Skip to playerSkip to main content
#DoKinaray #JunaidKhan #MominaIqbal

Do Kinaray Episode 25 (Subtitles) 20th June 2025 - Momina Iqbal - Junaid Khan - Hira Soomro | Har Pal Entertainment

#DoKinaray #JunaidKhan #MominaIqbal #HiraSoomro #GreenTV

Category

😹
Fun
Transcript
00:00موسیقی
00:30موسیقی
01:00موسیقی
01:13موسیقی
01:14کس ہے
01:14سر یہ تو میں نہیں جانتا لیکن
01:16پرسوں بھی آئی تھی
01:17مجھے لگتا ہے ان کے کزن وغیرہ ہے
01:20ہاں ریمان
01:21بادشکہ پہ
01:22سر میڈم یہاں کس سے ملنے آئی ہے
01:26حمید بادشکہ ہے
01:29باجی ڈرائور کے ساتھ نہیں ہے
01:59آئے ماں
02:02پیٹھا تم مجھے تھوڑی تھکی لگ رہی ہو
02:06چائے بنا دو
02:07پیٹھا تیمور کا کچھ بتایا کہ کب تک آئے گا
02:11بھائی نے کہا وہ تھوڑی دیر میں بھیج رہے
02:14اللہ تم سب بجوں کو اپنے پناہ میں رکھے
02:17اور خوشیاں مبارک کرے
02:19آمین
02:20تمہارے ساتھ یہاں
02:26جب تک تیمور نہیں آتا
02:29تمہارے کمرے کے باہر پڑے سوفے پر میں لیٹی ہوں گی
02:32ٹھیک ہے بیٹا
02:35لیکن اگر کسی چیز کی بھی ضرور ہے تو
02:38مجھے آواز دے لینا
02:40سب دوریاں گھبراؤں مت
02:46انشاءاللہ ریپورٹس اچھی آئیں گی
02:48ریپورٹس کب تک آئیں گی
02:54جی جی انشاءاللہ صبح تک گھر بیج دیں گے
02:57پر بچی کو مستقل الیٹی نہ ہو اس لیے ٹیس ضروری ہے
03:00ڈاکٹر صاحب نے کہا تھا
03:02لیکن میری بیٹی کی طبیعت تو اب بہتر ہے
03:05ڈاکٹر صاحب نے کہا تھا کہ کل
03:06ڈسچارج کر دیں گے
03:07مجھے گھر جانا ہوگا
03:09ہمیں کا میسج آیا ہے کہ
03:11آہم آبی تک جھاگ رہی ہے
03:13ہیں ہی ہی jaی بن
03:17آہم آبی اور تیمور کے لیے کوئی چائے کافی لیاؤں پریز
03:20آرہا نہیں پریز میں لے کچھ لانے کی ضرورت نہیں ہے
03:22میں نے سبا کے سبا دیکھی جائے گی
03:25آپ پریشان نہیں
03:26چلیں میں چلتا ہوں
03:28بابی
03:28مکل
03:31ت sociedad
03:32بھائی بلکل ٹھیک ہے
03:33آرہا
03:33دکھلیف مت کرنا ہم سبا ناشتہ گھرہ لے کے آجائیں گے
03:36binary پریز ولی بھائی
03:38ہے سب تکالف کی ضرورت نہیں ہے ایسی سیچوئیشن میں
03:40میں گھر جا رہا ہوں
03:42صبح امہ کو اپنے ساتھ لے گا رہا ہوں گا
03:44اگر ہم گھر واپس چلے گے تو
03:48یہ سنبھا دیں گے میری بچے
03:49کچھ بھی چاہیے ہو تو
03:57ہم بھار ہی ہمیں میسج کرتے ہیں
03:58ہم صبح میں جائیں گے
04:03گوڑیا کے ساتھ ہی گھر
04:05ہم انتصار کرتے ہیں باہر
04:07سو دوستوں ڈسالا کے بارے میں بتایا جاتا ہے
04:11کہ یہ بہت ہی بڑا حیران تھا
04:12اور پریشان بھی کیونکہ اس کے سامنے
04:14کئی زیادہ چیزیں آ رہی تھی جا بھی رہی تھی
04:16لیکن ڈسالا نے کبھی ہار نہیں مانی
04:19اور یہ چاہتا تھا کہ یہ کہیں پر جائے
04:21ایسے مقام پر ایسے لوگوں کے پاس
04:23جہاں پر جا کے پہنچ کے
04:25لوگوں کی اکل جو اینا ٹھکانے آئے
04:27ڈسالا کا نے ایک پھل پالا
04:30اور وہ پھل آپ لوگوں کو بتاؤں
04:32کہ وہ تھا ایک ایسے جانور کا
04:35جو ڈسالا نے خود سوچا
04:38کہ اسے کیا کھانا کھائے گا
04:40تھوڑا بہت کھائے گا
04:41جیسے کی ایک کلو مرگی ہو گئی
04:43یا دو کلو وہ ہی اسے دے دے گا
04:45لیکن اسے پتا نہیں تھا
04:48یہ جو بچہ تھا
04:50وہ تھا شیر کا
04:51جو کی بہت ہی زیادہ کھانے کو
04:53تیار رہتا ہر وقت
04:55وقت یا وقت
04:56مطلق کی یہ جو انہا کہتا تھا
04:59کہ اسے ہم اگر مرگی کھلاتے ہیں
05:01بہت ہی زیادہ
05:02تو اسے اس کا گزارہ کبھی نہیں ہوگا
05:04ڈسالا نے سوچا کیوں نہ
05:06میں اسے کسی کو بیچی آتا ہوں
05:09اور آخر میں اتنا زیادہ تنگ آ گیا
05:12کہ بیچنا تو دور کی بات
05:14مگر یہ اسے جان بھی چھوڑانا چاہتا تھا
05:17کہ جان چھوٹے
05:18اور کیسے بھی کر کے ہم نے دیکھا
05:20کہ ڈسالا اپنی جان چھوڑانے کے لیے
05:23مان بھی چکا
05:24لیکن اب جو ہے بکنے کی باری بھی ختم ہو گئی
05:28یہ ایک کرما کے پاس آیا
05:30اور اسے کہا
05:31کہ میرے پاس نہ ایک بچہ ہے
05:34اور وہ بھی شیر کا
05:35لیکن وہ جو ہے مرگی بہت ہی زیادہ خاتا ہے
05:39ہم گھر کے جو ہے سدسیہ ہیں
05:41اور ہم کوئی ایک دون والا
05:43زیادہ سے زیادہ خاتے ہیں
05:45لیکن یہ جو ہے
05:47بہت ہی زیادہ خوا جاتا ہے
05:49کہ کوئی آپ دیکھیں
05:51کی سوچ بھی نہیں سکتا
05:52اتنا زیادہ اسے نہیں کھانا چاہیے
05:55اگر اسے چلتا رہا
05:56تو ہمارا بھی کام کبھی نہیں ہوگا
05:58تو ڈسالا نے بھی کہا
06:00کہ واقعی میں یہ بات تو صحیح ہے
06:02کہ اسے اتنا زیادہ کبھی نہیں کھانا چاہیے
06:04اگر یہ اسے کھا رہا ہے
06:06تو میں بھی اسے کبھی نہیں رکھوں گا
