Skip to playerSkip to main contentSkip to footer
  • 6 days ago

Category

📚
Learning
Transcript
00:00مردہ لوگ اس وقت کیا کر رہی ہیں؟
00:03مرنے کے بعد کیا ہوتا ہے؟
00:06وہ راز جو ہر کوئی جاننا چاہتا ہے
00:09بسم اللہ الرحمن الرحیم
00:11السلام علیکم
00:12ناظرین موت ایک ایسی حقیقت ہے جس سے کوئی انکار نہیں کر سکتا
00:17ہر زیہو کو اس کا مازہ چکنا ہے
00:19اور یہ زندگی در حقیقت ایک انتحان ہے جو موت کے بعد کھل کر سامنے آئے گا
00:24آن حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
00:26لذتوں کو توڑنے والی چیز یعنی موت کو کسرت سے یاد کرو
00:31تاکہ انسان دنیا کی محبت میں مبتلا ہو کر آخرت کو نہ بھولے
00:34ہم سب کے ذہن میں یہ سوال گردش کرتا ہے کہ مرنے کے بعد کیا ہوگا
00:39قبر کی زندگی کیسی ہوگی؟
00:41قیامت کا دن کیسا ہوگا؟
00:43جنت اور جہنم کے حوال کیسے ہوں گے؟
00:45اور سب سے بڑھ کر یہ کہ اس وقت مرے وے لوگ کیا کر رہے ہیں؟
00:48یہی تمام سوالات آج کی اس ویڈیو میں زیرے بحث آئیں گے
00:51ہم جانیں گے کہ برزخی زندگی کی حقیقت کیا ہے؟
00:55نیک روحوں کے ساتھ کیا سلوک ہوتا ہے؟
00:58گناہگاروں کا انجام کیا ہوتا ہے؟
00:59وہ کونسی نشانیاں ہیں جو مرنے کے بعد انسانی جسم میں ظاہر ہوتی ہیں؟
01:04ناظرین موت درحقیقت آنکھیں بند ہونے کا نہیں بلکہ آنکھیں کھلنے کا نام ہے
01:08ایک ایسی حقیقت جو ہر انسان کو اپنی اصل منزل کی طرف لے جاتی ہے
01:12تو آج کی ویڈیو کو آخر تک ضرور دیکھیں
01:14اور اگر آپ ہمارے چینل پر نئے ہیں
01:16تو اسے سبسکرائب کرنا نہ بھولیں
01:18تاکہ آپ کو مزید مفید اور ایمان افروز معلومات ملکی رہیں
01:21آئیے ویڈیو کا آغاز کرتے ہیں
01:24ناظرین مسلمانوں سمیت تمام آسمانی مذاہب کا یہ قیدہ ہے
01:28کہ جس طرح خالق قائنات نے ہمیں پہلی بار پیدا کیا
01:31اسی طرح وہ ہمیں مرنے کے بعد دوبارہ پھر پیدا کرے گا
01:34اور ہم اپنے آمال کی جواب دہی کے لیے
01:36اسی خدا کی طرف لوٹ کر جائیں
01:38اللہ رب العزت نے ابتدائے خلق میں
01:40تمام انسانوں کی روحوں کو پیدا کر کے
01:42ان سے اپنی ربوبیت کا اقرار کروایا تھا
01:45سورہ العراف میں ہے
01:47کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں
01:49وہ سب بول اٹھے کیوں نہیں
01:50تو ہی ہمارا رب ہے
01:52تب سے وہ سب عالم اروح
01:54یعنی روحوں کی دنیا میں قیام پذیر ہیں
01:56سعی بخاری اور سعی مسلم کی متفقہ حدیث مبارکہ
01:59کے مطابق عالم اروح میں اکھٹے رہتے ہوئے
02:02جن اروح میں آپس میں جان پہچان ہو گئی تھی
02:05وہ اس زمینی زندگی کے دوران بھی
02:06ایک دوسرے سے علفت اور محبت کے ساتھ پیش آتی ہیں
02:08اور اس کے برقس جن اروح کے درمیان
02:11وہاں ایک دوسرے سے شنسائی نہیں تھی
02:12وہ یہاں کر بھی ایک دوسرے سے نوافف ہی رہتی ہیں
02:15سب انسان اپنی اپنی باری پر
02:17اس قررہ عرض پر آتے ہیں
02:18اور اپنی زمینی زندگی کی عمر پوری ہونے پر
02:20واپس عالم اروح کے گرف لوٹ جاتے ہیں
02:23عالم اروح بنیادی طور پر دو حصوں پر مشتمل ہے
02:26ایک حصے میں وہ اروح رہتی ہیں
02:28جو ابھی دنیا میں نہیں آئیں
02:29اور وہ جسمانی زندگی کے لیے
02:31اپنی باری کا انتظار کر رہی ہیں
02:32دوسرے حصے میں اپنی جسمانی زندگی
02:34گزار کر واپس جانے والی اروح رہتی ہیں
02:37اس کے مزید دو حصے ہیں
02:38سجین اس میں کفار
02:41مشرقین اور منافقین کی اروح رہتی ہیں
02:43الیین اس میں مومنین کی اروح رہتی ہیں
02:47انسان جسم روح کا مجموعہ ہے
02:49انسان اس وقت تک زندہ رہتا ہے
02:51جب تک اس کے جسم میں روح موجود رہتی ہے
02:53اور جب موت کا فرشتہ انسان کی روح
02:55اس کے جسم سے نکال کر عالم اروح میں واپس لے جاتا ہے
02:57تو انسان مر جاتا ہے
02:59اس کا جسم آہستہ استقراب ہونا شروع ہو جاتا ہے
03:02مسلمانوں کو حکم ہے
03:03کہ جلد از جل میت کو غسل دے کر
03:05کفن پہنا کر نماز جنازہ پڑھیں
03:07اور اسے زمین میں دفن کر دیں
03:09انسانی جسم میں پہلے سے موجود بیکٹیریا
03:11اس کی موت کے بعد جسم کو مکمل طور پر
03:13ادھیڑنا شروع کر دیتے ہیں
03:15یوں گلنے سندے کے مرلے سے گزرنے کے بعد
03:17اس انسان کے جسم کے خلیے دیگر مخلوقات
03:19اور نباتات کی خوراہ بن جاتے ہیں
03:21ناظرین موت ایک اٹل حقیقت ہے
03:24اور ہر زیرو کو ایک دن موت کا ذائقہ چکنا ہے
03:26انسان نے
03:27خلا کی وسطوں اور سمندروں کی گہرائیوں کو
03:29تو مسخر کر لیا
03:30لیکن آج تک موت کی حقیقت کو نہیں پاسکتا
03:33ایک سوال ہمارے ذہنوں میں اکثر اٹھتا ہے
03:35اور وہ یہ ہے کہ مرنے کے بعد
03:37ہمارے جسم میں کیا کیا تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں
03:39پوست مارٹن کرنے والے مہارین بتاتے ہیں
