Skip to playerSkip to main contentSkip to footer
  • 3/19/2025
آٹھویں عباسی خلیفہ ابو اسحاق المعتصم باللہ عباسی سلطنت کے ایک اہم حکمران تھے۔ ان کا دور حکومت 218 ہجری سے لے کر 227 ہجری (833ء سے 842ء) تک رہا۔ المعتصم باللہ عباسی خلفاء میں سے ایک قابل ذکر حکمران تھے، جنہوں نے اپنے دور میں سلطنت کو مستحکم کیا اور فوجی و انتظامی اصلاحات کیں۔

پیدائش اور ابتدائی زندگی:
المعتصم باللہ کی پیدائش 180 ہجری (796ء) میں ہوئی۔ وہ خلیفہ ہارون الرشید کے بیٹے اور خلیفہ مامون الرشید کے بھائی تھے۔ ان کی والدہ ایک ترک کنیز تھیں، جس کی وجہ سے انہیں ترک فوجیوں اور سپاہیوں سے خاص لگاؤ تھا۔

تخت نشینی:
جب خلیفہ مامون الرشید کا انتقال ہوا تو المعتصم باللہ 218 ہجری (833ء) میں تخت نشین ہوئے۔ ان کے بھائی مامون الرشید نے انہیں اپنا جانشین مقرر کیا تھا، کیونکہ مامون کی کوئی اولاد نہیں تھی۔

فوجی اصلاحات:
المعتصم باللہ کو اپنے دور میں فوجی طاقت کو مضبوط بنانے کی ضرورت محسوس ہوئی۔ انہوں نے ترک فوجیوں کی بھرتی پر خصوصی توجہ دی، کیونکہ وہ ان کی وفاداری اور جنگی مہارت پر بھروسہ کرتے تھے۔ انہوں نے ایک نئی فوجی طاقت تشکیل دی، جسے "ترک غلام" یا "مملوک" کہا جاتا تھا۔ یہ فوجی بعد میں عباسی سلطنت کی طاقت کا اہم ستون بن گئے۔

دارالحکومت کی منتقلی:
المعتصم باللہ نے اپنے دور میں دارالحکومت بغداد سے سامرا منتقل کیا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ بغداد میں فوجی اور سیاسی تنازعات بڑھ رہے تھے، اور وہ ایک نئے شہر میں اپنی حکومت کو مستحکم کرنا چاہتے تھے۔ سامرا کو انہوں نے اپنا نیا دارالحکومت بنایا اور یہ شہر ان کے دور میں ترقی کی بلندیوں پر پہنچ گیا۔

جنگی مہمات:
المعتصم باللہ نے اپنے دور میں کئی جنگی مہمات چلائیں۔ انہوں نے رومی سلطنت (بازنطینی سلطنت) کے خلاف کامیاب جنگیں لڑیں اور ان کے علاقوں پر حملے کیے۔ انہوں نے 838ء میں عموریہ (Amorium) کی فتح حاصل کی، جو رومی سلطنت کا ایک اہم شہر تھا۔ یہ فتح ان کے دور کی ایک اہم کامیابی تھی۔

انتظامی اصلاحات:
المعتصم باللہ نے اپنے دور میں انتظامی نظام کو بہتر بنانے کی کوشش کی۔ انہوں نے مالیاتی نظام کو منظم کیا اور محصولات کی وصولی کو بہتر بنایا۔ ان کے دور میں سلطنت کی معیشت مستحکم رہی۔

وفات:
المعتصم باللہ کا انتقال 227 ہجری (842ء) میں ہوا۔ ان کی وفات کے بعد ان کے بیٹے الواثق باللہ تخت نشین ہوئے۔ المعتصم باللہ کی وفات کے ساتھ ہی عباسی سلطنت میں ترک فوجیوں کا اثر و رسوخ بڑھتا گیا، جو بعد میں سلطنت کے لیے چیلنج بن گیا۔

میراث:
المعتصم باللہ کو ایک طاقتور اور فیصلہ کن حکمران کے طور پر یاد کیا جاتا ہے۔ انہوں نے اپنے دور میں سلطنت کو مستحکم کیا اور فوجی طاقت کو مضبوط بنایا۔ ان کے دور میں ترک فوجیوں کی بھرتی نے عباسی سلطنت کی فوجی طاقت کو نئی بلندیوں پر پہنچایا، لیکن یہی ترک فوجی بعد میں سلطنت کے لیے مشکلات کا باعث بھی بنے۔

المعتصم باللہ کا دور عباسی سلطنت کی تاریخ میں ایک اہم موڑ تھا، جس نے سلطنت کی مستقبل کی سمت متعین کی۔

Category

📚
Learning