00:00ڈیسٹر عمومی کا آغاز آپ نے کیا کیا یہ بھی سلاہ حدیبیہ کے فوراں بعد سن چھے زیقادہ سلاہ حدیبیہ ہے سن چھے ہی کے آخر میں آپ نے بیرون عرب دعوتی خطوط اور سفیروں کی ترسیل کا آغاز کر دیا
00:15سن چھے کے آخر میں تو زیقادہ کے بعد زیہ اللہ جا ایک ہی مہینہ رہ گیا نا تو اس میں تو صرف نجاشی کی طرف بھیجا گیا چونکہ وہ جو ایمان لائے تھے نجاشی حضرت نجاشی جن کا تابعین میں شمار ہے ان کا انتقال ہو گیا تھا
00:30اب جو بھی تھا وہاں بادشاہ وہ عیسائی تھا اس پہلا خطاب نے اس کو بھیجا پھر یکم محرم سن ساتھ سے آپ نے جو خطوط اور سفیر بھیجنے شروع کیے تو نوٹ کرتے جائیے
00:41تیسر روم ہرکلیس ہرقل عاظم یہیہ قلبی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھیجے گئے آپ کا نابع مبارک لے کر
00:50خسروں پرویز اس کے طرح عبداللہ ابن حضافہ صحمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ یہ بھیجے گئے خط لے کر
01:00مقوقع شاہ مصر یصل میں شاہ کا لفظ اس کے لئے صحیح نہیں ہے وہاں ایک بذہبی حکومت تھی عیسائیوں کی اور پیٹریارک جو کہلاتا تھا عیسائیوں کا جو سب سے بڑا جو ہے
01:10سردار ہوتا تھا وہ وہاں کا بادشاہ تھا ان کی طرف حضرت حاتب ابن ابی بلتعہ وہ جن سے غلطی ہو گئی تھی
01:17فتح بکہ سے پہلے کہ انہوں نے خط لہ دیا تھا اپنے عزیزوں کی جانبخشی کے خیال سے اور وہ بکہ والوں کو اطلاع دے دی تھی
01:25حضور نے خفیہ رکھا ہوا تھا اپنے مکہ کی طرف جانے کو لیکن انہوں نے اطلاع دی تھی تھی
01:30وہ لیکن ان کے بارے میں آپ کو معلوم ہے حضور نے فرما دیا تھا کہ یہ جو حاتب ابن بلتعہ ہے
01:35یہ تو اصل میں صحابی ہے اور بدری ہے لہذا اس کے اگلے پچھلے سارے گناہ اللہ پہلے معاف کر چکا ہے
01:42شاہ عمان کی طرف بھیجے گئے عمر ابن العاس رضی اللہ تعالی عنہ
01:48اچھا اب جو خاص طور پر جہاں سے کہ اب کشبکش شروع ہوئی ہے
01:53وہ ہے کہ شام سے متصل جو قبائل تھے عیسائی تھے تو عرب قبائل یہ عیسائی تھے
02:00کیونکہ رومن اپیار کے تحت رہے تھے اس کے تحت انہوں نے عیسائیت خبول کر لی تھی
02:04وہاں ایک دعوتی وفد بھیجا گیا چونکہ کوئی ایک بادثہ نہیں تھا مختلق قبائل تھے
02:10پندرہ افراد جو ہیں اس میں شہید کر دیئے گئے
02:13صرف قاب بن عمیر غفاری بچ کر آئے ہیں وہاں سے باقی وہ شہید کر دیئے گئے
02:18اب یہ چونکہ سلطنت رومہ کے تحت تھے
02:22تو گھویا کہ اب شیر چھاڑ کا معاملہ شروع ہوا ہے وہ سلطنت رومہ سے ہوا ہے
02:27اور یہ اس کو میں نے اپنے نوٹس میں لکھا میں دیکھ رہا تھا
02:31کہ آئرینی آف دی فیٹ یہ ہے
02:33کہ وہ رومی عیسائی جن کی شکست پر مسلمان بہت دل شکستہ ہوئے تھے دل گرفتہ ہوئے تھے
02:40جبکہ ایرانیوں نے سکست فاش دی تھی
02:45اور جن کی فتح جب ہوئی ہے
02:49یوم بدر کے وقت ہی ہوئی ہے
02:50تو مسلمانوں نے جشن منایا تھا
02:52اس لیے کہ ظاہر بات ہے کہ ایرانی آتش پرست تھے
02:55مشرکوں سے قرب رکھتے تھے
02:57اور یہ عیسائی تھے حضرت عیساء کے باننے والے
02:59تو مسلمانوں سے قرب رکھتے تھے