03:41کہ جب انسان مرتا ہے
03:42تو اس کے جسم میں جو تبدیلیاں ہوتی ہیں
03:44ان میں سب سے پہلے اس کا دل رڑکنا بن کر دیتا ہے
03:47اور خون کا باہو رک جاتا ہے
03:48سارا خون جسم کے نچلے حصے میں جمع ہو جاتا ہے
03:51یہی وجہ ہے
03:52کہ مرنے والے شخص کا چہرہ اور اوپر کا حصہ
03:54زردی مائل ہو جاتا ہے
03:55کیونکہ جسم کے اوپر یہ اسے میں خون باقی نہیں رہتا
03:58اکسیجن کے باعث جسم کے اندر اوپذیر ہونے والے
04:01تمام کیمیائی عمل رک جاتے ہیں
04:02آنکھیں دھودلا جاتی ہیں اور پٹھے سخت ہو جاتے ہیں
04:06جسم کے درجہ حرارت کم ہو کر
04:08ماحول کے درجہ حرارت کی سطح پر آ جاتا ہے
04:10بلاخر مو ناک اور دیگر شراخوں سے
04:14بیکٹیریا خون کی نالیوں میں داخل ہو جاتے ہیں
04:16اور جسم کے گلنے سڑنے کا عمل شروع ہو جاتا ہے
04:19صرف اللہ رب العزت کے انبیاء کرام
04:21اور نیک بندوں کے جسم قبروں میں
04:23گلنے سڑنے سے محبوظ رہتے ہیں
04:24ابن ماجم ہے کہ اللہ تعالیٰ نے زمین کے لیے
04:27انبیاء کرام کے جسموں کا کھانا حرام کر دیا ہے
04:29اللہ تعالیٰ کا نبی زندہ ہوتا ہے
04:31اور اسے رزق پراہم کیا جاتا ہے
04:33تمام مسلمان اس پر ایمان رکھتے ہیں
04:35کہ ہر زیروں کو موت کا ذائقہ چکنا ہے
04:37ہماری زندگی کے جتنے لمحے لکھ دیئے گئے ہیں
04:39ان میں کمی بیشی ممکن نہیں
04:40جو رات قبر میں ہیں وہ باہر نہیں آسکتا
04:43گویا موت خود زندگی کی حفاظت کرتی ہے
04:46موت ہماری زندگی کی سب سے بڑی حقیقت ہے
04:48ہزاروں سالوں سے لوگ اس زمینی دنیا میں پیدا ہو رہے ہیں
04:51اور اپنی زندگی کی تیشدہ عمر پوری کرنے کے بعد
04:53واپس چلے جاتے ہیں
04:54کوئی پچاس ساٹھ سال تک جیتا ہے
04:56تو کوئی سو سال سے بھی زیادہ زندہ رہتا ہے
04:58بلاخر سب کو ایک نہ ایک دن مرنا ہے
05:00اور اپنے رب کے حضور حاضر ہو کر
05:02ان آزمائشوں کے لیے جواب دے ہونا ہوگا
05:04جن سے وہ زندگی میں گزرتے رہے ہیں
05:06ہمارے ساتھ صرف ہمارے نیک عبد آمال جائیں گے
05:09یہ زمینی دنیا ایک امتحان گاہ ہے
05:11اور ہمارے ساتھ صرف امتحان کا نتیجہ ہی جا پائے گا
05:14باقی سب کچھ یہی رہ جائے گا
05:16خواہ ہم ہزاروں سال زندہ رہ لیں
05:17پھر بھی ایک دن ہمیں مرنا ہوگا
05:18اور اس زندگی کے خاتمے کے بعد
05:20ہمارا مال و دولت ہمارے کسی تعم نہیں آسکے گا
05:23یہ سب جانے کے باوجود ہم نفرتوں
05:24قدورتوں حسد اور بغض سباز کیوں نہیں آجاتے ہیں
05:27چند روزہ زندگی پیار
05:29محبت اخلاص احساس خلوس اور
05:30ہمدردی کے ساتھ کیوں نہیں گزارتے
05:32موت دنیاوی پابندیوں سے آزادی کا ذریعہ ہے
05:35موت خالقہ کائنات اور اس کے محبوب
05:37نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے
05:38ملاقات کا ذریعہ ہے
05:40موت سے قبل ہماری روح جسم میں قید ہوتی ہے
05:43اور موت کے ذریعے وہ اس پیت سے آزاد ہو جاتی ہے
05:45اور نیک عمال کی صورت میں
05:47عالم عروا میں
05:47علیین کی خوبصورت زندگی میں رہنا شروع کر دیتی ہے
05:51فرشتے نیک انسان کی روح کو عالم عروا میں
05:53مومنین کی روحوں کے پاس لاتے ہیں
05:55تو وہ اس قیامت سے ایسی مصورت محسوس کرتی ہیں
05:57جیسے تمہیں
05:58اپنے کسی بشڑے وے شخص کی ملاقات سے بھی نہیں ہوتی
06:00پھر وہ عروا اس سے دنیا کے حالات پوچھتی ہیں
06:02کہ ہمارے بعد فلا نے کیا کیا اور فلا نے کیا کیا
06:05ان میں سے کچھ کہتی ہیں
06:06کہ ابھی اسے آران کرنے دو
06:07اس لیے کہ یہ دنیا کے غوموں میں تھا
06:09اور ابھی تک اسے استرہت کا موقع نہیں ملا
06:11مومن کی موت اس کی روح کی
06:13علیین کی طرف پرواز ہے
06:14جو اس کے لیے زندگی کی سب سے بڑی نعمت ہے
06:16جبکہ کافر و منافق کی موت
06:18تو اس کے گناہوں میں اضافہ کا خاتمہ ہے
06:20چنانچہ اس کے لیے بھی یہ بڑی نعمت ہے
06:22کسی کی موت پر اسے بیچارہ کہتے ہوئے دھوکی نہیں ہونا چاہیے
06:25ہم مرنے والے کا ذکر کرتے ہیں
06:27وقت عموموں نے اسے بیچارہ کہتے ہیں
06:28حالانکہ مرنے والا اگر نیک ہو
06:30تو بڑا ہی خوش نصیب ہوتا ہے
06:31کیونکہ وہ اس فانی دنیا کے مگروفریب سے نجات پا چکا ہوتا ہے
06:34اور وہ اپنے پسماندگان کو بیچارہ خیال کرتا ہے
06:37کہ ان پر ابھی زندگی کے آزمائش باقی ہے
06:40موت کو اپنے ارشداروں سے جدائی اور غم کے طور پر پیش کرنے کے بجائے
06:44اسے اپنے آباؤ اجداد اور نیک لوگوں سے ملاقات کا ذریعہ سمجھیں
06:47موت دنیا کے غموں اور تکلیفوں سے راحت کا ذریعہ ہے
06:50مومنوں کی موت در حقیقت ان کے لیے راحت ہے
06:53اس لیے ہمیں یہ دعا سکھائی گئی ہے
06:55اے اللہ موت کو میرے لیے ہر قسم کے شر سے راحت کا ذریعہ بھرائیں
06:59ناظرین اگر ہم قبر کی سختی کی بات کریں