06:09لیکن ڈسالا اس کے ہاتھ جوڑ کے
06:11یہاں پر اسے کہتا ہے
06:12کہ یہ تمہیں رکھنا پڑے گا
06:13کیونکہ جب اس کا جو بڑا تھا
06:16جس نے اسے پیدا کیا
06:17اس کو میں نے رکھا تھا
06:18اب تمہاری باری ہے
06:20کہ اسے تم سنبھالو
06:21اتنا زیادہ بوجھ میں سے بھی نہیں سکتا
06:24اتنا ہی مجھے دیا جائے
06:26جتنا کی میں سے پاؤں
06:28تو ڈسالا کی یہ
06:29اور ان کی تمام باتیں سننے کے بعد
06:32سب یہاں پہ حیران تھے
06:33کہ اب ہم کیا کریں
06:34کسی کو کچھ سمجھ میں آنا بھی نہیں تھا
06:37ڈسالا کا نے ایک پھل پالا
06:40اور وہ پھل آپ لوگوں کو بتاؤں
06:42کہ وہ تھا ایک ایسے جانور کا
06:45جو ڈسالا نے خود سوچا
06:48کہ اسے کیا کھانا کھائے گا
06:50تھوڑا بہت کھائے گا
06:51جیسے کی ایک کلو مرگی ہو گئی
06:53یا دو کلو وہ ہی اسے دے دے گا
06:55لیکن اسے پتہ نہیں تھا
06:58یہ جو بچہ تھا وہ تھا شیر کا
07:01جو کی بہت ہی زیادہ کھانے کو تیار رہتا
07:04ہر وقت
07:04وقت یا وقت
07:06مطلب کی یہ جو انہا کہتا تھا
07:09کہ اسے ہم اگر مرگی کھلاتے ہیں
07:11بہت ہی زیادہ
07:12تو اسے اس کا گزارہ کبھی نہیں ہوگا
07:15ڈسالا نے سوچا
07:16کیوں نہ میں اسے کسی کو
07:17بیچی آتا ہوں
07:19اور آخر میں اتنا زیادہ تنگ آ گیا
07:22کہ بیچنا تو دور کی بات
07:23مگر یہ اسے جان بھی
07:26چھوڑانا چاہتا تھا
07:27کہ جان چھوٹے
07:28اور کیسے بھی کر کے
07:30ہم نے دیکھا کہ
07:30ڈسالا اپنی جان چھوڑانے کے لیے
07:33مان بھی چکا
07:34لیکن اب جو ہے
07:36بکنے کی باری بھی ختم ہو گئی
07:38یہ ایک کرما کے پاس آیا
07:40اور اسے کہا
07:41کہ میرے پاس ایک بچہ ہے
07:44اور وہ بھی شیر کا
07:45لیکن وہ جو ہے
07:47مرگی بہت زیادہ کھاتا ہے
07:48ہم گھر کے جو ہے
07:50صدسیہ ہیں
07:51اور ہم کوئی ایک دون والا
07:53زیادہ سے زیادہ کھاتے ہیں
07:55لیکن یہ جو ہے
07:57بہت زیادہ کھا جاتا ہے
07:59کہ کوئی آپ دیکھیں
08:01کی سوچ بھی نہیں سکتا
08:02اتنا زیادہ سے نہیں کھانا چاہیے
08:05اگر اسے چلتا رہا
08:06تو ہمارا بھی کام کبھی نہیں ہوگا
08:08تو دستالہ نے بھی کہا
08:10کہ واقعی میں یہ بات تو صحیح ہے
08:12کہ اسے اتنا زیادہ کبھی نہیں کھانا چاہیے
08:14اگر یہ اسے کھا رہا ہے
08:16تو میں بھی اسے کبھی نہیں رکھوں گا
08:19لیکن دستالہ اس کے ہاتھ جوڑ کے
08:21یہاں پر اسے کہتا ہے
08:22کہ یہ تمہیں رکھنا پڑے گا
08:23کیونکہ جب اس کا جو بڑا تھا
08:26جس نے اسے پیدا کیا
08:27اس کو میں نے رکھا تھا
08:29اب تمہاری باری ہے
08:30کہ اسے تم سنبھالو
08:31اتنا زیادہ بوجھ میں سے بھی نہیں سکتا
08:38تو دستالہ کی یہ اور ان کی تمام باتیں سننے کے بعد
08:42سب یہاں پہ حیران تھے
08:43کہ اب ہم کیا کریں
08:44کسی کو کچھ سمجھ میں آنا بھی نہیں تھا
08:47دستالہ نے ایک پھل پالا
08:50اور وہ پھل آپ لوگوں کو بتاؤں
08:52کہ وہ تھا ایک ایسے جانور کا
08:54جو دستالہ نے خود سوچا
08:58کہ اسے کیا کھانا کھائے گا
08:59تھوڑا بہت کھائے گا
09:01جیسے کی ایک کلو مرگی ہو گئی
09:03یا دو کلو وہ ہی اسے دے دے گا
09:06لیکن اسے پتا نہیں تھا
09:08یہ جو بچہ تھا وہ تھا شیر کا
09:11جو کی بہت ہی زیادہ
09:13کھانے کو تیار رہتا ہر وقت
09:14وقت یا وقت
09:16مطلق کی یہ جو انہا کہتا تھا
09:19کہ اسے ہم اگر مرگی کھلاتے ہیں
09:21بہت ہی زیادہ تو اسے
09:22اس کا گزارہ کبھی نہیں ہوگا
09:25ڈا سالہ نے سوچا کیوں نہ
09:26میں اسے کسی کو بیچی آتا ہوں
09:29اور آخر میں اتنا زیادہ
09:31تنگ آ گیا کہ بیچنا تو دور کی بات
09:33مگر یہ اسے
09:35جان بھی چھڑانا چاہتا تھا
09:37کی جان چھوٹے
09:37اور کیسے بھی کر کے ہم نے دیکھا
09:40کہ ڈا سالہ اپنی جان چھڑانے
09:43کے لیے مان بھی چکا
09:44لیکن اب جو ہے بکنے کی باری
09:47بھی ختم ہو گئی
09:48یہ ایک کرما کے پاس آیا
09:50اور اسے کہا کہ میرے پاس نہ
09:52ایک بچہ ہے اور وہ بھی
09:55شیر کا لیکن وہ جو ہے
09:57مرگی بہت ہی زیادہ خاتا ہے
09:58ہم گھر کے جو ہے صدسیہ ہیں
10:01اور ہم کوئی ایک دون
10:03والا زیادہ سے زیادہ خاتے ہیں
10:05لیکن یہ جو ہے
10:07بہت ہی زیادہ کھا جاتا ہے
10:09کہ کوئی آپ دیکھیں
10:11کی سوچ بھی نہیں سکتا
10:12اتنا زیادہ اسے نہیں کھانا چاہیے
10:15اگر اسے چلتا رہا تو ہمارا بھی کام
10:17کبھی نہیں ہوگا
10:19تو ڈا سالہ نے بھی کہا
10:20کہ واقعی میں یہ بات تو صحیح ہے
10:22کہ اسے اتنا زیادہ کبھی نہیں کھانا چاہیے
10:24اگر یہ اسے کھا رہا ہے
10:26تو میں بھی اسے کبھی نہیں رکھوں گا
10:29لیکن ڈا سالہ اس کے ہاتھ جوڑ کے
10:31یہاں پر اسے کہتا ہے