03:01تو بدخسمت ہی جس کو میں کہہ رہا ہوں
03:03اگرچہ یہ لب ہمیں استعمال نہیں کرنا چاہیے
03:05ہر چیز اللہ تعالیٰ کے حکمت کے تحت ہوتی ہے
03:08البتہ آئرانی آف فیٹ جو ہے وہ لفظ مناسب ہے اس کے لیے
03:11کہ پہلا تصادم جو ہوا حضور کا صلی اللہ علیہ وسلم
03:15وہ رکلی اس کے ساتھ ہوا
03:16کہ پندرہ صحابہ شہید کر دیئے
03:19ان قبائل لے کے جو اس کے تابعے تھے
03:21اور خاص طور پر
03:22رئیس بسرا
03:24شرح بیل بن عمر غسانی
03:26یہ بھی عرب تھا
03:27لیکن یہ بھی عیسائی تھا
03:29باج گزار تھا
03:31یہ بادشیہ کی شکل میں تھا
03:32اور یہ باج گزار تھا رومی جو ایمپرار تھا اس کا
03:36اس کی طرح بھیجے گئے تھے
03:38ایلچی کی حسکت سے
03:39حارس ابن عمیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ
03:42حارس ابن عمیر عزدی
03:43اس نے ان کو بھی شہید کر دیا
03:46گویا کہ آپ کے سولہ سفیر جو ہے
03:50ان علاقوں میں شہید کر دیئے گئے
03:52کہ جن علاقوں میں عیسائی آباد تھے
03:54اور نمبر دو یہ
03:56کہ جو ہرکل کے تابعے تھے
03:58یہ صورتحال ہوئی
04:00جس پر کہ پہلا رد عمل
04:02حضور کی طرف سے ہوا غزوہ موتا
04:04اسے غزوہ کہتے ہیں
04:06اگرچہ عام طور پر خیال یہ کہ غزوہ
04:07اسی کو کہتے ہیں جس میں حضور بھی شریک ہوئے ہیں
04:09حضور اس میں شریک نہیں ہوئے
04:11لیکن ظاہر بات ہے سفیر کا جو
04:13قتل ہوتا ہے وہ اعلان جنگ ہوتا ہے
04:16اب گویا کہ شام کے ان عیسائیوں
04:18کی طرف سے اعلان جنگ ہو گیا
04:19تو حضور نگلشکر تیار کیا
04:21تین ہزار افراد پر مشتبیل صحابہ
04:23اکرام کا اور اس میں
04:25گویا کہ آپ کو پہلے سے معلوم تھا
04:27کہ کیا حالات پیش آئیں گے
04:29آپ نے تین جو ہے
04:31سفیر سالاروں کا اعلان کر دیا
04:33کہ پہلے زید ابن حارسہ ہوں گے
04:36رضی اللہ تعالی عنہ
04:37اگر وہ شہید ہو جائے تو جعفر ابن عبی طالب
04:39جو حضور کے چچازاد بھائی ہیں
04:42حضرت علی کے بڑے بھائی
04:43جعفر ابن عبی طالب
04:44اور اگر وہ بھی شہید ہو جائے
04:47تو عبداللہ ابن رواحہ یہ انساری ہے
04:49رضی اللہ تعالی عنہ
04:51یہ تین کا آپ نے نام لے کا تعیق کر دیا
04:53اب وہاں کیا ہوا
04:54اب یہ تین ہزار کا لشکر جو ہے یہ
04:57حدود شام میں داخل ہوا
04:59تو معلوم ہوا کہ وہاں تو تیار ہے
05:02ایک لشکر ایک لاکھ یا دو لاکھ پر
05:04زیادہ روایات دو لاکھ کی
05:05مقابلے کے لئے تیار ہے
05:08اب انہوں نے مشورہ کیا
05:10کہ یہ ہم تین ہزار ہیں وہ دو لاکھ ہیں
05:12فصل کیجئے ایک لاکھ بھی ہو
05:14تو کہاں تین ہزار کہاں ایک لاکھ
05:15کہاں تین ہزار کہاں دو لاکھ
05:17لیکن سب لوگوں کا مقابلہ یہ تھا
05:20حضرت زید ابن حارسہ نے جب
05:22مشاورت منقید کی
05:23کہ ہمیں تو شہادت چاہیے ہمیں فتح شکست سے
05:26کوئی غرضی نہیں
05:27فیصلہ وہ مقابلہ کریں گے
05:30لیکن مقابلہ تو کیا بہرحال آخر
05:32کچھ نہ کچھ تو دنیا میں ریشو پروپورشن
05:34کا معاملہ ہوتا ہے نہ طاقت کا آدم
05:36توازن