07:02تو اسلامی عقیدے کے مطابق قبر کی سختی اور عذاب اسی کو ہوگا
07:05جو منکر نقیر یعنی قبر کے فرشتوں کی طرف سے پوچھے جانے والے
07:09سوالوں کا درست جواب نہیں دے پائے گا
07:11منکر نقیر کی طرف سے قبر میں یہ تین سوال پوچھے جاتے ہیں
07:14پہلے دو سوالوں کے جواب درست کو یا غلط
07:17تیسرا سوال حتمی اور فیصلہ کون ہوتا ہے
07:19حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
07:22مردے کی روح اس کے جسم میں لوٹا دی جاتی ہے
07:24پھر دو فرشتے اس کے پاس آتے ہیں
07:26اسے بٹھاتے ہیں اور اسے پوچھتے ہیں
07:28تیرا رب کون ہے وہ کہتا ہے میرا رب اللہ ہے
07:30پھر وہ کہتے ہیں کہ تیرا دین کیا ہے
07:32وہ کہتا ہے میرا دین اسلام ہے
07:33پھر وہ کہتے ہیں تمہاری طرف بھیجے گئے یہ آدمی کون ہے
07:36وہ کہتا ہے یہ اللہ کے رسول ہے
07:37وہ اسے کہتے ہیں کہ تیرے علم کی حقیقت کیا ہے
07:40تو وہ کہتا ہے میں نے اللہ کی کتاب پڑھی
07:42جس میں ان کا ذکر تھا
07:43سو میں ان پر ایمان لے آیا اور ان کی کئی ہر بات کی تصدیق کی
07:46اسی لمحے آسمان سے ایک آواز آتی ہے
07:48کہ میرے بندے نے سچ کہا
07:49اس کے لیے جنت کا بستر بچھا دو
07:51اسے جنت کا لباس پہنا دو
07:52اور اس کے لیے جنت کا دروازہ کھول
07:54دوسری روایت میں ہے کہ
07:56تمام سوالات کے جوابات ملنے کے بعد
07:58فرشتے جوابن کہتے ہیں
07:59تو سو جا
08:00اس دھرن کی طرح جسے صرف وہی جگہ آتا ہے
08:02جو اس کے گھر والوں میں
08:03اسے سب سے زیادہ محبوب ہوتا ہے
08:05یہاں تک کہ اللہ
08:06اسے اس کی اس خوابگاہ سے اٹھائے گا
08:09لیکن اگر تیسرے سوال کا درست جواب نہ دیا جا سکا
08:11تو فرشتے بائیں طرف والی کھڑکی کھول کر
08:13اس میں سے اسے جہنم کا منظر دکھا کر کہتے ہیں
08:16کہ درست جواب نہ دے سکنے کی وجہ سے
08:18اب تمہارا مستقل تھکانہ جہنم ہے
08:20جانے سے پہلے وہ فرشتے
08:22اس کھڑکی کو قیامت تک کے لیے کھلا چھوڑ جاتے ہیں
08:24اور وہ ہمیشہ کے لیے اس ساتھ سے جھلستا رہتا ہے
08:27ناظرین مرنے کے بعد جو کچھ پیش آئے گا
08:30اسے قرآن حکیم اور احادیث نبیہ میں
08:31وضاحت کے ساتھ بیان کیا گیا ہے
08:33انسان جب مر جاتا ہے اور اسے لے کر
08:35جا کر قبر میں دفن کر دیا جاتا ہے
08:37تو سب سے پہلے اسے قبر کے فتنے کا ہی سامنا کرنا مڑتا ہے
08:40قبر کے تصور ہی سے اہل ایمان کے رونٹے کھڑے ہو جاتے ہیں
08:43حضرت عثمان بن افوان
08:45رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے غلام حانی کا بیان ہے
08:47کہ حضرت عثمان جب کسی قبر کے پاس کھڑے ہوتے
08:50تو اتنا روتے کہ آنسوں سے آپ کی داڑی تر ہو جاتا ہے
08:53ان سے پوچھا گیا
08:53کہ جب جنت اور جوزہ کا ذکر کیا جاتا ہے
08:55تو آپ اتنا نہیں روتے جتنا قبر پر کھڑے ہو کر روتے ہیں
08:58تو انہوں نے جواب دیا کہ میں نے رسول اللہ کو فرماتے سنا ہے
09:01قبر آخرت کی منزلوں میں سے پہلی منزل ہے
09:03اگر انسان اس میں نجات پا گیا
09:05تو بعد میں آنے والی منزلیں سے زیادہ آسان ہوں گی
09:08اور اگر وہ اس میں نجات نہ پا سکا
09:10تو بعد میں آنے والی منزلیں سے زیادہ سخت ہوں گی
09:13اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم
09:14برابر ہر نماز کے بعد عذاب قبر سے پناہ مانگتے تھے
09:18اور یہ دعا پڑھتے تھے
09:19اے اللہ میں عذاب قبر سے تیری پناہ چاہتا ہوں
09:22اور لوگوں کو بھی آپ اس کی تلقین فرماتے ہیں
09:24آپ نے فرمایا
09:25لوگوں قبر کے عذاب سے اللہ کی پناہ چاہو
09:28کیونکہ عذاب قبر برحق ہے
09:30انظر بن مالک رضی اللہ تعالیٰ نو سے روایت ہے
09:32کہ وہ کہتے ہیں کہ
09:33اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد ہے
09:35بے شک بندہ جب اپنی قبر میں رکھ دیا جاتا ہے
09:38اور اسے دپنانے والے
09:39اس سے پیٹ پھیر لیتے ہیں
09:40اس وقت وہ ان کے جوتوں کی آہٹ سن رہا ہوتا ہے
09:43تو دو فرشتے اس کے پاس آتے ہیں
09:44اور اسے بٹھاتے ہیں
09:45پھر اس سے پوچھتے ہیں
09:46اس شخص محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے مطالب
09:49تم کیا کہتے ہو
09:49مومن کہتا ہے کہ
09:50میں گواہی دیتا ہوں
09:51کہ وہ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں
09:53تو اس سے کہا جاتا ہے
09:54کہ تم جہنم میں اپنے ٹھکانے کو دیکھو
09:55اللہ تعالیٰ نے اس کے بدلے
09:57تمہیں جنت میں ٹھکانہ دیا ہے
09:59تو وہ ان دونوں ٹھکانوں کو دیکھتا ہے
10:00رہا منافق اور کافر
10:02تو اس سے کہا جاتا ہے
10:03تم اس شخص محمد صلی اللہ علیہ وسلم
10:05کے مطالب کیا کہتے ہو
10:06وہ کہتا ہے
10:07مجھے کچھ پتا نہیں
10:07میں تو وہی کہتا تھا
10:08جو لوگ کہتے تھے
10:09اس سے کہا جاتا ہے
10:10تو نے نا جاننے کی کوشش کی
10:13اور نہ ہی
