Skip to playerSkip to main content
Kahani Pyar Ki (کھیل کھیل میں ) l Romantic Novels | Urdu Novels | Romantic Novels In Urdu l #novel

kahani pyar ki
kahani pyar ki song
kahani pyar ki serial
sachi kahani in urdu
sachi kahani drama serial
sachi kahani cartoon
sachi kahani love story
novel
novels in urdu
novels in urdu romantic
novel romantic
novel dot com
novel library
novels urdu library
novel stories
novel forever
novel by noor asif
novel romantic
novel dot com
novel in urdu
novel library
novel stories
novel urdu library
novel forever
novel by noor asif
novel addiction
novel boy
Urdu novel
Forced marriage urdu novel
Urdu novel romantic
Urdu novels
Novels in urdu
Novels in urdu romantic
Novel in urdu
Ayat fatima novels
Ramz e ishq novel by noor asif
Ramz e ishq novel
Ishg e sitam novel
Noor asif novel
Novel by areej shah
Romantic novels in urdu
Urdu novels reading romance
Urdu romantic novels
Wedding night
Novel in urdu romantic
Romantic novel
Romantic novels in urdu love after marriage
Novel
Urdu romantic novels
Urdu villa novel
Romantic novels
Romantic urdu novels
romantic novels in urdu
romantic novels
romantic novels bold
romantic novels in urdu rude hero
romantic novels in urdu love after
marriage
romantic novel after marriage
romantic novels in urdu complete
romantic novel scenes
romantic novels in urdu rude hero
complete
romantic novels in english
Novel romantic
Novels
Romantic novels in urdu rude hero
Rude hero based urdu novel
Novel villa
Romantic urdu novel
Ishq e sitam novel by alisha khan
Urdu romantic novel
Rude hero based romantic novels
Most romantic urdu novels
Maya only mine novel
Dramatic novels
Novels urdu
Urdu novel reading
Urdu novels reading
Haveli based novel
New novel
Hot Novel
Possessive hero urdu novels
Childhood nikah based novels
Farwa khalid novels
Romantic video
Age difference love story
Mirha khan novels
New urdu novels
Novel romance
Short urdu novels
Urdu novel complete
Wahiba fatima novel
Best romantic novels to read in urdu
Forced love novels in urdu
Urdu story
Wafa shah novels
Aliza ayat novels
Cousin marriage based novel
Dil e aziz novel by aliza ayat
Dramatic novels by noor asif
Love novels
Romantic story urdu
Urdu audio novel
Urdu stories
Wadera based urdu romantic novels

Hashtag
#bold_romantic
#force_marriage #romance_novel #viral
#romantic #romantic_novel #cousin_marriage
#gangster_based #complete_novel #audio_book
#voice_over #rude_hero #romantic_hero
#revange_based #cousin marriage
#revange_based #bold_romantic #rude_hero
#force_marriage #inoccent_heroain #viral
#cousinLmarriage #revange_based
#bold_romantic #romantic
#audiobooks #revangebasedurdunovels
#romanticism #romanticnovel #rudehero
#forcemarriage
#junooniyat #possesivehero #romance #love
#viral #trendingurdunovel #urdunovels
#Rude_hero_based_urdu_novel
#romantic_hero_based_urdu_novels
#revange_based_urdu _novels
#inoccent heroain
#Rude_hero_based_urdu _novel
#romantic _hero_based_urdu_novels
#revange based urdu novels
#inoccent_heroain
#romantic_novel #rudehero_based_novel
#ove

Category

📚
Learning
Transcript
00:00بس بھی کر دیں روحان اب تو دن کی روشنی پھیل گئی ہے
00:03نور پوری رات روحان کی شدتوں کو سہ کر اب تھک چکے تھے
00:07پوری رات کے جاگے ہوئے تھے لیکن روحان تھا
00:11کہ اس کی بے خودی میں ذرا بھی فرق نہیں آ رہا تھا
00:14شادی کی رات تھے اسی لئے جھجک کے مارے وہ اس سے زیادہ انکار بھی نہیں کر پائیں
00:19لیکن سردیوں کی طویل رات گزارنے کے بعد
00:23اب صبح کی روشنی پھیل چکی تھی
00:25وہ بے تہاشا تھکن سے چور ہو چکی تھی
00:29بلاخر بے بسی سے اس نے ہاتھ چوڑ کر روحان کے منت گئے دی
00:33تب وہ پیچھے ہٹا تھا
00:36آنکھیں اس کی بھی نیند سے چور تھی
00:38لیکن نور کی خوبصورتی اور حسین چہرے نے تو
00:41اسے پاگل کر کے رکھ دیا تھا
00:44بہرحال اب وہ کروٹ پتل کر سو چکا تھا
00:47نور کی آنکھیں بھی نیند سے بوجھل تھی
00:49جیسے ہی وہ گہری نیند میں گئی
00:51کمرے کے دروازے پر دستک ہوئی تھی
00:53روحان بے خبر سو رہا تھا
00:55اسی لئے نور کو ہی اٹنا پڑا
00:57اس نے دروازے نہیں کھولا تھا
00:59بڑی مشکل سے کمرے کے دروازے تک
01:01نیند میں جھوکتی ہوئی پہنچی تھی
01:03کہنے لگی کون ہے تو اس کی ساس کہنے گی بیٹا
01:06نو بچ گئے ہیں تمہارے گھر والے ناشتہ لے کر آ رہے ہیں
01:09تم لوگ تیار ہو کر آجاؤ
01:12نور کا دل چاہا کہ رو دے
01:14سات بجے تو اس کے بیٹے نے اس کی جان چھوڑی تھی
01:16وہ مشکل سے دو گھنٹے ہی سوئی تھی
01:19جب ساسو ماں نے دروازہ کھٹ کھٹا دیا
01:21اس نے ایک ہی نظر روحان پر ڈالی
01:24جب ایک خبر سویا ہوا تھا
01:25لیکن پھر خاموشی سے کپڑے نکالے
01:28اور واش روم میں چلے گئی
01:29نہا دھو کر واپس آئی تیار ہوئی
01:31اور کمرے سے باہر آ گئی
01:33تب تک اس کے گھر والے ناشتہ بھی لے کر آ گئے تھے
01:36اس کے ساتھ فہمیتہ بیگم کہنے کی بیٹا
01:39روحان کو اٹھاؤ کتنی بری بات ہے
01:41تمہارے گھر والے ناشتہ لے کر آئے ہیں
01:44لیکن وہ تو روحان کے پاس جانے سے بھی قطرہ رہی تھی
01:46رات پر جتنی شدت اس نے دکھا
01:50رات پر جتنی شدت اس نے دکھائی تھی
01:53دل میں کہیں نہ کہیں
01:55روحان کا ڈر اس کے دل میں بیٹھ گیا تھا
01:58کہ کہیں وہ اس کے پاس جگانے جائے
02:00اور وہ پھر سے شروع ہی نہ ہو جائے
02:02کہتا تھا دل نہیں بھر رہا تم سے
02:04بس نہیں چل رہا اس رات کو مزید طویل کر دوں
02:08اور تمہاری قربت سے خود کو سیراب کرتا رہوں
02:12اس کی باتوں نے نور کو جانے سے کترانے پر مجبور کر دیا تھا
02:15لیکن فہمیتہ بیگم اسے بار بار کہہ رہی تھی
02:18وہ خبراتے ہوئے کمرے میں گئی
02:21وہ اب بھی گہری نیند سویا ہوا تھا
02:23ویسی بھی گیارہ بچ چکے تھے
02:25وہ روحان کے پاس آئی
02:26اس کا ہاتھ پکڑ کر اسے ہلانے لگی
02:28کہنے کی روحان
02:29جلدی سے نہا کر تیار ہو جائیں
02:32میرے گھر والے بھی آ چکے ہیں
02:33سب ناشتے پر آپ کا پوچھ رہے ہیں
02:35خمار آلود آنکھیں بہ مشکل ہی روحان نے کھولی
02:39جب نور کا نکرا نکرا روپ دیکھا
02:42تو پھر سے دماغ پر نئے سرے سے سرشاری چھائی تھی
02:46اسے کینچ کر خود پر گرایا تھا
02:49نور اس افتاد کے لئے تیار نہیں تھی
02:51اسی لئے بیساکتہ اس کے اوپر جا گری
02:53کہنے لگا تمہارے پہلو سے نکلنے کو دل ہی نہیں چاہتا
02:57ایک تو کمبخت یہ رشتہ دار
02:59مجھے اسی لئے زہر لگتے ہیں
03:01میاں بیوی کو تو وقت گزارنے ہی نہیں دیتے
03:04کہنے کی پلیز چھوڑیں مجھے
03:06لیکن روحان نے اپنی مانی پھر ایک بار کی تھی
03:09اس کے بعد ہی اسے چھوڑا تھا
03:12اور خود نہانے چلا گیا
03:13وہ زد چھوکر رہ گئی تھی
03:14باہر آیا تو تولیہ اس کے مو پر پھینکا اور کہنے لگا
03:18میں تو اپنے سسرال والوں کے ساتھ ناشتہ کرنے جا رہا ہوں
03:21تم جاؤ دوبارہ سے نہا کر تیار ہو جاؤ
03:24آپ پھر سب کو وجہ بھی بتا دینا
03:26نور کا بس نہیں چل رہا تھا کہ رو دے
03:29بہرحال وہ جا چکا تھا
03:31نور نے دوبارہ سے غسل کیا
03:33اور وہی کپڑے پہن کر تیار ہو کر باہر آ گئی
03:36لیکن سر پر دوبتہ اچھے طریقے سے اوڑ لیا
03:38تاکہ کسی کو شک نہ ہو
03:40سب کے ساتھ ناشتہ کیا
03:42ناشتہ کرنے کے بعد روحان پھر اسے اشارہ کر رہا تھا
03:45کہ چلو کمرے میں
03:46لیکن وہ تنگ آ چکی تھی
03:48اسی لئے فہمیدہ بیگم کے ساتھی بیٹھی باتوں میں
03:50مصروف رہی
03:51لیکن روحان بار بار اپنی نظروں سے
03:54اسے کمرے میں جانے کے اشارہ کر رہا تھا
03:56نور کا دل بڑی زور زور سے دھڑک رہا تھا
04:00لیکن وقت یوں ہی گزرنے لگا
04:02گسے میں آکے روحان کمرے میں چلا گیا
04:04دروازہ بھی بڑے زور سے مارا تھا
04:08فہمیدہ بیگم کہنے لگی
04:09اسے کیا ہوا ہے کہنے کی پتہ نہیں
04:11پہرحال وہ کمرے میں نہیں گئی