10:32کہ یہ تمہیں رکھنا پڑے گا کیونکہ
10:34جب اس کا جو بڑا تھا
10:36جس نے اسے پیدا کیا
10:37اس کو میں نے رکھا تھا
10:39اب تمہاری باری ہے
10:40کہ اسے تم سنبھالو
10:41اتنا زیادہ بوجھ میں سے بھی نہیں سکتا
10:44اتنا ہی مجھے دیا جائے
10:46جتنا کی میں سے پاؤں
10:48تو ڈا سالہ کیے
10:49اور ان کی تمام باتیں سننے کے بعد
10:51سب یہاں پہ حیران تھے
10:53کہ اب ہم کیا کریں
10:54کسی کو کچھ سمجھ میں آنا بھی نہیں تھا
10:57ڈا سالہ نے ایک پھل پالا
11:00اور وہ پھل آپ لوگوں کو بتاؤں
11:02کہ وہ تھا ایک ایسے جانور کا
11:04جو ڈا سالہ نے خود سوچا
11:08کہ اسے کیا کھانا کھائے گا
11:09تھوڑا بوت کھائے گا
11:11جیسے کی ایک کلو مرگی ہو گئی
11:13یا دو کلو وہ ہی اسے دے دے گا
11:16لیکن اسے پتہ نہیں تھا
11:18یہ جو بچہ تھا وہ تھا شیر کا
11:21جو کی بہت زیادہ کھانے کو تیار رہتا
11:24ہر وقت
11:24وقت یا وقت
11:26مطلق کی یہ جو انا کہتا تھا
11:29کہ اسے ہم اگر مرگی کھلاتے ہیں
11:31بہت ہی زیادہ تو اسے اس کا گزارہ
11:33کبھی نہیں ہوگا
11:34ڈا سالہ نے سوچا کیوں نہ میں اسے
11:37کسی کو بیچی آتا ہوں
11:39اور آخر میں اتنا زیادہ
11:41تنگ آ گیا کہ بیچنا تو دور کی بات
11:43مگر یہ اسے
11:45جان بھی چھوڑانا چاہتا تھا
11:47کہ جان چھوٹے
11:47اور کیسے بھی کر کے ہم نے دیکھا
11:50کہ ڈا سالہ اپنی جان چھوڑانے کے لیے
11:53مان بھی چکا لیکن
11:55اب جو ہے بکنے کی باری بھی
11:57ختم ہو گئی یہ ایک
11:59کرما کے پاس آیا اور اسے
12:01کہا کی میرے پاس نہ ایک
12:03بچہ ہے اور وہ بھی شیر
12:05کا لیکن وہ جو ہے
12:07مرگی بہت ہی زیادہ خاتا ہے
12:08ہم گھر کے جو ہے سدسیہ ہیں
12:11اور ہم کوئی ایک دون
12:13والا زیادہ سے زیادہ خاتے ہیں
12:15لیکن یہ جو ہے
12:17بہت ہی زیادہ خوا جاتا ہے
12:19کہ کوئی آپ دیکھیں
12:21کی سوچ بھی نہیں سکتا
12:22اتنا زیادہ اسے نہیں کھانا چاہیے
12:25اگر اسے چلتا رہا تو ہمارا بھی کام
12:27کبھی نہیں ہوگا
12:29تو دستالہ نے بھی کہا کہ واقعی میں
12:31یہ بات تو صحیح ہے کہ اسے اتنا زیادہ
12:33کبھی نہیں کھانا چاہیے اگر یہ
12:35اسے کھا رہا ہے تو میں
12:37بھی اسے کبھی نہیں رکھوں گا
12:39لیکن دستالہ اس کے ہاتھ جوڑ کے
12:41یہاں پر اسے کہتا ہے کہ یہ تمہیں رکھنا پڑے گا
12:43کیونکہ جب اس کا جو
12:45بڑا تھا جس نے اسے پیدا کیا
12:47اس کو میں نے رکھا تھا
12:48اب تمہاری باری ہے کہ اسے تم سنبھالو
12:51اتنا زیادہ بوجھ میں سے
12:53بھی نہیں سکتا اتنا ہی
12:55مجھے دیا جائے جتنا کی میں سے پاؤں
12:58تو دستالہ کی یہ
12:59اور ان کی تمام باتیں سننے کے بعد
13:01سب یہاں پہ حیران تھے
13:03کہ اب ہم کیا کریں کسی کو
13:05کچھ سمجھ میں آنا بھی نہیں تھا
13:07دستالہ کا نے ایک پھل
13:09پالا اور وہ پھل
13:11آپ لوگوں کو بتاؤں کی وہ تھا
13:13ایک ایسے جانور کا
13:14جو دستالہ نے
13:17خود سوچا کی اسے کیا کھانا کھائے گا
13:19تھوڑا بہت کھائے گا
13:21جیسے کی ایک کلو مرگی ہو گئی
13:23یا دو کلو وہ ہی اسے دے دے گا
13:25لیکن اسے پتہ نہیں تھا
13:28یہ جو بچہ تھا
13:30وہ تھا شیر کا
13:31جو کی بہت ہی زیادہ کھانے
13:33کو تیار رہتا ہر وقت
13:34وقت یا وقت
13:36مطلق کی یہ جو انا کہتا تھا
13:39کہ اسے ہم اگر مرگی کھلاتے ہیں
13:41بہت ہی زیادہ
13:42تو اس سے اس کا گزارہ کبھی نہیں ہوگا
13:44ڈا سالہ نے سوچا کیوں نہ
13:46میں اسے کسی کو بیچی آتا ہوں
13:49اور آخر میں اتنا زیادہ تنگ آ گیا
13:52کہ بیچنا تو دور کی بات
13:53مگر یہ اسے جان بھی چھوڑانا چاہتا تھا
13:56کہ جان چھوٹے
13:57اور کیسے بھی کر کے ہم نے دیکھا
14:00کہ ڈا سالہ
14:01اپنی جان چھوڑانے کے لیے
14:03مان بھی چکا
14:04لیکن اب جو ہے
14:06بکنے کی باری بھی ختم ہو گئی
14:07یہ ایک کرما کے پاس آیا
14:10اور اسے کہا
14:11کہ میرے پاس ایک بچہ ہے
14:14اور وہ بھی شیر کا
14:15لیکن وہ جو ہے
14:17مرگی بہت زیادہ خاتا ہے
14:18ہم گھر کے جو ہے صدستیہ ہیں
14:21اور ہم کوئی ایک دون والا
14:23زیادہ سے زیادہ خاتے ہیں
14:25لیکن یہ جو ہے
14:27بہت زیادہ خوا جاتا ہے
14:29کہ کوئی آپ دیکھیں
14:31کہ سوچ بھی نہیں سکتا
14:32اتنا زیادہ اسے نہیں کھانا چاہیے
14:35اگر اسے چلتا رہا
14:36تو ہمارا بھی کام کبھی نہیں ہوگا
14:38تو دستالہ نے بھی کہا
14:40کہ واقعی میں یہ بات تو صحیح ہے
14:42کہ اسے اتنا زیادہ کبھی نہیں کھانا چاہیے
14:44اگر یہ اسے کھا رہا ہے
14:46تو میں بھی اسے کبھی نہیں رکھوں گا
14:48لیکن دستالہ اس کے ہاتھ جوڑ کے
14:51یہاں پر اسے کہتا ہے
14:52کہ یہ تمہیں رکھنا پڑے گا