10:13تو نے قرآن پڑھا
10:15پھر اس کو لوہے کے احتیار سے
10:16زور سے مارا جاتا ہے
10:17کہ اس کی چیخیں نکلاتی ہیں
10:19جنہیں وہ ساری چیزیں سنتی ہیں
10:20جس کے قریب ہوتی ہیں
10:21سوائے انسان اور جننات میں
10:23صحیح مسلم کی ایک روایت میں
10:25حضرت قدادہ بیان کرتے ہیں
10:26کہ جب ہم سے بھی یہ ذکر کیا گیا
10:28کہ مومن کی قبر کو
10:29ستر ہاتھ تک پشادہ کر دیا جاتا ہے
10:31اور قیامت تک کے لیے
10:32اس میں نعمتیں اور شادابیاں بھر دی جاتی ہیں
10:34صحیح حدیث میں ہے
10:36کہ مومن جو ان دونوں فرشتوں کے سوالوں
10:37کو صحیح جواب دے دیتا ہے
10:39تو آسمان سے ندہ آتی ہے
10:40کہ میرے بندے نے سچ کہا
10:41اس کے لیے جنت سبست اللہ کے برچا دو
10:43اور اسے جنت کا لباس پینا دو
10:45اور اس کے لیے جنت کا ایک دروازہ کھول دو
10:48چنانچہ اس کے پاس
10:48جنت کی خوشبو اور نعمتیں آتی رہتی ہیں
10:50اور اس کی قبر کو
10:51حد نگاہ تک وسیع کر دیا جاتا ہے
10:53اس کے برخلاف
10:54کافر و منافق جو ان دونوں فرشتوں کے سوالوں
10:56کو جواب نہیں دے پاتا ہے
10:57تو آسمان سے ایک ندہ آتی ہے
10:59اس کے لیے جہنم کا بستر بچھا دو
11:01اور اس کے لیے جہنم کا ایک دروازہ کھول دو
11:03چنانچہ اس سے جہنم کی بدبو اور گرم ہوا
11:06اس کے پاس آتی رہتی ہے
11:07اور اس کی قبر کو اتنا تنگ کر دیا جاتا ہے
11:09کہ اس کی دونوں پسلیاں باہم مل جاتی ہیں
11:11حضرت زید بن ثابت سے روایت ہے
11:13کہ وہ کہتے ہیں کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ
11:16بنو لجار کے باغ میں تھے
11:18آپ اپنے خچر پر سوار تھے
11:19کہ اچانک خچر بدکنے لگا
11:21قریب تھا کہ وہ آپ کو نیچے گرادے
11:22ہمیں وہاں کچھ قبریں نظر آئیں
11:24آپ نے پوچھا ان قبر والوں کو تم میں سے کوئی جانتا ہے
11:27تو ہم میں سے ایک شخص نے عرض کیا
11:28اللہ کے رسول میں جانتا ہوں
11:30آپ نے پوچھا بتاؤ کہ کفوت ہوئے تھے
11:32اس نے کہا کہ شرک کی حالت ہی میں مر گئے تھے
11:34تو آپ نے فرمایا بے شک کہ لوگ اپنی قبروں میں آزمائے جا رہے ہیں
11:37مجھے ڈرنا ہوتا کہ تم مردوں کو دفنانا چھوڑ دو گے
11:39تو میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا
11:41کہ وہ تمہیں قبر کے عذاب کو سنا دے
11:43جو میں سنتا ہوں
11:45عبداللہ بن مسود سے رواہی تھی کہ
11:46رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
11:48بے شک مردوں کو ان کی قبروں میں عذاب دیا جاتا ہے
11:51یہاں تک چوپائے ان کی آوازیں سنتے ہیں
11:54یاد رکھیے
11:56عذاب قبر سے مراد عذاب برزخ ہے
11:58جو ابھی اس کا مستقیق ہوگا
12:00اسے یہ عذاب چکھنا پڑے گا
12:01خواہ سے قبر میں دخن کیا جائے
12:03یا آگ میں جلا دیا جائے
12:04یا دریہ میں ڈال دیا جائے
12:05یا کسی درندے نے اسے کھا لیا ہو
12:07کوئی بھی صورت تو اسے یہ عذاب پہنچ کر رہے گا
12:09اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے
12:11اسے کوئی چیز آجز نہیں کر سکتی
12:12لہذا میرے بھائیوں ہمیں قبر کا عذاب سے بچنے کی فکر کرنی چاہیے
12:16حضرت برع بن عاظب رضی اللہ تعالیٰ نو سے روایت ہے
12:19وہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ
12:22ایک جنازے میں تھے
12:23آپ قبر کے کنارے بیٹھے رو رہے تھے
12:25یہاں تک کہ آپ کے آنسوں سے سامنے کی مٹی تر ہو گئی
12:28پھر آپ نے فرمایا
12:29اے میرے بھائیوں
12:30اس طرح کے دن کے لئے تم بھی تیاری کر لو
12:32لہذا ناظرین قبر کی زندگی کے لئے تیاری کرنی چاہیے
12:35اور اس دن کی تیاری ایمان اور عمل سالے کے ذریعے ہی ہو سکتی ہے
12:38قبر میں انسان کے ساتھ اس کا عمل جائے گا
12:41اور جیسا اس کا عمل ہوگا
12:42اسی کے مطابق اس کے ساتھ سلوک کیا جائے گا
12:44رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد ہے
12:47میت کے ساتھ اس کے پیچھے تین چیزیں جاتی ہیں
12:50اس کے گھر والے اس کا عمل اور اس کا مال
12:52پھر دو چیزیں واپس لوٹ آتی ہیں
12:53اور ایک ہی چیز اس کے ساتھ باقی رہتی ہے
12:55اس کے گھر والے اور اس کا مال واپس آ جاتا ہے
12:58اور اس کا عمل اس کے ساتھ باقی رہتا ہے
12:59اس لئے ہم میں سے ہر ایک پر یہ گھڑی آنے والی ہے
13:02لہذا ہم میں سے کسی کو بھی اس سے غافل نہیں رہنا چاہیے
13:05ایمان کے ساتھ ہمیں قصر سے نیک عمل کرتے رہنا چاہیے
13:08کب ہم پر یہ گھڑی آ جائے
13:09ہم میں سے کسی کو معلوم نہیں
13:11ناظرین قبر میں دفنائے جانے کے بعد
13:13اس سے اٹھائے جانے کا مرحلہ پیش آئے گا
13:15ہم میں سے بہت سے لوگ یہ سمجھتے ہیں
13:17کہ ہم مر کر مٹی میں مل جائیں گے
13:18کون ہمیں دوبارہ زندہ کر سکے گا
13:20اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے
13:21کیا انسان کو اتنا بھی معلوم نہیں
13:23کہ ہم نے اسے نطفے سے پیدا کیا ہے
13:24پھر یک ایک وہ سری جھگڑالو بن بیٹھا
13:27اور وہ ہمارے لئے مثال بیان کرنے لگا
13:29اور اپنی اصل پیدائش کو بھول گیا
13:31کہنے لگا ان گلی سڑی ہڈیوں کو کون زندہ کر سکتا ہے
13:33آپ کہہ دیجئے کہ انہیں وہ زندہ کرے گا
13:35جس نے انہیں پہلی مرتبہ پیدا کیا ہے
13:37جو سب طرح کی پیدائش کا بکوبی جاننے والا ہے
13:40قبروں سے اٹھائے جانے کے بعد
13:42سارے لوگ میدان حشر میں جمع کیے جائیں گے
13:44اور اللہ کے سامنے حساب و کتاب کے لئے پیش کیے جائیں گے
13:46ارشاد باری ہے
13:47تو سور کے پھونکے جاتے ہی
13:50سب کے سب اپنی قبروں سے
13:51اپنے پروردگار کی طرف تیز تیز چلنے لگیں گے
13:54میدان حشر میں لوگ
13:56ننگے بدن ننگے پاؤں اور غیر مختون
13:58جمع کیے جائیں گے
13:59حضرت آئیشہ کا بیان ہے کہ میں نے رسول اللہ
14:01صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا
14:03قیامت کے دن لوگ ننگے پاؤں
14:05ننگے بدن اور غیر متون حالت میں جمع کیے جائیں گے
14:08میں نے پوچھا ہے اللہ کے رسول
14:10مرد اور عورت سب ایک دوسرے کو دیکھیں گے
14:11آپ نے فرمایا آئیشہ
14:13اس روز کا معاملہ ایک دوسرے کی طرف دیکھنے سے
14:15کہیں زیادہ سخت ہوگا
14:16ناظرین قرآن حدیث کی روشنی میں
14:18ہر مسلمان کا ایمان و عقیدہ ہے
14:19کہ ایک دن ایسا ضرور آئے گا
14:21جب دنیا کا سارا نظامی درم برم ہو جائے گا
14:24آسمان پھڑ جائے گا
14:25سورج لپیٹ دیا جائے گا
14:26ستارے ٹوٹ ٹوٹ کر گر پڑیں گے
14:28اور حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر
14:30دنیا میں آنے والے
14:31تمام ان سو جن کو
14:32اللہ کے دربار میں
14:33ایسی حالت میں حاضر کیا جائے گا
14:34کہ ہر نفس کو صرف اپنی ذات کی فکر ہوگی
14:37کہ اس کا نامہ عمال کے ساتھ میں دیا جائے گا
14:39اس کے بعد انہوں دنیاوی زندگی کے عمال کی
14:41جزا یا سزا دی جائے گی
14:43اس دن کو یوم القیامہ کہا جاتا ہے
14:45قرآن حدیث میں
14:45زن کی سختی اور حولناکی کو بیان کرتے ہوئے
14:48فرمایا گیا
14:48کہ قیامت کے دن پچاس ہزار سال کے برابر ہوگا
14:51قرآن قریب میں تقریباً
14:53ستر جگہوں پر
14:54یوم القیامہ کا لفظ وارد ہوا ہے
14:56اور اليوم الاخر
14:57بدار الاخرہ
14:58جیسے الفاظ کا ذکر
14:59قرآن قریب میں بیسیوں مرتبہ ہوا ہے
15:01نہ صرف مسلمانوں
15:02بلکہ عیسائیوں اور یہودیوں
15:03کا بھی یہ عقیدہ ہے
15:04کہ ایک دن دنیا اور دنیا کی
15:05ساری نقل و حرکت ختم ہو جائے گی
15:07اور انسان کے دنیاوی عمال کے مطابق
15:09اللہ کے حکم پر
15:10جنت یا جہنم کا فیصلہ سنای جائے گا
15:13دیگر قومیں بھی
15:14کسی نہ کسی شکل میں
15:15قیامت کے دن کو تسلیم کرتی ہیں
15:16عقل کا تقاضی بھی یہی ہے
15:18کہ اس پوری قائنات کے وجود کا
15:19کوئی اہم مقصد ضرور ہونا چاہیے
15:21اور اشرف المخلوقات کو
15:22اپنے کیے وے عمال کی جزا یا سزا
15:24ضرور ملنی چاہیے
15:26قیامت کب واقع ہوگی
15:28صرف اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے
15:30البتہ قیامت تک آنے والے
15:31تمام ان سو جن کے نبی
15:33حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم
15:34نے ایک مرتبہ
15:35شہادت اور درمیان والی انگلی
15:37کو ملا کر ارشاد فرمایا
15:38کہ جس طرح یہ دونوں انگلیاں
15:40ایک دوسرے سے ملیوی ہیں
15:41بس سمجھیں
15:42کہ میں بھی قیامت کے ساتھ
15:43اس طرح بھیجا گیا ہوں
15:44یعنی حضور اکرم
15:46قیامت کے درمیان کا وقت
15:47دنیا کے وجود سے لے کر
15:49حضور اکرم کی برسط تک
15:50گزرے وے زمانے کے مقابلے میں
15:51بہت کم ہے
15:52اور حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد
15:55قیامت تک کوئی نبی نہیں آئے گا
15:57نیز اس امت کے افراد کی عمریں بہت کم ہیں
15:59لہٰذا ہمیں ہر وقت
16:00اس عظیم دن کی تیاری کرنی چاہیے
16:02قیامت کے واقع ہونے کی تاریخ
16:04علم اللہ کے پاس ہے
16:05ہاں جس شخص کی موت واقع ہو گئی
16:07اس کے لیے ایک طرح سے قیامت واقع ہو جاتی ہے
16:09کیونکہ قرآن و عدیث کی روشنی میں
16:11ہمارا یہ امان و عقیدہ ہے
16:12کہ انسان کی جزا یا سزا
16:14قیامت تک محفر نہیں کی جاتی
16:15بلکہ موت کے بعد صحیح دنیا میں کیے گئے
16:17عمال کی جزا یا سزا شروع ہو جاتی ہے
16:20چنانچہ قرآن و عدیث کی روشنی میں
16:21پوری امت مسلمہ کا اتفاق ہے
16:24کہ قبر جنت کے باغیچوں میں سے
16:26ایک باغیچہ بنتی ہے
16:27یا جہنم کے گڑوں میں سے ایک گڑھا
16:29دوبارہ اٹھائے جانے کے بارے میں
16:31مسند احمد کی ایک روایت میں ہے
16:33کہ میدان بحشر کی طرف جاتے وقت
16:34لوگوں کے تین گروہ ہوں گے
16:36ایک گروہ سواروں کا ہوگا