04:13رات کو ولیمہ تھا
04:14پھر وہ پالر چلی گئی
04:16رات کو گری اور سلور رنگ کی میکسی میں
04:18وہ کمال لگ رہی تھی
04:20قیامت تھا رہی تھی
04:22اور روحان تو اس پر نظریں ہٹانا بھول گیا تھا
04:25جب وہ دونوں سٹیج پر بیٹھے
04:27تو روحان نے اس کا ہاتھ پکڑ رکھا تھا
04:29بیٹھتی اس کے کان میں سرغوشی کرنے لگا
04:32کہنے لگا آج تو تم مجھ سے بچو گی نہیں
04:35لیکن نور کا سر چکرا رہا تھا
04:37پوری رات وہ نہیں سو پائی تھی
04:39پھر پورا دن بھی فہمیدہ بیگم کے ساتھ بیٹھی رہی
04:42اور اب تو یوں تھی کہ نین سے بحال تھی
04:45اس میں اتنی حمد نہیں تھی
04:47کہ آج بھی روحان کے ساتھ
04:49رت جگہ کارتی
04:50رات کو نور کی والدہ صفیہ بیگم نے
04:53فہمیدہ بیگم سے کہا
04:54ہمارے ہاں رواز شکے ولیمے پر
04:56ہم بیٹی کو اپنے گھر لے جاتے ہیں
04:58اور اگلے روز دولہا اور اس کے گھر والے
05:01آ کر لے جاتے ہیں
05:02تو آج ہم نور کو اپنے ساتھ لے کر جائیں گے
05:04فہمیدہ بیگم نے تو کوئی اعتراض نہیں کیا
05:07لیکن روحان
05:09روحان کے تو جیسے ہو شڑے تھے
05:11کہنے لگا نہیں نہیں
05:12ہمارے ہاں ایسا کوئی رواز نہیں ہے
05:15فہمیدہ بیگم نے اس کے کاندے پر
05:17ایک تھپکی لگائی
05:18کہنے گی بس بھی کرو
05:19اس طرح سے بڑوں کو جواب نہیں دیتے
05:22وہ کہنے گی نور کو
05:23آپ اپنے ساتھ لے جائیں کوئی بات نہیں
05:26نور بھی ایسا ہی چاہتی تھی
05:27کہ اپنی ماں کے ساتھ جائے
05:29اور نین پوری کرے
05:30سر پھٹ رہا تھا
05:32لیکن روحان اسے جن نظروں سے دیکھ رہا تھا
05:35نور نے اپنی نظریں بدلنی
05:36کیونکہ وہ نظروں کے اشاروں سے یہی کہہ رہا تھا
05:39کہ نور خود منع کر دے
05:40کہ وہ مائکے نہیں جانا چاہتی
05:42لیکن نور نے اس کی طرف دیکھا ہی نہیں
05:45اور اپنے والدین کے ساتھ وہ
05:47واپس گھر آ گئی
05:49جیسے ہی کپڑے چینج کر کے
05:50وہ سونے کے لیے لیٹی تھی
05:51روحان کا فون آنے لگا
05:53اس نے فون اٹھایا کہنے لگا یہ کیا طریقہ ہے
05:56تمہارے گھر والوں کا ایسا کون گرتا ہے
05:59کہنے لگی روحان یہ رسم ہے
06:01کہنے لگا بھاڑ میں جایا سی رسم
06:03میں تمہیں لینے آ رہا ہوں
06:05اور تمہیں رساتھ واپس گھر آو گی
06:07روحان بے حد قصے میں تھا
06:09کہنے لگی روحان میری بات کو سمجھنے کی کوشش کریں
06:12میں اپنے والدین سے کیا بہانہ بناوں گی
06:15وہ کہنے لگا کچھ بھی بہانہ بناو
06:17میں کچھ نہیں جانتا
06:18اچھا یہ بتاؤ تم نے چینج تو نہیں کیا
06:21وہ کہنے گی میں سب کچھ چینج کر کے سونے لگی تھی
06:24وہ کہنے لگا مجھے نہیں پتا
06:26میں ابھی آ رہا ہوں جلدی سے تیار ہو
06:28بلکل ویسی ہی لگو
06:30جیسی ولیمے میں لگ رہی تھی
06:31تمہارے زیورات میں خود اتاروں گا
06:34تمہاری ایک ایک چیز میں اپنے ہاتھوں سے اتاروں گا
06:37جیسے سوہاگ رات کو اتاری تھی
06:39تم ہوتی کون ہو بنا مجھ سے پوچھے چینج کرنے والی
06:42تم میری ہو نور
06:44میری اجازت کے بغیر
06:45تمہیں کچھ بھی کرنے کی اجازت نہیں
06:47نور کا تو جیسے سانس سینے میں
06:50تھم سا گیا تھا
06:51کیونکہ وہ بہت غصے میں کہہ رہا تھا
06:53نور کہلی گی پلیس
06:54ابھی نہیں روحان
06:55میری بات کو سمجھیں میری گھر والے پریشان ہو جائیں گے
06:59کہنے لگا مجھے کوئی فرق نہیں بڑھتا
07:01کون پریشان ہوتا ہے
07:03کسے برا لگتا ہے
07:04مجھے کوئی فرق نہیں بڑھتا
07:06تم میری بیوی ہو اور مجھے رات کو
07:08تم اپنے کمرے میں چاہیے ہو
07:09میں تمہیں ہر رات اپنے بستر پر دیکھنا چاہتا ہوں
07:12تمہارے پاس صرف پندرہ منٹ ہے
07:14پندرہ منٹ کے اندر اندر
07:16ویسے ہی تیار ہو جاؤ جیسے کہ تم
07:18ولی میں پر لگ رہی تھی
07:19سیورات بھی ویسے ہی پہن کے رکھنا
07:21میں تمہیں اشارے کر رہا تھا کہ اپنی والدہ کو
07:24منع کر دو
07:24کوئی بھی بہانہ بنا دو
07:27لیکن تم نے تو میری طرف دیکھنے کی زہمت تک نہیں کی
07:29کیا تمہاری نظر میں
07:31میری یہ اہمیت ہے
07:32پتہ نہیں روحان کو ہوا کیا تھا
07:35کچھ بھی سننے کو تیار نہیں تھا
07:37اپنی بات کہہ کر اس نے فون بند کر دیا
07:39اور نور سوچ میں پڑ گئی تھی
07:41کہ کیا کرے اور کیا نہ کرے
07:43برحال سب سے پہلے تو اس نے
07:45اپنی والدہ کو اعتماد میں لیا
07:47کہن لگی وہ روحان کی کچھ تبیر ٹھیک نہیں ہے
07:50میں روحان کے ساتھ کھر جا رہی ہوں
07:52پھر کبھی رہنے کے لئے آ جاؤں گی
07:53اس کی والدہ نے زیادہ اعتراض نہیں کیا تھا
07:56کہن لگی ٹھیک ہے
07:57لیکن نور کو یہ مناسب نہیں لگا
07:59کہ وہ دوبارہ سے ولیمے کا جوڑا پہنے
08:01البتہ اس نے سب کچھ بیک کر کے رکھ دیا
08:04روحان نے صرف بہار
08:06مین گیٹ پر ہورن دیا
08:07اور نور سے کہن لگا بہار آ جاؤ میں اندر نہیں آوں گا
08:11نور نے اپنے ولیمے کا جوڑا
08:12اور تمام سامان ہاتھوں میں پکڑا
08:14اور باہر چلی گئی
08:15نور کو دیکھ کر اس کے ماتھے پر بل پڑے تھے
08:18بہرحال اس نے سامان پیچھے رکھا
08:20اور خود فرنڈ سیٹ پر بیٹھ گئی
08:22کہن لگا تیار کیوں نہیں ہوئی
08:24میری بات کا اثر نہیں ہوا تھا تمہیں
08:26کہن لگی روحان کچھ سے سمجھنے کی کوشش کیا کریں
08:29امہ کیا سوچتی کہ میں کیوں دلند بن کر جا رہی ہوں
08:33بڑی مشکل سے میں نے بہانہ بنایا ہے
08:35ابھی تو نور کی جان چھوٹ گئی
08:37کہن لگا گھر جا کر ویسے ہی تیار ہو
08:39جیسے تم لگ رہی تھی
08:41وہ کہنے کی ٹھیک ہے ہو جاؤں گے
08:43لیکن آپ وعدہ کریں مجھے زیادہ تنگ نہیں کریں گے
08:46میں کل رات بھی نہیں سوئی روحان
08:48اور صبح سے جا کر ہی ہوں
08:49میرا سر پھٹ رہا ہے
08:50مجھے بہت شدید نیند آ رہی ہے
08:52وہ کہنے لگا گھر تو چلو
08:54تمہیں سلاتا ہوں
08:55بڑی میٹھی نیند سلاؤں گا تمہیں
08:58اس کی آنکھوں میں شوخی ناچ رہی تھی
09:00نور کا دل دھڑکا تھا
09:02بہرحال جب وہ گھر میں آئی
09:03فہمیتہ بیگم سو چکی تھی
09:05اپنے کمرے میں گئی
09:06تو روحان کہنے لگا چلو جلدی سے تیار ہو جاؤ
09:09نور نے دوبارہ سے ولیمے کی میکسی پہنی میگپ کیا
09:12یہاں تک کہ زیورات بھی پہنے
09:14ابھی سب کچھ پہن کر تیار ہوئی تھی
09:16دپٹہ سر پر لینے کی کوشش کی
09:19تو روحان اس کے قریب آ گیا
09:20اس کی گردن پر اپنے لب رکھ چکا تھا
09:23اور پھر سے
09:24اس نے نور پر اپنی منمانیاں شروع کر دی
09:26وہ تھکن سے چور تھی
09:28رات کے دو بجے
09:30وہ رونے لگی
09:31لیکن روحان تھا کہ باز آنے کو تیار ہی نہیں تھا
09:34اس کے سامنے ہاتھ چڑنے لگی
09:36کہ خدا کے لئے بس کر دو مجھے سونے دو
09:38لیکن ایسا لگتا تھا
09:40کہ جیسے اس پر کوئی جنون سوار ہے
09:42کچھ نہیں سن رہا تھا
09:44ساری رات نور کی آنکھوں میں گزر گئی
09:46صبح روحان سو چکا تھا
09:48اور وہ بھی تہاشہ رو رہی تھی
09:49کیونکہ اب اس کے پیٹ کے نچلے حصے میں
09:52تکلیف ہونے لگی تھی
09:53درد ہو رہا تھا
09:55اور اتنی شدت سے درد ہو رہا تھا
09:57کہ اس سے برداشت نہیں ہو رہا تھا
09:59اس نے سوئے ہوئے روحان کو اٹھایا
10:01اسے ہلانے جلانے لگی
10:03روحان گہری نین سے جاگا
10:06لیکن نور کو یوں تڑپتا دیکھ کر
10:08بریشان ہوا
10:09کہنے لگا کیا ہوا تمہیں
10:11کہنے لگی میرے بہت درد ہے
10:13مجھ سے برداشت نہیں ہو رہا
10:14روحان پلیز کچھ کرو
10:16روحان نے دیکھا وہ پیٹ کے نچلے حصے پر
10:19اپنے دونوں ہاتھ رکھے تڑپ رہی تھی
10:21وہ خود بھی گھبرا گیا
10:23کیونکہ سمجھ نہیں آ رہا تھا
10:25کہ نور کو ہوا کیا ہے
10:26کہنے کہ میں امی کو بلاتا ہوں
10:27اٹھ کے بیٹھ گیا
10:29جلدی سے اپنی شرٹ پہنی
10:30بٹن بند کیے
10:31اپنے بالوں کو درست کیا
10:33اور کمرے سے باہر نکل گیا
10:34کچھ دربادی فہمیدہ بیگم
10:36گھبرائی ہوئی کمرے میں آئیں
10:37تب تب وہ درست سے تڑپ رہی تھی
10:40فہمیدہ بیگم خود سمجھ نہیں پا رہی تھی
10:42کہ اسے ہوا کیا ہے
10:43روحان کسے کہنے لگی
10:45ایسا کرو ڈراور کو بولو گاڑی نکالے
10:48روحان باہر چلا گیا
10:49فہمیدہ بیگم نے اسے سہارا دیا
10:51اسے باہر لے آئی لیکن جب ہاؤسپیٹل لے کر گئے
10:54تو لیڈی ڈاکٹر نے برے طریقے سے
10:56فہمیدہ بیگم کو ڈانٹا تھا
10:58کہنے لگی آپ کے بیٹے نے کیا حال کیا ہے
11:00اپنی بیوی کا
11:01اسے ذرا بھی حساس نہیں
11:03وہ کہنے لگی نور کے انٹرنل سائٹ پر زخم ہو چکے ہیں
11:06اسی لئے اپنے بیٹے سے کہیں
11:08کہ اپنی بیوی سے دور رہے
11:10یہ سن کر فہمیدہ بیگم تو شرمندہ ہو کر رہ گئی