14:53کیونکہ جب اس کا جو بڑا تھا
14:56جس نے اسے پیدا کیا
14:57اس کو میں نے رکھا تھا
14:58اب تمہاری باری ہے
15:00کہ اسے تم سنبھالو
15:01اتنا زیادہ بوجھ میں سے بھی نہیں سکتا
15:04اتنا ہی مجھے دیا جائے
15:06جتنا کی میں سے پاؤں
15:08تو دستالہ کی یہ
15:09اور ان کی تمام باتیں سننے کے بعد
15:11سب یہاں پہ حیران تھے
15:13کہ اب ہم کیا کریں
15:14کسی کو کچھ سمجھ میں آنا بھی نہیں تھا
15:17دستالہ کا نے ایک پھل پالا
15:19اور وہ پھل آپ لوگوں کو بتاؤں
15:22کہ وہ تھا ایک ایسے جانور کا
15:24جو دستالہ نے خود سوچا
15:28کہ اسے کیا کھانا کھائے گا
15:29تھوڑا بوت کھائے گا
15:30جیسے کی ایک کلو مرگی ہو گئی
15:33یا دو کلو وہ ہی اسے دے دے گا
15:35لیکن اسے پتہ نہیں تھا
15:38یہ جو بچہ تھا
15:40وہ تھا شیر کا
15:40جو کی بہت ہی زیادہ کھانے کو
15:43تیار رہتا ہر وقت
15:44وقت یا وقت
15:46مطلق کی یہ جو انہا کہتا تھا
15:49کہ اسے ہم اگر مرگی کھلاتے ہیں
15:51بہت ہی زیادہ
15:52تو اسے اس کا گزارہ کبھی نہیں ہوگا
15:54لاسالہ نے سوچا
15:56کیوں نہ میں اسے کسی کو بیچی آتا ہوں
15:59اور آخر میں اتنا زیادہ تنگ آ گیا
16:02کہ بیچنا تو دور کی بات
16:03مگر یہ اسے جان بھی چھوڑانا چاہتا تھا
16:06کہ جان چھوٹے
16:07اور کیسے بھی کر کے
16:09ہم نے دیکھا کہ
16:10لاسالہ اپنی جان چھوڑانے کے لیے
16:13مان بھی چکا
16:14لیکن اب جو ہے
16:15بکنے کی باری بھی ختم ہو گئی
16:17یہ ایک کرما کے پاس آیا
16:20اور اسے کہا
16:21کہ میرے پاس نہ ایک بچہ ہے
16:24اور وہ بھی شیر کا
16:25لیکن وہ جو ہے
16:26مرگی بہت ہی زیادہ کھاتا ہے
16:28ہم گھر کے جو ہے
16:30سدسیہ ہیں
16:31اور ہم کوئی ایک دون والا
16:33زیادہ سے زیادہ کھاتے ہیں
16:35لیکن یہ جو ہے
16:37بہت ہی زیادہ کھا جاتا ہے
16:39کہ کوئی
16:40آپ دیکھیں
16:41کی سوچ بھی نہیں سکتا
16:42اتنا زیادہ
16:43اسے نہیں کھانا چاہیے
16:44اگر اسے چلتا رہا
16:46تو ہمارا بھی کام
16:47کبھی نہیں ہوگا
16:48تو دستالہ نے بھی کہا
16:50کہ واقعی میں یہ بات تو صحیح ہے
16:52کہ اسے اتنا زیادہ کبھی نہیں کھانا چاہیے
16:54اگر یہ اسے کھا رہا ہے
16:56تو میں بھی اسے کبھی نہیں رکھوں گا
16:59لیکن دستالہ اس کے ہاتھ جوڑ کے
17:01یہاں پر اسے کہتا ہے
17:02کہ یہ تمہیں رکھنا پڑے گا
17:03کیونکہ
17:04جب اس کا جو بڑا تھا
17:05جس نے اسے پیدا کیا
17:07اس کو میں نے رکھا تھا
17:08اب تمہاری باری ہے
17:10کہ اسے تم سنبھالو
17:11اتنا زیادہ بوجھ میں سے بھی نہیں سکتا
17:14اتنا ہی مجھے دیا جائے
17:16جتنا کی میں سے پاؤں
17:17تو دستالہ کی یہ
17:19اور ان کی تمام باتیں سننے کے بعد
17:21سب یہاں پہ حیران تھے
17:23کہ اب ہم کیا کریں
17:24کسی کو کچھ سمجھ میں آنا بھی نہیں تھا
17:26دستالہ کا نے ایک پھل پالا
17:29اور وہ پھل آپ لوگوں کو بتاؤں
17:32کہ وہ تھا ایک ایسے جانور کا
17:34جو دستالہ نے خود سوچا
17:38کہ اسے کیا کھانا کھائے گا
17:39تھوڑا بہت کھائے گا
17:40جیسے کی ایک کلو مرگی ہو گئی
17:43یا دو کلو وہ ہی اسے دے دے گا
17:45لیکن اسے پتہ نہیں تھا
17:48یہ جو بچہ تھا وہ تھا شیر کا
17:50جو کی بہت ہی زیادہ کھانے کو
17:53تیار رہتا ہر وقت
17:54وقت یا وقت
17:56مطلب کی یہ جو انا کہتا تھا
17:59کہ اسے ہم اگر مرگی کھلاتے ہیں
18:01بہت ہی زیادہ تو اسے اس کا گزارہ
18:03کبھی نہیں ہوگا
18:04ناسالہ نے سوچا کیوں نہ
18:06میں اسے کسی کو بیچی آتا ہوں
18:09اور آخر میں اتنا زیادہ تنگ آ گیا
18:11کہ بیچنا تو دور کی بات
18:13مگر یہ اسے جان بھی چھوڑانا چاہتا تھا
18:16کہ جان چھوٹے
18:17اور کیسے بھی کر کے
18:19ہم نے دیکھا کہ
18:20ڈاسالہ اپنی جان چھوڑانے کے لیے
18:23مان بھی چکا
18:24لیکن اب جو ہے
18:25بکنے کی باری بھی ختم ہو گئی
18:27یہ ایک کرما کے پاس آیا
18:30اور اسے کہا
18:31کہ میرے پاس نہ ایک بچہ ہے
18:34اور وہ بھی شیر کا
18:35لیکن وہ جو ہے
18:36مرگی بہت ہی زیادہ فاتح ہے
18:38ہم گھر کے جو ہے
18:40سدسیہ ہیں
18:41اور ہم کوئی ایک دونے والا
18:43زیادہ سے زیادہ کھاتے ہیں
18:45لیکن یہ جو ہے
18:46بہت ہی زیادہ کھا جاتا ہے
18:49کہ کوئی
18:50آپ دیکھیں
18:51کی سوچ بھی نہیں سکتا
18:52اتنا زیادہ
18:53اسے نہیں کھانا چاہیے
18:54اگر اسے چلتا رہا
18:56تو ہمارا بھی کام
18:57کبھی نہیں ہوگا
18:58تو ڈاسالہ نے بھی کہا
19:00کہ واقعی میں یہ بات تو صحیح ہے
19:02کہ اسے اتنا زیادہ
19:03کبھی نہیں کھانا چاہیے
19:04اگر یہ اسے کھا رہا ہے
19:06تو میں بھی اسے کبھی نہیں رکھوں گا
19:09لیکن ڈاسالہ اس کے ہاتھ