05:36لہذا وہاں صورتحال بہت مخدوش ہو گئی
05:40حضرت زید ابن حارسہ شہید ہو گئے
05:42حضور نے مدینے میں اعلان کر دیا
05:44زید شہید ہو گئے اب کمان سنبھال لی ہے
05:46جعفر ابن عبی طالب نے
05:48وہ بھی شہید ہو گئے
05:50حضور نے اس کا بھی اعلان کر دیا
05:51پھر اس کے بعد عبداللہ ابن رواحہ
05:54وہ بھی شہید ہو گئے
05:55جن تین کا نام حضور نے لیا تھا تینوں شہید ہو گئے
05:58اب حضرت خالد ابن ولید نے
06:01یہ میں کہنا بھول گیا
06:03کہ سلحہ حدیبیہ کے بعد
06:05جو اندرون ملک عرب حضور کی دعوتی
06:08سنگرمیہ ایک بل تیز ہو گئی تھی
06:09اس کا نتیجہ یہ تھا کہ
06:11خالد ابن ولید جو غزوہ احد میں
06:14عارضی شکست کے ذمہ دار تھے
06:16اور عمر ابن العاص
06:18جو سفیر بن کر گئے تھے
06:20قریش کے
06:20اور گئے تھے نجاشی کے پاس
06:22کہ ہمارے بغوڑے یہ آگئے ہیں
06:24مسلمان یہاں پر یہ ہمارے غلام ہیں
06:26انہیں واپس کرو
06:26یہ دونوں ایمان لے آئے
06:28اسی دوران میں
06:30فتح بکہ سے پہلے
06:31اور حضور نے فرمایا صحابہ سے
06:34کہ مکہ نے اپنے جگرگوشیں
06:36تمہارے قدموں میں ڈال دیے
06:37یعنی یہ کوئی معمولی آدمی نہیں ہے
06:39خالد ابن ولید کو معمولی انسان نہیں ہے
06:42عمر ابن العاص کو معمولی آدمی نہیں ہے
06:44مکہ نے اپنے جگرگوشیں جو ہیں
06:46وہ تمہارے قدموں میں ڈال دیے
06:48تو حضرت خالد ابن ولید
06:50رضی اللہ تعالی عنہ آمدان میں آئے
06:52انہوں نے خود کمان سے بھالی
06:53اور بڑی حکمت عملی سے
06:56لشکر کو بچا کر نکال کر لے آئے
06:58It was only 12 Muslims
07:01They took the way to get the storm
07:03But when he walked into First-off
07:06He had the idea of the storm
07:08But they were dissent
07:10And they were saying that they were not
07:11They said that they were not
07:12They said that they were not
07:15They did not
07:16They were just
07:18They said that they were not
07:19They had to get it
07:21So these laws
07:23They wrote that they were not
07:25so this isn't
07:45جس کی امید مرنے سے منسلک ہو جائے
07:53مرنہ سب سے بڑی کامیابی ہے
07:55شہادت فیصہ بیلاللہ
07:56تو اس کو کسی شئے کا خوف ہوگا
08:00سب سے بڑا خوف تو اسی کا ہوتا ہے
08:02جاننے چلی جائے
08:03اور جو جان دینے ہی کو سب سے بڑی کامیابی سمجھے
08:06منحسن مرنے پہ ہو جس کی امید نا امیابی ہے
08:08اس کی دیکھا چاہیے
08:09تو گویا کہ ایک بہت بڑا زبردست
08:12وہ پڑ گیا
08:13اور جس کے نتیجے میں سلطنت رومہ کی جڑے ہل گئے
08:16اس کے بعد پھر ہرقل تیاری کی زور شور کے ساتھ
08:22تو نپنی ایول اندی بڑ یوں سمجھئے
08:24کہ اب یہ جو ہے اُٹھ کو بھرتی ہوئی قوت جو آ رہی ہے جزیرہ نمائے عرب سے
08:29اس کو ختم کرنے کے لیے
08:30اس نے اتنا بڑا لشکر تیار کیا
08:33کہ مدینے میں مسلسل حالت خوف تاری نہیں تھی
08:36ذرا سے پتہ کھڑکتا تھا آگئے رومی آگئے رومی آگئے رومی آگئے