11:14جیسے ہی نور کے ساتھ کلینک سے باہر آئیں
11:16تو روحان کھڑا تھا
11:17اپنی والدہ سے کہنے لگا
11:19کیا ہوا لیکن وہ اسے کھا جانے والی نظروں سے دیکھنے لگی
11:23کہنے لگی یہ تو تمہیں پتا ہوگا
11:25شرمندہ کر کے رکھ دیا تم نے مجھے
11:28وہ شاید کچھ کچھ سمجھ چکا تھا
11:30اسی لئے نظریں چرانے لگا
11:31جیسے ہی نور کاری میں بیٹھے آنکھیں بند کر چکی تھی
11:35دو دن سے اس کی نین پوری نہیں ہوئی تھی
11:37اور درد برداشت کر کے بے حال تھی
11:39ڈاکٹر نے انجیکشن لگا دیا تھا
11:42کچھ میڈیسن بھی دی تھی
11:43روحان نے جیسے ہی گاڑی سٹارٹ کی
11:46کہنے لگی کہ نور کے گھر لے کر جاؤ
11:47اس کے مائے کے
11:49روحان کہنے لگا کیوں
11:50وہ کہنے لگی یہ وہی رہے گی آٹھ دن
11:52اپنے مائے کے رہے گی
11:54آرام کرے گی وہ کہنے لگا امی
11:56وہ گھر پر بھی تو آرام کر سکتی ہے
11:58فہمیدہ بیگم کہنے لگی نہیں
11:59جو کہہ رہی ہوں وہی کرو
12:02نور نے دل ہی دل میں
12:04شکر ادا کیا تھا
12:06فہمیدہ بیگم نور کو اس کے مائے کے چھوڑ آئیں
12:09اس کی والدہ سے کہنے لگی کہ
12:10ولیمے پر بھی روحان نے اسے رہنے نہیں دیا
12:13اسی لئے آٹھ دن نور آپ کے پاس رہے گی
12:17اس کی والدہ بھی خوش ہو گئی
12:18لیکن بیٹی کے چہرے پر درد کی آثار
12:20صاف دکھائی دے رہے تھے
12:22نور نے بھی کوئی بات نہیں بتائی
12:25کیونکہ فہمیدہ بیگم نے اسے منع کیا تھا
12:28گھر والوں سے کچھ بھی ذکر مت کرنا
12:30میں روحان کو سمجھاؤں گی
12:32وہ آئندہ تمہارے ساتھ ایسا سلوک نہیں کرے گا
12:35لیکن نور کے دل میں
12:37تو جیسے روحان کی قربت کا
12:38خوف بیٹھ گیا تھا
12:40دو دن تو روحان نے کچھ نہیں کہا
12:43بڑے زب سے ایک گزارے
12:44لیکن دو دن بعد
12:45اس نے نور کو فون کیا
12:48نور اس وقت بھی سونی کے تیاری کر رہی تھی
12:50فون اٹھایا تو کہنے لگا
12:52اچھا بہانہ لگایا ہے
12:53تمہیں ایسا بھی کیا ہو گیا تھا جو مائکے جا کر بیٹھ گئی ہو
12:57کہنے لگئے آپ کو
12:59آنٹی نے کچھ نہیں بتایا کہنے لگا
13:00یار تم منوکھی لڑکی تو نہیں ہو
13:03جس کی شادی ہوئی ہے
13:05سب کی ہوتی ہے
13:06سب کے شوہر اپنی بیویوں کے ساتھ ایسا ہی سب کچھ کرتے ہیں
13:09ان کی بیویوں یوں رونے نہیں بیٹھ جاتی
13:12تھوڑا صبر کرنا سیکھو
13:14واہ ویلا نہ مچایا کرو
13:15تم نے پتہ نہیں لیڈی ڈاکٹر سے کیا کہا
13:18اور اس نے میری ماں سے کیا کہا
13:20نور میں کچھ نہیں جانتا
13:22میں تمہارے بغیر آٹھ دن تو کبھی نہیں گزار سکتا
13:25میں نے شادی اس لیے نہیں کی تھی
13:27کہ یوں اکیلا سوں
13:28نور کہلنے کی روحان
13:30آپ کو ذرا بھی احساس ہے
13:32کہ میں کس تکلیف سے گزر رہی
13:34وہ کہلنے کا شٹ اپ
13:36کوئی بھی بہانہ بناو کچھ بھی کرو
13:38بس گھر واپس آو
13:40دو دن سے میں پاگل ہو رہا ہوں
13:42مجھے رات کو ٹھیک سے نیم نہیں آ رہی
13:45مجھے تم چاہیے ہو
13:46نور نے فون بند کر دیا
13:49ایک تو اپنی تکلیف سے دو چار تھی
13:51دو دن بعد چاہ کر
13:53اس کے درد کو کچھ آفاق کا ہوا تھا
13:55اور اب روحان اسی ذہنی طور پر
13:57پریشان کر رہا تھا
13:58اس نے سوچ لیا تھا کہ وہ فون ہی نہیں اٹھائے گی
14:02بہانہ بنا دے گی
14:03لیکن وہ روحان تھا
14:05نور نے چند دن اس کا فون اٹھایا ہی نہیں
14:07جب بھی اٹھاتی تو بہانہ بنا دیتی
14:10کہ وہ کچھ دیر بعد فون کرے گی
14:12ابھی بیزی ہے
14:13آٹھ دن گزر چکے تھے
14:15اور روحان کا غصہ سے برا حال تھا
14:18فہمیدہ بیگم نے بھی اس پر پابندی لگا رکھے تھے
14:20کہ وہ نور کو لینے کے لیے نہیں جائے گا
14:23آٹھ دن بعد فہمیدہ ہی
14:25اسے گھر لے کر آئی تھی
14:26اور روحان کا موٹ سخت خراب تھا
14:29نور کو دیکھ کر بھی اس نے اپنا رخ بدل لیا
14:31جب چاپ کھانا کھاتا رہا
14:34اسے چور آنکھوں سے دیکھتا رہا
14:36کھانا کھانے کے بعد
14:38جلدی ہی اپنے کمرے میں جلا گیا تھا
14:40اسے لگا تھا نور کمرے میں جلدی آ جائے گی
14:42اسے منانے کی کوشش کرے گی
14:44جیسے ہی کھانا کھا کر
14:46نور فارغ ہوئی اور روحان اپنے کمرے میں گیا
14:48فہمیدہ بیگم نے
14:50نور کو اپنے کمرے میں بلایا
14:52اور کہنے لگی
14:52میں تمہارے سامنے بہت شرمندہ ہوں
14:55لیکن تمہیں مجھے بتانا چاہیے تھا
14:58وہ کہنے گی آنٹی مجھے خود ان باتوں کا
15:00اتنا پتا نہیں تھا
15:02میں روحان کو بہت کہتی تھی لیکن
15:04وہ میری کچھ نہیں سنتا
15:05وہ کہنے گی میں نے اسے خوب سمجھایا ہے
15:08بہت ڈانٹا بھی ہے
15:10آئندہ تمہارے ساتھ ایسا سلوک نہیں کرے گا
15:13لیکن کوشش کر کے
15:14تم کمرے میں ذرا دیر سے جایا کرو
15:16کہنے گی ٹھیک ہے
15:18جیسے آپ کہیں گی میں ویسے ہی کروں گی
15:20کچھ جر وہ فہمیدہ کے کمرے میں ہی
15:23بیٹھی ادھر ادھر کی باتیں کرتی رہی
15:24اور روحان تبکر رہ کے
15:27کب سے اس کا انتظار کر رہا تھا
15:29رات کے گیارہ بجے نور کمرے میں آئی تھی
15:31اور وہ لیپ ٹاپ پر
15:33بے فضول وقت گزار رہا تھا
15:35نور کو دیکھ کر اسے بے تہاشا غصہ آیا تھا
15:38نور جیسے ہی اندر آئی
15:40کہنے کا دروازہ بند کر کے
15:41لوگ کرو
15:42بہت غصے میں تھا نور بری طرح سے خبر آ گئی تھی
15:45اس نے دروازہ بند کیا
15:48دروازہ لوگ کیا
15:49دیرے دیرے چلتے ہوئے
15:51بیٹ کی دوسری جانب آگئی
15:52بڑے غصے سے روحان نے لیپ ٹاپ بند کیا
15:55اور ٹیبل پر رکھ دیا
15:56کہنے لگا تمہارے نزدیک میری کیا اہمیت ہے
15:59تم مجھے کیا سمجھتی ہو
16:01کہنے لگی روحان
16:02میرے نزدیک آپ کی بہت اہمیت ہے
16:05اور آپ کی نظر میں بھی میرا احساس ہونا چاہیے
16:08میں آٹھ دن سے میڈیسن کھا رہی ہوں
16:10وہ کہنے لگا یہ سب پٹیاں مجھے مت پڑھاؤ
16:12اپنی ماں سے میں بہت لمبا لیکچر سن چکا ہوں
16:16میری طرف سے بھاڑ مجھاؤ تم
16:18تم کوئی واحد لڑکی نہیں
16:20سب کے شوہر اپنی بیویوں کے ساتھ اسی طریقے سے رہتے ہیں
16:23لیکن وہ موم کی گڑیاں نہیں بنی رہتی
16:26اس نے تکیاں درست کیا
16:28اور کروٹ دوسری طرف موڑ کر لیٹ گیا
16:30نور کی آنکھوں میں آنسو جھل ملائے تھے
16:33اس نے اپنے آنسو کو اپنے اندر ہی کہیں گرایا تھا
16:36خود پر زب باندھ کر وہ خود ہی روحان کے پاس گئی
16:40وہ کروٹ دوسری جانب لے کر لیٹا ہوا تھا
16:43بہت قصے میں تھا
16:45نور نے اپنا ہاتھ اس کے بازو پر رکھا تو جھٹک دیا
16:47کہنے لگا پیچھے ہٹو ہاتھ مت لگانا مجھے
16:51جا کے آرام کرو آج کے بعد کچھ نہیں کہوں گا تمہیں
16:55وہ کہنے گی روحان پلیز مجھ سے ناراض مت ہو
16:57کہنے لگا تمہیں کیا فرق پڑتا ہے
16:59کہنے لگی فرق پڑتا ہے
17:01کیوں فرق نہیں پڑتا
17:03میں آپ سے محبت کرتی ہوں آپ کی بیوی ہوں
17:05آپ مجھ سے یوں موڑ کر لیٹیں گے
17:08تو مجھے فرق پڑے گا نا
17:09بس یہ کہنا تھا
17:11روحان نے اس کی طرف اپنا روح بدل لیا
17:13کہنے لگا پڑتا ہے تمہیں فرق
17:15تمہیں پتا ہے
17:16میں تم سے ناراض ہوں
17:18کہنے لگی ہاں
17:19مجھے نظر آ رہا ہے
17:20مو پھولا ہوا ہے
17:21مجھے دیکھ نہیں رہے ہیں
17:23تو ظاہر ہے مجھ سے ناراض ہیں
17:25کہنے لگا ناراض ہوں
17:26تو مجھے رازی کرو
17:27اس کی آنکھوں کی وارفتگی
17:29نے نور کا دل دھڑکایا تھا
17:31جانتی تھی وہ رازی کس چیز سے ہوتا ہے
17:34وہ نظریں چرا گئی
17:35کہنے لگی ایسا کرتے ہیں
17:37ہم باتیں کرتے ہیں
17:38کہنے لگا باتوں سے تو میرا گزارہ نہیں ہوتا
17:41میرا گزارہ تو کسی اور چیز سے ہوتا ہے
17:44لیکن نور کا ترانہ شروع ہو گئی تھی
17:46ادھر ادھر کی باتیں کرنے لگی
17:48لیکن روحان اس کی باتیں سنی انسنی کر رہا تھا
17:52اس کے قریب آنے لگا
17:53لیکن وہ فوراں سے اٹھ کر بیٹھ گئی
17:55کہنے لگی روحان پلیز
17:56وہ کہنے لگا مرنے والی کیوں ہو جاتی ہو
17:59تمہارا شہر ہوں
18:00تمہارے قریب نہیں آنگا
18:02تو پھر کہاں جاؤں گا
18:04یا دوسری عورت کے پاس جاؤں گا
18:06نور تم میری بیوی ہو
18:07اور میں اپنی ہر خواہش
18:09اپنا جنون اپنی شدت
18:11صرف تم پر لٹانا چاہتا ہوں
18:13تم ہی انکار کرو گی
18:15تم ہی روکو گی
18:16تم ہی بہانے کرو گی
18:18تمہاری اس قسم کی باتیں
18:20صرف میری زد کو بڑھاتی ہیں
18:21اور کچھ نہیں کرتی
18:23اور جب مرد زد میں آ جائے
18:25تو پھر وہ کچھ نہیں دیکھتا
18:27چلو آؤ ادھر مجھے مناؤ
18:29اور ویسے مناؤ جیسے میں راضی ہو سکتا ہوں
18:32تم نہیں آوگی تو میں آؤں گا
18:34میں آؤں گا