19:10جوڑ کے یہاں پر اسے کہتا ہے
19:12کہ یہ تمہیں رکھنا پڑے گا
19:13کیونکہ
19:14جب اس کا جو بڑا تھا
19:15جس نے اسے پیدا کیا
19:17اس کو میں نے رکھا تھا
19:18اب تمہاری باری ہے
19:20کہ اسے تم سنبھالو
19:21اتنا زیادہ بوجھ میں سے بھی نہیں سکتا
19:24اتنا ہی مجھے دیا جائے
19:26جتنا کی میں سے پاؤں
19:28تو ڈاسالہ کی یہ
19:29اور ان کی تمام باتیں سننے کے بعد
19:31سب یہاں پہ حیران تھے
19:33کہ اب ہم کیا کریں
19:34کسی کو کچھ سمجھ میں آنا بھی نہیں تھا
19:37ڈاسالہ نے ایک پھل پالا
19:39اور وہ پھل آپ لوگوں کو بتاؤں
19:42کہ وہ تھا
19:43ایک ایسے جانور کا
19:44جو ڈاسالہ نے خود سوچا
19:48کہ اسے کیا کھانا کھائے گا
19:49تھوڑا بوت کھائے گا
19:50جیسے کی
19:51ایک کلو مرگی ہو گئی
19:53یا دو کلو وہ ہی اسے دے دے گا
19:56لیکن اسے پتہ نہیں تھا
19:58یہ جو بچہ تھا
19:59وہ تھا شیر کا
20:00جو کی بہت ہی زیادہ کھانے کو
20:03تیار رہتا ہر وقت
20:04وقت یا وقت
20:06مطلق کی
20:07یہ جو انا کہتا تھا
20:09کہ اسے ہم اگر مرگی کھلاتے ہیں
20:11بہت ہی زیادہ
20:12تو اسے اس کا گزارہ کبھی نہیں ہوگا
20:14ڈاسالہ نے سوچا
20:16کیوں نہ میں اسے کسی کو
20:17بیچی آتا ہوں
20:18اور آکر میں اتنا زیادہ تنگ آ گیا
20:21کہ بیچنا تو دور کی بات
20:23مگر یہ اسے جان بھی چھڑانا چاہتا تھا
20:26کی جان چھوٹے
20:27اور کیسے بھی کر کے
20:29ہم نے دیکھا کہ
20:30ڈاسالہ اپنی جان چھڑانے کے لیے
20:33مان بھی چکا
20:34لیکن اب جو ہے
20:35بکنے کی باری بھی ختم ہو گئی
20:38یہ ایک کرما کے پاس آیا
20:40اور اسے کہا
20:41کہ میرے پاس نہ ایک بچہ ہے
20:44اور وہ بھی شیر کا
20:45لیکن وہ جو ہے
20:46مرگی بہت ہی زیادہ خاتا ہے
20:48ہم گھر کے جو ہے
20:50صدسیہ ہیں
20:51اور ہم کوئی ایک دون والا
20:53زیادہ سے زیادہ خاتے ہیں
20:55لیکن یہ جو ہے
20:56بہت ہی زیادہ کھا جاتا ہے
20:59کہ کوئی
21:00آپ دیکھیں
21:01کہ سوچ بھی نہیں سکتا
21:02اتنا زیادہ
21:03اسے نہیں کھانا چاہیے
21:04اگر اسے چلتا رہا
21:06تو ہمارا بھی کام
21:07کبھی نہیں ہوگا
21:08تو ڈاسالہ نے بھی کہا
21:10کہ واقعی میں یہ بات تو صحیح ہے
21:12کہ اسے اتنا زیادہ
21:13کبھی نہیں کھانا چاہیے
21:14اگر یہ اسے کھا رہا ہے
21:15تو میں بھی اسے کبھی نہیں رکھوں گا
21:18لیکن ڈاسالہ کے ہاتھ
21:20جوڑ کے یہاں پر اسے کہتا ہے
21:22کہ یہ تمہیں رکھنا پڑے گا
21:23کیونکہ
21:24جب اس کا جو بڑا تھا
21:25جس نے اسے پیدا کیا
21:27اس کو میں نے رکھا تھا
21:28اب تمہاری باری ہے
21:30کہ اسے تم سنبھالو
21:31اتنا زیادہ بوجھ میں سے بھی نہیں سکتا
21:34اتنا ہی مجھے دیا جائے
21:36جتنا کی میں سے پاؤں
21:37تو ڈاسالہ کی یہ
21:39اور ان کی تمام باتیں سننے کے بعد
21:41سب یہاں پہ حیران تھے
21:43کہ اب ہم کیا کریں
21:44کسی کو کچھ سمجھ میں آنا بھی نہیں تھا
21:46ڈاسالہ نے ایک پھل پالا
21:49اور وہ پھل آپ لوگوں کو بتاؤں
21:52کہ وہ تھا
21:53ایک ایسے جانور کا
21:54جو ڈاسالہ نے خود سوچا
21:58کہ اسے کیا کھانا کھائے گا
21:59تھوڑا بہت کھائے گا
22:00جیسے کی
22:01ایک کلو مرگی ہو گئی
22:03یا دو کلو وہ ہی اسے دے دے گا
22:05لیکن اسے پتہ نہیں تھا
22:08یہ جو بچہ تھا
22:09وہ تھا شیر کا
22:10جو کی بہت ہی زیادہ خانے کو تیار رہتا
22:14ہر وقت
22:14وقت یا وقت
22:16مطلق کی
22:17یہ جو انا کہتا تھا
22:19کہ اسے ہم اگر مرگی کھلاتے ہیں
22:21بہت ہی زیادہ
22:22تو اسے اس کا گزارہ کبھی نہیں ہوگا
22:24ڈاسالہ نے سوچا
22:25کیوں نہ میں اسے کسی کو بیچی آتا ہوں
22:28اور آخر میں اتنا زیادہ تنگ آ گیا
22:31کہ بیچنا تو دور کی بات
22:33مگر یہ اسے جان بھی چھڑانا چاہتا تھا
22:36کہ جان چھوٹے
22:37اور کیسے بھی کر کے ہم نے دیکھا
22:40کہ ڈاسالہ
22:41اپنی جان چھڑانے کے لیے
22:43مان بھی چکا
22:44لیکن اب جو ہے
22:45بکنے کی باری بھی ختم ہو گئی
22:47یہ ایک کرما کے پاس آیا
22:50اور اسے کہا
22:51کہ میرے پاس نہ ایک
22:52بچہ ہے
22:54اور وہ بھی شیر کا
22:55لیکن وہ جو ہے
22:56مرگی بہت ہی زیادہ خاتا ہے
22:58ہم گھر کے جو ہے
23:00سدسیہ ہیں
23:01اور ہم کوئی ایک دون والا
23:03زیادہ سے زیادہ خاتے ہیں
23:05لیکن یہ جو ہے
23:06بہت ہی زیادہ کھا جاتا ہے
23:09کہ کوئی
23:10آپ دیکھیں
23:11کہ سوچ بھی نہیں سکتا
23:12اتنا زیادہ
23:13اسے نہیں کھانا چاہیے
23:14اگر اسے چلتا رہا
23:15تو ہمارا بھی کام
23:16کبھی نہیں ہوگا
23:18تو ڈاسالہ نے بھی کہا
23:20کہ واقعی میں
23:20یہ بات تو صحیح ہے
23:22کہ اسے اتنا زیادہ
23:23کبھی نہیں کھانا چاہیے