16:37دوسرا گروہ پیدل چلنے والوں کا ہوگا
16:39اور تیسرا گروہ ان لوگوں کا ہوگا
16:41جو آندے موں گھسیٹے جائیں گے
16:42اس روایت میں ہے
16:43تم قیامت کے دن میں اس حال میں آو گے
16:45کہ تمہارے موں بند کر دیے گئے ہوں گے
16:47اور سب سے پہلے تمہاری ران
16:48تمہارے بارے میں بیان دے گی
16:50قرآن کریم نے اس وقت
16:51نقشہ ان الفاظ میں کھیچا ہے
16:52اور کوئی دوست
16:53کسی دوست کو نہ پوچھے گا
16:55حالانکہ
16:56ایک دوسرے کو دکھائے جائیں گے
16:57گناہگار اس دن کا عذاب
16:58کے بدلے فدیعے میں
16:59اپنے بیٹوں کو
17:00اپنی بیوی کو
17:01اپنے بھائی کو
17:02اپنے کنبے کو
17:03جو اسے پناہ دیتا تھا
17:04اور روح زمین کے
17:05سب لوگوں کو دینا چاہے گا
17:06تاکہ یہ اسے نجات دلا دیں
17:08بگر ہرگز یہ نہ ہوگا
17:09یقیناً وہ شولے والی آگ ہے
17:11لوگ اپنے عمال کے مطابق
17:13پسینے میں ڈوبے ہوں گے
17:14ان میں سے کسی کا پسینہ
17:15اس کے ٹکنوں تک ہوگا
17:16کسی کا اس کے گھٹنوں تک
17:17کسی کا اس کی کوک تک
17:19اور کسی کا پسینہ
17:19اسے لگام پینا رہا ہوگا
17:21رابی کا بیان ہے کہ
17:22رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
17:23نے اپنے موں کی طرف اچھارہ کیا
17:25یعنی اس کے موں تک پسینہ ہوگا
17:27اللہ تعالیٰ قیامت کے دن
17:28آسمان کو لپیٹ کر
17:29اپنے دائیں ہاتھ میں لے لے گا
17:30اور فرمائے گا
17:31میں ہوں بادشاہ
17:32کہاں ہیں ظلم و سرکشی کرنے والے
17:34اور کہاں ہیں تکبر کرنے والے
17:36اس دن آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ جائیں گی
17:37سارے لوگ اللہ کے سامنے پیش ہوں گے
17:40ان کی کوئی بھی چیز اس سے
17:41پوشیدہ نہ رہ پائے گی
17:43اللہ تعالیٰ حساب لینا شروع کرے گا
17:45عبداللہ بن برسود کا بیان ہے
17:47کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم
17:48کے ارشاد ہے
17:49قیامت کے دن پانچ چیزوں کے بارے میں
17:51سوال سے پہلے کسی بندے کے قدم
17:53اپنے رب کے پاس سے نہیں ڈل سکیں گے
17:54اس کی عمر کے بارے میں
17:56کہ اس نے اسے کہاں کھپایا
17:57اس کی جوانی کے بارے میں
17:58کہ اس نے اسے کہاں گزارا
18:00اس کے مال کے بارے میں
18:01کہ اس نے اسے کہاں سے کمائیا
18:02اور کہاں خرچ کیا
18:03اور اس کے علم کے بارے میں
18:04کہ اس نے اس پت کہاں تک عمل کیا
18:06اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں
18:09کہ ایک کافر قیامت کے دن بلائے جائے گا
18:12اسے پوچھا جائے گا
18:13کہ اگر تجھے زمین بھر کے سونا مل جائے
18:15تو کیا فدیہ میں دے کر اپنی جان چھڑا لینا چاہے گا
18:18وہ جواب دے گا
18:19ہاں
18:20تو اس سے کہا جائے گا
18:21تو اس سے تو اس سے کہیں زیادہ آسان چیز کا مطالبہ کیا گیا تھا
18:25ایک روایت میں کہ اللہ سے کہے گا
18:27کہ میں نے تو تو اس سے سے زیادہ آسان چیز کا مطالبہ کیا تھا
18:29جب تو آدم کو پوش میں تھا
18:31کہ میرے ساتھ کسی کو شریک مت کرنا
18:33لیکن تو نہیں مانا شرک کرتا رہا
18:35ناظرین مختصرا یہ کہ حساب و کتاب کے بعد
18:38لوگوں کے رامہ عمال کو ان کے ہاتھوں میں دیے جانے
18:40کہ محرلہ آئے گا
18:41یہ محرلہ مجرموں کے لیے کتنے سخت ہوگا
18:43قرآن نے اس کا نقشہ ان الفاظ میں کہیں چاہے
18:46اور رامہ عمال سامنے رکھ دیے جائیں گے
18:48پس تو دیکھے گا
18:49کہ گناہگار اس کی تحریر سے خوف زدہ ہو رہے ہوں گے
18:52اور کہہ رہے ہوں گے
18:53ہائے ہماری خرابی
18:54یہ کیسی کتاب ہے جس نے کوئی چھوٹا بڑا
18:56بغیر گھیرے کے باقی ہی نہیں چھوڑا
18:58اور جو کچھ انہوں نے کیا تھا
19:00سب موجود پائیں گے
19:01اور تیرا رب کسی پر ظلم و ستم نہ کرے گا
19:03یہ وہ وقت ہوگا جب لوگ دو حصوں میں بڑھ جائیں گے
19:06کچھ لوگ وہ ہوں گے
19:07جن کا نام عمال ان کے دائنے ہاتھ میں دیا جائے گا
19:10یہ خوشی کے مارے لوگوں سے کہتے بھریں گے
19:12لو میرا نام عمال پڑھو
19:14مجھے تو کامل یقین تھا
19:15کہ مجھے اپنا حساب ملنا ہے
19:17اور کچھ لوگ وہ ہوں گے
19:18جن کا نام عمال ان کے بائے ہاتھ میں دیا جائے گا
19:20وہ مارے افسوس کے کہیں گے
19:22کاش کہ مجھے میری کتاب دی ہی نہ جاتی
19:24اور میں جانتا ہی نہ کہ حساب کیا ہے
19:25کاش موت میرا کام ہی تمام کر دیتی
19:29میرے وال نے مجھے کچھ بھی نفع نہ دیا
19:30میرا غلہ بھی مجھ سے جاتا رہا
19:34ناظرین نام عمال پالانے کے بعد
19:36سارے لوگوں کو پولیس سرات سے گزرنا ہوگا
19:38آج کے بارے میں ارشاد باری تعلیٰ ہے
19:39تم میں سے ہر ایک وہاں ضرور وارد ہونے والا ہے
19:42یہ تیرے پروردگار کے ذمہ پتعی
19:44فیصل شدہ عمر ہے
19:46اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں
19:48پھر پل کو لائے جائے گا
19:50ہم نے پوچھا
19:51اللہ کے رسول پھل کیا چیز ہے
19:52آپ نے فرمایا وہ گرنے اور پھسلنے کی جگہ ہوگی
19:55جس میں آنکس اور آنکڑے ہوں گے
19:57چوڑے چوڑے کانٹے ہوں گے
19:58ان کے سر سادان کے خمدار کانٹوں کی طرح ہوں گے
20:01جو نجد میں ہوتے ہیں
20:02مومن اس پر سے پلک جھفکنے کے معنی
20:04بجلی کی طرح ہوا کے تیز افتار گھوڑے کی طرح گزر جائیں گے
20:07ان میں سے بعض تو سعی سلامت نجات پانے والے ہوں گے
20:10اور بعض جہنم کی آگ سے جھلس کر بچ نکلنے والے ہوں گے
20:13یہاں تک کہ آخری شخص اس پر سے گھسٹتا ہوا گزرے گا
20:16ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ نو ایک روایت میں کہتے ہیں
20:19وہ بال سے باریک اور تلوار سے تیز ہوگا
20:22اس پل پر سے سب کو گزرنا ہوگا
20:24کافر و مشرق اس پل کو پار نہیں کر سکیں گے
20:27وہ جہنم میں گر جائیں گے
20:28جو لوگ اس پل کو پار کر لیں گے
20:30وہ مومن ہوں گے
20:31اس پل سے گزرنے کے بعد
20:32مومنوں کے لئے حقوق و لباد کے قصاص کا ایک مرحلہ پیش آئے گا
20:36ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ نو سے روایت ہے
20:38کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد ہے
20:40مومن جو پل سرات پار کر لیں گے
20:42اور جہنم سے بچا لیے جائیں گے
20:44انہیں جنت اور جہنم کے درمیان
20:46ایک پل کے پاس روک لیا جائے گا
20:48اور ان کے حقوق کا فیصلہ کیا جائے گا
20:50جو دنیا میں ان کے درمیان تھے
20:52یہاں تک کہ انہیں گناہوں اور بندوں کے حقوق سے
20:55بلکل صاف اور بری کر دیا جائے گا
20:57اور جب وہ قصاص دے کر ایک دوسرے کے حقوق سے بری ہو جائیں گے
21:00تب انہیں جنت میں داخلی کی جازت ملے گی
21:02جب جنتی لوگ بیدان قیامت سے فارغ ہو کر
21:04جنتوں میں بس ادھا اگرام اور بہ ہزار تازین پہنچائے جائیں گے
21:08اور وہاں کی گونہ گون
21:09نعمتوں اور راحتوں میں اس طرح مشغول ہوں گے
21:11کہ کسی دوسری جانب نہ التفات ہوگا
21:13نہ کسی اور طرف کا خیال
21:15یہ جہنم سے جہنم والوں سے بے فکر ہوں گے
21:18اپنی لذتوں اور مزے میں منہمک ہوں گے
21:20اس قدر مسرور ہوں گے
21:21کہ ہر ایک چیز سے بے خبر ہو جائیں گے
21:22نہائیت ہششاش بچشاش ہوں گے
21:24کماری ہوریں انہیں ملیوی ہوں گی
21:26جن سے وہ لطف اندوز ہو رہے ہوں گے
21:28ترہ ترہ کے راگ راگنیاں اور خوشکن آوازیں
21:30دل فریدی سے ان کے دلوں کو لبا رہی ہوں گی
21:33اس کے ساتھی اس لطف السرور میں
21:43بے غمی اور بے فکری کے ساتھ
21:46اللہ کی میمانداری سے مزے اٹھا رہے ہوں گے
21:48ہر قسم کے میوے بکسرات ان کے پاس موجود ہوں گے
21:50اور بھی جس چیز کچھ جی چاہے
21:52جو خواہشوں پوری ہو جائیں گے
21:54سنان ابن ماجہ کے کتاب الزہد میں
21:56اور ابن ابی حاتم میں ہے
21:58رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
22:00کیا تم میں سے کوئی اس جنت میں جانے کا خواہش مند
22:03اور اس کے لئے تیاریاں کرنے والا
22:04اور مستعدی ظاہر کرنے والا ہے
22:07جس میں کوئی خوف و خطر نہیں
22:08رب کعبہ کی قسم
22:10وہ سرسر نوری نور ہے
22:11اس کی تازگیاں بے حد ہیں
22:13اس کا سبزہ لیلہ رہا ہے
22:15اس کے بالا خانے مضبوط بلند اور پختہ ہیں
22:17اس کی نہریں بھریویں ہیں اور بہ رہی ہیں
22:20اس کے پھل ذائقہ دار پکے ہوئے اور بکسرت ہیں
22:22اس میں خوبصورت نوجوان ہورے ہیں
22:24اور ان کے لباس ریشمی اور بیش قیمت ہیں
22:27اس کی نعمتیں عبدی اور اللہ زوال ہیں
22:29وہ سلامتی کا گھر ہے
22:30وہ سبز اور تازے پھلوں کا باغ ہے
22:33اس کی نعمتیں بکسرت اور امدہ ہیں
22:35اور اس کے محلات بلند و بالا اور مزین ہیں
22:38یہ سن کر جتنے صحابہ رضی اللہ عنہم تھے
22:41سب نے کہا
22:41یا رسول اللہ
22:42ہم اس کے لیے تیاری کرنے
22:44اور اس کے حاصل کرنے کی کوشش کرنے والے ہیں
22:46آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
22:48انشاءاللہ
22:49چنانچہ انہوں نے کہا انشاءاللہ
22:52اللہ کی طرف سے ان پر سلامی سلام ہے
22:54خود اللہ کا اہل جنت کے لیے سلام ہے
22:57جیسے فرمایا سورہ العذاب میں ہے
22:59ان کا توفہ جس روز وہ اللہ سے ملیں گے
23:02سلام ہوگی
23:03رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں
23:05جنتی اپنی نعمتوں میں مجھگول ہوں گے
23:07کہ اوپر کی جانب سے ایک نور چمکے گا
23:09یہ اپنا سر اٹھائیں گے
23:10تو اللہ تعالیٰ کے دیدار سے مشہد رفت ہوں گے
23:12اور رب فرمائے گا
23:14السلام علیکم یا اہل الجنہ
23:16جنتی صاف طور سے اللہ کو دیکھیں گے
23:18اور اللہ انہیں دیکھے گا
23:20کسی نعمت کی طرف اس وقت وہ آنکھ بھی نہ اٹھا پائیں گے
23:22یہاں تک کہ حجاب ہائل ہو جائے گا