18:35تو صبح پھر تمہیں ہاسپٹل جانا پڑے گا
18:38پتہ نہیں لیڈی ڈاکٹر کو
18:39تم نے کتنے پیسے دیکھ کر سکھایا ہے
18:41کہ وہ ایسے جملے بولے
18:43تاکہ میں تم سے دور رہ سکوں
18:44سوال ہی پیدا نہیں ہوتا
18:46کہ میں تم جیسی عورتوں کی
18:48چالیں اچھے طریقے سے جانتا ہوں
18:50شوہر سے دور رہنے کے
18:52نئے سے نئے طریقے ڈھونڈ لیے ہیں
18:54تم لوگوں نے
18:54پتہ نہیں یہ خوبصورتی
18:56یہ حسن تم لوگوں نے کس کو دکھانا ہے
18:58پتہ نہیں
19:00وہ بات کو کس طرف لے گیا تھا
19:02وہ بہت پریشان ہوئی
19:04لیکن پھر جب اس نے اپنی آنکھیں بند کر لی
19:06اپنے آپ کو روحان کے حوالے کر دیا
19:08آج کی پوری رات بھی
19:10روحان نے اسے سونے نہیں دیا تھا
19:12جیسے ہی وہ نیند سے آنکھیں بند کرتی
19:14تو اس کے رخصار کو تھپ تھپ آنے لگتا
19:16کہتا سونی کی ضرورت نہیں ہے
19:18میرا ساتھ دو
19:19میری طرف دیکھو
19:20نور کو لگ رہا تھا جیسے
19:22اس کی زندگی میں آنے والا
19:24اس کا ہمزفر بلکل بے حص ہے
19:26عورت کی تکلیف سے
19:28اسے کوئی غرص نہیں ہے
19:29بہرحال
19:30اگر وہ ذرا بھی احتجاج کرتی
19:32تو روحان کی شدتیں بڑھ جاتی تھی
19:34جسے سہنا نور کے بس کی بات نہیں تھی
19:37وہ زد میں آ کر
19:38نہ اسے سونے دیتا
19:39نہ خود سوتا تھا
19:41اس کے والد کی اپنی فرم تھی
19:43اور وہ آفز لیٹھی جاتا تھا
19:45کبھی دس بجے
19:46کبھی گیارہ بجے
19:47کیونکہ اپنا کام تھا
19:49اسے پرواہ نہیں تھی
19:50اس لئے رات دیر تک
19:51اس کے ساتھ جاگتا رہتا
19:52البتہ نور پندرہ دنوں کے اندر
19:54اندر ہی کمزور ہونے لگی
19:56اس کے چہرے کے رانک ختم ہونے لگی تھی
19:59راتوں کو جاگ جاگ کر
20:00اس کی آنکھوں کے گرد
20:01ہلکے پڑھنے لگے تھے
20:03لیکن روحان اس کی شدتوں میں
20:05کمی آتی ہی نہیں تھی
20:06خود وہ خوش کراک تھا
20:08روزانہ رات کو دودھ پی کر سوتا تھا
20:11وہ بھی ڈرائی فروٹ والا
20:12ہر طرح سے اپنا خیال رکھتا تھا
20:14البتہ نور سے کہتا تھا
20:16مجھے موٹی خواتین
20:17بلکل پسند نہیں ہے
20:18اپنے آپ کو ہمیشہ
20:19ایسے ہی فٹ رکھنا
20:20نور نے اب شکایت کرنی چھوڑ دی تھی
20:23خود کو حالات کے حوالے کر دیا تھا
20:26اسے لگا جیسے جیسے وقت
20:27گزرے کا روحان خود بخود
20:29نورمل ہو جائے گا
20:30لیکن یہ صرف اس کا خیال تھا
20:32ایک مہینہ گزر گیا تھا
20:34لیکن نور کے رت چکے ویسے ہی تھے
20:36کبھی کبھی تنگ آ جاتی تھی
20:38رونے لگ جاتی تھی
20:39لیکن روحان سے کچھ نہیں کہتی تھی
20:41ایک مہینے بعد
20:42اس کی طبیعت خراب رہنے لگی
20:44لیڈی ڈاکٹر کے پاس جب گئی
20:46تو اس نے اسے حاملہ ہونے کی
20:48خوشخبری سنائی
20:49ساتھ میں یہ بھی کہا
20:50کہ شروع کے چند مہینوں میں
20:52تمہیں احتیاط پر رتنی پڑے گی
20:54تمہارا شوہر تمہارے قریب نہ آئے
20:56فہمیتہ بیگم کہلے گی
20:57آپ فکر نہ کریں
20:58ایسا ہی ہوگا
21:00ڈاکٹر نے کہا
21:01کہ اگر اس کا شوہر اس کے قریب آئے
21:03تو اس کی پریگننسیز آیا ہو سکتی ہے
21:04اس کا نظام پہلے ہی
21:06بہت نازک ہو چکا ہے
21:07بہت زیادہ کیر کرنی کی ضرورت ہے
21:10ڈیڈی ڈاکٹر نے تو
21:11اسے بستر سے اٹھنے سے بھی منع کیا تھا
21:14یہ خبر جب روحان کو پتا چلی
21:16تو وہ بڑا کٹھا کہنے لگا
21:17یہ کیا تماشا تم نے کھڑا کر دیا ہے
21:19بچہ کہاں سے ہو گیا
21:21میں تو ابھی ایسے کسی موڈ میں نہیں ہوں
21:24مجھے بھی اولاد نہیں چاہیے
21:25میں کل ہی تمہارا ابورشن کروا دوں گا
21:28ابھی تو مجھے صرف اپنی شادی شدہ
21:29لائف کو انجوائے کرنا ہے
21:31یہ سن کر نور کی رنگہ توڑی تھی
21:33اسے تو لگا تھا کہ
21:34اولاد کی خوشی میں روحان یہ احتیاط بھی کر جائے گا
21:38بچہ تو ہر انسان کو پیارا ہوتا ہے
21:40اور جب یہ پتا چلے کہ وہ باپ بننے والا ہے
21:43انسان کی سوچ بدل جاتی ہے
21:45لیکن روحان کے خیالات سن کر
21:47نور کو یہ سمجھ نہیں آ رہا تھا
21:49کہ وہ کیا کرے اور کیا نہ کرے
21:51کہنے لگی روحان آپ ایسی کیسی باتیں کر رہے ہیں
21:55وہ کہنے لگا کیسی باتیں کر رہا ہوں
21:56وہی باتیں کر رہا ہوں جو مجھے کرنی چاہیے
21:59میں تمہارے بغیر نہیں رہ سکتا
22:01اور یہ بات میں تمہیں بہت اچھے طریقے سے بتا چکا ہوں
22:05نور کہنے لگی لیکن مجھے بچہ پیدا کرنا ہے
22:08ڈاکٹر نے جو احتیاط بتائی ہے
22:10مجھے وہ بھی کرنی ہے
22:11کہنے لگا تو یہ کس کا بچہ ہے
22:13میرا بچہ ہے نا مجھے نہیں چاہیے
22:16جب چاہیے ہوگا تو لے لوں گا
22:18وہ کہنے لگی آپ کو کیا لگتا ہے
22:20جو آپ چاہیں گے وہ ہوگا
22:22جیسے آپ چاہیں گے ویسا ہی ہوگا
22:24اگر میرا بچہ سایا ہوگیا
22:27تو دوبارہ ماں بننا میرے لئے مشکل ہے
22:29خدا کیلئے روحان
22:30آپ اپنے آپ کو بدلنے کی کوشش کریں
22:33وہ کہنے لگا میرا دماغ خراب مت کرو
22:36ساری ڈرامے بازی جانتا ہوں میں تمہاری
22:39مجھ سے دور رہنے کے تم بہانے تراشتی ہو
22:41جب بھی میرے پاس آتی ہو
22:43تمہاری شکل پر بارہ بچ جاتے ہیں
22:45بیزار بیزار سی نظر آتی ہو
22:48مجھے ویسا رسپونس نہیں دیتی
22:50جیسا میں چاہتا ہوں
22:51وہ کہنے لگی اور کیا کروں
22:53ایک مہینہ ہو گیا ہماری شادی کو
22:55اور شادی کے اس ایک مہینے میں
22:58میں نے ٹھیک سے سو کر نہیں دیکھا
23:00پھر بھی آپ کو یہ لگتا ہے
23:02کہ میں آپ کو رسپونس نہیں دیتی
23:03کہنے لگا ہاں
23:05میں سیٹس فائر نہیں ہو پاتا
23:07میں ابھی تک تم سے سیٹس فائر نہیں ہوا ہوں
23:09مجھے سیٹس فیکشن چاہیے
23:11مجھ سے ویسی ہی جنونی محبت کرو
23:14جیسی میں تم سے کرتا ہوں
23:16یہ بچہ بچہ
23:17یہ سب کچھ چھوڑو
23:18ہم ایک دوسرے کے ساتھ بہت اچھی زندگی گزار سکتے ہیں
23:21جب میرے پاس آتی ہو تو بس پاگل ہو جائے کرو
23:24مجھے تمہارا پاگلپن دیکھنا ہے
23:27ویسا پاگلپن جیسا میں تمہیں دکھاتا ہوں
23:29نور تو اس کی باتیں سن کر
23:32بری طرح سے گھبرانے لگی تھی
23:34اس کی آنکھوں میں ایک عجیب سی چمک تھی
23:36نہ سمجھانے والی
23:38روحان کو پتہ نہیں کیا ہو جاتا تھا
23:40نور اٹھ کر کمرے سے باہر آ گئی
23:43سوچ رہی تھی کہ ہر بات فہمیدہ
23:44بیگم سے کہتے گی
23:46اسے کہے گی کہ وہ اپنے بیٹے کو سمجھائیں
23:49وہ نہیں چاہتی تھی
23:50کہ ان کا بچہ زائع ہو
23:51ایک طرف لیڈی ڈاکٹر کی باتیں اسے درائے ہوئے تھی
23:54دوسرا روحان کی باتوں نے
23:57اس کی جان نکال کر رکھتی تھی
23:58پتہ نہیں اسے کیسی سیٹسفیکشن
24:01چاہیے تھی
24:01اس کا ساتھ دیتی تو تھی جتنا دے سکتی تھی
24:05ہاں جاندر والا سلوک نہیں کر سکتی تھی
24:07جو وہ اس کے ساتھ کرتا تھا
24:10تب ہی کبھی کبھی
24:11تو اس کے ہونٹوں کو اپنی کنی دسترس میں
24:13لے کر اتنی زور سے
24:15کارتا کہ اس کے ہونٹوں سے
24:17خون بہنے لگتا وہ پیچھے دھکیل
24:19دیتی اسے کہتی یہ آپ کیا
24:21کر رہے ہیں
24:21تو کہتا یہی تو مزہ ہے
24:23تمہیں تو پتہ ہی نہیں کہ شادی شدہ
24:25زندگی کا مزہ کیا ہوتا ہے
24:26تم ایک دم بور لڑکی ہو
24:28جسے وہ محبت کہتا تھا
24:31نور کو وہ حوص لگتی تھی
24:32اور یہ سب وہ نہیں کر پاتی تھی
24:34ابھی بھی وہ اپنا سر پکڑے رو رہی تھی
24:37ایک طرف ڈاکٹر کی باتیں
24:39تو دوسری طرف روحان کی
24:40وہ چاہتی تھی کہ وہ ماں بنیں
24:43میکہ روحان کا روائیہ اسے اندر تک
24:45توڑ چکا تھا
24:46لیکن سانس خارج کر کے
24:48وہ سر پکڑ کر بیٹھی ہوئی تھی
24:50جب فہمیدہ بیگم اس کے لئے
24:52تازہ انار کا جوس لے کر کمرے میں آئی
24:54اسے یوں پریشان دیکھ کر
24:56کہنے لگی
24:57آرے بیٹا کیا ہوا
24:58سر میں درد تو نہیں ہے
24:59لاو میں دبا دوں
25:00طبیعت ٹھیک تو ہے نا تمہاری
25:02کچھ ٹھنڈا گرم چاہیے تو بتاؤ
25:04میں لا کر دیتی ہوں
25:05فہمیدہ بیگم تو نور کو
25:08یوں بیٹھا دیکھ کر
25:09پریشان سی ہو چکی تھی
25:10لیکن اپنی سانس کو دیکھ کر
25:12وہ گہری سانس خارج کر کے
25:14کہنے لگی نہیں انٹی
25:15میں ٹھیک ہوں
25:16بس تھوڑے سے چکر آ رہے تھے
25:18ابھی بھی اس کے ہاتھ پاؤں
25:19تھنڈے پڑے تھے
25:20جو بات روحان نے کی تھی
25:22اس نے اسے اندر تک
25:23ہلا کر رکھ دیا تھا
25:25وہ خوش رہنا چاہتی تھی
25:26اپنے بچے کی خاطر
25:27لیکن روحان کی بات
25:29نے اس کی آنکھوں میں آنسو
25:31لا چکے تھے
25:31ابھی اس نے اپنی ساس کو
25:33بتانے کے لیے
25:34کچھ اپنا موں کھولا ہی تھا
25:36کہ وہاں پر روحان آ گیا
25:37روحان کو دیکھ کر