23:24اگر یہ اسے کھا رہا ہے
23:25تو میں بھی اسے
23:27کبھی نہیں رکھوں گا
23:28لیکن ڈاسالہ
23:29اس کے ہاتھ جوڑ کے
23:30یہاں پر اسے کہتا ہے
23:31کہ یہ تمہیں رکھنا پڑے گا
23:33کیونکہ
23:34جب اس کا جو بڑا تھا
23:35جس نے اسے پیدا کیا
23:37اس کو میں نے رکھا تھا
23:38اب تمہاری باری ہے
23:39کہ اسے تم سنبھالو
23:41اتنا زیادہ بوجھ میں سے
23:43بھی نہیں سکتا
23:44اتنا ہی مجھے دیا جائے
23:46جتنا کی میں سے پاؤں
23:47تو ڈاسالہ کی یہ
23:49اور ان کی تمام باتیں
23:50سننے کے بعد
23:51سب یہاں پہ حیران تھے
23:53کہ اب ہم کیا کریں
23:54کسی کو کچھ سمجھ میں
23:55آنا بھی نہیں تھا
23:56ڈاسالہ نے ایک پھل پالا
23:59اور وہ پھل آپ لوگوں
24:01کو بتاؤں کی وہ تھا
24:03ایک ایسے جانور کا
24:04جو ڈاسالہ نے خود سوچا
24:08کہ اسے کیا کھانا کھائے گا
24:09تھوڑا بہت کھائے گا
24:10جیسے کی ایک کلو مرگی ہو گئی
24:13یا دو کلو وہ ہی
24:14اسے دے دے گا
24:15لیکن اسے پتا نہیں تھا
24:18یہ جو بچہ تھا
24:19وہ تھا شیر کا
24:20جو کی بہت ہی زیادہ
24:22کھانے کو تیار رہتا
24:23ہر وقت
24:24وقت یا وقت
24:26مطلق کی
24:27یہ جو انا کہتا تھا
24:29کہ اسے ہم اگر مرگی کھلاتے ہیں
24:31بہت ہی زیادہ
24:32تو اسے اس کا گزارہ کبھی نہیں ہوگا
24:34ڈاسالہ نے سوچا
24:35کیوں نہ میں اسے کسی کو
24:37بیچی آتا ہوں
24:38اور آکر میں اتنا زیادہ
24:41تنگ آ گیا
24:41کہ بیچنا تو دور کی بات
24:43مگر یہ اسے جان بھی
24:45چھوڑانا چاہتا تھا
24:46کہ جان چھوٹے
24:47اور کیسے بھی کر کے
24:49ہم نے دیکھا کہ
24:50ڈاسالہ
24:51اپنی جان چھوڑانے کے لیے
24:52مان بھی چکا
24:53لیکن اب جو ہے
24:55بکنے کی باری بھی ختم ہو گئی
24:57یہ ایک کرما کے پاس آیا
25:00اور اسے کہا
25:01کہ میرے پاس نہ ایک
25:02بچہ ہے
25:04اور وہ بھی شیر کا
25:05لیکن وہ جو ہے
25:06مرگی بہت ہی زیادہ خاتا ہے
25:08ہم گھر کے جو ہے
25:10صدسیہ ہیں
25:11اور ہم کوئی ایک دون والا
25:13زیادہ سے زیادہ خاتے ہیں
25:14لیکن یہ جو ہے
25:16بہت ہی زیادہ خوا جاتا ہے
25:18کہ کوئی
25:20آپ دیکھیں
25:21کہ سوچ بھی نہیں سکتا
25:22اتنا زیادہ
25:23اسے نہیں کھانا چاہیے
25:24اگر اسے چلتا رہا
25:25تو ہمارا بھی کام
25:26کبھی نہیں ہوگا
25:28تو ڈاسالہ نے بھی کہا
25:30کہ واقعی میں
25:30یہ بات تو صحیح ہے
25:31کہ اسے اتنا زیادہ
25:33کبھی نہیں کھانا چاہیے
25:34اگر یہ اسے کھا رہا ہے
25:35تو میں بھی اسے
25:37کبھی نہیں رکھوں گا
25:38لیکن ڈاسالہ
25:39اس کے ہاتھ جوڑ کے
25:40یہاں پر اسے کہتا ہے
25:41کہ یہ تمہیں رکھنا پڑے گا
25:43کیونکہ
25:44جب اس کا جو بڑا تھا
25:45جس نے اسے پیدا کیا
25:47اس کو میں نے رکھا تھا
25:48اب تمہاری باری ہے
25:49کہ اسے تم سنبھالو
25:51اتنا زیادہ بوجھ میں سے
25:53بھی نہیں سکتا
25:54اتنا ہی مجھے دیا جائے
25:56جتنا کی میں سے پاؤں
25:57تو ڈاسالہ کی یہ
25:59اور ان کی تمام باتیں
26:00سننے کے بعد
26:01سب یہاں پہ حیران تھے
26:02کہ اب ہم کیا کریں
26:04کسی کو کچھ سمجھ میں آنا بھی نہیں تھا
26:07ڈاسالہ نے ایک پھل پالا
26:09اور وہ پھل آپ لوگوں کو بتاؤں
26:12کہ وہ تھا ایک ایسے جانور کا
26:14جو ڈاسالہ نے خود سوچا
26:17کہ اسے کیا کھانا کھائے گا
26:19تھوڑا بوت کھائے گا
26:20جیسے کی ایک کلو مرگی ہو گئی
26:23یا دو کلو وہ ہی اسے دے دے گا
26:25لیکن اسے پتہ نہیں تھا
26:28یہ جو بچہ تھا
26:29وہ تھا شیر کا
26:30جو کی بہت ہی زیادہ کھانے
26:33کو تیار رہتا ہر وقت
26:34وقت یا وقت
26:36مطلق کی یہ جو انا کہتا تھا
26:39کہ اسے ہم اگر مرگی کھلاتے ہیں
26:40بہت ہی زیادہ تو اسے اس کا گزارہ
26:43کبھی نہیں ہوگا
26:44ڈاسالہ نے سوچا کیوں نہ میں اسے
26:46کسی کو بیچی آتا ہوں
26:48اور آخر میں اتنا زیادہ
26:51تنگ آ گیا کہ بیچنا تو دور کی بات
26:53مگر یہ اسے
26:55جان بھی چھوڑانا چاہتا تھا
26:56کہ جان چھوٹے
26:57اور کیسے بھی کر کے ہم نے دیکھا
27:00کہ ڈاسالہ اپنی جان چھوڑانے کے لئے
27:02مان بھی چکا
27:06باری بھی ختم ہو گئی
27:07یہ ایک کرما کے پاس آیا
27:10اور اسے کہا کہ میرے پاس
27:12ایک بچہ ہے
27:14اور وہ بھی شیر کا
27:15لیکن وہ جو ہے مرگی بہت زیادہ
27:17کھاتا ہے
27:18ہم گھر کے جو ہے صدسیہ ہیں
27:20اور ہم کوئی ایک دون والا
27:23زیادہ سے زیادہ کھاتے ہیں
27:24لیکن یہ جو ہے
27:26بہت زیادہ کھا جاتا ہے
27:28کہ کوئی آپ دیکھیں
27:30کی سوچ بھی نہیں سکتا
27:32اتنا زیادہ اسے نہیں کھانا چاہیے
27:34اگر اسے چلتا رہا تو ہمارا بھی کام
27:36کبھی نہیں ہوگا