23:24اور نور و برکت تو ان کے پاس باقی رہ جائے گی
23:26حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں
23:30کہ اللہ تعالیٰ جب دوزخیوں اور جنتیوں سے فارغ ہوگا
23:32تو عبر کے سائن متوجہ ہوگا
23:34فرشتے اس کے ساتھ ہوں گے
23:36جنتیوں کو سلام کرے گا اور جنتی جواب دیں گے
23:38اور اس وقت اللہ تعالیٰ فرمایا گا
23:40مجھ سے مانگو جو چاہو
23:41یہ کہیں گے پروردگار سب کچھ تو موجود ہے کیا مانگیں
23:44اللہ فرمایا گا ہاں ٹھیک ہے
23:45پھر بھی جو جی میں آئے طلب کرو
23:47وہ کہیں گے بس تیری رضا مندی مطلوب ہے
23:49اللہ تعالیٰ فرمایا گا وہ تو میں تمہیں دے چکا
23:52اور اسی کی بنا پر تم میرے اس مہمان خانے میں آئے
23:54اور میں نے تمہیں اس کا مالک بنا دیا
23:56جنتی کہیں گے پھر اللہ ہم تجھ سے کیا مانگیں
23:59تو نے تو ہمیں اتنا دے رکھتا ہے
24:00کہ اگر تو حکم دے تو ہم میں سے ایک شخص کل
24:02انسانوں اور جنوں کی دعوت کر سکتا ہے
24:05اور انہیں پیٹ بھر کر کھلا پھلا اور پہنا اڑا سکتا ہے
24:08بلکہ ان کی سب ضروریات پوری کر سکتا ہے
24:10اور پھر بھی اس کی ملکت میں کوئی کمی نہیں آسکتا
24:12اللہ فرمایا گا بھی میرے پاس اور زیادتی ہے
24:15چنانچہ فرشتیں ان کے پاس
24:16اللہ کی طرف سے نئے نئے تحفے لائیں گے
24:19ناظرین قبر کا عذاب اصل میں روح کو ہوتا ہے
24:21سوالات بھی حقیقت میں روحی سے ہوتے ہیں
24:23اس لیے اگر کسی شخص کو دفن نہ کیا جائے
24:26تب بھی تینوں سوالات ہوتے ہیں
24:27البتہ بعض حدیث سے معلوم ہوتا ہے
24:29کہ روح کے ساتھ بدن کو بھی عذاب ہوتا ہے
24:31بے شمار دنیا بھی چیزیں نہ سمجھنے کے باوجود
24:33ہم انہیں تسلیم کرتے ہیں
24:35اسی طرح عالم برزق میں عذاب اور آرام
24:37پر ہمیں مکمل ایمان لانا چاہیے
24:39ہا اس کی کیفیت ہمیں معلوم نہ ہو
24:41جس طرح عالم برزق کی زندگی
24:44اور اس میں عذاب یا انتہائی آرام
24:45و سکون پر ہمارا ایمان ہے
24:47اسی طرح ہمارا یہ ایمان ہے کہ
24:49اللہ تعالی نے نیک بندوں کے لیے اپنا مہمان خانہ
24:51جنت تیار کر رکھتا ہے
24:53جہاں آرام و عرائش کا ایسا
24:55سامان اللہ تعالی نے مہیا کر رکھتا ہے
24:57کہ کوئی بشر اسے سوچ بھی نہیں سکتا
24:59دوسری طرف کافروں اور گناہگاروں کے لیے
25:01بھڑکتی بھی آت کی شکل میں
25:03جہنم ہے
25:04جہاں پیپ اور بیتا وخون
25:06غزہ کے طور پر پیش کیا جائے گا
25:08اللہ تعالی جہنم سے نجات اور بغیر
25:10اساب و کتاب کی جنت الفردوس کا فیصلہ پرمائے
25:12ناظرین مرنے کے بعد
25:14جو مراحل پیش آنے والے ہیں
25:16ان کی چند جھلکیاں مختصرا ہم نے
25:18آپ کے سامنے رکھنے کی کوشش کی ہے
25:19اب آپ بتائیں
25:21کیا جنہیں ان باتوں کا یقین ہو
25:23وہ ایک لمحے کے لیے ان سے غافل رہ سکتا ہے
25:25نہیں ہرگز نہیں
25:26لہذا گناہوں سے باز آجائیے
25:27اور اللہ کے حضور خالص توبہ کیجئے
25:30اور ان کاموں کی طرف تیزی سے دوڑیئے
25:31جو فتنوں اور بیدانیں
25:33میشر کی ہولناکیوں سے
25:34اور جہنم کے درناک عذاب سے ہمیں بچا سکیں
25:37حضرت ابو ایالہ شداد بن عوض سے روایت ہے
25:40کہ اللہ کے رسول نے ارشاد فرمایا
25:41دانشوند ہے وہ شخص جو اپنے نفس کو قابو میں رکھتے
25:44اور موت کے بعد کی زندگی کے لیے تیاری کرتا رہے
25:47اور نادان ہے وہ شخص
25:48جو نفسانی خواہشات کی پیروی میں لگا رہے
25:51اور اللہ تعالیٰ سے لمبی لمبی آرزویں بانتا رہے
25:53اس حدیث میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم
25:56نے دانشمند اور نادان میں فرق واضح فرما دیا
25:59کہ حقیقی دانشمند انسان وہ ہے
26:01جو دنیا میں لوگوں کے درمیان رہتے ہوئے
26:03اپنی ضروریات زندگی کو پورا کرتے ہوئے
26:05نفس کو قابو میں رکھے
26:07گناہوں سے باز رہے
26:08ہر قسم کی ناپرمانی سے بچتا رہے
26:10اللہ تعالیٰ کی ناراضی سے ڈرتا رہے
26:12اور اپنی موت اور آخرت کی جواب دہی
26:14کو ہر وقت یاد رکھے
26:15اللہ باق سے دعا گو ہے کہ وہ ہمیں موت کی سختی
26:18اور عذابِ قبر سے بچائے
26:19آمین
26:20ناظرین یہ تھی ہماری آج کی ویڈیو
26:22ہم امید کرتے ہیں کہ آپ کو ہماری آج کی ویڈیو
26:25ضرور پسند آئی ہوگی
26:26اگر آپ کو ہماری آج کی ویڈیو پسند آئی ہے
26:28تو آپ سے گزارش کرتے ہیں کہ آپ ہمارے چینل کو
26:30ضرور سبسکرائب کر لیں
26:31اور ساتھ ہی لگے بیل کے بٹن کو بھی پریس کر لیں
26:34تاکہ آپ کے پاس ہماری آنے والی مزید
26:36معلوماتی ویڈیوز کا نوٹفکیشن بروقت ملتا رہے
26:38سبسکرائب کے ساتھ ہماری ویڈیو کو
26:40لائک بھی کریں اور اپنی قیمتی رائے
26:42کا احزار کمیٹس میں ضرور کریں
26:44کمیٹس میں آپ اپنے سوالات بھی ہم تک پہنچا سکتے ہیں
26:46اللہ تعالیٰ آپ کو اپنے حفظمان میں رکھے
26:48آمین

Recommended