25:38جس طرح خوف کے مارے
25:40وہ اپنی جگہ دب کی تھی
25:42فہمیتہ بیگم کے ماتے پر
25:44بل پڑ گئے
25:44اسے یوں اچھل کر پیچھے ہوتے دیکھ
25:46فوراں اسے کاندوں سے پکڑ لیا
25:48کہلی گیا
25:49ارے ارے بیٹا کیا ہو گیا
25:50یوں تم گھبرا کیوں رہی ہو
25:52اس حالت میں جو
25:54فہمیتہ بیگم نے ایک بار
26:03پھر گھور کر اپنے بیٹے کو دیکھا
26:05اور کہنے لگیں
26:05کیا کہا ہے تم نے بہو کو بتا
26:08یہ کیوں تمہیں دیکھ کر
26:10اتنی ڈری رہی ہے
26:11جانتے بھی ہو
26:12یہ تمہارے بچے کی ماں بننے والی ہے
26:14فہمیتہ بیگم نے
26:16مسکرا کر اس سے بات کے
26:17لیکن روحان کے چہرے کا تاثر
26:19وہیں کا وہیں تھا
26:21نہ ہی اس کے ماتے پر بل پڑے ہوئے
26:23کم ہوئے تھے
26:25اور نہ ہی اس کے چہرے پر
26:26کوئی مسکرا ہٹائی تھی
26:27کہنے لگا اچھا
26:29تو پھر میں کیا کروں
26:30مجھے کوئی شوق نہیں ہے
26:31فلحال باپ بننے کا
26:33بس مجھے زندگی میں
26:34فلحال سکون چاہیے
26:36اور ویسے بھی یہ میری بیوی تھی
26:38یہاں پر میرے لیے لائی گئی ہے
26:40بچے اس نے میرے پیدا کرنے ہیں
26:42تو یہ کس کی اجازت سے
26:44ماں بن رہی ہے
26:44جب تک میں نہیں چاہوں گا
26:46اسے کوئی حق نہیں پہنچتا
26:48ماں بننے اور بچوں کے
26:49امبار کھڑے کرنے کا
26:50یہ بات ابھی روحال کے
26:53موہ سے نکلی تھی
26:54کہ فہمیتہ بیگم نے
26:55اٹھ کر اسے زورتار
26:56تھپڑ مار دیا
26:57روحال کو اس تھپڑ کی
26:59امید نہیں دی
26:59اسے تھپڑ مار کر
27:01کہنی کیسی باتیں کر رہے ہو
27:03کیا یہ تربیت کی ہے
27:05میں نے تمہاری
27:05تمہیں کوئی پرواہ بھی ہے
27:07کہ نہیں
27:08ارے وہ لڑکیاں
27:10تو کچھ نصیب ہوتی ہیں
27:11جو شادی کے فوراں بعد
27:12اس درجے پر فائز ہو جاتی ہیں
27:13ورنہ جانتے بھی ہو
27:16اپنے خاندان میں ہی
27:17تمہاری کتنی مثالیں موجود ہیں
27:19شادی کو سالوں گزر جاتے ہیں
27:21اور اولاد کی نعمت کے لیے
27:23لوگ دربدر کے
27:24دھکے کھا رہے ہوتے ہیں
27:25اس سے تم کس لہجے میں
27:28بات کر رہے ہو بچے
27:29بچے آئیں گے
27:31تو تمہارے سکون میں
27:31اضافہ ہوگا
27:33تمہاری زندگی میں
27:34رونقیں آ جائیں گے
27:35پھر فہمیتہ بیگم کو
27:37کہاں پتا تھا
27:39کہ وہ جس سکون کی تلاش میں ہے
27:40وہ اسے بچوں سے نہیں
27:41بلکہ نور سے ہی چاہیے
27:43ایک گہری سانس خارج کر کے
27:45فہمیتہ بیگم چپ ہوئی تھی
27:47لیکن روحان غصے سے گھور کر
27:49اسے ہی دیکھ رہا تھا
27:50کہنے لگا
27:51سارا کیا دھرا تمہارا ہے نا
27:54شاباش
27:55ہر ایک چیز کو اپنی طرف کر لو
27:57میری ماں کو بھی
27:58تمہیں نے کابو کر لیا
27:59میرے خلاف سارا دن
28:01یہاں پر بیٹھ کر
28:02انہیں بھڑکاتی رہا کرو
28:03اتنی محبت جو شوہر
28:06اپنی بیویوں سے کرتے ہیں نا
28:08ارے وہ تو اس کے قدم
28:09دھو کر پیتی ہیں
28:10اور تم یہاں پر میری ماں
28:12کو ہی میرے خلاف کرتی جا رہی ہو
28:14روحان کمرے سے باہر جا چکا تھا
28:16اور وہ اس کے پیچھے گئی تھی
28:18اور کہنے لگی روحان
28:19میں نے ان سے کچھ بھی نہیں کہا
28:21پلیس میری بات سنیں
28:22دو منٹ رکیں تو سہی
28:24مگر روحان گاڑی میں بیٹھ کر
28:26باہر جا چکا تھا
28:27فہمیتہ بیگم نے اسے پکڑا
28:29اور اپنے کمرے میں لے گئی
28:31کہنے لگی دفع کرو اسے
28:32پتہ نہیں اس کے دماغ میں
28:34کیا خرافات چلتی رہتی ہیں
28:35تم بس اپنی صحت کا خیال رکھو
28:38وہ ایک بار پھر رونے لگی تھی
28:40اسے خوف آ رہا تھا
28:42نجانے رات کی کس پہر
28:44جب روحان واپس آئے گا
28:46تو اس کے ساتھ کیا سلوک کرے گا
28:47فہمیتہ بیگم کسی طرح
28:49بس بہو کے سامنے
28:50اپنے بیٹے کی تعریفیں کرنا چاہتی تھی
28:53کہنے کی بیٹا فکر مت کرو
28:55بس لادلہ ہے نا میرا اکلودہ بیٹا ہے
28:57آج تک اسے ہم سب سے محبت ہی بس ملی ہے
29:00بس یہی وجہ ہی کہ میرا لادلہ
29:03ایسا رد عمل دے رہا ہے
29:04جب تم ماں بن جاؤ گی
29:06اور گود میں بچہ لیے
29:08اس کے سامنے ہوگی تو پھر دیکھنا
29:10یہ اپنی اولاد پر جان وارے گا
29:12فہمیتہ بیگم نور کو
29:14روحان کے بچپن کی باتیں بتانے لگیں
29:16تو اس کا رویہ کچھ بہتر ہو چکا تھا
29:19وہ فیش ہو چکی تھی
29:20دل میں یہ سوچنے لگی کہ کیا واقعی
29:22روحان کو بچوں کو اپنانے کے لیے
29:25وقت چاہیے
29:25وہ کچھ عرصے تک ٹھیک ہو جائے گا
29:28اس کی طبیت کچھ سمبلی تو اس نے اپنے ہاتھوں سے
29:31روحان کے لیے کھانا بنایا
29:32رات کو کھانے کی میز پر روحان بیٹھا تھا
29:36نہ وہ اپنی ماں کی طرف دیکھ رہا تھا
29:38اور نہ ہی اپنی بیوی کی طرف
29:39فہمیتہ بیگم نے تو اسے اپنے سینے سے لگا کر
29:42تھپڑ لگانے کی معافی مانگ لی تھی
29:45لیکن نور کو یوں نظر انداز کر رہا تھا
29:48جیسے کہ وہ اس کے سامنے موجود ہی نہ ہو
29:51اس کے باوجود نور خود کو خوش رک رہی تھی
29:53اپنے بچے کی خاطر
29:55رات کو کچھن سمیٹنے کے بعد
29:57اس نے اپنے اور روحان کے لیے دودھ گرم کروایا
30:00سونے سے پہلے فہمیتہ بیگم چاہے پیتی تھی
30:03ان کے کمرے میں چاہے بھیجوانے کے بعد
30:05وہ گرمہ گرم دودھ ٹری میں رکھے
30:07خود ہی کمرے میں آ رہی تھی
30:09جیسے ہی دروازے کو کوہنی کی مدد سے
30:11دھکیلنا چاہا تو وہ لاک تھا
30:13نور نے روحان کو آواز دی
30:15کہ روحان دروازہ کھولیے میں دودھ لے کر آئی ہوں
30:18پہلے تو وہ کچھ نہ بولا
30:20پھر اس کے بار بار کہنے پر وہ کہنے لگا
30:22تو میں کیا کروں
30:23مجھے نہیں پینا
30:24نور نے مزاقن ہس کر
30:27جان بوچ کر کہا کہہ رہے
30:29فہمیدہ انٹی آپ دیکھئے نا
30:31روحان دروازہ نہیں کھول رہا
30:33اتنا سننا تھا کہ روحان چھٹ سے
30:35اپنے بستر سے اٹھا
30:36اور ایک چھٹکے سے دروازہ کھول دیا
30:38وہاں پر فہمیدہ بیگم موجود نہیں تھی
30:41لیکن نور نے زوردار قہکہ لگایا تھا
30:44وہ کمرے میں داخل ہوئی
30:45اس سے پہلے کہ
30:46روحان کو کچھ کہتی
30:48روحان نے اگلے پل غصے سے
30:49اس کے بازو کو جھنجوڑا تھا
30:51تو گرم گرم دودھ کا گلاس نور کے ہاتھ
30:54اور پیٹ پر گر چکا تھا
30:56وہ درد سے بلبلاؤ ٹھٹھی
30:57اس سے پہلے کہ وہ چلاتی
30:59روحان نے اس کے اوپر ہاتھ رکھ کر
31:02کہنے لگا خبردار
31:03تمہارے موں سے ایک بھی آواز نکلی تو
31:06وہ درد سے جلن سے چلاتے ہوئے
31:08خود کو چھڑوا رہی تھی
31:10آنکھوں میں پانی آ چکا تھا
31:12لیکن روحان نے اسے دھکا مار کر
31:15کہنے لگا کہ دفع ہو جاؤ اس کمرے سے
31:17تم میری بیوی بن کر
31:21ادا کرنے والی مشین
31:22ایک موٹی بھتی عورت بننا چاہتی ہو
31:25تو جاؤ دفع ہو جاؤ میری کمرے سے
31:27میں تمہاری کوئی جگہ نہیں اس میں
31:28ابھی تک اس کے ہاتھ اور پیٹ پر
31:31دودھ گرنے سے چلن خدم نہیں ہوئی تھی
31:33کہ وہ اپنا توازن برقرار
31:35نہ رکھ سکی اور جا کر سامنے
31:37ریلنگ سے لگی
31:37پیٹ میں درد کی شدید تکلیف اُبھرنے لگی
31:41درد سے وہ چلائی تھی
31:42فہمیدہ بیگم جو بس نیم نیند میں تھی
31:46بہو کے چلانے پر فوراں اٹھ بیٹھیں
31:48روحان نے اسے بازو سے
31:50جھنجوڑ کر اندر لاکر
31:51بیٹ پر پٹخا تھا
31:53کہنے لگا خبردار جو تمہارے مو سب
31:56میری ماں کے سامنے ایک بھی لفظ نکلا تو
31:58کچھ بھی نہیں ہوا
31:59نہیں مر رہی تم
32:00اتنی بھی ناسک مت بنو
32:02وہ اسے جھڑک رہا تھا جب فہمیدہ بیگم کمرے میں آئیں
32:06کہنے لگی کیا ہوا بیٹا
32:08ٹھیک تو ہو تم
32:09وہ پیٹ پکڑے خود پر زبط کرنے کی کوشش کر رہی تھی
32:13کہ روحان کو ایک بار پھر
32:14وہ کسی طرح کی شکایت کا موقع نہ دے
32:17روحان کہنے لگا
32:18کہ کچھ نہیں امی آپ بھی بلا وجہ
32:21اٹھ کر آ گئیں ٹھیک ہے بس
32:22ہلکا سا درد ہو رہا تھا
32:24میں نے دوا دے دی ہے ٹھیک ہو جائے گا
32:26فہمیدہ بیگم نے جب نور کو دیکھا
32:28تو اس کا چہرہ بلکل سرخ لال ہو رہا تھا
32:32ایسے لگ رہا تھا
32:33جیسے وہ زبط کی انتہا پر ہو
32:34وہ اس کے قریب آئیں
32:36اور بالوں میں ہاتھ پھیر کر کہنے لگی
32:37بیٹا
32:38کوئی پریشانی کی بات تو نہیں نا
32:40بتاؤ مجھے
32:41تمہاری طبیعت ٹھیک ہے نا
32:43اگر کہو تو میں تمہارے پاس یہیں پر سو جاتی ہوں
32:46وہ بڑے پیار سے اس کے بالوں میں ہاتھ پھیر کر پوچھ رہی تھی
32:49لیکن پیچھے کڑا روحان ہاتھ کے اشارے سے
32:52اسے گھور کر کہہ رہا تھا
32:54کہ خبردار
32:55جو تم نے حامی بھری تو
32:57وہ گہری سانس خارج کر کے