27:38تو دستالہ نے بھی کہا
27:40کہ واقعی میں یہ بات تو صحیح ہے
27:41کہ اسے اتنا زیادہ کبھی نہیں کھانا چاہیے
27:44اگر یہ اسے کھا رہا ہے
27:45تو میں بھی اسے کبھی نہیں رکھوں گا
27:48لیکن دستالہ اس کے ہاتھ جوڑ کے
27:50یہاں پر اسے کہتا ہے
27:51کہ یہ تمہیں رکھنا پڑے گا
27:53کیونکہ جب اس کا جو بڑا تھا
27:55جس نے اسے پیدا کیا
27:57اس کو میں نے رکھا تھا
27:58اب تمہاری باری ہے
27:59کہ اسے تم سنبھالو
28:01اتنا زیادہ بوجھ میں سے بھی نہیں سکتا
28:04اتنا ہی مجھے دیا جائے
28:05جتنا کی میں سے پاؤں
28:07تو دستالہ کی یہ اور
28:09ان کی تمام باتیں سننے کے بعد
28:11سب یہاں پہ حیران تھے
28:12کہ اب ہم کیا کریں
28:14کسی کو کچھ سمجھ میں آنا بھی نہیں تھا
28:17دستالہ نے ایک پھل پالا
28:19اور وہ پھل آپ لوگوں کو بتاؤں
28:22کہ وہ تھا ایک ایسے جانور کا
28:24جو دستالہ نے خود سوچا
28:27کہ اسے کیا کھانا کھائے گا
28:29تھوڑا بوت کھائے گا
28:30جیسے کی ایک کلو مرگی ہو گئی
28:33یا دو کلو وہ ہی اسے دے دے گا
28:35لیکن اسے پتہ نہیں تھا
28:38یہ جو بچہ تھا وہ تھا شیر کا
28:40جو کی بہت ہی زیادہ کھانے
28:43کو تیار رہتا ہر وقت
28:44وقت یا وقت
28:46مطلب کی یہ جو انا کہتا تھا
28:48کہ اسے ہم اگر مرگی کھلاتے ہیں
28:50بہت ہی زیادہ تو اسے اس کا گزارہ
28:53کبھی نہیں ہوگا
28:53ڈاسالہ نے سوچا کیوں نہ
28:56میں اسے کسی کو بیچی آتا ہوں
28:58اور آکر میں اتنا زیادہ تنگ آ گیا
29:01کہ بیچنا تو دور کی بات
29:03مگر یہ اسے جان بھی چھوڑانا چاہتا تھا
29:06کہ جان چھوٹے
29:07اور کیسے بھی کر کے ہم نے دیکھا
29:10کہ ڈاسالہ اپنی جان چھوڑانے کے لیے
29:12مان بھی چکا
29:13لیکن اب جو ہے بکنے کی باری بھی ختم ہو گئی
29:17یہ ایک کرما کے پاس آیا
29:20اور اسے کہا
29:21کہ میرے پاس نہ ایک بچہ ہے
29:23اور وہ بھی شیر کا
29:25لیکن وہ جو ہے مرگی بہت زیادہ کھاتا ہے
29:28ہم گھر کے جو ہے سدسیہ ہیں
29:30اور ہم کوئی ایک دون والا زیادہ سے زیادہ کھاتے ہیں
29:34لیکن یہ جو ہے
29:36بہت زیادہ کھا جاتا ہے
29:38کہ کوئی آپ دیکھیں
29:40کہ سوچ بھی نہیں سکتا
29:42اتنا زیادہ اسے نہیں کھانا چاہیے
29:44اگر اسے چلتا رہا
29:45تو ہمارا بھی کام کبھی نہیں ہوگا
29:48تو ڈسالہ نے بھی کہا
29:50کہ واقعی میں یہ بات تو صحیح ہے
29:51کہ اسے اتنا زیادہ کبھی نہیں کھانا چاہیے
29:54اگر یہ اسے کھا رہا ہے
29:55تو میں بھی اسے کبھی نہیں رکھوں گا
29:58لیکن ڈسالہ اس کے ہاتھ جوڑ کے
30:00یہاں پر اسے کہتا ہے
30:01کہ یہ تمہیں رکھنا پڑے گا
30:03کیونکہ جب اس کا جو بڑا تھا
30:05جس نے اسے پیدا کیا
30:07اس کو میں نے رکھا تھا
30:08اب تمہاری باری ہے
30:09کہ اسے تم سنبھالو
30:10اتنا زیادہ بوجھ میں سے بھی نہیں سکتا
30:14اتنا ہی مجھے دیا جائے
30:15جتنا کی میں سے پاؤں
30:17تو ڈسالہ کی یہ اور
30:19ان کی تمام باتیں سننے کے بعد
30:21سب یہاں پہ حیران تھے
30:22کہ اب ہم کیا کریں
30:23کسی کو کچھ سمجھ میں آنا بھی نہیں تھا
30:26ڈسالہ کا نے ایک پھل پالا
30:29اور وہ پھل آپ لوگوں کو بتاؤں
30:31کہ وہ تھا ایک ایسے جانور کا
30:34جو ڈسالہ نے خود سوچا
30:37کہ اسے کیا کھانا کھائے گا
30:39تھوڑا بہت کھائے گا
30:40جیسے کی ایک کلو مرگی ہو گئی
30:43یا دو کلو وہ ہی اسے دے دے گا
30:45لیکن اسے پتہ نہیں تھا
30:47یہ جو بچہ تھا
30:49وہ تھا شیر کا
30:50جو کی بہت ہی زیادہ کھانے
30:52کو تیار رہتا ہر وقت
30:54وقت یا وقت
30:56مطلب کی یہ جو انا کہتا تھا
30:58کہ اسے ہم اگر مرگی کھلاتے ہیں
31:00بہت ہی زیادہ
31:01تو اسے اس کا گزارہ کبھی نہیں ہوگا
31:04ڈسالہ نے سوچا
31:05کیوں نہ میں اسے کسی کو بیچی آتا ہوں
31:08اور آخر میں اتنا زیادہ تنگ آ گیا
31:11کہ بیچنا تو دور کی بات
31:13مگر یہ اسے جان بھی چھوڑانا چاہتا تھا
31:16کہ جان چھوٹے
31:17اور کیسے بھی کر کے
31:19ہم نے دیکھا کہ
31:20ڈسالہ اپنی جان چھوڑانے کے لیے
31:22مان بھی چکا
31:23لیکن اب جو ہے
31:25بکنے کی باری بھی ختم ہو گئی
31:27یہ ایک کرما کے پاس آیا
31:30اور اسے کہا
31:31کہ میرے پاس نہ ایک بچہ ہے
31:33اور وہ بھی شیر کا
31:35لیکن وہ جو ہے
31:36مرگی بہت زیادہ کھاتا ہے
31:38ہم گھر کے جو ہے
31:40سدسیہ ہیں
31:40اور ہم کوئی ایک دون والا
31:43زیادہ سے زیادہ کھاتے ہیں
31:44لیکن یہ جو ہے
31:46بہت زیادہ کھا جاتا ہے
31:48کہ کوئی
31:49آپ دیکھیں کی سوچ بھی نہیں سکتا
31:52اتنا زیادہ اسے نہیں کھانا چاہیے
31:54اگر اسے چلتا رہا
31:55تو ہمارا بھی کام کبھی نہیں ہوگا
31:58تو ڈسالہ نے بھی کہا
31:59کہ واقعی میں یہ بات تو صحیح ہے
