و عبدالقادر المشھوراسمی -قصیدہ غوثیہ شریف - قوال حاجی محبوب علی

  • 10 years ago
سقانی الحب کاسات الوصال
فقلت لخمرتی نحوی تحال
و عبدالقادر المشھوراسمی
وجدی صاحب العین الکمال
قصیدہِ غوثیہ

(1) واطلعنی علی سر قدیم
وقلدنی واعطانی سؤالی
مجھے ہے سر قرآن سے نوازا تاج پہنایا
جو کچھ مانگا مجھے دیتا رہا خالق اکبر

(2) وولانی ولی الاقطاب جمعا
فحکمی نافذ فی کل حال
مجھے حق نے تمام اقطاب کا حاکم بنایا ہے
مرا ہر حال میں حکم نافذ ہے زمانے پر

(3) فلوا القیت سری فی بحار
لصار الکل غور فی الزوال
جو دریاؤں میں اپنا راز ڈالوں آب ہو غائب
خدا کی شان سے ہر کبر ہونا پید پیدا بر


(4) ولو القیت سری فی جبال
لدکت واختفت بین الرمال
اگر ڈالوں میں اپنا راز پتھر کے پہاڑوں میں
تو ریگ دشت کے ذروں میں گم ہو جائیں پس پس کر

(5) ولو القیت سری فوق نار
لخمدت وانطفت من سر حالی
اگر ڈالوں میں اپنا راز لوگو! جسم بے جان پر
خدائے پاک کی قدرت سے اٹھے زندگی پاکر

(6) وما منھا شھور او دھور
تمر وبنقضی الا اتالی
زمانہ یا مہینہ ایسا دنیا میں نہیں آتا
غلامانہ سلامی جو نہ دے پہلے مرے در پر

(7) وتخبرنی بما یاتی ویجری
او تعلمنی فاقصر عن جدالی
مجھے ماضی و مستقبل سے خود آگاہ کرتا ہے
مرا تابع ہے سارا وقت چپ منکر خود سر

( 8 ) مریدی ھم وطب واشطح وغنی
وافعل ما تشا فالاسم عالی
مرے طالب نڈر ہو مست ہوا اور گیت گلاجا
مرے صدقے خدا کا فضل ہے تجھ پر جو چاہے کر

(9) مریدی لاتخف اللہ ربی
اعطانی رفعۃ نلت المنالی
مرے طالب نہ ڈر اللہ میرا رب ہے اور اس نے
وہ دی رفعت کیا ہر آرزو سے مجھ کو بہرہ ور

(10) بلاد اللی ملکی تحت حکمی
ووقتی قبل قلبی قد صفالی
خدا کے شہر میرا ملک ہیں میں ان کا حاکم ہوں
کہ تھا قبل از ولادت بھی مرا دل اوج صفوت پر

(11) نظرت الی بلاد اللی جمعا
کخردلۃ علی حکم اتصال
خدا کے شہر سب کے سب ہیں یوں پیش نظر میرے
کہ جیسے سامنے ہوں رائی کے دانے ہتھیلی پر

مریدی لا تخف واش فانی
عزوم قاتل عند القتال
کہاں مجھ سا عدوکش اور صاحب عزم میدان میں
کسی بدگو سے اے مرے مریدیا صفا مت ڈر

کلام حضرت سیخ سید عبدالقادر جیلانی رحمتہ اللہ علیہ
رحمتہ اللہ علیہ زیارت روضہ پاک غوث اعظم
قوال حاجی محبوب علی گولڑہ شریف
دعا کا طالب شاہد محی الدین بخاری

Recommended