32:59کپ کپ آتی ہوئی آواز میں کہنے لگی
33:01نہیں نہیں آنٹی
33:02میں ٹھیک ہوں آپ جائیے
33:04بلا وجہ اٹھ کر آگئی
33:06یہ تو بس ایسے ہی
33:07چکر سے آگئے تھے
33:09اور دودھ کا گلاس میرے ہاتھ سے چھوٹ گیا
33:11ابھی روحان مرحم لگا دیں گے
33:13تو میں ٹھیک ہو جاؤں گی
33:15اس نے یہ الفاظ کہے
33:16تو فہمیدہ بیگم بھی وہاں سے جا چکی تھی
33:18لیکن جانے سے پہلے
33:20اپنی نگرانی میں روحان سے
33:21اس کے ہاتھ پر مرحم ضرور لگوائی تھی
33:23جیسے ہی وہ کمرے سے گئی
33:26تو اس نے اپنے زبط کا دامن چھوڑ دیا
33:27آنکھوں میں آنسوں کو روک نہ سکی
33:30کہنے لگی
33:30مجھے بہت درد ہو رائے روحان
33:32پلیس مجھے ڈاکٹر کے پاس لے جائیں
33:35مجھے بہت تکلیف ہو رہی ہے
33:36آپ کیوں کرتے ہیں میرے ساتھ ایسا
33:39آپ کو میرا ذرا بھی احساس نہیں ہے
33:41میں بھی آپ کی طرح جیتی جاکتی انسان ہوں
33:44کیا آپ کو میری حالت پر رحم نہیں آتا
33:47ایک طرف آپ کہتے ہیں
33:48آپ کو مجھ سے محبت ہے
33:50آپ میری جدائی پرداشت نہیں کر سکتے
33:52وہیں دوسری جانب آپ کا یہ رویہ
33:54یہ محبت تو نہیں کہلاتی
33:57یہ تو حسن پرستی کہلاتی ہے
33:58یہ تو حسن پرستی کہلاتی ہے
34:01آپ صرف اور صرف
34:02میرے حسن سے محبت کرتے ہیں
34:05میری خد و خال سے محبت کرتے ہیں
34:07اس کے علاوہ آپ کو میرے ساتھ
34:08کوئی ساروکار نہیں ہے
34:10روحان نے جب یہ سنا تو اگلے ہی پل
34:12اپنی کنپٹی مسلتے ہوئے کہنے لگا
34:14اب بس بھی کرو کیا فلسفی لے کر بیٹھ گئی ہو
34:17تمہارے ساتھ شادی کر لی
34:19کیا اتنا کافی نہیں ہے
34:20ابھی سے یہ رونا دھونا مچا دیا ہے تم نے
34:23ادھر دکھاؤ زیادہ تو نہیں جل گیا
34:25ہاتھ تمہارا
34:27یہ کہہ کر وہ اس کے قریب بیٹھ چکا تھا
34:29اور اگلی بار اس نے اس کے جلے ہوئے پیٹ پر بھی
34:32دوہ لگانا شروع کر دی
34:33جو ہلکا ہلکا سرخ ہو رہا تھا
34:36وہ آنکھیں موندے لیٹی ہوئی تھی
34:37ابھی بھی درد کی ٹیسیں
34:39اسے پیٹ میں اٹھتی ہوئی محسوس ہو رہی تھی
34:42ایسے لگ رہا تھا
34:44جیسے پیٹ کے اندر کوئی چیز کٹ رہی ہو
34:46وہ بار بار کہہ رہی تھی
34:48کہ روحان مجھے درد ہو رہا ہے
34:49پلیز مجھے ڈاکٹر کے پاس لے جائیں
34:51کہیں کوئی انہونی نہ ہو جائے
34:54لیکن بار بار اس کے موہ سے یہ سب کچھ سن کر
34:56اس نے دراز سے
34:58ایک بین کلر نکال کر اسے کھانے کو دی
35:00وہ منع بھی کرتی رہی
35:02کہ نہیں روحان ایسی حالت میں
35:03اس طرح کی دوائیں نہیں کھائی جاتی
35:06ڈاکٹر نے سختی سے منع کیا ہوا ہے
35:08لیکن روحان زبردستی
35:10اسے موہ میں دوائے دے کر پانی پلا چکا تھا
35:12کہنے لگا بلا وجہ ہی
35:14ڈاکٹر نے تماشا بنا رکھا ہے
35:16خود بیک پھر کر جو دوائے دیتے ہیں
35:18وہ ان کو دکھائی نہیں دیتی
35:20گھر سے کوئی دوائے لیں
35:22تو وہ یہ ہے وہ ہے
35:24اور پتہ نہیں کیا کیا ہے
35:26دوائے کا اثر فوراں ہوا تھا
35:28کچھ دیرباتی درد کے شدت میں کمی آ چکی تھی
35:30روحان اس کے قریب لیٹ چکا تھا
35:33کہنے لگا اب تم کچھ بھی نہیں بولو گی
35:34سمجھی
35:35بیوی ہو تم میری اور یہ کیا
35:38پیار محبت کے کس سے چھیر رکھے تھے تم نے
35:40یہ میری محبت ہی ہے نا
35:43جو میں تمہیں سونے نہیں دیتا رات رات بھر
35:45جگائے رکھتا ہوں
35:46اور تم پر اپنی شدتیں لوٹاتا ہوں
35:49بتاؤ بھلا اگر مجھے تم میں کوئی دلچسپی
35:52نہ ہوتی
35:53تم سے محبت نہ ہوتی تو کیا میں یوں
35:55تمہیں رات رات بھر جگا کر رکھتا
35:57میں تو تمہیں مو تک نہ لگاتا
36:00کیا تم وہ شوہر نہیں دیکھے
36:02جو بیوی کے قریب آتے ہی
36:04اس سے الجھن محسوس کرتے ہیں
36:05ان سے آنے والی لحسن پیاس کی بدبو
36:08ان کے قریب بھی نہیں پھٹکنے دیتی
36:10اور وہ دوسری شادی کر لیتے ہیں
36:12تمہیں تو خوش ہونا چاہیے
36:14کہ تمہارا شوہر تمہارے حسن پر فیدہ ہے
36:16یہ سن کر نور کا دل
36:19سہم چکا تھا
36:19وہ اس کی حوث پرستی کو ہی محبت سمجھ کر
36:22خاموش ہو چکی تھی
36:24جب باتوں ہی باتوں میں وہ ایک بار پھر
36:26اس کے قریب لانے لگا
36:27اور وہ اپنا آپ اسے سونک کر پیار سے کہنے لگی
36:31ایک آخری بار
36:32اس نے کہا تھا پلیس روحان
36:34ایسا مت کریں
36:35ڈاکٹر نے سختی سے منع کیا تھا
36:38مجھے شدید تکلیف ہو رہی ہے
36:39لیکن روحان اس کا چہرہ اپنے ہاتھوں میں تھام کر کہنے لگا
36:43پلیس جان
36:44صرف ایک بار
36:45ایک بار مجھے اپنے پاس آ کر
36:47مجھے اپنی ساری تشنگی مٹانے دو
36:49اس کے بعد میں تمہارے پاس نہیں آوں گا
36:52میں وعدہ کرتا ہوں
36:53صرف اور صرف آج کی رات کے لیے
36:56وہ جتنی بھی تکلیف ہوئی تھی
36:57اس نے ایک بار پھر
36:59اپنا آپ اس کے حوالے کر دیا
37:01ڈاکٹر کی ہدایت کے باوجود
37:03وہ اپنا آپ اسے سونک چکی تھی
37:05رات کے دو بچ چکے تھے لیکن روحان تو بس کرنے کا نام ہی نہیں لے رہا تھا
37:10اکتائے ہوئے لہجے میں اس پر بہوشی سی تاری ہونے لگی
37:12کہنے لگی
37:14پلیس پلیس بس کر دیجئے
37:15مجھے چکر آ رہے ہیں
37:16مجھے اپنی آنکھوں کے سامنے موت دکھائی دے رہی ہے
37:20لیکن روحان اس سے چند لبوں کی محلت مانگتا
37:23ایک بار پھر
37:24اس میں کھو چکا تھا
37:26ایک وقت ایسا بھی آیا جب وہ دنیا سے بیگانی
37:28اپنی آنکھیں میت چکی تھی
37:30اس پر بہوشی تاری ہونے لگی
37:32اور وہ مسلسل اس کے مو پر
37:35انگلیاں پھیڑتے اسے کہہ رہا تھا
37:36نہیں نہیں آنکھیں بند مت کرنا
37:38ادھر میری طرف دیکھو نا
37:40یہاں میرا ساتھ تو ادھر دیکھو
37:42ابھی وہ اسے یہی بول رہا تھا
37:44لیکن وہ تو جیسے ہر ایک چیز سے
37:46بیگانی ہو چکی تھی
37:48روحان کو اس پر غصہ آگے
37:50اگلے پل اس نے اس کے ساتھ ایسی سختی بڑھ دی
37:53کہ فلک شگاہ چیخ
37:55اس کے حلق سے نکلی
37:56ایسے لگ رہا تھا جیسے اس کی جان ہی
37:58لبوں پر آ چکی ہو
37:59نفرت حقارت کیا ہوتی ہے
38:02اس وقت اسے اپنے شہر سے محسوس ہو رہی تھی
38:04جب اس کے مو پر ہاتھ رکھ کر
38:07وہ کہہ رہا تھا
38:08چپ خبردار مزید کوئی آواز اپنے حلق سے
38:10مت نکالنا
38:11وہ درد سے دوھری ہو چکی تھی
38:14اس کے چیخ نے چلانے کی آوازیں باہر تک جا رہی تھی
38:16فہمیدہ دروازہ
38:19دھڑا دھڑ دستک دے رہی تھی
38:20جب روحان نے اسے سختی سے
38:22تنبی کی کہ ماں کو کچھ مت بتانا
38:24اس نے جیسے ہی دروازہ کھولا
38:27تو نور درد کے مارے اٹھ کر
38:28اپنی ساس کے گلے لگنا چاہتی تھی
38:31لیکن جھٹ سے گر گئی
38:32اسے یوں گرا دیکھ کر فہمیدہ بیگم
38:35فوراں آگے بڑھی
38:36جس حالت میں وہ اس وقت تھی
38:38فہمیدہ بیگم بہت کچھ سمجھ چکی تھی
38:40انہیں تو سمجھ نہیں آ رہی تھی
38:42کہ آخر اس لڑکے کو ایسی کون سی خیرت دلائیں
38:45کہ اسے عقل آ جائے
38:46فوراں نور کو ہاسپٹل لے جائے گیا
38:49ڈاکٹر نے
38:50نور کی حالت دیکھی تو اپنا سر پکڑ کر
38:53بیٹھ گی
38:53کہنے لگی اس کی شادی کسی حیوان سے کروائی گئی ہے
38:57یا شیطان سے
38:58کیونکہ وہ حیوان جیسے شیطان تو ہو سکتا ہے
39:01اگر انسان نہیں
39:02انسان یوں نہیں کرتے
39:04اس لڑکی کی حالت دیکھئے
39:07ابھی اسے ایک ہفتہ نہیں ہوا
39:08مجھے لگتا ہے آپ لوگوں نے اس کی شادی ایک
39:10جسم کے پجاری سے کروا دی ہے
39:12جس کے لئے صرف اور صرف عورت
39:14ایک گوشت کا ٹکڑا ہے
39:16جسے جب اس کا مند چاہے گا وہ اپنے موں میں چبائے گا
39:19اور جب دل چاہے گا
39:21تھوک کر چلا جائے گا
39:23ڈاکٹر کی بات پر فہمیدہ بیگم کے آنسو آ چکے تھے
39:26کیونکہ آس پاس بیٹھی اور عورتیں تک بھی
39:29ڈاکٹر کی یہ بات پہنچ گئی تھی
39:31فہمیدہ بیگم کی اپنے علاقے میں بہت عصت تھی
39:34خاندان پڑوس کی عورتیں انہیں عصت کی نگاہ سے دیکھتی تھی
39:38یہ عورتیں بھی انہیں اچھے سے جانتی تھی
39:40سب ہی ایک دوسرے سے موں چھپانے لگی
39:43ڈاکٹر کا کہنا تھا آپ کی بہو کا بچہ زائع ہو چکا ہے
39:47مبارک ہو آپ کو
39:47آپ کو تو اس خوشی کے موقع پر مٹھائی بانٹنی چاہیے
39:51جشن منانا چاہیے بتائیے
39:54کال کر کے اپنے بیٹے کو
39:56آج سے پہلے وہ ڈاکٹر کسی کے ساتھ جو پرسنل نہیں ہوئی تھی
39:59مگر آخر کو وہ بھی ایک انسان تھی
40:02کتنا برداشت کرتی
40:03جو ظلم اس بچی پر کیا جا رہا تھا
40:07وزید اس سے برداشت نہ کرنا ممکن نہیں تھا
40:09کیونکہ وہ فہمیدہ بیگم کی ہی عمر کی ایک عورت تھی
40:12اور اس طرح کے معاملات کی پیچیت گیاں
40:14اچھے سے سمجھ سکتی تھی
