ترس آ جاتا ہے
17:26اور اسے اپنی گلتی کا احساس ہو جاتا ہے
17:29جن کریچرز کو وہاں اب تک خونکھار سمجھتے آئے تھے
17:31وہ بھی انسانوں کی طرح تھے
17:33صرف بول نہیں سکتے تھے
17:34لیکن کرونر کے لیے یہ سب بیکار باتیں تھیں
17:36اس دن کے بعد وہاں کریچرز پھر کبھی اٹیک نہیں کر پائے
17:39لیکن ہر دن سمندر کے کنارے سے رونے کی آوازیں آتی تھیں
17:42ڈیویڈ کو اب تک نہیں پتا تھا
17:44کہ انہوں نے کتنا بڑا نقصان کر دیا تھا
17:46کتنی فیملی ٹوٹ گئیں
17:47کتنے بچوں نے اپنے لوگ کھو دیئے
17:49صرف ایک غلط فہمی کی وجہ سے
17:50اگلے دن ڈیویڈ نے سمندر میں
17:52ان کریچرز کے کچھ چھوٹے چھوٹے بچوں کو دیکھا
17:54وہ سب جنہوں نے اپنے پریوار کھو دیئے تھے
17:56ڈیویڈ نے پتھروں کا ایک گول سرکل بنایا
17:58اور اس کے بیچ میں وہ چھوٹی ٹوئی بوٹ رکھتی
18:01تاکہ انہریس اسے دیکھ کر واپس لوٹ آئے
18:03ڈیویڈ نے کئی گھنٹے انتظار کیا
18:04لیکن انہریس کبھی واپس نہیں آئی
18:06سبح نیند سے جاگنے کے بعد
18:08ڈیویڈ نے دیکھا
18:08کہ کرونر سو رہا ہے
18:10کرونر کے پاس کچھ پرانی چیزیں رکھی تھیں
18:12ان میں ایک پرانی تصویر بھی تھی
18:13اور جیسے ہی ڈیویڈ نے اس تصویر کو دیکھا
18:15وہ حیران رہ گیا
18:16وہ لڑکی جس کا فوٹو
18:18اس نے پہلے دن پرانے آفیسر روبرٹ کی ڈائیری میں دیکھا تھا
18:21وہ کوئی اور نہیں
18:21بلکی کرونر کی پتنی تھی
18:23اور فوٹو میں کرونر اس کے ساتھ کھڑا تھا
18:25اصل میں ایک سال پہلے آئے
18:27ویدر آفیسر روبرٹ مرا نہیں
18:28بلکی اس نے اپنی پہچان بدل دی تھی
18:30یعنی کرونر ہی ویدر آفیسر روبرٹ ہے
18:32بس اس نے اپنا نام بدل لیا تھا
18:34کیونکہ اب وہ کبھی اس آئیلینڈ کو چھوڑنا نہیں چاہتا تھا
18:37یہ سب دیکھ کر
18:37ڈیویڈ نے بھی یہ امید چھوڑ دی
18:39کہ وہ کبھی اس آئیلینڈ سے جا پائے گا
18:41اگلے دن شام کو جب ڈیویڈ سمندر کے کنارے گیا
18:44اس نے دیکھا کہ اس سرکل میں رکھی
18:45چھوٹی بوٹ اب وہاں نہیں تھی
18:47لیکن اسی جگہ پر اس نے ایک کریچر کا چھوٹا سا بچہ دیکھا
18:50جس کے ہاتھوں میں وہ بوٹ تھی
18:52ڈیویڈ نے اپنے ہاتھ میں جلتی ہوئی لکڑی کو
18:54اس سرکل کے بیچ میں پھینک دیا
18:55تاکہ وہ دیکھا سکے
18:57کہ اس کا ارادہ لڑنے کا نہیں ہے
19:09ڈیویڈ پر اٹیک نہیں کرتا
19:10کیونکہ وہ بھی اب شانتی چاہتے ہیں
19:12ان کا ارادہ صرف ایک سرکشت جگہ پانے کا تھا
19:14اپنے بچوں کے لیے
19:15لیکن تب ہی وہاں کرونر ہاتھ میں بندوق لیے پہنچ جاتا ہے
19:18کرونر کو لگتا ہے
19:19کہ اگر شانتی ہو گئی
19:20تو اسے سب سے اوپر ہونے کا احساس کیسے ہوگا
19:23ڈیویڈ اسے سمجھانے کی کوشش کرتا ہے
19:25کہ یہ کریچرز لڑنا نہیں چاہتے
19:26یہ شانتی چاہتے ہیں
19:28لیکن گرونر کسی کی نہیں سنتا
19:29وہ انیریس سے چلا کر کہتا ہے
19:31اندر چلی جاؤ
19:32لیکن یہ پہلی بار تھا
19:33کہ انیریس نے اس کی بات نہیں مانی
19:34کیونکہ اب وہ اس کی نوکرانی نہیں تھی
19:36یہ دیکھ کر کرونر کو لگتا ہے
19:38کہ اب اس آئی لینڈ پر اس کی بادشاہت نہیں رہی
19:40کرونر خود کو اندر سے کمزور محسوس کرنے لگتا ہے
