ایان علی کی رہائی کی الٹی گنتی اسی دن شروع ہو گئی تھی جب چوہدرہ نثار نے اسے "بیچاری" قرار دے دیا تھا.. یہ تمام سیاسی اشرافیہ کی طرف سے عام آدمی کے منہ پر زناٹے دار تھپڑ ہے کہ اب کوئی مائی کے لال میں اس شہید کسٹم انسپکٹر کی طرح ہمت ہے تو کسی وی آئی پی کو روک کر دیکھ لے تمام تر ثبوت ,ائیرپورٹ کیمروں پر موجود واردات کی مکمل قانونی ریکارڈنگ کے باوجود یہاں قانون کی جگہ جج اندھے ہیں.. منی لانڈرنگ کا کوئی ثبوت نہیں ملا کسی کو.. ضمانت سے ایک دن قبل ایان پر فرد جرم عائد کرنے والا جج حیرت انگیز طور پر بیمار پڑ جاتا ہے تا کہ ضمانت کی کاروائی میں کوئی رکاوٹ نہ پیدا ہو.آج.بینکگ کورٹ کا وہی جج خصوصی طور آکر ضمانت کی کاروائی مکمل کرواتا ہے.. ..ضمانتی مچلکے نجی طیارے سے ایمرجنسی میں لاہور سے پنڈی بھیجے جاتے ہیں...سیشن جج عدالتی وقت ختم ہونے کے بعد گھر پر ان مچلکوں پر دستخط کر کے دیتا ہے... لعنت ہے اس نظام اور اس کے حمایت کرنے والوں پر اس حمام میں سب ننگے ہیں...خبردار کوئی زور سے نہ بولے یہ قوم سو رہی ہے.