40:16وہی جب نور کو پتا چلا کہ اس کا بچہ
40:19اس دنیا میں آنے سے پہلے ہی جا چکا ہے
40:21تو وہ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی
40:23اس کی طبق کافی خراب تھی
40:25ڈرڈ پریشر بار بار لو ہو رہا تھا
40:28نور کی ماں بھی وہیں پر آ گئی
40:30ساس نے اس کے سامنے ہاتھ چھوڑے تھے
40:32کہ اپنی ماں کو مت بتانا
40:34میں سب کچھ سنبھال لوں گی
40:36اور وہ اپنے دل ہی دل میں یہ سوچ کر
40:38بے چین ہو رہی تھی کہ کیا کرے
40:39ماں کو بھی کچھ نہ پتا
40:41جیسے ہی اس نے اپنی ماں کو
40:43اپنے سامنے دیکھا تو گلے لگ کر روتے ہوئے
40:46وہ نے سب کچھ بتا دیا
40:48فہمیدہ بیگم ان کے سامنے
40:49اپنے ہاتھ دکھا کر کہنے کی
40:52گزشتہ رات کس طرح درندگی کا
40:53مظاہرہ روحان میں اس کے ساتھ کیا
40:55اس نے ساری حقیقت بتائی تھی
40:58دونوں ہی عورتوں کو
41:00اس پر شدید غصہ آ چکا تھا
41:02فہمیدہ بیگم نے تو گھر جا کر
41:04روحان کو گریبان سے پکڑ لیا
41:05کہنے لگی مجھے تو شرم آتی ہے
41:08تجھ اپنا بیٹا کہتے ہوئے
41:09جب تو چھوٹا سا تھا
41:11میں نے تجھے نو ماہ تک اپنی کوک میں رکھا
41:14کون کرتا ہے ایسا جیسی حرکت
41:16تو نہیں کی ہے
41:17لیکن وہ فوراں خود کو بریوززمہ کرتے ہوئے
41:20کہنے لگا کہ
41:21امی جھوٹ بول رہی ہے وہ
41:22آپ کو دیکھ کر وہ خود بیٹھ سے گری تھی
41:25وہ خود ہی نہیں چاہتی کہ ماں بنے
41:27جان بوجھ کر ہی تماشے لگا رہی ہے
41:29پھر فہمیتہ بیگم اس کے سینے پر
41:32مکے مار کر کہنے لگی کہ
41:33جھوٹ بولتا ہے تو
41:34ارے میرے سامنے چوبیس گھنٹے رہتی ہے وہ
41:37وہ لڑکی میں اس کی عادت کو
41:40اچھے سے جان چکی ہوں
41:41سارا کیا دھرا تیرا ہی ہے
41:43تو ہی ایسا بدبخت نکلا ہے
41:45جس نے ایک معصوم بچے کی زندگی
41:48برباد کر دی
41:49اب خوش ہو جا
41:50اپنی ماں کو زلیل کروا کر
41:53دوبارہ کبھی باپ نہیں بن سکے گا تو
41:56جس قدر اس کی ماں
41:58اس کے سامنے روئی تھی
41:59اس سے تھوڑی بہت شرمندگی تو ہو ہی چکی تھی
42:02وہیں نور کی ماں
42:04اسے اپنے گھر لے گئی
42:05نور کو سنبھلنے میں وقت لگا تھا
42:07ایک ماہ تک وہ اپنے مائکے میں ہی رہی
42:09اس دوران ایک بار بھی اس نے
42:11روحان سے کال نہیں کی تھی
42:14نہیں فہمیتہ بیگم نے اپنے بیٹے سے
42:15بات کرنے کی کوشش کی
42:17وہ کب آتا ہے وہ کب جاتا ہے
42:20انہیں کچھ علم نہیں تھا
42:23لیکن پھر بھی
42:24آخر کو ایک ماں تھی
42:25اپنے بیٹے کے بکھرے بال
42:27بڑی ہوئی شیو اور اسے چپ چپ دیکھ کر
42:30انہوں اس پر ترس بھی آنے لگا تھا
42:32وہیں روحان روتا ہو
42:34اپنی ماں کے پاس آ کر بیٹھا
42:36کہنے لگا امی
42:36میں صدر چکا ہوں جانتی ہیں
42:39مجھے کس بات نے صدھا رہا ہے
42:41آج مجھے احساس ہو رہا ہے کہ
42:44میں نے کتنا غلط کیا
42:46اپنے ہاتھوں سے اپنی اولاد کو
42:48میں نے ختم کیا
42:50آج میرا دوست مجھے خوشی خوشی بتا رہا تھا
42:53کہ وہ باپ بڑنے والا ہے
42:55میرے سامنے اس نے اپنے بچے کیلئے
42:57چھوٹے چھوٹے کپڑے خریدے
42:59اتنی خوشی سے وہ مجھے
43:01اپنے تاثرات کے بارے میں بتا رہا تھا
43:03اور میں اس کا چہرہ دیکھ رہا تھا
43:06امی
43:07مجھے بہت گلٹی فیل ہوگا
43:09بتائیں نہ میں کیا کروں
43:11میں نے اتنا غلط کیا نور کے ساتھ
43:14میرا رویہ بہت برا رہا
43:15لیکن میں اپنی غلطیوں کو صدارنا چاہتا ہوں امی
43:19وہ اپنی ماں کے سینے سے لگے
43:21روتے ہوئے یہ سب کچھ کہہ رہا تھا
43:24فہمیدہ بیگم نے بھی اسے گلے سے لگا لیا
43:26اگلے روز ہی دونوں ماں بیٹا
43:29نور کو لینے کیلئے اس کے گھر پہنچ چکے تھے
43:32نور تو گمسم سی ایک طرف بیٹھی دی
43:35اسے تو روحان سے خوف آنے لگا تھا
43:40فہمیدہ بیگم نے اسے یقین دلائے کہ
43:42بیٹا روحان سچ مچ بدل چکا ہے
43:44اس نے اپنی غلطی تسلیم کر لی ہے
43:47تم ہمارے ساتھ واپس چلو
43:49دیکھنا اب یہ تمہارے ساتھ کچھ بھی غلط نہیں کرے گا
43:53نور خالی ذہن کے ساتھ اپنی ساس اور شوہر کو دیکھ رہی تھی
43:57اور پھر اپنے کمرے میں چلی گئی
44:00اس کا تو یہی ماننا تھا کہ وہ کبھی بھی واپس
44:02اس کے ساتھ نہیں جائے گی
44:04نور کی ماں بھی اس کے بیچے آئی
44:06وہی گہری سانس خارج کر کے
44:09اپنی ماں سے کچھ کہنے ہی والی تھی
44:10جب اس کی ماں کہنے لگی
44:13کہ بیٹا جو بھی فیصلہ کرنا چاہتی ہو
44:15سوچ سمجھ کر کرنا
44:17یہ بات ذہن میں رکھنا
44:18کہ ہم جس معاشرے میں رہتے ہیں
44:21وہاں پر اگر لڑکی کی طرف سے
44:23غلط قدم اٹھانے میں پہل کی جائے
44:25تو اس کے والدین اور
44:27باقی کے بہن بھائیوں کے لیے
44:29کیسے کیسے الفاظ کا استعمال کیا جاتا ہے
44:31اگر مرد طلاق دے دے
44:33پھر بھی عورت کے وجود پر
44:35کالک تو لگی جاتی ہے
44:36لیکن اگر عورت خود مو سے
44:39خلا کی ڈیمانڈ کرے
44:41تو جانتی ہو نا
44:42ایسی عورتوں کو یہ معاشرہ سکون سے
44:44جینے نہیں دیتا
44:45یہ سنکر نور سر جھکا چکی تھی
44:48چاہتی تو وہ یہی تھی
44:50کہ وہ ایسے شخص سے
44:52الہدگی اختیار کر لے
44:53اس شخص نے آخر اس کے بدن میں
44:55چھوڑا ہی کیا تھا
44:57سارے خسارے تو نور کے حصے میں آئے تھے
45:00جس طرح اس نے شہر کو لے کر
45:02اپنے ذہن میں خیالات بنا رکھے تھے
45:04ویسا کچھ بھی روحان میں نہیں تھا
45:06اسے تو نور سے محبت ہی نہیں تھی
45:09اپنی مار ساس کی بات سن کر
45:11آخری بار اس نے اپنے شہر کو
45:13موقع دینے کا سوچا
45:15اور صرف اور صرف اپنی ساس کی وجہ سے
45:18وہ روحان کے ساتھ واپس
45:20اس گھر میں آئی تھی
45:21اسے لگا تھا روحان ایک بار پھر
45:23اس کے ساتھ وہی سب کچھ کرے گا
45:25جس سے پہلے بھی کرتا تھا
45:27وہ کمرے میں چپ چاپ بیٹھی تھی
45:29سوچ کر بیٹھی تھی کہ
45:31آج اگر روحان نے اس کے ساتھ
45:33اس طرح کا کچھ بھی کیا
45:34تو وہ اس کے شہر ہونے کا ذرا بھی لحاظ نہیں کرے گی
45:38وہ اندر سے بھری پڑی تھی
45:40لیکن روحان کمرے میں آیا
45:42اسے یوں بیٹھا دیکھ کر
45:44اس کے پاس بیٹھ گیا
45:45نور کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں تھام کر
45:48اس پر اپنے لب رکھ دی
45:49پھر کہنے لگا
45:50میں مانتا ہوں کہ میں نے تمہارے ساتھ بہت غلط کیا
45:53لیکن مجھے بچتا ہوا ہے
45:55تم کہتی تھی نا کہ
45:57مجھے تم سے محبت نہیں ہے
45:59مجھے اب تم سے بے تہاشہ محبت
46:01محسوس ہو رہی ہے
46:02تم جب مجھے چھوڑ کر گئی تھی تو مجھے لگا
46:05میری دنیا اجڑ گئی
46:07لیکن اب میں تمہیں وہ ساری خوشیاں دوں گا
46:11جس کی تم حق دار ہو
46:12تور کو اپنے کانوں پر یقین نہ آیا
46:15کہ یہ سب کچھ روحان بول رہا ہے
46:17روحان کہنے لگا
46:19چلو
46:19جلدی سے تیار ہو جا
46:21ہم آج باہر ڈینر کے لیے جائیں گے
46:23لانگ ڈرائیو کریں گے
46:25تو میں شاپنگ کرواؤں گا
46:27نور نے پہلے تو انکار کیا
46:29لیکن پھر روحان کے اس رار پر
46:31وہ تیار ہو چکی تھی
46:32پہلے تو نور کو لگا
46:34یہ صرف ایک دن کے لیے
46:35اسے بہلانی کے لیے کر رہا ہے
46:37مگر اس کے بعد تو یہ روز کا معمول بن چکا تھا
46:41وہ اکثر نور کے لیے کوئی نو کوئی توفہ لے کر آتا
46:44اسے باہر گھومانی کے لیے لے کر جاتا
46:46اور نور بھی جیسے اس پر اعتبار سکرنے لگی تھی
46:49ایک آخری موقع روحان کو دینے کے لیے
46:52وہ اس کے ساتھ
46:54اپنا رویہ بہتر کرنے لگی تھی
46:55اس دوران ایک بار بھی
46:58روحان نے اس کے قریب آنے کی کوشش نہیں کی تھی
47:00مگر رات کو کبھی سوئے ہوئے بھی
47:04اس پر اپنا ہاتھ رکھ دیتا
47:05تو وہ فوراں ہوش میں آتے ہی
47:07اس سے دور ہو جاتا
47:08روحان نے خود کو بدلنے کی بہت کوشش کی تھی
47:12اس نے بدل کر دکھایا بھی تھا
47:15لیکن دھیرے دھیرے اس کے فطرت
47:16ایک بار پھر وہیں پر آ کر اٹکنے لگی
47:19بار بار اس کا زمیروں سے اکسانے لگا
47:22کہ وہ ایک بار پھر کچھ ایسا کرے
47:24جس سے وہ نور سے تسکین حاصل کر سکے
47:27اس کے لیے اپنے آپ کو صدھارنا اور مزید
47:30یہ منافقت کل عبادہ اڑنا آسان نہیں تھا
47:32وہیں اس کے دل میں
47:34اولاد کی خواہش بھی پنپنے لگی تھی
47:36کیونکہ اپنے ہم عمر
47:38کزنز اور دوستوں کو جب
47:39اپنے باپ بننے کی خوشخبری سناتے
47:42دیکھتا تو اندر ہی اندر
47:44وہ حسد کرنے لگا تھا
47:46اس روز جب وہ گھر آیا تو
47:47نور کا ہاتھ پکڑ کر کہنے لگا
47:50نور مجھے لگتا ہے تم
47:51قدرے بہتر ہو چکی ہو