32:01کہ اسے اتنا زیادہ کبھی نہیں کھانا چاہیے
32:04اگر یہ اسے کھا رہا ہے
32:05تو میں بھی اسے کبھی نہیں رکھوں گا
32:08لیکن ڈسالہ اس کے ہاتھ جوڑ کے
32:10یہاں پر اسے کہتا ہے
32:11کہ یہ تمہیں رکھنا پڑے گا
32:13کیونکہ جب اس کا جو بڑا تھا
32:15جس نے اسے پیدا کیا
32:16اس کو میں نے رکھا تھا
32:18اب تمہاری باری ہے
32:19کہ اسے تم سنبھالو
32:20اتنا زیادہ بوجھ میں سے بھی نہیں سکتا
32:24اتنا ہی مجھے دیا جائے
32:25جتنا کی میں سے پاؤں
32:27تو ڈسالہ کی یہ اور
32:29ان کی تمام باتیں سننے کے بعد
32:31سب یہاں پہ حیران تھے
32:32کہ اب ہم کیا کریں
32:33کسی کو کچھ سمجھ میں آنا بھی نہیں تھا
32:36ڈسالہ کا نے ایک پھل پالا
32:39اور وہ پھل آپ لوگوں کو بتاؤں
32:41کہ وہ تھا ایک ایسے جانور کا
32:44جو ڈسالہ نے خود سوچا
32:47کہ اسے کیا کھانا کھائے گا
32:49تھوڑا بہت کھائے گا
32:50جیسے کی ایک کلو مرگی ہو گئی
32:53یا دوک لو وہی اسے دے دے گا
32:55لیکن اسے پتہ نہیں تھا
32:57یہ جو بچہ تھا
32:59وہ تھا شیر کا
33:00جو کی بہت ہی زیادہ کھانے کو
33:03تیار رہتا ہر وقت
33:04وقت یا وقت
33:06مطلق کی یہ جو انا کہتا تھا
33:08کہ اسے ہم اگر مرگی کھلاتے ہیں
33:10بہت ہی زیادہ تو اسے
33:12اس کا گزارہ کبھی نہیں ہوگا
33:14ڈسالہ نے سوچا کیوں نہ
33:16میں اسے کسی کو بیچی آتا ہوں
33:18اور آکر میں اتنا زیادہ تنگ آ گیا
33:21کہ بیچنا تو دور کی بات
33:23مگر یہ اسے جان بھی چھوڑانا چاہتا تھا
33:26کہ جان چھوٹے
33:27اور کیسے بھی کر کے ہم نے دیکھا
33:29کہ ڈسالہ اپنی جان چھوڑانے کے لیے
33:32مان بھی چکا
33:33لیکن اب جو ہے بکنے کی باری بھی ختم ہو گئی
33:37یہ ایک کرما کے پاس آیا
33:40اور اسے کہا
33:41کہ میرے پاس نہ ایک بچہ ہے
33:43اور وہ بھی شیر کا
33:45لیکن وہ جو ہے مرگی بہت زیادہ خاتا ہے
33:48ہم گھر کے جو ہے سدسیہ ہیں
33:50اور ہم کوئی ایک دونے والا
33:53زیادہ سے زیادہ کھاتے ہیں
33:54لیکن یہ جو ہے
33:56بہت ہی زیادہ کھا جاتا ہے
33:58کہ کوئی آپ دیکھیں
34:00کہ سوچ بھی نہیں سکتا
34:02اتنا زیادہ اسے نہیں کھانا چاہیے
34:04اگر اسے چلتا رہا
34:05تو ہمارا بھی کام کبھی نہیں ہوگا
34:08تو ڈسالہ نے بھی کہا
34:09کہ واقعی میں یہ بات تو صحیح ہے
34:11کہ اسے اتنا زیادہ کبھی نہیں کھانا چاہیے
34:14اگر یہ اسے کھا رہا ہے
34:15تو میں بھی اسے کبھی نہیں رکھوں گا
34:18لیکن ڈسالہ اس کے ہاتھ جوڑ کے
34:20یہاں پر اسے کہتا ہے
34:21کہ یہ تمہیں رکھنا پڑے گا
34:22کیونکہ جب اس کا جو بڑا تھا
34:25جس نے اسے پیدا کیا
34:26اس کو میں نے رکھا تھا
34:28اب تمہاری باری ہے
34:29کہ اسے تم سنبھالو
34:30اتنا زیادہ بوجھ میں سے بھی نہیں سکتا
34:34اتنا ہی مجھے دیا جائے
34:35جتنا کی میں سے پاؤں
34:37تو ڈسالہ کی یہ
34:38اور ان کی تمام باتیں سننے کے بعد
34:41سب یہاں پہ حیران تھے
34:42کہ اب ہم کیا کریں
34:43کسی کو کچھ سمجھ میں آنا بھی نہیں تھا
34:46ڈسالہ نے ایک پھل پالا
34:49اور وہ پھل آپ لوگوں کو بتاؤں
34:51کہ وہ تھا ایک ایسے جانور کا
34:54جو ڈسالہ نے خود سوچا
34:57کہ اسے کیا کھانا کھائے گا
34:59تھوڑا بہت کھائے گا
35:00جیسے کی ایک کلو مرگی ہو گئی
35:03یا دو کلو وہ ہی اسے دے دے گا
35:05لیکن اسے پتا نہیں تھا
35:07یہ جو بچہ تھا وہ تھا شیر کا
35:10جو کی بہت ہی زیادہ
35:12کھانے کو تیار رہتا ہر وقت
35:14وقت یا وقت
35:16مطلق کی یہ جو انا کہتا تھا
35:18کہ اسے ہم اگر مرگی کھلاتے ہیں
35:20بہت ہی زیادہ تو اسے
35:22اس کا گزارہ کبھی نہیں ہوگا
35:23ڈسالہ نے سوچا کیوں نہ
35:26میں اسے کسی کو بیچی آتا ہوں
35:28اور آخر میں اتنا زیادہ
35:30تنگ آ گیا کہ بیچنا تو دور کی بات
35:33مگر یہ اسے
35:34جان بھی چھڑانا چاہتا تھا
35:36کی جان چھوٹے
35:38اور کیسے بھی کر کے ہم نے دیکھا
35:39کہ ڈسالہ اپنی جان چھڑانے
35:42کے لیے مان بھی چکا
35:43لیکن اب جو ہے بکنے کی باری
35:46بھی ختم ہو گئی
35:47یہ ایک کرما کے پاس آیا
35:50اور اسے کہا کہ میرے پاس
35:51ایک بچہ ہے اور وہ بھی
35:54شیر کا لیکن وہ جو ہے
35:56مرگی بہت ہی زیادہ خاتا ہے
35:58ہم گھر کے جو ہے
35:59تو ڈسالہ کو آخر کار ہو سکتا ہے
36:02کہ اکل آ جائے اس کی ٹھکانے اور
36:04تمام چیزیں سمجھ میں آ بھی جائیں
36:06کیونکہ یہ جو بچہ لائیا تھا
36:07یہ مرگی بہت ہی زیادہ خاتا تھا
36:10اسے تو کیسے بھی کر کے جو انا چلانا تھا
36:12بھوکا اسے بٹھا بھی نہیں سکتے تھے
36:14بہت ہی زیادہ اور بھی باتیں ہوتی تھی
Be the first to comment
Add your comment

Recommended