Skip to playerSkip to main content
  • 5 years ago

سبھی کا دھوپ سے بچنے کو سر نہیں ہوتا
ہر آدمی کے مقدر میں گھر نہیں ہوتا

کبھی لہو سے بھی تاریخ لکھنی پڑتی ہے
ہر ایک معرکہ باتوں سے سر نہیں ہوتا

میں اس کی آنکھ کا آنسو نہ بن سکا ورنہ
مجھے بھی خاک میں ملنے کا ڈر نہیں ہوتا

مجھے تلاش کروگے تو پھر نہ پاؤگے
میں اک صدا ہوں صداؤں کا گھر نہیں ہوتا

ہماری آنکھ کے آنسو کی اپنی دنیا ہے
کسی فقیر کو شاہوں کا ڈر نہیں ہوتا

میں اس مکان میں رہتا ہوں اور زندہ ہوں
وسیمؔ جس میں ہوا کا گزر نہیں ہوتا


Facebook:
https://web.facebook.com/ZeeandPoetry

Twitter:
https://twitter.com/ZeeandPoetry

Instagram:
https://www.instagram.com/zeeandpoetry/

#Zee&Poetry

Category

📚
Learning
Be the first to comment
Add your comment

Recommended