47:53مجھے اپنی غلطی کا احساس ہو چکا ہے
47:56اسی لئے میں چاہتا ہوں
47:57کہ تم میرے بچے کی ماں بنو
47:59میں عوادہ کرتا ہوں کہ اس بار میں
48:01تمہارا بہت خیال رکھوں گا
48:04یہ سن کر نور کے چہرے کے تاثرات
48:06بدل گئے وہ کہنے لگی کہ
48:08آپ نے بہت دیر کر دے
48:10ڈاکٹر نے کہا ہے کہ
48:11میں اب دوبارہ کبھی ماں نہیں بن سکتی
48:13میں اب آپ کے لئے صرف آپ کے
48:15استعمال کا سامان بن کر رہ چکی ہوں
48:17مجھ سے ماں بننے کی
48:20امید مت رکھئے
48:21یہ سن کر روحان کا چہرہ اتر چکا تھا
48:24کہنے لگا نہیں ایسا نہیں ہو سکتا
48:26مجھے اولاد چاہیے تو بس چاہیے
48:29تم اپنا علاج کرو
48:31کچھ بھی کرو لیکن مجھے اولاد
48:33پیدا کر کے دو وہ بھی بیٹا
48:35نور کو اس وقت اس کی
48:37ذہنی حالت پر شباہ ہوا تھا
48:39کیسا شخص تھا
48:41کبھی اولاد کی خاطر اسے
48:43عذیتوں سے دوچار کر رہا تھا
48:45اور کبھی اسے ہر حال میں اولاد
48:47مانگ رہا تھا
48:48اس سے دوبارہ ڈاکٹر کے پاس لے کر گیا
48:51مگر اس ڈاکٹر کا یہی کہنا تھا
48:53کہ یہ دوبارہ کبھی بھی ماں نہیں بن سکتی
48:55روحان کے ذہن پر
48:57یہ باتیں اس قدر زیادہ اثر انداز ہوئی تھی
48:59کہ کچھ روز تو وہ
49:01خاموش رہا لیکن دھیرے دھیرے
49:03اس کا رویہ نور کے ساتھ
49:05بدلنا شروع ہو گیا
49:06بات بات پر اس سے لڑتا جھگڑتا
49:09اسے بانچ ہونے کے تانے دیتا
49:10یہاں تک کہ اس پر ہاتھ اٹھانے لگا تھا
49:14فہمیدہ بیگم تو دن پہ دن
49:15گھر کے اس شور شرابے سے
49:17ڈپریشن سے بستر پر جا کر لگی تھی
49:20ہر وقت ملازمہ ان کا خیال رکھتی
49:22کبھی کبھار کمرے سے باہر نکلتی
49:24ورنہ کمرے میں ہی رہتی
49:26ایک روز روحان نے گھر آ کر
49:28یہ خبر سنائی
49:29کہ میں دوسری شادی کر رہا ہوں
49:32مجھے تم جیسی بنجر زمین کے ساتھ نہیں رہنا
49:34نور کا تو غصے سے چہرہ سرخ ہو چکا تھا
49:38کہنے لگا
49:39سبان بند رکھو اپنی
49:41تمہاری وجہ سے ہی میں اس حالت تک پہنچی ہوں
49:44ورنہ میں بالکل صحت مند تھی
49:46شرمانی چاہیے تمہیں
49:48تم جیسا مرد جس کی خاطر
49:50میں نے اپنا آپ گواں دیا
49:51آج مجھے ایسا کہہ رہا ہے
49:53روحان نے غصے میں آ کر
49:55اسی وقت اسے طلاق دے دی تھی
49:57کہنے لگا دفع ہو جاؤ میری نصروں کے سامنے سے
50:00میں دوسری شادی کروں گا
50:02جو تم سے بھی زیادہ خوبصورت
50:03ویل ایجوکیٹڈ ہوگی
50:05اور مجھے میرا وارث پیدا کر کے دیکھی
50:07جیسے ہی فہمیتہ بیگم نے
50:09گھر میں گھومتے یہ الفاظ سنیں
50:11انہیں ہارٹ اٹیک آیا تھا
50:13نور تا پھر روتی ہوئی واپس
50:15اپنے ماں باپ کے پاس جا پہنچی تھی
50:17وہیں فہمیتہ بیگم کی موت کی خبر
50:20روحان پر بجلی بن کر گری
50:22اپنی ماں کے مرنے کے بعد
50:24اس نے اپنے دوست کی مدد سے
50:26ایک لڑکی کا رشتہ ڈھونڈا
50:28جو کہ پڑھی لکھی اور موڈل تھی
50:29بلا شبہ وہ نور سے بھی زیادہ خوبصورت تھی
50:32تین ماں بعد ہی اس نے اس لڑکی سے شادی کر لی
50:35اسے بیوی منا کر
50:37اس کو گھر میں لے آیا
50:38اس کے ساتھ بھی وہی سب کچھ ہونے لگا
50:40جو نور کے ساتھ کیا کرتا
50:42مگر وہ لڑکی بہت شاتر اور چلاک قسم کی تھی
50:45بہانے سے اس نے
50:47روحان کا گھر اور چاہداد دھیرے دھیرے
50:49اپنے نام کروانا شروع کر دی
50:50شادی کے چار ماں بعد ہی وہ پرینگنٹ ہوئی
50:54تو روحان کی خوشی کا
50:55کوئی ٹھکانہ نہیں رہا
50:57کہنے لگا تم مجھے وارثی پیدا کر کے دینا
50:59مگر ٹھیک پانچ ماں بعد
51:01جب وہ اسے چیک اپ کروانے کے لیے لے کر گیا
51:03تو ڈاکٹر نے یہ بتایا
51:05کہ یہ جڑوان بچیوں کی ماں بننے والی ہے
51:08بیٹیوں کو سن کر
51:09تو روحان آگ بگولہ ہو چکا تھا
51:12گھر لاکر بیلٹ سے
51:13علشبہ کو مارنے لگا
51:14کہنے لگا تجھے میں نے کہا تھا مجھے بیٹا پیدا کر کے دینا
51:18یہ بیٹیاں کہاں سے آگئیں
51:20زبردستی وہ اسے دوا کھلا رہا تھا
51:22اور وہ کھانے سے انکار کر رہی تھی
51:24لیکن وہ اسے دوا کھلا کر
51:26اس کا حمل ضائع کروا چکا تھا
51:28پہلے تو اس تکلیف کی وجہ سے وہ روتی رہی
51:30لیکن دل میں روحان کی محبت
51:32حقارت میں بدلی
51:33تو وہ بھی
51:36اس سے بدلہ لینے کا سوچ چکی تھی
51:37اب بھی وہ ہر رات اس پر یوں ہی ٹوٹ پڑتا
51:40اس کا بھی وہی حال کرتا
51:42جو نور کا کیا کرتا تھا
51:44لیکن دھیرے دھیرے اس کی طبیت خراب رہنے لگی
51:47اکثر روحان گھر آتا
51:49تو آتے ہی سو جائے کرتا
51:50اور کہتا میرا آج
51:52تمہارے پاس آنے کا من نہیں ہے
51:54وہ ہر روز کوشش کرتا
51:56کہ اپنی بیوی کے ساتھ رومینس کرے
51:58لیکن یہ خواہش اس کے اندر سے مٹتی چلی جا رہی تھی
52:00ایک وقت ایسا بھی آیا
52:03جب وہ بالکل کمزور ہڈیوں کا
52:04ڈھانچہ بن کر رہ گیا
52:05جبکہ علشبہ بہت خوبصورت
52:08اور پہلے سے زیادہ پرکشش ہو چکی تھی
52:10اپنی حالت دیکھ کر
52:12وکسر چیختہ چلاتا تھا
52:14وہ تو بھرپور موڈل تھا
52:16صرف چند مہینوں میں اس کی حالت
52:18نامردوں جیسی کیوں ہو چکی تھی
52:19اس روز وہ ویلچیر پر بیٹھا سوچ رہا تھا
52:23ایک ہفتہ پہلے
52:24یہ آفس سے واپس آتے ہوئے
52:25وہ ایکسیڈنٹ کا شکار ہو کر
52:27اپنی ٹانگیں توڑوا چکا تھا
52:30علشبہ نے اس کے قریب فرش پر بیٹھ کر
52:32اپنے ہاتھ اس کے سینے پر رکھے
52:34اور کالر کے بٹن بند کرتے ہوئے
52:36کہنے کی بہت شاک تھا نا تمہیں
52:38سارے ساری رات یہ سب کچھ کرنے کا
52:40بس جو ظلم
52:42تم نے مجھ پر کیا اور اپنی سابقہ
52:44بیوی پر کیا اسی کی سزا ہی ہے
52:46میں نے تمہیں یہ قدم تو نور کو
52:48اٹھانا چاہیے تھا
52:49مگر شاید اس میں اتنا کانفیڈنس نہیں تھا
52:52جو تمہیں برداشت کرتی رہی
52:54دو لڑکیوں کی زندگی برباد کر لی
52:57اور معصوم جانوں کو اپنے ہاتھوں سے
52:58مارنے کی تمہیں یہی سزا دوں گی
53:00ساری زندگی تمہارے ساتھ
53:02اس گھر میں رہ کر تمہیں
53:04نام مرد بکاروں گی
53:06تمہارے ہاتھوں میں چوڑیاں پہناؤں گی
53:07کیونکہ تم جیسے حیوان صفت مرد
53:10اسی قابل ہوتے ہیں
53:11یہ کہہ کر اپنے بازو پر بیک لٹکائے
53:13باہر نکل آئی تھی
53:15جبکہ روحان چلاتا ہوا ویل چہر سے گر چکا تھا
53:19اس کی لئے یہ بات ناقابل قبول تھی
53:21وہ یہ سب کچھ برداشت نہیں کر سکتا تھا
53:24مگر یہی اس کے ساتھ ہونا چاہیے تھا
53:26اس نے عارت کو صرف اپنی تسکین کا سامان سمجھ لیا تھا
53:30جیسے ہی نور کی عدد پوری ہوئی
53:32تو اس کے لئے رشتے آنا شروع ہو گئے
53:34نور کا ایک کزن نرباس
53:36جو کہ دبائی میں ہی تعلیم حاصل کرنے کے بعد
53:39بزنس مین بن چکا تھا
53:41جب سے جوانی میں قدم رکھا
53:43تب سے ہی نور پر فیدا ہو چکا تھا
53:45لیکن اچانک نور کی ہونے والی شادی
53:47نے اسے اندر تک توڑ دیا تھا
53:49لیکن جب اسے نور کی طلاق کی خبر ملی تھی
53:52تو وہ پاکستان آ کر
53:53اپنی ماں اور بڑی بہن کو رشتے کے لئے بھیج چکا تھا
53:56نور نے پہلے تو انکار کیا
53:57لیکن جب نور کی خالہ بار بار
53:59واسطے دینے لگی
54:00تو اس نے خود ارباس سے ملنے کا کہا
54:02ارباس کیلئے تو آج بھی وہ بالکل ویسی ہی تھی
54:05اس نے ارباس کو مل کر
54:06ڈھکے چھپے الفاظوں میں ساری سچائی بتا دی
54:09اور یہ بھی کہ وہ کبھی ماں نہیں بن سکتے
54:12لیکن اس کے باوجود ارباس نے اسے اپنا چکا تھا
54:16صرف اور صرف اپنی ماں کی خاطر اس نے یہ شادی کی تھی
54:19اسے لگا جیسے باقی مرد بھی ویسے ہی ہوں گے
54:22جیسے روحان تھا
54:24لیکن جس قدر عزت محبت اور اپنایت ارباس نے اسے دی تھی
54:28وہ تو جیسے اس کی محبت سے سرشار ہو کر رہ گئی تھی
54:31شادی کے آٹھ ماں بعد اچانک
54:34نور کی طبیعت خراب ہونے لگی
54:36اور ارباس فوراں آفس سے گھر آیا
54:39جب اسے ڈاکٹر کے پاس لے کر گیا
54:42تو ڈاکٹر کا کہنا تھا
54:43وہ ماں بننے والی ہے
54:45نور حیران تھی
54:46بابا جی ممکن کیسے تھا
54:49اچھا کچھ نہیں
54:50ڈاکٹر سے اسے بارے میں بات کی
54:51تو ڈاکٹر کا یہ کہنا تھا
54:53کہ بعض صفحہ کچھ ایسے مسائل ہو جاتے ہیں
54:56جس کے بعد ہم ڈاکٹرز بھی خلط پیش کو ہی کر دیتے ہیں
54:59لیکن آپ پوری طرح سے صلاحیت سے محروم نہیں ہوئی تھی
55:02بس یہی وجہ ہے
55:04کہ آج یہ خوشخبری آپ کے سامنے ہے
55:07نور نے مسکراتے ہوئے خدا کا شکر ادا کیا
55:10ارباس کا ہاتھ پکڑے ہسپیٹل سے باہر نکل آئی
55:13موسیقی
Be the first to comment
Add your comment

Recommended