19:43کیونکہ اب کوئی بھی اس کا حکم نہیں مان رہا تھا
19:45گصے میں اس نے لائٹ ہاؤس کی طرف قدم بڑھائے
19:47ڈیوڈ کو لگا
19:48شاید کرونر کو اب سمجھ آ گیا ہوگا
19:50کہ ہر ایک جانور آجادی چاہتا ہے
19:52کوئی بھی کسی کا غلام بن کر نہیں جینا چاہتا
19:54لیکن کرونر کے سر سے بادشاہت کا بھوت
19:57کہاں اترنے والا تھا
19:58جیسے ہی وہ لائٹ ہاؤس پہنچا
19:59اس نے سگنل گن سے ایک فلیر چھوڑی
20:01جو سیدھا جا کر ایک کریچر کے بچے سے ٹکرا گئی
20:04اس بچے کی ترنت موت ہو گئی
20:05سب ہی کریچرز ڈر کے مارے بھاگ گئے
20:07اور اینریاس نے بھی ڈیوڈ پر اپنا پورا بھروسہ کھو دیا
20:10گسے سے پاگل ڈیوڈ ترنت لائٹ ہاؤس کی طرف بھاگتا ہے
20:13کرونر کو سبق سکھانے
20:14ڈیوڈ اس سے لڑنے لگتا ہے
20:15کیوں کیا تُو نے یہ سب
20:16یہ لوگ تو بس شانتی چاہتے تھے
20:18لیکن کرونر اتنا ہنسک ہو چکا تھا
20:20کہ اس نے ڈیوڈ کو مارنے کا فیصلہ کر لیا
20:22وہ ہاتھ میں لوہے کا روڈ لے کر
20:24جیسے ہی ڈیوڈ پر وار کرنے جا رہا تھا
20:26ڈیوڈ نے اسے اس کے اصلی نام سے پکارا اور کہا
20:28رک جاؤ روبرٹ
20:29تم خونی نہیں ہو
20:30یہ سن کر کرونر ایک دم رک گیا
20:32اصل میں روبرٹ ایسا انسان کبھی تھا ہی نہیں
20:34اس آئی لینڈ پر آنے کے بعد
20:35اکیلے رہنے کی وجہ سے
20:37اس کی منٹل ہیلتھ بگڑ چکی تھی
20:39اکیلا پن
20:39اپنی پتنی کی موت
20:40اور گہرا ڈپریشن
20:41ان سب نے اسے ایسا بنا دیا تھا
20:43وہ اصل میں کوئی کلر نہیں تھا
20:44وہ ایک اچھا انسان تھا
20:45کرونر کو احساس ہوا
20:46کہ یہ کریچرز کبھی لڑنا نہیں چاہتے تھے
20:48وہ بس شانتی چاہتے تھے
20:49کرونر نے انہیں صرف اس لیے مارا
20:51تاکہ وہ خود کو پاورفل دکھا سکے
20:53اور اب گرونر کو اپنی غلطی کا احساس ہو چکا تھا
20:55اسی لیے اس نے خود کو ان کریچرز کے سامنے سرینڈر کر دیا
20:58اور کچھ ہی پلوں میں انہوں نے اسے مار دیا
21:00ڈیویڈ لائٹ ہاؤس کے اندر خود کو لک کر لیتا ہے
21:02سمیں ایسے ہی بیٹتا چلا جاتا ہے
21:04اور ایک سال بعد آئی لینڈ پر ایک گورنمنٹ افسر آتا ہے
21:07ساتھ میں ایک نیا ویدر آفیسر بھی ہوتا ہے
21:10اب نئے گورنمنٹ افسر نے اس آئی لینڈ پر
21:12ویدر مانیٹر کی ڈیوٹی کرنی تھی
21:14جب کیپٹن پچھلے افسر کے بارے میں
21:15ڈیویڈ سے پوچھتا ہے
21:16تو ڈیویڈ بھی وہی بات کرتا ہے
21:18کہ وہ پانی کی طرف گیا تھا
21:20لیکن کبھی واپس نہیں آیا
21:21اور ویدر آفیسر کو بھی لگتا ہے
21:23کہ ڈیویڈ ہی گرونر ہے
21:24ڈیویڈ نے بھی ان کی اس غلط فہمی کو ٹھیک نہیں کیا
21:26وہ چپچاپ بالکنی پر گیا
21:28اور کھڑا ہو گیا
21:29بینا کچھ کہے
21:30کیونکہ اب وہ بھی اس آئی لینڈ کو چھوڑنا نہیں چاہتا تھا
21:32بلکل کرونر کی طرح
21:34اسی دوران اینریس بھی اپنے پریوار کے ساتھ خوش تھی
21:36اب انہیں کسی کرونر جیسے آدمی کا ڈر نہیں تھا
21:39اب وہ آئی لینڈ پر بھی اور سمندر میں بھی
21:41آجادی سے جی سکتے تھے
21:42اسی کے ساتھ کہانی ختم ہو جاتی ہے
21:44اگر ویڈیو آپ کو اچھی لگی ہو
21:46تو ہمارے چینل کو ضرور سبسکرائب کیجئے
Recommended
2:08
|
Up next
10:00
14:45
15:13
Be the first to comment