08:41رومیوں کے آنے کی یہ خوف جو ہے مسلمانوں پر وہاں تاری
08:44نہ مشرقین بھی تھے نہ وہ منافقین بھی موجود تھے
08:47لیکن بہرحال نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تیس ہزار کلشکر تیار کیا
08:54آپ تبوک تک پہنچے
08:57اور تبوک سرحد شام کے اوپر تیس ہزار کلشکر لے کر
09:02تیس دن تو لگے ہیں آپ کو جانے اور آنے میں پدرہ پدرہ دن
09:06بیس دن آپ نے وہاں قیام کیا
09:09حرقل مدان میں نہیں آیا اپنی فوج لے کر پیچھے ہٹ گیا
09:13اس کی وجہ کیا ہے
09:14حرقل پہچان چکا تھا جب آپ کا خط گیا تھا
09:18دعوتی خط حضرت دہیہ کلبی رضی اللہ تعالیٰ نے لے کر گئے تھے
09:22اس نے خط پڑھتا ہی پہچان لیا وہ عالم تھا
09:25عیسائی عالم
09:26کہ یہ وہی ہیں جن کی نوید تورات اور انجیل میں تھی
09:31وہ چاہتا تھا ایمان لے آئے
09:33اور اس کا تفصیلی واقعہ آپ صیرت کی کتابوں میں پڑھئے
09:37کہ اس نے پوچھا کوئی عرب یہاں آیا ہوا ہے
09:39معلوم ہوا کہ ہاں
09:41ایک عرب قافلہ جو ہے کاروان تجارتی آیا ہوا
09:44ابو سفیان کی سرکرٹی اس کو بلایا
09:46ان سے مقالمہ کیا
09:47اور مقالمہ کر کے ایسی باتیں نکلوائیں
09:50اگلوائیں ابو سفیان سے اس وقت کو مشرک تھا
09:53کہ جس سے سب لوگوں کو معلوم ہو گیا
09:55کہ یہ واقعی اللہ کے رسول ہے
09:57اور یہ تو حرقل جو ہے
09:58یہ تو مسلمان ہونے پر گویا کہ آمادہ ہے
10:00اس پر ایک بڑا جوش و خروش پیدا ہوا
10:03درباریوں میں سپے سالاروں میں
10:05ان کا غصہ ان کے نسنے پھول گئے
10:07تو حرقل ڈر گیا
10:08وہ چاہتا تھا جیسے سوا تین سو سال قبل
10:11قسطنطین اعظم جو تھا
10:14ایمپرر کانسٹنٹائن
10:16اس نے عیسائیت اختیار کی تھی
10:18اور پوری رومن امپار عیسائی ہو گئی تھی
10:20اسی طرح اب بھی ہو جائے
10:22کہ میں مسلمان ہو جاؤں
10:24اور پوری رومن امپار مسلمان ہو جائے
10:26لیکن یہ کہ جب اس نے دیکھا
10:28کہ میرے درباری میرے مساہبین
10:30میرے سپے سالار یہ تو
10:31نتنے ان کے پھول گئے غصے سے
10:33تو وہ اپنی جو بیڑیاں پڑھی ہوئی تھی
10:35سلطنت کی بادشاہت کی
10:37انہی میں بندھا رہ گیا
10:38اور اس نے انکار کرنے پہچان چکا تھا
10:40اس نے ساری تیاری اس اعتمار سے کی تھی
10:43کہ اس کا جیسے غزوہ موتا میں حضور نہیں آئے تھے
10:47مسلمانوں کا لشکر تھا
10:49اس طرح شاہد اب بھی محمد نہ آئے
10:50صلی اللہ علیہ وسلم
10:51جب اس نے دیکھا محمد خود آئے ہیں
10:54صلی اللہ علیہ وسلم
10:55اس کو پہچان چکا تھا کہ یہ اللہ کے رسول ہیں
10:57لہذا وہ پیچھے ہٹنے میں آفیت سمجھی
10:59کیونکہ یہ ایک بڑا محاورہ ہے غالبا انجیل کے اندر ہے
11:03کہ وہ
11:04جیسے کہ چھوری اگر ترموز
11:07یا خرموزے پر پڑتی ہے تب بھی خرموزہ کٹتا ہے
11:09اور اگر خرموزہ چھوری پر گرے گا
11:11تب بھی خرموزہ ہی کٹے گا
11:13اس طریقے سے چھوری کا تو نقصان نہیں ہوگا
11:15اللہ کا رسول جس سے ٹکرائے
11:17اس کے لیے شکست لازم ہے
11:19اس لیے وہ پیچھے ہٹ گیا
11:21حضور محمد نیس دن قیام کر کے واپس تشریف لے آئے